bagdad ka qaidi rota hai ||New Noha 2024 Imam Musa e Kazim a.s || Fida Ali Baltistani

Поділитися
Вставка
  • Опубліковано 27 сер 2024
  • کر کر كے یاد سكینہؑ کو ، بغداد کا قیدی روتا ہے
    بازارِ شام ہے آنكھوں میں ، سجّادؑ کا لب پر نوحہ ہے
    خود قید جہاں پر كاظمؑ ہے ، ہر دن ہے رات كے جیسا
    زندان ہے یہ بھی تنگ مگر ، ہر رات رضاؑ کا بابا
    زندانِ شام جو یاد آئے ، دیوار سے سَر ٹکراتا ہے
    ہے دور نگاہوں سے لیکن ، اِس کا بھی جواں ہے بیٹا
    جب یاد رضاؑ کی آتی ہے ، رخ کرکے کرب و بلا کا
    زخمی اکبرؑ كے سینے كے ، نظروں سے بوسے لیتا ہے
    جب شام كے سائے بڑھتے ہیں ، بڑھتی ہے صدائے گریہ
    اک درد سا دِل میں اٹھتا ہے ، کہتے ہیں تڑپ کر مولاؑ
    ہے ساتھ رضاؑ كے معصومہؑ ، زنداں میں سكینہؑ تنہا ہے
    مظلوم پرائے دیس میں ہے ، ڈھارس ہے دِل کو پِھر بھی
    مل جائے گا مجھ کو غسل و کفن بستی ہے مسلمانوں کی
    مظلوم حسینؑ کی غربت پر ، دِل خون كے آنسوں روتا ہے
    ہے چودہ برس سے قید مگر ، پِھر بھی وہ یہی ہے کہتا
    عابدؑ کا رکوع اور میرا رکوع ، اک جیسا نہیں ہو سکتا
    میں تنہا ہوں وہ ماں بہنیں ، بازار سے لے کر گزرا ہے
    مظلومی ماتم کرتی ہے ، پڑھتی ہے غربت نوحہ
    وہ جس کے دادا کو آکر ، جبریلؑ جُھلائیں جھولا
    لاشہ اُسکا مزدوروں نے ، بغداد كے پُل پر رکھا ہے
    بغداد كے قیدی نے ہر دم ، عابدؑ پہ کیا ہے گریہ
    لیکن اکبر اِس غربت پر ، سجّادؑ بھی روتا ھوگا
    زنجیروں میں تھا جکڑا ہوا ، جب كاظمؑ نے دم توڑا ہے

КОМЕНТАРІ • 17