Surah AT-Teen| surah teen full (HD) Arabic text | surah no. 95

Поділитися
Вставка
  • Опубліковано 15 жов 2024
  • surh teen
    ayaat no.1
    قسم ہے انجیر کی اور زیتون کی ۔
    ayaat no 2
    اور طور سینین کی ۔
    ayaat 3
    اور اس امن والے شہر کی ۔
    Surat No. 95 Ayat NO. 3
    1: انجیر اور زیتون فلسطین اور شام میں زیادہ پیدا ہوتے ہیں، اس لئے ان سے فلسطین کے علاقے کی طرف اشارہ ہے جہاں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو پیغمبر بنا کر بھیجا گیا تھا، اور اُنہیں اِنجیل عطا فرمائی گئی تھی۔ اور صحرائے سینا کا پہاڑ طُور وہ ہے جس پر حضرت موسیٰ علیہ السلام کو تورات عطا فرمائی گئی تھی، اور ’’اس امن وامان والے شہر‘‘ سے مراد مکّہ مکرَّمہ ہے، جہاں حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم پیغمبر بنا کر بھیجا گیا، اور آپ پر قرآنِ کریم نازل ہوا۔ ان تینوں کی قسم کھانے سے مقصود یہ ہے کہ جو بات آگے کہی جا رہی ہے، وہ ان تینوں کتابوں میں درج ہے، اور تینوں پیغمبروں نے اپنی اپنی امتوں کو بتائی ہے۔
    ayat 4
    یقیناً ہم نے انسان کو بہترین صورت میں پیدا کیا ۔
    ayaat 5
    پھر اسے نیچوں سے نیچا کر دیا ۔
    Surat No. 95 Ayat NO. 5
    2: اس کا ایک مطلب تو یہ ہوسکتا ہے کہ جو لوگ مؤمن نہ ہوں، وہ دُنیا میں چاہے کتنے خوبصورت رہے ہوں، آخرت میں وہ انتہائی نچلی حالت کو پہنچ جائیں گے، کیونکہ اُنہیں دوزخ میں ڈالا جائے گا، اِسی لئے آگے اُن اِنسانوں کا استثناء کیا گیا ہے جو ایمان لائیں، اور نیک عمل کریں۔ اور اکثر مفسرین نے اس آیت کا یہ مطلب بیان کیا ہے کہ ہر اِنسان بڑھاپے میں جا کر اِنتہائی خستہ حالت کو پہنچ جاتا ہے۔ اُس کی خوبصورتی بھی جاتی رہتی ہے، اور طاقت بھی جواب دے جاتی ہے، اور آئندہ کسی اچھی حالت کے واپس آنے کی اُنہیں کوئی امید نہیں ہوتی، کیونکہ وہ آخرت کے قائل ہی نہیں ہوتے۔ البتہ نیک مسلمان چاہے اس بڑھاپے کی بُری حالت کو پہنچ جائیں، لیکن ان کو یہ یقین ہوتا ہے کہ یہ بری حالت عارضی ہے، اور آگے دُوسری زندگی آنے والی ہے، جس میں اِن شا اللہ اُنہیں بہترین نعمتیں میسر آئیں گی، اور یہ عارضی تکلیفیں ختم ہوجائیں گی۔ اس احساس کی وجہ سے ان کی بُڑھاپے کی تکلیفیں بھی ہلکی ہوجاتی ہیں۔
    ayaat 6
    لیکن جو لوگ ایمان لائے اور ( پھر ) نیک عمل کئے تو ان کے لئے ایسا اجر ہے جو کبھی ختم نہ ہوگا ۔
    ayaat7
    پس تجھے اب روز جزا کے جھٹلانے پر کون سی چیز آمادہ کرتی ہے ۔
    ayaat8
    کیا اللہ تعالٰی ( سب ) حاکموں کا حاکم نہیں ہے ۔
    Surat No. 95 Ayat NO. 8
    3: ابو داود اور ترمذی کی ایک حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اِس آیت کے پڑھنے کے وقت یہ کہنا مستحب ہے کہ ’’بَلَیٰ وَاَنَا عَلٰی ذٰلِکَ مِنَ الشَّاہِدِیْنَ‘‘(کیوں نہیں؟ میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ سارے حکمرانوں سے بڑھ کر حکمران ہے)۔

КОМЕНТАРІ • 2