After understanding views of Ghamidi Sahib, it is very hard and painful to even listen such rigid thoughts. Law and guidance may never be derived from incidents, which are always dependent of that particular time circumstances.Sorry.
روایات نے اتنا نقصان پہنچایا ہے کہ ہر دور کے مفکرین قرآن کو سمجھنے کے لیے جھوٹ، سچ، حسن، صحیح ہر طرح کی روایات کا سہارا لیتے رہے ہیں۔ اب روایات کی محدودیت یہ ہے کہ نہ ان کی اگلی بات کا پتا ہے نہ پچھلی کا۔ راوی کی مرضی ہے کہ جتنی چاہے روایات بیان کر دے۔ جب تک ہم دین کو قرآن کے نظم کے تحت نہیں سمجھیں گے اور روایات پر انحصار کرتے رہیں گے، مختلف فکر و نظریات وجود میں آتی رہیں گی۔ مثال کے طور پر قرآن کہتا ہے کہ مردے تمہاری بات نہیں سنتے۔ اس آیت نے اصولی طور پر اس معاملے میں ایک چاردیواری کھینچ دی ہے۔ جیسے ہی ہم روایات کی طرف جاتے ہیں، کسی راوی نے بالکل الٹ بات کہہ دی کہ مردہ جاتے ہوئے قدموں کی چاپ بھی سنتا ہے۔ اب یہاں سے کیا عقیدہ اخذ کیا جائے؟ کس طرح قرآن کو روایات کی روشنی میں دیکھا جائے؟ قرآن کو پس پشت ڈال کر راوی کے بیان کو اہمیت دینا اپنے فہم کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔
9:30 غامدی صاحب نے تو واضح فرمایا ھے کہ محدثین کے نزدیک سنت دو طرح کی ھے ایک وہ جو اصل دین ھے جو کہ اجماع اور عملی تواتر سے منتقل ھونے والے عملی کام ھیں اور دوسرا ان عملی کاموں پر اور قرآن پاک کے دیگر احکامات پر عمل کرنے کا رسول اللہ کا عملی نمونہ ھے۔ تاھم یہ دوسری قسم کے لئے وہ سنت کے لفظ کو موضوع نہیں سمجھتے بلکہ اسے اسوہ حسنہ کہنا ھی بہتر سمجھتے ھیں۔
السلامُ علیکم و رحمت اللہ و برکاته، عالی قدر محترم جناب طلحہ صاحب، ہمارے علماء یہ ہمیشہ بھول جاتے ہیں کہ اللہ ﷻ ، قرآن مِیں سب سے پہلے اپنے نبی و رسول محمد ﷺ کے منکِروں، یعنی مشرکینِ عرب اور عرب کے اہل کتاب کے سمجھ اور فہم کو قابلِ اعتماد مان کر اُن سے گفتگو کر رہا ہے۔ ورنہ وہ اُن کو تدبر کرنے کو نہیں کہتا اپنے قرآن کے الفاظ پر، اور نہ اُن سے استدلال کرتا کسی قِسم کا۔ اور ہمارے علماء کا حال یہ کہ صحابہ کے بعد کسی کے فہم پر اعتماد کرنے کو تیار نہیں، جبکہ خود اُن صحابہ کے درمیان کافی نازک اختلافات منقول ہیں۔ اِن عالِم صاحب کی ساری گفتگو کو سننے سے یہی لگتا ہے کہ اعتراضات ہیں لیکن استدلال نہیں ہیں اُن کی پشت پر۔ اِس ذہنیت کے بارے مِیں مَیں صرف ایک تبصرہ کر سکتا ہوں۔ ہمارے علماء جس طرح سے مسیحیوں سے چاہتے ہیں کہ وہ اپنی کتاب پڑھیں، اُس طرح سے قرآن کو نہ خود پڑھنا چاہتے ہیں اور نہ مسلمانوں کو پڑھنے دیتے ہیں۔ یہ دوغلا پن ہے ہمارے علماء کا، جس کا شاید اُن کو احساس نہیں۔ اِس سوال کا جواب بڑا آسان ہے ، کہ قرآن کو کس طرح سمجھنا چاہئے ؟ اُسی طرح جس طرح ہم مسیحیوں اور یہود سے چاہتے ہیں کہ وہ اپنی کتب کو سمجھیں۔ یہ بات سمجھ میں آجائے تو غامدی صاحب کی فکر سمجھنے میں دیر نہیں لگے گی۔ اگر آپ غور کریں تو جب ڈاکٹر ذاکر نائک مسیحیوں سے بائیبل کے متعلق گفتگو کرتے ہیں تو وہ گویا غامدی صاحب بن جاتے ہیں، اُس وقت وہ بائیبل کے الفاظ ہی سے زبان کے سادہ قاعدوں کے مطابق استدلال کر رہے ہوتے ہیں۔ اُس وقت مسیحی مُقَلِّد بن جاتے ہیں اور اپنے علماء کے فہم کو چھوڑنے کو تیار نہیں ہوتے، چاہے اُن کی بائیبل کچھ بھی کہے۔ لیکن جب قرآن کی باری آئے تو ذاکر نائک اور عام مولوی سب کے سب مسیحی بن جاتے ہیں، قرآن کے الفاظ پر اپنے علماء کے فہم کا پردہ ڈال دیتے ہیں۔ مسیحیوں کی کتب میں اُن کے علماء کی در اندازی سخت ناپسند ہے مسلمانوں کو ، لیکن اپنی کتاب میں اپنے علماء کی دراندازیاں عین دین ہے۔ یہ مولوی صاحب بھی یہی کہہ رہے ہیں یہاں۔ غامدی صاحب کی فکر کیا ہے ؟؟؟ اِس سے ہر بڑا مسلمان عالم واقف ہے اور وہ اِس فکر کو بلکل صحیح مانتا ہے۔ کیونکہ اُسی فکر کے تحت وہ مسیحیوں سے گفتگو کرتا ہے۔ وہاں پر اُن کے علماء کے فہم کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی بلکہ کتاب کے الفاظ کی اہمیت ہوتی ہے۔ لیکن جب قرآن کی باری آئے تو زبان کے وہی سادہ قاعدوں کا اطلاق ایک گناہِ عظیم قرار دیتے ہیں مسلمان۔ یہ بس جاہلانہ تعصب ہے اور کچھ نہیں۔ والسلام۔ حیدرآباد، اِنڈیا/بھارت/ہندوستان/ہند
@@muhammadzafarrafique6652 نہیں بھئ میں عالِم دین نہیں ہوں۔ اردو زبان اسکول سے آتی ہی تھی۔ امین احسن اصلاحی صاحب کی تدبر قرآن پڑھنے کی خاطر بلکل تھوڑی سی عربی سیکھی۔ ڈاکٹر خالد ظہیر ( غامدی صاحب کے ساتھی) اور عامر سہیل صاحب کی عربی کلاسس ہیں یوٹیوب پر، اُس سے تھوڑی سی عربی سیکھ لی۔ یوٹیوب پر ڈاکٹر اسرار صاحب اور ذاکر نائیک کو جی بھر کر سنا تھا، انجینیئر صاحب کو بھی۔ لیکن سوالوں کا جواب جاوید احمد غامدی صاحب کے ہاں ملا۔ ان کی شکل دیکھ کر مجھے بھی وہ شروع میں پسند نہیں تھے۔ لیکن انسان کے پاس سوال ہوں، تو آدمی جواب کا قدردان ہوتا ہے ، چاہے جہاں سے بھی وہ مل جائیں۔
اسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ جی میء حافظ قاری ہوں چند سال عالمیت میں تعلیم حاصل کی ہے یارو آپ کی تحریر نے مجھے آپ کا گرویدہ بنادیا جزاک اللہ خیرا اب میء استاذ العلماء شیخ الاسلام علامہ جاوید احمد غامدی صاحب سے قرآن وسنت کی تعلیم حاصل کر رہا ہوں میء اپنے آپ پر فخر محسوس کررہا ہوں کہ تقریبا 50 سال کے بعد مجھے شاندار محقق استاد غامدی صاحب جیسی عظیم شخصیت نمودار ہویء میری خوشی کی انتہا نہ رہی یارو اسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ اعد ذکر غامدی النا ان ذکرہ ھوالمسک ما کر ر تہ یتو ضوء۔ آداب
@@mohammedtoufiq-lk7wt وعلیکم السلام ورحمت اللہ وبرکاتہ، میری عمر 33 ہے۔ میں نے کوئی باقاعدہ عربی زبان نہیں پڑھی۔ بہت تھوڑی سی آتی ہے۔ اِسی لئے آپ کی اخیر عربی عبارت مجھے سمجھ میں نہیں آئی۔ آپ عمر اور تجربہ مجھ سے زیادہ رکھتے ہیں۔ آپ کی حوصلہ افزائی کا شکریہ۔
Ghamidi: surah ahzab Ahlebait = wives only Traditional scholars: surah ahzab Ahlebait = wives and family Of course only one point of view could be correct here not both!
محمد طلحہ بہت خوب۔ لیکن طاہر صاحب کی بحث میں کچھ بھی سچائی نہیں ہے مزہ نہیں آیا انہیں قلت علم اور تدبر تحقیق نہیں ہے جناب کو محقق اعظم استاذ العلماء شیخ الاسلام علامہ جاوید احمد غامدی صاحب کو ٹھیک سے نہ پڑھا اور نہ ہی سمجھا۔ افسوس طاہر صاحب۔ اسلام علیکم حافظ قاری۔ کرناٹک ہندوستان سے
محترم غامدی صاحب اپنی 23۔ اعتراض سیریز میں یہ کہتے آرا ہیں کہ ہمارے اسلاف بھی کا بھی یہ نقطۂ نظر رہاہے لگتا ایسا ہے کہ نا قد تنقید کرنے والے صاحب غامدی صاحب کی سیریز کر نہ دیکھا نہ سنا نہ سمجھا اور نہ ہی غامدی صاحب کو ٹھیک سے پڑھا بہتان باندھنے اور الزام لگانے کا بڑا شوق ہے انہیں عادت سے مجبور۔ نفسیاتی مریض تعصب کا شکار۔ خدا کا خوف کرو۔ یار اللہ پاک کے سامنے کھڑا نہیں ہونا جواب نہیں دینا ہے آپ کو اسلام علیکم @@abuosamazia3062
غامدی صاحب اپنی 23 اعتراض سیریز میں یہ کہتے آرا ہیں کہتے آرا ہیں کہ ہمارے اسلاف بھی کا بھی یہ نقطۂ نظر رہاہے لگتا ایسا ہے کہ یہ ناقد۔ تنقید ت والے صاحب غامدی صاحب کی سیریز کو نہ دیکھا نہ پڑھا اور نہ ہی سمجھا وہی نفسیاتی مریض۔ بیمار ذہنیت تعصب کے شکار خدا کا خوف کرو یار
@@abuosamazia3062 اُنہوں نے وحید الدین خان صاحب سے ویڈیو میں اختلاف کیا ہے شورہ شوریٰ کی "اقیم الدین" والی آیت میں دین کے لفظ کو سمجھنے کی بحث میں۔ آپ بھی وہی لئے پھر رہے ہیں جو آپ نے سیکھا، علم سیکھنے کو، علم کی چوری کا جامہ مت پہناؤ ۔ یہ دیانت داری نہیں ہے۔ غامدی صاحب نے اپنے منہہ سے کہا ہے کہ انہیوں نے مولانا وحید الدین خان کی کتاب"تعبیر کی غلطی" ڈاکٹر اسرار احمد سے لے کر ، اُنہی کے ایک بنچ پر بیٹھ کر پڑھی تھی۔ اندھیرے میں پتھر پھینکنا اچھی بات نہیں۔ پتہ نہیں کس کو لگ جائے ۔۔۔۔
Ghamidi sahb bhe Mukamal pardy ko manty hain Lekin wo parda shanakht(identity) ky ley tha Na ky Taqwa ya Pakezge ky ley tha. Aur aik condition ku rukny ky ley thy. Ye farq hy.
Sirf in jaisai moulvi Ghamdi sb per ilzamat lagatai hai.Agar inanah lagta hai kei Javid Ahmad Ghamdi sb nai yeh yeh batain galat kahi hai toi in koi chahei yai kei un ka ilmi tareeqai sai jawaab dai aur UA-cam pei Dalai Aur aaj yeh loog Farahi sb aur Amin ahsan islahi sb kei tareefain ker rahain lekin un Kai door Kai ulmain Jo inn jaisai moulveyoin Kai makatibai fikr sai hai hukm kufr aur ilzamaat lagatai thai .kuch saal guzar nai doo Javid sb kei bei yeh jaisai loog tareef karain gai
بھئی ، اصول سے تو آپ خود ہٹ رہے ہیں ۔ جب یہ مان لیا کہ قرآن الفرقان ہے ، حق اور باطل میں فرق کرے گا۔ جب یہ مان لیا کہ یہ قرآن المیزان ہے ، ترازو ہے ۔ اسی پر سب تولا جائے گا۔۔۔ جب یہ مان لیا یہ لا ریب فی ہے، جس میں کوئی شک نہیں ۔ یہ الکتاب ہے یعنی اس کے کلام کے حجت ہونے کے ساتھ ساتھ اس کی نظم و ترتیب بھی حجت ہے۔ جب یہ مان لیا کہ یہ المبین ہے یعنی اپنے احکام واضح اور کھول کھول کر بیان کرتی ہے۔ اور دوسری طرف رسول کی جاری سنت ، جو عملی ہے ، اور جو رسول (ص) سے آگے تمام صحابہ کرام کے متفقہ طور پر (یعنی اجماع سے) آگے جاری ہوئی ہے ۔۔۔۔۔ یہ سب دین کا اصل content ہے۔۔۔۔ اس میں کمی بیشی نہ ہوئی ہے ، نہ آگے ہو سکے گی۔۔۔۔۔ کیونکہ اس کے پیچھے، براہ راست اللہ کا رسول(ص) کھڑا ہے۔۔۔ اور اللہ کا رسول اس کا مکلف اور زمہ دار ہوتا ہے کہ اصل دین، اپنے آگے موجود تمام صحابہ کرام کو واضح حیثیت سے منتقل کر کے رخصت ہو۔ اس کے مقابلے میں، کیا وہ باتیں جو رسول (ص) کی نسبت سے بیان ہوئی ہیں ، یعنی جو براہ راست نہیں، بلاواسطہ آئیں ہیں روایت کے طریقے پر جن کو عموم میں روایات و احادیث کہا جاتا ہے ۔۔۔ یہ کیسے دین کی بنیاد ہو گئیں؟؟ کیونکہ ، وہ تو بیان کرنے والے آخری راوی کا فہم ہے، وہ تو نہ تمام صحابہ کرام کے اجماع سے آگے نقل ہوئیں، نہ آپ ایک ایک حدیث پر رسول(ص) کو زمہ دار ٹھرا سکتے ہیں؟؟ بھئی آپ اپنی رجم والی روایت یا کسی بھی روایت سے جب آپ قرآن کے حکم میں اضافہ/ کمی کرتے ہیں، تو آپ خود ہی سوچیں، کہ اگر روایات و احادیث میں واقعی دین اصل ہے اور یہ واقعی قول رسول (ص) کا درجہ رکھتی ہیں ، تو پھر کسی بھی انسان کے پاس ، چاہیے وہ کتنا ہی بڑا عالم ہو ، یہ اختیار کہاں سے آیا کہ وہ ان میں رد و قبول کی معیارات قائم کر سکے؟؟؟ کسی کو کم سند کی بات اور کسی کو زیادہ سند کی بات کہہ سکے؟؟ کیونکہ جرح و تعدیل کے فن میں یہ عین ممکن ہے کہ ایک بات بالکل آپ (ص) نے کسی سے فرمائی ہو ، مگر آخری راوی سقہ نہ ہونے کی صورت میں وہ چھوڑ دی جائے یا محل نظر قرار پا جائے۔۔۔۔ اس طرح اس کا الٹ بھی عین ممکن ہے ۔ ان روایات اور احادیث میں یقینا دین کی بعض باتوں کا فہم بھی منتقل ہوتا ہے ۔ اگر ہمارا قرآن ، ان روایات سے آئے ہوئے دین کے فہم کا محتاج ہے تو کیا آپ اس چیز کا دعوٰی کر سکتے ہیں کہ واقعی، یہ موجودہ روایات اور احادیث، کل دین کا فہم مکمل طور پر ہم تک منتقل کرتی ہیں؟؟ بھئی اس طرح تو آپ دین اسلام کو بڑی کمزور بنیادوں پر کھڑا کر رہے ہیں۔ خود بتایئے ، کمزور نہیں تو کیا؟ یعنی آپ دین اسلام کو اس فہم پر کھڑا کر رہے ہیں جو راویوں سے ہم تک پہنچا، اور وہ بھی مکمل نہیں، اور جو جتنا پہنچا اس میں بھی انسانی تحقیق کو رد و قبول کا اختیار ہے؟؟؟ ذرا سوچیے! یعنی امام بخاری (رح) اپنی تحقیق اور معیارات کی روشنی میں بے شمار روایات قبول نہیں کرتے جو امام مسلم اپنے قائم کردہ سند کے معیارات کی روشنی میں کرتے ہیں۔ اسی طرح امام مسلم (رح) اپنے معیارات کی روشنی میں بےشمار روایات قبول نہیں کرتے جو امام بخاری کر لیتے ہیں ۔۔۔۔۔ اور اسی طرح دوسرے محدثین اور علماء کا بھی سند قائم کرنے اور تاویل کرنے میں فرق فرق ہے۔ ۔۔۔ ان سب باتوں کے کہنے کا مقصد یہ ہے کہ اگر یہ مانا جائےکہ ان روایات و احادیث میں دین اسلام کے independent احکامات بھی ہوتے ہیں ، تو پھر کیا اس کو یوں انسانی تحقیق کے معیارات کی روشنی میں پرکھا جاتا اور یوں کہیں کم اور کہیں زیادہ بیان کیا جاتا؟؟ پھر تو اس کو اپنے مشمولات میں اور اپنی سند میں consistent ہونا چاہیئے تھا۔۔۔ دین کے بنیادی اصول پہ تو آپ خود نہیں کھڑے۔۔۔ اصول تو یہ ہے کہ قرآن کے متن کو اور سنت ثابتہ کو، (جس کو تمام صحابہ کرام نے متفقہ طور پر آگے دیا ہے،کسی نے کم یا زیادہ نہیں) ، اس کو حجت اور بنیاد مانا جائے ۔ باقی جن ذرائع سے بھی دین کا فہم یا علم آئے ، وہ تو خود قابل تحقیق ہے ، اور 1400 سالوں میں علماء اور اصولین کا بھی یہی عملی رویہ رہا ہے اور ظاہر ہے تو پھر قابل تاویل وہی ہے ، نہ کہ قرآن کی صریح آیات۔ ۔۔۔
@@hafizmalik335تمہیں پتہ بھی ہے کلام قرآن مجید کا نظم سیاق وسباق۔ جملوں کی تالیف وترتیب۔ قرآن مجید کی زبان کیا ہے یار 1300 سال کے علماء نے اس پر کام نہیں کیا اس پر تحقیق نہیں کی انہیں پتہ ہی تھا کہ یہ کسں چڑیا کا نام ہے تمہیں معلوم ہونا چاہیۓ انکی تاریخ کا انہیں خود نہیں پتا شکر مناؤ میرے دوست۔ قرآن مجید کا یہ پوشیدہ علم یہ چھوٹا ہوا خزانہ استاذ غامدی ہمیں کھول کھول کر اپنی تالیفات اور اپنی تقاریر کے ذریعہ تمہیں سمجھ نہیں آتی کیا آپکا دماغ اتنا کمزور ہے کیا آپ عصبیت کے شکار یا ذہنی مریض ہیں ہمارے علماء کو محترم غامدی صاحب کا شکر ادا کرنا چاہیے ء قرآن وسنت اور حدیث کو سمجھنے کے صحیح اصول بنائے اور بہترین استدلالات سے اس کو ترتیب دیا یار انہیں علماء کے درمیان سے انہیں کے مدارس سے ہم فارغ التحصیل ہیں۔ شروعات میں مجھے بھی غامدی صاحب سے بہت اختلاف تھا دھیرے دھیرے غامدی صاحب اور علماء کے اختلافات تحقیق کی نظر سے پڑھنا شروع کیا بہت زیادہ قرآن مجید میں غوروفکر کے بعد تقریباً 3 کا عرصہ مجھے پتہ چل گیا ہمارے علماء کے استدلالات نہایت ہی کمزور اور بے بنیاد ہیں محترم غامدی صاحب کا استدلال بہت ہی مضبوط اور محکم اور بلکل درست جگہ کھڑے ہوےء ہیں اسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
@@hafizmalik335 محترم غامدی صاحب۔ عربی دیگر علماء سے۔ بہت بہت بہت بہت اچھے سے جانتے ہیں انکے لہجہ میں گر بڑ ہے کویء بات نیء شاید آپ نے لہجہ کے متعلق سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کی وہ روایت نبی علیہ السلام کے نسبت سے بیان کی گئی ہے وہ نہیں پڑھیں کیسے خبیث ذہنیت تعصب پسند جاہل قسم کے انسان ہو تم ایک عظیم محقق کے خلاف لکھتے ہوئے تمہیں شرم نہیں آئی کبھی غامدی صاحب کو پڑھا ہے آپ نے ایک نمبر کا احمق
After understanding views of Ghamidi Sahib, it is very hard and painful to even listen such rigid thoughts. Law and guidance may never be derived from incidents, which are always dependent of that particular time circumstances.Sorry.
دین اور تاریخ کو علیحدہ رکھیں
روایات نے اتنا نقصان پہنچایا ہے کہ ہر دور کے مفکرین قرآن کو سمجھنے کے لیے جھوٹ، سچ، حسن، صحیح ہر طرح کی روایات کا سہارا لیتے رہے ہیں۔ اب روایات کی محدودیت یہ ہے کہ نہ ان کی اگلی بات کا پتا ہے نہ پچھلی کا۔ راوی کی مرضی ہے کہ جتنی چاہے روایات بیان کر دے۔ جب تک ہم دین کو قرآن کے نظم کے تحت نہیں سمجھیں گے اور روایات پر انحصار کرتے رہیں گے، مختلف فکر و نظریات وجود میں آتی رہیں گی۔
مثال کے طور پر قرآن کہتا ہے کہ مردے تمہاری بات نہیں سنتے۔ اس آیت نے اصولی طور پر اس معاملے میں ایک چاردیواری کھینچ دی ہے۔ جیسے ہی ہم روایات کی طرف جاتے ہیں، کسی راوی نے بالکل الٹ بات کہہ دی کہ مردہ جاتے ہوئے قدموں کی چاپ بھی سنتا ہے۔ اب یہاں سے کیا عقیدہ اخذ کیا جائے؟ کس طرح قرآن کو روایات کی روشنی میں دیکھا جائے؟ قرآن کو پس پشت ڈال کر راوی کے بیان کو اہمیت دینا اپنے فہم کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔
بہت خوب یاد شاباش
بہت خوب یاد شاباش
9:30 غامدی صاحب نے تو واضح فرمایا ھے کہ محدثین کے نزدیک سنت دو طرح کی ھے ایک وہ جو اصل دین ھے جو کہ اجماع اور عملی تواتر سے منتقل ھونے والے عملی کام ھیں اور دوسرا ان عملی کاموں پر اور قرآن پاک کے دیگر احکامات پر عمل کرنے کا رسول اللہ کا عملی نمونہ ھے۔ تاھم یہ دوسری قسم کے لئے وہ سنت کے لفظ کو موضوع نہیں سمجھتے بلکہ اسے اسوہ حسنہ کہنا ھی بہتر سمجھتے ھیں۔
Mufti Tariq Masood Sahab se kab mulaqat kareinge janab badi shiddat SE intezar hai
السلامُ علیکم و رحمت اللہ و برکاته،
عالی قدر محترم جناب طلحہ صاحب،
ہمارے علماء یہ ہمیشہ بھول جاتے ہیں کہ اللہ ﷻ ، قرآن مِیں سب سے پہلے اپنے نبی و رسول محمد ﷺ کے منکِروں، یعنی مشرکینِ عرب اور عرب کے اہل کتاب کے سمجھ اور فہم کو قابلِ اعتماد مان کر اُن سے گفتگو کر رہا ہے۔ ورنہ وہ اُن کو تدبر کرنے کو نہیں کہتا اپنے قرآن کے الفاظ پر، اور نہ اُن سے استدلال کرتا کسی قِسم کا۔ اور ہمارے علماء کا حال یہ کہ صحابہ کے بعد کسی کے فہم پر اعتماد کرنے کو تیار نہیں، جبکہ خود اُن صحابہ کے درمیان کافی نازک اختلافات منقول ہیں۔
اِن عالِم صاحب کی ساری گفتگو کو سننے سے یہی لگتا ہے کہ اعتراضات ہیں لیکن استدلال نہیں ہیں اُن کی پشت پر۔ اِس ذہنیت کے بارے مِیں مَیں صرف ایک تبصرہ کر سکتا ہوں۔ ہمارے علماء جس طرح سے مسیحیوں سے چاہتے ہیں کہ وہ اپنی کتاب پڑھیں، اُس طرح سے قرآن کو نہ خود پڑھنا چاہتے ہیں اور نہ مسلمانوں کو پڑھنے دیتے ہیں۔ یہ دوغلا پن ہے ہمارے علماء کا، جس کا شاید اُن کو احساس نہیں۔
اِس سوال کا جواب بڑا آسان ہے ، کہ قرآن کو کس طرح سمجھنا چاہئے ؟ اُسی طرح جس طرح ہم مسیحیوں اور یہود سے چاہتے ہیں کہ وہ اپنی کتب کو سمجھیں۔ یہ بات سمجھ میں آجائے تو غامدی صاحب کی فکر سمجھنے میں دیر نہیں لگے گی۔
اگر آپ غور کریں تو جب ڈاکٹر ذاکر نائک مسیحیوں سے بائیبل کے متعلق گفتگو کرتے ہیں تو وہ گویا غامدی صاحب بن جاتے ہیں، اُس وقت وہ بائیبل کے الفاظ ہی سے زبان کے سادہ قاعدوں کے مطابق استدلال کر رہے ہوتے ہیں۔ اُس وقت مسیحی مُقَلِّد بن جاتے ہیں اور اپنے علماء کے فہم کو چھوڑنے کو تیار نہیں ہوتے، چاہے اُن کی بائیبل کچھ بھی کہے۔
لیکن جب قرآن کی باری آئے تو ذاکر نائک اور عام مولوی سب کے سب مسیحی بن جاتے ہیں، قرآن کے الفاظ پر اپنے علماء کے فہم کا پردہ ڈال دیتے ہیں۔ مسیحیوں کی کتب میں اُن کے علماء کی در اندازی سخت ناپسند ہے مسلمانوں کو ، لیکن اپنی کتاب میں اپنے علماء کی دراندازیاں عین دین ہے۔ یہ مولوی صاحب بھی یہی کہہ رہے ہیں یہاں۔
غامدی صاحب کی فکر کیا ہے ؟؟؟ اِس سے ہر بڑا مسلمان عالم واقف ہے اور وہ اِس فکر کو بلکل صحیح مانتا ہے۔ کیونکہ اُسی فکر کے تحت وہ مسیحیوں سے گفتگو کرتا ہے۔ وہاں پر اُن کے علماء کے فہم کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی بلکہ کتاب کے الفاظ کی اہمیت ہوتی ہے۔ لیکن جب قرآن کی باری آئے تو زبان کے وہی سادہ قاعدوں کا اطلاق ایک گناہِ عظیم قرار دیتے ہیں مسلمان۔ یہ بس جاہلانہ تعصب ہے اور کچھ نہیں۔
والسلام۔
حیدرآباد، اِنڈیا/بھارت/ہندوستان/ہند
بہت خوب بہت عمدہ بہت اعلی۔ شاباش سلام عرض ہے آپ کے لئے۔ بنگلور انڈیا سے
آپ نے بہت اعلی بات فرمائی ۔ کیا آپ عالم دین ہیں
@@muhammadzafarrafique6652
نہیں بھئ میں عالِم دین نہیں ہوں۔ اردو زبان اسکول سے آتی ہی تھی۔ امین احسن اصلاحی صاحب کی تدبر قرآن پڑھنے کی خاطر بلکل تھوڑی سی عربی سیکھی۔ ڈاکٹر خالد ظہیر ( غامدی صاحب کے ساتھی) اور عامر سہیل صاحب کی عربی کلاسس ہیں یوٹیوب پر، اُس سے تھوڑی سی عربی سیکھ لی۔
یوٹیوب پر ڈاکٹر اسرار صاحب اور ذاکر نائیک کو جی بھر کر سنا تھا، انجینیئر صاحب کو بھی۔
لیکن سوالوں کا جواب جاوید احمد غامدی صاحب کے ہاں ملا۔ ان کی شکل دیکھ کر مجھے بھی وہ شروع میں پسند نہیں تھے۔ لیکن انسان کے پاس سوال ہوں، تو آدمی جواب کا قدردان ہوتا ہے ، چاہے جہاں سے بھی وہ مل جائیں۔
اسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ جی میء حافظ قاری ہوں چند سال عالمیت میں تعلیم حاصل کی ہے یارو آپ کی تحریر نے مجھے آپ کا گرویدہ بنادیا جزاک اللہ خیرا اب میء استاذ العلماء شیخ الاسلام علامہ جاوید احمد غامدی صاحب سے قرآن وسنت کی تعلیم حاصل کر رہا ہوں میء اپنے آپ پر فخر محسوس کررہا ہوں کہ تقریبا 50 سال کے بعد مجھے شاندار محقق استاد غامدی صاحب جیسی عظیم شخصیت نمودار ہویء میری خوشی کی انتہا نہ رہی یارو اسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ اعد ذکر غامدی النا ان ذکرہ ھوالمسک ما کر ر تہ یتو ضوء۔ آداب
@@mohammedtoufiq-lk7wt
وعلیکم السلام ورحمت اللہ وبرکاتہ،
میری عمر 33 ہے۔ میں نے کوئی باقاعدہ عربی زبان نہیں پڑھی۔ بہت تھوڑی سی آتی ہے۔ اِسی لئے آپ کی اخیر عربی عبارت مجھے سمجھ میں نہیں آئی۔
آپ عمر اور تجربہ مجھ سے زیادہ رکھتے ہیں۔ آپ کی حوصلہ افزائی کا شکریہ۔
Ghamidi: surah ahzab Ahlebait = wives only
Traditional scholars: surah ahzab Ahlebait = wives and family
Of course only one point of view could be correct here not both!
محمد طلحہ بہت خوب۔ لیکن طاہر صاحب کی بحث میں کچھ بھی سچائی نہیں ہے مزہ نہیں آیا انہیں قلت علم اور تدبر تحقیق نہیں ہے جناب کو محقق اعظم استاذ العلماء شیخ الاسلام علامہ جاوید احمد غامدی صاحب کو ٹھیک سے نہ پڑھا اور نہ ہی سمجھا۔ افسوس طاہر صاحب۔ اسلام علیکم حافظ قاری۔ کرناٹک ہندوستان سے
😂😂😂
غامدی کی فکر تو کچھ ہے ہی نہیں، یہ وحید الدین خان اور محمود احمد عباسی کی فکر کو لئے پھرتے ہیں۔
محترم غامدی صاحب اپنی 23۔ اعتراض سیریز میں یہ کہتے آرا ہیں کہ ہمارے اسلاف بھی کا بھی یہ نقطۂ نظر رہاہے لگتا ایسا ہے کہ نا قد تنقید کرنے والے صاحب غامدی صاحب کی سیریز کر نہ دیکھا نہ سنا نہ سمجھا اور نہ ہی غامدی صاحب کو ٹھیک سے پڑھا بہتان باندھنے اور الزام لگانے کا بڑا شوق ہے انہیں عادت سے مجبور۔ نفسیاتی مریض تعصب کا شکار۔ خدا کا خوف کرو۔ یار اللہ پاک کے سامنے کھڑا نہیں ہونا جواب نہیں دینا ہے آپ کو اسلام علیکم @@abuosamazia3062
غامدی صاحب اپنی 23 اعتراض سیریز میں یہ کہتے آرا ہیں کہتے آرا ہیں کہ ہمارے اسلاف بھی کا بھی یہ نقطۂ نظر رہاہے لگتا ایسا ہے کہ یہ ناقد۔ تنقید ت والے صاحب غامدی صاحب کی سیریز کو نہ دیکھا نہ پڑھا اور نہ ہی سمجھا وہی نفسیاتی مریض۔ بیمار ذہنیت تعصب کے شکار خدا کا خوف کرو یار
@@abuosamazia3062
اُنہوں نے وحید الدین خان صاحب سے ویڈیو میں اختلاف کیا ہے شورہ شوریٰ کی "اقیم الدین" والی آیت میں دین کے لفظ کو سمجھنے کی بحث میں۔
آپ بھی وہی لئے پھر رہے ہیں جو آپ نے سیکھا، علم سیکھنے کو، علم کی چوری کا جامہ مت پہناؤ ۔ یہ دیانت داری نہیں ہے۔
غامدی صاحب نے اپنے منہہ سے کہا ہے کہ انہیوں نے مولانا وحید الدین خان کی کتاب"تعبیر کی غلطی" ڈاکٹر اسرار احمد سے لے کر ، اُنہی کے ایک بنچ پر بیٹھ کر پڑھی تھی۔
اندھیرے میں پتھر پھینکنا اچھی بات نہیں۔ پتہ نہیں کس کو لگ جائے ۔۔۔۔
یہ بات بلکل باطل ہے کہ تشیع کے رد عمل میں یزید کا دفاع شروع ہوا ، تشیع کے ہاں اصل مسلہ سقیفہ بنی ساعدہ ہے نا کہ یزید۔
mjy ghamidi sajab ke muqabiley main in ki baat ziada mazboot lagi
بھائی کہنا کیا چاہتے ہو ؟؟؟
فلاں عالم یہ کہتا ہے فلاں وہ کہتا ہے بھائی یہ بتاؤ اللہ قران کیا کہتا ہے ۔ کیا یہ دین اسلام فلاں فلاں کا بنایا ہوا ہے۔
To suno Quran kehta hai "pocho alimo se agar tum nahi jante "
Hamare molvi Saab buhut pareshan ho gaye hain.
٭ِْ 𔘓̷:ياعـ𓄌ــلي
Ghamidi sahb bhe Mukamal pardy ko manty hain Lekin wo parda shanakht(identity) ky ley tha Na ky Taqwa ya Pakezge ky ley tha. Aur aik condition ku rukny ky ley thy. Ye farq hy.
Sirf in jaisai moulvi Ghamdi sb per ilzamat lagatai hai.Agar inanah lagta hai kei Javid Ahmad Ghamdi sb nai yeh yeh batain galat kahi hai toi in koi chahei yai kei un ka ilmi tareeqai sai jawaab dai aur UA-cam pei Dalai
Aur aaj yeh loog Farahi sb aur Amin ahsan islahi sb kei tareefain ker rahain lekin un Kai door Kai ulmain Jo inn jaisai moulveyoin Kai makatibai fikr sai hai hukm kufr aur ilzamaat lagatai thai .kuch saal guzar nai doo Javid sb kei bei yeh jaisai loog tareef karain gai
بھئی ، اصول سے تو آپ خود ہٹ رہے ہیں ۔ جب یہ مان لیا کہ قرآن الفرقان ہے ، حق اور باطل میں فرق کرے گا۔ جب یہ مان لیا کہ یہ قرآن المیزان ہے ، ترازو ہے ۔ اسی پر سب تولا جائے گا۔۔۔ جب یہ مان لیا یہ لا ریب فی ہے، جس میں کوئی شک نہیں ۔ یہ الکتاب ہے یعنی اس کے کلام کے حجت ہونے کے ساتھ ساتھ اس کی نظم و ترتیب بھی حجت ہے۔ جب یہ مان لیا کہ یہ المبین ہے یعنی اپنے احکام واضح اور کھول کھول کر بیان کرتی ہے۔ اور دوسری طرف رسول کی جاری سنت ، جو عملی ہے ، اور جو رسول (ص) سے آگے تمام صحابہ کرام کے متفقہ طور پر (یعنی اجماع سے) آگے جاری ہوئی ہے ۔۔۔۔۔ یہ سب دین کا اصل content ہے۔۔۔۔ اس میں کمی بیشی نہ ہوئی ہے ، نہ آگے ہو سکے گی۔۔۔۔۔ کیونکہ اس کے پیچھے، براہ راست اللہ کا رسول(ص) کھڑا ہے۔۔۔ اور اللہ کا رسول اس کا مکلف اور زمہ دار ہوتا ہے کہ اصل دین، اپنے آگے موجود تمام صحابہ کرام کو واضح حیثیت سے منتقل کر کے رخصت ہو۔
اس کے مقابلے میں، کیا وہ باتیں جو رسول (ص) کی نسبت سے بیان ہوئی ہیں ، یعنی جو براہ راست نہیں، بلاواسطہ آئیں ہیں روایت کے طریقے پر جن کو عموم میں روایات و احادیث کہا جاتا ہے ۔۔۔ یہ کیسے دین کی بنیاد ہو گئیں؟؟ کیونکہ ، وہ تو بیان کرنے والے آخری راوی کا فہم ہے، وہ تو نہ تمام صحابہ کرام کے اجماع سے آگے نقل ہوئیں، نہ آپ ایک ایک حدیث پر رسول(ص) کو زمہ دار ٹھرا سکتے ہیں؟؟
بھئی آپ اپنی رجم والی روایت یا کسی بھی روایت سے جب آپ قرآن کے حکم میں اضافہ/ کمی کرتے ہیں، تو آپ خود ہی سوچیں، کہ اگر روایات و احادیث میں واقعی دین اصل ہے اور یہ واقعی قول رسول (ص) کا درجہ رکھتی ہیں ، تو پھر کسی بھی انسان کے پاس ، چاہیے وہ کتنا ہی بڑا عالم ہو ، یہ اختیار کہاں سے آیا کہ وہ ان میں رد و قبول کی معیارات قائم کر سکے؟؟؟ کسی کو کم سند کی بات اور کسی کو زیادہ سند کی بات کہہ سکے؟؟ کیونکہ جرح و تعدیل کے فن میں یہ عین ممکن ہے کہ ایک بات بالکل آپ (ص) نے کسی سے فرمائی ہو ، مگر آخری راوی سقہ نہ ہونے کی صورت میں وہ چھوڑ دی جائے یا محل نظر قرار پا جائے۔۔۔۔ اس طرح اس کا الٹ بھی عین ممکن ہے ۔
ان روایات اور احادیث میں یقینا دین کی بعض باتوں کا فہم بھی منتقل ہوتا ہے ۔ اگر ہمارا قرآن ، ان روایات سے آئے ہوئے دین کے فہم کا محتاج ہے تو کیا آپ اس چیز کا دعوٰی کر سکتے ہیں کہ واقعی، یہ موجودہ روایات اور احادیث، کل دین کا فہم مکمل طور پر ہم تک منتقل کرتی ہیں؟؟ بھئی اس طرح تو آپ دین اسلام کو بڑی کمزور بنیادوں پر کھڑا کر رہے ہیں۔ خود بتایئے ، کمزور نہیں تو کیا؟ یعنی آپ دین اسلام کو اس فہم پر کھڑا کر رہے ہیں جو راویوں سے ہم تک پہنچا، اور وہ بھی مکمل نہیں، اور جو جتنا پہنچا اس میں بھی انسانی تحقیق کو رد و قبول کا اختیار ہے؟؟؟
ذرا سوچیے! یعنی
امام بخاری (رح) اپنی تحقیق اور معیارات کی روشنی میں بے شمار روایات قبول نہیں کرتے جو امام مسلم اپنے قائم کردہ سند کے معیارات کی روشنی میں کرتے ہیں۔ اسی طرح امام مسلم (رح) اپنے معیارات کی روشنی میں بےشمار روایات قبول نہیں کرتے جو امام بخاری کر لیتے ہیں ۔۔۔۔۔ اور اسی طرح دوسرے محدثین اور علماء کا بھی سند قائم کرنے اور تاویل کرنے میں فرق فرق ہے۔ ۔۔۔
ان سب باتوں کے کہنے کا مقصد یہ ہے کہ اگر یہ مانا جائےکہ ان روایات و احادیث میں دین اسلام کے independent احکامات بھی ہوتے ہیں ، تو پھر کیا اس کو یوں انسانی تحقیق کے معیارات کی روشنی میں پرکھا جاتا اور یوں کہیں کم اور کہیں زیادہ بیان کیا جاتا؟؟ پھر تو اس کو اپنے مشمولات میں اور اپنی سند میں consistent ہونا چاہیئے تھا۔۔۔
دین کے بنیادی اصول پہ تو آپ خود نہیں کھڑے۔۔۔ اصول تو یہ ہے کہ قرآن کے متن کو اور سنت ثابتہ کو، (جس کو تمام صحابہ کرام نے متفقہ طور پر آگے دیا ہے،کسی نے کم یا زیادہ نہیں) ، اس کو حجت اور بنیاد مانا جائے ۔ باقی جن ذرائع سے بھی دین کا فہم یا علم آئے ، وہ تو خود قابل تحقیق ہے ، اور 1400 سالوں میں علماء اور اصولین کا بھی یہی عملی رویہ رہا ہے اور ظاہر ہے تو پھر قابل تاویل وہی ہے ، نہ کہ قرآن کی صریح آیات۔ ۔۔۔
سارے علماء سے یہ گزارش ہے کہ آپ سارے کے سارے علماء۔ کم از کم 10 پارے قرآن مجید کے پڑھ لیں سیاق وسباق کا لحاظ رکھ کر غامدی صاحب کے پاس
lekin ghamdi sahab ko pehle ulma k pas le kar arabi sikhayo
@@hafizmalik335تمہیں پتہ بھی ہے کلام قرآن مجید کا نظم سیاق وسباق۔ جملوں کی تالیف وترتیب۔ قرآن مجید کی زبان کیا ہے یار 1300 سال کے علماء نے اس پر کام نہیں کیا اس پر تحقیق نہیں کی انہیں پتہ ہی تھا کہ یہ کسں چڑیا کا نام ہے تمہیں معلوم ہونا چاہیۓ انکی تاریخ کا انہیں خود نہیں پتا شکر مناؤ میرے دوست۔ قرآن مجید کا یہ پوشیدہ علم یہ چھوٹا ہوا خزانہ استاذ غامدی ہمیں کھول کھول کر اپنی تالیفات اور اپنی تقاریر کے ذریعہ تمہیں سمجھ نہیں آتی کیا آپکا دماغ اتنا کمزور ہے کیا آپ عصبیت کے شکار یا ذہنی مریض ہیں ہمارے علماء کو محترم غامدی صاحب کا شکر ادا کرنا چاہیے ء قرآن وسنت اور حدیث کو سمجھنے کے صحیح اصول بنائے اور بہترین استدلالات سے اس کو ترتیب دیا یار انہیں علماء کے درمیان سے انہیں کے مدارس سے ہم فارغ التحصیل ہیں۔ شروعات میں مجھے بھی غامدی صاحب سے بہت اختلاف تھا دھیرے دھیرے غامدی صاحب اور علماء کے اختلافات تحقیق کی نظر سے پڑھنا شروع کیا بہت زیادہ قرآن مجید میں غوروفکر کے بعد تقریباً 3 کا عرصہ مجھے پتہ چل گیا ہمارے علماء کے استدلالات نہایت ہی کمزور اور بے بنیاد ہیں محترم غامدی صاحب کا استدلال بہت ہی مضبوط اور محکم اور بلکل درست جگہ کھڑے ہوےء ہیں اسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
@@hafizmalik335 محترم غامدی صاحب۔ عربی دیگر علماء سے۔ بہت بہت بہت بہت اچھے سے جانتے ہیں انکے لہجہ میں گر بڑ ہے کویء بات نیء شاید آپ نے لہجہ کے متعلق سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ کی وہ روایت نبی علیہ السلام کے نسبت سے بیان کی گئی ہے وہ نہیں پڑھیں کیسے خبیث ذہنیت تعصب پسند جاہل قسم کے انسان ہو تم ایک عظیم محقق کے خلاف لکھتے ہوئے تمہیں شرم نہیں آئی کبھی غامدی صاحب کو پڑھا ہے آپ نے ایک نمبر کا احمق