LOVE LETTER FOR QADYANI ❗ 1۔۔ ❤️اسے خالی الذہن ہوکر غیر جانب داری کے ساتھ پڑھیں ، آخرت کوسامنے رکھیں ، قیامت کے دن کی رسوائی سے اپنے آپ کو بچانے کے لئے فکر مند ہوں اور اس درمندانہ درخواست کو ایک دوست کا تحفۂ محبت سمجھ کر قبول کریں ۔ 👍کسی شخصیت کو پرکھنے کے لئے سب سے اہم چیز اس کی ذاتی زندگی ہوتی ہے ، محمد رسول اللہ اجب نبی بنائے گئے تو آپ نے اپنے آپ کو قوم پر پیش کیا کہ میں نے تمہارے درمیان بچپن اور جوانی گزاری ہے اور عمر کے چالیس سال بِتائے ہیں ، تم نے مجھے سچا پایا یا جھوٹا ؟ اور امانت دار پایا، یا خیانت کرنے والا ؟ ہر شخص کی زبان پر ایک ہی بات تھی کہ آپ سراپا صدق و امانت ہیں ،کوئی انگلی نہ تھی جو آپ کے کردار پر اُٹھ سکے اور کوئی زبان نہ تھی جو آپ کی بلند اخلاقی کے خلاف کھل سکے ، مرزا غلام احمدصاحب قادیانی کی دعوت کے سچ اور جھوٹ کو جاننے کا سب سے آسان طریقہ یہی ہے کہ ان کی زبان و بیان ، اخلاق و کردار ، لوگوں کے ساتھ سلوک و رویہ اور صدق و دیانت کا جائزہ لیاجائے ، کہ کیا ان کی زندگی انسانیت کے سب سے مقدس گروہ انبیاء کرام کی زندگی سے میل کھاتی ہے یا اس کے برعکس ہے ؟ ✍️۱۔ نبوت کا مقصد اور انبیاء کی تمام کوششوں کا خلاصہ یہ ہوتا ہے کہ اللہ کے بندوں کو اللہ سے جوڑا جائے ، بندوں کے دل میں اس کے رب کی عظمت و محبت پیدا کی جائے اور انھیں اللہ تعالیٰ کی تحمید و تقدیس کا طریقہ سکھایا جائے ؛ اس لئے ان کی زبان سے کوئی ایسی بات نہیں نکل سکتی جو اللہ تعالیٰ کی شان کے خلاف ہو ، حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جب اپنی قوم کے سامنے اسلام کا تعارف کرایا تو کہا کہ اللہ تعالیٰ کی ہستی وہ ہے کہ جب میں بیمار پڑتا ہوں تو وہ شفا عطا فرماتا ہے : ’’ إِذَا مَرِضْتُ فَھُوَ یَشْفِیْنَ‘‘ ( سورۃ الشعراء : ۸۰) غور کیجئے کہ اس فقرے میں کس قدر اللہ تعالیٰ کی عظمت و جلال کا لحاظ ہے ، ہے تو بیماری اور شفا دونوںاللہ ہی کی طرف سے ؛ لیکن بیماری ایک ناپسندیدہ کیفیت ہے اور صحت و شفا ایک مرغوب اور پسندیدہ بات ہے ؛ اس لئے شفا کی نسبت تو صراحتاً اللہ تعالیٰ کی طرف کی کہ اللہ ہی مجھے شفا عطا فرماتا ہے ؛ لیکن بیمار کرنے کی نسبت صراحتاً اللہ تعالیٰ کی طرف نہیں فرمائی اور یوں کہا کہ جب میں بیمار پڑتا ہوں تو اللہ مجھے شفا عطا فرماتے ہیں ۔ رسول اللہ اکے سامنے ایک صاحب نے خطاب کرتے ہوئے اللہ اور رسول اللہ ا کو شامل کرتے ہوئے کہا : ’’ من عصاھما‘‘ جو ان دونوں کی نافرمانی کرے ، تو حالاںکہ معنوی اعتبار سے یہ فقرہ درست تھا ؛ لیکن چوںکہ بظاہر اس میں اللہ اور رسول کے ایک درجے میں ہونے کا شائبہ پیدا ہوتا ہے ؛اس لئے آپ نے اس پر سخت ناپسندیدگی کا اظہار فرمایا اور فرمایا کہ کیسا بدترین خطیب ہے جس نے اللہ اور رسول کو برابر کردیا : ’’ بئس ھذا الخطیب ‘‘ ۔ ( مسلم ، عن عدی بن حاتم : ۸۷۰) ✔️رب کے معنی پروردگار کے بھی ہے ،اسی معنی میں یہ اللہ تعالیٰ کی صفت ہے اور اس کے مقابلہ میں ’’ عبد ‘‘ ہے ، جس کا معنی بندہ کے ہیں ؛ لیکن عربی زبان میں رب کے معنی مالک اور عبد کے معنی غلام کے بھی ہیں، اس معنی کے اعتبار سے غلام اپنے آقا کو رب اور آقا اپنے غلام کو عبد کہا کرتے تھے ؛ لیکن چوںکہ اس میں خدائی اور بندگی کے معنی کی مشابہت تھی ؛اس لئے آپ نے اس بات سے منع فرمایا کہ غلام اپنے مالک کو رب اور مالک اپنے غلام کو عبد کہہ کر پکارے ، ( بخاری ، عن ابی ہریرہؓ : ۲۵۵۲) - یہ ایک مثال ہے کہ رسول اللہ ا کو اللہ تعالیٰ کی شان اور مقام کا کتنا زیادہ لحاظ تھا ؛اسی لئے قرآن مجید نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے جو اسماء حسنیٰ ہیں، ان ہی سے اللہ کو پکارو ، ( اعراف : ۱۸۰) اور اسماء حسنیٰ سے وہ ذاتی وصفاتی نام مراد ہیں جو قرآن و حدیث میں آئے ہیں ، علماء نے لکھا ہے کہ ان کے علاوہ کسی اور نام سے اللہ تعالیٰ کا ذکر نہ کیا جائے ؛ کیوںکہ ہوسکتا ہے کہ بندہ اپنی دانست میں اچھی صفت اور اچھے نام کا ذکر کرے ؛ لیکن وہ اللہ تعالیٰ کی شان کے خلاف ہو اور وہ غیر ارادی طورپر اس کا مرتکب ہوجائے ۔ ❗❗❗اب دیکھئے کہ مرزا صاحب اللہ تعالیٰ کی شان میں کیسی شوخیاں کرتے ہیں کہ زبان و قلم پر لانے سے بھی دل لرزتا ہے ؛ لیکن حقیقت حال سے واقفیت کے لئے نقل کیا جاتا ہے : اللہ کی سب سے بڑی شان یہ ہے کہ اللہ معبود اور انسانی کمزوریوں سے ماوراء ہے ، وہ عبادت کرتے نہیں ہیں ؛ بلکہ عبادت کئے جانے کے لائق ہیں ؛ لیکن مرزا صاحب کے عربی الہامات کا مجموعہ جس کو ان کے مرید منظور الٰہی قادیانی نے ’’ بشریٰ ‘‘ کے نام سے مرتب کیا ہے ، اس میں وہ کہتے ہیں : قال لی اﷲ إنی أصلی وأصوم وأصحوا و أنام ۔( البشریٰ : ۱۲؍۹۷) مجھے اللہ نے کہا کہ میں نماز بھی پڑھتا ہوں اور روزے بھی رکھتا ہوں ، جاگتا بھی ہوں اور سوتا بھی ہوں۔ 🧐غور کیجئے کہ اس میں ذات باری تعالیٰ کی کس درجے کی اہانت ہے کہ معبود کو عبد بنادیا گیا ،نیندایک انسانی کمزوری ہے،اللہ تعالیٰ کے لئے اس کوثابت کیاگیا، عربی الہامات کے اسی مجموعے میں مرزا صاحب کا ایک الہام اس طرح منقول ہے : قال اﷲ : إنی مع الرسول أجیب أخطیٔ وأصیب إنی مع الرسول محیط ۔( البشریٰ : ۲؍۷۹) خدا نے کہا کہ میں رسول کی بات قبول کرتا ہوں ، غلط کرتا ہوں اور صواب کو پہنچتا ہوں ، میں رسول کا احاطہ کئے ہوئے ہوں ۔ گویااللہ تعالیٰ بھی- نعوذباللہ- غلطی کرتے ہیں،اس طرح کے اور بھی کئی نمونے مرزا صاحب کی عربی اُردو تحریروں میں موجود ہیں ، یہاں تک کہ ان کا بیان ہے کہ خدا نے ان سے کہا : أنت من ماء نا ،’’تو ہمارے پانی سے ہے ‘‘ ۔ ( انجام آتھم : ۵۵)یعنی مرزا صاحب کا دعویٰ ہے کہ۔۔۔
2۔۔۔ کہ نعوذ باللہ وہ اللہ کے بیٹے ہیں اور اس نازیبا دعوے کے لئے تعبیر بھی کتنی نازیبا استعمال کی ہے کہ گویا جیسے ایک انسان دوسرے انسان کے پانی سے پیدا ہوتا ہے ، اسی طرح گویا ان کی پیدائش ( ہزار بار نعوذ باللہ ) اللہ تعالیٰ سے ہوئی ہے ۔ مرزا صاحب نے اپنے آپ کو خدا کا بیٹا بنانے ہی پر اکتفا نہیں کیا ؛ بلکہ اس سے آگے بڑھ کر ایسی شرمناک بات کہتے ہیں کہ اگر حق و باطل کو واضح کرنا مقصود نہ ہوتا تو کسی مسلمان کے لئے اس کو نقل کرنا سرپر پہاڑ اُٹھانے سے بھی زیادہ گراں خاطر ہے ، مرزا صاحب کے ایک معتقد قاضی یار محمد قادیانی لکھتے ہیں : حضرت مسیح موعود ( مرزاصاحب ) نے ایک موقع پر اپنی حالت یہ ظاہر فرمائی کہ کشف کی حالت آپ پر اس طرح طاری ہوئی کہ گویا آپ عورت ہیں اور اللہ نے رجولیت کی قوت کا اظہار فرمایا ۔ ( اسلامی قربانی : ۳۴) یہ تو ان کے مرید کا بیان تھا ، خود مرزا صاحب کا بیان ہے : مریم کی طرح عیسیٰ کی روح مجھ میں نفخ کی گئی اور استعارہ کے رنگ میں مجھے حاملہ ٹھہرایا گیا اور آخر کئی مہینے کے بعد جو دس مہینے سے زیادہ نہیں ، بذریعۂ اس الہام کے مجھے مریم سے عیسیٰ بنادیا گیا ، اس طورسے میں ابن مریم ٹھہرا ۔ ( کشتی نوح : ۲۷) لیکن مرزا صاحب کو اس پر بھی تشفی نہیں ہوئی اور انھیں اس میں بھی کوئی باک نہیں ہوا کہ اپنے آپ کو خدا قرار دیں ؛ چنانچہ ایک موقع پر لکھتے ہیں : میں نے خواب میں دیکھا کہ میں خدا ہوں ، میں نے یقین کرلیا کہ میں وہی ہوں ۔ ( آئینہ کمالات اسلام : ۵۶۴) قادیانی حضرات ٹھنڈے دل سے سوچیں اور خالی الذہن ہوکر غور کریں کہ نبی تو کیا کوئی ادنیٰ گنہگار شرابی وکبابی مسلمان بھی بحالت حوش و حواس اللہ تعالیٰ کی شان میں ایسی گستاخیاںکرسکتا ہے ،اورجوایساکرے کیاوہ مسلمان بھی باقی رہے گا؟ ۲۔ اللہ کے تمام پیغمبر ہمیشہ ایک دوسرے کی تصدیق کرتے آئے ہیں ، یہودی حضرت داؤد ، حضرت سلیمان ، حضرت یوسف علیہم السلام جیسے انبیاء پر بت پرستی وغیرہ کا الزام لگاتے تھے ، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نسب پر بھی حملہ کرتے تھے ، ان انبیاء کرام کی حیاتِ طیبہ پر جو غبار ڈال دیا گیا تھا،قرآن مجیداورپیغمبراسلامﷺنے اسے صاف کیا ؛اس لئے قرآن اور پیغمبر اسلامﷺ کی بار بار یہ صفت ذکر کی گئی کہ وہ پچھلے انبیاء اور گذشتہ کتابوں کی تصدیق کرتے تھے : ’’ مُصَدِّقاً لِّمَا بَیْنَ یَدَیْہِ‘‘ ۔ مرزا صاحب کو سیدنا حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے ایسی پرخاش ہے کہ ان کی شان میں نہایت ناشائستہ اور اہانت آمیز جملے لکھتے ہیں ، بہت سی تحریروں میں سے صرف ایک مثال پیش کی جاتی ہے : آپ کا خاندان بھی نہایت پاک اور مطہر ہے ، تین دادیاں اور نانیاں آپ کی زناکار اور کسبی عورتیں تھیں ، جن کے خون سے آپ کا وجود ظہور پذیر ہوا ، مگر شاید یہ بھی خدائی کے لئے ایک شرط ہوگی ، آپ کا کنجر یوں(فاحشہ عورتوں) سے میلان اور صحبت بھی شاید اسی وجہ سے ہوکہ جدی مناسبت درمیان میں ہے ، ورنہ کوئی پرہیزگار انسان ایک جوان کنجری کو یہ موقع نہیں دے سکتا کہ وہ اس کے سر پر اپنے ناپاک ہاتھ لگادے اور زنا کاری کی کمائی کا پلید عطر اس کے سر پر ملے اور اپنے بالوں کو اس کے پیروں پر ملے ، سمجھنے والے سمجھ لیں کہ ایسا انسان کس چلن کا آدمی ہوسکتا ہے ؟ ( ضمیمہ انجام آتھم : ۷ ، روحانی خزائن : ۱۱؍۲۹۱ ، حاشیہ ) تمام مسلمانوں کا اس بات پر ایمان ہے کہ حضرت مریم علیہا السلام کو کسی مرد نے چھوا تک نہیں اور اللہ تعالیٰ کے حکم سے باپ کے واسطہ کے بغیر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش ہوئی ،جو ایک معجزہ ہے ؛ لیکن مرزا صاحب کیسے اہانت آمیز انداز پر اس واقعے کا ذکر کرتے ہیں ، ملاحظہ فرمائیے : اور جس حالت میں برسات کے دنوں میں ہزارہا کیڑے مکوڑے خود بخود پیدا ہوجاتے ہیں اور حضرت آدم علیہ السلام بھی بغیر ماں باپ کے پیدا ہوئے تو پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی اس پیدائش سے کوئی بزرگی ان کی ثابت نہیں ہوتی ؛ بلکہ بغیر باپ کے پیدا ہونا بعض قویٰ سے محروم ہونے پر دلالت کرتا ہے ۔ ( چشمۂ مسیحی : ۱۸، روحانی خزائن : ۲۰؍۲۵۶) مرزا صاحب نے حضرت آدم علیہ السلام سے اپنے آپ کو افضل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آدم کو تو شیطان نے شکست دے دی (حاشیہ درحاشیہ مسرت خطبہ الہامیہ ملحقہ سیرت الابدال) اور حضرت نوح علیہ السلام کے بارے میں لکھا ہے کہ اللہ نے ان(مرزاصاحب) کے لئے اتنے معجزات ظاہر کئے کہ اگر نوح کے زمانے میں دکھائے گئے ہوتے تو ان کی قوم غرق نہ ہوتی ۔ ( تتمہ حقیقۃ الوحی : ۳۷)اسی طرح اپنے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ اسرائیلی یوسف سے بڑھ کر ہے ، ( براہین احمدیہ : ۵؍۷۶) یعنی حضرت یوسف علیہ السلام سے، مرزا صاحب کا دعویٰ ہے کہ اگر ان کے زمانے میں حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ ہوتے تو وہ بھی ان کی اتباع کرتے ۔ ( اخبار الفضل قادیانی : ۳؍۹۸ ، ۱۸ ؍ مارچ ۱۹۱۶ء ) قرآن مجید میں رسول اقدس اکی فضیلت پر جو آیتیں نازل ہوئی ہیں ، مرزا صاحب نے اُن سب کا مصداق اپنے آپ کو قرار دیا ہے ، آخر مرزا صاحب کو اس پر بھی قناعت نہ ہوسکی اور انھوںنے حضور اپر بھی اپنی فضیلت کا دعویٰ کردیا ؛چنانچہ اپنے ایک عربی شعر میں کہتے ہیں کہ محمدﷺ کے لئے توایک گہن ہوا : اور میرے لئے سورج اور چاند دونوں گرہن ہوئے ، ? اعجاز احمدی : ۷۱) اسی لئے قادیانی شعراء اور مصنفین نے کھل کر کہنا شروع کیا کہ مرزا صاحب رسول اللہﷺ سے بھی افضل ہیں ؛ ( نعوذ بااللہ ) چنانچہ ایک قادیانی شاعر اکمل کہتا ہے : جاری ہے۔۔۔
3۔۔۔ محمد پھر اُتر آئے ہیں ہم میں اور آگے سے ہیں بڑھ کر اپنی شاں میں محمد دیکھنے ہوں جس نے اکمل غلام احمد کو دیکھے قادیاں میں محمد دیکھنے ہوں جس نے اکمل یہ اشعار نہ صرف شاعر نے کہے ہیں؛بلکہ بقول شاعر انھوںنے مرزا صاحب کے سامنے ان اشعار کو پڑھا بھی ہے، خود مرزا صاحب نے رسول اللہ اکے دور کے اسلام کو ہلال ( پہلی تاریخ کا چاند ) اور اپنی صدی کو بدر یعنی چودھویں کا چاند قرار دیا ہے ۔ ( خطبۂ الہامیہ : ۱۸۴) رسول اللہ اکے سامنے کسی نے آپ کو حضرت یونس علیہ السلام سے افضل قرار دیا تو آپ نے فرمایا : ایسا نہ کہو ، ( لاینبغی لعبدأن یقول اناخیرمن یونس بن متیٰ:بخاری،حدیث نمبر:۳۴۱۶) حضرت موسیٰ علیہ السلام پر آپﷺ کو افضل قرار دیا تو آپ نے منع کرتے ہوئے فرمایا کہ جب قیامت کے دن دوبارہ صور پھونکا جائے گا اور لوگ زندہ ہوں گے تو حضرت موسیٰ علیہ السلام عرش کے ستون کو تھامے ہوئے ہوں گے ، نہ معلوم وہ بے ہوش ہی نہیں ہوئے ہوں گے ، یا بے ہوش ہونے کے بعد سب سے پہلے ہوش میں آجائیں گے ، ( بخاری ، عن ابی ہریرہ : ۳۴۰۸) حالاںکہ رسول اللہ ا کو تمام انبیاء پر فضیلت حاصل ہے ؛ لیکن آپ نے ایک کو دوسرے پر فضیلت دینے سے اس لئے منع فرمایا کہ اس میں بعض دفعہ بے احترامی کی صورت پیدا ہوجاتی ہے ؛ لیکن مرزا صاحب کا حال یہ ہے کہ بے تکلف انبیاء کی توہین کرتے اور اپنے آپ کو تمام انبیاء سے افضل ٹھہراتے ہیں- سوچئے ! کیا یہ کسی پیغمبر کا اخلاق ہوسکتا ہے ؟ اور کیا انبیاء کی شان میں کوئی عام مسلمان بھی ایسی بات کہہ سکتا ہے ؟ (۳) انسان کے اخلاق کا سب سے بڑا مظہر اس کی زبان اور اس کے بول ہوتے ہیں ، رسول اللہ اکے بارے میں صحابہ کہتے ہیں : ماکان رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم فاحشاً ولا متفحشا ولا صخابا فی الأسواق ۔ ( ترمذی ، ابواب البر والصلۃ ، باب ماجاء فی خلق النبی ا: ۲۰۱۶) رسول اللہ ا عادتاً نہ سخت گو تھے ، نہ بہ تکلف سخت گو بنتے تھے ، نہ بازاروں میں خلاف وقار باتیں کرنے والے تھے ۔ اور پیغمبر کی شان تو بہت بالا ہے ، کسی مؤمن کو بھی بدگو اور بد زبان نہیں ہونا چاہئے ؛ چنانچہ آپ انے ارشاد فرمایا : لیس المؤمن بالطعان ولا باللعان ولا الفاحش ولا البذی ۔ (ترمذی ، ابواب البر والصلۃ ، باب ماجاء فی اللغۃ ، حدیث نمبر : ۱۹۷۷) مومن نہ طعن و تشنیع کرنے والا ہوتا ہے ، نہ لعنت بھیجنے والا ، نہ سخت گو ، نہ فحش کلام ۔ خود مرزا صاحب کے قلم سے بھی اللہ تعالیٰ نے یہ الفاظ نکلوادے : ’’ گالیاں دینا سفلوں اور کمینوں کا کام ہے ‘‘ ۔ (ست بچن : ۲۰) مرزا صاحب نے بد زبانی کی مذمت کرتے ہوئے اپنی کتاب (در ثمین اُردو : ۱۷) جو اشعار کہے ہیں ، وہ بھی قابل ملاحظہ ہیں : بدتر ہر ایک بد سے وہ ہے جو بد زبان ہے جس دل میں یہ نجاست ، بیت الخلاء یہی ہے گو ہیں بہت درندے انساں کی پوستین میں پاکوں کا خوں جو پیوے وہ بھیڑیا یہی ہے ! غور کریں تو مرزا صاحب کے اشعار خود ان کی بد کلامی کی بہترین مثال ہیں اور اہل ذوق کو تو خود ان الفاظ سے بدبو کا احساس ہوتا ہے ، اب خود مرزا صاحب کی خوش کلامی کی چند مثالیں ملاحظہ کی جاسکتی ہیں : ٭ آریوں کا پرمشیر ( پرمیشور یعنی خالق ) ناف سے دس انگلی نیچے ہے ، سمجھنے والے سمجھ لیں ۔ ( چشمہ معرفت : ۱۱۶) ٭ جو شخص ہماری فتح کا قائل نہیں ہوگا تو صاف سمجھا جائے گا کہ اس کو ولد الحرام بننے کا شوق ہے اور وہ حلال زادہ بہنیں ، حرام زادہ کی یہی نشانی ہے کہ وہ سیدھی راہ اختیار نہ کرے ۔ ( انور السلام : ۳۰) ٭ ہر مسلمان مجھے قبول کرتا ہے اور میرے دعوے پر ایمان لاتا ہے ، مگر زنا کار کنجریوں کی اولاد ۔ ( آئینہ کمالات : ۵۴۷) ٭ اے بدذات فرقۂ مولویان ! کب وہ وقت آئے گا کہ تم یہودیانہ خصلت کو چھوڑوگے ۔ ( انجام آتھم حاشیہ : ۲۱) ٭ مولانا سعد اللہ لدھیانوی کا اشعار میں تذکرہ کرتے ہوئے ڈھیر ساری گالیاں دی ہیں یہاں تک کہ ان کو ’’ نطفۃ السفہاء ‘‘ (احمقوں کا نطفہ) اور ’’ ابن بغا ‘‘ ( زانیہ کی اولاد ) تک کہا ہے ۔ ( انجام آتھم : ۲۸۱) ایک موقع پر اپنے مخالفین کا ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں : ٭ دشمن ہمارے بیابانوں کے خنزیر ہوگئے ہیں اور ان کی عورتیں کتیوں سے بڑھ گئی ہے ۔ ( نجم الہدیٰ : ۱۵) ایک جگہ مخالفین کے بارے میں کہتے ہیں : ٭ جہاں سے نکلے تھے ، وہیں داخل ہوجاتے ۔ ( حیات احمد :۱؍ ۳ ، ص : ۲۵) علماء و مشائخ کے بارے میں کہتے ہیں : ٭ سجادہ نشیں اور فقیری اور مولویت کے شتر مرغ یہ سب شیاطین الانس ہیں ۔ ( ضمیمہ انجام آتھم حاشیہ : ۴ تا ۲۳) ٭ ایک موقع پر علما سے خطاب کرتے ہوئے کہتے ہیں : اے مردار خور مولویو اور گندی روحو ! تم پر افسوس کہ تم نے میری عداوت کے لئے اسلام کی سچی گواہی کو چھپایا ، اے اندھیرے کے کیڑو ! تم سچائی کی تیز شعاعوں کو کیوںکر چھپا سکتے ہو ۔ ( ضمیمہ انجام آتھم حاشیہ : ۲۱ ) اپنے زمانے کے اکابر علماء مولانا شاہ نذیر حسین محدث دہلوی ، مولانا محمد حسین بٹالوی ، مولانا رشید احمد گنگوہی ، مولانا احمد علی محدث سہارنپوری وغیرہ کو بھیڑیا ، کتا ، ملعون ، شیطان ، اندھا شیطان ، شقی وغیرہ کے الفاظ کہے ہیں ، ( دیکھئے : انجام آتھم : ۲۵۱-۲۵۲) مشہور صاحب نسبت بزرگ پیر مہر علی شاہ گولڑوی کے ہجو میں ایک پوری نظم کہی ہے اور ان کو خبیث ، بچھو ، ملعون وغیرہ لکھا ہے ، ( اعجاز احمدی : ۷۵ ) مولانا ثناء اللہ امرتسری کو مخاطب کرکے کہتے ہیں : ’’ اے عورتوں کی عار ثناء اللہ ‘‘ ( اعجاز احمدی : ۹۲)عار سے مراد ہے قابل شرم جگہ۔ ٭ آریوں پر رد کرتے ہوئے ایک طویل نظم کہی ہے ، اس کے دو اشعار ملاحظہ کیجئے : جاری ہے۔۔۔۔
4۔۔۔۔۔۔۔ دس سے کروا چکی زنا لیکن پاک دامن ابھی بیچاری ہے لالہ صاحب بھی کیسے احمق ہیں ان کی لالی نے عقل ماری ہے ٭ مرزا صاحب کثرت سے اپنے مخالفین کو ’’ ذریۃ البغایا‘‘ یعنی ’ زانیہ کی اولاد ‘ سے خطاب کرتے ہیں اور ان کو لعنت کرنے کا بھی بڑا ذوق ہے ، مولانا ثناء اللہ صاحب پر لعنت کرتے ہوئے کہتے ہیں : مولوی صاحب پر لعنت لعنت دس بار لعنت ، ( اعجاز احمدی : ۴۵)اور اپنے رسالہ نور الحق میں صفحہ : ۱۱۸سے۱۲۲ تک عیسائیوں کے لئے مسلسل ایک ہزار بار لعنت لعنت لکھی ہے ۔ ( روحانی خزائن : ۸؍۱۵۸) قادیانی حضرات خود غور کریں کہ یہ زبان نبی تو کجا کسی مسلمان ؛ بلکہ کسی اچھے انسان کی بھی ہوسکتی ہے ، کیا اس کے بعد بھی مرزا صاحب کے دعویٔ نبوت کے جھوٹے ہونے پر کسی اور دلیل کی ضرورت ہے ؟ نبی کے لئے جو وصف سب سے زیادہ بنیادی اہمیت کا حامل ہے ، وہ ہے اس کا سچا ہونا ؛ تاکہ اس بات کا یقین ہو کہ واقعی اس پر اللہ کا کلام اُترتا ہے اور وہ اس کو بے کم و کاست اپنی اُمت تک پہنچا دیتا ہے ، عجیب بات ہے کہ مرزا صاحب کے کلام میں بہت سی ایسی خلاف واقعہ باتیں ملتی ہیں ، جن سے سچائی کو شرمسار ہونا پڑتا ہے ، مرزا صاحب نے خود لکھا ہے کہ جھوٹ بولنا اور گوہ کھانا ایک برابر ہے ، ( حقیقۃ الوحی : ۲۰۶) ایک اور موقع پر کہتے ہیں : جب ایک بات میں کوئی جھوٹا ثابت ہوجائے تو پھر دوسری باتوں میں بھی اس پر اعتبار نہیں رہتا ۔ ( چشمۂ معرفت : ۲۲۲) مرزا صاحب سے جو جھوٹی باتیں منقول ہیں ، ان میں بعض تو ان کے زمانے سے متعلق تھیں اور اس زمانے میں قادیانی حضرات اس کا کوئی جواب نہیں دے سکے ؛ لیکن بعض غلط بیانیاں وہ ہیں ، جن کو آج بھی دیکھا جاسکتا ہے ، اس کے چند نمونے درج کئے جاتے ہیں : ٭ مرزا صاحب کہتے ہیں : دیکھو ، خدا تعالیٰ قرآن مجید میں صاف فرماتا ہے کہ جو میرے پر افترا کرے ، اس سے بڑھ کر کوئی ظالم نہیں اور میں جلد مفتری کو پکڑتا ہوں اور اس کو مہلت نہیں دیتا ۔ (روحانی خزائن : ۱۸؍۴۰۹) حالاںکہ قرآن مجید میں کہیں یہ بات نہیں آئی کہ میں مفتری کو جلد پکڑلیتا ہوں اور مہلت نہیں دیتا ہوں ؛ بلکہ خود قرآن مجید میں ہے کہ دنیا میں ان کو مہلت دی جاتی ہے : إن الذین یفترون علی اﷲ الکذب لا یفلحون متاع فی الدنیا ۔ ( سورۂ یونس :۶۸-۶۹) ٭ آنحضرت ا سے پوچھا گیا کہ قیامت کب آئے گی ؟ تو آپ نے فرمایا کہ آج کی تاریخ سے سو برس تک تمام بنی آدم پر قیامت آجائے گی ۔ ( روحانی خزائن : ۳؍۲۲۷) مرزا صاحب کا یہ دعویٰ بالکل غلط ہے ، حدیث میں کہیں ایسا کوئی مضمون نہیں آیا ہے ۔ ٭ بخاری میں لکھا ہے کہ آسمان سے اس ( مسیح موعود خلیفہ ) کے لئے آواز آئے گی : ’’ ھذا خلیفۃ اﷲ المھدی‘‘ (روحانی خزائن : ۶؍۷۳۳) حالاںکہ بخاری شریف میں کہیں یہ روایت موجود نہیں ہے ۔ ٭ آنحضرت انے فرمایا کہ جب کسی شہر میں وبا نازل ہوتو اس شہر کے لوگوں کو چاہئے کہ بلا توقف اس شہر کو چھوڑ دیں ، ورنہ وہ خدا تعالیٰ سے لڑائی کرنے والے ٹھہریں گے ۔ ( اشتہار اخبار الحکم : ۲۴ ؍ اگست ۷ء) حالاںکہ کسی حدیث میں یہ بات نہیں آئی کہ وباء پھوٹنے والے شہر کو نہ چھوڑنے والے اللہ سے لڑائی کرنے والے قرار پائیں گے : احادیث صحیحہ میں آیا تھا کہ وہ مسیح موعود صدی کے سرپر آئے گا اور وہ چودھویں صدی کا امام ہوگا ۔ ( ضمیمہ نصرۃ الحق : ۱۸۸، طبع اول ) یہ بات بھی بالکل خلاف واقعہ ہے ، احادیث صحیحہ تو کیا کسی ضعیف روایت میں بھی اس کا ذکر نہیں آیا ہے ۔ یہ تو چند مثالیں ہیں ، جن میں غلط بیانی کو آج بھی پرکھا جاسکتا ہے ، ورنہ مرزا صاحب کی دروغ گوئی کی ایک لمبی فہرست ہے اور لکھنے والوں نے اس پر مستقل کتابیں لکھی ہیں ، اس سلسلہ میں مولانا نور محمد ٹانڈوی کی کتاب ’’ کذبات مرزا ‘‘ ملاحظہ کی جاسکتی ہے ، کیا کسی نبی سے اس طرح جھوٹ بولنے کی اُمید کی جاسکتی ہے ، جو شخص اپنے دعوے کو سچ ثابت کرنے کے لئے جھوٹ بول سکتا ہے ، یقینا وہ جھوٹا دعویٰ بھی کرسکتا ہے ۔ (۴) فارسی زبان کا مشہور محاورہ ہے ’’ دروغ گو را حافظہ نہ باشد‘‘ یعنی جھوٹ بولنے والے کو اپنی بات یاد نہیں رہتی ؛ اسی لئے اس کی گفتگو میں تضاد ہوتا ہے ؛ لہٰذا یہ ممکن نہیں کہ اللہ اور اس کے رسول کے کلام میں تضاد اور ٹکراؤ ہو ، یہ تو ہوسکتا ہے کہ لوگوں کی مصلحت کے لحاظ سے رفتہ رفتہ احکام دیئے جائیں ، جیسے قرآن مجید میں پہلے کہا گیا کہ شراب کا نقصان اس کے نفع سے بڑھ کر ہے : ’’ إثْمُھُمَا اَکْبَرُ مِنْ نَّفْعِھِمَا‘‘ ( البقرۃ : ۲۱۹)پھر دوسرے مرحلے پر یہ بات کہی گئی کہ شراب پی کر نماز نہ پڑھی جائے : ’’ لَا تَقْرَبُوا الصَّلاَۃَ وَأنْتُمْ سُکَاریٰ‘‘ ( النساء : ۴۳)اور تیسرے مرحلے میں شراب مکمل طورپر حرام قرار دے دی گئی ، ( المائدۃ : ۹۰) لیکن اس کا تعلق عملی احکام سے ہے ، واقعات اور خبروں میں ایسا نہیں ہوسکتا کہ پہلے ایک خبر دی جائے اور پھر اس سے متضاد خبر دی جائے ، اسی طرح عقائد و ایمانیات میں بھی کوئی تبدیلی نہیں ہوسکتی ؛ کیوںکہ یہ باتیں بھی غیبی واقعات کی خبر ہی پر مبنی ہوتی ہیں ، اگر ایسی باتوں میں تضاد اور ٹکراؤ پایا جائے تو یہ اس شخص کے جھوٹے ہونے کی علامت ہوتی ہے ، خود مرزا غلام احمد قادیانی صاحب سے بھی متعدد مواقع پر اس کی صراحت منقول ہے ، جیسے کہتے ہیں : ’’ اور جھوٹے کے کلام میں تناقص ضرور ہوتا ہے ‘‘ ۔ ( ضمیمہ براہین احمدیہ : ۱۱۱) ایک اور موقع پر کہتے ہیں : مگر صاف ظاہر ہے کہ سچے اور عقل مند اور صاف دل انسان کے کلام میں ہر گز تناقض نہیں ہوتا ، ہاں اگر کوئی پاگل اور مجنون یا ایسا منافق ہو کہ خوشامد کے طورپر ہاں میں ہاں ملادیتا ہو ، اس کا کلام متناقض ہوجاتا ہے ۔ ( ست بچن : ۳۰) اب اس معیار پر مرزا صاحب کے دعاوی کو پرکھنا چاہئے ۔۔۔ جاری ہے۔۔۔۔
5۔۔۔۔۔۔ ٭ مرزا صاحب ایک طرف اپنے مہدی ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں : یہ وہ ثبوت ہیں جو میرے مسیح موعود اور مہدی معہود ہونے پر کھلے کھلے دلالت کرتے ہیں ۔ ( تحفہ گولڑویہ : ۱۶۶-۱۹۱) مہدی معہود سے مراد ہے : وہ مہدی جس کا حدیث میں وعدہ کیا گیا ہے ، حدیث میں جس مہدی کا ذکر کیا گیا ہے ، اس میں اس بات کی بھی صراحت ہے کہ وہ حضرت فاطمہ کی نسل سے ہوں گے ، دوسری طرف مرزا صاحب کہتے ہیں : میرا یہ دعویٰ نہیں ہے کہ میں وہ مہدی ہوں جو مصداق من ولد فاطمہ ومن عترتی وغیرہ ہے ۔ ( ضمیمہ براہین احمدیہ : ۵؍۱۸۵) ظاہر ہے کہ یہ کھلا ہوا تضاد ہے ، ایک طرف مرزا صاحب اپنے آپ کو وہ مہدی قرار دیتے ہیں ، جس کی حدیث میں پیشین گوئی کی گئی ہے ، دوسری طرف اس کا انکار کرتے ہیں ۔ ٭ ایک طرف مرزا صاحب مسیح موعود ہونے کا انکار کرتے ہیں ، جن کا حدیث میں ’ مسیح بن مریم ‘ کے نام سے ذکر فرمایاگیا ہے ؛ چنانچہ کہتے ہیں : اس عاجز ( مرزا ) نے جو مثیل ہونے کا دعویٰ کیا ہے ، جس کو کم فہم لوگ مسیح موعود خیال کر بیٹھے ہیں … میں نے یہ دعویٰ ہرگز نہیں کیا کہ میں مسیح بن مریم ہوں ۔ ( ازالہ اوہام کلاں : ۱؍۷۷، نیز دیکھئے : تبلیغ رسالت : ۲؍۲۱ ، نشانِ آسمانی : ۳۴) دوسری طرف دعویٰ کرتے ہیں کہ میں وہی مسیح موعود ہوں ؛ چنانچہ کہتے ہیں : اب جو امر کہ خدا تعالیٰ نے میرے پر منکشف کیا ہے ، وہ یہ ہے کہ وہ مسیح موعود میں ہی ہوں ۔ ( ازالہ اوہام کلاں : ۱؍۱۷، نیز دیکھئے : اتمام الحجۃ : ۳) ٭ ایک طرف دعویٰ نبوت کا انکار کرتے ہیں ؛ چنانچہ کہتے ہیں : میں نہ نبوت کا مدعی ہوں اور نہ معجزات اور ملائکہ اور لیلۃ القدر وغیرہ سے منکر ۔ ( اشتہار مؤرخہ : ۲؍ اکتوبر ۱۹۱۹ء) دوسری طرف ببانگ دہل اعلان کرتے ہیں : ہمارا دعویٰ ہے کہ ہم رسول اور نبی ہیں ۔ ( اخبار بدر : ۵؍ مارچ ۱۹۰۸ء) ٭ کبھی کہتے ہیں کہ حضرت مسیح جو قیامت کے قریب تشریف لائیں گے ، وہ نبی نہیں ہوں گے : وہ ابن مریم جو آنے والا ہے ، کوئی نبی نہیں ہوگا ؛ بلکہ فقط اُمتی لوگوں میں ایک شخص ہوگا ۔ ( ازالہ اوہام کلاں : ۱۲۰، نیز دیکھئے : اتمام الحجۃ :۱۷) کبھی کہتے ہیں : جس آنے والے مسیح موعود کا حدیثوں سے پتہ لگتا ہے ، اس کا ان میں حدیثوں میں یہ نشان دیا گیا کہ وہ نبی بھی ہوگا ۔ ( حقیقۃ الوحی : ۲۹) ٭ مرزا صاحب نے یہ بھی لکھا ہے کہ حضرت مسیح کو جسم کے ساتھ آسمان پر اُٹھالیا گیا ہے اور پھر کسی زمانے میں وہ زمین پر اُتریں گے اور لوگ ان کو آسمان سے اُترتے ہوئے دیکھیں گے ، ( توضیح المرام : ۳) یہ اقتباس چوںکہ طویل ہے اس لئے اس کو چھوڑتے ہوئے میں اس کا ایک مختصر فقرہ نقل کیا جاتا ہے ، کہتے ہیں : حضرت مسیح علیہ السلام نہایت جلالت کے ساتھ دنیا پر اُتریں گے ۔ ( براہین احمدیہ ، حاشیہ : ۵۰۵) دوسری طرف مرزا صاحب کا بیان ہے : غرض یہ بات کہ مسیح جسم خاکی کے ساتھ آسمان پر چڑھ گیا اور اسی جسم کے ساتھ اُترے گا ، نہایت لغو اور بے اصل بات ہے ۔ ( ازالہ اوہام کلاں : ۱؍۱۲۵) مرزا صاحب کے کلام میں تضاد اور تناقض کی کثرت ہے ، مولانا نور محمد صاحب ٹانڈوی نے ’’ تناقضات مرزا ‘‘ کے عنوان سے اس موضوع پر مستقل کتاب لکھی ہے اور ہر بات حوالہ کے ساتھ لکھی ہے ، اس میں سے بطور نمونہ ان پانچ تضادات کا انتخاب اس لئے کیا گیا ہے کہ یہ تمام باتیں قادیانی حضرات کے بنیادی عقائد کا حصہ ہیں - قادیانی حضرات غور کریں کہ جس شخص کی بنیادی دعوت اور اساسی افکار میں اس قدر تضاد اور ٹکراؤ پایا جاتا ہو ، وہ نبی تو بہت آگے کی بات ہے ، کیا سچا انسان بھی کہلانے کے لائق ہے ؟ (۵) پیغمبروں کا تعلق براہ راست اس کے خالق و مالک سے ہوتا ہے ، اس پر اللہ کا کلام اُترتا ہے ، اور واضح طورپر منشاء ربانی کا اظہار ہوتا ہے ؛ چنانچہ بعض دفعہ منجانب اللہ اطلاع کی بنیاد پر وہ پیشین گوئی کرتا ہے ، یہ پیشین گوئی جیوتشیوں اور نجومیوں کی سی نہیں ہوتی ، جو اندازے اور تخمین پر اپنی رائے ظاہر کرتے ہیں ؛ بلکہ انبیاء جو پیشین گوئی کرتے ہیں ، اس کا سرچشمہ خدائے علام الغیوب کی اطلاع ہوتی ہے ، اس لئے یہ بالکل یقینی اور سچی پیشین گوئی ہوتی ہیں اور دوپہر کی دھوپ کی طرح واضح طورپر انسان ان کو سر کی آنکھوں سے دیکھ سکتا ہے ۔ مرزا صاحب نے بہت سی پیشین گوئیاں کی ہیں ، جو عام طورپر ۔۔۔ جاری ہے۔۔۔۔
ماشاء اللہ، اللہ رب العزت استقامت دے۔ ہم سب کا فرض ہے کہ ایسے بھائیوں کا جو سب کچھ چھوڑ کر اسلام کو گلے لگاتے ہیں معاشرتی، معاشی ہر حوالے سے خیال رکھیں۔ یہ لوگ اسلام کا سرمایہ ہیں۔
Allah ap ko istakamat day. Hamy bhi aap ki tarah haqq rasta apnany aur chalny ki taufeeeq ata farmaye. Allah k taufeeq k baghair yakeenan mumkin nahi. Aap sab k lye mashal e raah hyn. ❤
@@zarrarmusab7715 All those who work for the finality of Prophethood are very respectable for me. However, personally, no consciousness with you. Again Allah might bless you all.
@@abdulmajadjahangir9225 Aamin... ❗ May Allah bless u too ❗ By the way I know you 😀 Once I asked about ur age and u said that u are senior citizen ❗ Lots of respect ❗ Remember in ur precious duas ❗
ماشاءاللہ ماشاءاللہ ، اللہ تعالیٰ آپ کے لئے خوب آسانیاں فرمائیں آمین ، اور آپ کی قربانیوں کو قبول فرمائیں ، اللہ تعالیٰ سب قادیانیوں کو ھدایت عطا فرمائیں آمین
عامر منیر صاحب میں نے آپ کو سامنے سے سنا اور دیکھا آپ نے مجمعے کو رولایا اور انکا جھوٹا چھرہ اور بے نقاب کردیا اللہ تعالیٰ آپ کو اپنے حفظ وامان میں رکھے ❤❤❤❤❤
Jo qadyani hazrat such ki talaash krna chahte hai wo Message Tv ka program "Inheraf" deke, mirza qadyani ki haqeeqat wazih hojai gi ke wo ketna bada kazzab ta.
Bohot khobsurat o pur Asr Rodad Janab Amir Muneer Sahab ki aur Qadiyani Logo ke liye behtareen paigham o Guide Lines( yani Rehnumai).qadiyani behn bhai akhir k 5 minutes zaroor sune .baghair sune dislike na kiya Karen.
Subscribe Ktv official ua-cam.com/users/ktvofficial
LOVE LETTER FOR QADYANI ❗
1۔۔
❤️اسے خالی الذہن ہوکر غیر جانب داری کے ساتھ پڑھیں ، آخرت کوسامنے رکھیں ، قیامت کے دن کی رسوائی سے اپنے آپ کو بچانے کے لئے فکر مند ہوں اور اس درمندانہ درخواست کو ایک دوست کا تحفۂ محبت سمجھ کر قبول کریں ۔
👍کسی شخصیت کو پرکھنے کے لئے سب سے اہم چیز اس کی ذاتی زندگی ہوتی ہے ، محمد رسول اللہ اجب نبی بنائے گئے تو آپ نے اپنے آپ کو قوم پر پیش کیا کہ میں نے تمہارے درمیان بچپن اور جوانی گزاری ہے اور عمر کے چالیس سال بِتائے ہیں ، تم نے مجھے سچا پایا یا جھوٹا ؟ اور امانت دار پایا، یا خیانت کرنے والا ؟ ہر شخص کی زبان پر ایک ہی بات تھی کہ آپ سراپا صدق و امانت ہیں ،کوئی انگلی نہ تھی جو آپ کے کردار پر اُٹھ سکے اور کوئی زبان نہ تھی جو آپ کی بلند اخلاقی کے خلاف کھل سکے ، مرزا غلام احمدصاحب قادیانی کی دعوت کے سچ اور جھوٹ کو جاننے کا سب سے آسان طریقہ یہی ہے کہ ان کی زبان و بیان ، اخلاق و کردار ، لوگوں کے ساتھ سلوک و رویہ اور صدق و دیانت کا جائزہ لیاجائے ، کہ کیا ان کی زندگی انسانیت کے سب سے مقدس گروہ انبیاء کرام کی زندگی سے میل کھاتی ہے یا اس کے برعکس ہے ؟
✍️۱۔ نبوت کا مقصد اور انبیاء کی تمام کوششوں کا خلاصہ یہ ہوتا ہے کہ اللہ کے بندوں کو اللہ سے جوڑا جائے ، بندوں کے دل میں اس کے رب کی عظمت و محبت پیدا کی جائے اور انھیں اللہ تعالیٰ کی تحمید و تقدیس کا طریقہ سکھایا جائے ؛ اس لئے ان کی زبان سے کوئی ایسی بات نہیں نکل سکتی جو اللہ تعالیٰ کی شان کے خلاف ہو ، حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جب اپنی قوم کے سامنے اسلام کا تعارف کرایا تو کہا کہ اللہ تعالیٰ کی ہستی وہ ہے کہ جب میں بیمار پڑتا ہوں تو وہ شفا عطا فرماتا ہے : ’’ إِذَا مَرِضْتُ فَھُوَ یَشْفِیْنَ‘‘ ( سورۃ الشعراء : ۸۰) غور کیجئے کہ اس فقرے میں کس قدر اللہ تعالیٰ کی عظمت و جلال کا لحاظ ہے ، ہے تو بیماری اور شفا دونوںاللہ ہی کی طرف سے ؛ لیکن بیماری ایک ناپسندیدہ کیفیت ہے اور صحت و شفا ایک مرغوب اور پسندیدہ بات ہے ؛ اس لئے شفا کی نسبت تو صراحتاً اللہ تعالیٰ کی طرف کی کہ اللہ ہی مجھے شفا عطا فرماتا ہے ؛ لیکن بیمار کرنے کی نسبت صراحتاً اللہ تعالیٰ کی طرف نہیں فرمائی اور یوں کہا کہ جب میں بیمار پڑتا ہوں تو اللہ مجھے شفا عطا فرماتے ہیں ۔
رسول اللہ اکے سامنے ایک صاحب نے خطاب کرتے ہوئے اللہ اور رسول اللہ ا کو شامل کرتے ہوئے کہا : ’’ من عصاھما‘‘ جو ان دونوں کی نافرمانی کرے ، تو حالاںکہ معنوی اعتبار سے یہ فقرہ درست تھا ؛ لیکن چوںکہ بظاہر اس میں اللہ اور رسول کے ایک درجے میں ہونے کا شائبہ پیدا ہوتا ہے ؛اس لئے آپ نے اس پر سخت ناپسندیدگی کا اظہار فرمایا اور فرمایا کہ کیسا بدترین خطیب ہے جس نے اللہ اور رسول کو برابر کردیا : ’’ بئس ھذا الخطیب ‘‘ ۔ ( مسلم ، عن عدی بن حاتم : ۸۷۰)
✔️رب کے معنی پروردگار کے بھی ہے ،اسی معنی میں یہ اللہ تعالیٰ کی صفت ہے اور اس کے مقابلہ میں ’’ عبد ‘‘ ہے ، جس کا معنی بندہ کے ہیں ؛ لیکن عربی زبان میں رب کے معنی مالک اور عبد کے معنی غلام کے بھی ہیں، اس معنی کے اعتبار سے غلام اپنے آقا کو رب اور آقا اپنے غلام کو عبد کہا کرتے تھے ؛ لیکن چوںکہ اس میں خدائی اور بندگی کے معنی کی مشابہت تھی ؛اس لئے آپ نے اس بات سے منع فرمایا کہ غلام اپنے مالک کو رب اور مالک اپنے غلام کو عبد کہہ کر پکارے ، ( بخاری ، عن ابی ہریرہؓ : ۲۵۵۲) - یہ ایک مثال ہے کہ رسول اللہ ا کو اللہ تعالیٰ کی شان اور مقام کا کتنا زیادہ لحاظ تھا ؛اسی لئے قرآن مجید نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے جو اسماء حسنیٰ ہیں، ان ہی سے اللہ کو پکارو ، ( اعراف : ۱۸۰) اور اسماء حسنیٰ سے وہ ذاتی وصفاتی نام مراد ہیں جو قرآن و حدیث میں آئے ہیں ، علماء نے لکھا ہے کہ ان کے علاوہ کسی اور نام سے اللہ تعالیٰ کا ذکر نہ کیا جائے ؛ کیوںکہ ہوسکتا ہے کہ بندہ اپنی دانست میں اچھی صفت اور اچھے نام کا ذکر کرے ؛ لیکن وہ اللہ تعالیٰ کی شان کے خلاف ہو اور وہ غیر ارادی طورپر اس کا مرتکب ہوجائے ۔
❗❗❗اب دیکھئے کہ مرزا صاحب اللہ تعالیٰ کی شان میں کیسی شوخیاں کرتے ہیں کہ زبان و قلم پر لانے سے بھی دل لرزتا ہے ؛ لیکن حقیقت حال سے واقفیت کے لئے نقل کیا جاتا ہے :
اللہ کی سب سے بڑی شان یہ ہے کہ اللہ معبود اور انسانی کمزوریوں سے ماوراء ہے ، وہ عبادت کرتے نہیں ہیں ؛ بلکہ عبادت کئے جانے کے لائق ہیں ؛ لیکن مرزا صاحب کے عربی الہامات کا مجموعہ جس کو ان کے مرید منظور الٰہی قادیانی نے ’’ بشریٰ ‘‘ کے نام سے مرتب کیا ہے ، اس میں وہ کہتے ہیں :
قال لی اﷲ إنی أصلی وأصوم وأصحوا و أنام ۔( البشریٰ : ۱۲؍۹۷)
مجھے اللہ نے کہا کہ میں نماز بھی پڑھتا ہوں اور روزے بھی رکھتا ہوں ، جاگتا بھی ہوں اور سوتا بھی ہوں۔
🧐غور کیجئے کہ اس میں ذات باری تعالیٰ کی کس درجے کی اہانت ہے کہ معبود کو عبد بنادیا گیا ،نیندایک انسانی کمزوری ہے،اللہ تعالیٰ کے لئے اس کوثابت کیاگیا، عربی الہامات کے اسی مجموعے میں مرزا صاحب کا ایک الہام اس طرح منقول ہے :
قال اﷲ : إنی مع الرسول أجیب أخطیٔ وأصیب إنی مع الرسول محیط ۔( البشریٰ : ۲؍۷۹)
خدا نے کہا کہ میں رسول کی بات قبول کرتا ہوں ، غلط کرتا ہوں اور صواب کو پہنچتا ہوں ، میں رسول کا احاطہ کئے ہوئے ہوں ۔
گویااللہ تعالیٰ بھی- نعوذباللہ- غلطی کرتے ہیں،اس طرح کے اور بھی کئی نمونے مرزا صاحب کی عربی اُردو تحریروں میں موجود ہیں ، یہاں تک کہ ان کا بیان ہے کہ خدا نے ان سے کہا : أنت من ماء نا ،’’تو ہمارے پانی سے ہے ‘‘ ۔ ( انجام آتھم : ۵۵)یعنی مرزا صاحب کا دعویٰ ہے کہ۔۔۔
2۔۔۔
کہ نعوذ باللہ وہ اللہ کے بیٹے ہیں اور اس نازیبا دعوے کے لئے تعبیر بھی کتنی نازیبا استعمال کی ہے کہ گویا جیسے ایک انسان دوسرے انسان کے پانی سے پیدا ہوتا ہے ، اسی طرح گویا ان کی پیدائش ( ہزار بار نعوذ باللہ ) اللہ تعالیٰ سے ہوئی ہے ۔
مرزا صاحب نے اپنے آپ کو خدا کا بیٹا بنانے ہی پر اکتفا نہیں کیا ؛ بلکہ اس سے آگے بڑھ کر ایسی شرمناک بات کہتے ہیں کہ اگر حق و باطل کو واضح کرنا مقصود نہ ہوتا تو کسی مسلمان کے لئے اس کو نقل کرنا سرپر پہاڑ اُٹھانے سے بھی زیادہ گراں خاطر ہے ، مرزا صاحب کے ایک معتقد قاضی یار محمد قادیانی لکھتے ہیں :
حضرت مسیح موعود ( مرزاصاحب ) نے ایک موقع پر اپنی حالت یہ ظاہر فرمائی کہ کشف کی حالت آپ پر اس طرح طاری ہوئی کہ گویا آپ عورت ہیں اور اللہ نے رجولیت کی قوت کا اظہار فرمایا ۔ ( اسلامی قربانی : ۳۴)
یہ تو ان کے مرید کا بیان تھا ، خود مرزا صاحب کا بیان ہے :
مریم کی طرح عیسیٰ کی روح مجھ میں نفخ کی گئی اور استعارہ کے رنگ میں مجھے حاملہ ٹھہرایا گیا اور آخر کئی مہینے کے بعد جو دس مہینے سے زیادہ نہیں ، بذریعۂ اس الہام کے مجھے مریم سے عیسیٰ بنادیا گیا ، اس طورسے میں ابن مریم ٹھہرا ۔ ( کشتی نوح : ۲۷)
لیکن مرزا صاحب کو اس پر بھی تشفی نہیں ہوئی اور انھیں اس میں بھی کوئی باک نہیں ہوا کہ اپنے آپ کو خدا قرار دیں ؛ چنانچہ ایک موقع پر لکھتے ہیں :
میں نے خواب میں دیکھا کہ میں خدا ہوں ، میں نے یقین کرلیا کہ میں وہی ہوں ۔ ( آئینہ کمالات اسلام : ۵۶۴)
قادیانی حضرات ٹھنڈے دل سے سوچیں اور خالی الذہن ہوکر غور کریں کہ نبی تو کیا کوئی ادنیٰ گنہگار شرابی وکبابی مسلمان بھی بحالت حوش و حواس اللہ تعالیٰ کی شان میں ایسی گستاخیاںکرسکتا ہے ،اورجوایساکرے کیاوہ مسلمان بھی باقی رہے گا؟
۲۔ اللہ کے تمام پیغمبر ہمیشہ ایک دوسرے کی تصدیق کرتے آئے ہیں ، یہودی حضرت داؤد ، حضرت سلیمان ، حضرت یوسف علیہم السلام جیسے انبیاء پر بت پرستی وغیرہ کا الزام لگاتے تھے ، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نسب پر بھی حملہ کرتے تھے ، ان انبیاء کرام کی حیاتِ طیبہ پر جو غبار ڈال دیا گیا تھا،قرآن مجیداورپیغمبراسلامﷺنے اسے صاف کیا ؛اس لئے قرآن اور پیغمبر اسلامﷺ کی بار بار یہ صفت ذکر کی گئی کہ وہ پچھلے انبیاء اور گذشتہ کتابوں کی تصدیق کرتے تھے : ’’ مُصَدِّقاً لِّمَا بَیْنَ یَدَیْہِ‘‘ ۔
مرزا صاحب کو سیدنا حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے ایسی پرخاش ہے کہ ان کی شان میں نہایت ناشائستہ اور اہانت آمیز جملے لکھتے ہیں ، بہت سی تحریروں میں سے صرف ایک مثال پیش کی جاتی ہے :
آپ کا خاندان بھی نہایت پاک اور مطہر ہے ، تین دادیاں اور نانیاں آپ کی زناکار اور کسبی عورتیں تھیں ، جن کے خون سے آپ کا وجود ظہور پذیر ہوا ، مگر شاید یہ بھی خدائی کے لئے ایک شرط ہوگی ، آپ کا کنجر یوں(فاحشہ عورتوں) سے میلان اور صحبت بھی شاید اسی وجہ سے ہوکہ جدی مناسبت درمیان میں ہے ، ورنہ کوئی پرہیزگار انسان ایک جوان کنجری کو یہ موقع نہیں دے سکتا کہ وہ اس کے سر پر اپنے ناپاک ہاتھ لگادے اور زنا کاری کی کمائی کا پلید عطر اس کے سر پر ملے اور اپنے بالوں کو اس کے پیروں پر ملے ، سمجھنے والے سمجھ لیں کہ ایسا انسان کس چلن کا آدمی ہوسکتا ہے ؟ ( ضمیمہ انجام آتھم : ۷ ، روحانی خزائن : ۱۱؍۲۹۱ ، حاشیہ )
تمام مسلمانوں کا اس بات پر ایمان ہے کہ حضرت مریم علیہا السلام کو کسی مرد نے چھوا تک نہیں اور اللہ تعالیٰ کے حکم سے باپ کے واسطہ کے بغیر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش ہوئی ،جو ایک معجزہ ہے ؛ لیکن مرزا صاحب کیسے اہانت آمیز انداز پر اس واقعے کا ذکر کرتے ہیں ، ملاحظہ فرمائیے :
اور جس حالت میں برسات کے دنوں میں ہزارہا کیڑے مکوڑے خود بخود پیدا ہوجاتے ہیں اور حضرت آدم علیہ السلام بھی بغیر ماں باپ کے پیدا ہوئے تو پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی اس پیدائش سے کوئی بزرگی ان کی ثابت نہیں ہوتی ؛ بلکہ بغیر باپ کے پیدا ہونا بعض قویٰ سے محروم ہونے پر دلالت کرتا ہے ۔ ( چشمۂ مسیحی : ۱۸، روحانی خزائن : ۲۰؍۲۵۶)
مرزا صاحب نے حضرت آدم علیہ السلام سے اپنے آپ کو افضل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آدم کو تو شیطان نے شکست دے دی (حاشیہ درحاشیہ مسرت خطبہ الہامیہ ملحقہ سیرت الابدال) اور حضرت نوح علیہ السلام کے بارے میں لکھا ہے کہ اللہ نے ان(مرزاصاحب) کے لئے اتنے معجزات ظاہر کئے کہ اگر نوح کے زمانے میں دکھائے گئے ہوتے تو ان کی قوم غرق نہ ہوتی ۔ ( تتمہ حقیقۃ الوحی : ۳۷)اسی طرح اپنے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ اسرائیلی یوسف سے بڑھ کر ہے ، ( براہین احمدیہ : ۵؍۷۶) یعنی حضرت یوسف علیہ السلام سے، مرزا صاحب کا دعویٰ ہے کہ اگر ان کے زمانے میں حضرت موسیٰ اور حضرت عیسیٰ ہوتے تو وہ بھی ان کی اتباع کرتے ۔ ( اخبار الفضل قادیانی : ۳؍۹۸ ، ۱۸ ؍ مارچ ۱۹۱۶ء )
قرآن مجید میں رسول اقدس اکی فضیلت پر جو آیتیں نازل ہوئی ہیں ، مرزا صاحب نے اُن سب کا مصداق اپنے آپ کو قرار دیا ہے ، آخر مرزا صاحب کو اس پر بھی قناعت نہ ہوسکی اور انھوںنے حضور اپر بھی اپنی فضیلت کا دعویٰ کردیا ؛چنانچہ اپنے ایک عربی شعر میں کہتے ہیں کہ محمدﷺ کے لئے توایک گہن ہوا : اور میرے لئے سورج اور چاند دونوں گرہن ہوئے ، ? اعجاز احمدی : ۷۱) اسی لئے قادیانی شعراء اور مصنفین نے کھل کر کہنا شروع کیا کہ مرزا صاحب رسول اللہﷺ سے بھی افضل ہیں ؛ ( نعوذ بااللہ ) چنانچہ ایک قادیانی شاعر اکمل کہتا ہے :
جاری ہے۔۔۔
3۔۔۔
محمد پھر اُتر آئے ہیں ہم میں
اور آگے سے ہیں بڑھ کر اپنی شاں میں
محمد دیکھنے ہوں جس نے اکمل
غلام احمد کو دیکھے قادیاں میں
محمد دیکھنے ہوں جس نے اکمل
یہ اشعار نہ صرف شاعر نے کہے ہیں؛بلکہ بقول شاعر انھوںنے مرزا صاحب کے سامنے ان اشعار کو پڑھا بھی ہے، خود مرزا صاحب نے رسول اللہ اکے دور کے اسلام کو ہلال ( پہلی تاریخ کا چاند ) اور اپنی صدی کو بدر یعنی چودھویں کا چاند قرار دیا ہے ۔ ( خطبۂ الہامیہ : ۱۸۴)
رسول اللہ اکے سامنے کسی نے آپ کو حضرت یونس علیہ السلام سے افضل قرار دیا تو آپ نے فرمایا : ایسا نہ کہو ، ( لاینبغی لعبدأن یقول اناخیرمن یونس بن متیٰ:بخاری،حدیث نمبر:۳۴۱۶) حضرت موسیٰ علیہ السلام پر آپﷺ کو افضل قرار دیا تو آپ نے منع کرتے ہوئے فرمایا کہ جب قیامت کے دن دوبارہ صور پھونکا جائے گا اور لوگ زندہ ہوں گے تو حضرت موسیٰ علیہ السلام عرش کے ستون کو تھامے ہوئے ہوں گے ، نہ معلوم وہ بے ہوش ہی نہیں ہوئے ہوں گے ، یا بے ہوش ہونے کے بعد سب سے پہلے ہوش میں آجائیں گے ، ( بخاری ، عن ابی ہریرہ : ۳۴۰۸) حالاںکہ رسول اللہ ا کو تمام انبیاء پر فضیلت حاصل ہے ؛ لیکن آپ نے ایک کو دوسرے پر فضیلت دینے سے اس لئے منع فرمایا کہ اس میں بعض دفعہ بے احترامی کی صورت پیدا ہوجاتی ہے ؛ لیکن مرزا صاحب کا حال یہ ہے کہ بے تکلف انبیاء کی توہین کرتے اور اپنے آپ کو تمام انبیاء سے افضل ٹھہراتے ہیں- سوچئے ! کیا یہ کسی پیغمبر کا اخلاق ہوسکتا ہے ؟ اور کیا انبیاء کی شان میں کوئی عام مسلمان بھی ایسی بات کہہ سکتا ہے ؟
(۳) انسان کے اخلاق کا سب سے بڑا مظہر اس کی زبان اور اس کے بول ہوتے ہیں ، رسول اللہ اکے بارے میں صحابہ کہتے ہیں :
ماکان رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم فاحشاً ولا متفحشا ولا صخابا فی الأسواق ۔ ( ترمذی ، ابواب البر والصلۃ ، باب ماجاء فی خلق النبی ا: ۲۰۱۶)
رسول اللہ ا عادتاً نہ سخت گو تھے ، نہ بہ تکلف سخت گو بنتے تھے ، نہ بازاروں میں خلاف وقار باتیں کرنے والے تھے ۔
اور پیغمبر کی شان تو بہت بالا ہے ، کسی مؤمن کو بھی بدگو اور بد زبان نہیں ہونا چاہئے ؛ چنانچہ آپ انے ارشاد فرمایا :
لیس المؤمن بالطعان ولا باللعان ولا الفاحش ولا البذی ۔ (ترمذی ، ابواب البر والصلۃ ، باب ماجاء فی اللغۃ ، حدیث نمبر : ۱۹۷۷)
مومن نہ طعن و تشنیع کرنے والا ہوتا ہے ، نہ لعنت بھیجنے والا ، نہ سخت گو ، نہ فحش کلام ۔
خود مرزا صاحب کے قلم سے بھی اللہ تعالیٰ نے یہ الفاظ نکلوادے : ’’ گالیاں دینا سفلوں اور کمینوں کا کام ہے ‘‘ ۔ (ست بچن : ۲۰)
مرزا صاحب نے بد زبانی کی مذمت کرتے ہوئے اپنی کتاب (در ثمین اُردو : ۱۷) جو اشعار کہے ہیں ، وہ بھی قابل ملاحظہ ہیں :
بدتر ہر ایک بد سے وہ ہے جو بد زبان ہے
جس دل میں یہ نجاست ، بیت الخلاء یہی ہے
گو ہیں بہت درندے انساں کی پوستین میں
پاکوں کا خوں جو پیوے وہ بھیڑیا یہی ہے !
غور کریں تو مرزا صاحب کے اشعار خود ان کی بد کلامی کی بہترین مثال ہیں اور اہل ذوق کو تو خود ان الفاظ سے بدبو کا احساس ہوتا ہے ، اب خود مرزا صاحب کی خوش کلامی کی چند مثالیں ملاحظہ کی جاسکتی ہیں :
٭ آریوں کا پرمشیر ( پرمیشور یعنی خالق ) ناف سے دس انگلی نیچے ہے ، سمجھنے والے سمجھ لیں ۔ ( چشمہ معرفت : ۱۱۶)
٭ جو شخص ہماری فتح کا قائل نہیں ہوگا تو صاف سمجھا جائے گا کہ اس کو ولد الحرام بننے کا شوق ہے اور وہ حلال زادہ بہنیں ، حرام زادہ کی یہی نشانی ہے کہ وہ سیدھی راہ اختیار نہ کرے ۔ ( انور السلام : ۳۰)
٭ ہر مسلمان مجھے قبول کرتا ہے اور میرے دعوے پر ایمان لاتا ہے ، مگر زنا کار کنجریوں کی اولاد ۔ ( آئینہ کمالات : ۵۴۷)
٭ اے بدذات فرقۂ مولویان ! کب وہ وقت آئے گا کہ تم یہودیانہ خصلت کو چھوڑوگے ۔ ( انجام آتھم حاشیہ : ۲۱)
٭ مولانا سعد اللہ لدھیانوی کا اشعار میں تذکرہ کرتے ہوئے ڈھیر ساری گالیاں دی ہیں یہاں تک کہ ان کو ’’ نطفۃ السفہاء ‘‘ (احمقوں کا نطفہ) اور ’’ ابن بغا ‘‘ ( زانیہ کی اولاد ) تک کہا ہے ۔ ( انجام آتھم : ۲۸۱)
ایک موقع پر اپنے مخالفین کا ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں :
٭ دشمن ہمارے بیابانوں کے خنزیر ہوگئے ہیں اور ان کی عورتیں کتیوں سے بڑھ گئی ہے ۔ ( نجم الہدیٰ : ۱۵)
ایک جگہ مخالفین کے بارے میں کہتے ہیں :
٭ جہاں سے نکلے تھے ، وہیں داخل ہوجاتے ۔ ( حیات احمد :۱؍ ۳ ، ص : ۲۵)
علماء و مشائخ کے بارے میں کہتے ہیں :
٭ سجادہ نشیں اور فقیری اور مولویت کے شتر مرغ یہ سب شیاطین الانس ہیں ۔ ( ضمیمہ انجام آتھم حاشیہ : ۴ تا ۲۳)
٭ ایک موقع پر علما سے خطاب کرتے ہوئے کہتے ہیں :
اے مردار خور مولویو اور گندی روحو ! تم پر افسوس کہ تم نے میری عداوت کے لئے اسلام کی سچی گواہی کو چھپایا ، اے اندھیرے کے کیڑو ! تم سچائی کی تیز شعاعوں کو کیوںکر چھپا سکتے ہو ۔ ( ضمیمہ انجام آتھم حاشیہ : ۲۱ )
اپنے زمانے کے اکابر علماء مولانا شاہ نذیر حسین محدث دہلوی ، مولانا محمد حسین بٹالوی ، مولانا رشید احمد گنگوہی ، مولانا احمد علی محدث سہارنپوری وغیرہ کو بھیڑیا ، کتا ، ملعون ، شیطان ، اندھا شیطان ، شقی وغیرہ کے الفاظ کہے ہیں ، ( دیکھئے : انجام آتھم : ۲۵۱-۲۵۲) مشہور صاحب نسبت بزرگ پیر مہر علی شاہ گولڑوی کے ہجو میں ایک پوری نظم کہی ہے اور ان کو خبیث ، بچھو ، ملعون وغیرہ لکھا ہے ، ( اعجاز احمدی : ۷۵ ) مولانا ثناء اللہ امرتسری کو مخاطب کرکے کہتے ہیں : ’’ اے عورتوں کی عار ثناء اللہ ‘‘ ( اعجاز احمدی : ۹۲)عار سے مراد ہے قابل شرم جگہ۔
٭ آریوں پر رد کرتے ہوئے ایک طویل نظم کہی ہے ، اس کے دو اشعار ملاحظہ کیجئے :
جاری ہے۔۔۔۔
4۔۔۔۔۔۔۔
دس سے کروا چکی زنا لیکن
پاک دامن ابھی بیچاری ہے
لالہ صاحب بھی کیسے احمق ہیں
ان کی لالی نے عقل ماری ہے
٭ مرزا صاحب کثرت سے اپنے مخالفین کو ’’ ذریۃ البغایا‘‘ یعنی ’ زانیہ کی اولاد ‘ سے خطاب کرتے ہیں اور ان کو لعنت کرنے کا بھی بڑا ذوق ہے ، مولانا ثناء اللہ صاحب پر لعنت کرتے ہوئے کہتے ہیں : مولوی صاحب پر لعنت لعنت دس بار لعنت ، ( اعجاز احمدی : ۴۵)اور اپنے رسالہ نور الحق میں صفحہ : ۱۱۸سے۱۲۲ تک عیسائیوں کے لئے مسلسل ایک ہزار بار لعنت لعنت لکھی ہے ۔ ( روحانی خزائن : ۸؍۱۵۸)
قادیانی حضرات خود غور کریں کہ یہ زبان نبی تو کجا کسی مسلمان ؛ بلکہ کسی اچھے انسان کی بھی ہوسکتی ہے ، کیا اس کے بعد بھی مرزا صاحب کے دعویٔ نبوت کے جھوٹے ہونے پر کسی اور دلیل کی ضرورت ہے ؟
نبی کے لئے جو وصف سب سے زیادہ بنیادی اہمیت کا حامل ہے ، وہ ہے اس کا سچا ہونا ؛ تاکہ اس بات کا یقین ہو کہ واقعی اس پر اللہ کا کلام اُترتا ہے اور وہ اس کو بے کم و کاست اپنی اُمت تک پہنچا دیتا ہے ، عجیب بات ہے کہ مرزا صاحب کے کلام میں بہت سی ایسی خلاف واقعہ باتیں ملتی ہیں ، جن سے سچائی کو شرمسار ہونا پڑتا ہے ، مرزا صاحب نے خود لکھا ہے کہ جھوٹ بولنا اور گوہ کھانا ایک برابر ہے ، ( حقیقۃ الوحی : ۲۰۶) ایک اور موقع پر کہتے ہیں :
جب ایک بات میں کوئی جھوٹا ثابت ہوجائے تو پھر دوسری باتوں میں بھی اس پر اعتبار نہیں رہتا ۔ ( چشمۂ معرفت : ۲۲۲)
مرزا صاحب سے جو جھوٹی باتیں منقول ہیں ، ان میں بعض تو ان کے زمانے سے متعلق تھیں اور اس زمانے میں قادیانی حضرات اس کا کوئی جواب نہیں دے سکے ؛ لیکن بعض غلط بیانیاں وہ ہیں ، جن کو آج بھی دیکھا جاسکتا ہے ، اس کے چند نمونے درج کئے جاتے ہیں :
٭ مرزا صاحب کہتے ہیں :
دیکھو ، خدا تعالیٰ قرآن مجید میں صاف فرماتا ہے کہ جو میرے پر افترا کرے ، اس سے بڑھ کر کوئی ظالم نہیں اور میں جلد مفتری کو پکڑتا ہوں اور اس کو مہلت نہیں دیتا ۔ (روحانی خزائن : ۱۸؍۴۰۹)
حالاںکہ قرآن مجید میں کہیں یہ بات نہیں آئی کہ میں مفتری کو جلد پکڑلیتا ہوں اور مہلت نہیں دیتا ہوں ؛ بلکہ خود قرآن مجید میں ہے کہ دنیا میں ان کو مہلت دی جاتی ہے :
إن الذین یفترون علی اﷲ الکذب لا یفلحون متاع فی الدنیا ۔ ( سورۂ یونس :۶۸-۶۹)
٭ آنحضرت ا سے پوچھا گیا کہ قیامت کب آئے گی ؟ تو آپ نے فرمایا کہ آج کی تاریخ سے سو برس تک تمام بنی آدم پر قیامت آجائے گی ۔ ( روحانی خزائن : ۳؍۲۲۷)
مرزا صاحب کا یہ دعویٰ بالکل غلط ہے ، حدیث میں کہیں ایسا کوئی مضمون نہیں آیا ہے ۔
٭ بخاری میں لکھا ہے کہ آسمان سے اس ( مسیح موعود خلیفہ ) کے لئے آواز آئے گی : ’’ ھذا خلیفۃ اﷲ المھدی‘‘ (روحانی خزائن : ۶؍۷۳۳) حالاںکہ بخاری شریف میں کہیں یہ روایت موجود نہیں ہے ۔
٭ آنحضرت انے فرمایا کہ جب کسی شہر میں وبا نازل ہوتو اس شہر کے لوگوں کو چاہئے کہ بلا توقف اس شہر کو چھوڑ دیں ، ورنہ وہ خدا تعالیٰ سے لڑائی کرنے والے ٹھہریں گے ۔ ( اشتہار اخبار الحکم : ۲۴ ؍ اگست ۷ء)
حالاںکہ کسی حدیث میں یہ بات نہیں آئی کہ وباء پھوٹنے والے شہر کو نہ چھوڑنے والے اللہ سے لڑائی کرنے والے قرار پائیں گے :
احادیث صحیحہ میں آیا تھا کہ وہ مسیح موعود صدی کے سرپر آئے گا اور وہ چودھویں صدی کا امام ہوگا ۔ ( ضمیمہ نصرۃ الحق : ۱۸۸، طبع اول )
یہ بات بھی بالکل خلاف واقعہ ہے ، احادیث صحیحہ تو کیا کسی ضعیف روایت میں بھی اس کا ذکر نہیں آیا ہے ۔
یہ تو چند مثالیں ہیں ، جن میں غلط بیانی کو آج بھی پرکھا جاسکتا ہے ، ورنہ مرزا صاحب کی دروغ گوئی کی ایک لمبی فہرست ہے اور لکھنے والوں نے اس پر مستقل کتابیں لکھی ہیں ، اس سلسلہ میں مولانا نور محمد ٹانڈوی کی کتاب ’’ کذبات مرزا ‘‘ ملاحظہ کی جاسکتی ہے ، کیا کسی نبی سے اس طرح جھوٹ بولنے کی اُمید کی جاسکتی ہے ، جو شخص اپنے دعوے کو سچ ثابت کرنے کے لئے جھوٹ بول سکتا ہے ، یقینا وہ جھوٹا دعویٰ بھی کرسکتا ہے ۔
(۴) فارسی زبان کا مشہور محاورہ ہے ’’ دروغ گو را حافظہ نہ باشد‘‘ یعنی جھوٹ بولنے والے کو اپنی بات یاد نہیں رہتی ؛ اسی لئے اس کی گفتگو میں تضاد ہوتا ہے ؛ لہٰذا یہ ممکن نہیں کہ اللہ اور اس کے رسول کے کلام میں تضاد اور ٹکراؤ ہو ، یہ تو ہوسکتا ہے کہ لوگوں کی مصلحت کے لحاظ سے رفتہ رفتہ احکام دیئے جائیں ، جیسے قرآن مجید میں پہلے کہا گیا کہ شراب کا نقصان اس کے نفع سے بڑھ کر ہے : ’’ إثْمُھُمَا اَکْبَرُ مِنْ نَّفْعِھِمَا‘‘ ( البقرۃ : ۲۱۹)پھر دوسرے مرحلے پر یہ بات کہی گئی کہ شراب پی کر نماز نہ پڑھی جائے : ’’ لَا تَقْرَبُوا الصَّلاَۃَ وَأنْتُمْ سُکَاریٰ‘‘ ( النساء : ۴۳)اور تیسرے مرحلے میں شراب مکمل طورپر حرام قرار دے دی گئی ، ( المائدۃ : ۹۰) لیکن اس کا تعلق عملی احکام سے ہے ، واقعات اور خبروں میں ایسا نہیں ہوسکتا کہ پہلے ایک خبر دی جائے اور پھر اس سے متضاد خبر دی جائے ، اسی طرح عقائد و ایمانیات میں بھی کوئی تبدیلی نہیں ہوسکتی ؛ کیوںکہ یہ باتیں بھی غیبی واقعات کی خبر ہی پر مبنی ہوتی ہیں ، اگر ایسی باتوں میں تضاد اور ٹکراؤ پایا جائے تو یہ اس شخص کے جھوٹے ہونے کی علامت ہوتی ہے ، خود مرزا غلام احمد قادیانی صاحب سے بھی متعدد مواقع پر اس کی صراحت منقول ہے ، جیسے کہتے ہیں : ’’ اور جھوٹے کے کلام میں تناقص ضرور ہوتا ہے ‘‘ ۔ ( ضمیمہ براہین احمدیہ : ۱۱۱)
ایک اور موقع پر کہتے ہیں :
مگر صاف ظاہر ہے کہ سچے اور عقل مند اور صاف دل انسان کے کلام میں ہر گز تناقض نہیں ہوتا ، ہاں اگر کوئی پاگل اور مجنون یا ایسا منافق ہو کہ خوشامد کے طورپر ہاں میں ہاں ملادیتا ہو ، اس کا کلام متناقض ہوجاتا ہے ۔ ( ست بچن : ۳۰)
اب اس معیار پر مرزا صاحب کے دعاوی کو پرکھنا چاہئے ۔۔۔
جاری ہے۔۔۔۔
5۔۔۔۔۔۔
٭ مرزا صاحب ایک طرف اپنے مہدی ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں :
یہ وہ ثبوت ہیں جو میرے مسیح موعود اور مہدی معہود ہونے پر کھلے کھلے دلالت کرتے ہیں ۔ ( تحفہ گولڑویہ : ۱۶۶-۱۹۱)
مہدی معہود سے مراد ہے : وہ مہدی جس کا حدیث میں وعدہ کیا گیا ہے ، حدیث میں جس مہدی کا ذکر کیا گیا ہے ، اس میں اس بات کی بھی صراحت ہے کہ وہ حضرت فاطمہ کی نسل سے ہوں گے ، دوسری طرف مرزا صاحب کہتے ہیں :
میرا یہ دعویٰ نہیں ہے کہ میں وہ مہدی ہوں جو مصداق من ولد فاطمہ ومن عترتی وغیرہ ہے ۔ ( ضمیمہ براہین احمدیہ : ۵؍۱۸۵)
ظاہر ہے کہ یہ کھلا ہوا تضاد ہے ، ایک طرف مرزا صاحب اپنے آپ کو وہ مہدی قرار دیتے ہیں ، جس کی حدیث میں پیشین گوئی کی گئی ہے ، دوسری طرف اس کا انکار کرتے ہیں ۔
٭ ایک طرف مرزا صاحب مسیح موعود ہونے کا انکار کرتے ہیں ، جن کا حدیث میں ’ مسیح بن مریم ‘ کے نام سے ذکر فرمایاگیا ہے ؛ چنانچہ کہتے ہیں :
اس عاجز ( مرزا ) نے جو مثیل ہونے کا دعویٰ کیا ہے ، جس کو کم فہم لوگ مسیح موعود خیال کر بیٹھے ہیں … میں نے یہ دعویٰ ہرگز نہیں کیا کہ میں مسیح بن مریم ہوں ۔ ( ازالہ اوہام کلاں : ۱؍۷۷، نیز دیکھئے : تبلیغ رسالت : ۲؍۲۱ ، نشانِ آسمانی : ۳۴)
دوسری طرف دعویٰ کرتے ہیں کہ میں وہی مسیح موعود ہوں ؛ چنانچہ کہتے ہیں :
اب جو امر کہ خدا تعالیٰ نے میرے پر منکشف کیا ہے ، وہ یہ ہے کہ وہ مسیح موعود میں ہی ہوں ۔ ( ازالہ اوہام کلاں : ۱؍۱۷، نیز دیکھئے : اتمام الحجۃ : ۳)
٭ ایک طرف دعویٰ نبوت کا انکار کرتے ہیں ؛ چنانچہ کہتے ہیں :
میں نہ نبوت کا مدعی ہوں اور نہ معجزات اور ملائکہ اور لیلۃ القدر وغیرہ سے منکر ۔ ( اشتہار مؤرخہ : ۲؍ اکتوبر ۱۹۱۹ء)
دوسری طرف ببانگ دہل اعلان کرتے ہیں :
ہمارا دعویٰ ہے کہ ہم رسول اور نبی ہیں ۔ ( اخبار بدر : ۵؍ مارچ ۱۹۰۸ء)
٭ کبھی کہتے ہیں کہ حضرت مسیح جو قیامت کے قریب تشریف لائیں گے ، وہ نبی نہیں ہوں گے :
وہ ابن مریم جو آنے والا ہے ، کوئی نبی نہیں ہوگا ؛ بلکہ فقط اُمتی لوگوں میں ایک شخص ہوگا ۔ ( ازالہ اوہام کلاں : ۱۲۰، نیز دیکھئے : اتمام الحجۃ :۱۷)
کبھی کہتے ہیں :
جس آنے والے مسیح موعود کا حدیثوں سے پتہ لگتا ہے ، اس کا ان میں حدیثوں میں یہ نشان دیا گیا کہ وہ نبی بھی ہوگا ۔ ( حقیقۃ الوحی : ۲۹)
٭ مرزا صاحب نے یہ بھی لکھا ہے کہ حضرت مسیح کو جسم کے ساتھ آسمان پر اُٹھالیا گیا ہے اور پھر کسی زمانے میں وہ زمین پر اُتریں گے اور لوگ ان کو آسمان سے اُترتے ہوئے دیکھیں گے ، ( توضیح المرام : ۳) یہ اقتباس چوںکہ طویل ہے اس لئے اس کو چھوڑتے ہوئے میں اس کا ایک مختصر فقرہ نقل کیا جاتا ہے ، کہتے ہیں :
حضرت مسیح علیہ السلام نہایت جلالت کے ساتھ دنیا پر اُتریں گے ۔ ( براہین احمدیہ ، حاشیہ : ۵۰۵)
دوسری طرف مرزا صاحب کا بیان ہے :
غرض یہ بات کہ مسیح جسم خاکی کے ساتھ آسمان پر چڑھ گیا اور اسی جسم کے ساتھ اُترے گا ، نہایت لغو اور بے اصل بات ہے ۔ ( ازالہ اوہام کلاں : ۱؍۱۲۵)
مرزا صاحب کے کلام میں تضاد اور تناقض کی کثرت ہے ، مولانا نور محمد صاحب ٹانڈوی نے ’’ تناقضات مرزا ‘‘ کے عنوان سے اس موضوع پر مستقل کتاب لکھی ہے اور ہر بات حوالہ کے ساتھ لکھی ہے ، اس میں سے بطور نمونہ ان پانچ تضادات کا انتخاب اس لئے کیا گیا ہے کہ یہ تمام باتیں قادیانی حضرات کے بنیادی عقائد کا حصہ ہیں - قادیانی حضرات غور کریں کہ جس شخص کی بنیادی دعوت اور اساسی افکار میں اس قدر تضاد اور ٹکراؤ پایا جاتا ہو ، وہ نبی تو بہت آگے کی بات ہے ، کیا سچا انسان بھی کہلانے کے لائق ہے ؟
(۵) پیغمبروں کا تعلق براہ راست اس کے خالق و مالک سے ہوتا ہے ، اس پر اللہ کا کلام اُترتا ہے ، اور واضح طورپر منشاء ربانی کا اظہار ہوتا ہے ؛ چنانچہ بعض دفعہ منجانب اللہ اطلاع کی بنیاد پر وہ پیشین گوئی کرتا ہے ، یہ پیشین گوئی جیوتشیوں اور نجومیوں کی سی نہیں ہوتی ، جو اندازے اور تخمین پر اپنی رائے ظاہر کرتے ہیں ؛ بلکہ انبیاء جو پیشین گوئی کرتے ہیں ، اس کا سرچشمہ خدائے علام الغیوب کی اطلاع ہوتی ہے ، اس لئے یہ بالکل یقینی اور سچی پیشین گوئی ہوتی ہیں اور دوپہر کی دھوپ کی طرح واضح طورپر انسان ان کو سر کی آنکھوں سے دیکھ سکتا ہے ۔
مرزا صاحب نے بہت سی پیشین گوئیاں کی ہیں ، جو عام طورپر ۔۔۔
جاری ہے۔۔۔۔
عامر منیر بھائ ! آپ نے حق بیان کیا ہے ،
صرف اللّہ کا فضل ہی ہے جس کی وجہ سے آپ دینِ اسلام میں داخل ہوئے ۔
MASHA ALLAH.
ماشاء اللہ، اللہ رب العزت استقامت دے۔ ہم سب کا فرض ہے کہ ایسے بھائیوں کا جو سب کچھ چھوڑ کر اسلام کو گلے لگاتے ہیں معاشرتی، معاشی ہر حوالے سے خیال رکھیں۔ یہ لوگ اسلام کا سرمایہ ہیں۔
ضرور
ختم نبوت زندہ باد
اللہ آپ کو سدا سلامت رکھے
دعا کے لیے درخواست ہے۔
Allah ap ko istakamat day. Hamy bhi aap ki tarah haqq rasta apnany aur chalny ki taufeeeq ata farmaye. Allah k taufeeq k baghair yakeenan mumkin nahi.
Aap sab k lye mashal e raah hyn. ❤
بہت خوشی کی بات اللہ نے سیدھا راستہ د کھایا انھیں
اور الـلــہ جـســے چــاہــے ہـدایـتــــ دے ❗
خـوش آمـدیــد❗🥀
Good efforts. May Allah bless you all
@@zarrarmusab7715 All those who work for the finality of Prophethood are very respectable for me. However, personally, no consciousness with you. Again Allah might bless you all.
@@abdulmajadjahangir9225
Aamin... ❗
May Allah bless u too ❗
By the way I know you 😀
Once I asked about ur age and u said that u are senior citizen ❗
Lots of respect ❗
Remember in ur precious duas ❗
@@zarrarmusab7715 Certainly, I remember my narrative but unfortunately your name was skipped. May Allah bless you with progeny and health to rear it.
@@abdulmajadjahangir9225
Aamin ❗
Jazakallah khair ❗
May Allah unite us in Jannah ❗
Farman e Rasool SAW...
انا خاتم النبیین لا نبی بعدی ۔۔۔۔
لو کان بعدی نبی لکان عمر ❤
👍
@@zarrarmusab7715 ❤❤
Beshak beshak beshak 💯💯💯💯💯💯
@@irfanbarq8157salam
JazakAllah bhai
Islam qubool karny par apko dil ki athaah gehraion se mubarakbad.
Allah Pak Hum Sub Ko Deen Ki Sahi Samaj Ata Farmay Ameen 🕋..
ماشاءاللہ ماشاءاللہ ، اللہ تعالیٰ آپ کے لئے خوب آسانیاں فرمائیں آمین ، اور آپ کی قربانیوں کو قبول فرمائیں ،
اللہ تعالیٰ سب قادیانیوں کو ھدایت عطا فرمائیں آمین
جزاک اللہ خیرا
ماشا اللہ عامر منیر بھائی جزاک اللہ خیر
Labik labik ya Rasool Allah S A W W
ماشاء اللہ جزاک اللہ اللہ تعالی آپ کو دوبارہآنکھیں عطا فرمائے اللہ تعالیٰ آپ کو بہت جزائے خیر عطا فرمائے
Aameen, ALLAH jo chahe kr skta hai
ماشاءاللّٰہ
اللّٰہ آپکو استقامت دے
اللہ پاک آپ سے راضی ہوجائے۔
The last and final Prophet is our beloved Prophet Muhammad PBUH in Islam. Alhumdullah
stay blessed sir...
ALLAH KEEP US IN BLESSINGS AMEEN SUMA AMEEN
ماشاء اللہ اللہ تعالیٰ ھم سب کودین اسلام پر استقامت دے۔اپ صلے علی علیہ وسلم کی ختم نبوت کے عقیدے پر زندگی اور موت دے۔
Sub haan Allah, Allah aap ko bohat taqat atta karay...ameen
Jazakallah
Pretty Well Explained
Have a Nice Day
MashaAllah congratulations 👏
اللہ تعالیٰ آپ کو اجر عظیم عطا فرمائے
Masha Allah, stay blessed
Amir muneer Masha Allah
MASH ALLAH MASH ALLAH
Well come to Islam.
Bhai jan ap khush naseeb hin k Allah ni ap py apna krm kia.
Oho Allah Tala apka sath ho. Mara pyara bhai
May Allah swt accept his efforts...
Lanat merza pa
Ameen
ڈاکٹر عامر منیر صاحب سے ذاتی طور پر ملا ہوں۔ ان پہ اللہ پاک کا بڑا کرم ہوا ہے۔ بڑے مجاہدے والے انسان ہیں
I feel sad for calamities U faced after leaving qadiyaniat, Allah enlightened u n this is real blessing
Je kisi larki say galt kam karta pakra gia jis ki wajh say jamat say nikal dia
Right
عامر منیر صاحب میں نے آپ کو سامنے سے سنا اور دیکھا آپ نے مجمعے کو رولایا اور انکا جھوٹا چھرہ اور بے نقاب کردیا اللہ تعالیٰ آپ کو اپنے حفظ وامان میں رکھے ❤❤❤❤❤
MashAllah very well explained May Allah bless you and your family
Mashallah
How many Qadianis are there in Pakistan? We need to invite them again and again to become Muslims
Mirza jaha jaha rha wha say aj b badbo a rhi ha dil khush kr dia ap ny
🍃Subhan 🌹Allah🍃
تاج دارِ ختم نبوت صلی اللّٰہ علیہ وسلم زندہ باد ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
تاج دارِ ختم نبوت صلی اللّٰہ علیہ وسلم زندہ باد ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
تاج دارِ ختم نبوت صلی اللّٰہ علیہ وسلم زندہ باد ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
Keep on exposing them all over the world
آپ اللہ کے فضل سے دوبارہ مسلمان ہوئے۔
الحمد للہ رب العالمین
ختم نبوت صلی اللہ علیہ وسلم زندہ باد
Masha allah mere bhai alla aap ki har tareeqe se .hifazat m
Barmai
Jazzak Allah behtarin Kawish Keep Exposing Ahmedia Cult Followers roll in Pakistan's down fall ✔️🌹🌹
الحمدللہ اللہ تعالٰی نے مجھے بھی ان بھائی سے ملنے کا شرف عطا فرمایا
Mashaallah
Nice job
الحمداللہ
MASHA ALLAH ALLAH APKA HAMI WA NASAR HO AMEEN.
Outstanding story my Muslim brother!
Jazakallah
MaashaAllah meri bhai. Allah pak apko khush aur sehatmand karaa. Aameen sum Aameen
ASLAMO O ALIKUM
ALLAH ACCEPTS YOUR STRUGGLE
Allah pak is fetna ko jald sai jald khtam kara ameen sum ameen Allah pak hum sab muslim☪️️ ko is fetna sai bachaya ameen
خوشقسمت تھا جنت جانا چاھتا تھا جھنم نھیں
Allah Tala apka sath ho dua go hon apka lia
تاجدارِ ختم نبوت صلی اللّٰہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلّم زندہ باد زندہ باد زندہ باد زندہ باد زندہ باد زندہ باد زندہ باد زندہ باد 🌹🌹🌹🖐️🖐️🖐️🖐️🖐️🖐️🖐️🖐️🖐️🖐️🖐️🖐️👍👍🌹🌹🌹🌹
بھائی کی آنکھیں ٹھیک کروانے میں سب مسلمان بھائی انکا ساتھ دیں۔۔😢😢
100 %saheh
Qadian aor mrza ki hr jga sy bd bo aarhi hai.Allah ni mrzi ko dunia k ly nishan ebrt bna diya.
اللہ پاک راہ حق میں استقامت عطا فرماۓ
آمین
Allah Apko Deen O Dunya Ki Bhalai Ata Frmae... Aur Apko Haddayat Pe Qaim Rakhe
Jo qadyani hazrat such ki talaash krna chahte hai wo Message Tv ka program "Inheraf" deke, mirza qadyani ki haqeeqat wazih hojai gi ke wo ketna bada kazzab ta.
Jo musalman hzrat haqq ki tlash mn Hain woh haris sultan k program dkhen or ex muslimeen ko sunen k unho ny Islam q chora, hqeeqt wazeh ho Jaye gi
Khatm e nabuvat Zindabad
@@irfanbarq8157 khtme nabuat karobar
@@CA-hv1xw chal kaminey bakwas na kar ziyada abbi main ny tumhary mirza maloon k pool kholey to khoob phatto gy tum 😎
@@CA-hv1xw
Abi b aankhen ni khuli hen jnab??
Congratulations to Muslim brother of the whole Muslim world.. Allah S.W.T. esteqamat at ta fermawein. Ameen.
Jazak Allah
Allah Karim istaqamat atta kray app ko...
ALLAH pak apko mazeed tofeeq atta farmye, ameen
Bhai aap ko both both mubarik ho Allah nay aap ko hidayat de aur baray din k azab say Bach's daiya
Khtme nabowat zindha abad ❤️💕💋
subhan allah buht khob vdu bnei Allah apko Islam ki khadmat k oper chlny ki tofeeq dy
SubhanAllah bahtarin kawish
Mahsha Allah. Allah ap ko sabit qadam rakhay. Aur apki baqi family ko b Allha hadayet naseeb karay.
Allah Pak Al Haq hy mujy apki awaz sy Piyar ho raha meray Bhai ❤️
MashAllah tabarakAllah may Allah bless you always ameen
MashaAllha
Alhamdurallah bahtreen kawish
Khatme nabuwat zinda bad
Great
MashAllah, MashAllah.
Allah apko jazza e khaiyr dy ❤️😌
مرحبا میرے بھائی
Mashallah bahtarin kawish
Subhanallah u r in right path
Keep on fighting
Bohot khobsurat o pur Asr Rodad Janab Amir Muneer Sahab ki aur Qadiyani Logo ke liye behtareen paigham o Guide Lines( yani Rehnumai).qadiyani behn bhai akhir k 5 minutes zaroor sune .baghair sune dislike na kiya Karen.
Sir ye nek kam jari rakhe ❤
ختمِ نبوت زندہ باد❤❤❤
اللہ تعالیٰ قبول فرمائے آمین
Allah pak apke baki ghar walon ko b hidayat de .....ameeeeeeeen
Allah bless you InshaAllah
Allah Akbar
Islam Ahmadiyyat Zindabad
Bharway
Ya Allah Sab Ko Hidayat Dey Ham Sab Ko Bhy Ameen Sumah Ameen
Allahuakbar
, Allah ap ko haq pr chlne ki tofiq de
ختمِ نبوت زندہ باد!!
اللہ پاک آپکو قبول فرمائے