وطن تا ابادہ ول غواڑی دہ پختونخواہ ابادہ ول غواڑی دہ جنگ جگڑے دی تر مینزہ ختمہ ول غواڑی (معصوم ہرمز داوڑ) اپنے وطن کو پنجاب کی برابر لانے کیلئے ہمارے قیادت کو فوری طور پر درجہ زیل اقدامات کرنا ہوگی ( الف ) سڑکیں ( 1 ) پشاور سے براستہ کوہاٹ کرک بنو لکی مروت ڈیرہ اسماعیل خان ژوب کوئٹہ قلات بسیمہ تک موٹروے بنانا چایئے ( 2 )ڈیرہ اسماعیل خان سے سکهر تک موٹروے بنانا چایئے ( 3 )باجوڑ سے براستہ مہمند پشاور خیبر کرم شمالی وزیرستان جنوبی وزیرستان ژوب تک ایک ہائی وے اس علاقے کیلئے بنانا چایئے ( 4 ) گلگت سے براستہ شندور مستوج چترال دیر سوات موٹروے تک ایک ہائی وے بنانا چایئے ( 5 ) تهاکوٹ بٹگرام سے براستہ تورغر جدبا پهر دریائے سندھ کی مغربی کنارے صوابی تک ہائی وے بنانا چایئے اس سے شنگلہ بونیر تور غر کی اضلاع کی پس ماندگی دور ہوجائے گا ہزارہ کا ذکر اس لئے نہیں کیا کیونکہ پختونخواہ کی صرف ہزارہ ڈویژن میں وفاق برہان سے ایک موٹر وے حویلیاں تک بنا رہے ہیں لیکن دوسرے طرف پنڈی بھٹیاں سے ملتان تک 286 کلومیٹر موٹروے زیر تعمیر ہے لاہور سے عبدالحکیم تک موٹروے 230 کلومیٹر موٹروے زیر تعمیر ہے ملتان سے سکهر تک موٹروے 387 کلومیٹر موٹروے زیر تعمیر ہے اسلام آباد سے ڈیرہ اسماعیل خان تک 280 کلومیٹر موٹروے منظور ہوا ہے لیکن اس میں 230 پنجاب میں ہے ایک اور موٹروے لاہور سے سیالکوٹ تک منظور ہوا اس کو کهاریا گجرات تک لانے کا پروگرام ہے سندھ پنجاب میں انگریزی دور کی 6307 کلومیٹر افریشنل ریلوے ٹریک موجود ہے اور پهر بهی سیپیک کی تحت پشاور سے براستہ راولپنڈی لاہور ملتان کراچی تک الیکٹریکل ریلوے کا ایک منصوبہ زیر غور ہے حالانکہ پشاور سے براستہ راولپنڈی لاہور ملتان کراچی تک ایک ریلوے ایک جی ٹی روڈ اور اور ایک موٹر وے پہلے سے موجود ہے اصل ضرورت ریلوے کی پشاور سے براستہ کوہاٹ کرک بنو لکی مروت ڈیرہ اسماعیل خان ژوب کوئٹہ قلات بسیمہ گوادر تک ہے لیکن یہ بد قسمت علاقہ ہے (ب) بجلی پختونخواہ 20 ہزار میگاواٹ سے زیادہ پن بجلی پید کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے حکومت کو چاہئے کہ کم از کم 4000 میگاواٹ بجلی کی منصوبے پختونخواہ میں لگائے ویسے تو پختونخواہ 4200 میگاواٹ پن بجلی نشنل گرڈ کودے رہے ہیں اور 1800 میگاواٹ کی کچھ منصوبے منظور ہوئے ہیں لیکن وہ واپڈا بناتے ہیں اس سے لوگوں کو فائدہ نہیں ہے کیونکہ 2 روپے فی یونٹ بجلی بنے والے ہم 10 سے 20 روپے تک فرخت کرتے ہیں لہذا اپنا بجلی بنانا چائیے اور بجلی بنانے کی ساتھ ساتھ جدید ٹرانسمیشن لائنز بھی لگاناچایئے (ج) زراعات زراعات کی ترقی کیلئے منڈا ڈیم مہمند میں ، باڑہ ڈیم خیبر، کرم تنگی ڈیم شمالی وزیرستان میں یہ 3 ڈیم بنا نا بہت ضروری ہے کرم تنگی سے شمالی وزیرستان بنو کرک لکی مروت کی 3 لاکھ 62 ہزار ایک بنجر زمین قابل کاشت ہو سکتا ہے ڈیرہ اسماعیل خان کی ترقی کے لئے چشمہ لفٹ بنک کنال بنانا ضروری ہے جس سے ڈهائی لاکھ ایکڑ زمین قابل کاشت ہوجائےگا ملاکنڈ ہزارہ میں چائے کی کاشت ہوسکتا ہے اگر پختونخواہ کی پہاڑوں میں عام جنگلات لگانے کی بجائے فارمی زیتون لگایا جائے تو پختونخواہ بنجاب کی برابر ہوسکتا ہے اگر حکومت توجہ دے تو یہ کوئی مشکل نہیں ہے سڑکیں ڈیم اور بجلی بنانا حکومت کی کام ہے اور زرعت کو ترقی دینا ہمارا کام ہے لیکن حکومت کی تعاون ضروری ہے ( تقدیر راوستی تہ د مرگ او ژوند داسی گودر تہ) ( چی یا بہ سڑے کیگی یا ورکیگی دہ دنیا نہ ) غنی خان بابا
Allah ba. Gore da dagha zay na raoghorza v. Sum Sha sheikha
wazer lalala ho sa k kana
Der ha wazir la
Nice
حلو
Very good funny dancer
وطن تا ابادہ ول غواڑی دہ پختونخواہ ابادہ ول غواڑی
دہ جنگ جگڑے دی تر مینزہ ختمہ ول غواڑی (معصوم ہرمز داوڑ)
اپنے وطن کو پنجاب کی برابر لانے کیلئے ہمارے قیادت کو فوری طور پر درجہ زیل اقدامات کرنا ہوگی
( الف )
سڑکیں
( 1 ) پشاور سے براستہ کوہاٹ کرک بنو لکی مروت ڈیرہ اسماعیل خان ژوب کوئٹہ قلات بسیمہ تک موٹروے بنانا چایئے
( 2 )ڈیرہ اسماعیل خان سے سکهر تک موٹروے بنانا چایئے
( 3 )باجوڑ سے براستہ مہمند پشاور خیبر کرم شمالی وزیرستان جنوبی وزیرستان ژوب تک ایک ہائی وے اس علاقے کیلئے بنانا چایئے
( 4 ) گلگت سے براستہ شندور مستوج چترال دیر سوات موٹروے تک ایک ہائی وے بنانا چایئے
( 5 ) تهاکوٹ بٹگرام سے براستہ تورغر جدبا پهر دریائے سندھ کی مغربی کنارے صوابی تک ہائی وے بنانا چایئے اس سے شنگلہ بونیر تور غر کی اضلاع کی پس ماندگی دور ہوجائے گا ہزارہ کا ذکر اس لئے نہیں کیا کیونکہ پختونخواہ کی صرف ہزارہ ڈویژن میں وفاق برہان سے ایک موٹر وے حویلیاں تک بنا رہے ہیں
لیکن دوسرے طرف پنڈی بھٹیاں سے ملتان تک 286 کلومیٹر موٹروے زیر تعمیر ہے
لاہور سے عبدالحکیم تک موٹروے 230 کلومیٹر موٹروے زیر تعمیر ہے
ملتان سے سکهر تک موٹروے 387 کلومیٹر موٹروے زیر تعمیر ہے
اسلام آباد سے ڈیرہ اسماعیل خان تک 280 کلومیٹر موٹروے منظور ہوا ہے لیکن اس میں 230 پنجاب میں ہے
ایک اور موٹروے لاہور سے سیالکوٹ تک منظور ہوا اس کو کهاریا گجرات تک لانے کا پروگرام ہے سندھ پنجاب میں انگریزی دور کی 6307 کلومیٹر افریشنل ریلوے ٹریک موجود ہے اور پهر بهی سیپیک کی تحت پشاور سے براستہ راولپنڈی لاہور ملتان کراچی تک الیکٹریکل ریلوے کا ایک منصوبہ زیر غور ہے حالانکہ پشاور سے براستہ راولپنڈی لاہور ملتان کراچی تک ایک ریلوے ایک جی ٹی روڈ اور اور ایک موٹر وے پہلے سے موجود ہے
اصل ضرورت ریلوے کی پشاور سے براستہ کوہاٹ کرک بنو لکی مروت ڈیرہ اسماعیل خان ژوب کوئٹہ قلات بسیمہ گوادر تک ہے لیکن یہ بد قسمت علاقہ ہے
(ب)
بجلی
پختونخواہ 20 ہزار میگاواٹ سے زیادہ پن بجلی پید کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے حکومت کو چاہئے کہ کم از کم 4000 میگاواٹ بجلی کی منصوبے پختونخواہ میں لگائے ویسے تو پختونخواہ 4200 میگاواٹ پن بجلی نشنل گرڈ کودے رہے
ہیں اور 1800 میگاواٹ کی کچھ منصوبے منظور ہوئے ہیں لیکن وہ واپڈا بناتے ہیں اس سے لوگوں کو فائدہ نہیں ہے کیونکہ 2 روپے فی یونٹ بجلی بنے والے ہم 10 سے 20 روپے تک فرخت کرتے ہیں لہذا اپنا بجلی بنانا چائیے
اور بجلی بنانے کی ساتھ ساتھ جدید ٹرانسمیشن لائنز بھی لگاناچایئے
(ج)
زراعات
زراعات کی ترقی کیلئے منڈا ڈیم مہمند میں ، باڑہ ڈیم خیبر، کرم تنگی ڈیم شمالی وزیرستان میں یہ 3 ڈیم بنا نا بہت ضروری ہے کرم تنگی سے شمالی وزیرستان بنو کرک لکی مروت کی 3 لاکھ 62 ہزار ایک بنجر زمین قابل کاشت
ہو سکتا ہے ڈیرہ اسماعیل خان کی ترقی کے لئے چشمہ لفٹ بنک کنال بنانا ضروری ہے جس سے ڈهائی لاکھ ایکڑ زمین قابل کاشت ہوجائےگا
ملاکنڈ ہزارہ میں چائے کی کاشت ہوسکتا ہے اگر پختونخواہ کی پہاڑوں میں عام جنگلات لگانے کی بجائے فارمی زیتون لگایا جائے تو پختونخواہ بنجاب کی برابر ہوسکتا ہے
اگر حکومت توجہ دے تو یہ کوئی مشکل نہیں ہے سڑکیں ڈیم اور بجلی بنانا حکومت کی کام ہے اور زرعت کو ترقی دینا ہمارا کام ہے لیکن حکومت کی تعاون ضروری ہے
( تقدیر راوستی تہ د مرگ او ژوند داسی گودر تہ)
( چی یا بہ سڑے کیگی یا ورکیگی دہ دنیا نہ ) غنی خان بابا