story of an old Christian in poem by Hakeem Ahmad Naeem Arshad

Поділитися
Вставка
  • Опубліковано 23 сер 2024
  • #urdupoetry
    #easter
    #christianity
    شباب اُسکا
    مِرے شہر کی غلیظ گلیوں کو صاف کرتے گزر گیا ہے
    وہ اب بھی اپنے ضعیف ہاتھوں سے
    روز آکر اُٹھا رہا ہے گلی سے کچرا
    گلی جو پہلے کبھی تھی کچی
    پھر اس کو اینٹیں لگا کے پکا کیا گیا تھا
    پھر اس پہ پتھر لگا کے اُسکو مزید بہتر کیا گیا تھا
    گلی جو کچی تھی اب تو شیشہ دکھائی دیتی ہے دور سے ہی
    گلی پہ کتنے ہی دور گزرے
    تمام ادوار میں گلی کے نصیب بدلے
    مگر وہ اہل کتاب جیسا بھی تھا وہیں ہے
    گلی کی قسمت گلی میں کھُلتی رہی ہمیشہ
    میں سوچتا ہوں کہ اُس کی قسمت کی ساری گلیاں ہی بند کیوں ہیں
    اُسے بھی کوئی سنوار دیتا
    اُسے بھی تھوڑا سا پیار دیتا
    اُسے بھی کوئی لگا کے سینے سے شکریہ ہی ادا تو کرتا
    وہ ایک اہلِ کتاب اپنے گلے سڑے سے نصیب لے کر
    ہمارے گندے غلیظ ڈبے سے روز کوڑا اُٹھا رہا ہے
    غلاظتوں کو بہا رہا ہے
    مسیح اپنے لیئے مسیحابُلا رہا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔!
    *حکیم احمد نعیم ارشد*

КОМЕНТАРІ •