Bibi Sakeena Noha 2024 | Roke Bhai Se Jab Ye Behen Ne Kaha | Syed Safi Raza | Muharram Nohay 2024

Поділитися
Вставка
  • Опубліковано 10 лют 2025

  • Bibi Sakeena Noha 2024 | Roke Bhai Se Jab Ye Behen Ne Kaha | Syed Safi Raza | Muharram Nohay 2024
    Title: Roke Bhai Se Jab Ye Behen Ne Kaha - روکے بھائی سے جب یہ بہن نے کھا
    Poetry: Janab Arshi Faizabadi
    Originally Recited By: Anjuman Ghuncha e Mazloomiya Faizabad
    Noha Khuwan: Syed Safi Raza
    Audio: Studio 92
    Video: Hussain Production
    Edit: Shuja Hasan
    Special Thanks: Anjuman Ghuncha e Mazloomiya Faizabad (India)
    Produced By: @MawaddatProduction
    2024 @MawaddatProduction All rights reserved.
    ----------------------------------------------------------------------------------
    #sabeelemawaddat #mawaddatproduction #muharram2024 #karbala #newnoha2024 #arbeenwalk #arbaeen2024 #majlis #Matam #juloos #iran
    ----------------------------------------------------------------------------------
    Keep visiting for more updates:
    UA-cam: / @mawaddatproduction
    Instagram: / mawaddatproduction
    X (Twitter): / mawaddatonx
    ----------------------------------------------------------------------------------
    ** اردو شاعری **
    روکے بھائی سے جب یہ بہن نے کہا
    آ گئے آگئے بھیّا ہم یہ کہاں
    بھیّا بابا کے سینے پہ سوتی تھی میں
    بھیّا عمّو کی گودی میں رہتی تھی میں
    بھیّا اکبر کے ساتھ میں، چلتی تھی میں
    بھیّا اصغرؑ کو جھولا جھلاتی تھی میں
    لٹ گئی بھیّا ہائے میری دنیا
    آ گئے آگئے بھیّا ہم یہ کہاں
    روکے بھائی سے جب یہ بہن نے کہا
    بھیّا بابا کا سر ہائے کاٹا گیا
    بھیّا عمّو کو دریا پہ مارا گیا
    بھیّا اکبرؑ کے سینے میں نیزہ لگا
    بھیّا اصغرؑ کا سر بھی تو کاٹا گیا
    ظلم کی بھیّا اب ہے کوئی انتہا؟
    آ گئے آگئے بھیّا ہم یہ کہاں
    روکے بھائی سے جب یہ بہن نے کہا
    بھیّا میں تو مدینہ کی شہزادی تھی
    ہنسنے اور مسکرانے کی میں عادی تھی
    نہ رسن بستہ تھی نہ میں فریادی تھی
    میرے بچپن کی ایسی نہ بربادی تھی
    آج رسّی میں ہے میرا ننہا گلا
    آ گئے آگئے بھیّا ہم یہ کہاں
    روکے بھائی سے جب یہ بہن نے کہا
    ہر گھڑی یاد آتا ہے مجھ کو وطن
    جس میں چھوٹ گئی میری پیاری بہن
    تھی وہ بیمار پہلے ہی لاغربدن
    تنہا کیسے سہے گی وہ رنج و محن
    اک زمانہ اسے دیکھے بیت گیا
    آ گئے آگئے بھیّا ہم یہ کہاں
    روکے بھائی سے جب یہ بہن نے کہا
    اس لئے میری اٹھتی نہیں ہے نظر
    میرے بابا کا سرنیزے کی نوک پر
    دیکھ کے میرا پھٹتا ہے قلب و جگر
    میری حالت پہ روتا ہے بابا کا سر
    کر رہا ہے ابھی تک جو ذکرِ خدا
    آ گئے آگئے بھیّا ہم یہ کہاں
    روکے بھائی سے جب یہ بہن نے کہا
    بھوک کا غم نہیں پیاس کا غم نہیں
    ننگے پاؤں میں چلنے کا اب دم نہیں
    خشک آنسو ہوئے آنکھ اب نَم نہیں
    پشت زخمی ہے درّوں سے مَرہم نہیں
    غم میں پھرتی ہوں میں دربدر بے ردا
    آ گئے آگئے بھیّا ہم یہ کہاں
    روکے بھائی سے جب یہ بہن نے کہا
    دیکھ پاتے نہ عمّو یہ حال میرا
    زخمی کانوں سے خون یہ بہتا ہوا
    نیلے رخسار میرے یہ کرتہ جلا
    ننہے پاؤں میں پھوٹا ہوا آبلہ
    صرف اک دن میں ہی کیا سے کیا ہو گیا
    آ گئے آگئے بھیّا ہم یہ کہاں
    روکے بھائی سے جب یہ بہن نے کہا
    کیا خبر تھی سفر میں ہی مر جاؤں گی
    لوٹ کے نہ کبھی اپنے گھر جاؤں گی
    نام اپنے یہ زنداں میں کر جاؤں گی
    ایک خشک لحد میں اتر جاؤں گی
    ہم سفر میرا ہوگایہ کرتہ جلا
    آ گئے آگئے بھیّا ہم یہ کہاں
    روکے بھائی سے جب یہ بہن نے کہا
    بولا بھائی یہ ائے میری پیاری بہن
    بیڑی پاؤں میں ہے طوق میں گردن
    مثل تیرے ہی زخمی ہے میرا بدن
    تجھ سے شرمندہ ہوں دے نہ پایا کفن
    تیری پوری وصیت میں کر نہ سکا
    آ گئے آگئے بھیّا ہم یہ کہاں
    روکے بھائی سے جب یہ بہن نے کہا
    اپنے اشکوں سے دامن وہ بھرتی رہی
    جو اندھیروں سےزنداں کے ڈرتی رہی
    رات دن جو وطن یاد کرتی رہی
    قید خانہ میں گھٹ گھٹ کے مرتی رہی
    جس کے ہونٹوں پہ عرشی یہ نوحہ رہا

КОМЕНТАРІ • 20