دل جس سے زندہ ہے وہ تمنا تمہی تو ہو ہم جس میں بس رہے ہیں وہ دنیا تمہی تو ہو مجھ پُر خطا کی لاج تمہارے ہی ہاتھ ہے مجھ ننگِ دو جہاں کا وسیلہ تمہی تو ہو جو دستگیر ہے وہ تمہارا ہی ہاتھ ہے جو ڈوبنے نہ دے وہ سہارا تمہی تو ہو دنیا میں رحمتِ دو جہاں اور کون ہے جس کی نہیں نظیر وہ تنہا تمہی تو ہو پھوٹا جو سینۂ شبِ تارِ الست سے اس نُورِ اولیں کا اُجالا تمہی تو ہو جلتے ہیں جبرائیل کے پَر جس مقام پر اس کی حقیقتوں کے شناسا تمہی تو ہو سب کچھ تمہارے واسطے پیدا کیا گیا سب غایتوں کی غایتِ اُولٰی تمہی تو ہو مولانا ظفر علی خان
دل جس سے زندہ ہے وہ تمنا تمہی تو ہو
ہم جس میں بس رہے ہیں وہ دنیا تمہی تو ہو
مجھ پُر خطا کی لاج تمہارے ہی ہاتھ ہے
مجھ ننگِ دو جہاں کا وسیلہ تمہی تو ہو
جو دستگیر ہے وہ تمہارا ہی ہاتھ ہے
جو ڈوبنے نہ دے وہ سہارا تمہی تو ہو
دنیا میں رحمتِ دو جہاں اور کون ہے
جس کی نہیں نظیر وہ تنہا تمہی تو ہو
پھوٹا جو سینۂ شبِ تارِ الست سے
اس نُورِ اولیں کا اُجالا تمہی تو ہو
جلتے ہیں جبرائیل کے پَر جس مقام پر
اس کی حقیقتوں کے شناسا تمہی تو ہو
سب کچھ تمہارے واسطے پیدا کیا گیا
سب غایتوں کی غایتِ اُولٰی تمہی تو ہو
مولانا ظفر علی خان
ملکہ پکھراج اور طاہرہ سید کے مخصوص آہنگ میں بنی ہوئی طرز ہے
بـےوزن کر کے پڑھ رہی ہیں