انسان اور مشینی دور ۔۔۔۔! جب ایک آدمی کو یہ احساس ہوتا ہے کہ شاید اُس کا باپ صیح تھا اُس وقت عموماً اُسکا ایک بیٹا ہوتا ہے جو سوچتا ہے کہ اُس کا باپ غلط ہے۔ نوع انسانی کی تاریخ بہت سے ادوار ( زمانوں) سے گزری ہے، پتھر کے دور سے ، کانسی کا دور اور پھر لوہے کا دور۔۔۔ زراعت اور پھر کارخانوں کا دور۔۔۔اور اب نوع انسانی ایک نئے دور میں داخل ہو چکی ہے جسے ہم “ مشینوں کا دور “ کہتے ہیں۔ ہم مصنوعی ذہانت ( Artificial Intelligence) سے گھرے ہوئے ہیں۔ جس کا سائنس اور زندگی کے تمام پہلووں پر گہرا اثر پڑ رہا ہے۔ انسانی تاریخ میں پہلی بار، ہم ایسی مشینیں بنا رہے ہیں جو انسانی کنٹرول کے بغیر نہ صرف سوچیں گی بلکہ ترقی بھی کریں گی۔ یوں لگتا ہے کہ ہماری فکری برتری کا دور ختم ہو رہا ہے۔ ایک نوع کے طور پر ہمیں اس paradigm shift کے لیے منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔ کیا اس جدید دور میں بننے والی مشینیں انسانی ذہن کے تاریک حصوں سے سیکھیں گی؟ وہ تاریک حصے جس میں ھزاروں سال سے گزشتہ ادوار کی تجربے میں ، غصب، ظلم، خوف ، لالچ ، تعصب ، مذہبی کشیدگی، قبائلی جھگڑے ، رنگ و نسل کے امتیازات کی یادداشتیں پڑی ہیں۔ یا انسانی ذہن کے اُن روشن حصوں سے جہاں ھزاروں سال سے گزشتہ ادوار کے تجربہ میں رحم، درگزر، دور اندیشی، قربانی، سخاوت ، پاکیزگی کی یاداشتیں پڑی ہیں؟ اس وقت انسان کی زیادہ توجہ اس ٹیکنالوجی کو مزید ترقی دینے پر مرکوز ، نہ ہی ریاستیں اور نہ ہی معاشرے کے دانشور طبقے یہ سوچ رہے ہیں کہ یہ انسانیت کو کس طرح متاثر کرے گی اور کیسے بنی نوع انسان کے مستقبل کو متعین کرے گی۔ یہ کیسے انسانی عقائد و اخلاقیات پر اثرانداز ہو گی ؟ ہمیں یہ بھی پوچھنے اور سوچنے کی ضرورت ہے کہ ٹیکنالوجی ہمیں بہتر انسان بننے کے بارے میں کیا سہولت فراہم کر سکتی ہے۔ مشینوں کی موجودگی میں ( Artificial Intelligence) ہم کیسے اپنی فطری ذہانت سے دستبردار ہونے سے بچ سکتے ہیں۔ انسانی ذہن جو غار کے دور سے اس صنعتی دور تک پہنچنے میں ارتقاء کے جس سفر سے گزرا ہے کیا اب ایسے مصنوعی ذہانت کے دور میں داخل ہو رہا ہے جس میں انسانی ذہن ارتقاء کی بجائے تنزلی کا سفر شروع کرنے والا ہے۔ انفرادی طور پر کم از کم آپ کوایک ایسی مشین جو اب آپ کی ہمدم بن چکی ہے جسے آپ اور میں استعمال کرتے ہوئے نہ صرف یہ پوسٹ لکھ رہے ہیں اور پڑھ رہے ہیں۔ کیا ہمارا اسکے ساتھ رشتہ متوازن ہے، balanced ہے۔ آپ کا اس پر انحصار کتنا ہے اور اگر یہ کسی وجہ سے آپ کے ساتھ نہ ہو تو کون سے ایسے ضروری معاملات ہیں جن میں گڑبڑ ہو سکتی ہے۔ کیا جو وقت آپ اس چھوٹی سی اسکرین کے ساتھ گزار رہے ہیں وہ صحت مندانہ ہے یا غیر صحتمندانہ ہے۔ اگر اب تک آپ نے اپنے ہاتھ میں پکڑے اس کھلونے کو غیرسنجیدگی سے لیا تو ممکن ہے کہ آپ کو سنجیدہ مسائل کا سامنا کرنا پڑے۔ دُعاگُو صاحبزادہ محمد عاصم مہاروی چشتی
کیا کہنے۔۔ سبحان الله
سبحان اللہ سبحان اللہ
سبحان اللہ ۔۔کیا کہنے❤
MaShaAllah
Maa Shaa ALLAH Salamati ki Dua Ha...
سبحان اللہ
Subhan Allah ❤
❤❤❤❤
لطف آ گیا 💞
*Masha ALLAH G* 👌🌹
Waah Waah❤️
واہ واہ
Subhan Allah
کیا کہنے
Kia baat hai ❤
Kya bat ha Mashallah
ماشاء اللّه
واہ واہ راگ بھوپالی زندہ باد بہت اچھا پڑھا
❤
عمدہ
Ma sha Allah
ماشاءاللہ
SubhanAllah
زندگیاں جی
بارک اللہ
Mashallah Sir G
کمال
اللہ تعالی آپ کو سلامت رکھے امین
Kia kehne
♥♥♥
ALLAH Pak Pakaan da Zikar kerne aur Hamen sun'ne ki toufeeq den...
انسان اور مشینی دور ۔۔۔۔!
جب ایک آدمی کو یہ احساس ہوتا ہے کہ شاید اُس کا باپ صیح تھا اُس وقت عموماً اُسکا ایک بیٹا ہوتا ہے جو سوچتا ہے کہ اُس کا باپ غلط ہے۔
نوع انسانی کی تاریخ بہت سے ادوار ( زمانوں) سے گزری ہے، پتھر کے دور سے ، کانسی کا دور اور پھر لوہے کا دور۔۔۔ زراعت اور پھر کارخانوں کا دور۔۔۔اور اب نوع انسانی ایک نئے دور میں داخل ہو چکی ہے جسے ہم “ مشینوں کا دور “ کہتے ہیں۔ ہم مصنوعی ذہانت ( Artificial Intelligence) سے گھرے ہوئے ہیں۔ جس کا سائنس اور زندگی کے تمام پہلووں پر گہرا اثر پڑ رہا ہے۔
انسانی تاریخ میں پہلی بار، ہم ایسی مشینیں بنا رہے ہیں جو انسانی کنٹرول کے بغیر نہ صرف سوچیں گی بلکہ ترقی بھی کریں گی۔ یوں لگتا ہے کہ ہماری فکری برتری کا دور ختم ہو رہا ہے۔ ایک نوع کے طور پر ہمیں اس paradigm shift کے لیے منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔
کیا اس جدید دور میں بننے والی مشینیں انسانی ذہن کے تاریک حصوں سے سیکھیں گی؟ وہ تاریک حصے جس میں ھزاروں سال سے گزشتہ ادوار کی تجربے میں ، غصب، ظلم، خوف ، لالچ ، تعصب ، مذہبی کشیدگی، قبائلی جھگڑے ، رنگ و نسل کے امتیازات کی یادداشتیں پڑی ہیں۔ یا انسانی ذہن کے اُن روشن حصوں سے جہاں ھزاروں سال سے گزشتہ ادوار کے تجربہ میں رحم، درگزر، دور اندیشی، قربانی، سخاوت ، پاکیزگی کی یاداشتیں پڑی ہیں؟
اس وقت انسان کی زیادہ توجہ اس ٹیکنالوجی کو مزید ترقی دینے پر مرکوز ، نہ ہی ریاستیں اور نہ ہی معاشرے کے دانشور طبقے یہ سوچ رہے ہیں کہ یہ انسانیت کو کس طرح متاثر کرے گی اور کیسے بنی نوع انسان کے مستقبل کو متعین کرے گی۔ یہ کیسے انسانی عقائد و اخلاقیات پر اثرانداز ہو گی ؟ ہمیں یہ بھی پوچھنے اور سوچنے کی ضرورت ہے کہ ٹیکنالوجی ہمیں بہتر انسان بننے کے بارے میں کیا سہولت فراہم کر سکتی ہے۔
مشینوں کی موجودگی میں ( Artificial Intelligence) ہم کیسے اپنی فطری ذہانت سے دستبردار ہونے سے بچ سکتے ہیں۔
انسانی ذہن جو غار کے دور سے اس صنعتی دور تک پہنچنے میں ارتقاء کے جس سفر سے گزرا ہے کیا اب ایسے مصنوعی ذہانت کے دور میں داخل ہو رہا ہے جس میں انسانی ذہن ارتقاء کی بجائے تنزلی کا سفر شروع کرنے والا ہے۔
انفرادی طور پر کم از کم آپ کوایک ایسی مشین جو اب آپ کی ہمدم بن چکی ہے جسے آپ اور میں استعمال کرتے ہوئے نہ صرف یہ پوسٹ لکھ رہے ہیں اور پڑھ رہے ہیں۔ کیا ہمارا اسکے ساتھ رشتہ متوازن ہے، balanced ہے۔ آپ کا اس پر انحصار کتنا ہے اور اگر یہ کسی وجہ سے آپ کے ساتھ نہ ہو تو کون سے ایسے ضروری معاملات ہیں جن میں گڑبڑ ہو سکتی ہے۔ کیا جو وقت آپ اس چھوٹی سی اسکرین کے ساتھ گزار رہے ہیں وہ صحت مندانہ ہے یا غیر صحتمندانہ ہے۔
اگر اب تک آپ نے اپنے ہاتھ میں پکڑے اس کھلونے کو غیرسنجیدگی سے لیا تو ممکن ہے کہ آپ کو سنجیدہ مسائل کا سامنا کرنا پڑے۔
دُعاگُو
صاحبزادہ محمد عاصم مہاروی چشتی
لاجواب
KIA Kehne
سبحان الله سبحان اللہ
Subhan Allah
سبحان اللّه
❤️❤️❤️
سبحان اللہ
Subhan Allah