وَقُلْ جَاۤءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ ۖاِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوْقًا ( الإسراء: ٨١ ) اور فرماؤ کہ حق آیا اور باطل مٹ گیا بیشک باطل کو مٹنا ہی تھا. Mufti Saib Jazak Allaah Khairan
داچی قران د الله کتاب ده تاته مستقیم راغلی اوکه دحدیث په وایسطه فعلی تقدیر الاول فقد کفاک کفرا وعلی تقدیر الثانی فلابدلک ان تسلم الاحادیث یهدک الله ان کنت قابلا للهدایة والا فاسال الله ان یهلکک
مفتی صاحب اللہ تعالی اپکی حفاظت فرمائے ہم حق بات قران اور سنت کے اشاعت کی توفیق عطا فرمائے ھم بھی حق بات پر اپکے ساتھ کھڑے ھے اور مرنے تک قران اور سنت کے اشاعت کیلیے ھم ہر وقت حاضر ھے
aw sta mulayan mata Kafirwayiii...... Musa as ta pata nawa che Peraun ba kafir wi ka na....tar hagha pore che by Allah wrta wakhoda....aw bya tre bezara sho Ibrahim as ta pata nawa che plar yi kafir dai...tar hagha che Allah wrta sabita kra.....aw bya ye wrsara rabita pre kra ka ta mata kafir wayiii, waya.....kho za tata kafir nawayim...zka mata pata da che stasu zrono ke yaw sa iman shta kho Ghwalawal shawi yast...de khpalo plaroono pa rawayato ke..... har ghair musulman kafir nadai.........kafir hagha kas dai che dra ke ye haqiqat wi kho na yi khkara kawii....da digo na ham klak zrona lari...zaka tre oba na rawazi Allah mo tool hedayak kri...amin
دا خبرہ ھم عجیبہ دہ۔ د اللہ کتاب خو صرف قرآن دے، او قرآن صرف پہ قرآن او د دے نہ مخکے پہ ھغہ کتابونو د ایمان حکم ورکئ کم چہ د اللہ د طرفہ پہ مخکے انبیاء نازل شوی وو۔ اطاعت مونگ صرف د قرآن زکہ پکار دے چہ مخکے کتابونہ د مخصوص اقوام او مخصوص وخت دپارہ وو، قرآن د اللہ آخری کتاب دے او د ٹولو خلقو دپارہ دے۔ د اللہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ھم مونگ تہ صرف قرآن پریخے وو، د روایاتو کتابونہ چہ خلقو ورتہ د حدیث رسول نوم ورکڑے دے، دا خو نہ د اللہ رسول پریخی دی، نہ خلفاء راشدین پریخی، نہ نورو اصحابو پریخی، دا خو چرتہ د قرآن د نزول نہ دوہ سوہ کالہ پس لیکلے شوی دی۔ پہ دے ٹھیک او غلط دواڑہ خبرے شتہ۔ صرف قرآن بے شک او لاریب کتاب دے۔
ایک اشکال اور اس کا جواب: مذکورہ روایت پر ایک بہت بڑا اشکال وارد ہوتا ہے کہ سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ معوذتین کو قرآن ماننے سے کیوں انکار کرتے تھے؟ حالانکہ الفلق اور الناس کے قرآن ہونے میں امت اجماع ہے۔ اس اشکال کا جواب دیتے ہوئے الحافظ ابی الفداءامام ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: «وهذا مشهور عند كثر من القراء و الفقهاء ان ابن مسعود كان لايكتب المعوذتين فى مصحفه فلعله لم سمعها من النبى صلى الله عليه وسلم ولم يتواتر عنده، ثم قد رجع عن قوله ذلك الي قول الجماعة، فان الصحابه رضى الله عنه اثبتوهما فى المصاحف و نفذوها الي سائر الافاق كذلك . . . . .» [تفسير ابن كثير: 515/8] ”یہ بات بہت سے قراء اور فقہاء کے مابین مشہور ہے کہ سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ معوذتین کو اپنے مصحف میں نہیں لکھتے تھے، (لہٰذا اس کا جواب یہ ہے کہ) شاید انہوں نے اس کے قرآن ہونے پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ نہ سنا ہو اور نہ یہ آپ کے نزدیک تواتر سے ثابت ہوں، پھر ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے رجوع کر لیا (اپنے موقف سے) صحابہ کی جماعت کے کہنے پر، یقیناً صحابہ معوذتین کو مصحف میں شامل کرتے تھے۔“ محمد ذکریا کاندھلوی رحمہ اللہ رقمطراز ہیں: «لم ينكر ابن مسعود رضى الله عنه كونهما من القرآن وانكر اثباتهما من المصحف، فانه كان يرى انه لا يكتب فى المصحف شيئا الا ان كان النبى صلى الله عليه وسلم اذن كتابه فيه، و كانه لم يبلغه الاذن فى ذلك» [الابواب و التراجم لصحیح البخاری: 423/5] ”سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ معوذتین کو قرآن ہونے سے انکار نہیں کرتے تھے، بلکہ صرف مصحف میں اسے نہ لکھتے، کیوں کہ وہ مصحف میں اسی چیز کو لکھتے جس کے لکھنے کا انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اجازت دیتے، لہٰذا معوذتین کو مصحف میں لکنے کی اجازت ان تک نہیں پہنچی (لیکن دیگر صحابہ تک پہنچ گئی تھی)۔“ ان گفتگو کا حاصل یہ ہے کہ سیدنا عبد اللہ رضی اللہ عنہ مطلق طور پر سورۃ الفلق اور سورۃ الناس کے انکاری نہ تھے بلکہ وہ اسے اپنے مصحف میں لکھنے سے انکار فرماتے تھے کیوں کہ ان تک سورۃ الفلق اور سورۃ الناس کو مصحف میں لکھنے کی کوئی دلیل نہیں پہنچی، اس بات کو بھی مدنظر رکھا جائے کہ جس روایت سے عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے سورۃ الفلق اور سورۃ الناس کے قرآن نہ ہونے کی دلیل اخذ کی جاتی ہےوہ روایت شاذ ہونے کی بناء پر ضعیف ہو گی، کیوں کی متواترہ قرات جو کہ امام عاصمِ ابو عبدالرحمن السلمی، زر بن حبیش اور ابو عمرو الشیبانی سے منقول ہے اس میں سورۃ الفلق اور سورۃ الناس موجود ہیں، دیکھئے تفصیل کے لئے (النشر فی القراٰت العشر لابن الجوزی: 1/156) اصول حدیث کے ایک قاعدہ کو اس موقع پر لازما یاد رکھنا چاہیئے کہ ایک ثقہ راوی جب روایت بیان کرنے میں اپنے سے زیادہ ثقہ کی مخالفت کرے گا تو یہ روایت مخالفت ثقہ کی وجہ سے شاذ ہو گی، کیوں کہ اہل علم اس قاعدہ کو بخوبی جانتے ہیں کہ روایت حدیث میں کسی قسم کا شاذ ہونا اس کی خرابی اور ضعف کی علامت ہے، چنانچہ امام ابن الصلاح رحمہ اللہ اپنے مقدمہ میں رقم طراز ہیں کہ: «فالحديث المعلل: هو الحديث الذى اطلع فيه على علة تقدح فى صحته مع ان ظاهره السلامة منها، و يتطرق ذلك الي الاسناد الذى رجاله ثقات، الجامع شروط الصحة من حيث الظاهر. و يستعان على ادراكها بتفرد الراوي وبمخالفة غيره له ......» [النكت على مقدمة ابن الصلاح للذركشي: ص 217] ”پس حدیث معلل وہ حدیث ہے، جس میں کوئی علت معلوم ہوتی ہو، جو اس حدیث کی صحت کو صحیح کرتی ہو، باوجود یہ کہ ظاہر نظر میں وہ صحیح سالم معلوم ہوتی ہے اور یہ ”علت“ اس سند میں بھی واقع ہو جاتی ہے، جس کے راوی ثقہ ہوتے ہیں اور جس میں بظاہر صحت کی تمام شرائط پائی جاتی ہیں اور اس علت کا ادراک علم حدیث میں بصیرت رکھنے والوں کو مختلف طریقوں سے ہوتا ہے، کبھی راوی کو منفرد دیکھ کر اور کبھی یہ دیکھ کر کہ وہ راوی کسی دوسرے راوی کی مخالفت کر رہا ہے اور اس کے ساتھ کبھی کبھار دوسرے قرائن بھی مل جاتے ہیں۔“ امام ابن الصلاح رحمہ اللہ کی اس عبارت سے یہ واضح ہوتا ہے بظاہر ایک حدیث صحیح ہو اور اگر اس میں ایسی کوئی علت پائی جائے جس کا ذکر ابن الصلاح نے فرمایا ہے تو اس قسم کی روایات قبول نہ کی جائیں گی، جیسے شاذ، معلل روایات وغیرہ۔ اب اگر اس قاعدہ کو سامنے رکھتے ہوئے اس حدیث کا ذکر کریں جس میں سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا معوذتین سے انکار ثابت ہوتا ہے تو وہ روایت ان اصولوں کی بناء پر معلول ہوں گی یا پھر شاذ۔ ➊ یہ روایات معلول میں شامل ہوں گی، کیوں کہ اس میں واضح علت یہ ہے کہ سیدنا عبد اللہ رضی اللہ عنہ کی ان قرأتوں کے خلاف ہیں، جو ان سے بطریق متواتر ثابت ہیں، جن میں معوذتین کا ذکر موجود ہے۔ ➋ مسند احمد میں جہاں عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا قول منقول ہے، «انهما ليستا من كتاب الله.» یہ روایت اصولوں کی روشنی میں شاذ قرار دی جائے گی اور شاذ روایت حجت نہیں ہوتی۔ لہذا خلاصہ کلام یہ ہے کہ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ معوذتین کو قرآن کا حصہ جانتے تھے، نہ ماننے کی دلیل اصولوں کی روشنی میں شاذ قرار دی جائے گی۔ «و الله اعلم» عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد دوئم، حدیث\صفحہ نمبر: 69
ذما خلقو تہ درخواست دے چہ د مفتی صیب پہ خبرو سوچ ووکئ او حق قبول کئ۔ اہلحدیث او سلفیان ذیات د مخلوق خبرو لہ ترجیح ورکئ د خالق پہ خبرو باندے۔ خلقہ ذان ووساتئ دے بد اخلاقہ شیخانو نہ او د حق ملگرتیا ووکئ د مفتی صیب ملگرتیا ووکئ
سلفیانو چیرته د مخلوق خبرو ترجیح ورکړی ده الله د رسول مُحَمَّد ﷺ خبرو ته ته د مخلوق خبری وی هغو خو د الله خبری دی رسول الله ﷺ د زانه یو خبره هم نه ده کړی ټولی د الله خبری دی ده الله ویریګه لګ سوج کوه ده الله مخکی به ودریګی
مفتی صاحب کے تمام بیانات اور دروس کو حکومت پاکستان اردو میں ڈبنگ کرکے تمام سرکاری اور پرائیویٹ چینل پر نشر کریں تاکہ عوام تک حق پہنچ جائیں اور عوام شرک اور بدعت سے بچ جائیں
ایک اشکال اور اس کا جواب: مذکورہ روایت پر ایک بہت بڑا اشکال وارد ہوتا ہے کہ سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ معوذتین کو قرآن ماننے سے کیوں انکار کرتے تھے؟ حالانکہ الفلق اور الناس کے قرآن ہونے میں امت اجماع ہے۔ اس اشکال کا جواب دیتے ہوئے الحافظ ابی الفداءامام ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: «وهذا مشهور عند كثر من القراء و الفقهاء ان ابن مسعود كان لايكتب المعوذتين فى مصحفه فلعله لم سمعها من النبى صلى الله عليه وسلم ولم يتواتر عنده، ثم قد رجع عن قوله ذلك الي قول الجماعة، فان الصحابه رضى الله عنه اثبتوهما فى المصاحف و نفذوها الي سائر الافاق كذلك . . . . .» [تفسير ابن كثير: 515/8] ”یہ بات بہت سے قراء اور فقہاء کے مابین مشہور ہے کہ سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ معوذتین کو اپنے مصحف میں نہیں لکھتے تھے، (لہٰذا اس کا جواب یہ ہے کہ) شاید انہوں نے اس کے قرآن ہونے پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ نہ سنا ہو اور نہ یہ آپ کے نزدیک تواتر سے ثابت ہوں، پھر ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے رجوع کر لیا (اپنے موقف سے) صحابہ کی جماعت کے کہنے پر، یقیناً صحابہ معوذتین کو مصحف میں شامل کرتے تھے۔“ محمد ذکریا کاندھلوی رحمہ اللہ رقمطراز ہیں: «لم ينكر ابن مسعود رضى الله عنه كونهما من القرآن وانكر اثباتهما من المصحف، فانه كان يرى انه لا يكتب فى المصحف شيئا الا ان كان النبى صلى الله عليه وسلم اذن كتابه فيه، و كانه لم يبلغه الاذن فى ذلك» [الابواب و التراجم لصحیح البخاری: 423/5] ”سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ معوذتین کو قرآن ہونے سے انکار نہیں کرتے تھے، بلکہ صرف مصحف میں اسے نہ لکھتے، کیوں کہ وہ مصحف میں اسی چیز کو لکھتے جس کے لکھنے کا انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اجازت دیتے، لہٰذا معوذتین کو مصحف میں لکنے کی اجازت ان تک نہیں پہنچی (لیکن دیگر صحابہ تک پہنچ گئی تھی)۔“ ان گفتگو کا حاصل یہ ہے کہ سیدنا عبد اللہ رضی اللہ عنہ مطلق طور پر سورۃ الفلق اور سورۃ الناس کے انکاری نہ تھے بلکہ وہ اسے اپنے مصحف میں لکھنے سے انکار فرماتے تھے کیوں کہ ان تک سورۃ الفلق اور سورۃ الناس کو مصحف میں لکھنے کی کوئی دلیل نہیں پہنچی، اس بات کو بھی مدنظر رکھا جائے کہ جس روایت سے عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے سورۃ الفلق اور سورۃ الناس کے قرآن نہ ہونے کی دلیل اخذ کی جاتی ہےوہ روایت شاذ ہونے کی بناء پر ضعیف ہو گی، کیوں کی متواترہ قرات جو کہ امام عاصمِ ابو عبدالرحمن السلمی، زر بن حبیش اور ابو عمرو الشیبانی سے منقول ہے اس میں سورۃ الفلق اور سورۃ الناس موجود ہیں، دیکھئے تفصیل کے لئے (النشر فی القراٰت العشر لابن الجوزی: 1/156) اصول حدیث کے ایک قاعدہ کو اس موقع پر لازما یاد رکھنا چاہیئے کہ ایک ثقہ راوی جب روایت بیان کرنے میں اپنے سے زیادہ ثقہ کی مخالفت کرے گا تو یہ روایت مخالفت ثقہ کی وجہ سے شاذ ہو گی، کیوں کہ اہل علم اس قاعدہ کو بخوبی جانتے ہیں کہ روایت حدیث میں کسی قسم کا شاذ ہونا اس کی خرابی اور ضعف کی علامت ہے، چنانچہ امام ابن الصلاح رحمہ اللہ اپنے مقدمہ میں رقم طراز ہیں کہ: «فالحديث المعلل: هو الحديث الذى اطلع فيه على علة تقدح فى صحته مع ان ظاهره السلامة منها، و يتطرق ذلك الي الاسناد الذى رجاله ثقات، الجامع شروط الصحة من حيث الظاهر. و يستعان على ادراكها بتفرد الراوي وبمخالفة غيره له ......» [النكت على مقدمة ابن الصلاح للذركشي: ص 217] ”پس حدیث معلل وہ حدیث ہے، جس میں کوئی علت معلوم ہوتی ہو، جو اس حدیث کی صحت کو صحیح کرتی ہو، باوجود یہ کہ ظاہر نظر میں وہ صحیح سالم معلوم ہوتی ہے اور یہ ”علت“ اس سند میں بھی واقع ہو جاتی ہے، جس کے راوی ثقہ ہوتے ہیں اور جس میں بظاہر صحت کی تمام شرائط پائی جاتی ہیں اور اس علت کا ادراک علم حدیث میں بصیرت رکھنے والوں کو مختلف طریقوں سے ہوتا ہے، کبھی راوی کو منفرد دیکھ کر اور کبھی یہ دیکھ کر کہ وہ راوی کسی دوسرے راوی کی مخالفت کر رہا ہے اور اس کے ساتھ کبھی کبھار دوسرے قرائن بھی مل جاتے ہیں۔“ امام ابن الصلاح رحمہ اللہ کی اس عبارت سے یہ واضح ہوتا ہے بظاہر ایک حدیث صحیح ہو اور اگر اس میں ایسی کوئی علت پائی جائے جس کا ذکر ابن الصلاح نے فرمایا ہے تو اس قسم کی روایات قبول نہ کی جائیں گی، جیسے شاذ، معلل روایات وغیرہ۔ اب اگر اس قاعدہ کو سامنے رکھتے ہوئے اس حدیث کا ذکر کریں جس میں سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا معوذتین سے انکار ثابت ہوتا ہے تو وہ روایت ان اصولوں کی بناء پر معلول ہوں گی یا پھر شاذ۔ ➊ یہ روایات معلول میں شامل ہوں گی، کیوں کہ اس میں واضح علت یہ ہے کہ سیدنا عبد اللہ رضی اللہ عنہ کی ان قرأتوں کے خلاف ہیں، جو ان سے بطریق متواتر ثابت ہیں، جن میں معوذتین کا ذکر موجود ہے۔ ➋ مسند احمد میں جہاں عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا قول منقول ہے، «انهما ليستا من كتاب الله.» یہ روایت اصولوں کی روشنی میں شاذ قرار دی جائے گی اور شاذ روایت حجت نہیں ہوتی۔ لہذا خلاصہ کلام یہ ہے کہ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ معوذتین کو قرآن کا حصہ جانتے تھے، نہ ماننے کی دلیل اصولوں کی روشنی میں شاذ قرار دی جائے گی۔ «و الله اعلم» عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد دوئم، حدیث\صفحہ نمبر: 69
hagha dunya kho shta kana, Allah de mekhke de marga Hidayat ka....che le Quran na Ghafila yeee...nai lwale....bas mula dool dabai aw ta warta gadige wale quran bane ghawr nakawe...par ta sa shawiii?
بیشک دہ سر تاج دہ اللہ کتاب او محمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دے❤❤❤
سواتی ملا صاحب دلیل دی تہ وائی
چی د انسان زڑہ پری اطمینان شی
🔘🌷💠 شیخ ابو اسحاق سواتی صیب زندہ باد 💠🌸🔘
شيخ ابو حسان اسحاق سواتي ماشاءالله
ماشاءاللہ مفتی صاحب❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
امین
وَقُلْ جَاۤءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ ۖاِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوْقًا ( الإسراء: ٨١ )
اور فرماؤ کہ حق آیا اور باطل مٹ گیا بیشک باطل کو مٹنا ہی تھا.
Mufti Saib Jazak Allaah Khairan
❤مفتی منیرشاکیر زندہ باد❤
ماشا اللہ جزاک اللہ خیر مفتی منیر شاکر صاحب اللہ پاک آپ کو سلامت رکھے آمین ثم آمین شکر گزار ہوں 💕💕💕💕💕💕💕💕💕💕💕❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️❤️
مفتی صیب اللہ پاک درلہ پہ صبر استقامت درکہ۔ اللہ پاک دے دنیا او آخرت کۓ عزتمند کہ۔
مفتی صاحب اللّٰہ تعالیٰ دے ڈیر عمر او روغ صحت نصیب اوفرمائ آمین ثم آمین یارب العالمین
زبردست بیان او زبردست جواب ماشاءاللہ ماشاءاللہ
مفتی محمد منیرشاکرگ صاحب زندہ باد آمین یارب العالمین ❤
حسبناللہ ونعم لواکیل مفتی
محمد منیر شاکر زندہ باد امیں یا رب لعلمین یا رب لعلمین یا رب لعلمین یا رب لعلمین یا رب لعلمین یا 👍❤❤❤
مفتی منیر صاحب بالکل عوام کو حق اور سچ بول رہے ہیں
Da kome madrasse na ta jali mufti farigh shwe ye?????.
Da moneer renchood Koni di mrh soor kapir di da parviz Koni ketabuna gorii
Mufti muneer shakir ko Allah lambi omar de...Ameen
زبردست مفتی منیر شاکر صاحب ❤❤❤❤
زرکلن شیی
ماشاءاللہ
مفتی صاحب زندہ باد ،مفتی صاحب کے سامنے ایرانی مولوی قرآن کے بجائے ایرانی علماء کی لکھی ہوئی کتب کو ترجیح دیتے ہے
ماشاءاللہ مفتی محمد منیر شاکر صاحب اللّٰہ تعالٰی دے جوندے لرہ دحق بیانولو دپارہ آمین
Mashallah Allah de umar k barkat wachawa....
جزاک اللّه خیرا کثیرا ❤❤❤
مفتی منیر شاکر صاحب زبردست مدلل جواب دیا ہے اللّه اوکو مزید علم و عمل کی توفیق عطاء کرے ❤❤
مفتی منیر شاکر ذندہ باد
ماشاء اللہ مفتی صاحب فرید مخالف آپ کو جو بھی کہیں لیکن حقیقت میں آآپ اقرآن کا اور رسول کا اور صحابہ کا دفاع کر رہے ہیں زندہ باد
Bahi Yi Banda tik NAHI hai
داچی قران د الله کتاب ده تاته مستقیم راغلی اوکه دحدیث په وایسطه فعلی تقدیر الاول فقد کفاک کفرا وعلی تقدیر الثانی فلابدلک ان تسلم الاحادیث یهدک الله ان کنت قابلا للهدایة والا فاسال الله ان یهلکک
😅😅@@IRFANKHAN-np2xn
مفتی دجالی فتنہ
مفتی صاحب اللہ تعالی اپکی حفاظت فرمائے ہم حق بات قران اور سنت کے اشاعت کی توفیق عطا فرمائے ھم بھی حق بات پر اپکے ساتھ کھڑے ھے اور مرنے تک قران اور سنت کے اشاعت کیلیے ھم ہر وقت حاضر ھے
Ameen
مفتی منیر شاگیر دے تل زنداہ باد وی❤❤❤❤❤
Zama zan qurban sha da mufti sahib na
شيخ ابو حسان اسحاق سواتي ماشاءالله ❤
Multi Saib Allaah Pak de darla ajar darki che moong ta de haqq owael.
اے پساتی اللہ دی حدایات درتہ وکہ
Mulana Munait shahkir zinda abad
مفتي صاحب الله پاک دي اوږدعمر درکړي واقعآ چي دقران پاک دفاع کونکی رشتین عالم اي ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
Mufti Saib Allaah Pak de tala ajar darki.
Mufti Saib tala de Allaah Pak azeem ajar darki che haqeeqi rabb de rata okho awo da zmake ilahaano na khabar kro.
Mufti Saib accept our Salam form United Kingdom
Abu hassan top scholar
اللہ تعالی دی ستا حفاظت اکڑی مفتی صاحب۔۔
بلکل حقیقت دے مفتی صاحب 🌹🌹 ماشاءاللہ
مفتی منیر شاکر صاحب زندہ باد
زما استاذان شيعه ګان دی بقول مفتی منير شاکر
زکه يې درباندې اثر شوې مفتی صاحب
اول خو ته شیخ سواتی نه یی
aw sta mulayan mata Kafirwayiii......
Musa as ta pata nawa che Peraun ba kafir wi ka na....tar hagha pore che by Allah wrta wakhoda....aw bya tre bezara sho
Ibrahim as ta pata nawa che plar yi kafir dai...tar hagha che Allah wrta sabita kra.....aw bya ye wrsara rabita pre kra
ka ta mata kafir wayiii, waya.....kho za tata kafir nawayim...zka mata pata da che stasu zrono ke yaw sa iman shta kho Ghwalawal shawi yast...de khpalo plaroono pa rawayato ke.....
har ghair musulman kafir nadai.........kafir hagha kas dai che dra ke ye haqiqat wi kho na yi khkara kawii....da digo na ham klak zrona lari...zaka tre oba na rawazi
Allah mo tool hedayak kri...amin
Computer day makhi ta Ekhay zan na Di philapher jorkhari day,Tashbahniya. Love to munir shakir❤
آللہ ج دى ټولو مسلمانو تہ ہدايت وکړى حفہ کيګيږى مہ پاکستان کى ټول ملا يان پہ ہمدى عوبل احتہ دى احېر بہ حلک ګمرا کيږى دملايانو دلاسہ
کم از کم لگ سوچ خو کوا کنہ چی خبرا کے دا ٹولے خبرے خو پی اسانہ پختو کی دی سہ انگریزی خو ھم نہ دا چی تہ پرے نہ پوھیگے🎉🎉🎉🎉🎉🎉🎉❤❤❤❤❤❤❤❤❤
کم از کم لگ سوچ خو کوا کنہ چی خبرا کے دا ٹولے خبرے خو پی اسانہ پختو کی دی سہ انگریزی خو ھم نہ دا چی تہ پرے نہ پوھیگے🎉🎉🎉🎉🎉🎉🎉❤❤❤❤❤❤❤❤❤
محمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ❤❤❤
مفتی صیب اللہ پاک تالہ اجر عظیم درکی الحمد للہ چہ حقیقی رب دے راتہ وخو او دہ زمکے د الاھانونہ نہ دے خبر کڑو۔ جزاک اللہ خیر و احسن الجزاء
Zindabad raho mufti munir Shakir ❤
MashaAllah .Mufti saib Allah Pak darla loi jawand so sehat darka chey hum dagha Shan da Deen Islam khedmat okai.
مفتی صاحب گرامی در عمر عزیزت برکت خداوند متعال حفظتان کند سر فراز باشید
❤❤❤❤❤
مفتی صاحب گوڈ گوڈ گوڈ گوڈ گوڈ گوڈ گوڈ ۔
ہمیشہ مے درتہ دعاگانے دی ۔
Molana tariq jameel is the great Islamic schlar and the great man
Abo Hassan zaindabad❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
Mashallah mufti munir shakir
زمونگ پہ قرآن مجید او احادیث مبارکہ دواڑو باندے ایمان دے ۔
دا خبرہ ھم عجیبہ دہ۔ د اللہ کتاب خو صرف قرآن دے، او قرآن صرف پہ قرآن او د دے نہ مخکے پہ ھغہ کتابونو د ایمان حکم ورکئ کم چہ د اللہ د طرفہ پہ مخکے انبیاء نازل شوی وو۔
اطاعت مونگ صرف د قرآن زکہ پکار دے چہ مخکے کتابونہ د مخصوص اقوام او مخصوص وخت دپارہ وو،
قرآن د اللہ آخری کتاب دے او د ٹولو خلقو دپارہ دے۔
د اللہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ھم مونگ تہ صرف قرآن پریخے وو،
د روایاتو کتابونہ چہ خلقو ورتہ د حدیث رسول نوم ورکڑے دے، دا خو نہ د اللہ رسول پریخی دی، نہ خلفاء راشدین پریخی، نہ نورو اصحابو پریخی،
دا خو چرتہ د قرآن د نزول نہ دوہ سوہ کالہ پس لیکلے شوی دی۔ پہ دے ٹھیک او غلط دواڑہ خبرے شتہ۔ صرف قرآن بے شک او لاریب کتاب دے۔
نہ جی کم روایات دحدیث چی دا قران سرا مخالف نہ وی ھغہ خو ھر سوک منی تا تہ پرے ولے اعتراز دے🎉😂❤
نہ جی کم روایات دحدیث چی دا قران سرا مخالف نہ وی ھغہ خو ھر سوک منی تا تہ پرے ولے اعتراز دے🎉😂❤
Zinda bad munir shakir sab zinda bad
مفتی منیرصاحب اللہ دی جوندی لرہ
love u mufti saib ❤❤❤
Khalqa dwai na zaan osatai gani tabaah ba shai.
ایک اشکال اور اس کا جواب:
مذکورہ روایت پر ایک بہت بڑا اشکال وارد ہوتا ہے کہ سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ معوذتین کو قرآن ماننے سے کیوں انکار کرتے تھے؟ حالانکہ الفلق اور الناس کے قرآن ہونے میں امت اجماع ہے۔
اس اشکال کا جواب دیتے ہوئے الحافظ ابی الفداءامام ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
«وهذا مشهور عند كثر من القراء و الفقهاء ان ابن مسعود كان لايكتب المعوذتين فى مصحفه فلعله لم سمعها من النبى صلى الله عليه وسلم ولم يتواتر عنده، ثم قد رجع عن قوله ذلك الي قول الجماعة، فان الصحابه رضى الله عنه اثبتوهما فى المصاحف و نفذوها الي سائر الافاق كذلك . . . . .» [تفسير ابن كثير: 515/8]
”یہ بات بہت سے قراء اور فقہاء کے مابین مشہور ہے کہ سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ معوذتین کو اپنے مصحف میں نہیں لکھتے تھے، (لہٰذا اس کا جواب یہ ہے کہ) شاید انہوں نے اس کے قرآن ہونے پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ نہ سنا ہو اور نہ یہ آپ کے نزدیک تواتر سے ثابت ہوں، پھر ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے رجوع کر لیا (اپنے موقف سے) صحابہ کی جماعت کے کہنے پر، یقیناً صحابہ معوذتین کو مصحف میں شامل کرتے تھے۔“
محمد ذکریا کاندھلوی رحمہ اللہ رقمطراز ہیں:
«لم ينكر ابن مسعود رضى الله عنه كونهما من القرآن وانكر اثباتهما من المصحف، فانه كان يرى انه لا يكتب فى المصحف شيئا الا ان كان النبى صلى الله عليه وسلم اذن كتابه فيه، و كانه لم يبلغه الاذن فى ذلك» [الابواب و التراجم لصحیح البخاری: 423/5]
”سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ معوذتین کو قرآن ہونے سے انکار نہیں کرتے تھے، بلکہ صرف مصحف میں اسے نہ لکھتے، کیوں کہ وہ مصحف میں اسی چیز کو لکھتے جس کے لکھنے کا انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اجازت دیتے، لہٰذا معوذتین کو مصحف میں لکنے کی اجازت ان تک نہیں پہنچی (لیکن دیگر صحابہ تک پہنچ گئی تھی)۔“
ان گفتگو کا حاصل یہ ہے کہ سیدنا عبد اللہ رضی اللہ عنہ مطلق طور پر سورۃ الفلق اور سورۃ الناس کے انکاری نہ تھے بلکہ وہ اسے اپنے مصحف میں لکھنے سے انکار فرماتے تھے کیوں کہ ان تک سورۃ الفلق اور سورۃ الناس کو مصحف میں لکھنے کی کوئی دلیل نہیں پہنچی، اس بات کو بھی مدنظر رکھا جائے کہ جس روایت سے عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے سورۃ الفلق اور سورۃ الناس کے قرآن نہ ہونے کی دلیل اخذ کی جاتی ہےوہ روایت شاذ ہونے کی بناء پر ضعیف ہو گی، کیوں کی متواترہ قرات جو کہ امام عاصمِ ابو عبدالرحمن السلمی، زر بن حبیش اور ابو عمرو الشیبانی سے منقول ہے اس میں سورۃ الفلق اور سورۃ الناس موجود ہیں، دیکھئے تفصیل کے لئے (النشر فی القراٰت العشر لابن الجوزی: 1/156)
اصول حدیث کے ایک قاعدہ کو اس موقع پر لازما یاد رکھنا چاہیئے کہ ایک ثقہ راوی جب روایت بیان کرنے میں اپنے سے زیادہ ثقہ کی مخالفت کرے گا تو یہ روایت مخالفت ثقہ کی وجہ سے شاذ ہو گی، کیوں کہ اہل علم اس قاعدہ کو بخوبی جانتے ہیں کہ روایت حدیث میں کسی قسم کا شاذ ہونا اس کی خرابی اور ضعف کی علامت ہے، چنانچہ امام ابن الصلاح رحمہ اللہ اپنے مقدمہ میں رقم طراز ہیں کہ:
«فالحديث المعلل: هو الحديث الذى اطلع فيه على علة تقدح فى صحته مع ان ظاهره السلامة منها، و يتطرق ذلك الي الاسناد الذى رجاله ثقات، الجامع شروط الصحة من حيث الظاهر. و يستعان على ادراكها بتفرد الراوي وبمخالفة غيره له ......» [النكت على مقدمة ابن الصلاح للذركشي: ص 217]
”پس حدیث معلل وہ حدیث ہے، جس میں کوئی علت معلوم ہوتی ہو، جو اس حدیث کی صحت کو صحیح کرتی ہو، باوجود یہ کہ ظاہر نظر میں وہ صحیح سالم معلوم ہوتی ہے اور یہ ”علت“ اس سند میں بھی واقع ہو جاتی ہے، جس کے راوی ثقہ ہوتے ہیں اور جس میں بظاہر صحت کی تمام شرائط پائی جاتی ہیں اور اس علت کا ادراک علم حدیث میں بصیرت رکھنے والوں کو مختلف طریقوں سے ہوتا ہے، کبھی راوی کو منفرد دیکھ کر اور کبھی یہ دیکھ کر کہ وہ راوی کسی دوسرے راوی کی مخالفت کر رہا ہے اور اس کے ساتھ کبھی کبھار دوسرے قرائن بھی مل جاتے ہیں۔“
امام ابن الصلاح رحمہ اللہ کی اس عبارت سے یہ واضح ہوتا ہے بظاہر ایک حدیث صحیح ہو اور اگر اس میں ایسی کوئی علت پائی جائے جس کا ذکر ابن الصلاح نے فرمایا ہے تو اس قسم کی روایات قبول نہ کی جائیں گی، جیسے شاذ، معلل روایات وغیرہ۔
اب اگر اس قاعدہ کو سامنے رکھتے ہوئے اس حدیث کا ذکر کریں جس میں سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا معوذتین سے انکار ثابت ہوتا ہے تو وہ روایت ان اصولوں کی بناء پر معلول ہوں گی یا پھر شاذ۔
➊ یہ روایات معلول میں شامل ہوں گی، کیوں کہ اس میں واضح علت یہ ہے کہ سیدنا عبد اللہ رضی اللہ عنہ کی ان قرأتوں کے خلاف ہیں، جو ان سے بطریق متواتر ثابت ہیں، جن میں معوذتین کا ذکر موجود ہے۔
➋ مسند احمد میں جہاں عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا قول منقول ہے، «انهما ليستا من كتاب الله.»
یہ روایت اصولوں کی روشنی میں شاذ قرار دی جائے گی اور شاذ روایت حجت نہیں ہوتی۔
لہذا خلاصہ کلام یہ ہے کہ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ معوذتین کو قرآن کا حصہ جانتے تھے، نہ ماننے کی دلیل اصولوں کی روشنی میں شاذ قرار دی جائے گی۔ «و الله اعلم»
عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد دوئم، حدیث\صفحہ نمبر: 69
جزاکم الله مفتی منير شاکير
Mufti shakir is absolutely right ✅️
ماشااللہ ماشااللہ مفتی محمد منیر شاکر
Rabb darla da zra itminaan awo sakoon naseeb ka.
ذما خلقو تہ درخواست دے چہ د مفتی صیب پہ خبرو سوچ ووکئ او حق قبول کئ۔ اہلحدیث او سلفیان ذیات د مخلوق خبرو لہ ترجیح ورکئ د خالق پہ خبرو باندے۔ خلقہ ذان ووساتئ دے بد اخلاقہ شیخانو نہ او د حق ملگرتیا ووکئ د مفتی صیب ملگرتیا ووکئ
Wali mofti de kom da asman na rawlidalay day taso da mufti Nadeem Sara makhamakh kho shay nu beya ba darta da haq pata olagi
سلفیانو چیرته د مخلوق خبرو ترجیح ورکړی ده الله د رسول مُحَمَّد ﷺ خبرو ته ته د مخلوق خبری وی هغو خو د الله خبری دی رسول الله ﷺ د زانه یو خبره هم نه ده کړی ټولی د الله خبری دی ده الله ویریګه لګ سوج کوه ده الله مخکی به ودریګی
Wale mufti saab de sa da mor husband da che desi ghuak wata gdee da mosalman da che bal pase khabare kaye da kho kafeer daa
ALLAH de drta hedyat waki shakir seb
Mofti monir shakir Seb zendabad
ماشاءاللہ مفتی صاحب
Da allah na verega haq qabool ka gane taba ba she
Mufti Munir Shakir Sahb Zindabad
Mufti sahib zinda abad
منیریہ ستانہ ئ خہ وائ
مفتى صاحب شاکر خان ته دالله نه ورته ښه روغتيا ، اوږد ژوند او داسلام په لاره کې خدمت برياليتوبونه غواړم ـ
ماشااللہ مفتی منیر شاکر صاحب
ماشاءاللہ مفتی محمد منیرشاکر صاحب زندہ باد آمین یارب العالمین
مفتی منیر شاکر صاحب زندہ باد❤
اللہ تعالی دی د مفتی شاکر صیب حفاظت اکڑی۔۔۔امین یا رب العالمین
دا ددین خدمت ندے بلکےداغیبت اومجادلہ دہ اوگمراہی دہ
الله پاک دی شاد و اباد لره ده جق لپاره. امین
الله پاک دی هدایت کره
Da nzara nashy zamriya
مفتی صاحب کے تمام بیانات اور دروس کو حکومت پاکستان اردو میں ڈبنگ کرکے تمام سرکاری اور پرائیویٹ چینل پر نشر کریں تاکہ عوام تک حق پہنچ جائیں اور عوام شرک اور بدعت سے بچ جائیں
کیوں بھائی اب مسلمانوں کو منکرین حدیث بنانے پر تل گئے ھو؟؟؟
@@AliKhan-eo8bfnahi bhai ..eslye k sare log quraan ko samje aor shirk se bachy
@@Breakingbad15mukir e Hadith musalman bhi hosakta he ??
Mufti shakir zindabad
مفتی شاکر صاحب💯☑️
Mufti shakir is great ❤
Mufti sahkir sahab zindabad manam de Kha sahi saray yi sahi khabare kay
شيعه ګان هم سلف نه مني وائی زمونږ د سر تاجونه نه دي!!! وس ووايۍ مفتی او شيعه برابر که نه؟
Sanga
Da shakil ye da baygharato day lo pahtay wala😂 sama jenai Da, love u munir shakir❤
اللہ دی درتہ ہدایت نصیب کی مفتی صاحب۔زکہ فتوی ڈیری خطر ناکی لگے
ڈیر خہ جی
ایک اشکال اور اس کا جواب:
مذکورہ روایت پر ایک بہت بڑا اشکال وارد ہوتا ہے کہ سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ معوذتین کو قرآن ماننے سے کیوں انکار کرتے تھے؟ حالانکہ الفلق اور الناس کے قرآن ہونے میں امت اجماع ہے۔
اس اشکال کا جواب دیتے ہوئے الحافظ ابی الفداءامام ابن کثیر رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
«وهذا مشهور عند كثر من القراء و الفقهاء ان ابن مسعود كان لايكتب المعوذتين فى مصحفه فلعله لم سمعها من النبى صلى الله عليه وسلم ولم يتواتر عنده، ثم قد رجع عن قوله ذلك الي قول الجماعة، فان الصحابه رضى الله عنه اثبتوهما فى المصاحف و نفذوها الي سائر الافاق كذلك . . . . .» [تفسير ابن كثير: 515/8]
”یہ بات بہت سے قراء اور فقہاء کے مابین مشہور ہے کہ سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ معوذتین کو اپنے مصحف میں نہیں لکھتے تھے، (لہٰذا اس کا جواب یہ ہے کہ) شاید انہوں نے اس کے قرآن ہونے پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ نہ سنا ہو اور نہ یہ آپ کے نزدیک تواتر سے ثابت ہوں، پھر ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے رجوع کر لیا (اپنے موقف سے) صحابہ کی جماعت کے کہنے پر، یقیناً صحابہ معوذتین کو مصحف میں شامل کرتے تھے۔“
محمد ذکریا کاندھلوی رحمہ اللہ رقمطراز ہیں:
«لم ينكر ابن مسعود رضى الله عنه كونهما من القرآن وانكر اثباتهما من المصحف، فانه كان يرى انه لا يكتب فى المصحف شيئا الا ان كان النبى صلى الله عليه وسلم اذن كتابه فيه، و كانه لم يبلغه الاذن فى ذلك» [الابواب و التراجم لصحیح البخاری: 423/5]
”سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ معوذتین کو قرآن ہونے سے انکار نہیں کرتے تھے، بلکہ صرف مصحف میں اسے نہ لکھتے، کیوں کہ وہ مصحف میں اسی چیز کو لکھتے جس کے لکھنے کا انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اجازت دیتے، لہٰذا معوذتین کو مصحف میں لکنے کی اجازت ان تک نہیں پہنچی (لیکن دیگر صحابہ تک پہنچ گئی تھی)۔“
ان گفتگو کا حاصل یہ ہے کہ سیدنا عبد اللہ رضی اللہ عنہ مطلق طور پر سورۃ الفلق اور سورۃ الناس کے انکاری نہ تھے بلکہ وہ اسے اپنے مصحف میں لکھنے سے انکار فرماتے تھے کیوں کہ ان تک سورۃ الفلق اور سورۃ الناس کو مصحف میں لکھنے کی کوئی دلیل نہیں پہنچی، اس بات کو بھی مدنظر رکھا جائے کہ جس روایت سے عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے سورۃ الفلق اور سورۃ الناس کے قرآن نہ ہونے کی دلیل اخذ کی جاتی ہےوہ روایت شاذ ہونے کی بناء پر ضعیف ہو گی، کیوں کی متواترہ قرات جو کہ امام عاصمِ ابو عبدالرحمن السلمی، زر بن حبیش اور ابو عمرو الشیبانی سے منقول ہے اس میں سورۃ الفلق اور سورۃ الناس موجود ہیں، دیکھئے تفصیل کے لئے (النشر فی القراٰت العشر لابن الجوزی: 1/156)
اصول حدیث کے ایک قاعدہ کو اس موقع پر لازما یاد رکھنا چاہیئے کہ ایک ثقہ راوی جب روایت بیان کرنے میں اپنے سے زیادہ ثقہ کی مخالفت کرے گا تو یہ روایت مخالفت ثقہ کی وجہ سے شاذ ہو گی، کیوں کہ اہل علم اس قاعدہ کو بخوبی جانتے ہیں کہ روایت حدیث میں کسی قسم کا شاذ ہونا اس کی خرابی اور ضعف کی علامت ہے، چنانچہ امام ابن الصلاح رحمہ اللہ اپنے مقدمہ میں رقم طراز ہیں کہ:
«فالحديث المعلل: هو الحديث الذى اطلع فيه على علة تقدح فى صحته مع ان ظاهره السلامة منها، و يتطرق ذلك الي الاسناد الذى رجاله ثقات، الجامع شروط الصحة من حيث الظاهر. و يستعان على ادراكها بتفرد الراوي وبمخالفة غيره له ......» [النكت على مقدمة ابن الصلاح للذركشي: ص 217]
”پس حدیث معلل وہ حدیث ہے، جس میں کوئی علت معلوم ہوتی ہو، جو اس حدیث کی صحت کو صحیح کرتی ہو، باوجود یہ کہ ظاہر نظر میں وہ صحیح سالم معلوم ہوتی ہے اور یہ ”علت“ اس سند میں بھی واقع ہو جاتی ہے، جس کے راوی ثقہ ہوتے ہیں اور جس میں بظاہر صحت کی تمام شرائط پائی جاتی ہیں اور اس علت کا ادراک علم حدیث میں بصیرت رکھنے والوں کو مختلف طریقوں سے ہوتا ہے، کبھی راوی کو منفرد دیکھ کر اور کبھی یہ دیکھ کر کہ وہ راوی کسی دوسرے راوی کی مخالفت کر رہا ہے اور اس کے ساتھ کبھی کبھار دوسرے قرائن بھی مل جاتے ہیں۔“
امام ابن الصلاح رحمہ اللہ کی اس عبارت سے یہ واضح ہوتا ہے بظاہر ایک حدیث صحیح ہو اور اگر اس میں ایسی کوئی علت پائی جائے جس کا ذکر ابن الصلاح نے فرمایا ہے تو اس قسم کی روایات قبول نہ کی جائیں گی، جیسے شاذ، معلل روایات وغیرہ۔
اب اگر اس قاعدہ کو سامنے رکھتے ہوئے اس حدیث کا ذکر کریں جس میں سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا معوذتین سے انکار ثابت ہوتا ہے تو وہ روایت ان اصولوں کی بناء پر معلول ہوں گی یا پھر شاذ۔
➊ یہ روایات معلول میں شامل ہوں گی، کیوں کہ اس میں واضح علت یہ ہے کہ سیدنا عبد اللہ رضی اللہ عنہ کی ان قرأتوں کے خلاف ہیں، جو ان سے بطریق متواتر ثابت ہیں، جن میں معوذتین کا ذکر موجود ہے۔
➋ مسند احمد میں جہاں عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا قول منقول ہے، «انهما ليستا من كتاب الله.»
یہ روایت اصولوں کی روشنی میں شاذ قرار دی جائے گی اور شاذ روایت حجت نہیں ہوتی۔
لہذا خلاصہ کلام یہ ہے کہ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ معوذتین کو قرآن کا حصہ جانتے تھے، نہ ماننے کی دلیل اصولوں کی روشنی میں شاذ قرار دی جائے گی۔ «و الله اعلم»
عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد دوئم، حدیث\صفحہ نمبر: 69
Ullah de kamiyab lara❤❤❤mufti munir shakir❤❤
مفتي صاحب شاكر دي خداي ژوندي لري
Mufti shaker zindabad.de mulyano de lasa mung pa ferqo ke taqsim kari u.
ابواحسان ماشالله
Sheikh abu hassan is greatest of the whole world scholars. It is out of the world scholars.
یارہ مفتی صیب حد دے کڑے دے
درواغجن منيرشاکر
hagha dunya kho shta kana,
Allah de mekhke de marga Hidayat ka....che le Quran na Ghafila yeee...nai lwale....bas mula dool dabai aw ta warta gadige
wale quran bane ghawr nakawe...par ta sa shawiii?
Teng sha munkir mufti
Wale ba sa Tenga Sha
صدق الله العظیم
بیشک قران احسن الحدیث دی او دا نورو احادیث ټول لهوالحدیث دی .
Allah yahpazak
صرف مفتی منیر شاکر۔ ❤❤ دانور ٹول ٹایم پاس دے
سواتی مولا گل چاھت سہ حال دے
Da shakil Ye Da zanana day, Yo lopahta koni bani hum wachawa.😂 love to munir Shakir❤.
Zabardast munir Shakir love u haq parast❤.
Mufti sb da mulaan karobaran de yasir panezai khanozai
Good shih hassn