Ustad Qamar Jalalvi’s Ghazal (7) - Audio Archives of Lutfullah Khan

Поділитися
Вставка
  • Опубліковано 12 жов 2024
  • کلامِ شاعر بزبانِ شاعر
    قمر جلالوی
    چمن والو قفس کی قید بے میعاد ہوتی ہے
    تمھیں آؤ تو آ جانا، میرا آنا تو کیا ہو گا
    آواز خزانہ لُطُف اللہ خان
    ہُوا شب کو عبث مئے کے لئے جانا تو کیا ہو گا
    اندھیرے میں نظر آیا نہ میخانہ تو کیا ہو گا
    چمن والو ! قفس کی قید بے میعاد ہوتی ہے
    تمھی آؤ تو آ جانا، میرا آنا تو کیا ہو گا
    گِرا ہے جام خود ساقی سے اُس پر حشر برپا ہے
    مرے ہاتھوں سے چھوٹے گا جو پیمانہ تو کیا ہو گا
    جگہ تبدیل کرنے کو تو کر لوں بزمِ ساقی میں
    وہاں بھی آ سکا مجھ تک نہ پیمانہ تو کیا ہو گا
    بہارِ گُل بنے بیٹھے ہو تم غیروں کی محفل میں
    کوئی ایسے میں ہو جائے جو دیوانہ تو کیا ہو گا
    سرِ محشر مجھے دیکھا تو وہ دل میں یہ سوچیں گے
    جو پہچانا تو کیا ہو گا، نہ پہچانا تو کیا ہو گا
    حفاظت کے لئے اُجڑی ہوئی محفل میں بیٹھے ہیں
    اُڑا دی گر کِسی نے خاکِ پروانہ تو کیا ہو گا
    زباں تو بند کرواتے ہو تم اللہ کے آگے
    کہا ہم نے اگر آنکھوں سے افسانہ تو کیا ہو گا
    قمر اُس اجنبی محفل میں تم جاتے تو ہو لیکن
    وہاں تم کو کسی نے بھی نہ پہچانا تو کیا ہو گا
    استاد قمر جلالوی

КОМЕНТАРІ • 7