ماشاء اللہ۔۔۔ جلالی صاحب کا ہر بیان آعلی علمی بیان ہوتا ہے ۔ اللہ عزوجل کی قسم ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کے مقابلے میں ان کے بیانات میں حق پرستی اور اہل سنت کا صحیح موقف ہوتا ہے ۔
Har sahabiye Nabi jannati jannati, Allah azawajal ne Dr Asif Jalali sahib ko, azmat e Islam, Azmat e Rasool aur azmat e sahab O Ahlebait k liye chun liya hai. Maslke A'ala hazrat zinda ba'dh, ullama e ahle sunnat barailvi maslk zinda ba'dh ameen
السلام علیکم ورحمتہ اللّٰہ وبرکاتہ تمام مسلمانوں کو اور تمام بد مذہبوں کے لئے ہدایت کی دعا۔۔۔ لبیک لبیک یا سیدی یارسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم۔ جزاک اللّٰہ خیراً کثیرا ۔۔۔ اللّٰہ پاک سب مسلمانانِ عالم کی حفاظت فرمائے۔۔۔ اللہ پاک آپ کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور درازی عمر بالخیر عطا فرمائے اور علم و عمل میں دن گیارہویں رات بارہویں ترقی عطا فرمائے۔ آمین یارب العالمین بجاہ خاتم الانبیاء و المرسلین صلی اللّٰہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم۔
نعرہ تکبیر اللہ اکبر عزوجل _نعرہ رسالت یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم_ نعرہ تحقیق حق چار یار _ پنج نعرہ پنجابی سوا لکھ نعرہ حیدری_نعرہ خلافت حق چھ یار
@@shahidirfan2872 o jahil Allah tuje hadait de hame hamary akabir ne ye Nahi sikhaya k apka ko os k sath rakhe ya os k sath rakhe ham dalil k sath dushman ka gala dabate h bja k ap koi dalil date lakin ap k pass dalil ha ni Nahi to ye lo nahjul balagha me mola Ali ne farmya k mera or moavia ka Allah ik ha hamara nabi b ik islam b ik hamara ikhtalaf hazrat Usman k qatal me hoa ye mola Ali ka farman ha himat ha to ilmi jawab do bja k bak bak karo
Kitab qorbul asnat Iran ki mola Ali se sawal hoa ye Jo sahaba ap k muqable me ay in k bary me ap Kia hukam ha mola Ali ne farmya hum ikhwanona wo hamry bhai ha jawab ilmi dena bak bak na Karna
@@shahidirfan2872 mola Ali k bhai hazrat aqil jang me hazrat Amer moavia k Lashkar me ha kitbe Paro tum ko pta chal jia ga ab in par Kia fatwa lagao ge jahil Saab ilmi jawab dena bak bak se Kam Nahi banega
جن رضی اللہ عنہ کو امام حسن مجتبی رضی اللہ عنہ خلافت سپرد کریں غوث پاک اس خلافت کی تصدیق فرمائیں تو پھر وہ بھی تو چھٹے خلیفہ ھوئے کوکب نورانی ذرا لگا کر دیکھا نعرہ خلافت حق چھ یار تا کہ آپ کا باطن ظاہر ھو
Kash tm dr tahir ul qadri k purana beyan sun leta.beyan sun loo ek sahabi pa bhokna jaiz hy .ek wali ke shan beyan krna jaiz h .aur ek sahabu ne 20 saal islam ke khadmt kee
آج اگر کوئ قران کی بے حرمتی کرے تو پوری امت بحتجاج کرتی ہے اور جس نے اپنے دفع کے لیے جنگ صفین میں قران کو نیزوں پر بلند کیا ایک جنگی چال کے طور پر اس معاویہ کی بے ضمیر مسلمان معاویہ کی وکالت کرتے ان کی زبان نہیں تھکتی جو کہ ظلم اکبر ہے ااور آللہ ظالموں سے بیزار ہے (سورة الشّوری آیت-40)-
علماء اہلسنت کو ایک ایسا ڈپارٹمنٹ بنانا چاہۓ جو تمام نایاب کتب کو ہر جگہ سے لاکر اکٹھا کریں اور انکا ترجمہ اور متن دونوں کو شائع کریں علماء حقہ معتبرہ اور ثقہ علماء ہی اس میں کام کریں فقط ناقص مشورہ
Haq ehle bait k sath tha na k dushmnaan e ehle bait k sath... Molana ye b to btaein jang e safeen me haq pe kon tha 45000 muslan kis ne najaiz shaheed krway aur sulah e hasan hui kis majbouri aur bebasi me aur kin kin shrayet pe sulah hui ..membroon pe shabo shitam kis ne krwaya .. ulal amar hussain A.S k hoty huy yazeed paleed ko takhat pe kis ne bthaya ???
Hazrat aap hath uncha kar kitaben dikhate hen, is se behtar to ye he ki video edit kar mirza jhelmi ki tarah screen par kitab aur hadis bataen to behtar na hoga?
آج اگر کوئی قرآن کی بے حرمتی کرتا ہے تو پوری امت مسلمہ اس کی مذمت کرتی ہے۔ یہ معاویہ ہی تھا جس نے صفین کی جنگ میں ایک چال کے طور پر قرآن کو نیزوں کی نوک پر اٹھایا جب وہ جنگ ہار رہا تھا، اس طرح اپنے دفاع میں قرآن کو جنگی حکمت عملی کے طور پر بے حرمت کیا۔ کتنی شرم کی بات ہے کہ آج بھی نام نہاد مسلمان مغاویہ کی تعریف کرتے ہیں اور ان کے نام کے ساتھ رضی اللہ لگاتے ہیں جو کہ ظلم اکبر ہے اور اللہ تعالیٰ ظالموں سے بیزار (سورۃ الشوریٰ آیت 40)۔
سیدناعلی رضی اللہ عنہ اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے مابین جنگ جاری ہے۔ منافقین کی شرارتوں، خباثتوں اور کارستانیوں کے نتیجے میں گھمسان کا رن پڑ رہا ہے کہ اس دوران قیصر روم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے علاقے پر قبضہ کرنے کا خطرناک منصوبہ بنایا۔ اس کا خیال تھا کہ مسلمان آپس میں دست و گریباں ہیں اور مجھے اس سے زیادہ مناسب موقع پھر کبھی میسر نہیں آئے گا۔ اس نے سوچا کہ اس وقت حضرت علی رضی اللہ عنہ اندرونی طور پر سخت مشکل میں ہیں ان کی حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے ٹھنی ہوئی ہے، میرے اس اقدام سے حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ بھی خوش ہوں گے۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو قیصر روم کے خطرناک اور زہریلے عزائم کی اطلاع ملی تو بے حد پریشان ہوئے۔ کیونکہ بیک وقت دو محاذوں پر جنگ لڑنا اور دو محاذوں پر جنگ جاری رکھنا ان کے لیے بہت دشوار اور مشکل تھا، مگر سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی اس پریشانی اور اضطراب کو سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی للکار نے دور کردیا۔ قیصرِ روم کے اس ارادے کی اطلاع جب حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو ہوئی تو وہ بے چین ہوگئے اور اسی وقت ایک خط قیصر روم کے نام تحریر فرمایا جس کے ذریعے انہوں نے قیصر روم کی غلط فہمیوں کو اس خوبصورتی کے ساتھ دور کیا کہ خط لکھنے کا حق ادا کر دیا۔ خط کیا تھا؟ ایک مؤثر ہتھیار تھا، پر مغز ، مؤثر اور جلال سے بھر پور، رعب و دہشت کا مجسمہ جسے پڑھ کر قیصر روم کے حواس اڑ گئے اور اوسان خطا ہوگئے۔ قیصر روم پر ایسی دہشت اور ایسا رعب طاری ہوا کہ ا س کے قدم جہا ں تھے وہیں رک گئے۔ سیدناامیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے خط کامضمون اور طرز تحریر کس قدر ایمان افروز اور کفر سوز ہے یہ ایک الگ حقیقت ہے ، مگر خط کی ا بتداء میں آپ نے جس تیز و تلخ ، رعب دار اور جلال سے بھر پور لہجے میں قیصر روم کو مخاطب کیا ہے وہ انداز اپنی جگہ ''اشداء علی الکفار '' کی عملی تصویر ہے۔ خط کے آغاز میں تحریر فرمایا : اے لعنتی انسان ! مجھے اپنے اللہ کی قسم ہے اگر تو اپنے ارادے سے باز نہ آیا اور اپنے شہروں کی طرف واپس پلٹ نہ گیا تو کان کھول کر سن !!!پھر میں اور میرے چچا زاد بھائی تیرے خلاف صلح کرلیں گے۔پھر تجھے تیرے ملک سے نکال دیں گے اور زمین باوجود وسعت کے تم پر تنگ کردیں گے۔ (البدایہ و النہایہ،جلد: 8ص:119
😂😂😂 muti ji..... Ali ko mimbar se kya kaha jata tha..... Ali a.s ko maula mante the... Hazart maviya,😢 Ali ko dekhna ebadat hai.... To unse junge karna kya huwa.....
Sahab 4 sahab ke baad . Badshahi chalii.….. sulah kaun Kiya imam ne... Hazart maviya khud phel nahi ki..... To haq par kaun.. Ahle bait ya Banu umiya..... Hazart maviya se hum ko bhi pyar hai... Par tum haq nahi bayan nahi kar rahe ho..... Khilafat kyu yazid ko dee........ Tum kise Deen yazid ko bhee haq kah doge......?????
سنی عالم شیخ طریقت حضرت خواجہ محبوب قاسم چشتی محصرافی قادری مشرف ال محبوبین صفحہ 616 میں لکھتے ہیں معاویہ نے حضرت عائشہ کو رات کے کھانے پر مدعو کیا۔ اس نے ایک گڑھا کھودنے کا حکم دیا ، اور اسے نیزوں اور تلواروں سے بھر دیا جو اوپر کی طرف ہے۔ علامہ ابن خلدون کی تاریخ کے مطابق معاویہ نے اس گہرے کنویں کو کمزور لکڑی سے ڈھانپ کر قالین سے ڈھانپ دیا۔ اس نے حضرت عائشہ کے احترام میں اس جال کے اوپر لکڑی کی کرسی رکھی۔ جیسے ہی حضرت عائشہ کرسی پر بیٹھی وہ کنویں میں گر گئی اور بہت سی ہڈیاں ٹوٹ کر شدید زخمی ہو گئیں۔ اپنے جرم کو چھپانے کے لیے معاویہ نے کنویں کو سیل کرنے کا حکم دیا اور اس کے ساتھ عائشہ کو اس میں دفن کیا ، اس طرح عائشہ کے قتل کا ذمہ دار تھا۔ اس موضوع پر کچھ دوسرے سنی حوالہ جات درج ذیل ہیں۔ مشاعر محبوبین از حضرت خواجہ محبوب قاسم چشتی مشرفی قادری ، صفحات 216-218 کوکب و رفیع فضل علی کرم اللہ وجھو ، صفحہ 484 ، سید محمد سبح کاشف الترمذی ، سید شریف حسین شیروانی سبزواری کا اردو ترجمہ ، المعلم کی طرف سے شائع ، نمبر B12 شادباغ ، لاہور ، یکم جنوری 1963 حبیب الیسر ربیعہ الابار ، جلد 1 ، علامہ جار اللہ زمک (530 ہجری) ، حدوقہ سنائی ، از حکیم سنائی ، صفحہ 65-67 ، ناموس اسلام ، از آغا ہاشم سیالکوٹی ، مطبوعہ لاہور ، 1939-صفحات 66-67۔ تذکرہ تل عکرم تاریخ خلفاء عرب و اسلام از سید شاہ محمد کبیر ابو اللائی دانا پوری ، شائع شدہ لی کشور پریس ، لکھنؤ ، اپریل 1924/1346.
اللہ کے نزدیک انسان کے رشتے کی کوئی اہمیت نہیں بلکہ انسان کا کردار اہم ہے۔ اللہ نے فرعون کی بیوی آسیہ مومنوں کے لیے نشانی قرار دیا (سورہ التحریم آیت 11) اور دو نبیوں حضرت نوح اور لوط (علیہ السلام) کی بیویوں کو مشرکین کے لیے نشانیاں (سورہ التحریم آیت 10) )۔ لہٰذا ہمیں قرآن کے فراہم کردہ معیار کی بنیاد پر صحابہ کا احترام کرنا چاہیے۔ واضح رہے کہ یزید بن معاویہ کے لشکر میں 13 صحابہ تھے جنہوں نے کربلا کی جنگ میں امام حسین علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں کو بے دردی سے شہید کیا تھا۔
@@AbumOavia-p9x وہ صحابہ جو لشکر یزید میں تھے اور امام حسین علیہ السلام کے قتل میں شریک ہوئے: ان میں سے 8 صحابہ کے نام یہ ہیں: 1 . كثير بن شهاب الحارثي: اس کے صحابی ہونے کے بارے میں: قال أبو نعيم الأصبهاني المتوفی : 430: كثير بن شهاب البجلي رأى النبي(ص). کثیر بن شھاب نے نبیّ (ص) کو دیکھا تھا۔ تاريخ أصبهان ج 2 ص 136 ، ، دار النشر : دار الكتب العلمية - بيروت - 1410 هـ-1990م ، الطبعة : الأولى ، تحقيق : سيد كسروي حسن قال ابن حجر: يقال ان له صحبة ... قلت ومما يقوي ان له صحبة ما تقدم انهم ما كانوا يؤمرون الا الصحابة وكتاب عمر اليه بهذا يدل على انه كان أميرا.اس کے صحابی ہونا کا قوی احتمال ہے اس لیے کہ وہ فقط صحابہ ہی کو جنگ کی سپہ سالاری دیتے تھے۔الإصابة في تمييز الصحابة ج 5 ص 571 نشر : دار الجيل - بيروت. 2 . حجار بن أبجر العجلي: ابن حجر عسقلانی نے اسے صحابی کہا ہے اور بلاذری نے اس کے خط کو جو اس نے امام حسین(ع) کو لکھا ہے، کو نقل کیا ہے: حجار بن أبجر بن جابر العجلي له إدراك.اس نے نبی(ع) کے زمانے کو درک کیا ہے۔الإصابة في تمييز الصحابة ج 2 ص 167 رقم 1957 ، دار النشر : دار الجيل - بيروتقالوا: وكتب إليه أشراف أهل الكوفة ... وحجار بن أبجر العجلي... .امام حسین(ع) کو بزرگان کوفہ نے خط لکھے ہیں ان میں سے ایک حجار ابن ابجر ہے۔أنساب الأشراف ج 1 ص 411وہ ایک ہزار کے لشکر کی سالاری کرتا ہوا کربلاء پہنچا:قال أحمد بن يحيى بن جابر البلاذری:وسرح ابن زياد أيضاً حصين بن تميم في الأربعة الآلاف الذين كانوا معه إلى الحسين بعد شخوص عمر بن سعد بيوم أو يومين، ووجه أيضاً إلى الحسين حجار بن أبجر العجلي في ألف.وہ کربلاء میں ہزار سپاہیوں کے ہمراہ شریک ہوا۔أنساب الأشراف ج 1 ص 416 3. عبد الله بن حصن الأزدی: اس کے صحابی ہونے کے بارے میں:قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي: 852: عبد الله بن حصن بن سهل ذكره الطبراني في الصحابة۔طبرانی نے اسے صحابہ میں ذکر کیا ہے۔الإصابة في تمييز الصحابة ج 4 ص 61 رقم 4630، ، دار النشر : دار الجيل - بيروتکربلاء میں اس کا امام حسین(ع) کی توھین کرنا:وناداه عبد الله بن حصن الأزدي: يا حسين ألا تنظر إلى الماء كأنه كبد السماء، والله لا تذوق منه قطرة حتى تموت عطشاً.عبد اللہ ازدی نے کہا: اے حسین کیا تم پانی کی طرف نہیں دیکھ رہے لیکن خدا کی قسم اس میں سے ایک قطرہ بھی تم کو نہیں ملے گا حتی تم پیاسے ہی مرو گے۔أنساب الأشراف ج 1 ص 417 4. عبدالرحمن بن أبي سبرة الجعفی: اس کے صحابی ہونے کے بارے میں: قال ابن عبد البر المتوفي 463: عبد الرحمن بن أبى سبرة الجعفى واسم أبى سبرة زيد بن مالك معدود فى الكوفيين وكان اسمه عزيرا فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الرحمن ...اس کا نام عزیز تھا پھر رسول خدا(ص) نے اس کا نام عبد الرحمن رکھا۔ الاستيعاب ج 2 ص 834 رقم 1419، نشر : دار الجيل - بيروت.اس کا قبیلہ اسد کی سربراہی کرنا اور امام حسین(ع) کے قتل میں شریک ہونا:قال ابن الأثير المتوفي: 630هـ : وجعل عمر بن سعد علي ربع أهل المدينة عبد الله بن زهير الأزدي وعلي ربع ربيعة وكندة قيس بن الأشعث بن قيس وعلي ربع مذحج وأسد عبد الرحمن بن أبي سبرة الجعفي وعلي ربع تميم وهمدان الحر بن يزيد الرياحي فشهد هؤلاء كلهم مقتل الحسين.وہ قبیلہ مذحج اور اسد کا سالار تھا اور کربلاء میں حاضر ہوا۔الكامل في التاريخ ج 3 ص 417 ، دار النشر : دار الكتب العلمية - بيروت 5. عزرة بن قيس الأحمسی: اس کے صحابی ہونے کے بارے میں: قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي: 852: عزرة بن قيس بن غزية الأحمسي البجلي ... وذكره بن سعد في الطبقة الأولى۔اس کو ابن سعد نے پہلے طبقے میں ذکر کیا ہے۔( یعنی صحابی تھا)الإصابة في تمييز الصحابة ج 5 ص 125 رقم 6431، نشر : دار الجيل - بيروتاس نے امام حسين (ع) کو خط لکھا تھا:قالوا: وكتب إليه أشراف أهل الكوفة ... وعزرة بن قيس الأحمسی۔ اس نے امام حسین(ع) کو خط لکھا تھا۔أنساب الأشراف ج 1 ص 411گھوڑے سواروں کا سالار:وجعل عمر بن سعد ... وعلى الخيل عزرة بن قيس الأحمسی۔أنساب الأشراف ج 1 ص 419وہ گھوڑے سوار لشکر کا سالار تھا۔شھداء کے سر لے کر ابن زیاد کے پاس گیا:واحتزت رؤوس القتلى فحمل إلى ابن زياد اثنان وسبعون رأساً مع شمر... وعزرة بن قيس الأحمسي من بجيلة، فقدموا بالرؤوس على ابن زياد۔أنساب الأشراف ج 1 ص 424 6 -عبـد الرحمن بن أَبْـزى: له صحبة وقال أبو حاتم أدرك النبي صلى الله عليه وسلم وصلى خلفه۔وہ صحابی ہے۔ ابو حاتم نے کہا ہے کہ اس نے نبی(ص) کے پیچھے نماز پڑھی ہے۔الإصابة - ابن حجر - ج 4 ص 239 قال المزّي: «سكن الكوفة واستُعمل عليها»، وكان ممّن حضر قتال الإمام عليه السلام بكربلاء۔ مزّی کہتا ہے کہ وہ کوفے میں رہتا تھا۔ وہ امام حسین(ع) سے جنگ کرنے کربلاء حاضر ہوا تھا۔ تهذيب الكمال 11 / 90 رقم 3731. 7 - عمرو بن حريث :يكنى أبا سعيد رأى النبي صلى الله عليه وسلم۔ اس نے نبی(ص) کو دیکھا تھا۔أسد الغابة - ابن الأثير - ج 4 ص 97 سپہ سالاروں میں سے تھا: ومن القادة: «عمرو بن حريث وهو الذي عقد له ابن زياد رايةً في الكوفة وأمّره على الناس. ابن زیاد نے اسے کوفہ میں علم جنگ دیا اور لوگوں پر امیر بنایا تھا۔ بحار الأنوار 44 / 352. وبقي على ولائه لبني أُميّة حتّى كان خليفة ابن زياد على الكوفة. بنی امیّہ کے لیے والی رہا یہاں تک کہ ابن زیاد کوفہ کا خلیفہ تھا۔ أنساب الأشراف 6 / 376. 8- أسماء بن خارجة الفزاری: اس کے صحابی ہونے کے بارے میں:وقد ذكروا أباه وعمه الحر في الصحابة وهو على شرط بن عبد البر۔اس کو صحابہ میں سے شمار کیا گیا ہے۔الإصابة في تمييز الصحابة ج 1 ص 195 ، دار النشر : دار الجيل - بيروتامام حسين(ع) کے قتل کرنے میں اس کا شریک ہونا:
کیا یہ سچ نہیں کہ معاویہ نے حضرت علی (علیہ االسلام)اکی خلافت کا انکار ہی نہ کیا بلکہ ان سے جنگ کی اور اسلام میں فتنہ انگیزی کی ۔ جنگ صفین میں قران کو نیزوں پر بلند کر کے اس مقدس کتاب کی بے حرمتی کی ایک جنگی چال کے طورپر- حضور نے عمار بن یاثر کے بارے میں فرمایا تھا کہ وہ ایک باغی گروہ کے ہاتھوں شہید ہوں گے تم انہیں اللہ اور جنت کی ظرف بلاو گے اور وہ باغی گروہ تمھیں دوزخ کی طرف بلاے گا (بخاری حدیث-2812) اور آپ کو معاویہ کے لشکر نے جنگ صفین میں شہید کیا جس سے پتہ چلا معاویہ اور اس کے ساتھی دوزخی ہیں- ایک روایت کے مطابق حضرت عاشہ (رضی اللہ عنہا) زرجہ رسول کو دعوت میں بلا کر زمیں بوس کر دیا معاویہ کی فتنہ انگیزی سے خلافت ملوکیت میں بدل گئ اور اس کے بعد اس کا بیٹا یزید حاکم بنا جس نے اہل بیت کا چمن اجاڑ دیا (خلافت و ملوکیت، الطبری، ابنِ خلدون)-
سنی عالم شیخ طریقت حضرت خواجہ محبوب قاسم چشتی محصرافی قادری مشرف ال محبوبین صفحہ 616 میں لکھتے ہیں معاویہ نے حضرت عائشہ کو رات کے کھانے پر مدعو کیا۔ اس نے ایک گڑھا کھودنے کا حکم دیا ، اور اسے نیزوں اور تلواروں سے بھر دیا جو اوپر کی طرف ہے۔ علامہ ابن خلدون کی تاریخ کے مطابق معاویہ نے اس گہرے کنویں کو کمزور لکڑی سے ڈھانپ کر قالین سے ڈھانپ دیا۔ اس نے حضرت عائشہ کے احترام میں اس جال کے اوپر لکڑی کی کرسی رکھی۔ جیسے ہی حضرت عائشہ کرسی پر بیٹھی وہ کنویں میں گر گئی اور بہت سی ہڈیاں ٹوٹ کر شدید زخمی ہو گئیں۔ اپنے جرم کو چھپانے کے لیے معاویہ نے کنویں کو سیل کرنے کا حکم دیا اور اس کے ساتھ عائشہ کو اس میں دفن کیا ، اس طرح عائشہ کے قتل کا ذمہ دار تھا۔ اس موضوع پر کچھ دوسرے سنی حوالہ جات درج ذیل ہیں۔ مشاعر محبوبین از حضرت خواجہ محبوب قاسم چشتی مشرفی قادری ، صفحات 216-218 کوکب و رفیع فضل علی کرم اللہ وجھو ، صفحہ 484 ، سید محمد سبح کاشف الترمذی ، سید شریف حسین شیروانی سبزواری کا اردو ترجمہ ، المعلم کی طرف سے شائع ، نمبر B12 شادباغ ، لاہور ، یکم جنوری 1963 حبیب الیسر ربیعہ الابار ، جلد 1 ، علامہ جار اللہ زمک (530 ہجری) ، حدوقہ سنائی ، از حکیم سنائی ، صفحہ 65-67 ، ناموس اسلام ، از آغا ہاشم سیالکوٹی ، مطبوعہ لاہور ، 1939-صفحات 66-67۔ تذکرہ تل عکرم تاریخ خلفاء عرب و اسلام از سید شاہ محمد کبیر ابو اللائی دانا پوری ، شائع شدہ لی کشور پریس ، لکھنؤ ، اپریل 1924/1346
سنی عالم شیخ طریقت حضرت خواجہ محبوب قاسم چشتی محصرافی قادری مشرف ال محبوبین صفحہ 616 میں لکھتے ہیں معاویہ نے حضرت عائشہ کو رات کے کھانے پر مدعو کیا۔ اس نے ایک گڑھا کھودنے کا حکم دیا ، اور اسے نیزوں اور تلواروں سے بھر دیا جو اوپر کی طرف ہے۔ علامہ ابن خلدون کی تاریخ کے مطابق معاویہ نے اس گہرے کنویں کو کمزور لکڑی سے ڈھانپ کر قالین سے ڈھانپ دیا۔ اس نے حضرت عائشہ کے احترام میں اس جال کے اوپر لکڑی کی کرسی رکھی۔ جیسے ہی حضرت عائشہ کرسی پر بیٹھی وہ کنویں میں گر گئی اور بہت سی ہڈیاں ٹوٹ کر شدید زخمی ہو گئیں۔ اپنے جرم کو چھپانے کے لیے معاویہ نے کنویں کو سیل کرنے کا حکم دیا اور اس کے ساتھ عائشہ کو اس میں دفن کیا ، اس طرح عائشہ کے قتل کا ذمہ دار تھا۔ اس موضوع پر کچھ دوسرے سنی حوالہ جات درج ذیل ہیں۔ مشاعر محبوبین از حضرت خواجہ محبوب قاسم چشتی مشرفی قادری ، صفحات 216-218 کوکب و رفیع فضل علی کرم اللہ وجھو ، صفحہ 484 ، سید محمد سبح کاشف الترمذی ، سید شریف حسین شیروانی سبزواری کا اردو ترجمہ ، المعلم کی طرف سے شائع ، نمبر B12 شادباغ ، لاہور ، یکم جنوری 1963 حبیب الیسر ربیعہ الابار ، جلد 1 ، علامہ جار اللہ زمک (530 ہجری) ، حدوقہ سنائی ، از حکیم سنائی ، صفحہ 65-67 ، ناموس اسلام ، از آغا ہاشم سیالکوٹی ، مطبوعہ لاہور ، 1939-صفحات 66-67۔ تذکرہ تل عکرم تاریخ خلفاء عرب و اسلام از سید شاہ محمد کبیر ابو اللائی دانا پوری ، شائع شدہ لی کشور پریس ، لکھنؤ ، اپریل 1924/1346
ماشاءاللہ ورث علومِ اعلیٰ حضرت ڈاکٹر صاحب کی جرات کو سلام
ماشاء اللہ۔۔۔ جلالی صاحب کا ہر بیان آعلی علمی بیان ہوتا ہے ۔ اللہ عزوجل کی قسم ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کے مقابلے میں ان کے بیانات میں حق پرستی اور اہل سنت کا صحیح موقف ہوتا ہے ۔
امام جلالی زندہ باد
TAHIR UL QADRI NHIN PADRI HAI WO
کہاں شیخ الاسلام طاہر القادری اور کہاں ضلالی کہاں راجہ بھوج کہاں گنگو تیلی
لبیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
لبیک لبیک لبیک یا رسول اللہ ﷺ
slam dr Jalali shb Allah ap ko Ahmad Raza rahmat u Allah ki ziarat ka sharf ata kry. r ap k durjaat m bulandi ata frmaye.
Har sahabiye Nabi jannati jannati, Allah azawajal ne Dr Asif Jalali sahib ko, azmat e Islam, Azmat e Rasool aur azmat e sahab O Ahlebait k liye chun liya hai. Maslke A'ala hazrat zinda ba'dh, ullama e ahle sunnat barailvi maslk zinda ba'dh ameen
ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ جی کیا بات ہے میرے مرشد کامل حضرت علامہ مولانا حافظ محمد اشرف آصف جلالی دامت برکاتہم العالیہ کی
شان امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے محبت کرنے والوں کو اللہ پاک دنیاو آخرت میں بھلائی عطاء فرمائے آمین
Allah unka hashar moavia aur moavia k bettey k sath kre 🙏
Ilm ke pahar hai jalali sahab
Har sahabi e nabi jannati jannati
Wakeel e Ameer MUAVIA Ashraf jalali sahib ko boha bohat salam
ماشاء اللّٰہ
سبحان اللّٰہ
میرے قائد مکہ مکرمہ کی فضاؤں سے تجھے لکھاں سلام
Haq Char Yarr Ameer e Moavia bhi hamare Sardar
سبحان اللہ العظیم
MashaAllah, SubhanAllah Bohat hi Khoobsoorat Bayan hai Qibla Molana Sb Allah SWT Aap ko Salamt Rakhi aur Aapni Panah mein Rakhi Aameen 🌹🌹♥️♥️🌹🌹
ماشاءاللہ سبحان اللہ بہت ہی خوب جناب 👌👍💐
السلام علیکم ورحمتہ اللّٰہ وبرکاتہ تمام مسلمانوں کو اور تمام بد مذہبوں کے لئے ہدایت کی دعا۔۔۔
لبیک لبیک یا سیدی یارسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم۔
جزاک اللّٰہ خیراً کثیرا ۔۔۔ اللّٰہ پاک سب مسلمانانِ عالم کی حفاظت فرمائے۔۔۔
اللہ پاک آپ کی اس کاوش کو قبول فرمائے اور درازی عمر بالخیر عطا فرمائے اور علم و عمل میں دن گیارہویں رات بارہویں ترقی عطا فرمائے۔
آمین یارب العالمین بجاہ خاتم الانبیاء و المرسلین صلی اللّٰہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم۔
اللہ کریم جلالی صاحب کو عمر خضر عطا فرمائے۔
حضرت امیرمعاویہ زندہ باد پایندہ باد
بہت خوب قبلہ
اللہ پاک آپ کہ علم و عمل ، زندگی میں برکت نازل فرمائے....❤❤❤
نعرہ تکبیر اللہ اکبر عزوجل _نعرہ رسالت یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم_ نعرہ تحقیق حق چار یار _ پنج نعرہ پنجابی سوا لکھ نعرہ حیدری_نعرہ خلافت حق چھ یار
Haq ka dai haq haq haq haq haq haq haq haq haq haq haq haq haq haq ka wasif Ashraf Aasif Ashraf Aasif Ashraf Aasif Ashraf Aasif Ashraf Aasif Ashraf
ماشاللہ امام جلالی صاحب ایک سچے امتی ہونے کا حق ادا کیا آپ نے ماشاللہ اللہ پاک آپ کا اہل سنت پر ہمیشہ قائم و دائم رکھے
نعرہ خلافت حق چھ یار ابوبکر عمر فاروق عثمان غنی علی المرتضیٰ حسن مجتبی اور امیر معاویہ رضوان اللہ علیہم اجمعین
Rahtee duniya tak AHLE BAYET ke khilaf likhnay wa bolnay walay aein gay aur jaein gay mager MAQAM AHLE BAYET kam na ker sakein gay
تاجدار ختم نبوت زندہ باد زندہ باد
Hazart ameer Muawiya par Jaan qurban is liye ke wo shaba ha or imam hasan ne un se sulah ki imam hasan zida bad ❤❤❤❤❤❤❤❤❤
Bhai..Allah qeyamat apko moavia os k bettey k sath rakhe 🙏
@@shahidirfan2872 o jahil Allah tuje hadait de hame hamary akabir ne ye Nahi sikhaya k apka ko os k sath rakhe ya os k sath rakhe ham dalil k sath dushman ka gala dabate h bja k ap koi dalil date lakin ap k pass dalil ha ni Nahi to ye lo nahjul balagha me mola Ali ne farmya k mera or moavia ka Allah ik ha hamara nabi b ik islam b ik hamara ikhtalaf hazrat Usman k qatal me hoa ye mola Ali ka farman ha himat ha to ilmi jawab do bja k bak bak karo
Kitab qorbul asnat Iran ki mola Ali se sawal hoa ye Jo sahaba ap k muqable me ay in k bary me ap Kia hukam ha mola Ali ne farmya hum ikhwanona wo hamry bhai ha jawab ilmi dena bak bak na Karna
@@shahidirfan2872 mola Ali k bhai hazrat aqil jang me hazrat Amer moavia k Lashkar me ha kitbe Paro tum ko pta chal jia ga ab in par Kia fatwa lagao ge jahil Saab ilmi jawab dena bak bak se Kam Nahi banega
Shan e Ameer e Sham Raz 💗 A
Seyedeena Ameer e Ma,aVia Raz 💗 A
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جس بندے کے بھی قدم اللہ کے راستے میں غبار آلود ہو گئے ‘ انہیں ( جہنم کی ) آگ چھوئے؟ ( یہ نا ممکن ہے ) ۔“
Haq ka dai haq ka wasif ashraf Asif ashraf Asif 🌹🌷💕🌷🌹
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
SubhanAllah
MashaAllah haq jalali Sach jalali subhanAllah
MashaAllah
Haq hai zindabad
حق کا داعی حق کا واصف اشرف آصف اشرف آصف
Imam jalali ay ha
MASHAALLAH
❤❤❤❤❤❤ Masha Allah g slamt rhyn
Aaj moula Hussain a.s ki wiladat ka din h mulla ji
ما شاء اللہ عزوجل
❤❤❤
🌹🌹🌹
حققت الحقيق ياشيخ - لكن ماينت شان نزول "كلاوعدالله الحسني" الايةِ - اانه نزل قبل الفتح ام بعد الفتح
22:47
Haq yeh hai-------Bad amal bad kirdar baghi o ghaddar munafiqon ka tajdar Muawiya Muawiya
جن رضی اللہ عنہ کو امام حسن مجتبی رضی اللہ عنہ خلافت سپرد کریں غوث پاک اس خلافت کی تصدیق فرمائیں تو پھر وہ بھی تو چھٹے خلیفہ ھوئے کوکب نورانی ذرا لگا کر دیکھا نعرہ خلافت حق چھ یار تا کہ آپ کا باطن ظاہر ھو
یا اللّٰہ عالم اسلام کو قادیانیوں اور الیاس دعوت اسلامی عطاریوں کے فیتنے سے محفوظ رکھ -عوام سنی مسلمان ❤
Haq aur Muawiya-------2 mutazad cheezain hain
Shia log dhoke bazz log 😢😢
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
ماشاءاللہ
سلام حضرت امیر معاویہ
🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷🌷
Sab se bari fazilat Ahle bait ki Ahle bait ke aage kisi bhi sahabi ki koi oqat
Masha Allah😍❤
Lĺlĺll
Ahle Haq ki nazar mein------Muawiya-----Baghi, Ghaddar aur munafiq--------Dushmanan e Ahle bait
A1
Marwani
جو بحر و بر پہ چھا گیا،
معاویہ معاویہ ؓ
Imam Hussain ki wladt ky din ye topic
Ye jlali bagert ek fitna he ahlesonut ke liye
Jang.e.Safeen.me.jo.musalmeen.shaheed.hoe.aunk.lak.ka.
Is masly me hum DR TAHIR UL QADRI SB k sath hay.
kiu k tum uski tara haramzaday ho.
@@saleemosmani5936 MASHALLAH molvi YAZEEDI NY apki both achi tarbeyat ki hay.
Ham aalahazrat ke sath hain
@@syedalihasnain5460 or hum Jo ala hazrat k b bazurg hay UN k sath hay.
Kash tm dr tahir ul qadri k purana beyan sun leta.beyan sun loo ek sahabi pa bhokna jaiz hy .ek wali ke shan beyan krna jaiz h .aur ek sahabu ne 20 saal islam ke khadmt kee
Wakeel e Banu Umaiya
ڈاکٹر اشرف آصف جلالی اور ان کے شاگرد کی علمی خیانتیں پارٹ 1
ua-cam.com/video/Sh_bB166_Bo/v-deo.html
Bht umda
آج اگر کوئ قران کی بے حرمتی کرے تو پوری امت بحتجاج کرتی ہے اور جس نے اپنے دفع کے لیے جنگ صفین میں قران کو نیزوں پر بلند کیا ایک جنگی چال کے طور پر اس معاویہ کی بے ضمیر مسلمان معاویہ کی وکالت کرتے ان کی زبان نہیں تھکتی جو کہ ظلم اکبر ہے ااور آللہ ظالموں سے بیزار ہے (سورة الشّوری آیت-40)-
امام جلالی صاحب اعلی حضرت کو دیکھنے کا دل تھا سوچ تھی کہ کیسے ہوں گے لیکن آپ میں ان کی جھلک واضع ہے
❤❤❤
Nice
yeh suno --- ua-cam.com/video/CdliBwsFYRE/v-deo.html
Ah mulah tara sumar mumaya ka sat ho
علماء اہلسنت کو ایک ایسا ڈپارٹمنٹ بنانا چاہۓ جو تمام نایاب کتب کو ہر جگہ سے لاکر اکٹھا کریں اور انکا ترجمہ اور متن دونوں کو شائع کریں علماء حقہ معتبرہ اور ثقہ علماء ہی اس میں کام کریں
فقط ناقص مشورہ
may 1000% behtar hu ameer muavia say
Haq ehle bait k sath tha na k dushmnaan e ehle bait k sath...
Molana ye b to btaein jang e safeen me haq pe kon tha 45000 muslan kis ne najaiz shaheed krway aur sulah e hasan hui kis majbouri aur bebasi me aur kin kin shrayet pe sulah hui ..membroon pe shabo shitam kis ne krwaya .. ulal amar hussain A.S k hoty huy yazeed paleed ko takhat pe kis ne bthaya ???
Hazrat aap hath uncha kar kitaben dikhate hen, is se behtar to ye he ki video edit kar mirza jhelmi ki tarah screen par kitab aur hadis bataen to behtar na hoga?
اٹھایا تھا نیزوں پر قران کو جس نے
کیسے عالم ہیں اسے سیدنا کہنے والے
چڑھایا تھا سرحسین کو نیزوں پہ جس نے
کیسے ظالم ہیں اسے رضی اللہ کہنے والے
Shiyon ki taboot me kill thok di ap ne 😊
yeh kis nay kaha ki meray janay kay baad meray member pe BUNDER nachein gay wo kaun hoon gay ?
Rasool S.A.w.w ne farmaya...nachney wale bandar bnu umaiya k hon gy
Nasbi mulla
Kon moavia Jo yazeed ka bee bap tha.
وہ حضرت معاویہ جو کاتب وحی ہیں ۔۔۔۔۔ وہ حضرت معاویہ جو صحابی رسول ہیں
آج اگر کوئی قرآن کی بے حرمتی کرتا ہے تو پوری امت مسلمہ اس کی مذمت کرتی ہے۔ یہ معاویہ ہی تھا جس نے صفین کی جنگ میں ایک چال کے طور پر قرآن کو نیزوں کی نوک پر اٹھایا جب وہ جنگ ہار رہا تھا، اس طرح اپنے دفاع میں قرآن کو جنگی حکمت عملی کے طور پر بے حرمت کیا۔ کتنی شرم کی بات ہے کہ آج بھی نام نہاد مسلمان مغاویہ کی تعریف کرتے ہیں اور ان کے نام کے ساتھ رضی اللہ لگاتے ہیں جو کہ ظلم اکبر ہے اور اللہ تعالیٰ ظالموں سے بیزار (سورۃ الشوریٰ آیت 40)۔
سیدناعلی رضی اللہ عنہ اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے مابین جنگ جاری ہے۔ منافقین کی شرارتوں، خباثتوں اور کارستانیوں کے نتیجے میں گھمسان کا رن پڑ رہا ہے کہ اس دوران قیصر روم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے علاقے پر قبضہ کرنے کا خطرناک منصوبہ بنایا۔ اس کا خیال تھا کہ مسلمان آپس میں دست و گریباں ہیں اور مجھے اس سے زیادہ مناسب موقع پھر کبھی میسر نہیں آئے گا۔ اس نے سوچا کہ اس وقت حضرت علی رضی اللہ عنہ اندرونی طور پر سخت مشکل میں ہیں ان کی حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے ٹھنی ہوئی ہے، میرے اس اقدام سے حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ بھی خوش ہوں گے۔
سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو قیصر روم کے خطرناک اور زہریلے عزائم کی اطلاع ملی تو بے حد پریشان ہوئے۔ کیونکہ بیک وقت دو محاذوں پر جنگ لڑنا اور دو محاذوں پر جنگ جاری رکھنا ان کے لیے بہت دشوار اور مشکل تھا، مگر سیدنا علی رضی اللہ عنہ کی اس پریشانی اور اضطراب کو سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی للکار نے دور کردیا۔
قیصرِ روم کے اس ارادے کی اطلاع جب حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو ہوئی تو وہ بے چین ہوگئے اور اسی وقت ایک خط قیصر روم کے نام تحریر فرمایا جس کے ذریعے انہوں نے قیصر روم کی غلط فہمیوں کو اس خوبصورتی کے ساتھ دور کیا کہ خط لکھنے کا حق ادا کر دیا۔ خط کیا تھا؟ ایک مؤثر ہتھیار تھا، پر مغز ، مؤثر اور جلال سے بھر پور، رعب و دہشت کا مجسمہ جسے پڑھ کر قیصر روم کے حواس اڑ گئے اور اوسان خطا ہوگئے۔ قیصر روم پر ایسی دہشت اور ایسا رعب طاری ہوا کہ ا س کے قدم جہا ں تھے وہیں رک گئے۔ سیدناامیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے خط کامضمون اور طرز تحریر کس قدر ایمان افروز اور کفر سوز ہے یہ ایک الگ حقیقت ہے ، مگر خط کی ا بتداء میں آپ نے جس تیز و تلخ ، رعب دار اور جلال سے بھر پور لہجے میں قیصر روم کو مخاطب کیا ہے وہ انداز اپنی جگہ ''اشداء علی الکفار '' کی عملی تصویر ہے۔
خط کے آغاز میں تحریر فرمایا : اے لعنتی انسان ! مجھے اپنے اللہ کی قسم ہے اگر تو اپنے ارادے سے باز نہ آیا اور اپنے شہروں کی طرف واپس پلٹ نہ گیا تو کان کھول کر سن !!!پھر میں اور میرے چچا زاد بھائی تیرے خلاف صلح کرلیں گے۔پھر تجھے تیرے ملک سے نکال دیں گے اور زمین باوجود وسعت کے تم پر تنگ کردیں گے۔ (البدایہ و النہایہ،جلد: 8ص:119
😂😂😂 muti ji..... Ali ko mimbar se kya kaha jata tha.....
Ali a.s ko maula mante the... Hazart maviya,😢
Ali ko dekhna ebadat hai....
To unse junge karna kya huwa.....
Sahab 4 sahab ke baad . Badshahi chalii.….. sulah kaun Kiya imam ne... Hazart maviya khud phel nahi ki.....
To haq par kaun..
Ahle bait ya Banu umiya.....
Hazart maviya se hum ko bhi pyar hai...
Par tum haq nahi bayan nahi kar rahe ho.....
Khilafat kyu yazid ko dee........
Tum kise Deen yazid ko bhee haq kah doge......?????
سنی عالم شیخ طریقت حضرت خواجہ محبوب قاسم چشتی محصرافی قادری مشرف ال محبوبین صفحہ 616 میں لکھتے ہیں
معاویہ نے حضرت عائشہ کو رات کے کھانے پر مدعو کیا۔ اس نے ایک گڑھا کھودنے کا حکم دیا ، اور اسے نیزوں اور تلواروں سے بھر دیا جو اوپر کی طرف ہے۔ علامہ ابن خلدون کی تاریخ کے مطابق معاویہ نے اس گہرے کنویں کو کمزور لکڑی سے ڈھانپ کر قالین سے ڈھانپ دیا۔ اس نے حضرت عائشہ کے احترام میں اس جال کے اوپر لکڑی کی کرسی رکھی۔ جیسے ہی حضرت عائشہ کرسی پر بیٹھی وہ کنویں میں گر گئی اور بہت سی ہڈیاں ٹوٹ کر شدید زخمی ہو گئیں۔ اپنے جرم کو چھپانے کے لیے معاویہ نے کنویں کو سیل کرنے کا حکم دیا اور اس کے ساتھ عائشہ کو اس میں دفن کیا ، اس طرح عائشہ کے قتل کا ذمہ دار تھا۔
اس موضوع پر کچھ دوسرے سنی حوالہ جات درج ذیل ہیں۔
مشاعر محبوبین از حضرت خواجہ محبوب قاسم چشتی مشرفی قادری ، صفحات 216-218
کوکب و رفیع فضل علی کرم اللہ وجھو ، صفحہ 484 ، سید محمد سبح کاشف الترمذی ، سید شریف حسین شیروانی سبزواری کا اردو ترجمہ ، المعلم کی طرف سے شائع ، نمبر B12 شادباغ ، لاہور ، یکم جنوری 1963
حبیب الیسر ربیعہ الابار ، جلد 1 ، علامہ جار اللہ زمک (530 ہجری) ،
حدوقہ سنائی ، از حکیم سنائی ، صفحہ 65-67 ،
ناموس اسلام ، از آغا ہاشم سیالکوٹی ، مطبوعہ لاہور ، 1939-صفحات 66-67۔
تذکرہ تل عکرم تاریخ خلفاء عرب و اسلام از سید شاہ محمد کبیر ابو اللائی دانا پوری ، شائع شدہ لی کشور پریس ، لکھنؤ ، اپریل 1924/1346.
Lanati-----Lanati
اللہ کے نزدیک انسان کے رشتے کی کوئی اہمیت نہیں بلکہ انسان کا کردار اہم ہے۔ اللہ نے فرعون کی بیوی آسیہ مومنوں کے لیے نشانی قرار دیا (سورہ التحریم آیت 11) اور دو نبیوں حضرت نوح اور لوط (علیہ السلام) کی بیویوں کو مشرکین کے لیے نشانیاں (سورہ التحریم آیت 10) )۔ لہٰذا ہمیں قرآن کے فراہم کردہ معیار کی بنیاد پر صحابہ کا احترام کرنا چاہیے۔ واضح رہے کہ یزید بن معاویہ کے لشکر میں 13 صحابہ تھے جنہوں نے کربلا کی جنگ میں امام حسین علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں کو بے دردی سے شہید کیا تھا۔
ان صحابہ کے نام بھی بتا دیں
@@AbumOavia-p9x وہ صحابہ جو لشکر یزید میں تھے اور امام حسین علیہ السلام کے قتل میں شریک ہوئے:
ان میں سے 8 صحابہ کے نام یہ ہیں:
1 . كثير بن شهاب الحارثي:
اس کے صحابی ہونے کے بارے میں: قال أبو نعيم الأصبهاني المتوفی : 430: كثير بن شهاب البجلي رأى النبي(ص).
کثیر بن شھاب نے نبیّ (ص) کو دیکھا تھا۔ تاريخ أصبهان ج 2 ص 136 ، ، دار النشر : دار الكتب العلمية - بيروت - 1410 هـ-1990م ، الطبعة : الأولى ، تحقيق : سيد كسروي حسن قال ابن حجر: يقال ان له صحبة ... قلت ومما يقوي ان له صحبة ما تقدم انهم ما كانوا يؤمرون الا الصحابة وكتاب عمر اليه بهذا يدل على انه كان أميرا.اس کے صحابی ہونا کا قوی احتمال ہے اس لیے کہ وہ فقط صحابہ ہی کو جنگ کی سپہ سالاری دیتے تھے۔الإصابة في تمييز الصحابة ج 5 ص 571 نشر : دار الجيل - بيروت.
2 . حجار بن أبجر العجلي:
ابن حجر عسقلانی نے اسے صحابی کہا ہے اور بلاذری نے اس کے خط کو جو اس نے امام حسین(ع) کو لکھا ہے، کو نقل کیا ہے:
حجار بن أبجر بن جابر العجلي له إدراك.اس نے نبی(ع) کے زمانے کو درک کیا ہے۔الإصابة في تمييز الصحابة ج 2 ص 167 رقم 1957 ، دار النشر : دار الجيل - بيروتقالوا: وكتب إليه أشراف أهل الكوفة ... وحجار بن أبجر العجلي... .امام حسین(ع) کو بزرگان کوفہ نے خط لکھے ہیں ان میں سے ایک حجار ابن ابجر ہے۔أنساب الأشراف ج 1 ص 411وہ ایک ہزار کے لشکر کی سالاری کرتا ہوا کربلاء پہنچا:قال أحمد بن يحيى بن جابر البلاذری:وسرح ابن زياد أيضاً حصين بن تميم في الأربعة الآلاف الذين كانوا معه إلى الحسين بعد شخوص عمر بن سعد بيوم أو يومين، ووجه أيضاً إلى الحسين حجار بن أبجر العجلي في ألف.وہ کربلاء میں ہزار سپاہیوں کے ہمراہ شریک ہوا۔أنساب الأشراف ج 1 ص 416
3. عبد الله بن حصن الأزدی:
اس کے صحابی ہونے کے بارے میں:قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي: 852: عبد الله بن حصن بن سهل ذكره الطبراني في الصحابة۔طبرانی نے اسے صحابہ میں ذکر کیا ہے۔الإصابة في تمييز الصحابة ج 4 ص 61 رقم 4630، ، دار النشر : دار الجيل - بيروتکربلاء میں اس کا امام حسین(ع) کی توھین کرنا:وناداه عبد الله بن حصن الأزدي: يا حسين ألا تنظر إلى الماء كأنه كبد السماء، والله لا تذوق منه قطرة حتى تموت عطشاً.عبد اللہ ازدی نے کہا: اے حسین کیا تم پانی کی طرف نہیں دیکھ رہے لیکن خدا کی قسم اس میں سے ایک قطرہ بھی تم کو نہیں ملے گا حتی تم پیاسے ہی مرو گے۔أنساب الأشراف ج 1 ص 417
4. عبدالرحمن بن أبي سبرة الجعفی:
اس کے صحابی ہونے کے بارے میں:
قال ابن عبد البر المتوفي 463: عبد الرحمن بن أبى سبرة الجعفى واسم أبى سبرة زيد بن مالك معدود فى الكوفيين وكان اسمه عزيرا فسماه رسول الله صلى الله عليه وسلم عبد الرحمن ...اس کا نام عزیز تھا پھر رسول خدا(ص) نے اس کا نام عبد الرحمن رکھا۔
الاستيعاب ج 2 ص 834 رقم 1419، نشر : دار الجيل - بيروت.اس کا قبیلہ اسد کی سربراہی کرنا اور امام حسین(ع) کے قتل میں شریک ہونا:قال ابن الأثير المتوفي: 630هـ : وجعل عمر بن سعد علي ربع أهل المدينة عبد الله بن زهير الأزدي وعلي ربع ربيعة وكندة قيس بن الأشعث بن قيس وعلي ربع مذحج وأسد عبد الرحمن بن أبي سبرة الجعفي وعلي ربع تميم وهمدان الحر بن يزيد الرياحي فشهد هؤلاء كلهم مقتل الحسين.وہ قبیلہ مذحج اور اسد کا سالار تھا اور کربلاء میں حاضر ہوا۔الكامل في التاريخ ج 3 ص 417 ، دار النشر : دار الكتب العلمية - بيروت
5. عزرة بن قيس الأحمسی:
اس کے صحابی ہونے کے بارے میں:
قال ابن حجر أبو الفضل العسقلاني الشافعي المتوفي: 852: عزرة بن قيس بن غزية الأحمسي البجلي ... وذكره بن سعد في الطبقة الأولى۔اس کو ابن سعد نے پہلے طبقے میں ذکر کیا ہے۔( یعنی صحابی تھا)الإصابة في تمييز الصحابة ج 5 ص 125 رقم 6431، نشر : دار الجيل - بيروتاس نے امام حسين (ع) کو خط لکھا تھا:قالوا: وكتب إليه أشراف أهل الكوفة ... وعزرة بن قيس الأحمسی۔
اس نے امام حسین(ع) کو خط لکھا تھا۔أنساب الأشراف ج 1 ص 411گھوڑے سواروں کا سالار:وجعل عمر بن سعد ... وعلى الخيل عزرة بن قيس الأحمسی۔أنساب الأشراف ج 1 ص 419وہ گھوڑے سوار لشکر کا سالار تھا۔شھداء کے سر لے کر ابن زیاد کے پاس گیا:واحتزت رؤوس القتلى فحمل إلى ابن زياد اثنان وسبعون رأساً مع شمر... وعزرة بن قيس الأحمسي من بجيلة، فقدموا بالرؤوس على ابن زياد۔أنساب الأشراف ج 1 ص 424
6 -عبـد الرحمن بن أَبْـزى:
له صحبة وقال أبو حاتم أدرك النبي صلى الله عليه وسلم وصلى خلفه۔وہ صحابی ہے۔ ابو حاتم نے کہا ہے کہ اس نے نبی(ص) کے پیچھے نماز پڑھی ہے۔الإصابة - ابن حجر - ج 4 ص 239 قال المزّي: «سكن الكوفة واستُعمل عليها»، وكان ممّن حضر قتال الإمام عليه السلام بكربلاء۔ مزّی کہتا ہے کہ وہ کوفے میں رہتا تھا۔ وہ امام حسین(ع) سے جنگ کرنے کربلاء حاضر ہوا تھا۔
تهذيب الكمال 11 / 90 رقم 3731.
7 - عمرو بن حريث
:يكنى أبا سعيد رأى النبي صلى الله عليه وسلم۔ اس نے نبی(ص) کو دیکھا تھا۔أسد الغابة - ابن الأثير - ج 4 ص 97 سپہ سالاروں میں سے تھا: ومن القادة: «عمرو بن حريث وهو الذي عقد له ابن زياد رايةً في الكوفة وأمّره على الناس. ابن زیاد نے اسے کوفہ میں علم جنگ دیا اور لوگوں پر امیر بنایا تھا۔ بحار الأنوار 44 / 352.
وبقي على ولائه لبني أُميّة حتّى كان خليفة ابن زياد على الكوفة. بنی امیّہ کے لیے والی رہا یہاں تک کہ ابن زیاد کوفہ کا خلیفہ تھا۔
أنساب الأشراف 6 / 376.
8- أسماء بن خارجة الفزاری:
اس کے صحابی ہونے کے بارے میں:وقد ذكروا أباه وعمه الحر في الصحابة وهو على شرط بن عبد البر۔اس کو صحابہ میں سے شمار کیا گیا ہے۔الإصابة في تمييز الصحابة ج 1 ص 195 ، دار النشر : دار الجيل - بيروتامام حسين(ع) کے قتل کرنے میں اس کا شریک ہونا:
Muawiya kiya tumhare Abba hain
Aby ja
Dhur dhur kutia bakwas band Kar
کیا یہ سچ نہیں کہ معاویہ نے حضرت علی (علیہ االسلام)اکی خلافت کا انکار ہی نہ کیا بلکہ ان سے جنگ کی اور اسلام میں فتنہ انگیزی کی ۔ جنگ صفین میں قران کو نیزوں پر بلند کر کے اس مقدس کتاب کی بے حرمتی کی ایک جنگی چال کے طورپر- حضور نے عمار بن یاثر کے بارے میں فرمایا تھا کہ وہ ایک باغی گروہ کے ہاتھوں شہید ہوں گے تم انہیں اللہ اور جنت کی ظرف بلاو گے اور وہ باغی گروہ تمھیں دوزخ کی طرف بلاے گا (بخاری حدیث-2812) اور آپ کو معاویہ کے لشکر نے جنگ صفین میں شہید کیا جس سے پتہ چلا معاویہ اور اس کے ساتھی دوزخی ہیں- ایک روایت کے مطابق حضرت عاشہ (رضی اللہ عنہا) زرجہ رسول کو دعوت میں بلا کر زمیں بوس کر دیا معاویہ کی فتنہ انگیزی سے خلافت ملوکیت میں بدل گئ اور اس کے بعد اس کا بیٹا یزید حاکم بنا جس نے اہل بیت کا چمن اجاڑ دیا (خلافت و ملوکیت، الطبری، ابنِ خلدون)-
حق کا داعی حق کا واصف اشرف آصف اشرف آصف
❤❤❤❤
MashaAllah
ماشاءاللہ
سنی عالم شیخ طریقت حضرت خواجہ محبوب قاسم چشتی محصرافی قادری مشرف ال محبوبین صفحہ 616 میں لکھتے ہیں
معاویہ نے حضرت عائشہ کو رات کے کھانے پر مدعو کیا۔ اس نے ایک گڑھا کھودنے کا حکم دیا ، اور اسے نیزوں اور تلواروں سے بھر دیا جو اوپر کی طرف ہے۔ علامہ ابن خلدون کی تاریخ کے مطابق معاویہ نے اس گہرے کنویں کو کمزور لکڑی سے ڈھانپ کر قالین سے ڈھانپ دیا۔ اس نے حضرت عائشہ کے احترام میں اس جال کے اوپر لکڑی کی کرسی رکھی۔ جیسے ہی حضرت عائشہ کرسی پر بیٹھی وہ کنویں میں گر گئی اور بہت سی ہڈیاں ٹوٹ کر شدید زخمی ہو گئیں۔ اپنے جرم کو چھپانے کے لیے معاویہ نے کنویں کو سیل کرنے کا حکم دیا اور اس کے ساتھ عائشہ کو اس میں دفن کیا ، اس طرح عائشہ کے قتل کا ذمہ دار تھا۔
اس موضوع پر کچھ دوسرے سنی حوالہ جات درج ذیل ہیں۔
مشاعر محبوبین از حضرت خواجہ محبوب قاسم چشتی مشرفی قادری ، صفحات 216-218
کوکب و رفیع فضل علی کرم اللہ وجھو ، صفحہ 484 ، سید محمد سبح کاشف الترمذی ، سید شریف حسین شیروانی سبزواری کا اردو ترجمہ ، المعلم کی طرف سے شائع ، نمبر B12 شادباغ ، لاہور ، یکم جنوری 1963
حبیب الیسر ربیعہ الابار ، جلد 1 ، علامہ جار اللہ زمک (530 ہجری) ،
حدوقہ سنائی ، از حکیم سنائی ، صفحہ 65-67 ،
ناموس اسلام ، از آغا ہاشم سیالکوٹی ، مطبوعہ لاہور ، 1939-صفحات 66-67۔
تذکرہ تل عکرم تاریخ خلفاء عرب و اسلام از سید شاہ محمد کبیر ابو اللائی دانا پوری ، شائع شدہ لی کشور پریس ، لکھنؤ ، اپریل 1924/1346
Ah mulah tara sumar mumaya ka sat ho
may 1000% behtar hu ameer muavia say
❤❤
ماشاءاللہ
سنی عالم شیخ طریقت حضرت خواجہ محبوب قاسم چشتی محصرافی قادری مشرف ال محبوبین صفحہ 616 میں لکھتے ہیں
معاویہ نے حضرت عائشہ کو رات کے کھانے پر مدعو کیا۔ اس نے ایک گڑھا کھودنے کا حکم دیا ، اور اسے نیزوں اور تلواروں سے بھر دیا جو اوپر کی طرف ہے۔ علامہ ابن خلدون کی تاریخ کے مطابق معاویہ نے اس گہرے کنویں کو کمزور لکڑی سے ڈھانپ کر قالین سے ڈھانپ دیا۔ اس نے حضرت عائشہ کے احترام میں اس جال کے اوپر لکڑی کی کرسی رکھی۔ جیسے ہی حضرت عائشہ کرسی پر بیٹھی وہ کنویں میں گر گئی اور بہت سی ہڈیاں ٹوٹ کر شدید زخمی ہو گئیں۔ اپنے جرم کو چھپانے کے لیے معاویہ نے کنویں کو سیل کرنے کا حکم دیا اور اس کے ساتھ عائشہ کو اس میں دفن کیا ، اس طرح عائشہ کے قتل کا ذمہ دار تھا۔
اس موضوع پر کچھ دوسرے سنی حوالہ جات درج ذیل ہیں۔
مشاعر محبوبین از حضرت خواجہ محبوب قاسم چشتی مشرفی قادری ، صفحات 216-218
کوکب و رفیع فضل علی کرم اللہ وجھو ، صفحہ 484 ، سید محمد سبح کاشف الترمذی ، سید شریف حسین شیروانی سبزواری کا اردو ترجمہ ، المعلم کی طرف سے شائع ، نمبر B12 شادباغ ، لاہور ، یکم جنوری 1963
حبیب الیسر ربیعہ الابار ، جلد 1 ، علامہ جار اللہ زمک (530 ہجری) ،
حدوقہ سنائی ، از حکیم سنائی ، صفحہ 65-67 ،
ناموس اسلام ، از آغا ہاشم سیالکوٹی ، مطبوعہ لاہور ، 1939-صفحات 66-67۔
تذکرہ تل عکرم تاریخ خلفاء عرب و اسلام از سید شاہ محمد کبیر ابو اللائی دانا پوری ، شائع شدہ لی کشور پریس ، لکھنؤ ، اپریل 1924/1346
ماشاءاللہ