وہ لوگ جو کہتے ہیں کہ صرف اللہ کی کتاب ہی کافی ہے کسی ھادی کی ضرورت نہیں ان کے لئے پیش خدمت ہے حدیث پاک۔ عَنْ ثَعْلَبَةَ الْبُھْرَانِیّ رَضِیْ اللُہ عَنْہُ قَالْ : قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : یُؤشَکُ الْعِلْمُ اَنْ یُخْتَلَسَ مِنَ الْعَالِمِ حَتَّی لَا یَقْدِرُوا مِنْہُ عَلَی شَیْءِِ ، قَالُوْا یَا رَسُوْلَ اللہ! کَیْفَ یُخْتَلَسُ وَ کِتَابُ اللہِ بَیْنَنَا نُعَلِّمُہُ اَبْنَاءَناَ ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللِہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : اَلتَّورَاۃُ وَ الْاِنْجِیْلُ عِنْدَ الْیَھُودِ وَ النَّصَارٰی فَمَا یُغْنِیْ عَنْھُم ( اسد الغابہ جلد اوّل صفحہ 236 ) ترجمہ : حضرت ثعلبہ بہرانی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا! عنقریب دُنیا سے علم چھین لیا جائے گا - یہاں تک کہ علم و ہدایت اور عقل و فہم کی کوئی بات اُنہیں سُجھائی نہ دے گی - صحابہؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ سلم علم کیسے ختم ہو جائیگا جبکہ اللہ کی کتاب ہم میں موجود ہے اور ہم اسے آگے اپنے بچوں کو پڑھائیں گے - اس پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا! کیا تورات اور انجیل یہودیوں اور عیسائیوں کے پاس موجود نہیں ہے لیکن وہ اُنہیں کیا فائدہ پہنچا رہی ہے۔ اس حدیث نبوی سے ھادئ برحق یعنی زمانے کے امام کی اہمیت کا اندازہ کوئی شخص لگا سکتا ہے۔وہ لوگ جو کہتے ہیں کہ کسی امام کی ضرورت نہیں کسی رہنما کی ضرورت نہیں تو کیوں اللہ پاک نے ہر آسمانی کتاب کے ساتھ ایک پیغمبر بھیجا اگر صرف اللہ کی کتاب کافی ہوتی تو پھر پیغمبر کے بھیجے جانے کا کیا مقصد تھا?اور یہ روایت ہم سب جانتے ہیں کہ ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر اس دنیا میں انسانی ہدایت کے لئے بھیجے گئے تھے مگر آسمانی کتابیں صرف چار ہیں۔اگر آسمانی کتابیں ہی کافی ہوتی تو اللہ پاک کبھی بھی پیغمبر نہیں بھیجتے۔مگر ایسا نہیں ہے پیغمبر و امام اللہ تعالی ا کی طرف سے لوگوں کی عقلی و روحانی یدایت کے لئے ہمہ وقت کرۂ ارض پر موجود ہیں۔وہ اپنی رحمت کی روشنی ہر وقت دیتے رہتے ہیں مگر بعض لوگ اپنی کم بختی اور نامرادی کی وجہ سے اس الہی ہدایت سے محروم ہیں۔وہ اپنے آپ کو کتاب اللہ کے عالم سمجھتے ہیں جب کہ وہ اس کلام پاک کی حکمت کو سمجھنے سے کوسوں دور ہیں۔مگر وہ لوگ جو نور ہدایت کو سمجھے ہیں اور اللہ کی رسی کو ازل سے تھامے ہوئے ہیں وہ جانتے ہیں کہ انسان کامل یعنی امام زمان کی کیا اہمیت ہے۔ آخر میں دعا ہے کہ اللہ تمام عالم انسانیت کو بالعموم اور بالخصوص عالم اسلام کو امام الوقت کی پہچن عطا کرے۔کیونکہ اس میں ہی خیر ہے۔ورنہ عقلی و روحانی ہلاکت ہے تباہی ہے۔
یاعلی مدد مومن بھائیوں سے میری گذارش ہے کہ مشنری ابو علی صاحب جس کتاب کا ذکر کر رہے ہیں وہ کون سی کتاب ہے مھربانی کرکے اس کتاب کا نام تفصیل سے بھیجو شکریہ
شکرآ لله الحمدالله رب العالمین 🤲❤
Masha Allah Bahot khob
Mola ap ko sallamat aur Abad Rakhy
Ameen
Ya ALi Madad
Mawla Ali Madad
A good waez👍
Shukhren Allah👍🤲
Ya Ali madad, one jamat
Mawla Ali Madad
@@RuhaniIlmGinanForWaiz 2:57
Very nice
وہ لوگ جو کہتے ہیں کہ صرف اللہ کی کتاب ہی کافی ہے کسی ھادی کی ضرورت نہیں ان کے لئے پیش خدمت ہے حدیث پاک۔
عَنْ ثَعْلَبَةَ الْبُھْرَانِیّ رَضِیْ اللُہ عَنْہُ قَالْ : قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : یُؤشَکُ الْعِلْمُ اَنْ یُخْتَلَسَ مِنَ الْعَالِمِ حَتَّی لَا یَقْدِرُوا مِنْہُ عَلَی شَیْءِِ ، قَالُوْا یَا رَسُوْلَ اللہ! کَیْفَ یُخْتَلَسُ وَ کِتَابُ اللہِ بَیْنَنَا نُعَلِّمُہُ اَبْنَاءَناَ ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللِہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : اَلتَّورَاۃُ وَ الْاِنْجِیْلُ عِنْدَ الْیَھُودِ وَ النَّصَارٰی فَمَا یُغْنِیْ عَنْھُم ( اسد الغابہ جلد اوّل صفحہ 236 )
ترجمہ : حضرت ثعلبہ بہرانی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا! عنقریب دُنیا سے علم چھین لیا جائے گا - یہاں تک کہ علم و ہدایت اور عقل و فہم کی کوئی بات اُنہیں سُجھائی نہ دے گی - صحابہؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ سلم علم کیسے ختم ہو جائیگا جبکہ اللہ کی کتاب ہم میں موجود ہے اور ہم اسے آگے اپنے بچوں کو پڑھائیں گے - اس پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا! کیا تورات اور انجیل یہودیوں اور عیسائیوں کے پاس موجود نہیں ہے لیکن وہ اُنہیں کیا فائدہ پہنچا رہی ہے۔
اس حدیث نبوی سے ھادئ برحق یعنی زمانے کے امام کی اہمیت کا اندازہ کوئی شخص لگا سکتا ہے۔وہ لوگ جو کہتے ہیں کہ کسی امام کی ضرورت نہیں کسی رہنما کی ضرورت نہیں تو کیوں اللہ پاک نے ہر آسمانی کتاب کے ساتھ ایک پیغمبر بھیجا اگر صرف اللہ کی کتاب کافی ہوتی تو پھر پیغمبر کے بھیجے جانے کا کیا مقصد تھا?اور یہ روایت ہم سب جانتے ہیں کہ ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر اس دنیا میں انسانی ہدایت کے لئے بھیجے گئے تھے مگر آسمانی کتابیں صرف چار ہیں۔اگر آسمانی کتابیں ہی کافی ہوتی تو اللہ پاک کبھی بھی پیغمبر نہیں بھیجتے۔مگر ایسا نہیں ہے پیغمبر و امام اللہ تعالی ا کی طرف سے لوگوں کی عقلی و روحانی یدایت کے لئے ہمہ وقت کرۂ ارض پر موجود ہیں۔وہ اپنی رحمت کی روشنی ہر وقت دیتے رہتے ہیں مگر بعض لوگ اپنی کم بختی اور نامرادی کی وجہ سے اس الہی ہدایت سے محروم ہیں۔وہ اپنے آپ کو کتاب اللہ کے عالم سمجھتے ہیں جب کہ وہ اس کلام پاک کی حکمت کو سمجھنے سے کوسوں دور ہیں۔مگر وہ لوگ جو نور ہدایت کو سمجھے ہیں اور اللہ کی رسی کو ازل سے تھامے ہوئے ہیں وہ جانتے ہیں کہ انسان کامل یعنی امام زمان کی کیا اہمیت ہے۔
آخر میں دعا ہے کہ اللہ تمام عالم انسانیت کو بالعموم اور بالخصوص عالم اسلام کو امام الوقت کی پہچن عطا کرے۔کیونکہ اس میں ہی خیر ہے۔ورنہ عقلی و روحانی ہلاکت ہے تباہی ہے۔
یاعلی مدد مومن بھائیوں سے میری گذارش ہے کہ مشنری ابو علی صاحب جس کتاب کا ذکر کر رہے ہیں وہ کون سی کتاب ہے مھربانی کرکے اس کتاب کا نام تفصیل سے بھیجو شکریہ
Mishqat al masahbhi