Masha Allah subhanallah subhanallah subhanallah G Beshak aur YAQINAN 💯 Sachchi baatain batlaayee hain Aaapne G Taraana ke Zariye se,, meri Duaa hai g Bhai k Allah pak Darul Uloom Deoband Ko rahti Duniya tak Din dugni aur Raat chauguni taraqqi ATA Farmaaye Aameen Summa Aameen ya Rabbalaalameen G
جھوٹ اور غلو کی انتہا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دارالعلوم دیوبند کی مرکزی عمارت ' نو درہ ' کے تعلق سے حیران کن اور نا قابل یقین روایات۔۔۔۔۔۔ اللہ تعالی نے حدود متعین کۓ ۔۔۔۔۔ تا سیس کے لۓ خواب میں اشارہ ۔۔۔۔ انتظام کے لۓ الہام ۔۔۔ مشکل کشائ ۔۔۔۔۔۔۔۔ فوت شدہ کی مغفرت۔۔ سبق یاد ہوجانا۔۔۔ اور بھی بہت کچھ ۔۔۔۔۔۔ ریفرنس دیوبندیوں کی کتاب ' فیضان دیو بند ' قاسم ناناتوی ، بانی دارالعلوم دیوبند کا خواب ارواح ثلاثہ میں ہے کہ مولانا نانوتویؒ نے خواب میں دیکھا تھا کہ میں خانہ کعبہ کی چھت پر کسی اونچی چیز پر بیٹھا ہوں اور کوفہ کی طرف میرا منہ ہے اور ادھر سے ایک نہر آتی ہے جو میرے پاؤں سے ٹکرا کر جاتی ہے اس خواب کو انہوں نے مولوی محمد یعقوب صاحب (المتوفی ۱۲۸۲ھ برادر شاہ محمد اسحق صاحب المتوفی ۱۲۲۰ ھ) سے اس عنوان سے بیان فرمایا کہ حضرت ایک شخص نے اس قسم کا خواب دیکھا ہے تو انہوں نے یہ تعبیر دی کہ اس شخص سے مذہب حنفی کو بہت تقویت ملے گی اور وہ پکا حنفی ہوگا اور اس کی خوب شہر ت ہوگی، لیکن شہرت کے بعد جلد ہی اس کا انتقال ہوجائے گا۔ ماخذ: کتاب … فیضان دیوبند : از سعید احمد قادری ( ارواح ثلاثہ ، ص ۱۶۹ ) نودرہ ۔ دیوبند کی سب سے پہلی عمارت کا نقشہ منجانب اللہ حضرت مولانا رفیع الدین صاحب (جن کے زمانہ اہتمام میں نودرہ تعمیر ہوا) تحریر فرماتے ہیں۔ ’’اس میں سادگی اور استواری کو مقدم رکھا گیا ہے، اس کا نقشہ منجانب اللہ قلوب میں الہام ہوا تھا‘‘ احاطہ مولسری کی تعمیر کے وقت مولانا رفیع الدین صاحب ہی نے یہ خواب دیکھا تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم احاطہ مولسری میں تشریف رکھتے تھے اور یہ فرما رہے ہیں کہ احاطہ تو بہت مختصر ہے، یہ فرما کر خود عصائے مبارک سے احاطہ کا طویل و عریض نقشہ کھینچ کر بتلایا کہ ان نشانات پر تعمیر کی جائے۔ مولانا نے صبح اٹھ کر دیکھا تو نشانات موجود تھے، چنانچہ ان ہی نشانات پر بنیاد کھدوا کر تعمیر شروع کرا دی گئی۔ (ماخذ کتاب : فیضان دیوبند… از سعید احمد قادری، صفحہ ۶۷) نودرہ کمرہ ۔ آسانی سے سبق یاد ہونے کے لئے علاوہ ازیں دارالعلوم دیوبند کی سب سے بابرکت جگہ جسے نودرہ کمرہ کہا جاتا ہے یہی وہ خاص اور مبارک جگہ ہے جس کے بارے میں خواب دیکھا گیا تھا کہ امام الانبیاء ، حبیب کبریا حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور اپنے مبارک عصاء سے مربع نشان لگاکر فرمایا کہ دارالعلوم اس جگہ پر قائم کیا جائے صبح کو جب دیکھا گیا تو سچ مچ اُسی مقام پر واضح نشان موجود تھا ٹھیک اسی جگہ پر طویل برآمدہ تعمیر کیا ہے جو کہ نو محرابوں پر مشتمل ہے جسے نودرہ کمرہ کہا جاتا ہے اور اس جگہ کی خصوصیات میں سے ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ اگر کسی طالب علم کو سبق یاد نہ ہوتا ہو یا کوئی مشکل مقام یا کوئی مسئلہ سمجھ نہ آتا ہو تو وہ اسی مبارک مقام پر بیٹھ کر پڑھے تو باآسانی اسے سبق یاد ہوجاتا ہے اور بخوبی سمجھ میں آجاتا ہے۔ (ماخذ کتاب : فیضان دیوبند… از سعید احمد قادری، صفحہ ۶۷) مُردوں کی مغفرت کے لئے حضرت مولانا محمد یعقوب نانوتوی صاحب کا یہ بھی مکاشفہ ہے کہ درس گاہ نودرہ کے سامنے کے صحن میں ابتدا کے ایک دو گز کے فاصلے پر اگر کسی جنازے کی نماز پڑھی جائے تو وہ مغفور ہوتا ہے، اس لئے اس احقر نے اس کی تشخیص کے بعد اس پر سیمنٹ کا ایک چوکھٹا (نشان) بنوایا ہے اور اس پر جنازہ رکھ کر خواہ شہری ہوں یا متعلقین، ان کے جنازے کی نماز پڑھی جاتی ہے۔ (ماخذ کتاب : فیضان دیوبند… از سعید احمد قادری، صفحہ ۶۴) الہامات و ارشادات غیب حضرت مولانا رفیع الدین صاحب رحمۃ اللہ علیہ مہتمم ثانی دارالعلوم کا مقولہ بزرگوں سے سننے میں آیا ہے کہ مدرسہ دیوبند کا اہتمام میں نہیں کرتا بلکہ حضرت نانوتویؒ کرتے ہیں، جو جو اُن کے قلب پر وارد ہوتا ہے، وہ میرے قلب میں منعکس ہوجاتا ہے اور میں وہی کام کر گزرتا ہوں، چنانچہ جب بھی مولانا کوئی غیرمعمولی کام کرتے تھے، تو اگلے دن حضرت نانوتویؒ فرماتے کہ مولانا اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔ کچھ عرصہ سے یہی کام جو آپ نے انجام دیا ہے، میرے دل میں آرہا تھا کہ ایسا ہونا چاہئے، جسے آپ نے عملاً انجام دے دیا، اس سے واضح ہے کہ اس مدرسے کے امور مہمہ بھی اشارات غیب اور الہامات ہی سے انجام پاتے تھے، حضرت مولانا رفیع الدین صاحب رحمۃ اللہ جہاں قومی النسبت اکابرین میں سے تھے، وہیں امی شخص تھے، نہ لکھنا جانتے تھے، نہ پڑھنا، امور متعلقہ مولانا کے ارشاد، احکام اہتمام قلمبند ہوتے تو مولانا اس پر اپنی مہر لگا دیتے تھے، گویا احکام اہتمام بھی کچھ ماوریٰ اسباب ہی قلمبند ہوتے تھے، جس میں رسمی نوشت و خواندگی ہوتی تھی، حض…
یہ بھی دیکھۓ ۔۔۔۔۔۔۔ اللہ تعالی کی لعنت ہو غلو میں حد کو پار کرنے والوں پر۔ قاسم نانوتوی= نبی اکرم چا لیس سال = چالیس سال دیو بند کی تاسیس کے بعد دس سال = ھجرت کے بعد مدینہ میں دس سال دیوبند = مدینہ وحی کی مانند کیفیت ۔ علوم نبوت سے سرفراز = وحی چار خلفاء = چار حلفاء )ماخذ کتاب :سوانح قاسمی از: مناظر احسن گیلانی، جلد ۲، صفحہ ۸۱ اور ۸۲( دیوبند اور مدینہ النبی میں مماثلت قاری محمد طیب مہتمم دارلعلوم دیوبند فرماتے ہیں، اختیاری اور اکتسابی امور میں جن کے لئے پیروی ٔ صفت اور اتباع محبوب حقیقی کی دولت مقدر ہوتی ہے ان کے لئے تکوینی اور غیر اختیاری امور میں بھی مطابقتہ و مشابہتہ کا دروازہ پہلے ہی سے کھول دیا جاتا ہے، تاکہ ظل اور اصل میں خلقی اور اختیاری تطابق کی سعادت بہم پہنچا دی جانے اور اصل کا پورا پورا عکس ظل میں نمایاں ہو جائے۔ مثلاً تمہید میں حضرت مؤلف سوانح دام مجدہ نے ناناتو کی جغرافیائی صورت کے کھجوروں کے جھنڈ کے جھنڈ ناناتو کو ڈھانپے ہوئے ہیں، مدنیۃ النبی سے مشابہ دکھلائی ہے۔ دیوبند کی حالت قبل از ورود حضرت والا صاحب سوانح مخطوط نے انتہائی ظلم و جہل کی دکھلائی ہے جس کا تذکرہ تاسیس مدرسہ دیوبند کے ضمن میں آرہا ہے، جواشبہ ہے زمانہ جاہلیت کے۔ پھر حضرت والا کے ورود سے علم و عمل کا ماحول بن جانا اور کمال کی روشنی پھیل جانا دکھلایا ہے جو اشبہ ہے طلوع آفتاب رسالت کے، یہاں حضرت مولف سوانح دام مجدہ حضرت والا کی مدت اصلاح و تربیت دس سال دکھلا رہے ہیں جو اشبہ ہے مدنی زندگی کے دس سال کے، اور حضرت شیخ المشائخ حاجی امداد اللہ صاحب نے حضرت والا (قاسم نانوتوی) کے ایک خاص قلبی حال (انتہائی ثقل و بوجھ سے زیادہ زبان منون وزنی ہوجانے) پر حضرت والا کو فرمایا کہ مبارک ہو، حق تعالیٰ آپ کو علوم نبوت سے سرفرار فرمائے گا جو حسب ارشاد حضرت حاجی صاحب اشبہ ہے ثقل وحی کے، پھر صاحب سوانح مخطوطہ نے نور نبوت کے زیر سایہ حضرت والا اور ان کے تین ساتھیوں مولانا محمد یعقوب صاحب مولانا رفیع الدین صاحب اور حاجی محمد عابد صاحب کو خلفاء اربعہ سے تشبیہ دیتے ہوئے دینی اصلاح کے عناصر اربعہ سے تعبیر فرمایا اور لکھا کہ حضرت والا علم و کرم، رحمت و شفقت اور نور علم میں نسبت صدیقی سے سرفراز تھے۔ مولانا محمد یعقوب صاحب جلال و شدت میں نسبت فاروقی سے ممتاز تھے۔ مولانا رفیع الدین صاحب انکسار نفس اور حیاء میں نسبت عثمانی سے مشرف تھے اور حضرت حاجی محمد عابد صاحب قوت فیصلہ اور اصابت رائے میں نسبت مرتضوی رکھتے تھے، نور نبوت کی تربیت کے زیر سایہ وزیر سرکردگی حضرت والا حق تعالیٰ نے ان ہی عناصر اربعہ سے تجدید و احیائے دین کا کام اس مدرسہ کے راستہ سے لیا۔ اس طرح حق تعالیٰ نے ظل میں اصل کا عکس ایک ہی جہت سے نہیں جہات متعددہ سے نمایاں فرمایا جو ثمرہ ہے عالم تکوین میں حضرت والا کے کمال اتباع سنت اور کمال محبت نبوی کا۔ گویا اختیاری اتباع چونکہ آپ کی سرشت میں خلقہ ودیعت کردیا گیا تھا جسے نمایاں ہونا تھا۔ اس لئے تکوینی طور پر حضرت والا کی طبیعت و فطرت ہی نے نہیں بلکہ آپ سے متعلقہ زمان و مکان اور احوال و سوانح نے بھی اصل کو متعلقات زمان و مکان اور احوال و سوانح کے عکس اتارنے کی سعادت پائی۔ کوئی جاہل یا معاند اس سے معاذ اللہ حضرت والا کے لئے نبوت کا اثبات یا عیاذا باللہ نبی سے مساوات نہ سمجھ لے بلکہ نبوۃ کی انتہائی غلامی اور محکوی سی یہ اختیاری اور تکوینی مشابہت صاحب تصنیف کو نصیب ہوئی ہے یہ ہمسری با مساوات نہیں بلکہ انتہائی غلامی اور پیروی نبوۃ کی دلیل ہوتی ہے۔ (قاری محمد طیب، مہتمم دارالعلوم دیوبند(
کیا بات ہے علمائے دیوبند کی
اللہ تعالٰی نظر بد سے حفاظت فرمائے آمین ثم آمین
بےشک
Masha Allah subhanallah subhanallah subhanallah G Beshak aur YAQINAN 💯 Sachchi baatain batlaayee hain Aaapne G Taraana ke Zariye se,, meri Duaa hai g Bhai k Allah pak Darul Uloom Deoband Ko rahti Duniya tak Din dugni aur Raat chauguni taraqqi ATA Farmaaye Aameen Summa Aameen ya Rabbalaalameen G
بہت خوب صورت آواز ہے
اللہ ہمارے مادر علمی کی حفاظت فرمائے
Masha Allah
سر بکف سر بلند دیوبند دیوبند زندہ باد ❤❤
😢😢😢❤❤
माशाअल्लाह
😢mashallah❤❤❤❤❤😂❤❤❤❤❤❤
اکابرین علماء دیوبند زندہ باد زندہ باد 💗💗❤❤
Masha Allah .
😂❤mashalla subhanalla kiyabathai good taigar
Masha allah ❤
Ma Sha ALLAH💕💕💕💕💕💕❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
السلام
مخدوم سید محمد انس شاہ نقوی
پاکستان سے
قیامت تک اسکو اللہ قاءم و داءم رکھے، آمین
آمین یا رب العالمین
Summa Aameen ya Rabbalaalameen G
آمین یارب العالمین
ماشاء الله تبارك الله بارك الله فيك وبارك الله في عمرك ويحفظك من كل شر 😂
جھوٹ اور غلو کی انتہا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دارالعلوم دیوبند کی مرکزی عمارت ' نو درہ ' کے تعلق سے حیران کن اور نا قابل یقین روایات۔۔۔۔۔۔ اللہ تعالی نے حدود متعین کۓ ۔۔۔۔۔ تا سیس کے لۓ خواب میں اشارہ ۔۔۔۔ انتظام کے لۓ الہام ۔۔۔ مشکل کشائ ۔۔۔۔۔۔۔۔ فوت شدہ کی مغفرت۔۔ سبق یاد ہوجانا۔۔۔ اور بھی بہت کچھ ۔۔۔۔۔۔ ریفرنس دیوبندیوں کی کتاب ' فیضان دیو بند '
قاسم ناناتوی ، بانی دارالعلوم دیوبند کا خواب
ارواح ثلاثہ میں ہے کہ مولانا نانوتویؒ نے خواب میں دیکھا تھا کہ میں خانہ کعبہ کی چھت پر کسی اونچی چیز پر بیٹھا ہوں اور کوفہ کی طرف میرا منہ ہے اور ادھر سے ایک نہر آتی ہے جو میرے پاؤں سے ٹکرا کر جاتی ہے اس خواب کو انہوں نے مولوی محمد یعقوب صاحب (المتوفی ۱۲۸۲ھ برادر شاہ محمد اسحق صاحب المتوفی ۱۲۲۰ ھ) سے اس عنوان سے بیان فرمایا کہ حضرت ایک شخص نے اس قسم کا خواب دیکھا ہے تو انہوں نے یہ تعبیر دی کہ اس شخص سے مذہب حنفی کو بہت تقویت ملے گی اور وہ پکا حنفی ہوگا اور اس کی خوب شہر ت ہوگی، لیکن شہرت کے بعد جلد ہی اس کا انتقال ہوجائے گا۔ ماخذ: کتاب … فیضان دیوبند : از سعید احمد قادری ( ارواح ثلاثہ ، ص ۱۶۹ )
نودرہ ۔ دیوبند کی سب سے پہلی عمارت کا نقشہ منجانب اللہ
حضرت مولانا رفیع الدین صاحب (جن کے زمانہ اہتمام میں نودرہ تعمیر ہوا) تحریر فرماتے ہیں۔
’’اس میں سادگی اور استواری کو مقدم رکھا گیا ہے، اس کا نقشہ منجانب اللہ قلوب میں الہام ہوا تھا‘‘
احاطہ مولسری کی تعمیر کے وقت مولانا رفیع الدین صاحب ہی نے یہ خواب دیکھا تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم احاطہ مولسری میں تشریف رکھتے تھے اور یہ فرما رہے ہیں کہ احاطہ تو بہت مختصر ہے، یہ فرما کر خود عصائے مبارک سے احاطہ کا طویل و عریض نقشہ کھینچ کر بتلایا کہ ان نشانات پر تعمیر کی جائے۔ مولانا نے صبح اٹھ کر دیکھا تو نشانات موجود تھے، چنانچہ ان ہی نشانات پر بنیاد کھدوا کر تعمیر شروع کرا دی گئی۔
(ماخذ کتاب : فیضان دیوبند… از سعید احمد قادری، صفحہ ۶۷)
نودرہ کمرہ ۔ آسانی سے سبق یاد ہونے کے لئے
علاوہ ازیں دارالعلوم دیوبند کی سب سے بابرکت جگہ جسے نودرہ کمرہ کہا جاتا ہے یہی وہ خاص اور مبارک جگہ ہے جس کے بارے میں خواب دیکھا گیا تھا کہ امام الانبیاء ، حبیب کبریا حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور اپنے مبارک عصاء سے مربع نشان لگاکر فرمایا کہ دارالعلوم اس جگہ پر قائم کیا جائے صبح کو جب دیکھا گیا تو سچ مچ اُسی مقام پر واضح نشان موجود تھا ٹھیک اسی جگہ پر طویل برآمدہ تعمیر کیا ہے جو کہ نو محرابوں پر مشتمل ہے جسے نودرہ کمرہ کہا جاتا ہے اور اس جگہ کی خصوصیات میں سے ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ اگر کسی طالب علم کو سبق یاد نہ ہوتا ہو یا کوئی مشکل مقام یا کوئی مسئلہ سمجھ نہ آتا ہو تو وہ اسی مبارک مقام پر بیٹھ کر پڑھے تو باآسانی اسے سبق یاد ہوجاتا ہے اور بخوبی سمجھ میں آجاتا ہے۔
(ماخذ کتاب : فیضان دیوبند… از سعید احمد قادری، صفحہ ۶۷)
مُردوں کی مغفرت کے لئے
حضرت مولانا محمد یعقوب نانوتوی صاحب کا یہ بھی مکاشفہ ہے کہ درس گاہ نودرہ کے سامنے کے صحن میں ابتدا کے ایک دو گز کے فاصلے پر اگر کسی جنازے کی نماز پڑھی جائے تو وہ مغفور ہوتا ہے، اس لئے اس احقر نے اس کی تشخیص کے بعد اس پر سیمنٹ کا ایک چوکھٹا (نشان) بنوایا ہے اور اس پر جنازہ رکھ کر خواہ شہری ہوں یا متعلقین، ان کے جنازے کی نماز پڑھی جاتی ہے۔ (ماخذ کتاب : فیضان دیوبند… از سعید احمد قادری، صفحہ ۶۴)
الہامات و ارشادات غیب
حضرت مولانا رفیع الدین صاحب رحمۃ اللہ علیہ مہتمم ثانی دارالعلوم کا مقولہ بزرگوں سے سننے میں آیا ہے کہ مدرسہ دیوبند کا اہتمام میں نہیں کرتا بلکہ حضرت نانوتویؒ کرتے ہیں، جو جو اُن کے قلب پر وارد ہوتا ہے، وہ میرے قلب میں منعکس ہوجاتا ہے اور میں وہی کام کر گزرتا ہوں، چنانچہ جب بھی مولانا کوئی غیرمعمولی کام کرتے تھے، تو اگلے دن حضرت نانوتویؒ فرماتے کہ مولانا اللہ آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔ کچھ عرصہ سے یہی کام جو آپ نے انجام دیا ہے، میرے دل میں آرہا تھا کہ ایسا ہونا چاہئے، جسے آپ نے عملاً انجام دے دیا، اس سے واضح ہے کہ اس مدرسے کے امور مہمہ بھی اشارات غیب اور الہامات ہی سے انجام پاتے تھے، حضرت مولانا رفیع الدین صاحب رحمۃ اللہ جہاں قومی النسبت اکابرین میں سے تھے، وہیں امی شخص تھے، نہ لکھنا جانتے تھے، نہ پڑھنا، امور متعلقہ مولانا کے ارشاد، احکام اہتمام قلمبند ہوتے تو مولانا اس پر اپنی مہر لگا دیتے تھے، گویا احکام اہتمام بھی کچھ ماوریٰ اسباب ہی قلمبند ہوتے تھے، جس میں رسمی نوشت و خواندگی ہوتی تھی، حض…
علماء دیوبند زندا باد
بے شک
ماشاءاللہ
Good 👍❤❤
دیوبند زندہ باد
MashAllah ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
❤❤❤❤❤❤❤
سربکف سربلند
دیوبند دیوبند
Mashallah
دل کی دھڑ کن دیو بند
یہ بھی دیکھۓ ۔۔۔۔۔۔۔ اللہ تعالی کی لعنت ہو غلو میں حد کو پار کرنے والوں پر۔
قاسم نانوتوی= نبی اکرم
چا لیس سال = چالیس سال
دیو بند کی تاسیس کے بعد دس سال = ھجرت کے بعد مدینہ میں دس سال
دیوبند = مدینہ
وحی کی مانند کیفیت ۔ علوم نبوت سے سرفراز = وحی
چار خلفاء = چار حلفاء
)ماخذ کتاب :سوانح قاسمی از: مناظر احسن گیلانی، جلد ۲، صفحہ ۸۱ اور ۸۲(
دیوبند اور مدینہ النبی میں مماثلت
قاری محمد طیب مہتمم دارلعلوم دیوبند فرماتے ہیں، اختیاری اور اکتسابی امور میں جن کے لئے پیروی ٔ صفت اور اتباع محبوب حقیقی کی دولت مقدر ہوتی ہے ان کے لئے تکوینی اور غیر اختیاری امور میں بھی مطابقتہ و مشابہتہ کا دروازہ پہلے ہی سے کھول دیا جاتا ہے، تاکہ ظل اور اصل میں خلقی اور اختیاری تطابق کی سعادت بہم پہنچا دی جانے اور اصل کا پورا پورا عکس ظل میں نمایاں ہو جائے۔
مثلاً تمہید میں حضرت مؤلف سوانح دام مجدہ نے ناناتو کی جغرافیائی صورت کے کھجوروں کے جھنڈ کے جھنڈ ناناتو کو ڈھانپے ہوئے ہیں، مدنیۃ النبی سے مشابہ دکھلائی ہے۔ دیوبند کی حالت قبل از ورود حضرت والا صاحب سوانح مخطوط نے انتہائی ظلم و جہل کی دکھلائی ہے جس کا تذکرہ تاسیس مدرسہ دیوبند کے ضمن میں آرہا ہے، جواشبہ ہے زمانہ جاہلیت کے۔ پھر حضرت والا کے ورود سے علم و عمل کا ماحول بن جانا اور کمال کی روشنی پھیل جانا دکھلایا ہے جو اشبہ ہے طلوع آفتاب رسالت کے، یہاں حضرت مولف سوانح دام مجدہ حضرت والا کی مدت اصلاح و تربیت دس سال دکھلا رہے ہیں جو اشبہ ہے مدنی زندگی کے دس سال کے،
اور حضرت شیخ المشائخ حاجی امداد اللہ صاحب نے حضرت والا (قاسم نانوتوی) کے ایک خاص قلبی حال (انتہائی ثقل و بوجھ سے زیادہ زبان منون وزنی ہوجانے) پر حضرت والا کو فرمایا کہ مبارک ہو، حق تعالیٰ آپ کو علوم نبوت سے سرفرار فرمائے گا جو حسب ارشاد حضرت حاجی صاحب اشبہ ہے ثقل وحی کے، پھر صاحب سوانح مخطوطہ نے نور نبوت کے زیر سایہ
حضرت والا اور ان کے تین ساتھیوں مولانا محمد یعقوب صاحب مولانا رفیع الدین صاحب اور حاجی محمد عابد صاحب کو خلفاء اربعہ سے تشبیہ دیتے ہوئے دینی اصلاح کے عناصر اربعہ سے تعبیر فرمایا اور لکھا کہ حضرت والا علم و کرم، رحمت و شفقت اور نور علم میں نسبت صدیقی سے سرفراز تھے۔ مولانا محمد یعقوب صاحب جلال و شدت میں نسبت فاروقی سے ممتاز تھے۔ مولانا رفیع الدین صاحب انکسار نفس اور حیاء میں نسبت عثمانی سے مشرف تھے اور حضرت حاجی محمد عابد صاحب قوت فیصلہ اور اصابت رائے میں نسبت مرتضوی رکھتے تھے، نور نبوت کی تربیت کے زیر سایہ وزیر سرکردگی حضرت والا حق تعالیٰ نے ان ہی عناصر اربعہ سے تجدید و احیائے دین کا کام اس مدرسہ کے راستہ سے لیا۔
اس طرح حق تعالیٰ نے ظل میں اصل کا عکس ایک ہی جہت سے نہیں جہات متعددہ سے نمایاں فرمایا جو ثمرہ ہے عالم تکوین میں حضرت والا کے کمال اتباع سنت اور کمال محبت نبوی کا۔ گویا اختیاری اتباع چونکہ آپ کی سرشت میں خلقہ ودیعت کردیا گیا تھا جسے نمایاں ہونا تھا۔ اس لئے تکوینی طور پر حضرت والا کی طبیعت و فطرت ہی نے نہیں بلکہ آپ سے متعلقہ زمان و مکان اور احوال و سوانح نے بھی اصل کو متعلقات زمان و مکان اور احوال و سوانح کے عکس اتارنے کی سعادت پائی۔ کوئی جاہل یا معاند اس سے معاذ اللہ حضرت والا کے لئے نبوت کا اثبات یا عیاذا باللہ نبی سے مساوات نہ سمجھ لے بلکہ نبوۃ کی انتہائی غلامی اور محکوی سی یہ اختیاری اور تکوینی مشابہت صاحب تصنیف کو نصیب ہوئی ہے یہ ہمسری با مساوات نہیں بلکہ انتہائی غلامی اور پیروی نبوۃ کی دلیل ہوتی ہے۔ (قاری محمد طیب، مہتمم دارالعلوم دیوبند(
ماشا اللہ
Mashallah