Zehra Nigah recites her Nazm “ Iran ” مری زمیں بھی تمہاری زمیں سے ملتی ہے

Поділитися
Вставка
  • Опубліковано 19 лис 2023
  • زہرا نگاہ - نظم
    ایران
    ”ز خاکِ سعدئ شیراز بوئے عشق آید“
    مری زمیں بھی تمہاری زمیں سے ملتی ہے
    روایتوں سے تعلق مرے فسانوں کا
    ایران
    ”ز خاکِ سعدئ شیراز بوئے عشق آید“
    مری زمیں بھی تمہاری زمیں سے ملتی ہے
    مری زبان سے رشتہ تمہارے لفظوں کا
    تمہارے شعر ابھی تک مری کتابوں میں
    روایتوں سے تعلق مرے فسانوں کا
    دریدہ پیرہنی، بے بسی بھی ایک سی ہے
    برہنہ پائی، شکستہ دلی بھی ایک سی ہے
    ہر ایک دیدۂ پر آب ایک جیسا ہے
    ہر اک خیال، ہر اک خواب ایک جیسا ہے
    اگر ہے فرق کہیں پر تو بے ارادہ ہے
    کہ میرے شاہوں کی تعداد کچھ زیادہ ہے
    جو تار تار کرے ہر لباسِ محرومی
    خدا کرے کہ وہ دستِ جنوں مجھے مل جائے
    تمہارے کوچہ و بازار میں جو مہکی ہے
    وہ بوئے عشق کبھی میری خاک سے بھی آئے
    ”ز خاکِ سعدئ شیراز بوئے عشق آید“
    زہرا نگاہ

КОМЕНТАРІ • 5

  • @Denzeljey
    @Denzeljey 8 місяців тому

    حضور وہ تو ایک زندہ اور با غیرت قوم ہے۔۔۔
    وہاں ہجوم مردار ھا نہیں

  • @user-uk1zu8ll1l
    @user-uk1zu8ll1l 8 місяців тому

    Nice. They got the leadership who was sincere with the nation n they got masses who have the courage to break the shackles.

  • @ShoaibArshad-mi7sn
    @ShoaibArshad-mi7sn 7 місяців тому

    کیا اچھی شاعرہ

  • @junaidnaseemsethi5415
    @junaidnaseemsethi5415 7 місяців тому

    کیا کہنے

  • @khursheedabdullah2261
    @khursheedabdullah2261  8 місяців тому +1

    ایران
    ”ز خاکِ سعدئ شیراز بوئے عشق آید“
    مری زمیں بھی تمہاری زمیں سے ملتی ہے
    مری زبان سے رشتہ تمہارے لفظوں کا
    تمہارے شعر ابھی تک مری کتابوں میں
    روایتوں سے تعلق مرے فسانوں کا
    دریدہ پیرہنی، بے بسی بھی ایک سی ہے
    برہنہ پائی، شکستہ دلی بھی ایک سی ہے
    ہر ایک دیدۂ پر آب ایک جیسا ہے
    ہر اک خیال، ہر اک خواب ایک جیسا ہے
    اگر ہے فرق کہیں پر تو بے ارادہ ہے
    کہ میرے شاہوں کی تعداد کچھ زیادہ ہے
    جو تار تار کرے ہر لباسِ محرومی
    خدا کرے کہ وہ دستِ جنوں مجھے مل جائے
    تمہارے کوچہ و بازار میں جو مہکی ہے
    وہ بوئے عشق کبھی میری خاک سے بھی آئے
    ”ز خاکِ سعدئ شیراز بوئے عشق آید“
    زہرا نگاہ