امام اعظم کی علمی خدمات کی حقیقت ۔ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کو اُمت کے بقیہ تمام علماء کے مقابلے میں سے زیادہ دینی بصیرت کا حامل قرار دینے والوں سے ہم یہ پوچھتے ہیں کہ جب تفاسیر قرآن میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی کوئی تفسیر نہیں ہے، کتب احادیث میں ان کی کوئی کتاب نہیں ہے، شروحاتِ حدیث میں ایسی کوئی شرح نہیں ہے جسے ان کی طرف منسوب کیا جائے اور جب دنیا کی لائبریریوں کے ذخیرہ کتب میں ایسی کوئی کتاب نہیں ہے جس کو امام ابوحنیفہ کا علمی کارنامہ کہا جاسکے تو پھر تم کیسے برسرِ ممبر امام صاحب رحمہ اللہ کی دینی بصیرت کے لامنتہی دعوے کرتے ہو؟ کتاب وسنت سے تعلق رکھنے والا ہر مسلمان جب تعصب کو بالائے طاق رکھ کر دیگر مذاہب کے مقابلے میں حنفی مذہب کا تجزیہ کرے گا تو یہ حقیقت اس کے سامنے بالکل ظاہر ہو جائے گی کہ حنفی مذہب کے اکثر احکام ضعیف روایات، موقوفات اور مقطوعات پر مبنی ہیں اور صحیح حدیث پر عمل کرنا اس بدنصیب مسلک کی قسمت میں نہیں ہے۔ نصب الرایہ، اعلاء السنن وغیرہ ملاحظہ کیجئے)۔ (احناف کی کتابوں میں یہ اقرار موجود ہے: کہ احناف کے نزدیک موقوف حدیث بھی حجت ہے، مرسل بھی اور ضعیف بھی حجت ہے دیکھیں (حدیث اور اہل حدیث) خود ہدایہ وغیرہ کے بارے میں مولانا عبدالحی لکھنوی حنفی لکھتے ہیں: "کہ ان معتبر کتابوں میں ساری حدیثیں موضوع ہیں"ترجمہ مقدمہ عمدۃ الرعایہ مطبع یوسفی ص12۔
Imam Muslim and imam Bukhari also plz❤
Slam,,,waqyaat to bahut ache hn...bt,,,ap bilkul sabaq suna rhe hn...
Waqyaat ko story ke trh kr k bolna chahiye....na koi trteeb,,,na andaz acha
امام اعظم کی علمی خدمات کی حقیقت ۔
امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کو اُمت کے بقیہ تمام علماء کے مقابلے میں سے زیادہ دینی بصیرت کا حامل قرار دینے والوں سے ہم یہ پوچھتے ہیں کہ جب تفاسیر قرآن میں امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی کوئی تفسیر نہیں ہے، کتب احادیث میں ان کی کوئی کتاب نہیں ہے، شروحاتِ حدیث میں ایسی کوئی شرح نہیں ہے جسے ان کی طرف منسوب کیا جائے اور جب دنیا کی لائبریریوں کے ذخیرہ کتب میں ایسی کوئی کتاب نہیں ہے جس کو امام ابوحنیفہ کا علمی کارنامہ کہا جاسکے تو پھر تم کیسے برسرِ ممبر امام صاحب رحمہ اللہ کی دینی بصیرت کے لامنتہی دعوے کرتے ہو؟ کتاب وسنت سے تعلق رکھنے والا ہر مسلمان جب تعصب کو بالائے طاق رکھ کر دیگر مذاہب کے مقابلے میں حنفی مذہب کا تجزیہ کرے گا تو یہ حقیقت اس کے سامنے بالکل ظاہر ہو جائے گی کہ حنفی مذہب کے اکثر احکام ضعیف روایات، موقوفات اور مقطوعات پر مبنی ہیں اور صحیح حدیث پر عمل کرنا اس بدنصیب مسلک کی قسمت میں نہیں ہے۔ نصب الرایہ، اعلاء السنن وغیرہ ملاحظہ کیجئے)۔
(احناف کی کتابوں میں یہ اقرار موجود ہے: کہ احناف کے نزدیک موقوف حدیث بھی حجت ہے، مرسل بھی اور ضعیف بھی حجت ہے دیکھیں (حدیث اور اہل حدیث) خود ہدایہ وغیرہ کے بارے میں مولانا عبدالحی لکھنوی حنفی لکھتے ہیں: "کہ ان معتبر کتابوں میں ساری حدیثیں موضوع ہیں"ترجمہ مقدمہ عمدۃ الرعایہ مطبع یوسفی ص12۔