Blossoms of Beauty: A Horticulture Heaven at Delhi Airport

Поділитися
Вставка
  • Опубліковано 17 жов 2024

КОМЕНТАРІ • 4

  • @aandaalsaravanan2323
    @aandaalsaravanan2323 3 місяці тому

    Wow....how a beautiful.....🌹🌹

  • @ShashiTiwari-mw5hn
    @ShashiTiwari-mw5hn 3 місяці тому

    🎉🎉

  • @SyedMansoor-vl8xd
    @SyedMansoor-vl8xd 3 місяці тому

    ناصر کاظمی
    دن کا پھول ابھی جاگا تھا
    دھوپ کا ہاتھ بڑھا آتا تھا
    سرخ چناروں کے جنگل میں
    پتھر کا اک شہر بسا تھا
    پیلے پتھریلے ہاتھوں میں
    نیلی جھیل کا آئینہ تھا
    ٹھنڈی دھوپ کی چھتری تانے
    پیڑ کے پیچھے پیڑ کھڑا تھا
    دھوپ کے لال ہرے ہونٹوں نے
    تیرے بالوں کو چوما تھا
    تیرے عکس کی حیرانی سے
    بہتا چشمہ ٹھہر گیا تھا
    تیری خموشی کی شہہ پا کر
    میں کتنی باتیں کرتا تھا
    تیری ہلال سی انگلی پکڑے
    میں کوسوں پیدل چلتا تھا
    آنکھوں میں تری شکل چھپائے
    میں سب سے چھپتا پھرتا تھا
    بھولی نہیں اس رات کی دہشت
    چرخ پہ جب تارا ٹوٹا تھا
    رات گئے سونے سے پہلے
    تو نے مجھ سے کچھ پوچھا تھا
    یوں گزری وہ رات بھی جیسے
    سپنے میں سپنا دیکھا تھا
    اک زخم بھی یاران بسمل نہیں آنے کا
    مقتل میں پڑے رہیے قاتل نہیں آنے کا