یہ مؤقف ڈاکٹر اسرار صاحب کا ہے سید مودودی رح کا نہیں ہے اور نہ ہی احادیث اس مؤقف کی تائید کرتے ہیں اللہ سید مودودی رح کی خدمات کو قبول فرمائے اسلام کاحکومتی نظام اور سیاسی نظام جس کی آپ نے ابتدا میں ذکر کی قرآن مجید کی آیات سے جس انداز سے سمجھایا وہ خداد صلاحیت تھی جس موضوع پر آپ بات کر رہے ہے اسی موضوع پر سید رح کا ایک مضمون تفہیمات میں ہے اور بعد میں ایک پمفلٹ کی صورت میں شائع بھی ہوا اس موضوع کو سمجھانے کے لئے وہ ایک ایسی کوشش ہےجو کافی ،وافئ اورتشفی بخش بھی ہے
Life is a transformation from Half to full Half witness to full witness. Half capable to full capable Abbu boys to shariat boys. Simultaneously conserving the two to secure Hasab due to fatherhood And nasab due to godhood. Shaitan will only reciprocate the equation but al masih ad dajjal would prove from Quran that Fatherhood is greater than God Parents ancestors are greater than God. So. Jeete ji virasat Dene lene ka tareeqa band ho. And should be according to God after death. Otherwise Monarchy will always greater than democracy. Personality, ancestors yoni lingum worship would prevail Fatherhood to godhood.
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ ۔دوسرے گروپ میں تو محفل کا رنگ دیکھ کر خاموش رہتا ہوں مگر یہاں ہمت کر کے ایک بات بولنا چاہتا ہوں ۔کیا امام حضرت حسین یا اُنکے والد اور بھائی محترم کے یہاں کوئی ایسی مثال ملتی ہے کہ ان نفوس نے اپنا وقت حضرت حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ یا حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت کو بیان کرنے کے لئے اور قاتلوں کو لعنت ملامت پر اپنا وقت ہر سال اتنا صرف کیا ہو جو ہملوگ واقعہ کربلا کے نام پر ہر سال کرتے ہیں ۔ یہ وقت زندہ یزیدیوں سے نبرد آزما ہونے میں صرف کرنے کے بجائے اس مرے ہوئے پر صرف کرنا کوئی حصول افزاء نہیں ہے ۔ ایک بات اور واقعہ کربلا کی یاد منانے کے چکر میں اِس سال جس طرح کی بدتمیزیاں سڑکوں پر برپا ہوئیں اُسکا تو تقاضا تھا کہ حسینی ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے اسے روکنے کے لئے قربانی کے لئے تیار ہو جاتے اور فلسطین میں تو روز ہی ایک کربلا کھڑا رہتا ہے ۔فکر اس موجودہ کربلا کی کرنے کے بجائے یزید پر تحقیق اور واقعہ کربلا کے مختلف پہلوؤں پر لمبی چوڑی بحث چے معانی دارد،جسکو کرنے کا کوئی بھی ثبوت حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم ،صحابہ،تابعین،میں نہیں ملتا ہے۔ وقت زندہ یزیدوں سے لڑنے کا تقاضہ کر رہا ہے نہ کہ اُس مرے یزید پر لعنت واقعہ کربلا کے مختلف پہلوؤں پر مسلسل اتنے سالوں سے صرف بحث کرنے کا ۔ ہمارا دین تو واقعہ کربلا سے بہت پہلے مکمل ہو چکا تھا ۔بات اُسکو اپنے اندر اُتارنے کی ہونی چاہئے ۔
اللہ ہم مسلمانوں کو توفیق دے کہ باطل کے خلاف اکٹھا ہوکر حق کا بول بالا کریں ، اے اللہ مسلمانوں پر رحم فرما
ماشاءاللہ سبحان اللہ
Mash'allah excellent 👍 speech.. thank you for your efforts..
Masha allah very good msg in this lecture and very good explanation of all events
Mashallah excellent speech
Mulana aap galat bolray hai.. aap nai Mulana Maududi (rh) ki Book 📖 Khilafat E Malookiat nhi padai Aap ... Allah raham karay jamaat par
یہ مؤقف ڈاکٹر اسرار صاحب کا ہے سید مودودی رح کا نہیں ہے اور نہ ہی احادیث اس مؤقف کی تائید کرتے ہیں اللہ سید مودودی رح کی خدمات کو قبول فرمائے اسلام کاحکومتی نظام اور سیاسی نظام جس کی آپ نے ابتدا میں ذکر کی قرآن مجید کی آیات سے جس انداز سے سمجھایا وہ خداد صلاحیت تھی جس موضوع پر آپ بات کر رہے ہے اسی موضوع پر سید رح کا ایک مضمون تفہیمات میں ہے اور بعد میں ایک پمفلٹ کی صورت میں شائع بھی ہوا اس موضوع کو سمجھانے کے لئے وہ ایک ایسی کوشش ہےجو کافی ،وافئ اورتشفی بخش بھی ہے
Life is a transformation from
Half to full
Half witness to full witness.
Half capable to full capable
Abbu boys to shariat boys.
Simultaneously conserving the two
to secure Hasab due to fatherhood
And nasab due to godhood.
Shaitan will only reciprocate the equation but al masih ad dajjal would prove from Quran that
Fatherhood is greater than God
Parents ancestors are greater than God.
So. Jeete ji virasat Dene lene ka tareeqa band ho. And should be according to God after death. Otherwise
Monarchy will always greater than democracy.
Personality, ancestors yoni lingum worship would prevail
Fatherhood to godhood.
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ ۔دوسرے گروپ میں تو محفل کا رنگ دیکھ کر خاموش رہتا ہوں مگر یہاں ہمت کر کے ایک بات بولنا چاہتا ہوں ۔کیا امام حضرت حسین یا اُنکے والد اور بھائی محترم کے یہاں کوئی ایسی مثال ملتی ہے کہ ان نفوس نے اپنا وقت حضرت حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ یا حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت کو بیان کرنے کے لئے اور قاتلوں کو لعنت ملامت پر اپنا وقت ہر سال اتنا صرف کیا ہو جو ہملوگ واقعہ کربلا کے نام پر ہر سال کرتے ہیں ۔
یہ وقت زندہ یزیدیوں سے نبرد آزما ہونے میں صرف کرنے کے بجائے اس مرے ہوئے پر صرف کرنا کوئی حصول افزاء نہیں ہے ۔
ایک بات اور واقعہ کربلا کی یاد منانے کے چکر میں اِس سال جس طرح کی بدتمیزیاں سڑکوں پر برپا ہوئیں اُسکا تو تقاضا تھا کہ حسینی ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے اسے روکنے کے لئے قربانی کے لئے تیار ہو جاتے اور فلسطین میں تو روز ہی ایک کربلا کھڑا رہتا ہے ۔فکر اس موجودہ کربلا کی کرنے کے بجائے یزید پر تحقیق اور واقعہ کربلا کے مختلف پہلوؤں پر لمبی چوڑی بحث چے معانی دارد،جسکو کرنے کا کوئی بھی ثبوت حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم ،صحابہ،تابعین،میں نہیں ملتا ہے۔
وقت زندہ یزیدوں سے لڑنے کا تقاضہ کر رہا ہے نہ کہ اُس مرے یزید پر لعنت واقعہ کربلا کے مختلف پہلوؤں پر مسلسل اتنے سالوں سے صرف بحث کرنے کا ۔
ہمارا دین تو واقعہ کربلا سے بہت پہلے مکمل ہو چکا تھا ۔بات اُسکو اپنے اندر اُتارنے کی ہونی چاہئے ۔