استادمحترم کی تقرریر سن کردل بھت ہی خوش هوگیا بلکہ مجھے یہاں تو عدم سماع الاموات پرایک اور دلیل بھی سمجھ میں آگئی کہ سلف صالحین کے پہلے طبقہ کے دو عظیم اہل علم (سیدہ عائشہ ،قتادہ )نے سماع مردگان کی نفی اس وقت کی جب انہوں نے اس وقت کے دو عظیم شخصوں ( عمرو ابن عمررض)کی نسبت سن لیاتھا کہ وہ سماع کے قائل ہیں ۔۔۔۔۔اور آخردورمیں بھی دوبڑے اہل( علم آلوسی،انورشاہ کشمیری) نے بھی کلی طورپرسماع مردگان کی نفی کی عدم سماع کواصل قراردیا۔۔۔۔۔باقی رہی یہ بات کہ انک لاتسمع الموتی میں سماع (سننے) کی نفی نہیں اسماع (سنانے)کی نفی ہے ۔چلیے مان لیا کہ سنانے کی نفی ہے یعنی تم زندہ لوگ مردوں کونہیں نہیں سنا سکتے ،ایک بات کلیرہوگئی کہ زندوں میں یہ جب قدرت ہی نہیں کہ اپنی بات مردوں کوسناسکیں توپہرخودبخوددوسری بات کلیرہوگئی کہ جن کے جسم میں نہ روح ہے اور نہ ہی حواس خمسہ پہروہ کہاں سے یہ قدرت حاصل کرگئے کہ وہ سنتے ہیں ؟! نوٹ یہاں یہ ذہن نشین ہونی چائیے اللہ پاک کی قدرت زیربحث نہیں کیونکہ ان اللہ یسمع من یشاء۔۔۔۔۔۔۔۔یعنی جس کوبھی جس وقت بھی جہان بھی سناناچائے وہ سناسکتا ہےاور سننے کیلئے انسان کاہونابھی ضروری نہیں وہ حیوانات کو نباتات کو شجرات وحجرات پوری کائنات کوسناسکتاہے اور پوری کائنات میں وہ سننے کی طاقت وقدرت دے رکھا ہے!۔۔۔۔۔۔۔۔انسانوں میں مردوں وغیرہ کوسننے اور سنانے کی طاقت وقدرت موجود نہیں حتی کہ زندہ انبیاء علیھم السلام میں یہ قدرت موجود نہیں اسی نیچے والی آیت میں اللہ پاک اپنے پیارے محبوب رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے کھل کر فرما رہے ہیں وماانت بمسمع من فی القبور۔۔۔۔۔یعںی اے میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم آپ سنانے والے نہیں ہیں انکوجوقبروں میں ہیں۔۔۔۔۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کونہیں سناسکتا توپہر میں اور آپ کون اور کیاہیں کہ ایسی کام کے کرنے ہونے کادعوی کرتے ہیں ۔غوروفکرکی ضرورت ہے جناب !؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چلیے ایک اور دلیل مردوں کے نہ سننے پر پیش کروں تاکہ مردوں کے سننے سنانے کادروازہ کلی طورپربندہو۔۔۔۔سورہ فاطرمیں ہے ان تدعوھم لایسمعوادعائکم ولوسمعواماستجابولکم ۔۔۔۔یعنی اے لوگو جن کو تم پکارتے ہووہ تمھاری پکارکوسنتے نہیں ہیں ۔اور بالفرض اگر سن بھی لیتے ہیں تو تمھیں جواب نہیں دے سکتے ہیں ۔دیکھیے گاکتنی واضح اللہ پاک مافوق الاسباب مردوں کے سننے اور سنانے کی نفی کررہاہے لیکن ہوکوئی سمجھنے والا______۔اور پہراگے اس آیت پرتمام احباب حیاتی مماتی سب غوروفکرکریں "و یوم القیامہ یکفرون بشرککم " یعنی قیامت کے دن یہ سارے نبی ولی صدیق شھید نیک صالح لوگ تمھارے اس عمل اور عقیدہ شرکیہ کی انکار کرتے ہیں ( کہ اے خدایاہم نے ان لوگوں اس عمل شرکیہ کاحکم نہیں دیاہے انہوں نے ازخود ہمیں معبودبنارکھاہے۔)۔۔۔۔چلو کوئی کہ دے اگرمردے سنیں کوئی سنائیں تمھیں کیاتکلیف نقصان کیاہے ؟ توعرض ہے جی ہاں اصل بات مردوں کے سننے اور نہ سننے کانہیں بنیادی مشکل لوگوں کے شرک میں مبتلا ہو جانے کاہے قبر پرستی ،پیرپرستی نبی اورولی پرستی کاہے اوراسکاچورراستہ یہی" سماع واسماع الاموات " ہے ۔جی ہاں اللہ پاک نے توکھل کہ اس آیت میں کہ دیاہے لوگو تم لوگ جن کو مشکل کشا حاجت روا اپنامحسن ودوست سمجھ رکھا ہے وہ تم لوگوں کا کچھ بھی نہیں سنتے ۔جی ہاں کچھ بھی نہیں سنتے بالفرض اگر سن بھی لیں تو جواب نہیں دے سکتے کچھ نفع نہیں دے سکتے پہر غیر اللہ کو پکارتے کیوں ہو ؟۔۔۔۔۔۔بلکہ مافوق الاسباب جس سماع واسماع کی چکر میں لگے ہو ایسا نہ ہو قیامت کے دن تمہاری اس فعل ( شرک ) پر تمھارے سارے محسنین نبی ولی شھید سب تم سے بیزاری کرنے لگیں اور تم اس شرک کیوجہ سے گرفتار عذاب ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔لوگوں یاد رکھو ولاینبئک مثل خبیر۔ اللہ پاک تم سب کاسننے والاہے سب کابگاڑدرست کرنیوالا حاجت روا مشکل کشا وہی ہے اسی کو پکارو اس جیساتمھاراکوئی محسن نہیں اس جیسا حقیقتوں کی خبر دینے والا کوئی نہیں۔۔۔۔امیدہے احباب سورہ فاطران آیتوں کوگھرجاکر اپنے ہی مولویوں کی ترجمہ کردہ قرآن اورتفسیرمیں دیکھ لیتے ہیں مسئلہ سماع اور اسماع اموات کوسمھنے کی کوشش کریں گے۔۔۔ابومعاویہ ریکی 2024
استادمحترم کی تقرریر سن کردل بھت ہی خوش هوگیا بلکہ مجھے یہاں تو عدم سماع الاموات پرایک اور دلیل بھی سمجھ میں آگئی کہ سلف صالحین کے پہلے طبقہ کے دو عظیم اہل علم (سیدہ عائشہ ،قتادہ )نے سماع مردگان کی نفی اس وقت کی جب انہوں نے اس وقت کے دو عظیم شخصوں ( عمرو ابن عمررض)کی نسبت سن لیاتھا کہ وہ سماع کے قائل ہیں ۔۔۔۔۔اور آخردورمیں بھی دوبڑے اہل( علم آلوسی،انورشاہ کشمیری) نے بھی کلی طورپرسماع مردگان کی نفی کی عدم سماع کواصل قراردیا۔۔۔۔۔باقی رہی یہ بات کہ انک لاتسمع الموتی میں سماع (سننے) کی نفی نہیں اسماع (سنانے)کی نفی ہے ۔چلیے مان لیا کہ سنانے کی نفی ہے یعنی تم زندہ لوگ مردوں کونہیں نہیں سنا سکتے ،ایک بات کلیرہوگئی کہ زندوں میں یہ جب قدرت ہی نہیں کہ اپنی بات مردوں کوسناسکیں توپہرخودبخوددوسری بات کلیرہوگئی کہ جن کے جسم میں نہ روح ہے اور نہ ہی حواس خمسہ پہروہ کہاں سے یہ قدرت حاصل کرگئے کہ وہ سنتے ہیں ؟! نوٹ یہاں یہ ذہن نشین ہونی چائیے اللہ پاک کی قدرت زیربحث نہیں کیونکہ ان اللہ یسمع من یشاء۔۔۔۔۔۔۔۔یعنی جس کوبھی جس وقت بھی جہان بھی سناناچائے وہ سناسکتا ہےاور سننے کیلئے انسان کاہونابھی ضروری نہیں وہ حیوانات کو نباتات کو شجرات وحجرات پوری کائنات کوسناسکتاہے اور پوری کائنات میں وہ سننے کی طاقت وقدرت دے رکھا ہے!۔۔۔۔۔۔۔۔انسانوں میں مردوں وغیرہ کوسننے اور سنانے کی طاقت وقدرت موجود نہیں حتی کہ زندہ انبیاء علیھم السلام میں یہ قدرت موجود نہیں اسی نیچے والی آیت میں اللہ پاک اپنے پیارے محبوب رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے کھل کر فرما رہے ہیں وماانت بمسمع من فی القبور۔۔۔۔۔یعںی اے میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم آپ سنانے والے نہیں ہیں انکوجوقبروں میں ہیں۔۔۔۔۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کونہیں سناسکتا توپہر میں اور آپ کون اور کیاہیں کہ ایسی کام کے کرنے ہونے کادعوی کرتے ہیں ۔غوروفکرکی ضرورت ہے جناب !؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چلیے ایک اور دلیل مردوں کے نہ سننے پر پیش کروں تاکہ مردوں کے سننے سنانے کادروازہ کلی طورپربندہو۔۔۔۔سورہ فاطرمیں ہے ان تدعوھم لایسمعوادعائکم ولوسمعواماستجابولکم ۔۔۔۔یعنی اے لوگو جن کو تم پکارتے ہووہ تمھاری پکارکوسنتے نہیں ہیں ۔اور بالفرض اگر سن بھی لیتے ہیں تو تمھیں جواب نہیں دے سکتے ہیں ۔دیکھیے گاکتنی واضح اللہ پاک مافوق الاسباب مردوں کے سننے اور سنانے کی نفی کررہاہے لیکن ہوکوئی سمجھنے والا______۔اور پہراگے اس آیت پرتمام احباب حیاتی مماتی سب غوروفکرکریں "و یوم القیامہ یکفرون بشرککم " یعنی قیامت کے دن یہ سارے نبی ولی صدیق شھید نیک صالح لوگ تمھارے اس عمل اور عقیدہ شرکیہ کی انکار کرتے ہیں ( کہ اے خدایاہم نے ان لوگوں اس عمل شرکیہ کاحکم نہیں دیاہے انہوں نے ازخود ہمیں معبودبنارکھاہے۔)۔۔۔۔چلو کوئی کہ دے اگرمردے سنیں کوئی سنائیں تمھیں کیاتکلیف نقصان کیاہے ؟ توعرض ہے جی ہاں اصل بات مردوں کے سننے اور نہ سننے کانہیں بنیادی مشکل لوگوں کے شرک میں مبتلا ہو جانے کاہے قبر پرستی ،پیرپرستی نبی اورولی پرستی کاہے اوراسکاچورراستہ یہی" سماع واسماع الاموات " ہے ۔جی ہاں اللہ پاک نے توکھل کہ اس آیت میں کہ دیاہے لوگو تم لوگ جن کو مشکل کشا حاجت روا اپنامحسن ودوست سمجھ رکھا ہے وہ تم لوگوں کا کچھ بھی نہیں سنتے ۔جی ہاں کچھ بھی نہیں سنتے بالفرض اگر سن بھی لیں تو جواب نہیں دے سکتے کچھ نفع نہیں دے سکتے پہر غیر اللہ کو پکارتے کیوں ہو ؟۔۔۔۔۔۔بلکہ مافوق الاسباب جس سماع واسماع کی چکر میں لگے ہو ایسا نہ ہو قیامت کے دن تمہاری اس فعل ( شرک ) پر تمھارے سارے محسنین نبی ولی شھید سب تم سے بیزاری کرنے لگیں اور تم اس شرک کیوجہ سے گرفتار عذاب ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔لوگوں یاد رکھو ولاینبئک مثل خبیر۔ اللہ پاک تم سب کاسننے والاہے سب کابگاڑدرست کرنیوالا حاجت روا مشکل کشا وہی ہے اسی کو پکارو اس جیساتمھاراکوئی محسن نہیں اس جیسا حقیقتوں کی خبر دینے والا کوئی نہیں۔۔۔۔امیدہے احباب سورہ فاطران آیتوں کوگھرجاکر اپنے ہی مولویوں کی ترجمہ کردہ قرآن اورتفسیرمیں دیکھ لیتے ہیں مسئلہ سماع اور اسماع اموات کوسمھنے کی کوشش کریں گے۔۔۔ابومعاویہ ریکی 2024
استادمحترم کی تقرریر سن کردل بھت ہی خوش هوگیا بلکہ مجھے یہاں تو عدم سماع الاموات پرایک اور دلیل بھی سمجھ میں آگئی کہ سلف صالحین کے پہلے طبقہ کے دو عظیم اہل علم (سیدہ عائشہ ،قتادہ )نے سماع مردگان کی نفی اس وقت کی جب انہوں نے اس وقت کے دو عظیم شخصوں ( عمرو ابن عمررض)کی نسبت سن لیاتھا کہ وہ سماع کے قائل ہیں ۔۔۔۔۔اور آخردورمیں بھی دوبڑے اہل( علم آلوسی،انورشاہ کشمیری) نے بھی کلی طورپرسماع مردگان کی نفی کی عدم سماع کواصل قراردیا۔۔۔۔۔باقی رہی یہ بات کہ انک لاتسمع الموتی میں سماع (سننے) کی نفی نہیں اسماع (سنانے)کی نفی ہے ۔چلیے مان لیا کہ سنانے کی نفی ہے یعنی تم زندہ لوگ مردوں کونہیں نہیں سنا سکتے ،ایک بات کلیرہوگئی کہ زندوں میں یہ جب قدرت ہی نہیں کہ اپنی بات مردوں کوسناسکیں توپہرخودبخوددوسری بات کلیرہوگئی کہ جن کے جسم میں نہ روح ہے اور نہ ہی حواس خمسہ پہروہ کہاں سے یہ قدرت حاصل کرگئے کہ وہ سنتے ہیں ؟! نوٹ یہاں یہ ذہن نشین ہونی چائیے اللہ پاک کی قدرت زیربحث نہیں کیونکہ ان اللہ یسمع من یشاء۔۔۔۔۔۔۔۔یعنی جس کوبھی جس وقت بھی جہان بھی سناناچائے وہ سناسکتا ہےاور سننے کیلئے انسان کاہونابھی ضروری نہیں وہ حیوانات کو نباتات کو شجرات وحجرات پوری کائنات کوسناسکتاہے اور پوری کائنات میں وہ سننے کی طاقت وقدرت دے رکھا ہے!۔۔۔۔۔۔۔۔انسانوں میں مردوں وغیرہ کوسننے اور سنانے کی طاقت وقدرت موجود نہیں حتی کہ زندہ انبیاء علیھم السلام میں یہ قدرت موجود نہیں اسی نیچے والی آیت میں اللہ پاک اپنے پیارے محبوب رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے کھل کر فرما رہے ہیں وماانت بمسمع من فی القبور۔۔۔۔۔یعںی اے میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم آپ سنانے والے نہیں ہیں انکوجوقبروں میں ہیں۔۔۔۔۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کونہیں سناسکتا توپہر میں اور آپ کون اور کیاہیں کہ ایسی کام کے کرنے ہونے کادعوی کرتے ہیں ۔غوروفکرکی ضرورت ہے جناب !؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چلیے ایک اور دلیل مردوں کے نہ سننے پر پیش کروں تاکہ مردوں کے سننے سنانے کادروازہ کلی طورپربندہو۔۔۔۔سورہ فاطرمیں ہے ان تدعوھم لایسمعوادعائکم ولوسمعواماستجابولکم ۔۔۔۔یعنی اے لوگو جن کو تم پکارتے ہووہ تمھاری پکارکوسنتے نہیں ہیں ۔اور بالفرض اگر سن بھی لیتے ہیں تو تمھیں جواب نہیں دے سکتے ہیں ۔دیکھیے گاکتنی واضح اللہ پاک مافوق الاسباب مردوں کے سننے اور سنانے کی نفی کررہاہے لیکن ہوکوئی سمجھنے والا______۔اور پہراگے اس آیت پرتمام احباب حیاتی مماتی سب غوروفکرکریں "و یوم القیامہ یکفرون بشرککم " یعنی قیامت کے دن یہ سارے نبی ولی صدیق شھید نیک صالح لوگ تمھارے اس عمل اور عقیدہ شرکیہ کی انکار کرتے ہیں ( کہ اے خدایاہم نے ان لوگوں اس عمل شرکیہ کاحکم نہیں دیاہے انہوں نے ازخود ہمیں معبودبنارکھاہے۔)۔۔۔۔چلو کوئی کہ دے اگرمردے سنیں کوئی سنائیں تمھیں کیاتکلیف نقصان کیاہے ؟ توعرض ہے جی ہاں اصل بات مردوں کے سننے اور نہ سننے کانہیں بنیادی مشکل لوگوں کے شرک میں مبتلا ہو جانے کاہے قبر پرستی ،پیرپرستی نبی اورولی پرستی کاہے اوراسکاچورراستہ یہی" سماع واسماع الاموات " ہے ۔جی ہاں اللہ پاک نے توکھل کہ اس آیت میں کہ دیاہے لوگو تم لوگ جن کو مشکل کشا حاجت روا اپنامحسن ودوست سمجھ رکھا ہے وہ تم لوگوں کا کچھ بھی نہیں سنتے ۔جی ہاں کچھ بھی نہیں سنتے بالفرض اگر سن بھی لیں تو جواب نہیں دے سکتے کچھ نفع نہیں دے سکتے پہر غیر اللہ کو پکارتے کیوں ہو ؟۔۔۔۔۔۔بلکہ مافوق الاسباب جس سماع واسماع کی چکر میں لگے ہو ایسا نہ ہو قیامت کے دن تمہاری اس فعل ( شرک ) پر تمھارے سارے محسنین نبی ولی شھید سب تم سے بیزاری کرنے لگیں اور تم اس شرک کیوجہ سے گرفتار عذاب ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔لوگوں یاد رکھو ولاینبئک مثل خبیر۔ اللہ پاک تم سب کاسننے والاہے سب کابگاڑدرست کرنیوالا حاجت روا مشکل کشا وہی ہے اسی کو پکارو اس جیساتمھاراکوئی محسن نہیں اس جیسا حقیقتوں کی خبر دینے والا کوئی نہیں۔۔۔۔امیدہے احباب سورہ فاطران آیتوں کوگھرجاکر اپنے ہی مولویوں کی ترجمہ کردہ قرآن اورتفسیرمیں دیکھ لیتے ہیں مسئلہ سماع اور اسماع اموات کوسمھنے کی کوشش کریں گے۔۔۔ابومعاویہ ریکی 2024
استادمحترم کی تقرریر سن کردل بھت ہی خوش هوگیا بلکہ مجھے یہاں تو عدم سماع الاموات پرایک اور دلیل بھی سمجھ میں آگئی کہ سلف صالحین کے پہلے طبقہ کے دو عظیم اہل علم (سیدہ عائشہ ،قتادہ )نے سماع مردگان کی نفی اس وقت کی جب انہوں نے اس وقت کے دو عظیم شخصوں ( عمرو ابن عمررض)کی نسبت سن لیاتھا کہ وہ سماع کے قائل ہیں ۔۔۔۔۔اور آخردورمیں بھی دوبڑے اہل( علم آلوسی،انورشاہ کشمیری) نے بھی کلی طورپرسماع مردگان کی نفی کی عدم سماع کواصل قراردیا۔۔۔۔۔باقی رہی یہ بات کہ انک لاتسمع الموتی میں سماع (سننے) کی نفی نہیں اسماع (سنانے)کی نفی ہے ۔چلیے مان لیا کہ سنانے کی نفی ہے یعنی تم زندہ لوگ مردوں کونہیں نہیں سنا سکتے ،ایک بات کلیرہوگئی کہ زندوں میں یہ جب قدرت ہی نہیں کہ اپنی بات مردوں کوسناسکیں توپہرخودبخوددوسری بات کلیرہوگئی کہ جن کے جسم میں نہ روح ہے اور نہ ہی حواس خمسہ پہروہ کہاں سے یہ قدرت حاصل کرگئے کہ وہ سنتے ہیں ؟! نوٹ یہاں یہ ذہن نشین ہونی چائیے اللہ پاک کی قدرت زیربحث نہیں کیونکہ ان اللہ یسمع من یشاء۔۔۔۔۔۔۔۔یعنی جس کوبھی جس وقت بھی جہان بھی سناناچائے وہ سناسکتا ہےاور سننے کیلئے انسان کاہونابھی ضروری نہیں وہ حیوانات کو نباتات کو شجرات وحجرات پوری کائنات کوسناسکتاہے اور پوری کائنات میں وہ سننے کی طاقت وقدرت دے رکھا ہے!۔۔۔۔۔۔۔۔انسانوں میں مردوں وغیرہ کوسننے اور سنانے کی طاقت وقدرت موجود نہیں حتی کہ زندہ انبیاء علیھم السلام میں یہ قدرت موجود نہیں اسی نیچے والی آیت میں اللہ پاک اپنے پیارے محبوب رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے کھل کر فرما رہے ہیں وماانت بمسمع من فی القبور۔۔۔۔۔یعںی اے میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم آپ سنانے والے نہیں ہیں انکوجوقبروں میں ہیں۔۔۔۔۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کونہیں سناسکتا توپہر میں اور آپ کون اور کیاہیں کہ ایسی کام کے کرنے ہونے کادعوی کرتے ہیں ۔غوروفکرکی ضرورت ہے جناب !؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چلیے ایک اور دلیل مردوں کے نہ سننے پر پیش کروں تاکہ مردوں کے سننے سنانے کادروازہ کلی طورپربندہو۔۔۔۔سورہ فاطرمیں ہے ان تدعوھم لایسمعوادعائکم ولوسمعواماستجابولکم ۔۔۔۔یعنی اے لوگو جن کو تم پکارتے ہووہ تمھاری پکارکوسنتے نہیں ہیں ۔اور بالفرض اگر سن بھی لیتے ہیں تو تمھیں جواب نہیں دے سکتے ہیں ۔دیکھیے گاکتنی واضح اللہ پاک مافوق الاسباب مردوں کے سننے اور سنانے کی نفی کررہاہے لیکن ہوکوئی سمجھنے والا______۔اور پہراگے اس آیت پرتمام احباب حیاتی مماتی سب غوروفکرکریں "و یوم القیامہ یکفرون بشرککم " یعنی قیامت کے دن یہ سارے نبی ولی صدیق شھید نیک صالح لوگ تمھارے اس عمل اور عقیدہ شرکیہ کی انکار کرتے ہیں ( کہ اے خدایاہم نے ان لوگوں اس عمل شرکیہ کاحکم نہیں دیاہے انہوں نے ازخود ہمیں معبودبنارکھاہے۔)۔۔۔۔چلو کوئی کہ دے اگرمردے سنیں کوئی سنائیں تمھیں کیاتکلیف نقصان کیاہے ؟ توعرض ہے جی ہاں اصل بات مردوں کے سننے اور نہ سننے کانہیں بنیادی مشکل لوگوں کے شرک میں مبتلا ہو جانے کاہے قبر پرستی ،پیرپرستی نبی اورولی پرستی کاہے اوراسکاچورراستہ یہی" سماع واسماع الاموات " ہے ۔جی ہاں اللہ پاک نے توکھل کہ اس آیت میں کہ دیاہے لوگو تم لوگ جن کو مشکل کشا حاجت روا اپنامحسن ودوست سمجھ رکھا ہے وہ تم لوگوں کا کچھ بھی نہیں سنتے ۔جی ہاں کچھ بھی نہیں سنتے بالفرض اگر سن بھی لیں تو جواب نہیں دے سکتے کچھ نفع نہیں دے سکتے پہر غیر اللہ کو پکارتے کیوں ہو ؟۔۔۔۔۔۔بلکہ مافوق الاسباب جس سماع واسماع کی چکر میں لگے ہو ایسا نہ ہو قیامت کے دن تمہاری اس فعل ( شرک ) پر تمھارے سارے محسنین نبی ولی شھید سب تم سے بیزاری کرنے لگیں اور تم اس شرک کیوجہ سے گرفتار عذاب ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔لوگوں یاد رکھو ولاینبئک مثل خبیر۔ اللہ پاک تم سب کاسننے والاہے سب کابگاڑدرست کرنیوالا حاجت روا مشکل کشا وہی ہے اسی کو پکارو اس جیساتمھاراکوئی محسن نہیں اس جیسا حقیقتوں کی خبر دینے والا کوئی نہیں۔۔۔۔امیدہے احباب سورہ فاطران آیتوں کوگھرجاکر اپنے ہی مولویوں کی ترجمہ کردہ قرآن اورتفسیرمیں دیکھ لیتے ہیں مسئلہ سماع اور اسماع اموات کوسمھنے کی کوشش کریں گے۔۔۔ابومعاویہ ریکی 2024
ماشأاﷲ بارک اللہ فی علمک و عملک۔۔۔۔۔۔ اتنا آسان انداز میں ابھی تک کوئی نہ سمجھا سکا، اب کسی کی سمجھ شریف، شریف ہی نہ ہو تو وہ اللہ سے اپنی سمجھ کی شرافت مانگے، اللہ تعالی کے خزانوں میں کمی نہیں۔۔۔
استادمحترم کی تقرریر سن کردل بھت ہی خوش هوگیا بلکہ مجھے یہاں تو عدم سماع الاموات پرایک اور دلیل بھی سمجھ میں آگئی کہ سلف صالحین کے پہلے طبقہ کے دو عظیم اہل علم (سیدہ عائشہ ،قتادہ )نے سماع مردگان کی نفی اس وقت کی جب انہوں نے اس وقت کے دو عظیم شخصوں ( عمرو ابن عمررض)کی نسبت سن لیاتھا کہ وہ سماع کے قائل ہیں ۔۔۔۔۔اور آخردورمیں بھی دوبڑے اہل( علم آلوسی،انورشاہ کشمیری) نے بھی کلی طورپرسماع مردگان کی نفی کی عدم سماع کواصل قراردیا۔۔۔۔۔باقی رہی یہ بات کہ انک لاتسمع الموتی میں سماع (سننے) کی نفی نہیں اسماع (سنانے)کی نفی ہے ۔چلیے مان لیا کہ سنانے کی نفی ہے یعنی تم زندہ لوگ مردوں کونہیں نہیں سنا سکتے ،ایک بات کلیرہوگئی کہ زندوں میں یہ جب قدرت ہی نہیں کہ اپنی بات مردوں کوسناسکیں توپہرخودبخوددوسری بات کلیرہوگئی کہ جن کے جسم میں نہ روح ہے اور نہ ہی حواس خمسہ پہروہ کہاں سے یہ قدرت حاصل کرگئے کہ وہ سنتے ہیں ؟! نوٹ یہاں یہ ذہن نشین ہونی چائیے اللہ پاک کی قدرت زیربحث نہیں کیونکہ ان اللہ یسمع من یشاء۔۔۔۔۔۔۔۔یعنی جس کوبھی جس وقت بھی جہان بھی سناناچائے وہ سناسکتا ہےاور سننے کیلئے انسان کاہونابھی ضروری نہیں وہ حیوانات کو نباتات کو شجرات وحجرات پوری کائنات کوسناسکتاہے اور پوری کائنات میں وہ سننے کی طاقت وقدرت دے رکھا ہے!۔۔۔۔۔۔۔۔انسانوں میں مردوں وغیرہ کوسننے اور سنانے کی طاقت وقدرت موجود نہیں حتی کہ زندہ انبیاء علیھم السلام میں یہ قدرت موجود نہیں اسی نیچے والی آیت میں اللہ پاک اپنے پیارے محبوب رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے کھل کر فرما رہے ہیں وماانت بمسمع من فی القبور۔۔۔۔۔یعںی اے میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم آپ سنانے والے نہیں ہیں انکوجوقبروں میں ہیں۔۔۔۔۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کونہیں سناسکتا توپہر میں اور آپ کون اور کیاہیں کہ ایسی کام کے کرنے ہونے کادعوی کرتے ہیں ۔غوروفکرکی ضرورت ہے جناب !؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چلیے ایک اور دلیل مردوں کے نہ سننے پر پیش کروں تاکہ مردوں کے سننے سنانے کادروازہ کلی طورپربندہو۔۔۔۔سورہ فاطرمیں ہے ان تدعوھم لایسمعوادعائکم ولوسمعواماستجابولکم ۔۔۔۔یعنی اے لوگو جن کو تم پکارتے ہووہ تمھاری پکارکوسنتے نہیں ہیں ۔اور بالفرض اگر سن بھی لیتے ہیں تو تمھیں جواب نہیں دے سکتے ہیں ۔دیکھیے گاکتنی واضح اللہ پاک مافوق الاسباب مردوں کے سننے اور سنانے کی نفی کررہاہے لیکن ہوکوئی سمجھنے والا______۔اور پہراگے اس آیت پرتمام احباب حیاتی مماتی سب غوروفکرکریں "و یوم القیامہ یکفرون بشرککم " یعنی قیامت کے دن یہ سارے نبی ولی صدیق شھید نیک صالح لوگ تمھارے اس عمل اور عقیدہ شرکیہ کی انکار کرتے ہیں ( کہ اے خدایاہم نے ان لوگوں اس عمل شرکیہ کاحکم نہیں دیاہے انہوں نے ازخود ہمیں معبودبنارکھاہے۔)۔۔۔۔چلو کوئی کہ دے اگرمردے سنیں کوئی سنائیں تمھیں کیاتکلیف نقصان کیاہے ؟ توعرض ہے جی ہاں اصل بات مردوں کے سننے اور نہ سننے کانہیں بنیادی مشکل لوگوں کے شرک میں مبتلا ہو جانے کاہے قبر پرستی ،پیرپرستی نبی اورولی پرستی کاہے اوراسکاچورراستہ یہی" سماع واسماع الاموات " ہے ۔جی ہاں اللہ پاک نے توکھل کہ اس آیت میں کہ دیاہے لوگو تم لوگ جن کو مشکل کشا حاجت روا اپنامحسن ودوست سمجھ رکھا ہے وہ تم لوگوں کا کچھ بھی نہیں سنتے ۔جی ہاں کچھ بھی نہیں سنتے بالفرض اگر سن بھی لیں تو جواب نہیں دے سکتے کچھ نفع نہیں دے سکتے پہر غیر اللہ کو پکارتے کیوں ہو ؟۔۔۔۔۔۔بلکہ مافوق الاسباب جس سماع واسماع کی چکر میں لگے ہو ایسا نہ ہو قیامت کے دن تمہاری اس فعل ( شرک ) پر تمھارے سارے محسنین نبی ولی شھید سب تم سے بیزاری کرنے لگیں اور تم اس شرک کیوجہ سے گرفتار عذاب ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔لوگوں یاد رکھو ولاینبئک مثل خبیر۔ اللہ پاک تم سب کاسننے والاہے سب کابگاڑدرست کرنیوالا حاجت روا مشکل کشا وہی ہے اسی کو پکارو اس جیساتمھاراکوئی محسن نہیں اس جیسا حقیقتوں کی خبر دینے والا کوئی نہیں۔۔۔۔امیدہے احباب سورہ فاطران آیتوں کوگھرجاکر اپنے ہی مولویوں کی ترجمہ کردہ قرآن اورتفسیرمیں دیکھ لیتے ہیں مسئلہ سماع اور اسماع اموات کوسمھنے کی کوشش کریں گے۔۔۔ابومعاویہ ریکی 2024
استادمحترم کی تقرریر سن کردل بھت ہی خوش هوگیا بلکہ مجھے یہاں تو عدم سماع الاموات پرایک اور دلیل بھی سمجھ میں آگئی کہ سلف صالحین کے پہلے طبقہ کے دو عظیم اہل علم (سیدہ عائشہ ،قتادہ )نے سماع مردگان کی نفی اس وقت کی جب انہوں نے اس وقت کے دو عظیم شخصوں ( عمرو ابن عمررض)کی نسبت سن لیاتھا کہ وہ سماع کے قائل ہیں ۔۔۔۔۔اور آخردورمیں بھی دوبڑے اہل( علم آلوسی،انورشاہ کشمیری) نے بھی کلی طورپرسماع مردگان کی نفی کی عدم سماع کواصل قراردیا۔۔۔۔۔باقی رہی یہ بات کہ انک لاتسمع الموتی میں سماع (سننے) کی نفی نہیں اسماع (سنانے)کی نفی ہے ۔چلیے مان لیا کہ سنانے کی نفی ہے یعنی تم زندہ لوگ مردوں کونہیں نہیں سنا سکتے ،ایک بات کلیرہوگئی کہ زندوں میں یہ جب قدرت ہی نہیں کہ اپنی بات مردوں کوسناسکیں توپہرخودبخوددوسری بات کلیرہوگئی کہ جن کے جسم میں نہ روح ہے اور نہ ہی حواس خمسہ پہروہ کہاں سے یہ قدرت حاصل کرگئے کہ وہ سنتے ہیں ؟! نوٹ یہاں یہ ذہن نشین ہونی چائیے اللہ پاک کی قدرت زیربحث نہیں کیونکہ ان اللہ یسمع من یشاء۔۔۔۔۔۔۔۔یعنی جس کوبھی جس وقت بھی جہان بھی سناناچائے وہ سناسکتا ہےاور سننے کیلئے انسان کاہونابھی ضروری نہیں وہ حیوانات کو نباتات کو شجرات وحجرات پوری کائنات کوسناسکتاہے اور پوری کائنات میں وہ سننے کی طاقت وقدرت دے رکھا ہے!۔۔۔۔۔۔۔۔انسانوں میں مردوں وغیرہ کوسننے اور سنانے کی طاقت وقدرت موجود نہیں حتی کہ زندہ انبیاء علیھم السلام میں یہ قدرت موجود نہیں اسی نیچے والی آیت میں اللہ پاک اپنے پیارے محبوب رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے کھل کر فرما رہے ہیں وماانت بمسمع من فی القبور۔۔۔۔۔یعںی اے میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم آپ سنانے والے نہیں ہیں انکوجوقبروں میں ہیں۔۔۔۔۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کونہیں سناسکتا توپہر میں اور آپ کون اور کیاہیں کہ ایسی کام کے کرنے ہونے کادعوی کرتے ہیں ۔غوروفکرکی ضرورت ہے جناب !؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چلیے ایک اور دلیل مردوں کے نہ سننے پر پیش کروں تاکہ مردوں کے سننے سنانے کادروازہ کلی طورپربندہو۔۔۔۔سورہ فاطرمیں ہے ان تدعوھم لایسمعوادعائکم ولوسمعواماستجابولکم ۔۔۔۔یعنی اے لوگو جن کو تم پکارتے ہووہ تمھاری پکارکوسنتے نہیں ہیں ۔اور بالفرض اگر سن بھی لیتے ہیں تو تمھیں جواب نہیں دے سکتے ہیں ۔دیکھیے گاکتنی واضح اللہ پاک مافوق الاسباب مردوں کے سننے اور سنانے کی نفی کررہاہے لیکن ہوکوئی سمجھنے والا______۔اور پہراگے اس آیت پرتمام احباب حیاتی مماتی سب غوروفکرکریں "و یوم القیامہ یکفرون بشرککم " یعنی قیامت کے دن یہ سارے نبی ولی صدیق شھید نیک صالح لوگ تمھارے اس عمل اور عقیدہ شرکیہ کی انکار کرتے ہیں ( کہ اے خدایاہم نے ان لوگوں اس عمل شرکیہ کاحکم نہیں دیاہے انہوں نے ازخود ہمیں معبودبنارکھاہے۔)۔۔۔۔چلو کوئی کہ دے اگرمردے سنیں کوئی سنائیں تمھیں کیاتکلیف نقصان کیاہے ؟ توعرض ہے جی ہاں اصل بات مردوں کے سننے اور نہ سننے کانہیں بنیادی مشکل لوگوں کے شرک میں مبتلا ہو جانے کاہے قبر پرستی ،پیرپرستی نبی اورولی پرستی کاہے اوراسکاچورراستہ یہی" سماع واسماع الاموات " ہے ۔جی ہاں اللہ پاک نے توکھل کہ اس آیت میں کہ دیاہے لوگو تم لوگ جن کو مشکل کشا حاجت روا اپنامحسن ودوست سمجھ رکھا ہے وہ تم لوگوں کا کچھ بھی نہیں سنتے ۔جی ہاں کچھ بھی نہیں سنتے بالفرض اگر سن بھی لیں تو جواب نہیں دے سکتے کچھ نفع نہیں دے سکتے پہر غیر اللہ کو پکارتے کیوں ہو ؟۔۔۔۔۔۔بلکہ مافوق الاسباب جس سماع واسماع کی چکر میں لگے ہو ایسا نہ ہو قیامت کے دن تمہاری اس فعل ( شرک ) پر تمھارے سارے محسنین نبی ولی شھید سب تم سے بیزاری کرنے لگیں اور تم اس شرک کیوجہ سے گرفتار عذاب ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔لوگوں یاد رکھو ولاینبئک مثل خبیر۔ اللہ پاک تم سب کاسننے والاہے سب کابگاڑدرست کرنیوالا حاجت روا مشکل کشا وہی ہے اسی کو پکارو اس جیساتمھاراکوئی محسن نہیں اس جیسا حقیقتوں کی خبر دینے والا کوئی نہیں۔۔۔۔امیدہے احباب سورہ فاطران آیتوں کوگھرجاکر اپنے ہی مولویوں کی ترجمہ کردہ قرآن اورتفسیرمیں دیکھ لیتے ہیں مسئلہ سماع اور اسماع اموات کوسمھنے کی کوشش کریں گے۔۔۔ابومعاویہ ریکی 2024
اس لئے کہا جاتا ہے کہ اپنے بزرگان دین کے طریقے پر چلو جس مسئلہ پر امت کو گمراہ کیا ہوا تھا آج اس کے قائل ہورہے ہیں اور جس کا عقیدہ برباد کیا ہے اس بیچارے کا کیا ہوگا اللّٰہ پاک ایسے اہل ہوا کے فتنوں سے بچائے اور علمائے حق اہل سنت والجماعت کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائیں آمین
❤ Moulana sahab ny kmal kr dia Qasam sy bht khushi hoi sada alfaz me Bat smjha di k Nabi k sama me koi ikhtilaf nai jb k aam murdo k sama me ikhtilaf hai
استادمحترم کی تقرریر سن کردل بھت ہی خوش هوگیا بلکہ مجھے یہاں تو عدم سماع الاموات پرایک اور دلیل بھی سمجھ میں آگئی کہ سلف صالحین کے پہلے طبقہ کے دو عظیم اہل علم (سیدہ عائشہ ،قتادہ )نے سماع مردگان کی نفی اس وقت کی جب انہوں نے اس وقت کے دو عظیم شخصوں ( عمرو ابن عمررض)کی نسبت سن لیاتھا کہ وہ سماع کے قائل ہیں ۔۔۔۔۔اور آخردورمیں بھی دوبڑے اہل( علم آلوسی،انورشاہ کشمیری) نے بھی کلی طورپرسماع مردگان کی نفی کی عدم سماع کواصل قراردیا۔۔۔۔۔باقی رہی یہ بات کہ انک لاتسمع الموتی میں سماع (سننے) کی نفی نہیں اسماع (سنانے)کی نفی ہے ۔چلیے مان لیا کہ سنانے کی نفی ہے یعنی تم زندہ لوگ مردوں کونہیں نہیں سنا سکتے ،ایک بات کلیرہوگئی کہ زندوں میں یہ جب قدرت ہی نہیں کہ اپنی بات مردوں کوسناسکیں توپہرخودبخوددوسری بات کلیرہوگئی کہ جن کے جسم میں نہ روح ہے اور نہ ہی حواس خمسہ پہروہ کہاں سے یہ قدرت حاصل کرگئے کہ وہ سنتے ہیں ؟! نوٹ یہاں یہ ذہن نشین ہونی چائیے اللہ پاک کی قدرت زیربحث نہیں کیونکہ ان اللہ یسمع من یشاء۔۔۔۔۔۔۔۔یعنی جس کوبھی جس وقت بھی جہان بھی سناناچائے وہ سناسکتا ہےاور سننے کیلئے انسان کاہونابھی ضروری نہیں وہ حیوانات کو نباتات کو شجرات وحجرات پوری کائنات کوسناسکتاہے اور پوری کائنات میں وہ سننے کی طاقت وقدرت دے رکھا ہے!۔۔۔۔۔۔۔۔انسانوں میں مردوں وغیرہ کوسننے اور سنانے کی طاقت وقدرت موجود نہیں حتی کہ زندہ انبیاء علیھم السلام میں یہ قدرت موجود نہیں اسی نیچے والی آیت میں اللہ پاک اپنے پیارے محبوب رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے کھل کر فرما رہے ہیں وماانت بمسمع من فی القبور۔۔۔۔۔یعںی اے میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم آپ سنانے والے نہیں ہیں انکوجوقبروں میں ہیں۔۔۔۔۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کونہیں سناسکتا توپہر میں اور آپ کون اور کیاہیں کہ ایسی کام کے کرنے ہونے کادعوی کرتے ہیں ۔غوروفکرکی ضرورت ہے جناب !؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چلیے ایک اور دلیل مردوں کے نہ سننے پر پیش کروں تاکہ مردوں کے سننے سنانے کادروازہ کلی طورپربندہو۔۔۔۔سورہ فاطرمیں ہے ان تدعوھم لایسمعوادعائکم ولوسمعواماستجابولکم ۔۔۔۔یعنی اے لوگو جن کو تم پکارتے ہووہ تمھاری پکارکوسنتے نہیں ہیں ۔اور بالفرض اگر سن بھی لیتے ہیں تو تمھیں جواب نہیں دے سکتے ہیں ۔دیکھیے گاکتنی واضح اللہ پاک مافوق الاسباب مردوں کے سننے اور سنانے کی نفی کررہاہے لیکن ہوکوئی سمجھنے والا______۔اور پہراگے اس آیت پرتمام احباب حیاتی مماتی سب غوروفکرکریں "و یوم القیامہ یکفرون بشرککم " یعنی قیامت کے دن یہ سارے نبی ولی صدیق شھید نیک صالح لوگ تمھارے اس عمل اور عقیدہ شرکیہ کی انکار کرتے ہیں ( کہ اے خدایاہم نے ان لوگوں اس عمل شرکیہ کاحکم نہیں دیاہے انہوں نے ازخود ہمیں معبودبنارکھاہے۔)۔۔۔۔چلو کوئی کہ دے اگرمردے سنیں کوئی سنائیں تمھیں کیاتکلیف نقصان کیاہے ؟ توعرض ہے جی ہاں اصل بات مردوں کے سننے اور نہ سننے کانہیں بنیادی مشکل لوگوں کے شرک میں مبتلا ہو جانے کاہے قبر پرستی ،پیرپرستی نبی اورولی پرستی کاہے اوراسکاچورراستہ یہی" سماع واسماع الاموات " ہے ۔جی ہاں اللہ پاک نے توکھل کہ اس آیت میں کہ دیاہے لوگو تم لوگ جن کو مشکل کشا حاجت روا اپنامحسن ودوست سمجھ رکھا ہے وہ تم لوگوں کا کچھ بھی نہیں سنتے ۔جی ہاں کچھ بھی نہیں سنتے بالفرض اگر سن بھی لیں تو جواب نہیں دے سکتے کچھ نفع نہیں دے سکتے پہر غیر اللہ کو پکارتے کیوں ہو ؟۔۔۔۔۔۔بلکہ مافوق الاسباب جس سماع واسماع کی چکر میں لگے ہو ایسا نہ ہو قیامت کے دن تمہاری اس فعل ( شرک ) پر تمھارے سارے محسنین نبی ولی شھید سب تم سے بیزاری کرنے لگیں اور تم اس شرک کیوجہ سے گرفتار عذاب ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔لوگوں یاد رکھو ولاینبئک مثل خبیر۔ اللہ پاک تم سب کاسننے والاہے سب کابگاڑدرست کرنیوالا حاجت روا مشکل کشا وہی ہے اسی کو پکارو اس جیساتمھاراکوئی محسن نہیں اس جیسا حقیقتوں کی خبر دینے والا کوئی نہیں۔۔۔۔امیدہے احباب سورہ فاطران آیتوں کوگھرجاکر اپنے ہی مولویوں کی ترجمہ کردہ قرآن اورتفسیرمیں دیکھ لیتے ہیں مسئلہ سماع اور اسماع اموات کوسمھنے کی کوشش کریں گے۔۔۔ابومعاویہ ریکی 2024
استادمحترم کی تقرریر سن کردل بھت ہی خوش هوگیا بلکہ مجھے یہاں تو عدم سماع الاموات پرایک اور دلیل بھی سمجھ میں آگئی کہ سلف صالحین کے پہلے طبقہ کے دو عظیم اہل علم (سیدہ عائشہ ،قتادہ )نے سماع مردگان کی نفی اس وقت کی جب انہوں نے اس وقت کے دو عظیم شخصوں ( عمرو ابن عمررض)کی نسبت سن لیاتھا کہ وہ سماع کے قائل ہیں ۔۔۔۔۔اور آخردورمیں بھی دوبڑے اہل( علم آلوسی،انورشاہ کشمیری) نے بھی کلی طورپرسماع مردگان کی نفی کی عدم سماع کواصل قراردیا۔۔۔۔۔باقی رہی یہ بات کہ انک لاتسمع الموتی میں سماع (سننے) کی نفی نہیں اسماع (سنانے)کی نفی ہے ۔چلیے مان لیا کہ سنانے کی نفی ہے یعنی تم زندہ لوگ مردوں کونہیں نہیں سنا سکتے ،ایک بات کلیرہوگئی کہ زندوں میں یہ جب قدرت ہی نہیں کہ اپنی بات مردوں کوسناسکیں توپہرخودبخوددوسری بات کلیرہوگئی کہ جن کے جسم میں نہ روح ہے اور نہ ہی حواس خمسہ پہروہ کہاں سے یہ قدرت حاصل کرگئے کہ وہ سنتے ہیں ؟! نوٹ یہاں یہ ذہن نشین ہونی چائیے اللہ پاک کی قدرت زیربحث نہیں کیونکہ ان اللہ یسمع من یشاء۔۔۔۔۔۔۔۔یعنی جس کوبھی جس وقت بھی جہان بھی سناناچائے وہ سناسکتا ہےاور سننے کیلئے انسان کاہونابھی ضروری نہیں وہ حیوانات کو نباتات کو شجرات وحجرات پوری کائنات کوسناسکتاہے اور پوری کائنات میں وہ سننے کی طاقت وقدرت دے رکھا ہے!۔۔۔۔۔۔۔۔انسانوں میں مردوں وغیرہ کوسننے اور سنانے کی طاقت وقدرت موجود نہیں حتی کہ زندہ انبیاء علیھم السلام میں یہ قدرت موجود نہیں اسی نیچے والی آیت میں اللہ پاک اپنے پیارے محبوب رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے کھل کر فرما رہے ہیں وماانت بمسمع من فی القبور۔۔۔۔۔یعںی اے میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم آپ سنانے والے نہیں ہیں انکوجوقبروں میں ہیں۔۔۔۔۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کونہیں سناسکتا توپہر میں اور آپ کون اور کیاہیں کہ ایسی کام کے کرنے ہونے کادعوی کرتے ہیں ۔غوروفکرکی ضرورت ہے جناب !؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چلیے ایک اور دلیل مردوں کے نہ سننے پر پیش کروں تاکہ مردوں کے سننے سنانے کادروازہ کلی طورپربندہو۔۔۔۔سورہ فاطرمیں ہے ان تدعوھم لایسمعوادعائکم ولوسمعواماستجابولکم ۔۔۔۔یعنی اے لوگو جن کو تم پکارتے ہووہ تمھاری پکارکوسنتے نہیں ہیں ۔اور بالفرض اگر سن بھی لیتے ہیں تو تمھیں جواب نہیں دے سکتے ہیں ۔دیکھیے گاکتنی واضح اللہ پاک مافوق الاسباب مردوں کے سننے اور سنانے کی نفی کررہاہے لیکن ہوکوئی سمجھنے والا______۔اور پہراگے اس آیت پرتمام احباب حیاتی مماتی سب غوروفکرکریں "و یوم القیامہ یکفرون بشرککم " یعنی قیامت کے دن یہ سارے نبی ولی صدیق شھید نیک صالح لوگ تمھارے اس عمل اور عقیدہ شرکیہ کی انکار کرتے ہیں ( کہ اے خدایاہم نے ان لوگوں اس عمل شرکیہ کاحکم نہیں دیاہے انہوں نے ازخود ہمیں معبودبنارکھاہے۔)۔۔۔۔چلو کوئی کہ دے اگرمردے سنیں کوئی سنائیں تمھیں کیاتکلیف نقصان کیاہے ؟ توعرض ہے جی ہاں اصل بات مردوں کے سننے اور نہ سننے کانہیں بنیادی مشکل لوگوں کے شرک میں مبتلا ہو جانے کاہے قبر پرستی ،پیرپرستی نبی اورولی پرستی کاہے اوراسکاچورراستہ یہی" سماع واسماع الاموات " ہے ۔جی ہاں اللہ پاک نے توکھل کہ اس آیت میں کہ دیاہے لوگو تم لوگ جن کو مشکل کشا حاجت روا اپنامحسن ودوست سمجھ رکھا ہے وہ تم لوگوں کا کچھ بھی نہیں سنتے ۔جی ہاں کچھ بھی نہیں سنتے بالفرض اگر سن بھی لیں تو جواب نہیں دے سکتے کچھ نفع نہیں دے سکتے پہر غیر اللہ کو پکارتے کیوں ہو ؟۔۔۔۔۔۔بلکہ مافوق الاسباب جس سماع واسماع کی چکر میں لگے ہو ایسا نہ ہو قیامت کے دن تمہاری اس فعل ( شرک ) پر تمھارے سارے محسنین نبی ولی شھید سب تم سے بیزاری کرنے لگیں اور تم اس شرک کیوجہ سے گرفتار عذاب ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔لوگوں یاد رکھو ولاینبئک مثل خبیر۔ اللہ پاک تم سب کاسننے والاہے سب کابگاڑدرست کرنیوالا حاجت روا مشکل کشا وہی ہے اسی کو پکارو اس جیساتمھاراکوئی محسن نہیں اس جیسا حقیقتوں کی خبر دینے والا کوئی نہیں۔۔۔۔امیدہے احباب سورہ فاطران آیتوں کوگھرجاکر اپنے ہی مولویوں کی ترجمہ کردہ قرآن اورتفسیرمیں دیکھ لیتے ہیں مسئلہ سماع اور اسماع اموات کوسمھنے کی کوشش کریں گے۔۔۔ابومعاویہ ریکی 2024
علامہ طحطاوی حاشیه نورالایضاح میں: قوله : مبناه على أن الميت لا يسمع عندهم ، على ما صَرَّحُوا به في كتاب الأيمان: لو حلف لَا يُكَلِّمُهُ فَكَلَّمَهُ ميتًا ، لا يحنث لأنها تنعقد على من يفهم ، والميت ليس كذلك لعدم السماع ، قال الله تعالى: وَمَا أَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَّنْ فِي الْقُبُورِ۔ وقال : إِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتَى ، وهذا تشبيه لحال الكفار في عدم إذعانھم للحق بحال الموتى، وهو يفيد تحقيق عدم سماع الموتى إذ هو فرعه۔
استادمحترم کی تقرریر سن کردل بھت ہی خوش هوگیا بلکہ مجھے یہاں تو عدم سماع الاموات پرایک اور دلیل بھی سمجھ میں آگئی کہ سلف صالحین کے پہلے طبقہ کے دو عظیم اہل علم (سیدہ عائشہ ،قتادہ )نے سماع مردگان کی نفی اس وقت کی جب انہوں نے اس وقت کے دو عظیم شخصوں ( عمرو ابن عمررض)کی نسبت سن لیاتھا کہ وہ سماع کے قائل ہیں ۔۔۔۔۔اور آخردورمیں بھی دوبڑے اہل( علم آلوسی،انورشاہ کشمیری) نے بھی کلی طورپرسماع مردگان کی نفی کی عدم سماع کواصل قراردیا۔۔۔۔۔باقی رہی یہ بات کہ انک لاتسمع الموتی میں سماع (سننے) کی نفی نہیں اسماع (سنانے)کی نفی ہے ۔چلیے مان لیا کہ سنانے کی نفی ہے یعنی تم زندہ لوگ مردوں کونہیں نہیں سنا سکتے ،ایک بات کلیرہوگئی کہ زندوں میں یہ جب قدرت ہی نہیں کہ اپنی بات مردوں کوسناسکیں توپہرخودبخوددوسری بات کلیرہوگئی کہ جن کے جسم میں نہ روح ہے اور نہ ہی حواس خمسہ پہروہ کہاں سے یہ قدرت حاصل کرگئے کہ وہ سنتے ہیں ؟! نوٹ یہاں یہ ذہن نشین ہونی چائیے اللہ پاک کی قدرت زیربحث نہیں کیونکہ ان اللہ یسمع من یشاء۔۔۔۔۔۔۔۔یعنی جس کوبھی جس وقت بھی جہان بھی سناناچائے وہ سناسکتا ہےاور سننے کیلئے انسان کاہونابھی ضروری نہیں وہ حیوانات کو نباتات کو شجرات وحجرات پوری کائنات کوسناسکتاہے اور پوری کائنات میں وہ سننے کی طاقت وقدرت دے رکھا ہے!۔۔۔۔۔۔۔۔انسانوں میں مردوں وغیرہ کوسننے اور سنانے کی طاقت وقدرت موجود نہیں حتی کہ زندہ انبیاء علیھم السلام میں یہ قدرت موجود نہیں اسی نیچے والی آیت میں اللہ پاک اپنے پیارے محبوب رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے کھل کر فرما رہے ہیں وماانت بمسمع من فی القبور۔۔۔۔۔یعںی اے میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم آپ سنانے والے نہیں ہیں انکوجوقبروں میں ہیں۔۔۔۔۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کونہیں سناسکتا توپہر میں اور آپ کون اور کیاہیں کہ ایسی کام کے کرنے ہونے کادعوی کرتے ہیں ۔غوروفکرکی ضرورت ہے جناب !؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چلیے ایک اور دلیل مردوں کے نہ سننے پر پیش کروں تاکہ مردوں کے سننے سنانے کادروازہ کلی طورپربندہو۔۔۔۔سورہ فاطرمیں ہے ان تدعوھم لایسمعوادعائکم ولوسمعواماستجابولکم ۔۔۔۔یعنی اے لوگو جن کو تم پکارتے ہووہ تمھاری پکارکوسنتے نہیں ہیں ۔اور بالفرض اگر سن بھی لیتے ہیں تو تمھیں جواب نہیں دے سکتے ہیں ۔دیکھیے گاکتنی واضح اللہ پاک مافوق الاسباب مردوں کے سننے اور سنانے کی نفی کررہاہے لیکن ہوکوئی سمجھنے والا______۔اور پہراگے اس آیت پرتمام احباب حیاتی مماتی سب غوروفکرکریں "و یوم القیامہ یکفرون بشرککم " یعنی قیامت کے دن یہ سارے نبی ولی صدیق شھید نیک صالح لوگ تمھارے اس عمل اور عقیدہ شرکیہ کی انکار کرتے ہیں ( کہ اے خدایاہم نے ان لوگوں اس عمل شرکیہ کاحکم نہیں دیاہے انہوں نے ازخود ہمیں معبودبنارکھاہے۔)۔۔۔۔چلو کوئی کہ دے اگرمردے سنیں کوئی سنائیں تمھیں کیاتکلیف نقصان کیاہے ؟ توعرض ہے جی ہاں اصل بات مردوں کے سننے اور نہ سننے کانہیں بنیادی مشکل لوگوں کے شرک میں مبتلا ہو جانے کاہے قبر پرستی ،پیرپرستی نبی اورولی پرستی کاہے اوراسکاچورراستہ یہی" سماع واسماع الاموات " ہے ۔جی ہاں اللہ پاک نے توکھل کہ اس آیت میں کہ دیاہے لوگو تم لوگ جن کو مشکل کشا حاجت روا اپنامحسن ودوست سمجھ رکھا ہے وہ تم لوگوں کا کچھ بھی نہیں سنتے ۔جی ہاں کچھ بھی نہیں سنتے بالفرض اگر سن بھی لیں تو جواب نہیں دے سکتے کچھ نفع نہیں دے سکتے پہر غیر اللہ کو پکارتے کیوں ہو ؟۔۔۔۔۔۔بلکہ مافوق الاسباب جس سماع واسماع کی چکر میں لگے ہو ایسا نہ ہو قیامت کے دن تمہاری اس فعل ( شرک ) پر تمھارے سارے محسنین نبی ولی شھید سب تم سے بیزاری کرنے لگیں اور تم اس شرک کیوجہ سے گرفتار عذاب ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔لوگوں یاد رکھو ولاینبئک مثل خبیر۔ اللہ پاک تم سب کاسننے والاہے سب کابگاڑدرست کرنیوالا حاجت روا مشکل کشا وہی ہے اسی کو پکارو اس جیساتمھاراکوئی محسن نہیں اس جیسا حقیقتوں کی خبر دینے والا کوئی نہیں۔۔۔۔امیدہے احباب سورہ فاطران آیتوں کوگھرجاکر اپنے ہی مولویوں کی ترجمہ کردہ قرآن اورتفسیرمیں دیکھ لیتے ہیں مسئلہ سماع اور اسماع اموات کوسمھنے کی کوشش کریں گے۔۔۔ابومعاویہ ریکی 2024
استادمحترم کی تقرریر سن کردل بھت ہی خوش هوگیا بلکہ مجھے یہاں تو عدم سماع الاموات پرایک اور دلیل بھی سمجھ میں آگئی کہ سلف صالحین کے پہلے طبقہ کے دو عظیم اہل علم (سیدہ عائشہ ،قتادہ )نے سماع مردگان کی نفی اس وقت کی جب انہوں نے اس وقت کے دو عظیم شخصوں ( عمرو ابن عمررض)کی نسبت سن لیاتھا کہ وہ سماع کے قائل ہیں ۔۔۔۔۔اور آخردورمیں بھی دوبڑے اہل( علم آلوسی،انورشاہ کشمیری) نے بھی کلی طورپرسماع مردگان کی نفی کی عدم سماع کواصل قراردیا۔۔۔۔۔باقی رہی یہ بات کہ انک لاتسمع الموتی میں سماع (سننے) کی نفی نہیں اسماع (سنانے)کی نفی ہے ۔چلیے مان لیا کہ سنانے کی نفی ہے یعنی تم زندہ لوگ مردوں کونہیں نہیں سنا سکتے ،ایک بات کلیرہوگئی کہ زندوں میں یہ جب قدرت ہی نہیں کہ اپنی بات مردوں کوسناسکیں توپہرخودبخوددوسری بات کلیرہوگئی کہ جن کے جسم میں نہ روح ہے اور نہ ہی حواس خمسہ پہروہ کہاں سے یہ قدرت حاصل کرگئے کہ وہ سنتے ہیں ؟! نوٹ یہاں یہ ذہن نشین ہونی چائیے اللہ پاک کی قدرت زیربحث نہیں کیونکہ ان اللہ یسمع من یشاء۔۔۔۔۔۔۔۔یعنی جس کوبھی جس وقت بھی جہان بھی سناناچائے وہ سناسکتا ہےاور سننے کیلئے انسان کاہونابھی ضروری نہیں وہ حیوانات کو نباتات کو شجرات وحجرات پوری کائنات کوسناسکتاہے اور پوری کائنات میں وہ سننے کی طاقت وقدرت دے رکھا ہے!۔۔۔۔۔۔۔۔انسانوں میں مردوں وغیرہ کوسننے اور سنانے کی طاقت وقدرت موجود نہیں حتی کہ زندہ انبیاء علیھم السلام میں یہ قدرت موجود نہیں اسی نیچے والی آیت میں اللہ پاک اپنے پیارے محبوب رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے کھل کر فرما رہے ہیں وماانت بمسمع من فی القبور۔۔۔۔۔یعںی اے میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم آپ سنانے والے نہیں ہیں انکوجوقبروں میں ہیں۔۔۔۔۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کونہیں سناسکتا توپہر میں اور آپ کون اور کیاہیں کہ ایسی کام کے کرنے ہونے کادعوی کرتے ہیں ۔غوروفکرکی ضرورت ہے جناب !؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چلیے ایک اور دلیل مردوں کے نہ سننے پر پیش کروں تاکہ مردوں کے سننے سنانے کادروازہ کلی طورپربندہو۔۔۔۔سورہ فاطرمیں ہے ان تدعوھم لایسمعوادعائکم ولوسمعواماستجابولکم ۔۔۔۔یعنی اے لوگو جن کو تم پکارتے ہووہ تمھاری پکارکوسنتے نہیں ہیں ۔اور بالفرض اگر سن بھی لیتے ہیں تو تمھیں جواب نہیں دے سکتے ہیں ۔دیکھیے گاکتنی واضح اللہ پاک مافوق الاسباب مردوں کے سننے اور سنانے کی نفی کررہاہے لیکن ہوکوئی سمجھنے والا______۔اور پہراگے اس آیت پرتمام احباب حیاتی مماتی سب غوروفکرکریں "و یوم القیامہ یکفرون بشرککم " یعنی قیامت کے دن یہ سارے نبی ولی صدیق شھید نیک صالح لوگ تمھارے اس عمل اور عقیدہ شرکیہ کی انکار کرتے ہیں ( کہ اے خدایاہم نے ان لوگوں اس عمل شرکیہ کاحکم نہیں دیاہے انہوں نے ازخود ہمیں معبودبنارکھاہے۔)۔۔۔۔چلو کوئی کہ دے اگرمردے سنیں کوئی سنائیں تمھیں کیاتکلیف نقصان کیاہے ؟ توعرض ہے جی ہاں اصل بات مردوں کے سننے اور نہ سننے کانہیں بنیادی مشکل لوگوں کے شرک میں مبتلا ہو جانے کاہے قبر پرستی ،پیرپرستی نبی اورولی پرستی کاہے اوراسکاچورراستہ یہی" سماع واسماع الاموات " ہے ۔جی ہاں اللہ پاک نے توکھل کہ اس آیت میں کہ دیاہے لوگو تم لوگ جن کو مشکل کشا حاجت روا اپنامحسن ودوست سمجھ رکھا ہے وہ تم لوگوں کا کچھ بھی نہیں سنتے ۔جی ہاں کچھ بھی نہیں سنتے بالفرض اگر سن بھی لیں تو جواب نہیں دے سکتے کچھ نفع نہیں دے سکتے پہر غیر اللہ کو پکارتے کیوں ہو ؟۔۔۔۔۔۔بلکہ مافوق الاسباب جس سماع واسماع کی چکر میں لگے ہو ایسا نہ ہو قیامت کے دن تمہاری اس فعل ( شرک ) پر تمھارے سارے محسنین نبی ولی شھید سب تم سے بیزاری کرنے لگیں اور تم اس شرک کیوجہ سے گرفتار عذاب ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔لوگوں یاد رکھو ولاینبئک مثل خبیر۔ اللہ پاک تم سب کاسننے والاہے سب کابگاڑدرست کرنیوالا حاجت روا مشکل کشا وہی ہے اسی کو پکارو اس جیساتمھاراکوئی محسن نہیں اس جیسا حقیقتوں کی خبر دینے والا کوئی نہیں۔۔۔۔امیدہے احباب سورہ فاطران آیتوں کوگھرجاکر اپنے ہی مولویوں کی ترجمہ کردہ قرآن اورتفسیرمیں دیکھ لیتے ہیں مسئلہ سماع اور اسماع اموات کوسمھنے کی کوشش کریں گے۔۔۔ابومعاویہ ریکی 2024
يَنْبَغِي أَنْ يُفْهَمَ أَنَّ سَمَاعَ الْمَوْتَى كَلَامَ الأَحْيَاءِ لَيْسَ دَاخِلًا فِي دَائِرَةِ الْأَسْبَابَ الطبيعية العادية ولهذا اليس لنا قُدْرَةٌ عَلَى سَمَاعِهِم وَلَكِنَّ اللَّهَ قَادِرٌ عَلَى أَن يَحْرِقَ العادَةَ أو يُنشِئُ أسباباً خَفِيَّةً مَّجْهُولَةً عندنا فيُسْمِعُهم بعض أصواتِنا فَيَسْمَعُونَ سَمَاع الأحياء بل أَزْيَدَ مِنهُم وَلَعَلَّ لهذه الدَّقِيقَةِ نَفَى القرآن العزيزُ الإسماعَ مِنَ العباد وما أفصح في موضع بنفي السماع عن الأموات . [شبیر احمد عثمانی: فتح الملهم ٤۷۹:۲]
مدارك التنزيل: قال الإمام النسفي (٧١٠هـ) " الصم " بتولية الإدبار: (فإن قلت: الأصم لا يسمع مقبلا أو مدبرا، فما فائدة هذا التخصيص؟ قلت: هو [أي الأصم] إذا كان مقبلا يفهم بالرمز والإشارة، فإذا ولي لا يسمع ولا يفهم بالإشارة) قلت: ويظهر من هذا أن الميت لا يسمع في حال من الأحوال، سواء كان مقبلا أو مدبرا، وأن الميت كما لا يسمع صوتا كذلك لا يفهم الرمز والإشارة أيضا.
استادمحترم کی تقرریر سن کردل بھت ہی خوش هوگیا بلکہ مجھے یہاں تو عدم سماع الاموات پرایک اور دلیل بھی سمجھ میں آگئی کہ سلف صالحین کے پہلے طبقہ کے دو عظیم اہل علم (سیدہ عائشہ ،قتادہ )نے سماع مردگان کی نفی اس وقت کی جب انہوں نے اس وقت کے دو عظیم شخصوں ( عمرو ابن عمررض)کی نسبت سن لیاتھا کہ وہ سماع کے قائل ہیں ۔۔۔۔۔اور آخردورمیں بھی دوبڑے اہل( علم آلوسی،انورشاہ کشمیری) نے بھی کلی طورپرسماع مردگان کی نفی کی عدم سماع کواصل قراردیا۔۔۔۔۔باقی رہی یہ بات کہ انک لاتسمع الموتی میں سماع (سننے) کی نفی نہیں اسماع (سنانے)کی نفی ہے ۔چلیے مان لیا کہ سنانے کی نفی ہے یعنی تم زندہ لوگ مردوں کونہیں نہیں سنا سکتے ،ایک بات کلیرہوگئی کہ زندوں میں یہ جب قدرت ہی نہیں کہ اپنی بات مردوں کوسناسکیں توپہرخودبخوددوسری بات کلیرہوگئی کہ جن کے جسم میں نہ روح ہے اور نہ ہی حواس خمسہ پہروہ کہاں سے یہ قدرت حاصل کرگئے کہ وہ سنتے ہیں ؟! نوٹ یہاں یہ ذہن نشین ہونی چائیے اللہ پاک کی قدرت زیربحث نہیں کیونکہ ان اللہ یسمع من یشاء۔۔۔۔۔۔۔۔یعنی جس کوبھی جس وقت بھی جہان بھی سناناچائے وہ سناسکتا ہےاور سننے کیلئے انسان کاہونابھی ضروری نہیں وہ حیوانات کو نباتات کو شجرات وحجرات پوری کائنات کوسناسکتاہے اور پوری کائنات میں وہ سننے کی طاقت وقدرت دے رکھا ہے!۔۔۔۔۔۔۔۔انسانوں میں مردوں وغیرہ کوسننے اور سنانے کی طاقت وقدرت موجود نہیں حتی کہ زندہ انبیاء علیھم السلام میں یہ قدرت موجود نہیں اسی نیچے والی آیت میں اللہ پاک اپنے پیارے محبوب رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے کھل کر فرما رہے ہیں وماانت بمسمع من فی القبور۔۔۔۔۔یعںی اے میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم آپ سنانے والے نہیں ہیں انکوجوقبروں میں ہیں۔۔۔۔۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کونہیں سناسکتا توپہر میں اور آپ کون اور کیاہیں کہ ایسی کام کے کرنے ہونے کادعوی کرتے ہیں ۔غوروفکرکی ضرورت ہے جناب !؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چلیے ایک اور دلیل مردوں کے نہ سننے پر پیش کروں تاکہ مردوں کے سننے سنانے کادروازہ کلی طورپربندہو۔۔۔۔سورہ فاطرمیں ہے ان تدعوھم لایسمعوادعائکم ولوسمعواماستجابولکم ۔۔۔۔یعنی اے لوگو جن کو تم پکارتے ہووہ تمھاری پکارکوسنتے نہیں ہیں ۔اور بالفرض اگر سن بھی لیتے ہیں تو تمھیں جواب نہیں دے سکتے ہیں ۔دیکھیے گاکتنی واضح اللہ پاک مافوق الاسباب مردوں کے سننے اور سنانے کی نفی کررہاہے لیکن ہوکوئی سمجھنے والا______۔اور پہراگے اس آیت پرتمام احباب حیاتی مماتی سب غوروفکرکریں "و یوم القیامہ یکفرون بشرککم " یعنی قیامت کے دن یہ سارے نبی ولی صدیق شھید نیک صالح لوگ تمھارے اس عمل اور عقیدہ شرکیہ کی انکار کرتے ہیں ( کہ اے خدایاہم نے ان لوگوں اس عمل شرکیہ کاحکم نہیں دیاہے انہوں نے ازخود ہمیں معبودبنارکھاہے۔)۔۔۔۔چلو کوئی کہ دے اگرمردے سنیں کوئی سنائیں تمھیں کیاتکلیف نقصان کیاہے ؟ توعرض ہے جی ہاں اصل بات مردوں کے سننے اور نہ سننے کانہیں بنیادی مشکل لوگوں کے شرک میں مبتلا ہو جانے کاہے قبر پرستی ،پیرپرستی نبی اورولی پرستی کاہے اوراسکاچورراستہ یہی" سماع واسماع الاموات " ہے ۔جی ہاں اللہ پاک نے توکھل کہ اس آیت میں کہ دیاہے لوگو تم لوگ جن کو مشکل کشا حاجت روا اپنامحسن ودوست سمجھ رکھا ہے وہ تم لوگوں کا کچھ بھی نہیں سنتے ۔جی ہاں کچھ بھی نہیں سنتے بالفرض اگر سن بھی لیں تو جواب نہیں دے سکتے کچھ نفع نہیں دے سکتے پہر غیر اللہ کو پکارتے کیوں ہو ؟۔۔۔۔۔۔بلکہ مافوق الاسباب جس سماع واسماع کی چکر میں لگے ہو ایسا نہ ہو قیامت کے دن تمہاری اس فعل ( شرک ) پر تمھارے سارے محسنین نبی ولی شھید سب تم سے بیزاری کرنے لگیں اور تم اس شرک کیوجہ سے گرفتار عذاب ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔لوگوں یاد رکھو ولاینبئک مثل خبیر۔ اللہ پاک تم سب کاسننے والاہے سب کابگاڑدرست کرنیوالا حاجت روا مشکل کشا وہی ہے اسی کو پکارو اس جیساتمھاراکوئی محسن نہیں اس جیسا حقیقتوں کی خبر دینے والا کوئی نہیں۔۔۔۔امیدہے احباب سورہ فاطران آیتوں کوگھرجاکر اپنے ہی مولویوں کی ترجمہ کردہ قرآن اورتفسیرمیں دیکھ لیتے ہیں مسئلہ سماع اور اسماع اموات کوسمھنے کی کوشش کریں گے۔۔۔ابومعاویہ ریکی 2024
علامہ عینی نے شرح صحیح بخاری میں ذکر کیا ہے کہ: قال ابن التين: لا مُعارَضَة بين حديث ابن عمر والآية لأن الموتى لا يسمعون لا شَكٍّ لكن إذا أراد الله إسماع ما ليس من شأنه السماع لم يمتنع كقوله تعالى : إِنَّا عَرَضْنَا الْأَمَانَ ...... الآية. {عمدة القاری ۲۲۳:٤} |
بنیادی طور پے سمائے موتی شرک کا دروازہ کھولتا ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالی قران مجید میں فرماتے ہیں کہ اے پیغمبر اپ نہ ہی کسی مردے کو سنوا سکتے ہیں اور نہ ہی بہرے کو۔ ہاں مگر جسے ہم چاہیں سنوا دیتے ہیں۔ اس ایت سے ہر طرح کی سماعت کا انکار ہے۔ اگر اس سماعت سے ایسی سماعت لی جائے جس سے فائدہ ہو۔ تو یہ بالکل بعید از عقل ہے۔ کیونکہ مردہ اگر سن بھی لے تو اس وقت اسے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہو سکتا۔ کیونکہ وہ اب دارالعمل سے جا چکا ہے۔
ہم سماع کے قائل ہیں مگر عدم سماع والوں کو برا نہیں کہتے، مگر جب عدم سماع والے مماتی شدت اختیار کرتے ہیں اور کفرو شرک کی فتوے بازی سماع والوں پر کرتے ہیں تو دفاع ضرور کرتے ہیں کیونکہ ان کے فتووں کی زد میں صحابہ کرام بھی آتے ہیں،
حیات النبی صحابہ اور اہل سنت کا اجماعی مسلک ہے۔اس پر آاجماع امت ہے۔یہی مسلک آئمہ اربعہ کا ہے۔اس کا منکر اہل سنت سے خارج ہے۔سماع اور عدم سماع کا مسئلہ تھوڑا مختلف ہے۔
استادمحترم کی تقرریر سن کردل بھت ہی خوش هوگیا بلکہ مجھے یہاں تو عدم سماع الاموات پرایک اور دلیل بھی سمجھ میں آگئی کہ سلف صالحین کے پہلے طبقہ کے دو عظیم اہل علم (سیدہ عائشہ ،قتادہ )نے سماع مردگان کی نفی اس وقت کی جب انہوں نے اس وقت کے دو عظیم شخصوں ( عمرو ابن عمررض)کی نسبت سن لیاتھا کہ وہ سماع کے قائل ہیں ۔۔۔۔۔اور آخردورمیں بھی دوبڑے اہل( علم آلوسی،انورشاہ کشمیری) نے بھی کلی طورپرسماع مردگان کی نفی کی عدم سماع کواصل قراردیا۔۔۔۔۔باقی رہی یہ بات کہ انک لاتسمع الموتی میں سماع (سننے) کی نفی نہیں اسماع (سنانے)کی نفی ہے ۔چلیے مان لیا کہ سنانے کی نفی ہے یعنی تم زندہ لوگ مردوں کونہیں نہیں سنا سکتے ،ایک بات کلیرہوگئی کہ زندوں میں یہ جب قدرت ہی نہیں کہ اپنی بات مردوں کوسناسکیں توپہرخودبخوددوسری بات کلیرہوگئی کہ جن کے جسم میں نہ روح ہے اور نہ ہی حواس خمسہ پہروہ کہاں سے یہ قدرت حاصل کرگئے کہ وہ سنتے ہیں ؟! نوٹ یہاں یہ ذہن نشین ہونی چائیے اللہ پاک کی قدرت زیربحث نہیں کیونکہ ان اللہ یسمع من یشاء۔۔۔۔۔۔۔۔یعنی جس کوبھی جس وقت بھی جہان بھی سناناچائے وہ سناسکتا ہےاور سننے کیلئے انسان کاہونابھی ضروری نہیں وہ حیوانات کو نباتات کو شجرات وحجرات پوری کائنات کوسناسکتاہے اور پوری کائنات میں وہ سننے کی طاقت وقدرت دے رکھا ہے!۔۔۔۔۔۔۔۔انسانوں میں مردوں وغیرہ کوسننے اور سنانے کی طاقت وقدرت موجود نہیں حتی کہ زندہ انبیاء علیھم السلام میں یہ قدرت موجود نہیں اسی نیچے والی آیت میں اللہ پاک اپنے پیارے محبوب رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے کھل کر فرما رہے ہیں وماانت بمسمع من فی القبور۔۔۔۔۔یعںی اے میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم آپ سنانے والے نہیں ہیں انکوجوقبروں میں ہیں۔۔۔۔۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کونہیں سناسکتا توپہر میں اور آپ کون اور کیاہیں کہ ایسی کام کے کرنے ہونے کادعوی کرتے ہیں ۔غوروفکرکی ضرورت ہے جناب !؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چلیے ایک اور دلیل مردوں کے نہ سننے پر پیش کروں تاکہ مردوں کے سننے سنانے کادروازہ کلی طورپربندہو۔۔۔۔سورہ فاطرمیں ہے ان تدعوھم لایسمعوادعائکم ولوسمعواماستجابولکم ۔۔۔۔یعنی اے لوگو جن کو تم پکارتے ہووہ تمھاری پکارکوسنتے نہیں ہیں ۔اور بالفرض اگر سن بھی لیتے ہیں تو تمھیں جواب نہیں دے سکتے ہیں ۔دیکھیے گاکتنی واضح اللہ پاک مافوق الاسباب مردوں کے سننے اور سنانے کی نفی کررہاہے لیکن ہوکوئی سمجھنے والا______۔اور پہراگے اس آیت پرتمام احباب حیاتی مماتی سب غوروفکرکریں "و یوم القیامہ یکفرون بشرککم " یعنی قیامت کے دن یہ سارے نبی ولی صدیق شھید نیک صالح لوگ تمھارے اس عمل اور عقیدہ شرکیہ کی انکار کرتے ہیں ( کہ اے خدایاہم نے ان لوگوں اس عمل شرکیہ کاحکم نہیں دیاہے انہوں نے ازخود ہمیں معبودبنارکھاہے۔)۔۔۔۔چلو کوئی کہ دے اگرمردے سنیں کوئی سنائیں تمھیں کیاتکلیف نقصان کیاہے ؟ توعرض ہے جی ہاں اصل بات مردوں کے سننے اور نہ سننے کانہیں بنیادی مشکل لوگوں کے شرک میں مبتلا ہو جانے کاہے قبر پرستی ،پیرپرستی نبی اورولی پرستی کاہے اوراسکاچورراستہ یہی" سماع واسماع الاموات " ہے ۔جی ہاں اللہ پاک نے توکھل کہ اس آیت میں کہ دیاہے لوگو تم لوگ جن کو مشکل کشا حاجت روا اپنامحسن ودوست سمجھ رکھا ہے وہ تم لوگوں کا کچھ بھی نہیں سنتے ۔جی ہاں کچھ بھی نہیں سنتے بالفرض اگر سن بھی لیں تو جواب نہیں دے سکتے کچھ نفع نہیں دے سکتے پہر غیر اللہ کو پکارتے کیوں ہو ؟۔۔۔۔۔۔بلکہ مافوق الاسباب جس سماع واسماع کی چکر میں لگے ہو ایسا نہ ہو قیامت کے دن تمہاری اس فعل ( شرک ) پر تمھارے سارے محسنین نبی ولی شھید سب تم سے بیزاری کرنے لگیں اور تم اس شرک کیوجہ سے گرفتار عذاب ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔لوگوں یاد رکھو ولاینبئک مثل خبیر۔ اللہ پاک تم سب کاسننے والاہے سب کابگاڑدرست کرنیوالا حاجت روا مشکل کشا وہی ہے اسی کو پکارو اس جیساتمھاراکوئی محسن نہیں اس جیسا حقیقتوں کی خبر دینے والا کوئی نہیں۔۔۔۔امیدہے احباب سورہ فاطران آیتوں کوگھرجاکر اپنے ہی مولویوں کی ترجمہ کردہ قرآن اورتفسیرمیں دیکھ لیتے ہیں مسئلہ سماع اور اسماع اموات کوسمھنے کی کوشش کریں گے۔۔۔ابومعاویہ ریکی 2024
السلام علیکم مولانا آپ کو پتہ نہیں۔۔۔۔ ادھر یہ لوگ حیاۃ النبی ﷺ کے بھی قائل نہیں، بھھھھھت_______ کیا بتاؤ ں آپکو اب میں۔۔۔۔ یہ انبیا پہ بھی بحث کرتےہیں۔۔۔۔
السلام علیکم یا اھل القبور اللھم رب جبرائیل و میکائیل و اسرافیل عالم الغیب والشھادہ انت تحکم بین عبادک فی ما کانو فیہ یختلفون اھدنا لماختلف ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔انک تھدی من تشاء الی صراط مستقیم ۔۔۔۔۔صیح مسلم ۔۔۔۔۔ کافی و شافی دعاۓ نبوی
سماع انبیاء کے منکر ہیں مماتی وہ کہتے ہیں ہر جگہ کا درود فرشتے پہنچاتے ہیں۔ اسی سماع کو بدعت کہا جاتا ہے کہ یہ اختلاف کبھی امت میں نہیں ہوا اختلاف عام موتی پر تھا ۔
استادمحترم کی تقرریر سن کردل بھت ہی خوش هوگیا بلکہ مجھے یہاں تو عدم سماع الاموات پرایک اور دلیل بھی سمجھ میں آگئی کہ سلف صالحین کے پہلے طبقہ کے دو عظیم اہل علم (سیدہ عائشہ ،قتادہ )نے سماع مردگان کی نفی اس وقت کی جب انہوں نے اس وقت کے دو عظیم شخصوں ( عمرو ابن عمررض)کی نسبت سن لیاتھا کہ وہ سماع کے قائل ہیں ۔۔۔۔۔اور آخردورمیں بھی دوبڑے اہل( علم آلوسی،انورشاہ کشمیری) نے بھی کلی طورپرسماع مردگان کی نفی کی عدم سماع کواصل قراردیا۔۔۔۔۔باقی رہی یہ بات کہ انک لاتسمع الموتی میں سماع (سننے) کی نفی نہیں اسماع (سنانے)کی نفی ہے ۔چلیے مان لیا کہ سنانے کی نفی ہے یعنی تم زندہ لوگ مردوں کونہیں نہیں سنا سکتے ،ایک بات کلیرہوگئی کہ زندوں میں یہ جب قدرت ہی نہیں کہ اپنی بات مردوں کوسناسکیں توپہرخودبخوددوسری بات کلیرہوگئی کہ جن کے جسم میں نہ روح ہے اور نہ ہی حواس خمسہ پہروہ کہاں سے یہ قدرت حاصل کرگئے کہ وہ سنتے ہیں ؟! نوٹ یہاں یہ ذہن نشین ہونی چائیے اللہ پاک کی قدرت زیربحث نہیں کیونکہ ان اللہ یسمع من یشاء۔۔۔۔۔۔۔۔یعنی جس کوبھی جس وقت بھی جہان بھی سناناچائے وہ سناسکتا ہےاور سننے کیلئے انسان کاہونابھی ضروری نہیں وہ حیوانات کو نباتات کو شجرات وحجرات پوری کائنات کوسناسکتاہے اور پوری کائنات میں وہ سننے کی طاقت وقدرت دے رکھا ہے!۔۔۔۔۔۔۔۔انسانوں میں مردوں وغیرہ کوسننے اور سنانے کی طاقت وقدرت موجود نہیں حتی کہ زندہ انبیاء علیھم السلام میں یہ قدرت موجود نہیں اسی نیچے والی آیت میں اللہ پاک اپنے پیارے محبوب رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے کھل کر فرما رہے ہیں وماانت بمسمع من فی القبور۔۔۔۔۔یعںی اے میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم آپ سنانے والے نہیں ہیں انکوجوقبروں میں ہیں۔۔۔۔۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کونہیں سناسکتا توپہر میں اور آپ کون اور کیاہیں کہ ایسی کام کے کرنے ہونے کادعوی کرتے ہیں ۔غوروفکرکی ضرورت ہے جناب !؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چلیے ایک اور دلیل مردوں کے نہ سننے پر پیش کروں تاکہ مردوں کے سننے سنانے کادروازہ کلی طورپربندہو۔۔۔۔سورہ فاطرمیں ہے ان تدعوھم لایسمعوادعائکم ولوسمعواماستجابولکم ۔۔۔۔یعنی اے لوگو جن کو تم پکارتے ہووہ تمھاری پکارکوسنتے نہیں ہیں ۔اور بالفرض اگر سن بھی لیتے ہیں تو تمھیں جواب نہیں دے سکتے ہیں ۔دیکھیے گاکتنی واضح اللہ پاک مافوق الاسباب مردوں کے سننے اور سنانے کی نفی کررہاہے لیکن ہوکوئی سمجھنے والا______۔اور پہراگے اس آیت پرتمام احباب حیاتی مماتی سب غوروفکرکریں "و یوم القیامہ یکفرون بشرککم " یعنی قیامت کے دن یہ سارے نبی ولی صدیق شھید نیک صالح لوگ تمھارے اس عمل اور عقیدہ شرکیہ کی انکار کرتے ہیں ( کہ اے خدایاہم نے ان لوگوں اس عمل شرکیہ کاحکم نہیں دیاہے انہوں نے ازخود ہمیں معبودبنارکھاہے۔)۔۔۔۔چلو کوئی کہ دے اگرمردے سنیں کوئی سنائیں تمھیں کیاتکلیف نقصان کیاہے ؟ توعرض ہے جی ہاں اصل بات مردوں کے سننے اور نہ سننے کانہیں بنیادی مشکل لوگوں کے شرک میں مبتلا ہو جانے کاہے قبر پرستی ،پیرپرستی نبی اورولی پرستی کاہے اوراسکاچورراستہ یہی" سماع واسماع الاموات " ہے ۔جی ہاں اللہ پاک نے توکھل کہ اس آیت میں کہ دیاہے لوگو تم لوگ جن کو مشکل کشا حاجت روا اپنامحسن ودوست سمجھ رکھا ہے وہ تم لوگوں کا کچھ بھی نہیں سنتے ۔جی ہاں کچھ بھی نہیں سنتے بالفرض اگر سن بھی لیں تو جواب نہیں دے سکتے کچھ نفع نہیں دے سکتے پہر غیر اللہ کو پکارتے کیوں ہو ؟۔۔۔۔۔۔بلکہ مافوق الاسباب جس سماع واسماع کی چکر میں لگے ہو ایسا نہ ہو قیامت کے دن تمہاری اس فعل ( شرک ) پر تمھارے سارے محسنین نبی ولی شھید سب تم سے بیزاری کرنے لگیں اور تم اس شرک کیوجہ سے گرفتار عذاب ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔لوگوں یاد رکھو ولاینبئک مثل خبیر۔ اللہ پاک تم سب کاسننے والاہے سب کابگاڑدرست کرنیوالا حاجت روا مشکل کشا وہی ہے اسی کو پکارو اس جیساتمھاراکوئی محسن نہیں اس جیسا حقیقتوں کی خبر دینے والا کوئی نہیں۔۔۔۔امیدہے احباب سورہ فاطران آیتوں کوگھرجاکر اپنے ہی مولویوں کی ترجمہ کردہ قرآن اورتفسیرمیں دیکھ لیتے ہیں مسئلہ سماع اور اسماع اموات کوسمھنے کی کوشش کریں گے۔۔۔ابومعاویہ ریکی 2024
شاباش،آپکی سمجھ بھی بہت شریف ہے۔ فتاوی عثمانی میں امام ابو حنیفہ کے متعلق نفی سماع کاقول ہے۔۔۔۔جوکہ شیخ الاسلام تقی عثمانی کا مستند فتویٰ ہے،جو حنفیت کا پورے جہاں میں نمائندہ تصور کیا جاتا ہے۔۔۔۔آپکی بات مانیں یا انکی؟؟؟؟
استادمحترم کی تقرریر سن کردل بھت ہی خوش هوگیا بلکہ مجھے یہاں تو عدم سماع الاموات پرایک اور دلیل بھی سمجھ میں آگئی کہ سلف صالحین کے پہلے طبقہ کے دو عظیم اہل علم (سیدہ عائشہ ،قتادہ )نے سماع مردگان کی نفی اس وقت کی جب انہوں نے اس وقت کے دو عظیم شخصوں ( عمرو ابن عمررض)کی نسبت سن لیاتھا کہ وہ سماع کے قائل ہیں ۔۔۔۔۔اور آخردورمیں بھی دوبڑے اہل( علم آلوسی،انورشاہ کشمیری) نے بھی کلی طورپرسماع مردگان کی نفی کی عدم سماع کواصل قراردیا۔۔۔۔۔باقی رہی یہ بات کہ انک لاتسمع الموتی میں سماع (سننے) کی نفی نہیں اسماع (سنانے)کی نفی ہے ۔چلیے مان لیا کہ سنانے کی نفی ہے یعنی تم زندہ لوگ مردوں کونہیں نہیں سنا سکتے ،ایک بات کلیرہوگئی کہ زندوں میں یہ جب قدرت ہی نہیں کہ اپنی بات مردوں کوسناسکیں توپہرخودبخوددوسری بات کلیرہوگئی کہ جن کے جسم میں نہ روح ہے اور نہ ہی حواس خمسہ پہروہ کہاں سے یہ قدرت حاصل کرگئے کہ وہ سنتے ہیں ؟! نوٹ یہاں یہ ذہن نشین ہونی چائیے اللہ پاک کی قدرت زیربحث نہیں کیونکہ ان اللہ یسمع من یشاء۔۔۔۔۔۔۔۔یعنی جس کوبھی جس وقت بھی جہان بھی سناناچائے وہ سناسکتا ہےاور سننے کیلئے انسان کاہونابھی ضروری نہیں وہ حیوانات کو نباتات کو شجرات وحجرات پوری کائنات کوسناسکتاہے اور پوری کائنات میں وہ سننے کی طاقت وقدرت دے رکھا ہے!۔۔۔۔۔۔۔۔انسانوں میں مردوں وغیرہ کوسننے اور سنانے کی طاقت وقدرت موجود نہیں حتی کہ زندہ انبیاء علیھم السلام میں یہ قدرت موجود نہیں اسی نیچے والی آیت میں اللہ پاک اپنے پیارے محبوب رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے کھل کر فرما رہے ہیں وماانت بمسمع من فی القبور۔۔۔۔۔یعںی اے میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم آپ سنانے والے نہیں ہیں انکوجوقبروں میں ہیں۔۔۔۔۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کونہیں سناسکتا توپہر میں اور آپ کون اور کیاہیں کہ ایسی کام کے کرنے ہونے کادعوی کرتے ہیں ۔غوروفکرکی ضرورت ہے جناب !؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چلیے ایک اور دلیل مردوں کے نہ سننے پر پیش کروں تاکہ مردوں کے سننے سنانے کادروازہ کلی طورپربندہو۔۔۔۔سورہ فاطرمیں ہے ان تدعوھم لایسمعوادعائکم ولوسمعواماستجابولکم ۔۔۔۔یعنی اے لوگو جن کو تم پکارتے ہووہ تمھاری پکارکوسنتے نہیں ہیں ۔اور بالفرض اگر سن بھی لیتے ہیں تو تمھیں جواب نہیں دے سکتے ہیں ۔دیکھیے گاکتنی واضح اللہ پاک مافوق الاسباب مردوں کے سننے اور سنانے کی نفی کررہاہے لیکن ہوکوئی سمجھنے والا______۔اور پہراگے اس آیت پرتمام احباب حیاتی مماتی سب غوروفکرکریں "و یوم القیامہ یکفرون بشرککم " یعنی قیامت کے دن یہ سارے نبی ولی صدیق شھید نیک صالح لوگ تمھارے اس عمل اور عقیدہ شرکیہ کی انکار کرتے ہیں ( کہ اے خدایاہم نے ان لوگوں اس عمل شرکیہ کاحکم نہیں دیاہے انہوں نے ازخود ہمیں معبودبنارکھاہے۔)۔۔۔۔چلو کوئی کہ دے اگرمردے سنیں کوئی سنائیں تمھیں کیاتکلیف نقصان کیاہے ؟ توعرض ہے جی ہاں اصل بات مردوں کے سننے اور نہ سننے کانہیں بنیادی مشکل لوگوں کے شرک میں مبتلا ہو جانے کاہے قبر پرستی ،پیرپرستی نبی اورولی پرستی کاہے اوراسکاچورراستہ یہی" سماع واسماع الاموات " ہے ۔جی ہاں اللہ پاک نے توکھل کہ اس آیت میں کہ دیاہے لوگو تم لوگ جن کو مشکل کشا حاجت روا اپنامحسن ودوست سمجھ رکھا ہے وہ تم لوگوں کا کچھ بھی نہیں سنتے ۔جی ہاں کچھ بھی نہیں سنتے بالفرض اگر سن بھی لیں تو جواب نہیں دے سکتے کچھ نفع نہیں دے سکتے پہر غیر اللہ کو پکارتے کیوں ہو ؟۔۔۔۔۔۔بلکہ مافوق الاسباب جس سماع واسماع کی چکر میں لگے ہو ایسا نہ ہو قیامت کے دن تمہاری اس فعل ( شرک ) پر تمھارے سارے محسنین نبی ولی شھید سب تم سے بیزاری کرنے لگیں اور تم اس شرک کیوجہ سے گرفتار عذاب ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔لوگوں یاد رکھو ولاینبئک مثل خبیر۔ اللہ پاک تم سب کاسننے والاہے سب کابگاڑدرست کرنیوالا حاجت روا مشکل کشا وہی ہے اسی کو پکارو اس جیساتمھاراکوئی محسن نہیں اس جیسا حقیقتوں کی خبر دینے والا کوئی نہیں۔۔۔۔امیدہے احباب سورہ فاطران آیتوں کوگھرجاکر اپنے ہی مولویوں کی ترجمہ کردہ قرآن اورتفسیرمیں دیکھ لیتے ہیں مسئلہ سماع اور اسماع اموات کوسمھنے کی کوشش کریں گے۔۔۔ابومعاویہ ریکی 2024
جو کھتاھے کہ مردی سنتاھے وہ قران کا منکر ھے/رھا بدر کا وہ محمدرسول کا رب کی طرف سے معجزہ تھا اللہ اپکو ھدایت نصیب کریں زبان کی چالاکی سے عوام کو دوکھ دے سکتاھے مگر اھل قران کو دوکہ نھیں دے سکتاھے اپ شرک کی دروازی کھول تاھے جب مردی سنتاھے تو کی پاس جانے والے تو اپ سے زیادہ بدعتی کون ھوسکتاھےبدعت شرک بنیاد رکھتاھے
استادمحترم کی تقرریر سن کردل بھت ہی خوش هوگیا بلکہ مجھے یہاں تو عدم سماع الاموات پرایک اور دلیل بھی سمجھ میں آگئی کہ سلف صالحین کے پہلے طبقہ کے دو عظیم اہل علم (سیدہ عائشہ ،قتادہ )نے سماع مردگان کی نفی اس وقت کی جب انہوں نے اس وقت کے دو عظیم شخصوں ( عمرو ابن عمررض)کی نسبت سن لیاتھا کہ وہ سماع کے قائل ہیں ۔۔۔۔۔اور آخردورمیں بھی دوبڑے اہل( علم آلوسی،انورشاہ کشمیری) نے بھی کلی طورپرسماع مردگان کی نفی کی عدم سماع کواصل قراردیا۔۔۔۔۔باقی رہی یہ بات کہ انک لاتسمع الموتی میں سماع (سننے) کی نفی نہیں اسماع (سنانے)کی نفی ہے ۔چلیے مان لیا کہ سنانے کی نفی ہے یعنی تم زندہ لوگ مردوں کونہیں نہیں سنا سکتے ،ایک بات کلیرہوگئی کہ زندوں میں یہ جب قدرت ہی نہیں کہ اپنی بات مردوں کوسناسکیں توپہرخودبخوددوسری بات کلیرہوگئی کہ جن کے جسم میں نہ روح ہے اور نہ ہی حواس خمسہ پہروہ کہاں سے یہ قدرت حاصل کرگئے کہ وہ سنتے ہیں ؟! نوٹ یہاں یہ ذہن نشین ہونی چائیے اللہ پاک کی قدرت زیربحث نہیں کیونکہ ان اللہ یسمع من یشاء۔۔۔۔۔۔۔۔یعنی جس کوبھی جس وقت بھی جہان بھی سناناچائے وہ سناسکتا ہےاور سننے کیلئے انسان کاہونابھی ضروری نہیں وہ حیوانات کو نباتات کو شجرات وحجرات پوری کائنات کوسناسکتاہے اور پوری کائنات میں وہ سننے کی طاقت وقدرت دے رکھا ہے!۔۔۔۔۔۔۔۔انسانوں میں مردوں وغیرہ کوسننے اور سنانے کی طاقت وقدرت موجود نہیں حتی کہ زندہ انبیاء علیھم السلام میں یہ قدرت موجود نہیں اسی نیچے والی آیت میں اللہ پاک اپنے پیارے محبوب رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے کھل کر فرما رہے ہیں وماانت بمسمع من فی القبور۔۔۔۔۔یعںی اے میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم آپ سنانے والے نہیں ہیں انکوجوقبروں میں ہیں۔۔۔۔۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کونہیں سناسکتا توپہر میں اور آپ کون اور کیاہیں کہ ایسی کام کے کرنے ہونے کادعوی کرتے ہیں ۔غوروفکرکی ضرورت ہے جناب !؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چلیے ایک اور دلیل مردوں کے نہ سننے پر پیش کروں تاکہ مردوں کے سننے سنانے کادروازہ کلی طورپربندہو۔۔۔۔سورہ فاطرمیں ہے ان تدعوھم لایسمعوادعائکم ولوسمعواماستجابولکم ۔۔۔۔یعنی اے لوگو جن کو تم پکارتے ہووہ تمھاری پکارکوسنتے نہیں ہیں ۔اور بالفرض اگر سن بھی لیتے ہیں تو تمھیں جواب نہیں دے سکتے ہیں ۔دیکھیے گاکتنی واضح اللہ پاک مافوق الاسباب مردوں کے سننے اور سنانے کی نفی کررہاہے لیکن ہوکوئی سمجھنے والا______۔اور پہراگے اس آیت پرتمام احباب حیاتی مماتی سب غوروفکرکریں "و یوم القیامہ یکفرون بشرککم " یعنی قیامت کے دن یہ سارے نبی ولی صدیق شھید نیک صالح لوگ تمھارے اس عمل اور عقیدہ شرکیہ کی انکار کرتے ہیں ( کہ اے خدایاہم نے ان لوگوں اس عمل شرکیہ کاحکم نہیں دیاہے انہوں نے ازخود ہمیں معبودبنارکھاہے۔)۔۔۔۔چلو کوئی کہ دے اگرمردے سنیں کوئی سنائیں تمھیں کیاتکلیف نقصان کیاہے ؟ توعرض ہے جی ہاں اصل بات مردوں کے سننے اور نہ سننے کانہیں بنیادی مشکل لوگوں کے شرک میں مبتلا ہو جانے کاہے قبر پرستی ،پیرپرستی نبی اورولی پرستی کاہے اوراسکاچورراستہ یہی" سماع واسماع الاموات " ہے ۔جی ہاں اللہ پاک نے توکھل کہ اس آیت میں کہ دیاہے لوگو تم لوگ جن کو مشکل کشا حاجت روا اپنامحسن ودوست سمجھ رکھا ہے وہ تم لوگوں کا کچھ بھی نہیں سنتے ۔جی ہاں کچھ بھی نہیں سنتے بالفرض اگر سن بھی لیں تو جواب نہیں دے سکتے کچھ نفع نہیں دے سکتے پہر غیر اللہ کو پکارتے کیوں ہو ؟۔۔۔۔۔۔بلکہ مافوق الاسباب جس سماع واسماع کی چکر میں لگے ہو ایسا نہ ہو قیامت کے دن تمہاری اس فعل ( شرک ) پر تمھارے سارے محسنین نبی ولی شھید سب تم سے بیزاری کرنے لگیں اور تم اس شرک کیوجہ سے گرفتار عذاب ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔لوگوں یاد رکھو ولاینبئک مثل خبیر۔ اللہ پاک تم سب کاسننے والاہے سب کابگاڑدرست کرنیوالا حاجت روا مشکل کشا وہی ہے اسی کو پکارو اس جیساتمھاراکوئی محسن نہیں اس جیسا حقیقتوں کی خبر دینے والا کوئی نہیں۔۔۔۔امیدہے احباب سورہ فاطران آیتوں کوگھرجاکر اپنے ہی مولویوں کی ترجمہ کردہ قرآن اورتفسیرمیں دیکھ لیتے ہیں مسئلہ سماع اور اسماع اموات کوسمھنے کی کوشش کریں گے۔۔۔ابومعاویہ ریکی 2024
اقول مع اعترافي بان الشيخ منظورمن اكابراهل سنة زمانناولكن تحقيقه واستدلاله في الاية( انك لاتسمع الموتي ولاتسمع الصم الدعوى ) ضعيف والله يقول ولايسمع الصم الدعاء فمايقول في اسماع الصم وسماع الصم
حدا کی قسم میں اپنے آپ کو مسلمان سمجھتا ہوں۔ مجھے ابھی تک پتہ نہیں کہ میں مماتی ہوں یا حیاتی۔ اور دوسری بات یہ کہ یہ علماء کرام کا کام ہیں کیونکہ علمائے کرام کے پاس علم ہوتا ہے ہم عام لوگوں کو ایک دوسرے کو مماتی اور حیاتی میں تقسیم نہیں کرنا چاہیے ۔ اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ قبر میں اس کے بارے میں سوال بھی نہیں ہوگا کہ آپ کا عقیدہ کیا تھا مردے سنتے یا نہیں سنتے 😢😢😢
استادمحترم کی تقرریر سن کردل بھت ہی خوش هوگیا بلکہ مجھے یہاں تو عدم سماع الاموات پرایک اور دلیل بھی سمجھ میں آگئی کہ سلف صالحین کے پہلے طبقہ کے دو عظیم اہل علم (سیدہ عائشہ ،قتادہ )نے سماع مردگان کی نفی اس وقت کی جب انہوں نے اس وقت کے دو عظیم شخصوں ( عمرو ابن عمررض)کی نسبت سن لیاتھا کہ وہ سماع کے قائل ہیں ۔۔۔۔۔اور آخردورمیں بھی دوبڑے اہل( علم آلوسی،انورشاہ کشمیری) نے بھی کلی طورپرسماع مردگان کی نفی کی عدم سماع کواصل قراردیا۔۔۔۔۔باقی رہی یہ بات کہ انک لاتسمع الموتی میں سماع (سننے) کی نفی نہیں اسماع (سنانے)کی نفی ہے ۔چلیے مان لیا کہ سنانے کی نفی ہے یعنی تم زندہ لوگ مردوں کونہیں نہیں سنا سکتے ،ایک بات کلیرہوگئی کہ زندوں میں یہ جب قدرت ہی نہیں کہ اپنی بات مردوں کوسناسکیں توپہرخودبخوددوسری بات کلیرہوگئی کہ جن کے جسم میں نہ روح ہے اور نہ ہی حواس خمسہ پہروہ کہاں سے یہ قدرت حاصل کرگئے کہ وہ سنتے ہیں ؟! نوٹ یہاں یہ ذہن نشین ہونی چائیے اللہ پاک کی قدرت زیربحث نہیں کیونکہ ان اللہ یسمع من یشاء۔۔۔۔۔۔۔۔یعنی جس کوبھی جس وقت بھی جہان بھی سناناچائے وہ سناسکتا ہےاور سننے کیلئے انسان کاہونابھی ضروری نہیں وہ حیوانات کو نباتات کو شجرات وحجرات پوری کائنات کوسناسکتاہے اور پوری کائنات میں وہ سننے کی طاقت وقدرت دے رکھا ہے!۔۔۔۔۔۔۔۔انسانوں میں مردوں وغیرہ کوسننے اور سنانے کی طاقت وقدرت موجود نہیں حتی کہ زندہ انبیاء علیھم السلام میں یہ قدرت موجود نہیں اسی نیچے والی آیت میں اللہ پاک اپنے پیارے محبوب رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے کھل کر فرما رہے ہیں وماانت بمسمع من فی القبور۔۔۔۔۔یعںی اے میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم آپ سنانے والے نہیں ہیں انکوجوقبروں میں ہیں۔۔۔۔۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کونہیں سناسکتا توپہر میں اور آپ کون اور کیاہیں کہ ایسی کام کے کرنے ہونے کادعوی کرتے ہیں ۔غوروفکرکی ضرورت ہے جناب !؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چلیے ایک اور دلیل مردوں کے نہ سننے پر پیش کروں تاکہ مردوں کے سننے سنانے کادروازہ کلی طورپربندہو۔۔۔۔سورہ فاطرمیں ہے ان تدعوھم لایسمعوادعائکم ولوسمعواماستجابولکم ۔۔۔۔یعنی اے لوگو جن کو تم پکارتے ہووہ تمھاری پکارکوسنتے نہیں ہیں ۔اور بالفرض اگر سن بھی لیتے ہیں تو تمھیں جواب نہیں دے سکتے ہیں ۔دیکھیے گاکتنی واضح اللہ پاک مافوق الاسباب مردوں کے سننے اور سنانے کی نفی کررہاہے لیکن ہوکوئی سمجھنے والا______۔اور پہراگے اس آیت پرتمام احباب حیاتی مماتی سب غوروفکرکریں "و یوم القیامہ یکفرون بشرککم " یعنی قیامت کے دن یہ سارے نبی ولی صدیق شھید نیک صالح لوگ تمھارے اس عمل اور عقیدہ شرکیہ کی انکار کرتے ہیں ( کہ اے خدایاہم نے ان لوگوں اس عمل شرکیہ کاحکم نہیں دیاہے انہوں نے ازخود ہمیں معبودبنارکھاہے۔)۔۔۔۔چلو کوئی کہ دے اگرمردے سنیں کوئی سنائیں تمھیں کیاتکلیف نقصان کیاہے ؟ توعرض ہے جی ہاں اصل بات مردوں کے سننے اور نہ سننے کانہیں بنیادی مشکل لوگوں کے شرک میں مبتلا ہو جانے کاہے قبر پرستی ،پیرپرستی نبی اورولی پرستی کاہے اوراسکاچورراستہ یہی" سماع واسماع الاموات " ہے ۔جی ہاں اللہ پاک نے توکھل کہ اس آیت میں کہ دیاہے لوگو تم لوگ جن کو مشکل کشا حاجت روا اپنامحسن ودوست سمجھ رکھا ہے وہ تم لوگوں کا کچھ بھی نہیں سنتے ۔جی ہاں کچھ بھی نہیں سنتے بالفرض اگر سن بھی لیں تو جواب نہیں دے سکتے کچھ نفع نہیں دے سکتے پہر غیر اللہ کو پکارتے کیوں ہو ؟۔۔۔۔۔۔بلکہ مافوق الاسباب جس سماع واسماع کی چکر میں لگے ہو ایسا نہ ہو قیامت کے دن تمہاری اس فعل ( شرک ) پر تمھارے سارے محسنین نبی ولی شھید سب تم سے بیزاری کرنے لگیں اور تم اس شرک کیوجہ سے گرفتار عذاب ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔لوگوں یاد رکھو ولاینبئک مثل خبیر۔ اللہ پاک تم سب کاسننے والاہے سب کابگاڑدرست کرنیوالا حاجت روا مشکل کشا وہی ہے اسی کو پکارو اس جیساتمھاراکوئی محسن نہیں اس جیسا حقیقتوں کی خبر دینے والا کوئی نہیں۔۔۔۔امیدہے احباب سورہ فاطران آیتوں کوگھرجاکر اپنے ہی مولویوں کی ترجمہ کردہ قرآن اورتفسیرمیں دیکھ لیتے ہیں مسئلہ سماع اور اسماع اموات کوسمھنے کی کوشش کریں گے۔۔۔ابومعاویہ ریکی 2024
Ye banda khayin hai sari tahqeeq allama shabir usmai ki kitab fathul mulhim se naqal ki mgr un ka naam tk nh lia ta k pta chle k mn boht wasee ul mutala ho is ko ilmi dunya mn saraqa khte hn molana habib ullah mukhtar shaheedko sariq kaha ta Allah ne dunya mn dikha dya
دیر آۓ درست آۓ ﷲ پاک صراطِ مستقیم پرچلاۓ ہم سب کو۔ حنفی حنفی ہیں۔ دیوبند کوئی چیز نہیں دیوبند ایک فتنہ ہے۔ اور اس پر حسام الحرمین حرمین شریفین کے سنی علماء کا فتوی دیوبند کے کفر پر تاریخ میں موجود ہے۔ باقی ﷲ بہتر جانتا ہے۔
اگر ذندہ تھا دفن کیوں کیا اگر اپ برزخ کی ذندگی بات کرتاھے انبیاء تو ذندہ ھے /شھید بھی ذندہ ھےاسکو رزق دیاجاتاھے برزخی کی ذندگی سے تو انکار کسی کو نھیں ھے
لطائف رشیدیہ ص: 9 میں علامہ گنگوہی کا بھی یہی قول ہے: اللہ تعالیٰ کے فرمان إِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتَى " میں استعاره مصرحہ ہے ۔ موتی ، مُشبہ بہ اور کفار مُشَبَّہ ہیں اور وجہ تشبیہ مشبہ بہ میں اقوئی ہوگی ورنہ استعارہ صحیح نہیں ہوگا۔
مولانا گھمن صاحب بھی یہی نظریہ پیش کرتے.... عام اموات کے سماع میں اختلاف صحابہ کے دور سے ہے.... اس لیے اس مسئلہ پر کوئی جھگڑا نہیں.... انبیاء کے سماع میں کسی کو اختلاف نہیں.... لیکن مماتی سماع والوں پر کفر کے فتوے لگاتے.. زمینی قبر کا انکار کرتے اعادہ روح کے منکر انبیاء کی حیات کے منکر.... وغیرہ
استادمحترم کی تقرریر سن کردل بھت ہی خوش هوگیا بلکہ مجھے یہاں تو عدم سماع الاموات پرایک اور دلیل بھی سمجھ میں آگئی کہ سلف صالحین کے پہلے طبقہ کے دو عظیم اہل علم (سیدہ عائشہ ،قتادہ )نے سماع مردگان کی نفی اس وقت کی جب انہوں نے اس وقت کے دو عظیم شخصوں ( عمرو ابن عمررض)کی نسبت سن لیاتھا کہ وہ سماع کے قائل ہیں ۔۔۔۔۔اور آخردورمیں بھی دوبڑے اہل( علم آلوسی،انورشاہ کشمیری) نے بھی کلی طورپرسماع مردگان کی نفی کی عدم سماع کواصل قراردیا۔۔۔۔۔باقی رہی یہ بات کہ انک لاتسمع الموتی میں سماع (سننے) کی نفی نہیں اسماع (سنانے)کی نفی ہے ۔چلیے مان لیا کہ سنانے کی نفی ہے یعنی تم زندہ لوگ مردوں کونہیں نہیں سنا سکتے ،ایک بات کلیرہوگئی کہ زندوں میں یہ جب قدرت ہی نہیں کہ اپنی بات مردوں کوسناسکیں توپہرخودبخوددوسری بات کلیرہوگئی کہ جن کے جسم میں نہ روح ہے اور نہ ہی حواس خمسہ پہروہ کہاں سے یہ قدرت حاصل کرگئے کہ وہ سنتے ہیں ؟! نوٹ یہاں یہ ذہن نشین ہونی چائیے اللہ پاک کی قدرت زیربحث نہیں کیونکہ ان اللہ یسمع من یشاء۔۔۔۔۔۔۔۔یعنی جس کوبھی جس وقت بھی جہان بھی سناناچائے وہ سناسکتا ہےاور سننے کیلئے انسان کاہونابھی ضروری نہیں وہ حیوانات کو نباتات کو شجرات وحجرات پوری کائنات کوسناسکتاہے اور پوری کائنات میں وہ سننے کی طاقت وقدرت دے رکھا ہے!۔۔۔۔۔۔۔۔انسانوں میں مردوں وغیرہ کوسننے اور سنانے کی طاقت وقدرت موجود نہیں حتی کہ زندہ انبیاء علیھم السلام میں یہ قدرت موجود نہیں اسی نیچے والی آیت میں اللہ پاک اپنے پیارے محبوب رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے کھل کر فرما رہے ہیں وماانت بمسمع من فی القبور۔۔۔۔۔یعںی اے میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم آپ سنانے والے نہیں ہیں انکوجوقبروں میں ہیں۔۔۔۔۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کونہیں سناسکتا توپہر میں اور آپ کون اور کیاہیں کہ ایسی کام کے کرنے ہونے کادعوی کرتے ہیں ۔غوروفکرکی ضرورت ہے جناب !؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چلیے ایک اور دلیل مردوں کے نہ سننے پر پیش کروں تاکہ مردوں کے سننے سنانے کادروازہ کلی طورپربندہو۔۔۔۔سورہ فاطرمیں ہے ان تدعوھم لایسمعوادعائکم ولوسمعواماستجابولکم ۔۔۔۔یعنی اے لوگو جن کو تم پکارتے ہووہ تمھاری پکارکوسنتے نہیں ہیں ۔اور بالفرض اگر سن بھی لیتے ہیں تو تمھیں جواب نہیں دے سکتے ہیں ۔دیکھیے گاکتنی واضح اللہ پاک مافوق الاسباب مردوں کے سننے اور سنانے کی نفی کررہاہے لیکن ہوکوئی سمجھنے والا______۔اور پہراگے اس آیت پرتمام احباب حیاتی مماتی سب غوروفکرکریں "و یوم القیامہ یکفرون بشرککم " یعنی قیامت کے دن یہ سارے نبی ولی صدیق شھید نیک صالح لوگ تمھارے اس عمل اور عقیدہ شرکیہ کی انکار کرتے ہیں ( کہ اے خدایاہم نے ان لوگوں اس عمل شرکیہ کاحکم نہیں دیاہے انہوں نے ازخود ہمیں معبودبنارکھاہے۔)۔۔۔۔چلو کوئی کہ دے اگرمردے سنیں کوئی سنائیں تمھیں کیاتکلیف نقصان کیاہے ؟ توعرض ہے جی ہاں اصل بات مردوں کے سننے اور نہ سننے کانہیں بنیادی مشکل لوگوں کے شرک میں مبتلا ہو جانے کاہے قبر پرستی ،پیرپرستی نبی اورولی پرستی کاہے اوراسکاچورراستہ یہی" سماع واسماع الاموات " ہے ۔جی ہاں اللہ پاک نے توکھل کہ اس آیت میں کہ دیاہے لوگو تم لوگ جن کو مشکل کشا حاجت روا اپنامحسن ودوست سمجھ رکھا ہے وہ تم لوگوں کا کچھ بھی نہیں سنتے ۔جی ہاں کچھ بھی نہیں سنتے بالفرض اگر سن بھی لیں تو جواب نہیں دے سکتے کچھ نفع نہیں دے سکتے پہر غیر اللہ کو پکارتے کیوں ہو ؟۔۔۔۔۔۔بلکہ مافوق الاسباب جس سماع واسماع کی چکر میں لگے ہو ایسا نہ ہو قیامت کے دن تمہاری اس فعل ( شرک ) پر تمھارے سارے محسنین نبی ولی شھید سب تم سے بیزاری کرنے لگیں اور تم اس شرک کیوجہ سے گرفتار عذاب ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔لوگوں یاد رکھو ولاینبئک مثل خبیر۔ اللہ پاک تم سب کاسننے والاہے سب کابگاڑدرست کرنیوالا حاجت روا مشکل کشا وہی ہے اسی کو پکارو اس جیساتمھاراکوئی محسن نہیں اس جیسا حقیقتوں کی خبر دینے والا کوئی نہیں۔۔۔۔امیدہے احباب سورہ فاطران آیتوں کوگھرجاکر اپنے ہی مولویوں کی ترجمہ کردہ قرآن اورتفسیرمیں دیکھ لیتے ہیں مسئلہ سماع اور اسماع اموات کوسمھنے کی کوشش کریں گے۔۔۔ابومعاویہ ریکی 2024
ان مولی صاحب کو ابھی یہ بات سمجھ آئی ہے یا استاد نے بہت دیر سے یہ سبق پڑھایا ہے سو سال سے امت کو اس بات پر گمراہ کیا ہے اور آج خود اس بات کے قائل ہورہےہیں مولوی صاحب اللّٰہ کو ہر اس بندے کے بارے میں جواب دینا ہوگا جس کو آپنے اس مسئلہ میں گمراہ کیا ہے آج تو آپ عام میت کی بات کررہے ہو آپ تو انبیاء کرام علیہم السلام کے سماع کے منکر تھے اور جگہ جگہ لوگوں پر کفر وشرک کے فتویٰ جھاڑتے تھے
آج استاد جی نے کھل کر بات کر دی اب کسی کو استاد محترم پر پنجپیری کا الزام لگانے کی اجازت نہیں۔۔۔۔
اللہ سلامت رکھے آمین ❤
واقعی کھل کی اپنے جہالت اور اپنے بزر کس کی جہالت اعلان کردیا
جاھل عوام کو خدا کے لیے کیوں گمراہ کر رہے ہیں قرآن کا انکار نص کا انکار کیسے جرات کر سکتے ہیں ،،اھد نصراط المستقیم ،،
استادمحترم کی تقرریر سن کردل بھت ہی خوش هوگیا بلکہ مجھے یہاں تو عدم سماع الاموات پرایک اور دلیل بھی سمجھ میں آگئی کہ سلف صالحین کے پہلے طبقہ کے دو عظیم اہل علم (سیدہ عائشہ ،قتادہ )نے سماع مردگان کی نفی اس وقت کی جب انہوں نے اس وقت کے دو عظیم شخصوں ( عمرو ابن عمررض)کی نسبت سن لیاتھا کہ وہ سماع کے قائل ہیں ۔۔۔۔۔اور آخردورمیں بھی دوبڑے اہل( علم آلوسی،انورشاہ کشمیری) نے بھی کلی طورپرسماع مردگان کی نفی کی عدم سماع کواصل قراردیا۔۔۔۔۔باقی رہی یہ بات کہ انک لاتسمع الموتی میں سماع (سننے) کی نفی نہیں اسماع (سنانے)کی نفی ہے ۔چلیے مان لیا کہ سنانے کی نفی ہے یعنی تم زندہ لوگ مردوں کونہیں نہیں سنا سکتے ،ایک بات کلیرہوگئی کہ زندوں میں یہ جب قدرت ہی نہیں کہ اپنی بات مردوں کوسناسکیں توپہرخودبخوددوسری بات کلیرہوگئی کہ جن کے جسم میں نہ روح ہے اور نہ ہی حواس خمسہ پہروہ کہاں سے یہ قدرت حاصل کرگئے کہ وہ سنتے ہیں ؟! نوٹ یہاں یہ ذہن نشین ہونی چائیے اللہ پاک کی قدرت زیربحث نہیں کیونکہ ان اللہ یسمع من یشاء۔۔۔۔۔۔۔۔یعنی جس کوبھی جس وقت بھی جہان بھی سناناچائے وہ سناسکتا ہےاور سننے کیلئے انسان کاہونابھی ضروری نہیں وہ حیوانات کو نباتات کو شجرات وحجرات پوری کائنات کوسناسکتاہے اور پوری کائنات میں وہ سننے کی طاقت وقدرت دے رکھا ہے!۔۔۔۔۔۔۔۔انسانوں میں مردوں وغیرہ کوسننے اور سنانے کی طاقت وقدرت موجود نہیں حتی کہ زندہ انبیاء علیھم السلام میں یہ قدرت موجود نہیں اسی نیچے والی آیت میں اللہ پاک اپنے پیارے محبوب رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے کھل کر فرما رہے ہیں وماانت بمسمع من فی القبور۔۔۔۔۔یعںی اے میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم آپ سنانے والے نہیں ہیں انکوجوقبروں میں ہیں۔۔۔۔۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کونہیں سناسکتا توپہر میں اور آپ کون اور کیاہیں کہ ایسی کام کے کرنے ہونے کادعوی کرتے ہیں ۔غوروفکرکی ضرورت ہے جناب !؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چلیے ایک اور دلیل مردوں کے نہ سننے پر پیش کروں تاکہ مردوں کے سننے سنانے کادروازہ کلی طورپربندہو۔۔۔۔سورہ فاطرمیں ہے ان تدعوھم لایسمعوادعائکم ولوسمعواماستجابولکم ۔۔۔۔یعنی اے لوگو جن کو تم پکارتے ہووہ تمھاری پکارکوسنتے نہیں ہیں ۔اور بالفرض اگر سن بھی لیتے ہیں تو تمھیں جواب نہیں دے سکتے ہیں ۔دیکھیے گاکتنی واضح اللہ پاک مافوق الاسباب مردوں کے سننے اور سنانے کی نفی کررہاہے لیکن ہوکوئی سمجھنے والا______۔اور پہراگے اس آیت پرتمام احباب حیاتی مماتی سب غوروفکرکریں "و یوم القیامہ یکفرون بشرککم " یعنی قیامت کے دن یہ سارے نبی ولی صدیق شھید نیک صالح لوگ تمھارے اس عمل اور عقیدہ شرکیہ کی انکار کرتے ہیں ( کہ اے خدایاہم نے ان لوگوں اس عمل شرکیہ کاحکم نہیں دیاہے انہوں نے ازخود ہمیں معبودبنارکھاہے۔)۔۔۔۔چلو کوئی کہ دے اگرمردے سنیں کوئی سنائیں تمھیں کیاتکلیف نقصان کیاہے ؟ توعرض ہے جی ہاں اصل بات مردوں کے سننے اور نہ سننے کانہیں بنیادی مشکل لوگوں کے شرک میں مبتلا ہو جانے کاہے قبر پرستی ،پیرپرستی نبی اورولی پرستی کاہے اوراسکاچورراستہ یہی" سماع واسماع الاموات " ہے ۔جی ہاں اللہ پاک نے توکھل کہ اس آیت میں کہ دیاہے لوگو تم لوگ جن کو مشکل کشا حاجت روا اپنامحسن ودوست سمجھ رکھا ہے وہ تم لوگوں کا کچھ بھی نہیں سنتے ۔جی ہاں کچھ بھی نہیں سنتے بالفرض اگر سن بھی لیں تو جواب نہیں دے سکتے کچھ نفع نہیں دے سکتے پہر غیر اللہ کو پکارتے کیوں ہو ؟۔۔۔۔۔۔بلکہ مافوق الاسباب جس سماع واسماع کی چکر میں لگے ہو ایسا نہ ہو قیامت کے دن تمہاری اس فعل ( شرک ) پر تمھارے سارے محسنین نبی ولی شھید سب تم سے بیزاری کرنے لگیں اور تم اس شرک کیوجہ سے گرفتار عذاب ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔لوگوں یاد رکھو ولاینبئک مثل خبیر۔ اللہ پاک تم سب کاسننے والاہے سب کابگاڑدرست کرنیوالا حاجت روا مشکل کشا وہی ہے اسی کو پکارو اس جیساتمھاراکوئی محسن نہیں اس جیسا حقیقتوں کی خبر دینے والا کوئی نہیں۔۔۔۔امیدہے احباب سورہ فاطران آیتوں کوگھرجاکر اپنے ہی مولویوں کی ترجمہ کردہ قرآن اورتفسیرمیں دیکھ لیتے ہیں مسئلہ سماع اور اسماع اموات کوسمھنے کی کوشش کریں گے۔۔۔ابومعاویہ ریکی 2024
استادمحترم کی تقرریر سن کردل بھت ہی خوش هوگیا بلکہ مجھے یہاں تو عدم سماع الاموات پرایک اور دلیل بھی سمجھ میں آگئی کہ سلف صالحین کے پہلے طبقہ کے دو عظیم اہل علم (سیدہ عائشہ ،قتادہ )نے سماع مردگان کی نفی اس وقت کی جب انہوں نے اس وقت کے دو عظیم شخصوں ( عمرو ابن عمررض)کی نسبت سن لیاتھا کہ وہ سماع کے قائل ہیں ۔۔۔۔۔اور آخردورمیں بھی دوبڑے اہل( علم آلوسی،انورشاہ کشمیری) نے بھی کلی طورپرسماع مردگان کی نفی کی عدم سماع کواصل قراردیا۔۔۔۔۔باقی رہی یہ بات کہ انک لاتسمع الموتی میں سماع (سننے) کی نفی نہیں اسماع (سنانے)کی نفی ہے ۔چلیے مان لیا کہ سنانے کی نفی ہے یعنی تم زندہ لوگ مردوں کونہیں نہیں سنا سکتے ،ایک بات کلیرہوگئی کہ زندوں میں یہ جب قدرت ہی نہیں کہ اپنی بات مردوں کوسناسکیں توپہرخودبخوددوسری بات کلیرہوگئی کہ جن کے جسم میں نہ روح ہے اور نہ ہی حواس خمسہ پہروہ کہاں سے یہ قدرت حاصل کرگئے کہ وہ سنتے ہیں ؟! نوٹ یہاں یہ ذہن نشین ہونی چائیے اللہ پاک کی قدرت زیربحث نہیں کیونکہ ان اللہ یسمع من یشاء۔۔۔۔۔۔۔۔یعنی جس کوبھی جس وقت بھی جہان بھی سناناچائے وہ سناسکتا ہےاور سننے کیلئے انسان کاہونابھی ضروری نہیں وہ حیوانات کو نباتات کو شجرات وحجرات پوری کائنات کوسناسکتاہے اور پوری کائنات میں وہ سننے کی طاقت وقدرت دے رکھا ہے!۔۔۔۔۔۔۔۔انسانوں میں مردوں وغیرہ کوسننے اور سنانے کی طاقت وقدرت موجود نہیں حتی کہ زندہ انبیاء علیھم السلام میں یہ قدرت موجود نہیں اسی نیچے والی آیت میں اللہ پاک اپنے پیارے محبوب رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے کھل کر فرما رہے ہیں وماانت بمسمع من فی القبور۔۔۔۔۔یعںی اے میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم آپ سنانے والے نہیں ہیں انکوجوقبروں میں ہیں۔۔۔۔۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کونہیں سناسکتا توپہر میں اور آپ کون اور کیاہیں کہ ایسی کام کے کرنے ہونے کادعوی کرتے ہیں ۔غوروفکرکی ضرورت ہے جناب !؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چلیے ایک اور دلیل مردوں کے نہ سننے پر پیش کروں تاکہ مردوں کے سننے سنانے کادروازہ کلی طورپربندہو۔۔۔۔سورہ فاطرمیں ہے ان تدعوھم لایسمعوادعائکم ولوسمعواماستجابولکم ۔۔۔۔یعنی اے لوگو جن کو تم پکارتے ہووہ تمھاری پکارکوسنتے نہیں ہیں ۔اور بالفرض اگر سن بھی لیتے ہیں تو تمھیں جواب نہیں دے سکتے ہیں ۔دیکھیے گاکتنی واضح اللہ پاک مافوق الاسباب مردوں کے سننے اور سنانے کی نفی کررہاہے لیکن ہوکوئی سمجھنے والا______۔اور پہراگے اس آیت پرتمام احباب حیاتی مماتی سب غوروفکرکریں "و یوم القیامہ یکفرون بشرککم " یعنی قیامت کے دن یہ سارے نبی ولی صدیق شھید نیک صالح لوگ تمھارے اس عمل اور عقیدہ شرکیہ کی انکار کرتے ہیں ( کہ اے خدایاہم نے ان لوگوں اس عمل شرکیہ کاحکم نہیں دیاہے انہوں نے ازخود ہمیں معبودبنارکھاہے۔)۔۔۔۔چلو کوئی کہ دے اگرمردے سنیں کوئی سنائیں تمھیں کیاتکلیف نقصان کیاہے ؟ توعرض ہے جی ہاں اصل بات مردوں کے سننے اور نہ سننے کانہیں بنیادی مشکل لوگوں کے شرک میں مبتلا ہو جانے کاہے قبر پرستی ،پیرپرستی نبی اورولی پرستی کاہے اوراسکاچورراستہ یہی" سماع واسماع الاموات " ہے ۔جی ہاں اللہ پاک نے توکھل کہ اس آیت میں کہ دیاہے لوگو تم لوگ جن کو مشکل کشا حاجت روا اپنامحسن ودوست سمجھ رکھا ہے وہ تم لوگوں کا کچھ بھی نہیں سنتے ۔جی ہاں کچھ بھی نہیں سنتے بالفرض اگر سن بھی لیں تو جواب نہیں دے سکتے کچھ نفع نہیں دے سکتے پہر غیر اللہ کو پکارتے کیوں ہو ؟۔۔۔۔۔۔بلکہ مافوق الاسباب جس سماع واسماع کی چکر میں لگے ہو ایسا نہ ہو قیامت کے دن تمہاری اس فعل ( شرک ) پر تمھارے سارے محسنین نبی ولی شھید سب تم سے بیزاری کرنے لگیں اور تم اس شرک کیوجہ سے گرفتار عذاب ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔لوگوں یاد رکھو ولاینبئک مثل خبیر۔ اللہ پاک تم سب کاسننے والاہے سب کابگاڑدرست کرنیوالا حاجت روا مشکل کشا وہی ہے اسی کو پکارو اس جیساتمھاراکوئی محسن نہیں اس جیسا حقیقتوں کی خبر دینے والا کوئی نہیں۔۔۔۔امیدہے احباب سورہ فاطران آیتوں کوگھرجاکر اپنے ہی مولویوں کی ترجمہ کردہ قرآن اورتفسیرمیں دیکھ لیتے ہیں مسئلہ سماع اور اسماع اموات کوسمھنے کی کوشش کریں گے۔۔۔ابومعاویہ ریکی 2024
شرح المقاصد میں تصریح ہے کہ : لَا نَزَاعَ فِي أَنَّ الْمَيِّتَ لَا يَسْمَعُ *(۳:۳۲۵)
میں بھی پہلے مماتی تھا لیکن الحمد للہ علماء دیوبند کے بیانات سننے کے بعد عقیدہ حیات النبی صلہ اللہ علیہ وسلم کا قائل ہوا
اہل سنت والجماعت میں آپ کا بہت بہت خوش آمدید کرتے ہیں ❤
شکریہ
Masha ALLAH ❤❤❤
ماشاءاللہ
استادمحترم کی تقرریر سن کردل بھت ہی خوش هوگیا بلکہ مجھے یہاں تو عدم سماع الاموات پرایک اور دلیل بھی سمجھ میں آگئی کہ سلف صالحین کے پہلے طبقہ کے دو عظیم اہل علم (سیدہ عائشہ ،قتادہ )نے سماع مردگان کی نفی اس وقت کی جب انہوں نے اس وقت کے دو عظیم شخصوں ( عمرو ابن عمررض)کی نسبت سن لیاتھا کہ وہ سماع کے قائل ہیں ۔۔۔۔۔اور آخردورمیں بھی دوبڑے اہل( علم آلوسی،انورشاہ کشمیری) نے بھی کلی طورپرسماع مردگان کی نفی کی عدم سماع کواصل قراردیا۔۔۔۔۔باقی رہی یہ بات کہ انک لاتسمع الموتی میں سماع (سننے) کی نفی نہیں اسماع (سنانے)کی نفی ہے ۔چلیے مان لیا کہ سنانے کی نفی ہے یعنی تم زندہ لوگ مردوں کونہیں نہیں سنا سکتے ،ایک بات کلیرہوگئی کہ زندوں میں یہ جب قدرت ہی نہیں کہ اپنی بات مردوں کوسناسکیں توپہرخودبخوددوسری بات کلیرہوگئی کہ جن کے جسم میں نہ روح ہے اور نہ ہی حواس خمسہ پہروہ کہاں سے یہ قدرت حاصل کرگئے کہ وہ سنتے ہیں ؟! نوٹ یہاں یہ ذہن نشین ہونی چائیے اللہ پاک کی قدرت زیربحث نہیں کیونکہ ان اللہ یسمع من یشاء۔۔۔۔۔۔۔۔یعنی جس کوبھی جس وقت بھی جہان بھی سناناچائے وہ سناسکتا ہےاور سننے کیلئے انسان کاہونابھی ضروری نہیں وہ حیوانات کو نباتات کو شجرات وحجرات پوری کائنات کوسناسکتاہے اور پوری کائنات میں وہ سننے کی طاقت وقدرت دے رکھا ہے!۔۔۔۔۔۔۔۔انسانوں میں مردوں وغیرہ کوسننے اور سنانے کی طاقت وقدرت موجود نہیں حتی کہ زندہ انبیاء علیھم السلام میں یہ قدرت موجود نہیں اسی نیچے والی آیت میں اللہ پاک اپنے پیارے محبوب رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے کھل کر فرما رہے ہیں وماانت بمسمع من فی القبور۔۔۔۔۔یعںی اے میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم آپ سنانے والے نہیں ہیں انکوجوقبروں میں ہیں۔۔۔۔۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کونہیں سناسکتا توپہر میں اور آپ کون اور کیاہیں کہ ایسی کام کے کرنے ہونے کادعوی کرتے ہیں ۔غوروفکرکی ضرورت ہے جناب !؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چلیے ایک اور دلیل مردوں کے نہ سننے پر پیش کروں تاکہ مردوں کے سننے سنانے کادروازہ کلی طورپربندہو۔۔۔۔سورہ فاطرمیں ہے ان تدعوھم لایسمعوادعائکم ولوسمعواماستجابولکم ۔۔۔۔یعنی اے لوگو جن کو تم پکارتے ہووہ تمھاری پکارکوسنتے نہیں ہیں ۔اور بالفرض اگر سن بھی لیتے ہیں تو تمھیں جواب نہیں دے سکتے ہیں ۔دیکھیے گاکتنی واضح اللہ پاک مافوق الاسباب مردوں کے سننے اور سنانے کی نفی کررہاہے لیکن ہوکوئی سمجھنے والا______۔اور پہراگے اس آیت پرتمام احباب حیاتی مماتی سب غوروفکرکریں "و یوم القیامہ یکفرون بشرککم " یعنی قیامت کے دن یہ سارے نبی ولی صدیق شھید نیک صالح لوگ تمھارے اس عمل اور عقیدہ شرکیہ کی انکار کرتے ہیں ( کہ اے خدایاہم نے ان لوگوں اس عمل شرکیہ کاحکم نہیں دیاہے انہوں نے ازخود ہمیں معبودبنارکھاہے۔)۔۔۔۔چلو کوئی کہ دے اگرمردے سنیں کوئی سنائیں تمھیں کیاتکلیف نقصان کیاہے ؟ توعرض ہے جی ہاں اصل بات مردوں کے سننے اور نہ سننے کانہیں بنیادی مشکل لوگوں کے شرک میں مبتلا ہو جانے کاہے قبر پرستی ،پیرپرستی نبی اورولی پرستی کاہے اوراسکاچورراستہ یہی" سماع واسماع الاموات " ہے ۔جی ہاں اللہ پاک نے توکھل کہ اس آیت میں کہ دیاہے لوگو تم لوگ جن کو مشکل کشا حاجت روا اپنامحسن ودوست سمجھ رکھا ہے وہ تم لوگوں کا کچھ بھی نہیں سنتے ۔جی ہاں کچھ بھی نہیں سنتے بالفرض اگر سن بھی لیں تو جواب نہیں دے سکتے کچھ نفع نہیں دے سکتے پہر غیر اللہ کو پکارتے کیوں ہو ؟۔۔۔۔۔۔بلکہ مافوق الاسباب جس سماع واسماع کی چکر میں لگے ہو ایسا نہ ہو قیامت کے دن تمہاری اس فعل ( شرک ) پر تمھارے سارے محسنین نبی ولی شھید سب تم سے بیزاری کرنے لگیں اور تم اس شرک کیوجہ سے گرفتار عذاب ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔لوگوں یاد رکھو ولاینبئک مثل خبیر۔ اللہ پاک تم سب کاسننے والاہے سب کابگاڑدرست کرنیوالا حاجت روا مشکل کشا وہی ہے اسی کو پکارو اس جیساتمھاراکوئی محسن نہیں اس جیسا حقیقتوں کی خبر دینے والا کوئی نہیں۔۔۔۔امیدہے احباب سورہ فاطران آیتوں کوگھرجاکر اپنے ہی مولویوں کی ترجمہ کردہ قرآن اورتفسیرمیں دیکھ لیتے ہیں مسئلہ سماع اور اسماع اموات کوسمھنے کی کوشش کریں گے۔۔۔ابومعاویہ ریکی 2024
عقیدہ حیات النبی ﷺ زندہ باد 🌹
استادمحترم کی تقرریر سن کردل بھت ہی خوش هوگیا بلکہ مجھے یہاں تو عدم سماع الاموات پرایک اور دلیل بھی سمجھ میں آگئی کہ سلف صالحین کے پہلے طبقہ کے دو عظیم اہل علم (سیدہ عائشہ ،قتادہ )نے سماع مردگان کی نفی اس وقت کی جب انہوں نے اس وقت کے دو عظیم شخصوں ( عمرو ابن عمررض)کی نسبت سن لیاتھا کہ وہ سماع کے قائل ہیں ۔۔۔۔۔اور آخردورمیں بھی دوبڑے اہل( علم آلوسی،انورشاہ کشمیری) نے بھی کلی طورپرسماع مردگان کی نفی کی عدم سماع کواصل قراردیا۔۔۔۔۔باقی رہی یہ بات کہ انک لاتسمع الموتی میں سماع (سننے) کی نفی نہیں اسماع (سنانے)کی نفی ہے ۔چلیے مان لیا کہ سنانے کی نفی ہے یعنی تم زندہ لوگ مردوں کونہیں نہیں سنا سکتے ،ایک بات کلیرہوگئی کہ زندوں میں یہ جب قدرت ہی نہیں کہ اپنی بات مردوں کوسناسکیں توپہرخودبخوددوسری بات کلیرہوگئی کہ جن کے جسم میں نہ روح ہے اور نہ ہی حواس خمسہ پہروہ کہاں سے یہ قدرت حاصل کرگئے کہ وہ سنتے ہیں ؟! نوٹ یہاں یہ ذہن نشین ہونی چائیے اللہ پاک کی قدرت زیربحث نہیں کیونکہ ان اللہ یسمع من یشاء۔۔۔۔۔۔۔۔یعنی جس کوبھی جس وقت بھی جہان بھی سناناچائے وہ سناسکتا ہےاور سننے کیلئے انسان کاہونابھی ضروری نہیں وہ حیوانات کو نباتات کو شجرات وحجرات پوری کائنات کوسناسکتاہے اور پوری کائنات میں وہ سننے کی طاقت وقدرت دے رکھا ہے!۔۔۔۔۔۔۔۔انسانوں میں مردوں وغیرہ کوسننے اور سنانے کی طاقت وقدرت موجود نہیں حتی کہ زندہ انبیاء علیھم السلام میں یہ قدرت موجود نہیں اسی نیچے والی آیت میں اللہ پاک اپنے پیارے محبوب رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے کھل کر فرما رہے ہیں وماانت بمسمع من فی القبور۔۔۔۔۔یعںی اے میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم آپ سنانے والے نہیں ہیں انکوجوقبروں میں ہیں۔۔۔۔۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کونہیں سناسکتا توپہر میں اور آپ کون اور کیاہیں کہ ایسی کام کے کرنے ہونے کادعوی کرتے ہیں ۔غوروفکرکی ضرورت ہے جناب !؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چلیے ایک اور دلیل مردوں کے نہ سننے پر پیش کروں تاکہ مردوں کے سننے سنانے کادروازہ کلی طورپربندہو۔۔۔۔سورہ فاطرمیں ہے ان تدعوھم لایسمعوادعائکم ولوسمعواماستجابولکم ۔۔۔۔یعنی اے لوگو جن کو تم پکارتے ہووہ تمھاری پکارکوسنتے نہیں ہیں ۔اور بالفرض اگر سن بھی لیتے ہیں تو تمھیں جواب نہیں دے سکتے ہیں ۔دیکھیے گاکتنی واضح اللہ پاک مافوق الاسباب مردوں کے سننے اور سنانے کی نفی کررہاہے لیکن ہوکوئی سمجھنے والا______۔اور پہراگے اس آیت پرتمام احباب حیاتی مماتی سب غوروفکرکریں "و یوم القیامہ یکفرون بشرککم " یعنی قیامت کے دن یہ سارے نبی ولی صدیق شھید نیک صالح لوگ تمھارے اس عمل اور عقیدہ شرکیہ کی انکار کرتے ہیں ( کہ اے خدایاہم نے ان لوگوں اس عمل شرکیہ کاحکم نہیں دیاہے انہوں نے ازخود ہمیں معبودبنارکھاہے۔)۔۔۔۔چلو کوئی کہ دے اگرمردے سنیں کوئی سنائیں تمھیں کیاتکلیف نقصان کیاہے ؟ توعرض ہے جی ہاں اصل بات مردوں کے سننے اور نہ سننے کانہیں بنیادی مشکل لوگوں کے شرک میں مبتلا ہو جانے کاہے قبر پرستی ،پیرپرستی نبی اورولی پرستی کاہے اوراسکاچورراستہ یہی" سماع واسماع الاموات " ہے ۔جی ہاں اللہ پاک نے توکھل کہ اس آیت میں کہ دیاہے لوگو تم لوگ جن کو مشکل کشا حاجت روا اپنامحسن ودوست سمجھ رکھا ہے وہ تم لوگوں کا کچھ بھی نہیں سنتے ۔جی ہاں کچھ بھی نہیں سنتے بالفرض اگر سن بھی لیں تو جواب نہیں دے سکتے کچھ نفع نہیں دے سکتے پہر غیر اللہ کو پکارتے کیوں ہو ؟۔۔۔۔۔۔بلکہ مافوق الاسباب جس سماع واسماع کی چکر میں لگے ہو ایسا نہ ہو قیامت کے دن تمہاری اس فعل ( شرک ) پر تمھارے سارے محسنین نبی ولی شھید سب تم سے بیزاری کرنے لگیں اور تم اس شرک کیوجہ سے گرفتار عذاب ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔لوگوں یاد رکھو ولاینبئک مثل خبیر۔ اللہ پاک تم سب کاسننے والاہے سب کابگاڑدرست کرنیوالا حاجت روا مشکل کشا وہی ہے اسی کو پکارو اس جیساتمھاراکوئی محسن نہیں اس جیسا حقیقتوں کی خبر دینے والا کوئی نہیں۔۔۔۔امیدہے احباب سورہ فاطران آیتوں کوگھرجاکر اپنے ہی مولویوں کی ترجمہ کردہ قرآن اورتفسیرمیں دیکھ لیتے ہیں مسئلہ سماع اور اسماع اموات کوسمھنے کی کوشش کریں گے۔۔۔ابومعاویہ ریکی 2024
واہ حضرت مولانا منظور مینگل صاحب آپ سب کے منظور نظر ہیں ماشاءاللہ ❤❤❤❤ ❤
ماشأاﷲ بارک اللہ فی علمک و عملک۔۔۔۔۔۔
اتنا آسان انداز میں ابھی تک کوئی نہ سمجھا سکا، اب کسی کی سمجھ شریف، شریف ہی نہ ہو تو وہ اللہ سے اپنی سمجھ کی شرافت مانگے، اللہ تعالی کے خزانوں میں کمی نہیں۔۔۔
استادمحترم کی تقرریر سن کردل بھت ہی خوش هوگیا بلکہ مجھے یہاں تو عدم سماع الاموات پرایک اور دلیل بھی سمجھ میں آگئی کہ سلف صالحین کے پہلے طبقہ کے دو عظیم اہل علم (سیدہ عائشہ ،قتادہ )نے سماع مردگان کی نفی اس وقت کی جب انہوں نے اس وقت کے دو عظیم شخصوں ( عمرو ابن عمررض)کی نسبت سن لیاتھا کہ وہ سماع کے قائل ہیں ۔۔۔۔۔اور آخردورمیں بھی دوبڑے اہل( علم آلوسی،انورشاہ کشمیری) نے بھی کلی طورپرسماع مردگان کی نفی کی عدم سماع کواصل قراردیا۔۔۔۔۔باقی رہی یہ بات کہ انک لاتسمع الموتی میں سماع (سننے) کی نفی نہیں اسماع (سنانے)کی نفی ہے ۔چلیے مان لیا کہ سنانے کی نفی ہے یعنی تم زندہ لوگ مردوں کونہیں نہیں سنا سکتے ،ایک بات کلیرہوگئی کہ زندوں میں یہ جب قدرت ہی نہیں کہ اپنی بات مردوں کوسناسکیں توپہرخودبخوددوسری بات کلیرہوگئی کہ جن کے جسم میں نہ روح ہے اور نہ ہی حواس خمسہ پہروہ کہاں سے یہ قدرت حاصل کرگئے کہ وہ سنتے ہیں ؟! نوٹ یہاں یہ ذہن نشین ہونی چائیے اللہ پاک کی قدرت زیربحث نہیں کیونکہ ان اللہ یسمع من یشاء۔۔۔۔۔۔۔۔یعنی جس کوبھی جس وقت بھی جہان بھی سناناچائے وہ سناسکتا ہےاور سننے کیلئے انسان کاہونابھی ضروری نہیں وہ حیوانات کو نباتات کو شجرات وحجرات پوری کائنات کوسناسکتاہے اور پوری کائنات میں وہ سننے کی طاقت وقدرت دے رکھا ہے!۔۔۔۔۔۔۔۔انسانوں میں مردوں وغیرہ کوسننے اور سنانے کی طاقت وقدرت موجود نہیں حتی کہ زندہ انبیاء علیھم السلام میں یہ قدرت موجود نہیں اسی نیچے والی آیت میں اللہ پاک اپنے پیارے محبوب رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے کھل کر فرما رہے ہیں وماانت بمسمع من فی القبور۔۔۔۔۔یعںی اے میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم آپ سنانے والے نہیں ہیں انکوجوقبروں میں ہیں۔۔۔۔۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کونہیں سناسکتا توپہر میں اور آپ کون اور کیاہیں کہ ایسی کام کے کرنے ہونے کادعوی کرتے ہیں ۔غوروفکرکی ضرورت ہے جناب !؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چلیے ایک اور دلیل مردوں کے نہ سننے پر پیش کروں تاکہ مردوں کے سننے سنانے کادروازہ کلی طورپربندہو۔۔۔۔سورہ فاطرمیں ہے ان تدعوھم لایسمعوادعائکم ولوسمعواماستجابولکم ۔۔۔۔یعنی اے لوگو جن کو تم پکارتے ہووہ تمھاری پکارکوسنتے نہیں ہیں ۔اور بالفرض اگر سن بھی لیتے ہیں تو تمھیں جواب نہیں دے سکتے ہیں ۔دیکھیے گاکتنی واضح اللہ پاک مافوق الاسباب مردوں کے سننے اور سنانے کی نفی کررہاہے لیکن ہوکوئی سمجھنے والا______۔اور پہراگے اس آیت پرتمام احباب حیاتی مماتی سب غوروفکرکریں "و یوم القیامہ یکفرون بشرککم " یعنی قیامت کے دن یہ سارے نبی ولی صدیق شھید نیک صالح لوگ تمھارے اس عمل اور عقیدہ شرکیہ کی انکار کرتے ہیں ( کہ اے خدایاہم نے ان لوگوں اس عمل شرکیہ کاحکم نہیں دیاہے انہوں نے ازخود ہمیں معبودبنارکھاہے۔)۔۔۔۔چلو کوئی کہ دے اگرمردے سنیں کوئی سنائیں تمھیں کیاتکلیف نقصان کیاہے ؟ توعرض ہے جی ہاں اصل بات مردوں کے سننے اور نہ سننے کانہیں بنیادی مشکل لوگوں کے شرک میں مبتلا ہو جانے کاہے قبر پرستی ،پیرپرستی نبی اورولی پرستی کاہے اوراسکاچورراستہ یہی" سماع واسماع الاموات " ہے ۔جی ہاں اللہ پاک نے توکھل کہ اس آیت میں کہ دیاہے لوگو تم لوگ جن کو مشکل کشا حاجت روا اپنامحسن ودوست سمجھ رکھا ہے وہ تم لوگوں کا کچھ بھی نہیں سنتے ۔جی ہاں کچھ بھی نہیں سنتے بالفرض اگر سن بھی لیں تو جواب نہیں دے سکتے کچھ نفع نہیں دے سکتے پہر غیر اللہ کو پکارتے کیوں ہو ؟۔۔۔۔۔۔بلکہ مافوق الاسباب جس سماع واسماع کی چکر میں لگے ہو ایسا نہ ہو قیامت کے دن تمہاری اس فعل ( شرک ) پر تمھارے سارے محسنین نبی ولی شھید سب تم سے بیزاری کرنے لگیں اور تم اس شرک کیوجہ سے گرفتار عذاب ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔لوگوں یاد رکھو ولاینبئک مثل خبیر۔ اللہ پاک تم سب کاسننے والاہے سب کابگاڑدرست کرنیوالا حاجت روا مشکل کشا وہی ہے اسی کو پکارو اس جیساتمھاراکوئی محسن نہیں اس جیسا حقیقتوں کی خبر دینے والا کوئی نہیں۔۔۔۔امیدہے احباب سورہ فاطران آیتوں کوگھرجاکر اپنے ہی مولویوں کی ترجمہ کردہ قرآن اورتفسیرمیں دیکھ لیتے ہیں مسئلہ سماع اور اسماع اموات کوسمھنے کی کوشش کریں گے۔۔۔ابومعاویہ ریکی 2024
دلیل کا بادشاہ ❤ مرشد فاتح رواافض فاتح لا مذہب غیر مقلیدیت فاتح پنج پیری مماتی فاتح بریلوی ❤
استادمحترم کی تقرریر سن کردل بھت ہی خوش هوگیا بلکہ مجھے یہاں تو عدم سماع الاموات پرایک اور دلیل بھی سمجھ میں آگئی کہ سلف صالحین کے پہلے طبقہ کے دو عظیم اہل علم (سیدہ عائشہ ،قتادہ )نے سماع مردگان کی نفی اس وقت کی جب انہوں نے اس وقت کے دو عظیم شخصوں ( عمرو ابن عمررض)کی نسبت سن لیاتھا کہ وہ سماع کے قائل ہیں ۔۔۔۔۔اور آخردورمیں بھی دوبڑے اہل( علم آلوسی،انورشاہ کشمیری) نے بھی کلی طورپرسماع مردگان کی نفی کی عدم سماع کواصل قراردیا۔۔۔۔۔باقی رہی یہ بات کہ انک لاتسمع الموتی میں سماع (سننے) کی نفی نہیں اسماع (سنانے)کی نفی ہے ۔چلیے مان لیا کہ سنانے کی نفی ہے یعنی تم زندہ لوگ مردوں کونہیں نہیں سنا سکتے ،ایک بات کلیرہوگئی کہ زندوں میں یہ جب قدرت ہی نہیں کہ اپنی بات مردوں کوسناسکیں توپہرخودبخوددوسری بات کلیرہوگئی کہ جن کے جسم میں نہ روح ہے اور نہ ہی حواس خمسہ پہروہ کہاں سے یہ قدرت حاصل کرگئے کہ وہ سنتے ہیں ؟! نوٹ یہاں یہ ذہن نشین ہونی چائیے اللہ پاک کی قدرت زیربحث نہیں کیونکہ ان اللہ یسمع من یشاء۔۔۔۔۔۔۔۔یعنی جس کوبھی جس وقت بھی جہان بھی سناناچائے وہ سناسکتا ہےاور سننے کیلئے انسان کاہونابھی ضروری نہیں وہ حیوانات کو نباتات کو شجرات وحجرات پوری کائنات کوسناسکتاہے اور پوری کائنات میں وہ سننے کی طاقت وقدرت دے رکھا ہے!۔۔۔۔۔۔۔۔انسانوں میں مردوں وغیرہ کوسننے اور سنانے کی طاقت وقدرت موجود نہیں حتی کہ زندہ انبیاء علیھم السلام میں یہ قدرت موجود نہیں اسی نیچے والی آیت میں اللہ پاک اپنے پیارے محبوب رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے کھل کر فرما رہے ہیں وماانت بمسمع من فی القبور۔۔۔۔۔یعںی اے میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم آپ سنانے والے نہیں ہیں انکوجوقبروں میں ہیں۔۔۔۔۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کونہیں سناسکتا توپہر میں اور آپ کون اور کیاہیں کہ ایسی کام کے کرنے ہونے کادعوی کرتے ہیں ۔غوروفکرکی ضرورت ہے جناب !؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چلیے ایک اور دلیل مردوں کے نہ سننے پر پیش کروں تاکہ مردوں کے سننے سنانے کادروازہ کلی طورپربندہو۔۔۔۔سورہ فاطرمیں ہے ان تدعوھم لایسمعوادعائکم ولوسمعواماستجابولکم ۔۔۔۔یعنی اے لوگو جن کو تم پکارتے ہووہ تمھاری پکارکوسنتے نہیں ہیں ۔اور بالفرض اگر سن بھی لیتے ہیں تو تمھیں جواب نہیں دے سکتے ہیں ۔دیکھیے گاکتنی واضح اللہ پاک مافوق الاسباب مردوں کے سننے اور سنانے کی نفی کررہاہے لیکن ہوکوئی سمجھنے والا______۔اور پہراگے اس آیت پرتمام احباب حیاتی مماتی سب غوروفکرکریں "و یوم القیامہ یکفرون بشرککم " یعنی قیامت کے دن یہ سارے نبی ولی صدیق شھید نیک صالح لوگ تمھارے اس عمل اور عقیدہ شرکیہ کی انکار کرتے ہیں ( کہ اے خدایاہم نے ان لوگوں اس عمل شرکیہ کاحکم نہیں دیاہے انہوں نے ازخود ہمیں معبودبنارکھاہے۔)۔۔۔۔چلو کوئی کہ دے اگرمردے سنیں کوئی سنائیں تمھیں کیاتکلیف نقصان کیاہے ؟ توعرض ہے جی ہاں اصل بات مردوں کے سننے اور نہ سننے کانہیں بنیادی مشکل لوگوں کے شرک میں مبتلا ہو جانے کاہے قبر پرستی ،پیرپرستی نبی اورولی پرستی کاہے اوراسکاچورراستہ یہی" سماع واسماع الاموات " ہے ۔جی ہاں اللہ پاک نے توکھل کہ اس آیت میں کہ دیاہے لوگو تم لوگ جن کو مشکل کشا حاجت روا اپنامحسن ودوست سمجھ رکھا ہے وہ تم لوگوں کا کچھ بھی نہیں سنتے ۔جی ہاں کچھ بھی نہیں سنتے بالفرض اگر سن بھی لیں تو جواب نہیں دے سکتے کچھ نفع نہیں دے سکتے پہر غیر اللہ کو پکارتے کیوں ہو ؟۔۔۔۔۔۔بلکہ مافوق الاسباب جس سماع واسماع کی چکر میں لگے ہو ایسا نہ ہو قیامت کے دن تمہاری اس فعل ( شرک ) پر تمھارے سارے محسنین نبی ولی شھید سب تم سے بیزاری کرنے لگیں اور تم اس شرک کیوجہ سے گرفتار عذاب ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔لوگوں یاد رکھو ولاینبئک مثل خبیر۔ اللہ پاک تم سب کاسننے والاہے سب کابگاڑدرست کرنیوالا حاجت روا مشکل کشا وہی ہے اسی کو پکارو اس جیساتمھاراکوئی محسن نہیں اس جیسا حقیقتوں کی خبر دینے والا کوئی نہیں۔۔۔۔امیدہے احباب سورہ فاطران آیتوں کوگھرجاکر اپنے ہی مولویوں کی ترجمہ کردہ قرآن اورتفسیرمیں دیکھ لیتے ہیں مسئلہ سماع اور اسماع اموات کوسمھنے کی کوشش کریں گے۔۔۔ابومعاویہ ریکی 2024
اہلسنت والجماعت احناف دیوبند حیاتی زندہ باد ❤❤❤
ہماری آنکھوں پر پڑے پردےپہلی بار کھل گئے
اس مسلے کے بارے
اس لئے کہا جاتا ہے کہ اپنے بزرگان دین کے طریقے پر چلو جس مسئلہ پر امت کو گمراہ کیا ہوا تھا آج اس کے قائل ہورہے ہیں اور جس کا عقیدہ برباد کیا ہے اس بیچارے کا کیا ہوگا اللّٰہ پاک ایسے اہل ہوا کے فتنوں سے بچائے اور علمائے حق اہل سنت والجماعت کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائیں آمین
مولانا زندہ رہے
حضرت جی بخدا علم کے سمندر ہے
سبحان الله ماشاء اللہ حضرت صاحب جي
مولانا آ پ علم کا سمندر ہو۔
علامہ شہاب الدین خفاجي: اكْثَرُ مَشَايِخِنَا عَلَى أَنَّ الْمَيِّتَ لَا يَسْمَعُ إِسْتِدْلَا لَّا بِهَذِهِ الآيَةِ . [ خفاجی علی البیضاوی ۷ : ۱۳۸]
اس باب میں آپ ابھی بچہ ہے۔ اتنا سر سری اور سادہ مسلہ نہیں ہے
زیدکا الاسد میں دونوں کا شجاعت ایک جیسا نہیں مولوی صاحب
❤ Moulana sahab ny kmal kr dia Qasam sy bht khushi hoi sada alfaz me Bat smjha di k Nabi k sama me koi ikhtilaf nai jb k aam murdo k sama me ikhtilaf hai
شرح المقاصد: وَمَا أَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَّنْ فِي الْقُبُورِ فَتَمْثِيْلُ حَالِ الْكَفَرَةِ بِحَالِ الْمَوْتَى وَلَا نَزَاعَ فِي أَنَّ الْمَيِّتَ لَا يَسْمَعُ. [ شرح المقاصد ١٢٣:٢]
Ulema Deoband zindabad
اللہ تعالیٰ آپ کاسایہ تادیر ہمارے سروں پر قائم رکھیں
الحمداللہ علماء دیوبند حیات نبی ہیں
Jumla
کمال کردیا یار❤❤❤❤
خوب جی مینگل صاحب❤
ماشاء اللہ ماشاء اللہ کمال کی ڈاکٹر صاحب گفتگو کمال کی دل مطمئن ہو گیا اللہ رب العزت اپ کے علم میں عمل میں اضافہ فرمائے امین ثم امین
استادمحترم کی تقرریر سن کردل بھت ہی خوش هوگیا بلکہ مجھے یہاں تو عدم سماع الاموات پرایک اور دلیل بھی سمجھ میں آگئی کہ سلف صالحین کے پہلے طبقہ کے دو عظیم اہل علم (سیدہ عائشہ ،قتادہ )نے سماع مردگان کی نفی اس وقت کی جب انہوں نے اس وقت کے دو عظیم شخصوں ( عمرو ابن عمررض)کی نسبت سن لیاتھا کہ وہ سماع کے قائل ہیں ۔۔۔۔۔اور آخردورمیں بھی دوبڑے اہل( علم آلوسی،انورشاہ کشمیری) نے بھی کلی طورپرسماع مردگان کی نفی کی عدم سماع کواصل قراردیا۔۔۔۔۔باقی رہی یہ بات کہ انک لاتسمع الموتی میں سماع (سننے) کی نفی نہیں اسماع (سنانے)کی نفی ہے ۔چلیے مان لیا کہ سنانے کی نفی ہے یعنی تم زندہ لوگ مردوں کونہیں نہیں سنا سکتے ،ایک بات کلیرہوگئی کہ زندوں میں یہ جب قدرت ہی نہیں کہ اپنی بات مردوں کوسناسکیں توپہرخودبخوددوسری بات کلیرہوگئی کہ جن کے جسم میں نہ روح ہے اور نہ ہی حواس خمسہ پہروہ کہاں سے یہ قدرت حاصل کرگئے کہ وہ سنتے ہیں ؟! نوٹ یہاں یہ ذہن نشین ہونی چائیے اللہ پاک کی قدرت زیربحث نہیں کیونکہ ان اللہ یسمع من یشاء۔۔۔۔۔۔۔۔یعنی جس کوبھی جس وقت بھی جہان بھی سناناچائے وہ سناسکتا ہےاور سننے کیلئے انسان کاہونابھی ضروری نہیں وہ حیوانات کو نباتات کو شجرات وحجرات پوری کائنات کوسناسکتاہے اور پوری کائنات میں وہ سننے کی طاقت وقدرت دے رکھا ہے!۔۔۔۔۔۔۔۔انسانوں میں مردوں وغیرہ کوسننے اور سنانے کی طاقت وقدرت موجود نہیں حتی کہ زندہ انبیاء علیھم السلام میں یہ قدرت موجود نہیں اسی نیچے والی آیت میں اللہ پاک اپنے پیارے محبوب رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے کھل کر فرما رہے ہیں وماانت بمسمع من فی القبور۔۔۔۔۔یعںی اے میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم آپ سنانے والے نہیں ہیں انکوجوقبروں میں ہیں۔۔۔۔۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کونہیں سناسکتا توپہر میں اور آپ کون اور کیاہیں کہ ایسی کام کے کرنے ہونے کادعوی کرتے ہیں ۔غوروفکرکی ضرورت ہے جناب !؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چلیے ایک اور دلیل مردوں کے نہ سننے پر پیش کروں تاکہ مردوں کے سننے سنانے کادروازہ کلی طورپربندہو۔۔۔۔سورہ فاطرمیں ہے ان تدعوھم لایسمعوادعائکم ولوسمعواماستجابولکم ۔۔۔۔یعنی اے لوگو جن کو تم پکارتے ہووہ تمھاری پکارکوسنتے نہیں ہیں ۔اور بالفرض اگر سن بھی لیتے ہیں تو تمھیں جواب نہیں دے سکتے ہیں ۔دیکھیے گاکتنی واضح اللہ پاک مافوق الاسباب مردوں کے سننے اور سنانے کی نفی کررہاہے لیکن ہوکوئی سمجھنے والا______۔اور پہراگے اس آیت پرتمام احباب حیاتی مماتی سب غوروفکرکریں "و یوم القیامہ یکفرون بشرککم " یعنی قیامت کے دن یہ سارے نبی ولی صدیق شھید نیک صالح لوگ تمھارے اس عمل اور عقیدہ شرکیہ کی انکار کرتے ہیں ( کہ اے خدایاہم نے ان لوگوں اس عمل شرکیہ کاحکم نہیں دیاہے انہوں نے ازخود ہمیں معبودبنارکھاہے۔)۔۔۔۔چلو کوئی کہ دے اگرمردے سنیں کوئی سنائیں تمھیں کیاتکلیف نقصان کیاہے ؟ توعرض ہے جی ہاں اصل بات مردوں کے سننے اور نہ سننے کانہیں بنیادی مشکل لوگوں کے شرک میں مبتلا ہو جانے کاہے قبر پرستی ،پیرپرستی نبی اورولی پرستی کاہے اوراسکاچورراستہ یہی" سماع واسماع الاموات " ہے ۔جی ہاں اللہ پاک نے توکھل کہ اس آیت میں کہ دیاہے لوگو تم لوگ جن کو مشکل کشا حاجت روا اپنامحسن ودوست سمجھ رکھا ہے وہ تم لوگوں کا کچھ بھی نہیں سنتے ۔جی ہاں کچھ بھی نہیں سنتے بالفرض اگر سن بھی لیں تو جواب نہیں دے سکتے کچھ نفع نہیں دے سکتے پہر غیر اللہ کو پکارتے کیوں ہو ؟۔۔۔۔۔۔بلکہ مافوق الاسباب جس سماع واسماع کی چکر میں لگے ہو ایسا نہ ہو قیامت کے دن تمہاری اس فعل ( شرک ) پر تمھارے سارے محسنین نبی ولی شھید سب تم سے بیزاری کرنے لگیں اور تم اس شرک کیوجہ سے گرفتار عذاب ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔لوگوں یاد رکھو ولاینبئک مثل خبیر۔ اللہ پاک تم سب کاسننے والاہے سب کابگاڑدرست کرنیوالا حاجت روا مشکل کشا وہی ہے اسی کو پکارو اس جیساتمھاراکوئی محسن نہیں اس جیسا حقیقتوں کی خبر دینے والا کوئی نہیں۔۔۔۔امیدہے احباب سورہ فاطران آیتوں کوگھرجاکر اپنے ہی مولویوں کی ترجمہ کردہ قرآن اورتفسیرمیں دیکھ لیتے ہیں مسئلہ سماع اور اسماع اموات کوسمھنے کی کوشش کریں گے۔۔۔ابومعاویہ ریکی 2024
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
ماشاءاللہ بہت زبردست۔۔۔۔۔۔۔
❤❤❤
کیا بات ہے
اللہ تعالٰی استاد محترم کو سلامت رکھے آمین۔۔
ماشاءاللہ ماشاءاللہ
اللہ تعالیٰ حضرت کے علم و عمل میں برکت عطاء فرمائے آمین کا ❤
قربان مولانا ❤❤❤آپ پر
کمال ہوگیا ماشاءاللہ
ابھی معلوم ہوا کہ اشاعت التوحید والسنہ (دیوبندی بھی ہے او حق پر بھی) جزاک اللّہ ڈاکٹر صاحب
بلکل جی آخر میں ایک خوبصورت کی عادتاً سماع کا بات کیا۔۔۔۔۔۔
ھھھ خارج منکر حیات انبیاء
استادمحترم کی تقرریر سن کردل بھت ہی خوش هوگیا بلکہ مجھے یہاں تو عدم سماع الاموات پرایک اور دلیل بھی سمجھ میں آگئی کہ سلف صالحین کے پہلے طبقہ کے دو عظیم اہل علم (سیدہ عائشہ ،قتادہ )نے سماع مردگان کی نفی اس وقت کی جب انہوں نے اس وقت کے دو عظیم شخصوں ( عمرو ابن عمررض)کی نسبت سن لیاتھا کہ وہ سماع کے قائل ہیں ۔۔۔۔۔اور آخردورمیں بھی دوبڑے اہل( علم آلوسی،انورشاہ کشمیری) نے بھی کلی طورپرسماع مردگان کی نفی کی عدم سماع کواصل قراردیا۔۔۔۔۔باقی رہی یہ بات کہ انک لاتسمع الموتی میں سماع (سننے) کی نفی نہیں اسماع (سنانے)کی نفی ہے ۔چلیے مان لیا کہ سنانے کی نفی ہے یعنی تم زندہ لوگ مردوں کونہیں نہیں سنا سکتے ،ایک بات کلیرہوگئی کہ زندوں میں یہ جب قدرت ہی نہیں کہ اپنی بات مردوں کوسناسکیں توپہرخودبخوددوسری بات کلیرہوگئی کہ جن کے جسم میں نہ روح ہے اور نہ ہی حواس خمسہ پہروہ کہاں سے یہ قدرت حاصل کرگئے کہ وہ سنتے ہیں ؟! نوٹ یہاں یہ ذہن نشین ہونی چائیے اللہ پاک کی قدرت زیربحث نہیں کیونکہ ان اللہ یسمع من یشاء۔۔۔۔۔۔۔۔یعنی جس کوبھی جس وقت بھی جہان بھی سناناچائے وہ سناسکتا ہےاور سننے کیلئے انسان کاہونابھی ضروری نہیں وہ حیوانات کو نباتات کو شجرات وحجرات پوری کائنات کوسناسکتاہے اور پوری کائنات میں وہ سننے کی طاقت وقدرت دے رکھا ہے!۔۔۔۔۔۔۔۔انسانوں میں مردوں وغیرہ کوسننے اور سنانے کی طاقت وقدرت موجود نہیں حتی کہ زندہ انبیاء علیھم السلام میں یہ قدرت موجود نہیں اسی نیچے والی آیت میں اللہ پاک اپنے پیارے محبوب رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے کھل کر فرما رہے ہیں وماانت بمسمع من فی القبور۔۔۔۔۔یعںی اے میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم آپ سنانے والے نہیں ہیں انکوجوقبروں میں ہیں۔۔۔۔۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کونہیں سناسکتا توپہر میں اور آپ کون اور کیاہیں کہ ایسی کام کے کرنے ہونے کادعوی کرتے ہیں ۔غوروفکرکی ضرورت ہے جناب !؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چلیے ایک اور دلیل مردوں کے نہ سننے پر پیش کروں تاکہ مردوں کے سننے سنانے کادروازہ کلی طورپربندہو۔۔۔۔سورہ فاطرمیں ہے ان تدعوھم لایسمعوادعائکم ولوسمعواماستجابولکم ۔۔۔۔یعنی اے لوگو جن کو تم پکارتے ہووہ تمھاری پکارکوسنتے نہیں ہیں ۔اور بالفرض اگر سن بھی لیتے ہیں تو تمھیں جواب نہیں دے سکتے ہیں ۔دیکھیے گاکتنی واضح اللہ پاک مافوق الاسباب مردوں کے سننے اور سنانے کی نفی کررہاہے لیکن ہوکوئی سمجھنے والا______۔اور پہراگے اس آیت پرتمام احباب حیاتی مماتی سب غوروفکرکریں "و یوم القیامہ یکفرون بشرککم " یعنی قیامت کے دن یہ سارے نبی ولی صدیق شھید نیک صالح لوگ تمھارے اس عمل اور عقیدہ شرکیہ کی انکار کرتے ہیں ( کہ اے خدایاہم نے ان لوگوں اس عمل شرکیہ کاحکم نہیں دیاہے انہوں نے ازخود ہمیں معبودبنارکھاہے۔)۔۔۔۔چلو کوئی کہ دے اگرمردے سنیں کوئی سنائیں تمھیں کیاتکلیف نقصان کیاہے ؟ توعرض ہے جی ہاں اصل بات مردوں کے سننے اور نہ سننے کانہیں بنیادی مشکل لوگوں کے شرک میں مبتلا ہو جانے کاہے قبر پرستی ،پیرپرستی نبی اورولی پرستی کاہے اوراسکاچورراستہ یہی" سماع واسماع الاموات " ہے ۔جی ہاں اللہ پاک نے توکھل کہ اس آیت میں کہ دیاہے لوگو تم لوگ جن کو مشکل کشا حاجت روا اپنامحسن ودوست سمجھ رکھا ہے وہ تم لوگوں کا کچھ بھی نہیں سنتے ۔جی ہاں کچھ بھی نہیں سنتے بالفرض اگر سن بھی لیں تو جواب نہیں دے سکتے کچھ نفع نہیں دے سکتے پہر غیر اللہ کو پکارتے کیوں ہو ؟۔۔۔۔۔۔بلکہ مافوق الاسباب جس سماع واسماع کی چکر میں لگے ہو ایسا نہ ہو قیامت کے دن تمہاری اس فعل ( شرک ) پر تمھارے سارے محسنین نبی ولی شھید سب تم سے بیزاری کرنے لگیں اور تم اس شرک کیوجہ سے گرفتار عذاب ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔لوگوں یاد رکھو ولاینبئک مثل خبیر۔ اللہ پاک تم سب کاسننے والاہے سب کابگاڑدرست کرنیوالا حاجت روا مشکل کشا وہی ہے اسی کو پکارو اس جیساتمھاراکوئی محسن نہیں اس جیسا حقیقتوں کی خبر دینے والا کوئی نہیں۔۔۔۔امیدہے احباب سورہ فاطران آیتوں کوگھرجاکر اپنے ہی مولویوں کی ترجمہ کردہ قرآن اورتفسیرمیں دیکھ لیتے ہیں مسئلہ سماع اور اسماع اموات کوسمھنے کی کوشش کریں گے۔۔۔ابومعاویہ ریکی 2024
ماشاء اللہ... معتدل رائے
واہ شیخ القرآن غلام اللہ خان واہ
کوكب الدري لشيخ الجنجوهي -(جـ: ١ صـ: ٢١٩// ۳۱۹:۲ ) قال الشیخ المشایخ مولانا رشید احمد الجنجوهي (١٣٢٣هـ) : (استدل المنكرون [لسماع الموتى] ومنهم عائشة، وابن عباس، ومنهم الإمام [أبو حنيفة] بقوله تعالى: {إِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتَى}فَإِنَّهُ لَمَّا شَبَّهَ الْكُفَّارَ بِالْأَمْوَاتِ فِي عَدَمِ السَّمَاعِ عُلِمَ أَنَّ الأَمْوَاتَ لَا يَسْمَعُوْنَ وَإِلَّا لَمْ يَصِحُ التَّشْبَيْهُ.
masha allah hasrat
علامہ طحطاوی حاشیه نورالایضاح میں: قوله : مبناه على أن الميت لا يسمع عندهم ، على ما صَرَّحُوا به في كتاب الأيمان: لو حلف لَا يُكَلِّمُهُ فَكَلَّمَهُ ميتًا ، لا يحنث لأنها تنعقد على من يفهم ، والميت ليس كذلك لعدم السماع ، قال الله تعالى: وَمَا أَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَّنْ فِي الْقُبُورِ۔ وقال : إِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتَى ، وهذا تشبيه لحال الكفار في عدم إذعانھم للحق بحال الموتى، وهو يفيد تحقيق عدم سماع الموتى إذ هو فرعه۔
شرح الفقه الاکبر: لأنَّ المَيِّتَ لا يسمع بنفسه۔
اصل مسئلہ عقیدہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا انکار ہے
استادمحترم کی تقرریر سن کردل بھت ہی خوش هوگیا بلکہ مجھے یہاں تو عدم سماع الاموات پرایک اور دلیل بھی سمجھ میں آگئی کہ سلف صالحین کے پہلے طبقہ کے دو عظیم اہل علم (سیدہ عائشہ ،قتادہ )نے سماع مردگان کی نفی اس وقت کی جب انہوں نے اس وقت کے دو عظیم شخصوں ( عمرو ابن عمررض)کی نسبت سن لیاتھا کہ وہ سماع کے قائل ہیں ۔۔۔۔۔اور آخردورمیں بھی دوبڑے اہل( علم آلوسی،انورشاہ کشمیری) نے بھی کلی طورپرسماع مردگان کی نفی کی عدم سماع کواصل قراردیا۔۔۔۔۔باقی رہی یہ بات کہ انک لاتسمع الموتی میں سماع (سننے) کی نفی نہیں اسماع (سنانے)کی نفی ہے ۔چلیے مان لیا کہ سنانے کی نفی ہے یعنی تم زندہ لوگ مردوں کونہیں نہیں سنا سکتے ،ایک بات کلیرہوگئی کہ زندوں میں یہ جب قدرت ہی نہیں کہ اپنی بات مردوں کوسناسکیں توپہرخودبخوددوسری بات کلیرہوگئی کہ جن کے جسم میں نہ روح ہے اور نہ ہی حواس خمسہ پہروہ کہاں سے یہ قدرت حاصل کرگئے کہ وہ سنتے ہیں ؟! نوٹ یہاں یہ ذہن نشین ہونی چائیے اللہ پاک کی قدرت زیربحث نہیں کیونکہ ان اللہ یسمع من یشاء۔۔۔۔۔۔۔۔یعنی جس کوبھی جس وقت بھی جہان بھی سناناچائے وہ سناسکتا ہےاور سننے کیلئے انسان کاہونابھی ضروری نہیں وہ حیوانات کو نباتات کو شجرات وحجرات پوری کائنات کوسناسکتاہے اور پوری کائنات میں وہ سننے کی طاقت وقدرت دے رکھا ہے!۔۔۔۔۔۔۔۔انسانوں میں مردوں وغیرہ کوسننے اور سنانے کی طاقت وقدرت موجود نہیں حتی کہ زندہ انبیاء علیھم السلام میں یہ قدرت موجود نہیں اسی نیچے والی آیت میں اللہ پاک اپنے پیارے محبوب رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے کھل کر فرما رہے ہیں وماانت بمسمع من فی القبور۔۔۔۔۔یعںی اے میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم آپ سنانے والے نہیں ہیں انکوجوقبروں میں ہیں۔۔۔۔۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کونہیں سناسکتا توپہر میں اور آپ کون اور کیاہیں کہ ایسی کام کے کرنے ہونے کادعوی کرتے ہیں ۔غوروفکرکی ضرورت ہے جناب !؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چلیے ایک اور دلیل مردوں کے نہ سننے پر پیش کروں تاکہ مردوں کے سننے سنانے کادروازہ کلی طورپربندہو۔۔۔۔سورہ فاطرمیں ہے ان تدعوھم لایسمعوادعائکم ولوسمعواماستجابولکم ۔۔۔۔یعنی اے لوگو جن کو تم پکارتے ہووہ تمھاری پکارکوسنتے نہیں ہیں ۔اور بالفرض اگر سن بھی لیتے ہیں تو تمھیں جواب نہیں دے سکتے ہیں ۔دیکھیے گاکتنی واضح اللہ پاک مافوق الاسباب مردوں کے سننے اور سنانے کی نفی کررہاہے لیکن ہوکوئی سمجھنے والا______۔اور پہراگے اس آیت پرتمام احباب حیاتی مماتی سب غوروفکرکریں "و یوم القیامہ یکفرون بشرککم " یعنی قیامت کے دن یہ سارے نبی ولی صدیق شھید نیک صالح لوگ تمھارے اس عمل اور عقیدہ شرکیہ کی انکار کرتے ہیں ( کہ اے خدایاہم نے ان لوگوں اس عمل شرکیہ کاحکم نہیں دیاہے انہوں نے ازخود ہمیں معبودبنارکھاہے۔)۔۔۔۔چلو کوئی کہ دے اگرمردے سنیں کوئی سنائیں تمھیں کیاتکلیف نقصان کیاہے ؟ توعرض ہے جی ہاں اصل بات مردوں کے سننے اور نہ سننے کانہیں بنیادی مشکل لوگوں کے شرک میں مبتلا ہو جانے کاہے قبر پرستی ،پیرپرستی نبی اورولی پرستی کاہے اوراسکاچورراستہ یہی" سماع واسماع الاموات " ہے ۔جی ہاں اللہ پاک نے توکھل کہ اس آیت میں کہ دیاہے لوگو تم لوگ جن کو مشکل کشا حاجت روا اپنامحسن ودوست سمجھ رکھا ہے وہ تم لوگوں کا کچھ بھی نہیں سنتے ۔جی ہاں کچھ بھی نہیں سنتے بالفرض اگر سن بھی لیں تو جواب نہیں دے سکتے کچھ نفع نہیں دے سکتے پہر غیر اللہ کو پکارتے کیوں ہو ؟۔۔۔۔۔۔بلکہ مافوق الاسباب جس سماع واسماع کی چکر میں لگے ہو ایسا نہ ہو قیامت کے دن تمہاری اس فعل ( شرک ) پر تمھارے سارے محسنین نبی ولی شھید سب تم سے بیزاری کرنے لگیں اور تم اس شرک کیوجہ سے گرفتار عذاب ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔لوگوں یاد رکھو ولاینبئک مثل خبیر۔ اللہ پاک تم سب کاسننے والاہے سب کابگاڑدرست کرنیوالا حاجت روا مشکل کشا وہی ہے اسی کو پکارو اس جیساتمھاراکوئی محسن نہیں اس جیسا حقیقتوں کی خبر دینے والا کوئی نہیں۔۔۔۔امیدہے احباب سورہ فاطران آیتوں کوگھرجاکر اپنے ہی مولویوں کی ترجمہ کردہ قرآن اورتفسیرمیں دیکھ لیتے ہیں مسئلہ سماع اور اسماع اموات کوسمھنے کی کوشش کریں گے۔۔۔ابومعاویہ ریکی 2024
Mashallah ❤
علامہ صاحب شاہ صاحب کا ایک خوبصورت بات کے اسے مسئلے میں عادتاً سماع کا انکار کیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
استادمحترم کی تقرریر سن کردل بھت ہی خوش هوگیا بلکہ مجھے یہاں تو عدم سماع الاموات پرایک اور دلیل بھی سمجھ میں آگئی کہ سلف صالحین کے پہلے طبقہ کے دو عظیم اہل علم (سیدہ عائشہ ،قتادہ )نے سماع مردگان کی نفی اس وقت کی جب انہوں نے اس وقت کے دو عظیم شخصوں ( عمرو ابن عمررض)کی نسبت سن لیاتھا کہ وہ سماع کے قائل ہیں ۔۔۔۔۔اور آخردورمیں بھی دوبڑے اہل( علم آلوسی،انورشاہ کشمیری) نے بھی کلی طورپرسماع مردگان کی نفی کی عدم سماع کواصل قراردیا۔۔۔۔۔باقی رہی یہ بات کہ انک لاتسمع الموتی میں سماع (سننے) کی نفی نہیں اسماع (سنانے)کی نفی ہے ۔چلیے مان لیا کہ سنانے کی نفی ہے یعنی تم زندہ لوگ مردوں کونہیں نہیں سنا سکتے ،ایک بات کلیرہوگئی کہ زندوں میں یہ جب قدرت ہی نہیں کہ اپنی بات مردوں کوسناسکیں توپہرخودبخوددوسری بات کلیرہوگئی کہ جن کے جسم میں نہ روح ہے اور نہ ہی حواس خمسہ پہروہ کہاں سے یہ قدرت حاصل کرگئے کہ وہ سنتے ہیں ؟! نوٹ یہاں یہ ذہن نشین ہونی چائیے اللہ پاک کی قدرت زیربحث نہیں کیونکہ ان اللہ یسمع من یشاء۔۔۔۔۔۔۔۔یعنی جس کوبھی جس وقت بھی جہان بھی سناناچائے وہ سناسکتا ہےاور سننے کیلئے انسان کاہونابھی ضروری نہیں وہ حیوانات کو نباتات کو شجرات وحجرات پوری کائنات کوسناسکتاہے اور پوری کائنات میں وہ سننے کی طاقت وقدرت دے رکھا ہے!۔۔۔۔۔۔۔۔انسانوں میں مردوں وغیرہ کوسننے اور سنانے کی طاقت وقدرت موجود نہیں حتی کہ زندہ انبیاء علیھم السلام میں یہ قدرت موجود نہیں اسی نیچے والی آیت میں اللہ پاک اپنے پیارے محبوب رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے کھل کر فرما رہے ہیں وماانت بمسمع من فی القبور۔۔۔۔۔یعںی اے میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم آپ سنانے والے نہیں ہیں انکوجوقبروں میں ہیں۔۔۔۔۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کونہیں سناسکتا توپہر میں اور آپ کون اور کیاہیں کہ ایسی کام کے کرنے ہونے کادعوی کرتے ہیں ۔غوروفکرکی ضرورت ہے جناب !؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چلیے ایک اور دلیل مردوں کے نہ سننے پر پیش کروں تاکہ مردوں کے سننے سنانے کادروازہ کلی طورپربندہو۔۔۔۔سورہ فاطرمیں ہے ان تدعوھم لایسمعوادعائکم ولوسمعواماستجابولکم ۔۔۔۔یعنی اے لوگو جن کو تم پکارتے ہووہ تمھاری پکارکوسنتے نہیں ہیں ۔اور بالفرض اگر سن بھی لیتے ہیں تو تمھیں جواب نہیں دے سکتے ہیں ۔دیکھیے گاکتنی واضح اللہ پاک مافوق الاسباب مردوں کے سننے اور سنانے کی نفی کررہاہے لیکن ہوکوئی سمجھنے والا______۔اور پہراگے اس آیت پرتمام احباب حیاتی مماتی سب غوروفکرکریں "و یوم القیامہ یکفرون بشرککم " یعنی قیامت کے دن یہ سارے نبی ولی صدیق شھید نیک صالح لوگ تمھارے اس عمل اور عقیدہ شرکیہ کی انکار کرتے ہیں ( کہ اے خدایاہم نے ان لوگوں اس عمل شرکیہ کاحکم نہیں دیاہے انہوں نے ازخود ہمیں معبودبنارکھاہے۔)۔۔۔۔چلو کوئی کہ دے اگرمردے سنیں کوئی سنائیں تمھیں کیاتکلیف نقصان کیاہے ؟ توعرض ہے جی ہاں اصل بات مردوں کے سننے اور نہ سننے کانہیں بنیادی مشکل لوگوں کے شرک میں مبتلا ہو جانے کاہے قبر پرستی ،پیرپرستی نبی اورولی پرستی کاہے اوراسکاچورراستہ یہی" سماع واسماع الاموات " ہے ۔جی ہاں اللہ پاک نے توکھل کہ اس آیت میں کہ دیاہے لوگو تم لوگ جن کو مشکل کشا حاجت روا اپنامحسن ودوست سمجھ رکھا ہے وہ تم لوگوں کا کچھ بھی نہیں سنتے ۔جی ہاں کچھ بھی نہیں سنتے بالفرض اگر سن بھی لیں تو جواب نہیں دے سکتے کچھ نفع نہیں دے سکتے پہر غیر اللہ کو پکارتے کیوں ہو ؟۔۔۔۔۔۔بلکہ مافوق الاسباب جس سماع واسماع کی چکر میں لگے ہو ایسا نہ ہو قیامت کے دن تمہاری اس فعل ( شرک ) پر تمھارے سارے محسنین نبی ولی شھید سب تم سے بیزاری کرنے لگیں اور تم اس شرک کیوجہ سے گرفتار عذاب ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔لوگوں یاد رکھو ولاینبئک مثل خبیر۔ اللہ پاک تم سب کاسننے والاہے سب کابگاڑدرست کرنیوالا حاجت روا مشکل کشا وہی ہے اسی کو پکارو اس جیساتمھاراکوئی محسن نہیں اس جیسا حقیقتوں کی خبر دینے والا کوئی نہیں۔۔۔۔امیدہے احباب سورہ فاطران آیتوں کوگھرجاکر اپنے ہی مولویوں کی ترجمہ کردہ قرآن اورتفسیرمیں دیکھ لیتے ہیں مسئلہ سماع اور اسماع اموات کوسمھنے کی کوشش کریں گے۔۔۔ابومعاویہ ریکی 2024
يَنْبَغِي أَنْ يُفْهَمَ أَنَّ سَمَاعَ الْمَوْتَى كَلَامَ الأَحْيَاءِ لَيْسَ دَاخِلًا فِي دَائِرَةِ الْأَسْبَابَ الطبيعية العادية ولهذا اليس لنا قُدْرَةٌ عَلَى سَمَاعِهِم وَلَكِنَّ اللَّهَ قَادِرٌ عَلَى أَن يَحْرِقَ العادَةَ أو يُنشِئُ أسباباً خَفِيَّةً مَّجْهُولَةً عندنا فيُسْمِعُهم بعض أصواتِنا فَيَسْمَعُونَ سَمَاع الأحياء بل أَزْيَدَ مِنهُم وَلَعَلَّ لهذه الدَّقِيقَةِ نَفَى القرآن العزيزُ الإسماعَ مِنَ العباد وما أفصح في موضع بنفي السماع عن الأموات . [شبیر احمد عثمانی: فتح الملهم ٤۷۹:۲]
شرح المقاصد میں تصریح ہے کہ : لَا نَزَاعَ فِي أَنَّ الْمَيِّتَ لَا يَسْمَعُ *(۳:۳۲۵)
جرات کا نام ہے دیوبند والے
عالی مقام ہیں دیوبند والے
@@medicaldoctor2613 ❤️❤️❤️
❤❤❤❤❤❤❤ الحمدللہ
دیوبند کے علاوہ دوسرا معتدل مسلک نھیں
Great
First view and fast comment on ateeq gazar
English nahi aati to bolte kyu ho
@@SahilSaiyadOfficial abbe ye kaha likha howa hai ke theek se bolo ja be
❤❤❤❤❤
جہاں اللہ سنواتا ہے وہاں سنتے ہیں جہاں نہیں سنواتا وہاں نہیں سنتے
دوسری بات یہ کہ مان لو کہ سنتے ہیں تو پکار اور مدد تو صرف ایک اللہ ہی سے ہیں
مدارك التنزيل: قال الإمام النسفي (٧١٠هـ) " الصم " بتولية الإدبار: (فإن قلت: الأصم لا يسمع مقبلا أو مدبرا، فما فائدة هذا التخصيص؟ قلت: هو [أي الأصم] إذا كان مقبلا يفهم بالرمز والإشارة، فإذا ولي لا يسمع ولا يفهم بالإشارة) قلت: ويظهر من هذا أن الميت لا يسمع في حال من الأحوال، سواء كان مقبلا أو مدبرا، وأن الميت كما لا يسمع صوتا كذلك لا يفهم الرمز والإشارة أيضا.
اہلسنت والجماعت احناف دیوبندزندبدحیاتیی
استادمحترم کی تقرریر سن کردل بھت ہی خوش هوگیا بلکہ مجھے یہاں تو عدم سماع الاموات پرایک اور دلیل بھی سمجھ میں آگئی کہ سلف صالحین کے پہلے طبقہ کے دو عظیم اہل علم (سیدہ عائشہ ،قتادہ )نے سماع مردگان کی نفی اس وقت کی جب انہوں نے اس وقت کے دو عظیم شخصوں ( عمرو ابن عمررض)کی نسبت سن لیاتھا کہ وہ سماع کے قائل ہیں ۔۔۔۔۔اور آخردورمیں بھی دوبڑے اہل( علم آلوسی،انورشاہ کشمیری) نے بھی کلی طورپرسماع مردگان کی نفی کی عدم سماع کواصل قراردیا۔۔۔۔۔باقی رہی یہ بات کہ انک لاتسمع الموتی میں سماع (سننے) کی نفی نہیں اسماع (سنانے)کی نفی ہے ۔چلیے مان لیا کہ سنانے کی نفی ہے یعنی تم زندہ لوگ مردوں کونہیں نہیں سنا سکتے ،ایک بات کلیرہوگئی کہ زندوں میں یہ جب قدرت ہی نہیں کہ اپنی بات مردوں کوسناسکیں توپہرخودبخوددوسری بات کلیرہوگئی کہ جن کے جسم میں نہ روح ہے اور نہ ہی حواس خمسہ پہروہ کہاں سے یہ قدرت حاصل کرگئے کہ وہ سنتے ہیں ؟! نوٹ یہاں یہ ذہن نشین ہونی چائیے اللہ پاک کی قدرت زیربحث نہیں کیونکہ ان اللہ یسمع من یشاء۔۔۔۔۔۔۔۔یعنی جس کوبھی جس وقت بھی جہان بھی سناناچائے وہ سناسکتا ہےاور سننے کیلئے انسان کاہونابھی ضروری نہیں وہ حیوانات کو نباتات کو شجرات وحجرات پوری کائنات کوسناسکتاہے اور پوری کائنات میں وہ سننے کی طاقت وقدرت دے رکھا ہے!۔۔۔۔۔۔۔۔انسانوں میں مردوں وغیرہ کوسننے اور سنانے کی طاقت وقدرت موجود نہیں حتی کہ زندہ انبیاء علیھم السلام میں یہ قدرت موجود نہیں اسی نیچے والی آیت میں اللہ پاک اپنے پیارے محبوب رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے کھل کر فرما رہے ہیں وماانت بمسمع من فی القبور۔۔۔۔۔یعںی اے میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم آپ سنانے والے نہیں ہیں انکوجوقبروں میں ہیں۔۔۔۔۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کونہیں سناسکتا توپہر میں اور آپ کون اور کیاہیں کہ ایسی کام کے کرنے ہونے کادعوی کرتے ہیں ۔غوروفکرکی ضرورت ہے جناب !؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چلیے ایک اور دلیل مردوں کے نہ سننے پر پیش کروں تاکہ مردوں کے سننے سنانے کادروازہ کلی طورپربندہو۔۔۔۔سورہ فاطرمیں ہے ان تدعوھم لایسمعوادعائکم ولوسمعواماستجابولکم ۔۔۔۔یعنی اے لوگو جن کو تم پکارتے ہووہ تمھاری پکارکوسنتے نہیں ہیں ۔اور بالفرض اگر سن بھی لیتے ہیں تو تمھیں جواب نہیں دے سکتے ہیں ۔دیکھیے گاکتنی واضح اللہ پاک مافوق الاسباب مردوں کے سننے اور سنانے کی نفی کررہاہے لیکن ہوکوئی سمجھنے والا______۔اور پہراگے اس آیت پرتمام احباب حیاتی مماتی سب غوروفکرکریں "و یوم القیامہ یکفرون بشرککم " یعنی قیامت کے دن یہ سارے نبی ولی صدیق شھید نیک صالح لوگ تمھارے اس عمل اور عقیدہ شرکیہ کی انکار کرتے ہیں ( کہ اے خدایاہم نے ان لوگوں اس عمل شرکیہ کاحکم نہیں دیاہے انہوں نے ازخود ہمیں معبودبنارکھاہے۔)۔۔۔۔چلو کوئی کہ دے اگرمردے سنیں کوئی سنائیں تمھیں کیاتکلیف نقصان کیاہے ؟ توعرض ہے جی ہاں اصل بات مردوں کے سننے اور نہ سننے کانہیں بنیادی مشکل لوگوں کے شرک میں مبتلا ہو جانے کاہے قبر پرستی ،پیرپرستی نبی اورولی پرستی کاہے اوراسکاچورراستہ یہی" سماع واسماع الاموات " ہے ۔جی ہاں اللہ پاک نے توکھل کہ اس آیت میں کہ دیاہے لوگو تم لوگ جن کو مشکل کشا حاجت روا اپنامحسن ودوست سمجھ رکھا ہے وہ تم لوگوں کا کچھ بھی نہیں سنتے ۔جی ہاں کچھ بھی نہیں سنتے بالفرض اگر سن بھی لیں تو جواب نہیں دے سکتے کچھ نفع نہیں دے سکتے پہر غیر اللہ کو پکارتے کیوں ہو ؟۔۔۔۔۔۔بلکہ مافوق الاسباب جس سماع واسماع کی چکر میں لگے ہو ایسا نہ ہو قیامت کے دن تمہاری اس فعل ( شرک ) پر تمھارے سارے محسنین نبی ولی شھید سب تم سے بیزاری کرنے لگیں اور تم اس شرک کیوجہ سے گرفتار عذاب ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔لوگوں یاد رکھو ولاینبئک مثل خبیر۔ اللہ پاک تم سب کاسننے والاہے سب کابگاڑدرست کرنیوالا حاجت روا مشکل کشا وہی ہے اسی کو پکارو اس جیساتمھاراکوئی محسن نہیں اس جیسا حقیقتوں کی خبر دینے والا کوئی نہیں۔۔۔۔امیدہے احباب سورہ فاطران آیتوں کوگھرجاکر اپنے ہی مولویوں کی ترجمہ کردہ قرآن اورتفسیرمیں دیکھ لیتے ہیں مسئلہ سماع اور اسماع اموات کوسمھنے کی کوشش کریں گے۔۔۔ابومعاویہ ریکی 2024
🎉🎉🎉❤❤❤
Zbr10
علامہ عینی نے شرح صحیح بخاری میں ذکر کیا ہے کہ: قال ابن التين: لا مُعارَضَة بين حديث ابن عمر والآية لأن الموتى لا يسمعون لا شَكٍّ لكن إذا أراد الله إسماع ما ليس من شأنه السماع لم يمتنع كقوله تعالى : إِنَّا عَرَضْنَا الْأَمَانَ ...... الآية. {عمدة القاری ۲۲۳:٤} |
بنیادی طور پے سمائے موتی شرک کا دروازہ کھولتا ہے۔ اللہ سبحانہ و تعالی قران مجید میں فرماتے ہیں کہ اے پیغمبر اپ نہ ہی کسی مردے کو سنوا سکتے ہیں اور نہ ہی بہرے کو۔ ہاں مگر جسے ہم چاہیں سنوا دیتے ہیں۔ اس ایت سے ہر طرح کی سماعت کا انکار ہے۔ اگر اس سماعت سے ایسی سماعت لی جائے جس سے فائدہ ہو۔ تو یہ بالکل بعید از عقل ہے۔ کیونکہ مردہ اگر سن بھی لے تو اس وقت اسے کوئی فائدہ حاصل نہیں ہو سکتا۔ کیونکہ وہ اب دارالعمل سے جا چکا ہے۔
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
Jui❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤🎉🎉🎉🎉🎉🎉🎉🎉
ہم سماع کے قائل ہیں مگر عدم سماع والوں کو برا نہیں کہتے، مگر جب عدم سماع والے مماتی شدت اختیار کرتے ہیں اور کفرو شرک کی فتوے بازی سماع والوں پر کرتے ہیں تو دفاع ضرور کرتے ہیں کیونکہ ان کے فتووں کی زد میں صحابہ کرام بھی آتے ہیں،
کوئ ایک ٹھوس مذھب رکھو گڈ مڈ والا نہیں
@@gulfarazlalalala9430
الحمد للہ ٹھوس مذہب ہے،، علماء دیوبند کثراللہ جماعتہم والامذہب ہے۔۔۔
حیات النبی صحابہ اور اہل سنت کا اجماعی مسلک ہے۔اس پر آاجماع امت ہے۔یہی مسلک آئمہ اربعہ کا ہے۔اس کا منکر اہل سنت سے خارج ہے۔سماع اور عدم سماع کا مسئلہ تھوڑا مختلف ہے۔
استادمحترم کی تقرریر سن کردل بھت ہی خوش هوگیا بلکہ مجھے یہاں تو عدم سماع الاموات پرایک اور دلیل بھی سمجھ میں آگئی کہ سلف صالحین کے پہلے طبقہ کے دو عظیم اہل علم (سیدہ عائشہ ،قتادہ )نے سماع مردگان کی نفی اس وقت کی جب انہوں نے اس وقت کے دو عظیم شخصوں ( عمرو ابن عمررض)کی نسبت سن لیاتھا کہ وہ سماع کے قائل ہیں ۔۔۔۔۔اور آخردورمیں بھی دوبڑے اہل( علم آلوسی،انورشاہ کشمیری) نے بھی کلی طورپرسماع مردگان کی نفی کی عدم سماع کواصل قراردیا۔۔۔۔۔باقی رہی یہ بات کہ انک لاتسمع الموتی میں سماع (سننے) کی نفی نہیں اسماع (سنانے)کی نفی ہے ۔چلیے مان لیا کہ سنانے کی نفی ہے یعنی تم زندہ لوگ مردوں کونہیں نہیں سنا سکتے ،ایک بات کلیرہوگئی کہ زندوں میں یہ جب قدرت ہی نہیں کہ اپنی بات مردوں کوسناسکیں توپہرخودبخوددوسری بات کلیرہوگئی کہ جن کے جسم میں نہ روح ہے اور نہ ہی حواس خمسہ پہروہ کہاں سے یہ قدرت حاصل کرگئے کہ وہ سنتے ہیں ؟! نوٹ یہاں یہ ذہن نشین ہونی چائیے اللہ پاک کی قدرت زیربحث نہیں کیونکہ ان اللہ یسمع من یشاء۔۔۔۔۔۔۔۔یعنی جس کوبھی جس وقت بھی جہان بھی سناناچائے وہ سناسکتا ہےاور سننے کیلئے انسان کاہونابھی ضروری نہیں وہ حیوانات کو نباتات کو شجرات وحجرات پوری کائنات کوسناسکتاہے اور پوری کائنات میں وہ سننے کی طاقت وقدرت دے رکھا ہے!۔۔۔۔۔۔۔۔انسانوں میں مردوں وغیرہ کوسننے اور سنانے کی طاقت وقدرت موجود نہیں حتی کہ زندہ انبیاء علیھم السلام میں یہ قدرت موجود نہیں اسی نیچے والی آیت میں اللہ پاک اپنے پیارے محبوب رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے کھل کر فرما رہے ہیں وماانت بمسمع من فی القبور۔۔۔۔۔یعںی اے میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم آپ سنانے والے نہیں ہیں انکوجوقبروں میں ہیں۔۔۔۔۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کونہیں سناسکتا توپہر میں اور آپ کون اور کیاہیں کہ ایسی کام کے کرنے ہونے کادعوی کرتے ہیں ۔غوروفکرکی ضرورت ہے جناب !؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چلیے ایک اور دلیل مردوں کے نہ سننے پر پیش کروں تاکہ مردوں کے سننے سنانے کادروازہ کلی طورپربندہو۔۔۔۔سورہ فاطرمیں ہے ان تدعوھم لایسمعوادعائکم ولوسمعواماستجابولکم ۔۔۔۔یعنی اے لوگو جن کو تم پکارتے ہووہ تمھاری پکارکوسنتے نہیں ہیں ۔اور بالفرض اگر سن بھی لیتے ہیں تو تمھیں جواب نہیں دے سکتے ہیں ۔دیکھیے گاکتنی واضح اللہ پاک مافوق الاسباب مردوں کے سننے اور سنانے کی نفی کررہاہے لیکن ہوکوئی سمجھنے والا______۔اور پہراگے اس آیت پرتمام احباب حیاتی مماتی سب غوروفکرکریں "و یوم القیامہ یکفرون بشرککم " یعنی قیامت کے دن یہ سارے نبی ولی صدیق شھید نیک صالح لوگ تمھارے اس عمل اور عقیدہ شرکیہ کی انکار کرتے ہیں ( کہ اے خدایاہم نے ان لوگوں اس عمل شرکیہ کاحکم نہیں دیاہے انہوں نے ازخود ہمیں معبودبنارکھاہے۔)۔۔۔۔چلو کوئی کہ دے اگرمردے سنیں کوئی سنائیں تمھیں کیاتکلیف نقصان کیاہے ؟ توعرض ہے جی ہاں اصل بات مردوں کے سننے اور نہ سننے کانہیں بنیادی مشکل لوگوں کے شرک میں مبتلا ہو جانے کاہے قبر پرستی ،پیرپرستی نبی اورولی پرستی کاہے اوراسکاچورراستہ یہی" سماع واسماع الاموات " ہے ۔جی ہاں اللہ پاک نے توکھل کہ اس آیت میں کہ دیاہے لوگو تم لوگ جن کو مشکل کشا حاجت روا اپنامحسن ودوست سمجھ رکھا ہے وہ تم لوگوں کا کچھ بھی نہیں سنتے ۔جی ہاں کچھ بھی نہیں سنتے بالفرض اگر سن بھی لیں تو جواب نہیں دے سکتے کچھ نفع نہیں دے سکتے پہر غیر اللہ کو پکارتے کیوں ہو ؟۔۔۔۔۔۔بلکہ مافوق الاسباب جس سماع واسماع کی چکر میں لگے ہو ایسا نہ ہو قیامت کے دن تمہاری اس فعل ( شرک ) پر تمھارے سارے محسنین نبی ولی شھید سب تم سے بیزاری کرنے لگیں اور تم اس شرک کیوجہ سے گرفتار عذاب ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔لوگوں یاد رکھو ولاینبئک مثل خبیر۔ اللہ پاک تم سب کاسننے والاہے سب کابگاڑدرست کرنیوالا حاجت روا مشکل کشا وہی ہے اسی کو پکارو اس جیساتمھاراکوئی محسن نہیں اس جیسا حقیقتوں کی خبر دینے والا کوئی نہیں۔۔۔۔امیدہے احباب سورہ فاطران آیتوں کوگھرجاکر اپنے ہی مولویوں کی ترجمہ کردہ قرآن اورتفسیرمیں دیکھ لیتے ہیں مسئلہ سماع اور اسماع اموات کوسمھنے کی کوشش کریں گے۔۔۔ابومعاویہ ریکی 2024
السلام علیکم
مولانا آپ کو پتہ نہیں۔۔۔۔ ادھر یہ لوگ حیاۃ النبی ﷺ کے بھی قائل نہیں، بھھھھھت_______ کیا بتاؤ ں آپکو اب میں۔۔۔۔ یہ انبیا پہ بھی بحث کرتےہیں۔۔۔۔
السلام علیکم یا اھل القبور
اللھم رب جبرائیل و میکائیل و اسرافیل
عالم الغیب والشھادہ انت تحکم بین عبادک فی ما کانو فیہ یختلفون اھدنا لماختلف ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔انک تھدی من تشاء الی صراط مستقیم ۔۔۔۔۔صیح مسلم ۔۔۔۔۔
کافی و شافی دعاۓ نبوی
ویسے تو مردے نئ سنتے لیکن اگر اللہ تعالیٰ سناے تو سن سکتے ہیں جب اللہ کی مرضی جس کو سنا دے ویسے ہر وقت نئ سنتے مولانا میری یہ بات ٹھیک ہے کہ غلط
حضرت تھمنل ذرا سوچ کر لگائیں
سماع انبیاء کے منکر ہیں مماتی
وہ کہتے ہیں ہر جگہ کا درود فرشتے پہنچاتے ہیں۔
اسی سماع کو بدعت کہا جاتا ہے کہ یہ اختلاف کبھی امت میں نہیں ہوا
اختلاف عام موتی پر تھا ۔
استادمحترم کی تقرریر سن کردل بھت ہی خوش هوگیا بلکہ مجھے یہاں تو عدم سماع الاموات پرایک اور دلیل بھی سمجھ میں آگئی کہ سلف صالحین کے پہلے طبقہ کے دو عظیم اہل علم (سیدہ عائشہ ،قتادہ )نے سماع مردگان کی نفی اس وقت کی جب انہوں نے اس وقت کے دو عظیم شخصوں ( عمرو ابن عمررض)کی نسبت سن لیاتھا کہ وہ سماع کے قائل ہیں ۔۔۔۔۔اور آخردورمیں بھی دوبڑے اہل( علم آلوسی،انورشاہ کشمیری) نے بھی کلی طورپرسماع مردگان کی نفی کی عدم سماع کواصل قراردیا۔۔۔۔۔باقی رہی یہ بات کہ انک لاتسمع الموتی میں سماع (سننے) کی نفی نہیں اسماع (سنانے)کی نفی ہے ۔چلیے مان لیا کہ سنانے کی نفی ہے یعنی تم زندہ لوگ مردوں کونہیں نہیں سنا سکتے ،ایک بات کلیرہوگئی کہ زندوں میں یہ جب قدرت ہی نہیں کہ اپنی بات مردوں کوسناسکیں توپہرخودبخوددوسری بات کلیرہوگئی کہ جن کے جسم میں نہ روح ہے اور نہ ہی حواس خمسہ پہروہ کہاں سے یہ قدرت حاصل کرگئے کہ وہ سنتے ہیں ؟! نوٹ یہاں یہ ذہن نشین ہونی چائیے اللہ پاک کی قدرت زیربحث نہیں کیونکہ ان اللہ یسمع من یشاء۔۔۔۔۔۔۔۔یعنی جس کوبھی جس وقت بھی جہان بھی سناناچائے وہ سناسکتا ہےاور سننے کیلئے انسان کاہونابھی ضروری نہیں وہ حیوانات کو نباتات کو شجرات وحجرات پوری کائنات کوسناسکتاہے اور پوری کائنات میں وہ سننے کی طاقت وقدرت دے رکھا ہے!۔۔۔۔۔۔۔۔انسانوں میں مردوں وغیرہ کوسننے اور سنانے کی طاقت وقدرت موجود نہیں حتی کہ زندہ انبیاء علیھم السلام میں یہ قدرت موجود نہیں اسی نیچے والی آیت میں اللہ پاک اپنے پیارے محبوب رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے کھل کر فرما رہے ہیں وماانت بمسمع من فی القبور۔۔۔۔۔یعںی اے میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم آپ سنانے والے نہیں ہیں انکوجوقبروں میں ہیں۔۔۔۔۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کونہیں سناسکتا توپہر میں اور آپ کون اور کیاہیں کہ ایسی کام کے کرنے ہونے کادعوی کرتے ہیں ۔غوروفکرکی ضرورت ہے جناب !؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چلیے ایک اور دلیل مردوں کے نہ سننے پر پیش کروں تاکہ مردوں کے سننے سنانے کادروازہ کلی طورپربندہو۔۔۔۔سورہ فاطرمیں ہے ان تدعوھم لایسمعوادعائکم ولوسمعواماستجابولکم ۔۔۔۔یعنی اے لوگو جن کو تم پکارتے ہووہ تمھاری پکارکوسنتے نہیں ہیں ۔اور بالفرض اگر سن بھی لیتے ہیں تو تمھیں جواب نہیں دے سکتے ہیں ۔دیکھیے گاکتنی واضح اللہ پاک مافوق الاسباب مردوں کے سننے اور سنانے کی نفی کررہاہے لیکن ہوکوئی سمجھنے والا______۔اور پہراگے اس آیت پرتمام احباب حیاتی مماتی سب غوروفکرکریں "و یوم القیامہ یکفرون بشرککم " یعنی قیامت کے دن یہ سارے نبی ولی صدیق شھید نیک صالح لوگ تمھارے اس عمل اور عقیدہ شرکیہ کی انکار کرتے ہیں ( کہ اے خدایاہم نے ان لوگوں اس عمل شرکیہ کاحکم نہیں دیاہے انہوں نے ازخود ہمیں معبودبنارکھاہے۔)۔۔۔۔چلو کوئی کہ دے اگرمردے سنیں کوئی سنائیں تمھیں کیاتکلیف نقصان کیاہے ؟ توعرض ہے جی ہاں اصل بات مردوں کے سننے اور نہ سننے کانہیں بنیادی مشکل لوگوں کے شرک میں مبتلا ہو جانے کاہے قبر پرستی ،پیرپرستی نبی اورولی پرستی کاہے اوراسکاچورراستہ یہی" سماع واسماع الاموات " ہے ۔جی ہاں اللہ پاک نے توکھل کہ اس آیت میں کہ دیاہے لوگو تم لوگ جن کو مشکل کشا حاجت روا اپنامحسن ودوست سمجھ رکھا ہے وہ تم لوگوں کا کچھ بھی نہیں سنتے ۔جی ہاں کچھ بھی نہیں سنتے بالفرض اگر سن بھی لیں تو جواب نہیں دے سکتے کچھ نفع نہیں دے سکتے پہر غیر اللہ کو پکارتے کیوں ہو ؟۔۔۔۔۔۔بلکہ مافوق الاسباب جس سماع واسماع کی چکر میں لگے ہو ایسا نہ ہو قیامت کے دن تمہاری اس فعل ( شرک ) پر تمھارے سارے محسنین نبی ولی شھید سب تم سے بیزاری کرنے لگیں اور تم اس شرک کیوجہ سے گرفتار عذاب ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔لوگوں یاد رکھو ولاینبئک مثل خبیر۔ اللہ پاک تم سب کاسننے والاہے سب کابگاڑدرست کرنیوالا حاجت روا مشکل کشا وہی ہے اسی کو پکارو اس جیساتمھاراکوئی محسن نہیں اس جیسا حقیقتوں کی خبر دینے والا کوئی نہیں۔۔۔۔امیدہے احباب سورہ فاطران آیتوں کوگھرجاکر اپنے ہی مولویوں کی ترجمہ کردہ قرآن اورتفسیرمیں دیکھ لیتے ہیں مسئلہ سماع اور اسماع اموات کوسمھنے کی کوشش کریں گے۔۔۔ابومعاویہ ریکی 2024
I had some grudge against this molana but today he has proven that he is a Hayaati. ...
In Quran not listening is related to that Kafir cannot hear on Hidayath
Read Tafsir Ibn Katheer
You cannot guide the Kafir who are like dead
عام فتاوی جات میں جو امام ابوحنیفہ رحمہ اللّٰہ کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ سماع کے قائل نہیں تھے،تو پھر ائمہ مجتہدین سماع کے قائل کیسے ہوئے؟
عام فتوی نہیں بلکہ غرائب الفتوی جو مسند نہیں، جب مستند ہی نہیں تو اس قول کو امام صاحب کی طرف منسوب کرنا بھی غلط ہے، آگئی سمجھ شریف میں بات
شاباش،آپکی سمجھ بھی بہت شریف ہے۔
فتاوی عثمانی میں امام ابو حنیفہ کے متعلق نفی سماع کاقول ہے۔۔۔۔جوکہ شیخ الاسلام تقی عثمانی کا مستند فتویٰ ہے،جو حنفیت کا پورے جہاں میں نمائندہ تصور کیا جاتا ہے۔۔۔۔آپکی بات مانیں یا انکی؟؟؟؟
استادمحترم کی تقرریر سن کردل بھت ہی خوش هوگیا بلکہ مجھے یہاں تو عدم سماع الاموات پرایک اور دلیل بھی سمجھ میں آگئی کہ سلف صالحین کے پہلے طبقہ کے دو عظیم اہل علم (سیدہ عائشہ ،قتادہ )نے سماع مردگان کی نفی اس وقت کی جب انہوں نے اس وقت کے دو عظیم شخصوں ( عمرو ابن عمررض)کی نسبت سن لیاتھا کہ وہ سماع کے قائل ہیں ۔۔۔۔۔اور آخردورمیں بھی دوبڑے اہل( علم آلوسی،انورشاہ کشمیری) نے بھی کلی طورپرسماع مردگان کی نفی کی عدم سماع کواصل قراردیا۔۔۔۔۔باقی رہی یہ بات کہ انک لاتسمع الموتی میں سماع (سننے) کی نفی نہیں اسماع (سنانے)کی نفی ہے ۔چلیے مان لیا کہ سنانے کی نفی ہے یعنی تم زندہ لوگ مردوں کونہیں نہیں سنا سکتے ،ایک بات کلیرہوگئی کہ زندوں میں یہ جب قدرت ہی نہیں کہ اپنی بات مردوں کوسناسکیں توپہرخودبخوددوسری بات کلیرہوگئی کہ جن کے جسم میں نہ روح ہے اور نہ ہی حواس خمسہ پہروہ کہاں سے یہ قدرت حاصل کرگئے کہ وہ سنتے ہیں ؟! نوٹ یہاں یہ ذہن نشین ہونی چائیے اللہ پاک کی قدرت زیربحث نہیں کیونکہ ان اللہ یسمع من یشاء۔۔۔۔۔۔۔۔یعنی جس کوبھی جس وقت بھی جہان بھی سناناچائے وہ سناسکتا ہےاور سننے کیلئے انسان کاہونابھی ضروری نہیں وہ حیوانات کو نباتات کو شجرات وحجرات پوری کائنات کوسناسکتاہے اور پوری کائنات میں وہ سننے کی طاقت وقدرت دے رکھا ہے!۔۔۔۔۔۔۔۔انسانوں میں مردوں وغیرہ کوسننے اور سنانے کی طاقت وقدرت موجود نہیں حتی کہ زندہ انبیاء علیھم السلام میں یہ قدرت موجود نہیں اسی نیچے والی آیت میں اللہ پاک اپنے پیارے محبوب رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے کھل کر فرما رہے ہیں وماانت بمسمع من فی القبور۔۔۔۔۔یعںی اے میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم آپ سنانے والے نہیں ہیں انکوجوقبروں میں ہیں۔۔۔۔۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کونہیں سناسکتا توپہر میں اور آپ کون اور کیاہیں کہ ایسی کام کے کرنے ہونے کادعوی کرتے ہیں ۔غوروفکرکی ضرورت ہے جناب !؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چلیے ایک اور دلیل مردوں کے نہ سننے پر پیش کروں تاکہ مردوں کے سننے سنانے کادروازہ کلی طورپربندہو۔۔۔۔سورہ فاطرمیں ہے ان تدعوھم لایسمعوادعائکم ولوسمعواماستجابولکم ۔۔۔۔یعنی اے لوگو جن کو تم پکارتے ہووہ تمھاری پکارکوسنتے نہیں ہیں ۔اور بالفرض اگر سن بھی لیتے ہیں تو تمھیں جواب نہیں دے سکتے ہیں ۔دیکھیے گاکتنی واضح اللہ پاک مافوق الاسباب مردوں کے سننے اور سنانے کی نفی کررہاہے لیکن ہوکوئی سمجھنے والا______۔اور پہراگے اس آیت پرتمام احباب حیاتی مماتی سب غوروفکرکریں "و یوم القیامہ یکفرون بشرککم " یعنی قیامت کے دن یہ سارے نبی ولی صدیق شھید نیک صالح لوگ تمھارے اس عمل اور عقیدہ شرکیہ کی انکار کرتے ہیں ( کہ اے خدایاہم نے ان لوگوں اس عمل شرکیہ کاحکم نہیں دیاہے انہوں نے ازخود ہمیں معبودبنارکھاہے۔)۔۔۔۔چلو کوئی کہ دے اگرمردے سنیں کوئی سنائیں تمھیں کیاتکلیف نقصان کیاہے ؟ توعرض ہے جی ہاں اصل بات مردوں کے سننے اور نہ سننے کانہیں بنیادی مشکل لوگوں کے شرک میں مبتلا ہو جانے کاہے قبر پرستی ،پیرپرستی نبی اورولی پرستی کاہے اوراسکاچورراستہ یہی" سماع واسماع الاموات " ہے ۔جی ہاں اللہ پاک نے توکھل کہ اس آیت میں کہ دیاہے لوگو تم لوگ جن کو مشکل کشا حاجت روا اپنامحسن ودوست سمجھ رکھا ہے وہ تم لوگوں کا کچھ بھی نہیں سنتے ۔جی ہاں کچھ بھی نہیں سنتے بالفرض اگر سن بھی لیں تو جواب نہیں دے سکتے کچھ نفع نہیں دے سکتے پہر غیر اللہ کو پکارتے کیوں ہو ؟۔۔۔۔۔۔بلکہ مافوق الاسباب جس سماع واسماع کی چکر میں لگے ہو ایسا نہ ہو قیامت کے دن تمہاری اس فعل ( شرک ) پر تمھارے سارے محسنین نبی ولی شھید سب تم سے بیزاری کرنے لگیں اور تم اس شرک کیوجہ سے گرفتار عذاب ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔لوگوں یاد رکھو ولاینبئک مثل خبیر۔ اللہ پاک تم سب کاسننے والاہے سب کابگاڑدرست کرنیوالا حاجت روا مشکل کشا وہی ہے اسی کو پکارو اس جیساتمھاراکوئی محسن نہیں اس جیسا حقیقتوں کی خبر دینے والا کوئی نہیں۔۔۔۔امیدہے احباب سورہ فاطران آیتوں کوگھرجاکر اپنے ہی مولویوں کی ترجمہ کردہ قرآن اورتفسیرمیں دیکھ لیتے ہیں مسئلہ سماع اور اسماع اموات کوسمھنے کی کوشش کریں گے۔۔۔ابومعاویہ ریکی 2024
Ye byan new ha kya mery khayal sa, y nhi?
جو کھتاھے کہ مردی سنتاھے وہ قران کا منکر ھے/رھا بدر کا وہ محمدرسول کا رب کی طرف سے معجزہ تھا اللہ اپکو ھدایت نصیب کریں
زبان کی چالاکی سے عوام کو دوکھ دے سکتاھے مگر اھل قران کو دوکہ نھیں دے سکتاھے اپ شرک کی دروازی کھول تاھے جب مردی سنتاھے تو کی پاس جانے والے تو
اپ سے زیادہ بدعتی کون ھوسکتاھےبدعت شرک بنیاد رکھتاھے
استادمحترم کی تقرریر سن کردل بھت ہی خوش هوگیا بلکہ مجھے یہاں تو عدم سماع الاموات پرایک اور دلیل بھی سمجھ میں آگئی کہ سلف صالحین کے پہلے طبقہ کے دو عظیم اہل علم (سیدہ عائشہ ،قتادہ )نے سماع مردگان کی نفی اس وقت کی جب انہوں نے اس وقت کے دو عظیم شخصوں ( عمرو ابن عمررض)کی نسبت سن لیاتھا کہ وہ سماع کے قائل ہیں ۔۔۔۔۔اور آخردورمیں بھی دوبڑے اہل( علم آلوسی،انورشاہ کشمیری) نے بھی کلی طورپرسماع مردگان کی نفی کی عدم سماع کواصل قراردیا۔۔۔۔۔باقی رہی یہ بات کہ انک لاتسمع الموتی میں سماع (سننے) کی نفی نہیں اسماع (سنانے)کی نفی ہے ۔چلیے مان لیا کہ سنانے کی نفی ہے یعنی تم زندہ لوگ مردوں کونہیں نہیں سنا سکتے ،ایک بات کلیرہوگئی کہ زندوں میں یہ جب قدرت ہی نہیں کہ اپنی بات مردوں کوسناسکیں توپہرخودبخوددوسری بات کلیرہوگئی کہ جن کے جسم میں نہ روح ہے اور نہ ہی حواس خمسہ پہروہ کہاں سے یہ قدرت حاصل کرگئے کہ وہ سنتے ہیں ؟! نوٹ یہاں یہ ذہن نشین ہونی چائیے اللہ پاک کی قدرت زیربحث نہیں کیونکہ ان اللہ یسمع من یشاء۔۔۔۔۔۔۔۔یعنی جس کوبھی جس وقت بھی جہان بھی سناناچائے وہ سناسکتا ہےاور سننے کیلئے انسان کاہونابھی ضروری نہیں وہ حیوانات کو نباتات کو شجرات وحجرات پوری کائنات کوسناسکتاہے اور پوری کائنات میں وہ سننے کی طاقت وقدرت دے رکھا ہے!۔۔۔۔۔۔۔۔انسانوں میں مردوں وغیرہ کوسننے اور سنانے کی طاقت وقدرت موجود نہیں حتی کہ زندہ انبیاء علیھم السلام میں یہ قدرت موجود نہیں اسی نیچے والی آیت میں اللہ پاک اپنے پیارے محبوب رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے کھل کر فرما رہے ہیں وماانت بمسمع من فی القبور۔۔۔۔۔یعںی اے میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم آپ سنانے والے نہیں ہیں انکوجوقبروں میں ہیں۔۔۔۔۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کونہیں سناسکتا توپہر میں اور آپ کون اور کیاہیں کہ ایسی کام کے کرنے ہونے کادعوی کرتے ہیں ۔غوروفکرکی ضرورت ہے جناب !؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چلیے ایک اور دلیل مردوں کے نہ سننے پر پیش کروں تاکہ مردوں کے سننے سنانے کادروازہ کلی طورپربندہو۔۔۔۔سورہ فاطرمیں ہے ان تدعوھم لایسمعوادعائکم ولوسمعواماستجابولکم ۔۔۔۔یعنی اے لوگو جن کو تم پکارتے ہووہ تمھاری پکارکوسنتے نہیں ہیں ۔اور بالفرض اگر سن بھی لیتے ہیں تو تمھیں جواب نہیں دے سکتے ہیں ۔دیکھیے گاکتنی واضح اللہ پاک مافوق الاسباب مردوں کے سننے اور سنانے کی نفی کررہاہے لیکن ہوکوئی سمجھنے والا______۔اور پہراگے اس آیت پرتمام احباب حیاتی مماتی سب غوروفکرکریں "و یوم القیامہ یکفرون بشرککم " یعنی قیامت کے دن یہ سارے نبی ولی صدیق شھید نیک صالح لوگ تمھارے اس عمل اور عقیدہ شرکیہ کی انکار کرتے ہیں ( کہ اے خدایاہم نے ان لوگوں اس عمل شرکیہ کاحکم نہیں دیاہے انہوں نے ازخود ہمیں معبودبنارکھاہے۔)۔۔۔۔چلو کوئی کہ دے اگرمردے سنیں کوئی سنائیں تمھیں کیاتکلیف نقصان کیاہے ؟ توعرض ہے جی ہاں اصل بات مردوں کے سننے اور نہ سننے کانہیں بنیادی مشکل لوگوں کے شرک میں مبتلا ہو جانے کاہے قبر پرستی ،پیرپرستی نبی اورولی پرستی کاہے اوراسکاچورراستہ یہی" سماع واسماع الاموات " ہے ۔جی ہاں اللہ پاک نے توکھل کہ اس آیت میں کہ دیاہے لوگو تم لوگ جن کو مشکل کشا حاجت روا اپنامحسن ودوست سمجھ رکھا ہے وہ تم لوگوں کا کچھ بھی نہیں سنتے ۔جی ہاں کچھ بھی نہیں سنتے بالفرض اگر سن بھی لیں تو جواب نہیں دے سکتے کچھ نفع نہیں دے سکتے پہر غیر اللہ کو پکارتے کیوں ہو ؟۔۔۔۔۔۔بلکہ مافوق الاسباب جس سماع واسماع کی چکر میں لگے ہو ایسا نہ ہو قیامت کے دن تمہاری اس فعل ( شرک ) پر تمھارے سارے محسنین نبی ولی شھید سب تم سے بیزاری کرنے لگیں اور تم اس شرک کیوجہ سے گرفتار عذاب ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔لوگوں یاد رکھو ولاینبئک مثل خبیر۔ اللہ پاک تم سب کاسننے والاہے سب کابگاڑدرست کرنیوالا حاجت روا مشکل کشا وہی ہے اسی کو پکارو اس جیساتمھاراکوئی محسن نہیں اس جیسا حقیقتوں کی خبر دینے والا کوئی نہیں۔۔۔۔امیدہے احباب سورہ فاطران آیتوں کوگھرجاکر اپنے ہی مولویوں کی ترجمہ کردہ قرآن اورتفسیرمیں دیکھ لیتے ہیں مسئلہ سماع اور اسماع اموات کوسمھنے کی کوشش کریں گے۔۔۔ابومعاویہ ریکی 2024
آجاؤ قرآن وسنت کی طرف اور دین حق کو منہج سلف پر سمجھو۔ آجاؤ اہلِ حدیث مکتب فکر کی طرف۔
Quran ke aage kisi ki bakwas nahi Chale gee.
اقول مع اعترافي بان الشيخ منظورمن اكابراهل سنة زمانناولكن تحقيقه واستدلاله في الاية( انك لاتسمع الموتي ولاتسمع الصم الدعوى ) ضعيف والله يقول ولايسمع الصم الدعاء فمايقول في اسماع الصم وسماع الصم
Keder ha ye hadis
حدا کی قسم میں اپنے آپ کو مسلمان سمجھتا ہوں۔ مجھے ابھی تک پتہ نہیں کہ میں مماتی ہوں یا حیاتی۔
اور دوسری بات یہ کہ یہ علماء کرام کا کام ہیں کیونکہ علمائے کرام کے پاس علم ہوتا ہے ہم عام لوگوں کو ایک دوسرے کو مماتی اور حیاتی میں تقسیم نہیں کرنا چاہیے ۔ اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ قبر میں اس کے بارے میں سوال بھی نہیں ہوگا کہ آپ کا عقیدہ کیا تھا مردے سنتے یا نہیں سنتے 😢😢😢
استادمحترم کی تقرریر سن کردل بھت ہی خوش هوگیا بلکہ مجھے یہاں تو عدم سماع الاموات پرایک اور دلیل بھی سمجھ میں آگئی کہ سلف صالحین کے پہلے طبقہ کے دو عظیم اہل علم (سیدہ عائشہ ،قتادہ )نے سماع مردگان کی نفی اس وقت کی جب انہوں نے اس وقت کے دو عظیم شخصوں ( عمرو ابن عمررض)کی نسبت سن لیاتھا کہ وہ سماع کے قائل ہیں ۔۔۔۔۔اور آخردورمیں بھی دوبڑے اہل( علم آلوسی،انورشاہ کشمیری) نے بھی کلی طورپرسماع مردگان کی نفی کی عدم سماع کواصل قراردیا۔۔۔۔۔باقی رہی یہ بات کہ انک لاتسمع الموتی میں سماع (سننے) کی نفی نہیں اسماع (سنانے)کی نفی ہے ۔چلیے مان لیا کہ سنانے کی نفی ہے یعنی تم زندہ لوگ مردوں کونہیں نہیں سنا سکتے ،ایک بات کلیرہوگئی کہ زندوں میں یہ جب قدرت ہی نہیں کہ اپنی بات مردوں کوسناسکیں توپہرخودبخوددوسری بات کلیرہوگئی کہ جن کے جسم میں نہ روح ہے اور نہ ہی حواس خمسہ پہروہ کہاں سے یہ قدرت حاصل کرگئے کہ وہ سنتے ہیں ؟! نوٹ یہاں یہ ذہن نشین ہونی چائیے اللہ پاک کی قدرت زیربحث نہیں کیونکہ ان اللہ یسمع من یشاء۔۔۔۔۔۔۔۔یعنی جس کوبھی جس وقت بھی جہان بھی سناناچائے وہ سناسکتا ہےاور سننے کیلئے انسان کاہونابھی ضروری نہیں وہ حیوانات کو نباتات کو شجرات وحجرات پوری کائنات کوسناسکتاہے اور پوری کائنات میں وہ سننے کی طاقت وقدرت دے رکھا ہے!۔۔۔۔۔۔۔۔انسانوں میں مردوں وغیرہ کوسننے اور سنانے کی طاقت وقدرت موجود نہیں حتی کہ زندہ انبیاء علیھم السلام میں یہ قدرت موجود نہیں اسی نیچے والی آیت میں اللہ پاک اپنے پیارے محبوب رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے کھل کر فرما رہے ہیں وماانت بمسمع من فی القبور۔۔۔۔۔یعںی اے میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم آپ سنانے والے نہیں ہیں انکوجوقبروں میں ہیں۔۔۔۔۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کونہیں سناسکتا توپہر میں اور آپ کون اور کیاہیں کہ ایسی کام کے کرنے ہونے کادعوی کرتے ہیں ۔غوروفکرکی ضرورت ہے جناب !؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چلیے ایک اور دلیل مردوں کے نہ سننے پر پیش کروں تاکہ مردوں کے سننے سنانے کادروازہ کلی طورپربندہو۔۔۔۔سورہ فاطرمیں ہے ان تدعوھم لایسمعوادعائکم ولوسمعواماستجابولکم ۔۔۔۔یعنی اے لوگو جن کو تم پکارتے ہووہ تمھاری پکارکوسنتے نہیں ہیں ۔اور بالفرض اگر سن بھی لیتے ہیں تو تمھیں جواب نہیں دے سکتے ہیں ۔دیکھیے گاکتنی واضح اللہ پاک مافوق الاسباب مردوں کے سننے اور سنانے کی نفی کررہاہے لیکن ہوکوئی سمجھنے والا______۔اور پہراگے اس آیت پرتمام احباب حیاتی مماتی سب غوروفکرکریں "و یوم القیامہ یکفرون بشرککم " یعنی قیامت کے دن یہ سارے نبی ولی صدیق شھید نیک صالح لوگ تمھارے اس عمل اور عقیدہ شرکیہ کی انکار کرتے ہیں ( کہ اے خدایاہم نے ان لوگوں اس عمل شرکیہ کاحکم نہیں دیاہے انہوں نے ازخود ہمیں معبودبنارکھاہے۔)۔۔۔۔چلو کوئی کہ دے اگرمردے سنیں کوئی سنائیں تمھیں کیاتکلیف نقصان کیاہے ؟ توعرض ہے جی ہاں اصل بات مردوں کے سننے اور نہ سننے کانہیں بنیادی مشکل لوگوں کے شرک میں مبتلا ہو جانے کاہے قبر پرستی ،پیرپرستی نبی اورولی پرستی کاہے اوراسکاچورراستہ یہی" سماع واسماع الاموات " ہے ۔جی ہاں اللہ پاک نے توکھل کہ اس آیت میں کہ دیاہے لوگو تم لوگ جن کو مشکل کشا حاجت روا اپنامحسن ودوست سمجھ رکھا ہے وہ تم لوگوں کا کچھ بھی نہیں سنتے ۔جی ہاں کچھ بھی نہیں سنتے بالفرض اگر سن بھی لیں تو جواب نہیں دے سکتے کچھ نفع نہیں دے سکتے پہر غیر اللہ کو پکارتے کیوں ہو ؟۔۔۔۔۔۔بلکہ مافوق الاسباب جس سماع واسماع کی چکر میں لگے ہو ایسا نہ ہو قیامت کے دن تمہاری اس فعل ( شرک ) پر تمھارے سارے محسنین نبی ولی شھید سب تم سے بیزاری کرنے لگیں اور تم اس شرک کیوجہ سے گرفتار عذاب ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔لوگوں یاد رکھو ولاینبئک مثل خبیر۔ اللہ پاک تم سب کاسننے والاہے سب کابگاڑدرست کرنیوالا حاجت روا مشکل کشا وہی ہے اسی کو پکارو اس جیساتمھاراکوئی محسن نہیں اس جیسا حقیقتوں کی خبر دینے والا کوئی نہیں۔۔۔۔امیدہے احباب سورہ فاطران آیتوں کوگھرجاکر اپنے ہی مولویوں کی ترجمہ کردہ قرآن اورتفسیرمیں دیکھ لیتے ہیں مسئلہ سماع اور اسماع اموات کوسمھنے کی کوشش کریں گے۔۔۔ابومعاویہ ریکی 2024
After death Life not here
All world people main All people is equal other wise hindo Muslim christiany and kaber persist same Lane
Ye banda khayin hai sari tahqeeq allama shabir usmai ki kitab fathul mulhim se naqal ki mgr un ka naam tk nh lia ta k pta chle k mn boht wasee ul mutala ho is ko ilmi dunya mn saraqa khte hn molana habib ullah mukhtar shaheedko sariq kaha ta Allah ne dunya mn dikha dya
دیر آۓ درست آۓ ﷲ پاک صراطِ مستقیم پرچلاۓ ہم سب کو۔
حنفی حنفی ہیں۔ دیوبند کوئی چیز نہیں دیوبند ایک فتنہ ہے۔ اور اس پر حسام الحرمین حرمین شریفین کے سنی علماء کا فتوی دیوبند کے کفر پر تاریخ میں موجود ہے۔ باقی ﷲ بہتر جانتا ہے۔
niklo yar deoband haq ni aa to wo ahmad raza haq hy jiska iman apni kutaub sa b sabit ni hy ...islam ko dia kya hy raza khani mazhab ny....
اگر ذندہ تھا دفن کیوں کیا اگر اپ برزخ کی ذندگی بات کرتاھے انبیاء تو ذندہ ھے /شھید بھی ذندہ ھےاسکو رزق دیاجاتاھے برزخی کی ذندگی سے تو انکار کسی کو نھیں ھے
جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے۔۔۔
منہ سے ہی بولنا پڑھتا ہے ۔۔۔
لطائف رشیدیہ ص: 9 میں علامہ گنگوہی کا بھی یہی قول ہے: اللہ تعالیٰ کے فرمان إِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتَى " میں استعاره مصرحہ ہے ۔ موتی ، مُشبہ بہ اور کفار مُشَبَّہ ہیں اور وجہ تشبیہ مشبہ بہ میں اقوئی ہوگی ورنہ استعارہ صحیح نہیں ہوگا۔
Pahle,Quran Majeed se daleel do.
Gumrah mat karo.
Allah swt ,agar chaye to sunayega
ویڈیوز میں ایڈیٹنگ نہیں کرو پھر شئیر کروتو لگ پتہ جاے گا
دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی
مولانا گھمن صاحب بھی یہی نظریہ پیش کرتے.... عام اموات کے سماع میں اختلاف صحابہ کے دور سے ہے.... اس لیے اس مسئلہ پر کوئی جھگڑا نہیں.... انبیاء کے سماع میں کسی کو اختلاف نہیں....
لیکن مماتی
سماع والوں پر کفر کے فتوے لگاتے..
زمینی قبر کا انکار کرتے
اعادہ روح کے منکر
انبیاء کی حیات کے منکر.... وغیرہ
استادمحترم کی تقرریر سن کردل بھت ہی خوش هوگیا بلکہ مجھے یہاں تو عدم سماع الاموات پرایک اور دلیل بھی سمجھ میں آگئی کہ سلف صالحین کے پہلے طبقہ کے دو عظیم اہل علم (سیدہ عائشہ ،قتادہ )نے سماع مردگان کی نفی اس وقت کی جب انہوں نے اس وقت کے دو عظیم شخصوں ( عمرو ابن عمررض)کی نسبت سن لیاتھا کہ وہ سماع کے قائل ہیں ۔۔۔۔۔اور آخردورمیں بھی دوبڑے اہل( علم آلوسی،انورشاہ کشمیری) نے بھی کلی طورپرسماع مردگان کی نفی کی عدم سماع کواصل قراردیا۔۔۔۔۔باقی رہی یہ بات کہ انک لاتسمع الموتی میں سماع (سننے) کی نفی نہیں اسماع (سنانے)کی نفی ہے ۔چلیے مان لیا کہ سنانے کی نفی ہے یعنی تم زندہ لوگ مردوں کونہیں نہیں سنا سکتے ،ایک بات کلیرہوگئی کہ زندوں میں یہ جب قدرت ہی نہیں کہ اپنی بات مردوں کوسناسکیں توپہرخودبخوددوسری بات کلیرہوگئی کہ جن کے جسم میں نہ روح ہے اور نہ ہی حواس خمسہ پہروہ کہاں سے یہ قدرت حاصل کرگئے کہ وہ سنتے ہیں ؟! نوٹ یہاں یہ ذہن نشین ہونی چائیے اللہ پاک کی قدرت زیربحث نہیں کیونکہ ان اللہ یسمع من یشاء۔۔۔۔۔۔۔۔یعنی جس کوبھی جس وقت بھی جہان بھی سناناچائے وہ سناسکتا ہےاور سننے کیلئے انسان کاہونابھی ضروری نہیں وہ حیوانات کو نباتات کو شجرات وحجرات پوری کائنات کوسناسکتاہے اور پوری کائنات میں وہ سننے کی طاقت وقدرت دے رکھا ہے!۔۔۔۔۔۔۔۔انسانوں میں مردوں وغیرہ کوسننے اور سنانے کی طاقت وقدرت موجود نہیں حتی کہ زندہ انبیاء علیھم السلام میں یہ قدرت موجود نہیں اسی نیچے والی آیت میں اللہ پاک اپنے پیارے محبوب رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے کھل کر فرما رہے ہیں وماانت بمسمع من فی القبور۔۔۔۔۔یعںی اے میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم آپ سنانے والے نہیں ہیں انکوجوقبروں میں ہیں۔۔۔۔۔جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مردوں کونہیں سناسکتا توپہر میں اور آپ کون اور کیاہیں کہ ایسی کام کے کرنے ہونے کادعوی کرتے ہیں ۔غوروفکرکی ضرورت ہے جناب !؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چلیے ایک اور دلیل مردوں کے نہ سننے پر پیش کروں تاکہ مردوں کے سننے سنانے کادروازہ کلی طورپربندہو۔۔۔۔سورہ فاطرمیں ہے ان تدعوھم لایسمعوادعائکم ولوسمعواماستجابولکم ۔۔۔۔یعنی اے لوگو جن کو تم پکارتے ہووہ تمھاری پکارکوسنتے نہیں ہیں ۔اور بالفرض اگر سن بھی لیتے ہیں تو تمھیں جواب نہیں دے سکتے ہیں ۔دیکھیے گاکتنی واضح اللہ پاک مافوق الاسباب مردوں کے سننے اور سنانے کی نفی کررہاہے لیکن ہوکوئی سمجھنے والا______۔اور پہراگے اس آیت پرتمام احباب حیاتی مماتی سب غوروفکرکریں "و یوم القیامہ یکفرون بشرککم " یعنی قیامت کے دن یہ سارے نبی ولی صدیق شھید نیک صالح لوگ تمھارے اس عمل اور عقیدہ شرکیہ کی انکار کرتے ہیں ( کہ اے خدایاہم نے ان لوگوں اس عمل شرکیہ کاحکم نہیں دیاہے انہوں نے ازخود ہمیں معبودبنارکھاہے۔)۔۔۔۔چلو کوئی کہ دے اگرمردے سنیں کوئی سنائیں تمھیں کیاتکلیف نقصان کیاہے ؟ توعرض ہے جی ہاں اصل بات مردوں کے سننے اور نہ سننے کانہیں بنیادی مشکل لوگوں کے شرک میں مبتلا ہو جانے کاہے قبر پرستی ،پیرپرستی نبی اورولی پرستی کاہے اوراسکاچورراستہ یہی" سماع واسماع الاموات " ہے ۔جی ہاں اللہ پاک نے توکھل کہ اس آیت میں کہ دیاہے لوگو تم لوگ جن کو مشکل کشا حاجت روا اپنامحسن ودوست سمجھ رکھا ہے وہ تم لوگوں کا کچھ بھی نہیں سنتے ۔جی ہاں کچھ بھی نہیں سنتے بالفرض اگر سن بھی لیں تو جواب نہیں دے سکتے کچھ نفع نہیں دے سکتے پہر غیر اللہ کو پکارتے کیوں ہو ؟۔۔۔۔۔۔بلکہ مافوق الاسباب جس سماع واسماع کی چکر میں لگے ہو ایسا نہ ہو قیامت کے دن تمہاری اس فعل ( شرک ) پر تمھارے سارے محسنین نبی ولی شھید سب تم سے بیزاری کرنے لگیں اور تم اس شرک کیوجہ سے گرفتار عذاب ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔لوگوں یاد رکھو ولاینبئک مثل خبیر۔ اللہ پاک تم سب کاسننے والاہے سب کابگاڑدرست کرنیوالا حاجت روا مشکل کشا وہی ہے اسی کو پکارو اس جیساتمھاراکوئی محسن نہیں اس جیسا حقیقتوں کی خبر دینے والا کوئی نہیں۔۔۔۔امیدہے احباب سورہ فاطران آیتوں کوگھرجاکر اپنے ہی مولویوں کی ترجمہ کردہ قرآن اورتفسیرمیں دیکھ لیتے ہیں مسئلہ سماع اور اسماع اموات کوسمھنے کی کوشش کریں گے۔۔۔ابومعاویہ ریکی 2024
Boht tareeqe se akabir per bakwas kr gya taftazani ka hawala kaise de rhe ho tm to u ko sahaba ka dushman khte ho
حضرت آپ حیات انبیاء کی تقریر لکھ کر دونوں کو بلا لیں مماتی نہیں آئیں گے۔
آپ کا بھی مذھب معلوم نہ ہو سکا
Deeni islam
ان مولی صاحب کو ابھی یہ بات سمجھ آئی ہے یا استاد نے بہت دیر سے یہ سبق پڑھایا ہے
سو سال سے امت کو اس بات پر گمراہ کیا ہے
اور آج خود اس بات کے قائل ہورہےہیں
مولوی صاحب اللّٰہ کو ہر اس بندے کے بارے میں جواب دینا ہوگا جس کو آپنے اس مسئلہ میں گمراہ کیا ہے
آج تو آپ عام میت کی بات کررہے ہو آپ تو انبیاء کرام علیہم السلام کے سماع کے منکر تھے اور جگہ جگہ لوگوں پر کفر وشرک کے فتویٰ جھاڑتے تھے
کلپ سن کر حیاتی تو نہیں بنے لیکن حیاتی کلھم للھڑ ہیں اس بارے میں ایمان مزید پختہ ہوگیا 😂
گانڈو چپ کر
آپ جیسوں سے اللہ تعالیٰ کی پناہ ۔
اپنی ھدایت کی دعاکریں
جاھل مرکب
ختم اللّٰہ علی قلوبہم وعلی سمعہم وعلی ابصارہم
😂😂
عقیدہ حیات النبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم زندہ باد ❤❤❤
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
❤❤❤❤