Alas ,such kind of people have negligible audience. He was spot on in highlighting the degradation of present day religious thoughts. He has mentioned many evils encircling the Muslim world. May ALLAH bless him.
Wah wah jnab E Aali. You means personal self effort and self grooming to look philosophically and naturally and from all prospective to get vision Of this universe one must SAEe. As Iqbal said in his poetry ,Goetee and other philosophical thinkers with open mind to see universe.
حضرت مفتی مختار الدین شاہ صاحب کربوغہ شریف والے کو ضرور دیکھ لیا جائے ان شاءاللہ تعالیٰ ان صفات والے مرشد کی تلاش میں آپ کامیاب ہوجائیں گے ۔ احمد جاوید صاحب کو ان کا تعارف نہیں ہے ۔ ان کو ضرور ایک بار کربوغہ شریف کے دارالایمان کا وزٹ کرنا چاھیے ۔
Very profound. Points to highlighting the importance of dialectics, absurdism and authenticity of experiential learning as the methods for contemplating on the observable and understandable, to connect to the Realty. Request continuation on the topic.
دو سمندر ہیں، ایک اوپر اور ایک نیچے، اور درمیان میں ایک برزخ ہے جو ان کو جوڑتا ہے۔ اس برزخ پر ہم موجود ہیں، میں اور آپ۔ اس برزخ سے اوپر ہماری اصل منزل ہے جہاں ہم وہ بن جاتے ہیں جو ہمیں اپنے فطرت کے مطابق بننا چاہیے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں روح اپنی پاکیزگی میں رہتی ہے۔ اس برزخ کے نیچے نفس اور جسم کی تاریک دنیا ہے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں شعور اور وجود اپنے ماخذ اور اصل سے سب سے زیادہ فاصلے پر ہیں۔ یہ پرچھائیوں کی دنیا ہے جہاں حقیقت اپنی سب سے کمزور, گمراہ کن یا فریب دہ شکل میں ہے آپ آزاد ہیں کیونکہ آپ ابدی اور حتمی آزادی کی ارضی تصویر اور شکل ہیں۔ اب آپ فیصلہ کریں۔ بتائیں آپ کہاں جانا چاہتے ہیں؟ درویش (کوئٹہ والا)
Tadrees to hai lekin mazhab ki tahveel nahi hai . Yaha kaan aur zuban ka taalluq hai . Mazhabi uloom me yaha wo nahibhai ki Mera jazba apme muntaqil ho jay . Hum dono ek muzakkir ki tarha ho jay .
اس تقریر کو محفوظ کر لیجیے، دیوبندی علماء اس وڈیو کو بھی پچھلی دو وڈیوز کی طرح مفتی تقی عثمانی صاحب کے دباؤ سے نکلوادینگے۔ اس کی زد میں خود مفتی صاحب کے علاوہ ان کے سیاسی مرشد مولانا فضل الرحمن بھی آتے ہیں کہ جب ان سے جگنو محسن صاحبہ نے سوال کیا کہ آپ کا زریعہ معاش کیا ہے تو موصوف کا جواب تھا کہ انہیں اللہ غیب سے رزق پہنچاتا ہے۔ موصوف نے جتنی دنیا بنا لی ہے وہ ضرور اس وڈیو کو اُتروا کر ہی دم لیں گے۔
بدھ مت کے پیروکار کہتے ہیں کہ آپ وہی بن جاتے ہیں جو آپ سوچتے ہیں یا جو آپ سوچتے ہیں، آپ وہ بن جاتے ہیں۔ لہذا، اپنے سر کا اچھی طرح سے خیال رکھیں۔ ہندوؤں کی پرانی مقدس کتاب اپنشد اس سچائی کی تصدیق کرتی ہے۔ نیز، بھگواد گیتا کے مطابق جس نے دماغ کو فتح کر لیا، اس کے لیے دماغ بہترین دوست ہے۔ لیکن جو ایسا کرنے میں ناکام رہا ہے، اس کا دماغ ہی اس کا سب سے بڑا دشمن ہوگا۔ یہی بات اسلام کے عظیم ترین بزرگوں میں سے ایک مولانا جلال الدین رومی نے بھی کہی ہے۔
احمد جاوید صاحب کی اکثر باتیں مفید ہوتی ہیں۔ لیکن یہاں پر پیری مریدی کے بارے میں ان کا یہ عمومی مشورہ دل کو نہیں لگا۔ اس حد تک تو بات مناسب ہے ، کہ "شیخ کے چناؤ میں زہد اور اخلاص وغیرہ کا criteria سامنے رکھنا چاہیے" لیکن یہ مشورہ کہ عام لوگوں کو اس میں نہ پڑنا چاہیے۔ یہ ایسا ہی ہے کہ جعلی اور دھوکے باز ڈاکٹروں کی کثرت ہوجائے، تو آپ بیمار لوگوں کو یہ مشورہ دینے لگیں کہ ڈاکٹروں کے پاس ہی نہ جائیں۔ اگر ایک بیمار آدمی مجبوری کی وجہ سے انہی دھوکے باز، دو نمبر ڈاکٹروں کی کثرت کے دور میں اپنے لئے صحیح ڈاکٹر ڈھونڈتا ہے، تو نفس کی اصلاح کے لئے صحیح شیخ کیوں نہیں۔ جو اب بھی الحمدللہ موجود ہیں۔ اور اپنی اصلاح کی سچی طلب والوں کو اب بھی مل جاتے ہیں۔
رائج الوقت مذہبی طرز کلام attract کیوں نہیں کرتا اور تاثیر یا impact نہیں چھوڑتا۔ اس کی سب سے بڑی اور نمایاں وجہ یہ ھے کہ ہم اچھے و بہترین اسکول کالجز یونیورسٹی میں جن اساتذہ سے پڑھتے ہیں، جن الفاظ اور طرز گفتگو کے سننے سنانے پڑھنے پڑھانے کے عادی ھو چکے ہیں اور جن کی ہمیں سمجھ آتی ھے ۔ علماء کرام اور مدارس کے انداز زبان و بیان اس سے قطعی طور پر مختلف ہیں۔ جیسے ظاہر و باطن قطعی طور پر مختلف ہیں۔ اپنے پن کی، اپنائیت کی feeling ھی نہیں آتی۔ ہمیں اپنے مروجہ استاذ پسندبھی ہیں اس لئے ہم ان کی سنتے مانتےبھی ہیں لیکن دوسری طرف تو پسندیدگی کا معاملہ ھہ مشکوک ھے تو رشتہ کءا خاک بنے گا۔
problem ya hai k western culture ka 1 boht bara asar ya hua hai k ab hum logu ko har cheez ma "maza" chahye or "asani" cahahye. Hum kisi b chez ko uski importance ki base py nahi karty mazy aye too karty hain. hum ny taqreer usi molvi ki sun'ni hai jo hamary kanu ko maza dy chaska lgany k lia sun lain gy. Halan k asa hona nahi chahye or hamain es pehlu py ghoor o fikar karna hoga
@@saadfarooq72 آپ ٹھیک کہہ رھے ہیں ۔۔ حضرت جی مولانا یوسف صاحب رح فرماتے تھے کہ مجمعے سے مخاطب ھو کر ۔۔ پہلے تم موسیقی سن کر لطف اندوز ھوتے تھے کانوں کی عیاشی کرتے تھے اب تم ہم تبلیغی علماء و فضلاء کا بیان سن کر کانوں کی عیاشی کرتے ھو۔ بات تو ٹھیک ھے کہ عمل کی نیت سے دل کے کانوں سے سننا چاہئے لیکن آپ ہم جو کچھ بھی کہہ لیں پھر بھی کہیں نہ کہیں مزاج و عصبیت آڑے آ ھی جاتی ھے۔ اگر نہ بھی آئے تو بھی ہم ہر ایک کو تو نہیں سن سکتے۔ بزرگان فرماتے ہیں کہ جب تم علم حاصل کرنے نکلتے ھو تو تمہیں علم کے جنگل سے سابقہ پڑتا ھے وہاں سے تم نے مفید جڑی بوٹیاں تلاش کرنا ھوتی ہیں۔ اب حاجی عبدالوہاب صاحب رح کو لے لیجئے یا مولنا وحیدالدین خان صاحب رھے کو لے لیجئے مجھے ان کے الفاظ و بات انتہائی توجہ سے سے اور بسا اوقات ریورس کر کے سننا پڑتے ہیں لیکن رغبت ھے سنتا ھوں۔ مگر حاجی صاحب رح جب حیات تھے۔ اور پھر جس کسی سے نظریات میل کھاتے ھوں وہاں سے علم کا حصول بھی مفید ھوتا ھے۔ بات تو اور لمبی ھوتی جائے گی لیکن اچھے مقرر کی اپنی جگہ اہمیت ھوتی ھے اور مفسر کی اپنی جگہ۔ جیسے مولانا طارق جمیل صاحب، مولانا عمر پالن پوری صاحب رح بلا کے مقرر ہیں لیکن مولانا جمیل صاحب رح مولانا عبدالرحمن صاحب رح مولانا احمد صاحب رح بہاول پور والے اور آنجناب مفتی زین العابدین صاحب رح جیسے مشائخ جو کوزے میں دریا کو بند کر دیتے ۔۔ سبحان الله لیکن اصل اور آخری اور آخر تک کی محنت اپنی ذات کی اصلاح کے لئے ھی ھے ۔۔۔
@@rajajaved1986 Ma apki bat sy 100% muttafiq hun, ji logu k pas ilm hai or unki bat sy ummat ko bary paimany par faida ho raha hai wo loog communication skills par kam kar k boht behtar deliver kar sakty hain or hum ma sy har 1 ko koshish karni chahye. Bilkul sach to ya hai k mehnat apni zaat ki islaah k lia hai.
Alas ,such kind of people have negligible audience. He was spot on in highlighting the degradation of present day religious thoughts. He has mentioned many evils encircling the Muslim world. May ALLAH bless him.
MasahAllah very beautiful and productive content
عظیم انسان کی عظیم گفتگو
تفکر، تدبر، مزاج جاوید پر خوب سجتی ہیں ❤
Original great.
After all, we are what we think and what we think is mostly shaped by what we read and especially the kind of company we keep.
MashaAllah , Allah Pak Apki Zindgi main Barkat farmain. Or Hamain is Nashiat pa Amal para hony ki tufeeq ata Farmain. Ameen
Ustade Muhtaram in mazhabi logon ne shaksiyat parsti main uljha k rhak diya hai .
Wah wah jnab E Aali.
You means personal self effort and self grooming to look philosophically and naturally and from all prospective to get vision
Of this universe one must SAEe.
As Iqbal said in his poetry ,Goetee and other philosophical thinkers with open mind to see universe.
Thinking tafakkur lovd it
🎉 ماشاءاللہ!
jazakAllah khair
ALLAH apko slamat rakhy
حضرت مفتی مختار الدین شاہ صاحب کربوغہ شریف والے کو ضرور دیکھ لیا جائے ان شاءاللہ تعالیٰ ان صفات والے مرشد کی تلاش میں آپ کامیاب ہوجائیں گے ۔
احمد جاوید صاحب کو ان کا تعارف نہیں ہے ۔ ان کو ضرور ایک بار کربوغہ شریف کے دارالایمان کا وزٹ کرنا چاھیے ۔
مختار الدین شاہ صاحب کو احمد جاوید سے سیکھنا چاہیئے نہ کہ بالعکس ۔۔
Very profound. Points to highlighting the importance of dialectics, absurdism and authenticity of experiential learning as the methods for contemplating on the observable and understandable, to connect to the Realty. Request continuation on the topic.
بہت خوب!
تقلید سے نکل کر اور سوفیا کے دام سے بج کر نقشبندیوں کے ہاں کیسے پھس کۓ؟
Thank you
upload more personality videos
Does Abdul Aziz manage this channel? I have to discuss academically on personal, very important, please guide
Please contact Omar Abdul Aziz Sahab on +923224721959.
Admin
Thanks a lot sir ❤
دو سمندر ہیں، ایک اوپر اور ایک نیچے، اور درمیان میں ایک برزخ ہے جو ان کو جوڑتا ہے۔
اس برزخ پر ہم موجود ہیں، میں اور آپ۔
اس برزخ سے اوپر ہماری اصل منزل ہے جہاں ہم وہ بن جاتے ہیں جو ہمیں اپنے فطرت کے مطابق بننا چاہیے۔
یہ وہ جگہ ہے جہاں روح اپنی پاکیزگی میں رہتی ہے۔
اس برزخ کے نیچے نفس اور جسم کی تاریک دنیا ہے۔
یہ وہ جگہ ہے جہاں شعور اور وجود اپنے ماخذ اور اصل سے سب سے زیادہ فاصلے پر ہیں۔ یہ پرچھائیوں کی دنیا ہے جہاں حقیقت اپنی سب سے کمزور, گمراہ کن یا فریب دہ شکل میں ہے
آپ آزاد ہیں کیونکہ آپ ابدی اور حتمی آزادی کی ارضی تصویر اور شکل ہیں۔
اب آپ فیصلہ کریں۔
بتائیں آپ کہاں جانا چاہتے ہیں؟
درویش (کوئٹہ والا)
ویسے احمد جاوید صاحب تو احمد جاوید صاحب، درویش بھائی کے کمنٹ بھی قابلِ رشک ہوتے ہیں!
Tadrees to hai lekin mazhab ki tahveel nahi hai . Yaha kaan aur zuban ka taalluq hai . Mazhabi uloom me yaha wo nahibhai ki Mera jazba apme muntaqil ho jay . Hum dono ek muzakkir ki tarha ho jay .
سبحان اللہ تعالٰی جزاک اللہ خیرا
.... 💖💞💝
اس تقریر کو محفوظ کر لیجیے، دیوبندی علماء اس وڈیو کو بھی پچھلی دو وڈیوز کی طرح مفتی تقی عثمانی صاحب کے دباؤ سے نکلوادینگے۔ اس کی زد میں خود مفتی صاحب کے علاوہ ان کے سیاسی مرشد مولانا فضل الرحمن بھی آتے ہیں کہ جب ان سے جگنو محسن صاحبہ نے سوال کیا کہ آپ کا زریعہ معاش کیا ہے تو موصوف کا جواب تھا کہ انہیں اللہ غیب سے رزق پہنچاتا ہے۔ موصوف نے جتنی دنیا بنا لی ہے وہ ضرور اس وڈیو کو اُتروا کر ہی دم لیں گے۔
بدھ مت کے پیروکار کہتے ہیں کہ آپ وہی بن جاتے ہیں جو آپ سوچتے ہیں یا جو آپ سوچتے ہیں، آپ وہ بن جاتے ہیں۔ لہذا، اپنے سر کا اچھی طرح سے خیال رکھیں۔ ہندوؤں کی پرانی مقدس کتاب اپنشد اس سچائی کی تصدیق کرتی ہے۔ نیز، بھگواد گیتا کے مطابق جس نے دماغ کو فتح کر لیا، اس کے لیے دماغ بہترین دوست ہے۔ لیکن جو ایسا کرنے میں ناکام رہا ہے، اس کا دماغ ہی اس کا سب سے بڑا دشمن ہوگا۔ یہی بات اسلام کے عظیم ترین بزرگوں میں سے ایک مولانا جلال الدین رومی نے بھی کہی ہے۔
Deen ki Nusrat aur Difa ki salahiyat nahi bachchi.
احمد جاوید صاحب کی اکثر باتیں مفید ہوتی ہیں۔ لیکن یہاں پر پیری مریدی کے بارے میں ان کا یہ عمومی مشورہ دل کو نہیں لگا۔ اس حد تک تو بات مناسب ہے ، کہ "شیخ کے چناؤ میں زہد اور اخلاص وغیرہ کا criteria سامنے رکھنا چاہیے" لیکن یہ مشورہ کہ عام لوگوں کو اس میں نہ پڑنا چاہیے۔ یہ ایسا ہی ہے کہ جعلی اور دھوکے باز ڈاکٹروں کی کثرت ہوجائے، تو آپ بیمار لوگوں کو یہ مشورہ دینے لگیں کہ ڈاکٹروں کے پاس ہی نہ جائیں۔ اگر ایک بیمار آدمی مجبوری کی وجہ سے انہی دھوکے باز، دو نمبر ڈاکٹروں کی کثرت کے دور میں اپنے لئے صحیح ڈاکٹر ڈھونڈتا ہے، تو نفس کی اصلاح کے لئے صحیح شیخ کیوں نہیں۔ جو اب بھی الحمدللہ موجود ہیں۔ اور اپنی اصلاح کی سچی طلب والوں کو اب بھی مل جاتے ہیں۔
Javaid sb answered your question, sir
Where ? In the same video? I have not listened to the complete video. Listened to segment, titled پیری مریدی ۔. My comments were based on that .
It's better to comment after listening the complete video.. Jazakallah
رائج الوقت مذہبی طرز کلام attract کیوں نہیں کرتا اور تاثیر یا impact نہیں چھوڑتا۔ اس کی سب سے بڑی اور نمایاں وجہ یہ ھے کہ ہم اچھے و بہترین اسکول کالجز یونیورسٹی میں جن اساتذہ سے پڑھتے ہیں، جن الفاظ اور طرز گفتگو کے سننے سنانے پڑھنے پڑھانے کے عادی ھو چکے ہیں اور جن کی ہمیں سمجھ آتی ھے ۔ علماء کرام اور مدارس کے انداز زبان و بیان اس سے قطعی طور پر مختلف ہیں۔ جیسے ظاہر و باطن قطعی طور پر مختلف ہیں۔ اپنے پن کی، اپنائیت کی feeling ھی نہیں آتی۔ ہمیں اپنے مروجہ استاذ پسندبھی ہیں اس لئے ہم ان کی سنتے مانتےبھی ہیں لیکن دوسری طرف تو پسندیدگی کا معاملہ ھہ مشکوک ھے تو رشتہ کءا خاک بنے گا۔
problem ya hai k western culture ka 1 boht bara asar ya hua hai k ab hum logu ko har cheez ma "maza" chahye or "asani" cahahye. Hum kisi b chez ko uski importance ki base py nahi karty mazy aye too karty hain. hum ny taqreer usi molvi ki sun'ni hai jo hamary kanu ko maza dy chaska lgany k lia sun lain gy. Halan k asa hona nahi chahye or hamain es pehlu py ghoor o fikar karna hoga
@@saadfarooq72
آپ ٹھیک کہہ رھے ہیں ۔۔
حضرت جی مولانا یوسف صاحب رح فرماتے تھے کہ مجمعے سے مخاطب ھو کر ۔۔ پہلے تم موسیقی سن کر لطف اندوز ھوتے تھے کانوں کی عیاشی کرتے تھے اب تم ہم تبلیغی علماء و فضلاء کا بیان سن کر کانوں کی عیاشی کرتے ھو۔
بات تو ٹھیک ھے کہ عمل کی نیت سے دل کے کانوں سے سننا چاہئے لیکن آپ ہم جو کچھ بھی کہہ لیں پھر بھی کہیں نہ کہیں مزاج و عصبیت آڑے آ ھی جاتی ھے۔ اگر نہ بھی آئے تو بھی ہم ہر ایک کو تو نہیں سن سکتے۔
بزرگان فرماتے ہیں کہ جب تم علم حاصل کرنے نکلتے ھو تو تمہیں علم کے جنگل سے سابقہ پڑتا ھے وہاں سے تم نے مفید جڑی بوٹیاں تلاش کرنا ھوتی ہیں۔
اب حاجی عبدالوہاب صاحب رح کو لے لیجئے یا مولنا وحیدالدین خان صاحب رھے کو لے لیجئے مجھے ان کے الفاظ و بات انتہائی توجہ سے سے اور بسا اوقات ریورس کر کے سننا پڑتے ہیں لیکن رغبت ھے سنتا ھوں۔ مگر حاجی صاحب رح جب حیات تھے۔
اور پھر جس کسی سے نظریات میل کھاتے ھوں وہاں سے علم کا حصول بھی مفید ھوتا ھے۔
بات تو اور لمبی ھوتی جائے گی لیکن اچھے مقرر کی اپنی جگہ اہمیت ھوتی ھے اور مفسر کی اپنی جگہ۔ جیسے مولانا طارق جمیل صاحب، مولانا عمر پالن پوری صاحب رح بلا کے مقرر ہیں لیکن مولانا جمیل صاحب رح مولانا عبدالرحمن صاحب رح مولانا احمد صاحب رح بہاول پور والے اور آنجناب مفتی زین العابدین صاحب رح جیسے مشائخ جو کوزے میں دریا کو بند کر دیتے ۔۔ سبحان الله
لیکن اصل اور آخری اور آخر تک کی محنت اپنی ذات کی اصلاح کے لئے ھی ھے ۔۔۔
@@rajajaved1986 Ma apki bat sy 100% muttafiq hun, ji logu k pas ilm hai or unki bat sy ummat ko bary paimany par faida ho raha hai wo loog communication skills par kam kar k boht behtar deliver kar sakty hain or hum ma sy har 1 ko koshish karni chahye. Bilkul sach to ya hai k mehnat apni zaat ki islaah k lia hai.