علم کمالی نہ حضور کے ساتھ ہے اور نہ ہی نفس حضور ہے اول یہ کہ حضور نہیں ہے کیونکہ اس سے لازم آتا ہے کہ حقیقت علم ایک دوسری شئی ہو کہ جو سبب ہو حضور سے اور اس کے بعد ہم کہیں کہ حضور غیر خدائے تعالی ہے کیونکہ یہ حضور غیر ہے اور ہر جو غیر پر متوقف ہو محتاج ہے اپنے غیر کے ساتھ کمال حاصل کرتا ہے اور اگر یہ کہا جائے کہ علم خدائے تعالی خود و نفس حضور ہے تو شئی کا حضور شئی کا حال ہے تو یہ کمالات ذاتیہ عالم سے نہیں ہے لیکن لازم آتا ہے کہ ہمارے قول (حاضر)کا مفاد ،وہ ہمارے قول (عالم) کا مفاد ہی ہو اور نیز حضور سئی وہ شئی کے وجود پر متوقف ہو اور وہ وجود یا وجود عقلی ہے یا خارجی ہے اور اول یا مبدء اول تعالی میں ہے یا اس کے معلولات میں سے ایک معلول میں ہے اور یا عقلیہ وجودات کے ساتھ ہے اور یہ چاروں قسمیں باطل ہیں
7:59 Mashallah❤
Mashallah Sir♥
Mashallah Agha saheb
MASHAALLAH QIBLA MASHAALLAH
Mashallah Zabardast
Sir ap ka bayan bht acha hai.
Mashallah❤
Mashallah Agha Jaan
Behtren Mashallah
MashAllah 5:47
شرح توحید صدوق للقاضی السعید المجلد 2 ص 446
المقد۔مہ الثانیہ فی ان علم اللہ بالاشیاء لیس بالحضور
علم کمالی نہ حضور کے ساتھ ہے اور نہ ہی نفس حضور ہے اول یہ کہ حضور نہیں ہے کیونکہ اس سے لازم آتا ہے کہ حقیقت علم ایک دوسری شئی ہو کہ جو سبب ہو حضور سے اور اس کے بعد ہم کہیں کہ حضور غیر خدائے تعالی ہے کیونکہ یہ حضور غیر ہے اور ہر جو غیر پر متوقف ہو محتاج ہے اپنے غیر کے ساتھ کمال حاصل کرتا ہے اور اگر یہ کہا جائے کہ علم خدائے تعالی خود و نفس حضور ہے تو شئی کا حضور شئی کا حال ہے تو یہ کمالات ذاتیہ عالم سے نہیں ہے لیکن لازم آتا ہے کہ ہمارے قول (حاضر)کا مفاد ،وہ ہمارے قول (عالم) کا مفاد ہی ہو اور نیز حضور سئی وہ شئی کے وجود پر متوقف ہو اور وہ وجود یا وجود عقلی ہے یا خارجی ہے اور اول یا مبدء اول تعالی میں ہے یا اس کے معلولات میں سے ایک معلول میں ہے اور یا عقلیہ وجودات کے ساتھ ہے اور یہ چاروں قسمیں باطل ہیں