Suroor Barabankvi recites his Ghazal حال میں اپنے مگن ہو فکر آئندہ نہ ہو

Поділитися
Вставка
  • Опубліковано 13 вер 2024
  • کلامِ شاعر بزبانِ شاعر
    سرور بارہ بنکوی
    حال میں اپنے مگن ہو فکر آئندہ نہ ہو
    یہ اسی انسان سے ممکن ہے جو زندہ نہ ہو

КОМЕНТАРІ • 13

  • @khursheedabdullah2261
    @khursheedabdullah2261  4 роки тому +10

    حال میں اپنے مگن ہو فکر آئندہ نہ ہو
    یہ اسی انسان سے ممکن ہے جو زندہ نہ ہو
    کم سے کم حرف تمنا کی سزا اتنی تو دے
    جرأت جرم سخن بھی مجھ کو آئندہ نہ ہو
    بے گناہی جرم تھا اپنا سو اس کوشش میں ہوں
    سرخ رو میں بھی رہوں قاتل بھی شرمندہ نہ ہو
    ظلمتوں کی مدح خوانی اور اس انداز سے
    یہ کسی پروردۂ شب کا نمائندہ نہ ہو
    میں بہر صورت ترا کرب تغافل سہہ گیا
    اب مجھے اس کا صلہ دے صرف شرمندہ نہ ہو
    زندگی تشنہ بھی ہے بے رنگ بھی لیکن سرورؔ
    جب تلک چہرہ فروغ مے سے تابندہ نہ ہو
    سرور بارہ بنکوی

  • @khanaltamashayyub252
    @khanaltamashayyub252 4 роки тому

    بہت خوب کیا مطلع کہا ہے۔

  • @muhammadmasihullah7221
    @muhammadmasihullah7221 2 роки тому

    زبردست 👌

  • @mahmoodansari7568
    @mahmoodansari7568 4 роки тому

    Waha waha

  • @aroojirfaan5271
    @aroojirfaan5271 4 роки тому +1

    murshad ❤️

  • @umarnoor1791
    @umarnoor1791 4 роки тому +1

    waah

  • @sagittarius5995
    @sagittarius5995 4 роки тому

    💖💕💔💓💓💕💖💚