اللّٰہ تعالٰی ہمارے ان سینئیرز کو صحت و سلامتی والی لمبی زندگی عطاء فرمائے اور انکے علم و عمل سے قوم کو بھرپور استفادہ کرکے قومی زندگی میں کردار ادا کرنیکی استطاعت و ہمت عطاء فرمائے آمین ثم آمین
ماشاءاللہ بہت ہی پر مغز گفتگو کی ہے ادارے کی طرف سے مختلف کالجز اور یونیورسٹیز میں اس طرح کے پروگرامات منعقد کرنا بہت ہی اعلیٰ کاوش اور وقت کی ضرورت ہے ۔
ایک ایسا شخص جو اچھا اور خیر خواہ ہمسایہ ہو، حلال کمانے والا تاجر ہو، معاشرتی معاملات کا کھرا ہو اور تمام انسانی حقوق کا علمبردار ہو، لیکن نماز، روزے، حج، زکوٰۃ اور جہاد کے معاملے میں لا پروا ہو بلکہ انسانی حقوق کے مقابلے میں دیگر عبادات کی بعض اوقات نفی کرنے والا ہو ۔ کیا ایسا شخص انصاف کی نظر میں نیک سمجھا جائے گا؟ اور اس کی گواہی قابلِ قبول ہو گی؟
اللّٰہ تعالٰی ہمارے ان سینئیرز کو صحت و سلامتی والی لمبی زندگی عطاء فرمائے اور انکے علم و عمل سے قوم کو بھرپور استفادہ کرکے قومی زندگی میں کردار ادا کرنیکی استطاعت و ہمت عطاء فرمائے آمین ثم آمین
Mashallah
Bahut khoob
❤❤❤ ماشاءاللہ
Masha Allah
رب زدنی علما ❤
❤
ماشاءاللہ بہت ہی پر مغز گفتگو کی ہے
ادارے کی طرف سے مختلف کالجز اور یونیورسٹیز میں اس طرح کے پروگرامات منعقد کرنا بہت ہی اعلیٰ کاوش اور وقت کی ضرورت ہے ۔
دینِ اسلام کا تقاضا شعوری ایمان
ہے اور شعوری ایمان کا تقاضا کیا ہے؟ اس تقاضے کو سمجھنے کے لیے اِس بیان کو غور سے سنیں، یہی وقت کا تقاضا ہے ۔
ایک ایسا شخص جو اچھا اور خیر خواہ ہمسایہ ہو، حلال کمانے والا تاجر ہو، معاشرتی معاملات کا کھرا ہو اور تمام انسانی حقوق کا علمبردار ہو، لیکن نماز، روزے، حج، زکوٰۃ اور جہاد کے معاملے میں لا پروا ہو بلکہ انسانی حقوق کے مقابلے میں دیگر عبادات کی بعض اوقات نفی کرنے والا ہو ۔ کیا ایسا شخص انصاف کی نظر میں نیک سمجھا جائے گا؟ اور اس کی گواہی قابلِ قبول ہو گی؟