Tomb of Peer Dada Jogal Sarkar (Rohi Cholistan)

Поділитися
Вставка
  • Опубліковано 12 вер 2024
  • Tomb of Peer Dada Jogal Sarkar (Rohi Cholistan)
    In this video, we are exploring Peer Jogal Saeen in Rohi who was very pious and good hearted person .. Their tomb has high level in Cholistan.
    #rohi #tomb #scared #peer #grave #jogal #rajistan #worshipplace #makbara #rohivlogs #travelvlog #spiiritual #mazarsharif #mazar
    Read fully detailed my writing about Peer Jogal Saeen..
    پیر جوگل سائیں ۔۔ روہی کی روحانی شخصیت
    ( تحریر = ڈاکٹر مشتاق بلوچ )
    شاہد ملک کے منہ سے متعدد بار پیر جوگل سائیں کی تعریف و توصیف سنی کہ ان کے مزار پر بہت قلبی سکون اور روحانی اطمینان ملتا ہے تو میں نے انہیں کہا کہ مجھے وہاں ضرور لے چلیں ۔
    راستے میں شاہد ملک نے بتایا کہ میں وہاں جانے کا بہت اشتیاق رکھتا تھا لیکن راستہ معلوم نہ ہونے کی وجہ سے کئی دفعہ مایوس ہو کر لوٹتا رہا ۔ پھر ایک دفعہ کسی اور مقام سے راستہ بھولا تو اچانک بہت دور واقع پیر جوگل سائیں کے مزار پر جا پہنچا ۔ مجھے خوشگوار حیرت ہوئی کہ من کی مراد یوں بھی پوری ہوتی ہے ۔۔
    میں راستے میں سوچتا جا رہا تھا کہ کچھ لوگوں کے بقول روحانیت اور صوفیت صرف تساہل پسند اور کم ہمت لوگوں کی راہِ فرار ہے ۔ جنوبی پنجاب اور سندھ کے لوگوں کی معاشی پسماندگی بھی انہی روحانی مراکز کی وجہ سے ہے ۔ چالباز و چرب زبان اشخاص معصوم لوگوں کے سچے ، سیدھے سادے ایمان و اعتقاد کا نا جائز فائدہ اٹھا کر خود عیش و عشرت کی زندگی گذارتے ہیں اور اپنے ارادت مندوں کو صبر و توکل کا درس دیتے رہتے ہیں ۔۔
    میرے ذہن میں خود بخود کچھ جواب بھی آ رہے تھے کہ رہبانیت اور روحانیت میں فرق ہے ۔ رہبانیت سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر جنگلوں میں نکل جانے کا نام ہے لیکن روحانیت رجائیت ہے ۔ امید اور ا ہے ۔ مزار ایک اونچے چبوترے پر بنایا گیا ہے جبکہ نشیب میں ایک وسیع ہموار میدان ہے جس میں چھوٹے بڑے کچھ سایہ دار درخت ہیں جہاں منتیں ماننے والے مرادیں پوری ہونے پر کھانا بناتے ہیں ، خوشیاں مناتے ہیں ۔ دوسری جانب کچھ کمرے بنے ہوئے ہیں جہاں زائرین قیام کر سکتے ہیں لیکن شاید سالانہ عرس کے علاوہ شاذ و نادر ہی کوئی رہتا ہو ۔
    پیر جوگل سائیں کے بارے میں مختلف روایات بیان کی جاتی ہیں ۔ کچھ کے خیال میں وہ تبلیغِ دین کے لئے یہاں آئے تھے ۔ کچھ کے نزدیک وہ روحانی سکون اور کمال پانے کے لئے ویرانے میں گوشہ نشیں ہوئے تھے کیونکہ روحانی طہارت و قلبی طمانیت ہمیشہ آبادیوں سے دور تلاش کرنے کی روایت ہزاروں سال پرانی ہے ۔ ایک روایت یہ بیان کی جاتی ہے کہ وہ اپنے مال مویشیوں کو چراتے ہوئے ادھر آ نکلے ۔ بعد میں بھوک پیاس سے ان کا انتقال ہو گیا ۔ ان کے قبیلے والے انہیں ڈھونڈتے ڈھونڈتے وہاں پہنچے اور پھر وہیں ان کی قبر بنا دی ۔۔ واللہ اعلم باالصواب ۔۔۔
    اس کچی قبر کو پختہ اور خوب صورت مزار میں تبدیل کرنے کی کہانی بھی بڑی زبردست بیان کی جاتی ہے کہ پیر جوگل سائیں ایک رات خواب میں آئے اور اپنے مجاور کو بتلایا کہ پختہ اینٹیں فلاں مقام پر زیرِ زمین موجود ہیں ۔۔ انہیں نکال کر اس جگہ استعمال کیا جائے ۔۔ واقعی میں ایسا ہی تھا ۔۔ لہذا ان پختہ اینٹوں سے مزار کو نئی شکل دی گئی ۔
    پیر جوگل سائیں کے مزار پر ہر چاند کی چودہویں رات کو دور و نزدیک سے لوگ اکٹھے ہوتے ہیں جبکہ چودہ شعبان المعظم کو سالانہ عرس ہوتا ہے ۔ روہی کی روایات کے مطابق رقص، جھومر اور دھمال کے ساتھ ساتھ روحانی کلام بھی پیش کئے جاتے ہیں ۔ چڑھاوے چڑھائے جاتے ہیں ۔ مادی دنیا سے دور ، روہی کی روح پرور جگہ پر اجلی چاندنی میں من اجلے کئے جاتے ہیں ۔۔ میں نے شاہد ملک اور حبیب بھائی سے کم از کم ایک دفعہ ماہانہ یا سالانہ عرس میں شامل ہونے کی فرمائش کی ۔۔
    مزار کے اندر جا کر فاتحہ پڑھی ، اپنے ، صاحبِ قبر اور سب کے رب العالمین سے دعائیں مانگیں ۔ کافی دیر تک دیوار کے ساتھ آنکھیں موندے ٹیک لگائے بیٹھا رہا ۔ اس دوران پھر خیالات کی یلغار شروع ہو گئی کہ روحانیت کیوں ضروری ہے جبکہ یہ مادی دنیا ہے ۔ عالم الاسباب ہے ۔ ذہن میں سوال آتے رہے اور ذہن جھوٹے سچے جواب دیتا رہا ۔ مادیت کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں ۔ کارل مارکس نے بھی معاشی کشمکش کو ساری انسانی تاریخ کا سبب اور خلاصہ قرار دیا تھا ۔ مذہب ، نسل ، زبان ، علاقے و دیگر عصبیتوں کو زیادہ تر مادی فوائد ( اقتدار ، اختیار ، احتکارِِ زر و مال وغیرہ )کے لئے استعمال کیا جاتا ہے ۔ مادیت کی انتہا پانے پر بھی سکون نہیں ملتا ۔ مادیت یاسیت کو جنم دیتی ہے اور مادی لوگ اکثر اوقات بے چین اور مضطرب رہتے ہیں ۔
    روحانیت فقط روح کی تسکین کا نام نہیں ہے ۔ محض مذہبی رسومات کی ادائیگی نہیں ہے ۔ فطرت سے جڑنے ، کسی تخلیقی فن میں ڈوب جانا ، کسی دوسرے انسان سے بے لوث اور مخلص تعلق کو بھی روحانیت میں شمار کیا جاتا ہے ۔ روحانیت نے مادیت کو کبھی برا نہیں کہا بلکہ بلا امتیاز دوسروں کے دکھ بانٹنے کی تلقین کی ہے ۔ جب آپ کا ظاہر باطن ایک ہو تو آپ روح کی بالیدگی اور پاکیزگی پاتے ہیں ۔

КОМЕНТАРІ • 4

  • @AbidAbid-gd9ve
    @AbidAbid-gd9ve 2 місяці тому

    Good infarmation

  • @shaffiqkhan7360
    @shaffiqkhan7360 2 місяці тому

    ❤❤❤❤❤

  • @SaleemKhan-um3nh
    @SaleemKhan-um3nh 2 місяці тому

    پندھیڑو تاں تساں اونویں وی ھیوے ، ھنڑ جیھڑے پندھ وددے کریندے وے انھاں کوں سمورے جگ تئیں پجیندے پئے وے
    تھاڈے پندھ کرنڑ کوں میڈا سوھنڑاں رب العالمین رنگ لاوے
    آمین ثم آمین
    🎉🎉🎉🎉🎉
    🎉🎉🎉🎉🎉🎉

  • @GreatLifeInfo
    @GreatLifeInfo 2 місяці тому

    so kind so nice beautiful channel