Hazrat Esa (A.S) Qayamat Ki Alamat Hain | Surah Zukhruf | EP#05 | Maulana Salman Husaini Nadwi

Поділитися
Вставка
  • Опубліковано 7 жов 2024
  • Hazrat Esa (A.S) Qayamat Ki Alamat Hain | Surah Zukhruf | EP#05 | Maulana Salman Husaini Nadwi
    #salmannadwiofficial#hazratesa#islam

КОМЕНТАРІ • 20

  • @khalidslmani4757
    @khalidslmani4757 8 днів тому +3

    Allaha muolana ki umar daraj ata farmey aamin

  • @MohammadShsukat
    @MohammadShsukat 9 днів тому +3

    اَلسَلامُ عَلَيْكُم وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ‎

  • @Yash-007-Hero
    @Yash-007-Hero 9 днів тому

    🇸🇦❤❤❤🫶🏻 Labbaik Ya Rasool Allah 🫶🏻❤❤❤🇮🇳

  • @MohammedAnsar-ro5iv
    @MohammedAnsar-ro5iv 5 днів тому

    Mashallah

  • @sibtainhaider31
    @sibtainhaider31 9 днів тому

    JazakAllah Khair molana Allah pak apko sehat aur Iman wali lambi Zindagi dhy Ameen Sumameen ❤🎉

  • @harishaiyub135
    @harishaiyub135 9 днів тому

  • @Anas-fp2pt
    @Anas-fp2pt 8 днів тому

    Yes
    Allah tala all. Muslims ko. Dajjali fitne se mahfuz rekhe🤲

  • @salimuddimansary7766
    @salimuddimansary7766 9 днів тому

    MAASA ALLAH. YAA RABBUL AALAMEEN TAMAM MUSALMANO KO HEDAYET NASEEB FORMAYEIN. AMEEN.

  • @shaadakram9660
    @shaadakram9660 8 днів тому

    😭😭😭😭😭😭😭

  • @GUMQAFLA
    @GUMQAFLA 8 днів тому

    02
    Сура Аль-Ахзаб, Сура № 33, всего аятов 73, Время Откровения, В Медине
    {یَقُوۡلُوۡنَ یٰلَیۡتَنَاۤ اَطَعۡنَا اللّٰہَ وَ اَطَعۡنَا الرَّسُوۡلَا ﴿۶۶﴾}
    (В то время) они скажут: «Если бы мы только повиновались Аллаху и повиновались Посланнику».
    آیت ۶۷ {وَ قَالُوۡا رَبَّنَاۤ اِنَّاۤ اَطَعۡنَا سَادَتَنَا وَ کُبَرَآءَنَا فَاَضَلُّوۡنَا السَّبِیۡلَا ﴿۶۷﴾}
    И они скажут: «О Господь наш! Мы повиновались нашим вождям и старейшинам, но они сбили нас с прямого пути.
    آیت ۶۸ {رَبَّنَاۤ اٰتِہِمۡ ضِعۡفَیۡنِ مِنَ الۡعَذَابِ وَ الۡعَنۡہُمۡ لَعۡنًا کَبِیۡرًا ﴿٪۶۸﴾}
    О наш Господь! Так накажи их дважды и прокляни великим проклятием.
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    ’’نہیں پائیں گے وہ کوئی حمایتی اور نہ کوئی مددگار۔‘‘
    آیت ۶۶ {یَوۡمَ تُقَلَّبُ وُجُوۡہُہُمۡ فِی النَّارِ }
    ’’جس دن ان کے چہرے آگ میں اُلٹ پلٹ کیے جائیں گے‘‘
    {یَقُوۡلُوۡنَ یٰلَیۡتَنَاۤ اَطَعۡنَا اللّٰہَ وَ اَطَعۡنَا الرَّسُوۡلَا ﴿۶۶﴾}
    ’’(اس وقت) وہ کہیں گے: ہائے کاش !ہم نے اطاعت کی ہوتی اللہ کی اور اطاعت کی ہوتی رسولؐ کی!‘‘
    آیت ۶۷ {وَ قَالُوۡا رَبَّنَاۤ اِنَّاۤ اَطَعۡنَا سَادَتَنَا وَ کُبَرَآءَنَا فَاَضَلُّوۡنَا السَّبِیۡلَا ﴿۶۷﴾}
    ’’اور کہیں گے : اے ہمارے پروردگار ! ہم نے اپنے سرداروں اور اپنے بڑوں کی اطاعت کی تو انہوں نے ہمیں سیدھے راستے سے بھٹکا دیا۔‘‘
    آیت ۶۸ {رَبَّنَاۤ اٰتِہِمۡ ضِعۡفَیۡنِ مِنَ الۡعَذَابِ وَ الۡعَنۡہُمۡ لَعۡنًا کَبِیۡرًا ﴿٪۶۸﴾}
    ’’اے ہمارے پروردگار! ُتو ان کو دوگنا عذاب دے اور ان پر لعنت فرما‘بہت ہی بڑی لعنت۔‘‘
    ٭٭٭٭
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

  • @deception6666
    @deception6666 8 днів тому

    UK , USA are yajooj majooj.

  • @iqbalahmedkhan3338
    @iqbalahmedkhan3338 7 днів тому

    Maulana Nadvi saheb
    Aap itminan rakhen ke hazrat eesa as jargiz nahi aayenge. Upar wohi uthaya jata hai jo mar jata hai. Doem hebrew nabi mohammad saw ke zamana mein kiya karne aayenge. Kiya Allah unko doosri zindagi denge. Yeh mommin hi nahi hai. Aap quran ke khelaf aqeedah rakhte hain is baat ka afsos hai. Agar eesa as aayengen to idrees as kiyon nahi aayenge. Inhe bhi upar zameno aasman ke darmeyan utha liya gaya hai. Har bashr ko Allah faqat ek hi zindagi deta hai aur doosri zindagi hisab ke din denge. Yehi sach hai.

  • @deception6666
    @deception6666 8 днів тому

    NO SHIA-SUNNI ❌
    ONLY MUSLIM ✅

  • @GUMQAFLA
    @GUMQAFLA 8 днів тому

    السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
    جس طرح مشرق بعید میں جو کہ مشرق بعید ہم اس کو کہتے ہیں جو یہ چائنہ کے ساتھ جو روس کے نیچے سنٹرل ایشیا کے اوپر جو ہری بھری ریاستیں ہیں جسے یہ مڈل ایسٹ آپ اس کو کہتے ہیں یو اے ای دبئی سعودیہ اسی طرح تاجکستان کرگستان تر کمانستان منگولیا چائنہ کے ساتھ ساتھ اس کو ہم مشرق وسطی نہیں یار مشرق وسطہ نہیں اس کو کیا فارسٹ کہتے ہیں اس کو اور بہرحال اس کو جو بھی کہتے ہیں یہ جتنی بھی ریاستیں ہیں یہ جب کہ اسلامی اثر و رسوخ تھا مسلمانوں کی سلطنتوں کا تو ان کی ثقافت بہت اچھی تھی خواتین گھروں میں بند نہیں ہوتی ہیں یہ جو گھر مسلمانوں کے تمدن کے ہیں یہ اگر کوئی اتنے تنگ نہیں ہوتے تھے مطلب کچھ قبائل تو خانہ بدوش تھے نا جن کی معاش رنڈیر پر بھیڑ بکریوں پر اور دیگر اونٹ بھی ہیں اور گائے وغیرہ اس طرف زیادہ ہوتی ہیں ادھر ہماری طرف کالے رنگ کی بھینس ہوتی ہے بڑی تو ان علاقوں کی جو تمدن کی خصوصیت یہ تھی کہ خواتین گھروں میں ہوتی تھیں اور مویشی جانور وغیرہ بھی اور گھر جو ہوتے تھے ان کی زمین کے وراستی ملکیت خواتین کو دینے کی ضرورت ہی نہیں تھی کیونکہ مسلمانوں کے طرز معاشرت میں انہوں نے زیادتی کی نہیں ہے خواتین کو اپنا بھی وہ مرد کی جتنی جائیداد ہوتی تھی وہ خواتین کو سونپی ہوتی تھی تو بہرحال جب سے یہ سرمایہ دارانہ نظام جو ہے یہ بڑا ہے نقد کیش جو پیپر کرنسی ہے اس کی ضرورت بڑھتی گئی ہے خواتین کو خصوصی طور پر نشانہ بنایا گیا ہے اور ان کو مرد کی اس حصار حفاظت نکاح جو ہے ہم آپ سے پہلے کئی دفعہ زکر کیا ہے نکاح کوئی خاتون کو قید کرنا نہیں ہوتا ہے وہ مرد کی حفاظت میں آ جاتی ہے اس کی معاشرے میں ایک عزت وقار بڑھتا ہے تو بات کرنے کا مقصد یہ ہے کہ خواتین کی نگرانی مردوں کے سپرد ہوتی تھی تو اچھے مرد پیدا ہوتے تھے جو معاشرے کا فائدہ مند حصہ بنتے تھے اب اس سرمایہ دارانہ نظام میں خواتین کو گھر سے نکال کر مارکیٹ کی ایک چیز بنا دیا گیا ہے تو وہ مرد کدھر سے آئیں گے جو مرد ہیں ان میں جان ہے نہیں ہے ان میں اخلاق کردار ہے نہیں ہے تو عورت کی عزت عفت اور اس کے اخلاق کردار کی حفاظت مرد کرتا ہے اور معاشرے کے سدھار کے لیے جو اچھی نسل مردوں کی ہوتی ہے وہ خواتین پیدا کرتی ہیں اور ان کو پروان چڑھاتی ہیں لیکن جب خواتین کو گھروں میں کوئی بیٹھنے نہیں دے گا جیسے ابھی ہم نے آپ سے پہلے عرض کی تھی کہ روس کی تاریخ تو اتنے زیادہ نہیں پڑھی لیکن یہ جو کچھ کافی سارا پرانی تاریخ جانتے ہیں جس میں ابھی یہ بات کرنا کوئی معنی نہیں رکھتا لیکن روس نے کافی سارے وہ علاقے جن پہ مسلم تہذیب کا اثر بہت زیادہ تھا مطلب وہ فتح کیے یا اپنے ساتھ شامل کیے تو ان میں ابھی تک وہ روایات زندہ ہیں تو روس جو ہے وہ ویسے ہی اس کا تمدن جو ہے وہ مسلم معاشرے کے ساتھ ملتا جلتا ہے کوئی فرق نہیں ہے اور جب آدم کی اولاد ہیں سارے انسان تو فرق تو کوئی نہیں فرق رکھنا یہ لڑائی تو ساری سرمائے کی ہے سرمائے کی جنگ کی ہے تو اسی لیے ہم کہتے ہیں کہ ولادی میر پیوٹن صاحب آپ کو اس بارے میں توجہ کرنی چاہیے اور سوچنا چاہیے اب افریقہ سارا جو ہے اس میں یہ کرنسی نہ ہونے کی وجہ سے خشک سالی برپا کرتے ہیں اور بنیادی انسانی ضروریات جو ہیں وہ چند بندوں کے ہاتھ میں ہونے کی وجہ سے دوسرے لوگوں پر ظلم و ستم ہے لوگ بڑھتے جائیں گے تو وسائل دنیا کے کون سا ختم ہو رہے ہیں جب دنیا ختم ہو جائے گی تو ویسے ہی سارا کچھ ختم ہے جب تک ہے تو وسائل کی تقسیم منصفانہ ہونی چاہیے اس کے لیے یہ قوانین ہم آپ کو لکھتے رہتے ہیں ان پہ توجہ کرنی چاہیے یہ قوانین کوئی ہمارے نام نہیں لگے ہوئے یا ہم نے ان کو اپنے نام پہ لکھوایا ہوا ہے اللہ پاک کے یہ قوانین آفاقی ہیں اور انہی قوانین میں تمام انسانیت کی دنیا کی فلاح و بہبود ہے اخرت کا معاملہ تو اللہ پاک کے سپرد ہے وہ فیصلہ کرے گا کہ کس کو بخشنا ہے اور جنت میں گھر دینا ہے کس کو قید کرنا ہے اس جیل میں جو اللہ پاک نے مجرموں کے لیے بنائی ہے اس جیل میں سے پھر کوئی نکل نہیں سکے گا دنیا میں تو جیل سے رہائی ہو جاتی ہے اس آخرت کی جیل سے رہائی ممکن نہیں ہے یہی پیغام حضرت مسیح علیہ السلام نے دیا تھا تو یہ خواتین تو بے پردہ اچھی اچھی باتیں کرتے ہیں اچھی لگتی ہیں کچھ لوگوں کو لیکن ہم اگر اس تناظر میں ہم بات کریں تو آپ برا مانیں گے خواتین کے بیچاریوں کے یہ کام تو نہیں ہے یہ تو سارے آپ لوگ مردوں کے ہیں مرد بھی یہ کر سکتے ہیں کام تو اس میں دیر نہیں کرنی چاہیے یہ جو مادہ پرست سرمایہ دار طبقہ ہے یہ لڑوانا کی ہر ممکن کوشش کرتا ہے یہ ایکسپوز ہو چکا ہے اپ دنیا گلوبل ولج بن چکی ہے چھپ تو یہ سکتے نہیں اب جیسے یہودیوں کی تاریخ ہے یہودیوں کی تاریخ جو ہے نا اس کا ہم میں نے زیادہ مطالعہ کیا ہے تو یورپ میں روس میں جرمنی میں برطانیہ میں فرانس میں ائرلینڈ میں یہودیوں کو بہت زیادہ مارا گیا قتل کیا گیا صرف ان کی اس جہالت کی وجہ سے جو انہوں نے نبیوں کا انکار کیا حسد کیا حضرت مسیح علیہ السلام کا انکار کیا حضرت موسی علیہ السلام کے نافرمان ہوئے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے انہوں نے دشمنی رکھی یہ اللہ تعالی کی مغضوب علیہ قوم ہے اللہ پاک کی ناراضگی اور اب یہ چھپ کر یہ یہودی جو ہیں یہ اب معاشرے میں چھپ کر کام کرتے ہیں مسئلہ یہ ہے کہ یہ ظاہر نہیں ہوتے لیکن یہ آپ کے بیچ میں بیٹھے ہوتے ہیں اور یہ ایسے پیار سے اخلاق سے اور نرم مزاجی سے اپنے جال میں پھنساتے ہیں کیونکہ لالچ ان کی ہڈیوں میں رچ بس گئی ہے جو کبھی نکلنے والی نہیں ہے ان کا علاج یہی ہے کہ قانونی طریقے سے ان کو باندھا جائے ان کی شر انگیزیوں سے ہم نے مسلمانوں نے ان کو بہت عزت دی ہے تاریخ میں ہم نے ان کو اپنے وزیراعظم رکھا ہے اپنا لیڈر تو نہیں بنایا لیکن سیکنڈ سٹیج تک وزیراعظم تک رکھا ہے جو اسے اپ روز کے صدر ہیں اور وزیراعظم آپ کا ایک یہودی ہو اس سٹیج تک مسلمانوں نے ان کو رکھا ہے تاریخ میں اور پھر بھی انہوں نے مسلمانوں کی کمر میں چھری ماری ہے تو یہ پوری دنیا سے یہودیوں کو جو سر چھپانے کی جگہ ملی تھی وہ فلسطین میں ملی تھی اب دیکھیں فلسطین میں بھی انہوں نے وہی کام کیا تو ان کا انجام بہت برا ہوگا یہ آپ اس کی فکر نہ کریں کہ یہ یہودی جو ہیں ابھی یہ نیتن یا وہ کہتا ہے میں فائبر کیبل لگاوں گا میں گیس کی لائنیں لگاؤں گا میں ریل گاڑی چلاؤں گا یہ زمین اللہ کی ہے اور اللہ کا قانون چلے گا یہ نیتن یاہو بالکل کسی صورت کامیاب نہیں ہوگا یہ اپنی پالیسی میں بات لکھ لیں یہ ان کو فلسطین سے کیا ان کو پورے گلوب پر جگہ نہیں ملے گی ان ختم کرنا پڑے گا یہ بہت رذیل اور گندی سوچ کے مالک ہیں لیکن یہ نظر آتے ہیں خوبصورت۔

  • @Bjnnnnmb326
    @Bjnnnnmb326 9 днів тому

    इस वक्त कूफुर की जुलुम में उम्मत पीस रहा है।

  • @GUMQAFLA
    @GUMQAFLA 8 днів тому

    السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
    جس طرح مشرق بعید میں جو کہ مشرق بعید ہم اس کو کہتے ہیں جو یہ چائنہ کے ساتھ جو روس کے نیچے سنٹرل ایشیا کے اوپر جو ہری بھری ریاستیں ہیں جسے یہ مڈل ایسٹ آپ اس کو کہتے ہیں یو اے ای دبئی سعودیہ اسی طرح تاجکستان کرگستان تر کمانستان منگولیا چائنہ کے ساتھ ساتھ اس کو ہم مشرق وسطی نہیں یار مشرق وسطہ نہیں اس کو کیا فارسٹ کہتے ہیں اس کو اور بہرحال اس کو جو بھی کہتے ہیں یہ جتنی بھی ریاستیں ہیں یہ جب کہ اسلامی اثر و رسوخ تھا مسلمانوں کی سلطنتوں کا تو ان کی ثقافت بہت اچھی تھی خواتین گھروں میں بند نہیں ہوتی ہیں یہ جو گھر مسلمانوں کے تمدن کے ہیں یہ اگر کوئی اتنے تنگ نہیں ہوتے تھے مطلب کچھ قبائل تو خانہ بدوش تھے نا جن کی معاش رنڈیر پر بھیڑ بکریوں پر اور دیگر اونٹ بھی ہیں اور گائے وغیرہ اس طرف زیادہ ہوتی ہیں ادھر ہماری طرف کالے رنگ کی بھینس ہوتی ہے بڑی تو ان علاقوں کی جو تمدن کی خصوصیت یہ تھی کہ خواتین گھروں میں ہوتی تھیں اور مویشی جانور وغیرہ بھی اور گھر جو ہوتے تھے ان کی زمین کے وراستی ملکیت خواتین کو دینے کی ضرورت ہی نہیں تھی کیونکہ مسلمانوں کے طرز معاشرت میں انہوں نے زیادتی کی نہیں ہے خواتین کو اپنا بھی وہ مرد کی جتنی جائیداد ہوتی تھی وہ خواتین کو سونپی ہوتی تھی تو بہرحال جب سے یہ سرمایہ دارانہ نظام جو ہے یہ بڑا ہے نقد کیش جو پیپر کرنسی ہے اس کی ضرورت بڑھتی گئی ہے خواتین کو خصوصی طور پر نشانہ بنایا گیا ہے اور ان کو مرد کی اس حصار حفاظت نکاح جو ہے ہم آپ سے پہلے کئی دفعہ زکر کیا ہے نکاح کوئی خاتون کو قید کرنا نہیں ہوتا ہے وہ مرد کی حفاظت میں آ جاتی ہے اس کی معاشرے میں ایک عزت وقار بڑھتا ہے تو بات کرنے کا مقصد یہ ہے کہ خواتین کی نگرانی مردوں کے سپرد ہوتی تھی تو اچھے مرد پیدا ہوتے تھے جو معاشرے کا فائدہ مند حصہ بنتے تھے اب اس سرمایہ دارانہ نظام میں خواتین کو گھر سے نکال کر مارکیٹ کی ایک چیز بنا دیا گیا ہے تو وہ مرد کدھر سے آئیں گے جو مرد ہیں ان میں جان ہے نہیں ہے ان میں اخلاق کردار ہے نہیں ہے تو عورت کی عزت عفت اور اس کے اخلاق کردار کی حفاظت مرد کرتا ہے اور معاشرے کے سدھار کے لیے جو اچھی نسل مردوں کی ہوتی ہے وہ خواتین پیدا کرتی ہیں اور ان کو پروان چڑھاتی ہیں لیکن جب خواتین کو گھروں میں کوئی بیٹھنے نہیں دے گا جیسے ابھی ہم نے آپ سے پہلے عرض کی تھی کہ روس کی تاریخ تو اتنے زیادہ نہیں پڑھی لیکن یہ جو کچھ کافی سارا پرانی تاریخ جانتے ہیں جس میں ابھی یہ بات کرنا کوئی معنی نہیں رکھتا لیکن روس نے کافی سارے وہ علاقے جن پہ مسلم تہذیب کا اثر بہت زیادہ تھا مطلب وہ فتح کیے یا اپنے ساتھ شامل کیے تو ان میں ابھی تک وہ روایات زندہ ہیں تو روس جو ہے وہ ویسے ہی اس کا تمدن جو ہے وہ مسلم معاشرے کے ساتھ ملتا جلتا ہے کوئی فرق نہیں ہے اور جب آدم کی اولاد ہیں سارے انسان تو فرق تو کوئی نہیں فرق رکھنا یہ لڑائی تو ساری سرمائے کی ہے سرمائے کی جنگ کی ہے تو اسی لیے ہم کہتے ہیں کہ ولادی میر پیوٹن صاحب آپ کو اس بارے میں توجہ کرنی چاہیے اور سوچنا چاہیے اب افریقہ سارا جو ہے اس میں یہ کرنسی نہ ہونے کی وجہ سے خشک سالی برپا کرتے ہیں اور بنیادی انسانی ضروریات جو ہیں وہ چند بندوں کے ہاتھ میں ہونے کی وجہ سے دوسرے لوگوں پر ظلم و ستم ہے لوگ بڑھتے جائیں گے تو وسائل دنیا کے کون سا ختم ہو رہے ہیں جب دنیا ختم ہو جائے گی تو ویسے ہی سارا کچھ ختم ہے جب تک ہے تو وسائل کی تقسیم منصفانہ ہونی چاہیے اس کے لیے یہ قوانین ہم آپ کو لکھتے رہتے ہیں ان پہ توجہ کرنی چاہیے یہ قوانین کوئی ہمارے نام نہیں لگے ہوئے یا ہم نے ان کو اپنے نام پہ لکھوایا ہوا ہے اللہ پاک کے یہ قوانین آفاقی ہیں اور انہی قوانین میں تمام انسانیت کی دنیا کی فلاح و بہبود ہے اخرت کا معاملہ تو اللہ پاک کے سپرد ہے وہ فیصلہ کرے گا کہ کس کو بخشنا ہے اور جنت میں گھر دینا ہے کس کو قید کرنا ہے اس جیل میں جو اللہ پاک نے مجرموں کے لیے بنائی ہے اس جیل میں سے پھر کوئی نکل نہیں سکے گا دنیا میں تو جیل سے رہائی ہو جاتی ہے اس آخرت کی جیل سے رہائی ممکن نہیں ہے یہی پیغام حضرت مسیح علیہ السلام نے دیا تھا تو یہ خواتین تو بے پردہ اچھی اچھی باتیں کرتے ہیں اچھی لگتی ہیں کچھ لوگوں کو لیکن ہم اگر اس تناظر میں ہم بات کریں تو آپ برا مانیں گے خواتین کے بیچاریوں کے یہ کام تو نہیں ہے یہ تو سارے آپ لوگ مردوں کے ہیں مرد بھی یہ کر سکتے ہیں کام تو اس میں دیر نہیں کرنی چاہیے یہ جو مادہ پرست سرمایہ دار طبقہ ہے یہ لڑوانا کی ہر ممکن کوشش کرتا ہے یہ ایکسپوز ہو چکا ہے اپ دنیا گلوبل ولج بن چکی ہے چھپ تو یہ سکتے نہیں اب جیسے یہودیوں کی تاریخ ہے یہودیوں کی تاریخ جو ہے نا اس کا ہم میں نے زیادہ مطالعہ کیا ہے تو یورپ میں روس میں جرمنی میں برطانیہ میں فرانس میں ائرلینڈ میں یہودیوں کو بہت زیادہ مارا گیا قتل کیا گیا صرف ان کی اس جہالت کی وجہ سے جو انہوں نے نبیوں کا انکار کیا حسد کیا حضرت مسیح علیہ السلام کا انکار کیا حضرت موسی علیہ السلام کے نافرمان ہوئے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے انہوں نے دشمنی رکھی یہ اللہ تعالی کی مغضوب علیہ قوم ہے اللہ پاک کی ناراضگی اور اب یہ چھپ کر یہ یہودی جو ہیں یہ اب معاشرے میں چھپ کر کام کرتے ہیں مسئلہ یہ ہے کہ یہ ظاہر نہیں ہوتے لیکن یہ آپ کے بیچ میں بیٹھے ہوتے ہیں اور یہ ایسے پیار سے اخلاق سے اور نرم مزاجی سے اپنے جال میں پھنساتے ہیں کیونکہ لالچ ان کی ہڈیوں میں رچ بس گئی ہے جو کبھی نکلنے والی نہیں ہے ان کا علاج یہی ہے کہ قانونی طریقے سے ان کو باندھا جائے ان کی شر انگیزیوں سے ہم نے مسلمانوں نے ان کو بہت عزت دی ہے تاریخ میں ہم نے ان کو اپنے وزیراعظم رکھا ہے اپنا لیڈر تو نہیں بنایا لیکن سیکنڈ سٹیج تک وزیراعظم تک رکھا ہے جو اسے اپ روز کے صدر ہیں اور وزیراعظم آپ کا ایک یہودی ہو اس سٹیج تک مسلمانوں نے ان کو رکھا ہے تاریخ میں اور پھر بھی انہوں نے مسلمانوں کی کمر میں چھری ماری ہے تو یہ پوری دنیا سے یہودیوں کو جو سر چھپانے کی جگہ ملی تھی وہ فلسطین میں ملی تھی اب دیکھیں فلسطین میں بھی انہوں نے وہی کام کیا تو ان کا انجام بہت برا ہوگا یہ آپ اس کی فکر نہ کریں کہ یہ یہودی جو ہیں ابھی یہ نیتن یا وہ کہتا ہے میں فائبر کیبل لگاوں گا میں گیس کی لائنیں لگاؤں گا میں ریل گاڑی چلاؤں گا یہ زمین اللہ کی ہے اور اللہ کا قانون چلے گا یہ نیتن یاہو بالکل کسی صورت کامیاب نہیں ہوگا یہ اپنی پالیسی میں بات لکھ لیں یہ ان کو فلسطین سے کیا ان کو پورے گلوب پر جگہ نہیں ملے گی ان ختم کرنا پڑے گا یہ بہت رذیل اور گندی سوچ کے مالک ہیں لیکن یہ نظر آتے ہیں خوبصورت۔

  • @GUMQAFLA
    @GUMQAFLA 8 днів тому

    السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
    جس طرح مشرق بعید میں جو کہ مشرق بعید ہم اس کو کہتے ہیں جو یہ چائنہ کے ساتھ جو روس کے نیچے سنٹرل ایشیا کے اوپر جو ہری بھری ریاستیں ہیں جسے یہ مڈل ایسٹ آپ اس کو کہتے ہیں یو اے ای دبئی سعودیہ اسی طرح تاجکستان کرگستان تر کمانستان منگولیا چائنہ کے ساتھ ساتھ اس کو ہم مشرق وسطی نہیں یار مشرق وسطہ نہیں اس کو کیا فارسٹ کہتے ہیں اس کو اور بہرحال اس کو جو بھی کہتے ہیں یہ جتنی بھی ریاستیں ہیں یہ جب کہ اسلامی اثر و رسوخ تھا مسلمانوں کی سلطنتوں کا تو ان کی ثقافت بہت اچھی تھی خواتین گھروں میں بند نہیں ہوتی ہیں یہ جو گھر مسلمانوں کے تمدن کے ہیں یہ اگر کوئی اتنے تنگ نہیں ہوتے تھے مطلب کچھ قبائل تو خانہ بدوش تھے نا جن کی معاش رنڈیر پر بھیڑ بکریوں پر اور دیگر اونٹ بھی ہیں اور گائے وغیرہ اس طرف زیادہ ہوتی ہیں ادھر ہماری طرف کالے رنگ کی بھینس ہوتی ہے بڑی تو ان علاقوں کی جو تمدن کی خصوصیت یہ تھی کہ خواتین گھروں میں ہوتی تھیں اور مویشی جانور وغیرہ بھی اور گھر جو ہوتے تھے ان کی زمین کے وراستی ملکیت خواتین کو دینے کی ضرورت ہی نہیں تھی کیونکہ مسلمانوں کے طرز معاشرت میں انہوں نے زیادتی کی نہیں ہے خواتین کو اپنا بھی وہ مرد کی جتنی جائیداد ہوتی تھی وہ خواتین کو سونپی ہوتی تھی تو بہرحال جب سے یہ سرمایہ دارانہ نظام جو ہے یہ بڑا ہے نقد کیش جو پیپر کرنسی ہے اس کی ضرورت بڑھتی گئی ہے خواتین کو خصوصی طور پر نشانہ بنایا گیا ہے اور ان کو مرد کی اس حصار حفاظت نکاح جو ہے ہم آپ سے پہلے کئی دفعہ زکر کیا ہے نکاح کوئی خاتون کو قید کرنا نہیں ہوتا ہے وہ مرد کی حفاظت میں آ جاتی ہے اس کی معاشرے میں ایک عزت وقار بڑھتا ہے تو بات کرنے کا مقصد یہ ہے کہ خواتین کی نگرانی مردوں کے سپرد ہوتی تھی تو اچھے مرد پیدا ہوتے تھے جو معاشرے کا فائدہ مند حصہ بنتے تھے اب اس سرمایہ دارانہ نظام میں خواتین کو گھر سے نکال کر مارکیٹ کی ایک چیز بنا دیا گیا ہے تو وہ مرد کدھر سے آئیں گے جو مرد ہیں ان میں جان ہے نہیں ہے ان میں اخلاق کردار ہے نہیں ہے تو عورت کی عزت عفت اور اس کے اخلاق کردار کی حفاظت مرد کرتا ہے اور معاشرے کے سدھار کے لیے جو اچھی نسل مردوں کی ہوتی ہے وہ خواتین پیدا کرتی ہیں اور ان کو پروان چڑھاتی ہیں لیکن جب خواتین کو گھروں میں کوئی بیٹھنے نہیں دے گا جیسے ابھی ہم نے آپ سے پہلے عرض کی تھی کہ روس کی تاریخ تو اتنے زیادہ نہیں پڑھی لیکن یہ جو کچھ کافی سارا پرانی تاریخ جانتے ہیں جس میں ابھی یہ بات کرنا کوئی معنی نہیں رکھتا لیکن روس نے کافی سارے وہ علاقے جن پہ مسلم تہذیب کا اثر بہت زیادہ تھا مطلب وہ فتح کیے یا اپنے ساتھ شامل کیے تو ان میں ابھی تک وہ روایات زندہ ہیں تو روس جو ہے وہ ویسے ہی اس کا تمدن جو ہے وہ مسلم معاشرے کے ساتھ ملتا جلتا ہے کوئی فرق نہیں ہے اور جب آدم کی اولاد ہیں سارے انسان تو فرق تو کوئی نہیں فرق رکھنا یہ لڑائی تو ساری سرمائے کی ہے سرمائے کی جنگ کی ہے تو اسی لیے ہم کہتے ہیں کہ ولادی میر پیوٹن صاحب آپ کو اس بارے میں توجہ کرنی چاہیے اور سوچنا چاہیے اب افریقہ سارا جو ہے اس میں یہ کرنسی نہ ہونے کی وجہ سے خشک سالی برپا کرتے ہیں اور بنیادی انسانی ضروریات جو ہیں وہ چند بندوں کے ہاتھ میں ہونے کی وجہ سے دوسرے لوگوں پر ظلم و ستم ہے لوگ بڑھتے جائیں گے تو وسائل دنیا کے کون سا ختم ہو رہے ہیں جب دنیا ختم ہو جائے گی تو ویسے ہی سارا کچھ ختم ہے جب تک ہے تو وسائل کی تقسیم منصفانہ ہونی چاہیے اس کے لیے یہ قوانین ہم آپ کو لکھتے رہتے ہیں ان پہ توجہ کرنی چاہیے یہ قوانین کوئی ہمارے نام نہیں لگے ہوئے یا ہم نے ان کو اپنے نام پہ لکھوایا ہوا ہے اللہ پاک کے یہ قوانین آفاقی ہیں اور انہی قوانین میں تمام انسانیت کی دنیا کی فلاح و بہبود ہے اخرت کا معاملہ تو اللہ پاک کے سپرد ہے وہ فیصلہ کرے گا کہ کس کو بخشنا ہے اور جنت میں گھر دینا ہے کس کو قید کرنا ہے اس جیل میں جو اللہ پاک نے مجرموں کے لیے بنائی ہے اس جیل میں سے پھر کوئی نکل نہیں سکے گا دنیا میں تو جیل سے رہائی ہو جاتی ہے اس آخرت کی جیل سے رہائی ممکن نہیں ہے یہی پیغام حضرت مسیح علیہ السلام نے دیا تھا تو یہ خواتین تو بے پردہ اچھی اچھی باتیں کرتے ہیں اچھی لگتی ہیں کچھ لوگوں کو لیکن ہم اگر اس تناظر میں ہم بات کریں تو آپ برا مانیں گے خواتین کے بیچاریوں کے یہ کام تو نہیں ہے یہ تو سارے آپ لوگ مردوں کے ہیں مرد بھی یہ کر سکتے ہیں کام تو اس میں دیر نہیں کرنی چاہیے یہ جو مادہ پرست سرمایہ دار طبقہ ہے یہ لڑوانا کی ہر ممکن کوشش کرتا ہے یہ ایکسپوز ہو چکا ہے اپ دنیا گلوبل ولج بن چکی ہے چھپ تو یہ سکتے نہیں اب جیسے یہودیوں کی تاریخ ہے یہودیوں کی تاریخ جو ہے نا اس کا ہم میں نے زیادہ مطالعہ کیا ہے تو یورپ میں روس میں جرمنی میں برطانیہ میں فرانس میں ائرلینڈ میں یہودیوں کو بہت زیادہ مارا گیا قتل کیا گیا صرف ان کی اس جہالت کی وجہ سے جو انہوں نے نبیوں کا انکار کیا حسد کیا حضرت مسیح علیہ السلام کا انکار کیا حضرت موسی علیہ السلام کے نافرمان ہوئے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے انہوں نے دشمنی رکھی یہ اللہ تعالی کی مغضوب علیہ قوم ہے اللہ پاک کی ناراضگی اور اب یہ چھپ کر یہ یہودی جو ہیں یہ اب معاشرے میں چھپ کر کام کرتے ہیں مسئلہ یہ ہے کہ یہ ظاہر نہیں ہوتے لیکن یہ آپ کے بیچ میں بیٹھے ہوتے ہیں اور یہ ایسے پیار سے اخلاق سے اور نرم مزاجی سے اپنے جال میں پھنساتے ہیں کیونکہ لالچ ان کی ہڈیوں میں رچ بس گئی ہے جو کبھی نکلنے والی نہیں ہے ان کا علاج یہی ہے کہ قانونی طریقے سے ان کو باندھا جائے ان کی شر انگیزیوں سے ہم نے مسلمانوں نے ان کو بہت عزت دی ہے تاریخ میں ہم نے ان کو اپنے وزیراعظم رکھا ہے اپنا لیڈر تو نہیں بنایا لیکن سیکنڈ سٹیج تک وزیراعظم تک رکھا ہے جو اسے اپ روز کے صدر ہیں اور وزیراعظم آپ کا ایک یہودی ہو اس سٹیج تک مسلمانوں نے ان کو رکھا ہے تاریخ میں اور پھر بھی انہوں نے مسلمانوں کی کمر میں چھری ماری ہے تو یہ پوری دنیا سے یہودیوں کو جو سر چھپانے کی جگہ ملی تھی وہ فلسطین میں ملی تھی اب دیکھیں فلسطین میں بھی انہوں نے وہی کام کیا تو ان کا انجام بہت برا ہوگا یہ آپ اس کی فکر نہ کریں کہ یہ یہودی جو ہیں ابھی یہ نیتن یا وہ کہتا ہے میں فائبر کیبل لگاوں گا میں گیس کی لائنیں لگاؤں گا میں ریل گاڑی چلاؤں گا یہ زمین اللہ کی ہے اور اللہ کا قانون چلے گا یہ نیتن یاہو بالکل کسی صورت کامیاب نہیں ہوگا یہ اپنی پالیسی میں بات لکھ لیں یہ ان کو فلسطین سے کیا ان کو پورے گلوب پر جگہ نہیں ملے گی ان ختم کرنا پڑے گا یہ بہت رذیل اور گندی سوچ کے مالک ہیں لیکن یہ نظر آتے ہیں خوبصورت۔