Message for Ashura 2024 (complete)

Поділитися
Вставка
  • Опубліковано 15 вер 2024
  • سوال:-
    میں سارا دن قرآن پڑھتا ہوں اور درود شریف پڑھتے پڑھتے سوتا ہوں تو پھر کیوں میرے رستے مسدود ہو جاتے ہیں؟
    جواب:-
    *بات یہ کہ جب آپ کو بھوک لگتی ہے تو آپ درود شریف نہیں پڑھتے ۔ کیا ایسا ہوتا ہے کہ بھوک لگی ہو تو درود شریف پڑھو اور بھوک دُور ہو جائے گی ۔ کہتا ہے کہ بھوک کا تعلق کھانے کے ساتھ ہے ۔ تو سب کو پتہ ہے کہ اس کا کھانے کے ساتھ تعلق ہے ۔ جب آپ کو نیند آتی ہے تو پلنگ کا استعمال کرتے ہیں ۔ جب بارش ہوتی ہے تو آپ چھت کے اندر آ جاتے ہیں ۔ مکان کہیں سے خستہ حال ہو جائے تو اس کو پلستر کرانے کا خیال آتا ہے ۔ یہ تمام کام آپ درود شریف سے تو نہیں کرتے ۔ یہ تو نہیں ہو سکتا کہ چھت کا تعلق سیمنٹ کے ساتھ ہے ۔ اس سے کہا گیا کہ سیمنٹ کیسے لگاوء گے ، ٹیکس بھی تو دینا ہے ۔ کہتا ہے ٹیکس کا تو دیکھیں گے ، ابھی تو چھت لِیک کر رہی ہے ۔ یہ بڑی تیز بات ہو گئ آپ کے ساتھ کہ آپ کا راستہ بند ہو گیا ہے ، تو اب پہلے اسے ٹھیک کرنا ہے ۔ اور اس کا انتظام آپ نے اپنے وسائل میں کرنا ہے ۔ سوچنا اور غور کرنا ۔ تنہائی میں غور کرنا
    ۔ اگر آپ کوئی چیز حاصل کرتے رہے ہیں اور اب نتیجہ اداسی ہے تو پھر وہ چیز دینا شروع کر دو ۔ پھر اُداسی ختم ہونے لگے گی ۔ اللہ کی راہ میں دینا اور دنیا میں چھوڑ جانا ، ان میں بڑا فرق ہے
    اس سے پہلے کہ تم چھوڑ جاوء اس کو اللہ کے نام لگا جاوء ، ورنہ چھوڑ تو جاوء گے ہی ۔ چھوڑ جانے سے بہتر ہے کہ اُس مال کو آگے ”ٹور“ جاوء ۔ اس طرح مسئلہ حل ہو جائے گا ۔ یہ بہت سارے لوگوں کا مسئلہ ہے
    ۔ جب اپنی باری آتی ہے تو بڑی دانائی کی باتیں کرتے ہو اور جب اللہ کی باری آتی ہے تو کہتے ہو کہ یا اللہ تو عبادت پہ راضی ہو جا ۔ اُسے صرف عبادت پر راضی کرتے ہو اور آپ گِنتی کو درست رکھتے ہو ۔ اللہ کا نام بھی گِنتی کے ساتھ درست ہوتا ہے ، اور واقعات اور حالات کے ساتھ درست ہوتا ہے
    جب آپ حج کرنے جاوء گے تو ٹکٹ ضرور خرید و گے کیونکہ آپ حج کرنے جا رہے ہیں اور حج کے یہ واقعات ہیں ۔
    انسان اگر اپنے دینی خیال میں کہیں دِقت محسوس کرے تو دنیا اس کے اوپر نثار کرتا جائے ۔ پھر اس کا دینی خیال آسان ہو جائے گا ۔ بلکہ یہ بہت ہی آسان بات ہے کہ دنیا کو دین بنا لو ۔ تو امیر آدمی کو یا آسودہ آدمی کو یہ آسان نسخہ بتایا جاتا ہے کہ وہ پیسوں کے ذریعے اپنا باطن درست کر لے ۔ غریب آدمی جو ہے وہ بھی سخی ہو سکتا ہے اگر دوسروں کے مال کی تمنا چھوڑ دے اور اپنا سفر کرتا جائے ۔ ورنہ تو اللہ نُور ہے آسمانوں کا مالک ہے ، اس کو یہ کہنے کی ضرورت نہیں تھی ، وہ رزق کا ذکر کیوں کرتا ۔ وہ یہ نہ کہتا کہ میں تمہیں رزق دیتا ہوں ، مال دیتا ہوں ، اس میں سے زکٰوة دیا کرو ،خیرات کیا کرو ۔ گویا کہ آپ کی گنتی کے ساتھ آپ کو راستہ بتایا کہ اللہ تعالیٰ کو یہ دیا کرو ۔ پھر اللہ کے قریب آنے والے پوچھتے ہیں کہ ہم آپ کے اور قریب آنا چاہتے ہیں تو اللہ تعالیٰ کہتا ہے کہ اپنی ضرورت کا رکھ لو اور باقی سارے دے دو ۔آپ بات سمجھ رہے ہیں ناں کہ ایسے شخص کے لئے کیا حکم ہے؟ کہ ضرورت کا رکھ لو اور باقی سارے دے دو ۔ تو وہ لوگ اللہ کے بہت قریب ہو جاتے ہیں ۔ اس لیے یہ دیکھنا ہے کہ آپ اپنا درجہ کہاں رکھتے ہیں ۔ پھر اللہ تعالیٰ آسانی پیدا کر دیتا ہے ۔ اور اللہ سے آپ آسانیاں مانگا کرو ۔ اپنی دنیا کو دین بناتے جاوء ۔ اور اس کا بڑا ہی آسان نسخہ ہے
    ایک ہوتا ہے عبادت کرنا ، یعنی عبادت کا عمل ، نماز ، روزہ اور حج وغیرہ اور ایک عمل سخاوت ہے ۔ سخاوت والا بھی حبیب اللہ ہے ۔ ایک اور عمل ہے ”الکاسب حبیب اللہ“ کسب کرنے والا اللہ کا حبیب ہوتا ہے ۔ تو جوتا بنانے والا ذرا پیار سے بنائے ، کہ اللہ نے اُسے اس کام پہ لگایا ۔ تو اپنے کام کو Sincerely کرو ۔ پھر آپ کے اپنے کام میں بڑی رونق آ جائے گی ۔ یعنی جو بھی آپ کام کرتے ہیں ، وہ Sincerely کریں اور اللہ کا خیال رہے کہ وہ دیکھنے والا ہے ، اللہ دیکھ رہا ہے ۔ تو کام میں ملاوٹ نہ ہو ، کام میں کجی نہ ہو ، کام میں ملاوٹ نہ ہو اور کام میں بیزاری نہ ہو ۔ اکثر لوگ کام تو کرتے ہیں لیکن پریشان ہوتے ہیں ، بیزار ہو کر کرتے ہیں ۔ وہ کوئی کام کرتے ہیں تو اس سے پریشانی ہوتی ہے ، بیزاری ہوتی ہے ،تو کام کو Pleasure بناٶ
    پرانے زمانے میں ہندو ایسے لوگ تھے کہ جب دوکان میں گاہک آتا تھا تو وہ کہتے تھے کہ بھگوان آ گیا ، بھگوان کا روپ آ گیا ، کیونکہ وہ رزق دینے والا آیا تھا اور اس سے نفع ہوتا ہے ۔ تو اس کے لیے وہ بھگوان آ گیا ۔ اور مسلمان یہ کرتا ہے تو اس کی انکم کا ذریعہ ہے ، جو دوکان ہے ، اس کو بھی پاکیزہ نہیں رکھتا ۔ یعنی جہاں سے اس نے اللہ کا رحم لینا ہے ، اللہ کی طرف سے رزق لینا ہے ، یعنی دوکان سے لینا ہے اور یہ دوکان ذریعہ رزق ہے ، ذریعہ حصولِ رزق ہے ، تو یہ جگہ پاکیزہ بناٶ کیونکہ اللہ اس جگہ سے رزق دیتا ہے ۔ تو ذریعہ آمدن کو بہت پاکیزہ بنانے والا جو ہے وہ اللہ کے قریب ہو جاتا ہے ۔ تو جو بھی آپ کا ذریعہ ہے اس کو پاکیزہ بناٶ ۔ جس جگہ پر آپ کی نشست ہو یا بیٹھک ہو یا گھر ہو تو اسے اور پاکیزہ بناٶ ۔ پاکیزگی ، خیرات اور وابستگی ، یہ سارے اللہ کے راستے ہیں

КОМЕНТАРІ •