13 Rajab Manqabat | Ali Ka Darwaza | علی کا دروازہ | Imam Ali as Manqabat | Mirza Hasan Mujtaba

Поділитися
Вставка
  • Опубліковано 10 лют 2025

  • 13 Rajab Manqabat | Ali Ka Darwaza | علی کا دروازہ | Imam Ali as Manqabat | Mirza Hasan Mujtaba
    Title: Ali Ka Darwaza
    Composition: Syed Nayyar Abbas Rizvi
    Reciters : Mirza Hasan Mujtaba
    Poet : Marhoom Janab Raza Sirsivi
    Audio: RWDS
    Video: 92 Plus
    Produced By: Mawaddat Production
    2024 Mawaddat Production. All rights reserved.
    ----------------------------------------------------------------------------------
    #MawaddatProduction #sabeelemawaddat #13rajabmanqabat #imamalimanqabat
    ----------------------------------------------------------------------------------
    Keep visiting for more updates:
    UA-cam: / @mawaddatproduction
    Instagram: / mawaddatproduction
    X (Twitter): / mawaddatonx
    ---------------------------------------------------------------------------------
    اردو شاعری
    جناب رضا سرسوی مرحوم
    ----------------------------------------------------------------------------------
    لٹا کے پہلو میں دیتی ہے ایک ماں یہ سبق
    علی علی سے سجا لے کتاب دل کا ورق
    یہ نام وہ ہے جو دیتا ہے زندگی کو رمق
    فضیلتوں کا ہے قبلہ علی کا دروازہ
    نہ چھوڑنا میرے بیٹا علی کا دروازہ
    یہاں پہ رہتا ہے ہر دم ملائکہ کا ہجوم
    نجومیوں کو ملا ہے یہاں سے علم نجوم
    ولی جو بننا ہے تجھکو یہاں کی خاک کو چوم
    بلند کرتا ہے رتبہ علی کا دروازہ
    نہ چھوڑنا میرے بیٹا علی کا دروازہ
    یہاں سے راستہ جاتا ہے سیدھے جنت کا
    یہاں پہ ذائقہ ملتا ہے ہر فضیلت کا
    جو اسکو چھوڑ دے وہ مستحق ہے لعنت کا
    بڑے بڑوں نے ہے چوما علی کا دروازہ
    نہ چھوڑنا میرے بیٹا علی کا دروازہ
    تمام بگڑے مقدر یہیں سنورتے ہیں
    فلک مآب ستارے یہاں اترتے ہیں
    حلال زادے سبھی سر کے بل گذرتے ہیں
    ہے قنبروں کا ٹھکانا علی کا دروازہ
    نہ چھوڑنا میرے بیٹا علی کا دروازہ
    چھری کی دھار زباں پر لبوں پر ذکر علی
    نہ چھوڑا ذکر علی گردنوں پہ تیغ چلی
    ہمارے خون سے عشق علی کی شمع جلی
    حسینیوں نے نہ چھوڑا علی کا دروازہ
    نہ چھوڑنا میرے بیٹا علی کا دروازہ
    یہاں پہ ملتے ہیں سلمان و بوذر و مقداد
    علی کے نام سے کی ہم نے بستیاں آباد
    علی کے جتنے بھی دشمن تھے ہوگئے برباد
    قلندروں نے نہ چھوڑا علی کا دروازہ
    نہ چھوڑنا میرے بیٹا علی کا دروازہ
    سلام کرنے یہاں تاجدار آتے ہیں
    یہاں فقیر شہنشاہ بن کے جاتے ہیں
    جو دل میں ہیں وہ مرادیں یہیں پہ پاتے ہیں
    ہے عزتوں کا خزانہ علی کا دروازہ
    نہ چھوڑنا میرے بیٹا علی کا دروازہ
    میں شہر علم ہوں دروازہ ہیں علی اسکا
    وہ مجھ سے دور ہوا جس نے بھی اسے چھوڑا
    وہ میرے پہلو میں رہ کر بھی مجھ سے دور رہا
    نبی نے سب کو دکھایا علی کا دروازہ
    نہ چھوڑنا میرے بیٹا علی کا دروازہ
    علی کے در کے بھکاری ہیں ماتمی یہ رضا
    نجف سے آئے ہیں پیدل جو چل کے کرب و بلا
    ہے یاد آج بھی مجھکو سبق جو ماں نے دیا
    ہے میرا سارا اثاثہ علی کا دروازہ
    نہ چھوڑنا میرے بیٹا علی کا دروازہ

КОМЕНТАРІ • 12