وسیلہ کا مفہوم | ڈاکٹر اسرار احمد × مولانا اسحاق × مولانا مودودی *بیان القرآن : ڈاکٹر اسرار احمد* لفظ وسیلہ اردو میں تو ذریعہ کے معنی میں آتا ہے ‘ یعنی کسی تک پہنچنے کا کوئی ذریعہ بنا لینا ‘ سفارش کے لیے کسی کو وسیلہ بنا لینا۔ لیکن عربی زبان میں وسیلہ کے معنی ہیں قرب۔ بعض الفاظ ایسے ہیں جن کا عربی میں مفہوم کچھ اور ہے جبکہ اردو میں کچھ اور ہے۔ جیسے لفظ ذلیل ہے ‘ عربی میں اس کے معنی کمزور جبکہ اردو میں کمینے کے ہیں۔ *تفسیر مدنی: مولانا اسحاق مدنی* سو ارشاد فرمایا گیا اور اپنے اس خالق ومالک کا قرب ڈھونڈتے رہو۔ یعنی نیک اعمال کے ذریعے کہ جتنے تم نیکیوں اور اس کی اطاعت و فرمانبرداری میں آگے بڑھتے جاؤ گے اتنے ہی اس کے قرب اور رضائے خداوندی کے شرف سے مشرف وسرفراز ہوتے جاؤ گے۔ سو نماز و روزہ، حج و زکوٰۃ، صدقہ و خیرات، جہاد و قتال اور اقامت حدود وغیرہ جملہ عبادات و طاعات اور افعال وصفات خیر اس میں داخل ہیں کہ ان سب کے ذریعے انسان اس وحدہ لاشریک کی رضا و خوشنودی اور اسکے قرب و نزدیکی کے شرف سے مشرف ہوتا اور اس راہ میں آگے بڑھتا اور ترقی کرتا جاتا ہے۔ حضرت ابن عباس، مجاہد، قتادہ، حسن، زید، عطائ، ثوری اور سدی، ابو وائل وغیرہ جیسے اکابر مفسرین کرام اور ثقہ اہل علم اور اصحاب فضل سے یہاں پر وسیلہ کے یہی معنیٰ مروی و منقول ہیں۔ اس لئے یہ حضرات وسیلہ کا مفہوم عام طور پر اسی طرح کے الفاظ سے بیان کرتے ۔ " ای اطلبوا ما یقربکم الیہ من طاعتہ و عبادتہ " ۔ (روح، قرطبی، مدارک، جامع البیان، محاسن التاویل اور ابن کثیر وغیرہ) ۔ پس اہل بدعت کا اس کلمہ کو اپنے من پسند معانی پہنانا اور اس پر آگے طرح طرح کے قیاسات کی عمارات استوار کرنا سب کچھ بےاصل اور ان لوگوں کی اپنی اختراعات کے ذیل میں آتا ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ کیونکہ وسیلہ کے معنیٰ ہیں اللہ تعالیٰ کی اطاعت و فرمانبرداری کے ذریعے اس کا قرب ڈھونڈنا۔ نہ کہ کسی شخصیت کا وسیلہ پکڑنا۔ جیسا کہ عام طور پر سمجھا جاتا ہے۔ چناچہ قتادہ اس کا معنیٰ اس طرح بیان کرتے ۔ " ای تقربوا الیہ بطاعتہ والعمل بما یُرْضِیْہِ " ۔ (صفوۃ التفاسیر، محاسن التاویل، مدارک التنزیل اور ابن کثیر وغیرہ) ۔ وبِاللّٰہِ التوفیق لما یُحِبُّ وَیُرِیْدُ >------------- سورۃ البقرہ 186 اور (اے نبی ﷺ !) جب میرے بندے آپ سے میرے بارے میں سوال کریں تو (ان کو بتا دیجیے کہ) میں قریب ہوں میں تو ہر پکار نے والے کی پکار کا جواب دیتا ہوں جب بھی (اور جہاں بھی) وہ مجھے پکارے پس انہیں چاہیے کہ وہ میرا حکم مانیں اور مجھ پر ایمان رکھیں تاکہ وہ صحیح راہ پر رہیں. >Dr Israr Ahmed میرے نزدیک یہ دنیا میں حقوق انسانی کا سب سے بڑا منشور Magna Carta ہے کہ اللہ اور بندے کے درمیان کوئی فصل نہیں ہے۔ فصل اگر ہے تو وہ تمہاری اپنی خباثت ہے۔ اگر تمہاری نیت میں فساد ہے کہ حرام خوری تو کرنی ہی کرنی ہے تو اب کس منہ سے اللہ سے دعا کرو گے ؟ لہٰذا کسی پیر کے پاس جاؤ گے کہ آپ دعا کردیجیے ‘ یہ نذرانہ حاضر ہے۔ بندے اور خدا کے درمیان خود انسان کا نفس حائل ہے اور کوئی نہیں ‘ ورنہ اللہ تعالیٰ کا معاملہ تو یہ ہے کہ : ہم تو مائل بہ کرم ہیں کوئی سائل ہی نہیں راہ دکھلائیں کسے ‘ راہ رو منزل ہی نہیں ! اس تک پہنچنے کا واسطہ کوئی پوپ نہیں ‘ کوئی پادری نہیں ‘ کوئی پنڈت نہیں ‘ کوئی پروہت نہیں ‘ کوئی پیر نہیں۔ جب چاہو اللہ سے ہم کلام ہوجاؤ۔ علامہ اقبال نے کیا خوب کہا ہے : کیوں خالق و مخلوق میں حائل رہیں پردے ؟ پیران کلیسا کو کلیسا سے اٹھا دو ! میرا ہر بندہ جب چاہے ‘ جہاں چاہے مجھ سے ہم کلام ہوسکتا ہے #exploreourdeen #reminder
Dua toh allah se maangi jayegi ! Kisi insan se thori ! Ya kisi wali wgera se ! Beshaq log kehne lag jate hai qabron wale babe hai yeh sifarish krenhe ya inke waseele se yeh toh fir totally against yeh door kholte rahenge tab jakar toh itna bura haal hai muslims ka ! Itna simple ot seedha deen hai pata ni kyaa banadia logo ne !
وسیلہ کا مفہوم | ڈاکٹر اسرار احمد × مولانا اسحاق × مولانا مودودی
*بیان القرآن : ڈاکٹر اسرار احمد*
لفظ وسیلہ اردو میں تو ذریعہ کے معنی میں آتا ہے ‘ یعنی کسی تک پہنچنے کا کوئی ذریعہ بنا لینا ‘ سفارش کے لیے کسی کو وسیلہ بنا لینا۔ لیکن عربی زبان میں وسیلہ کے معنی ہیں قرب۔ بعض الفاظ ایسے ہیں جن کا عربی میں مفہوم کچھ اور ہے جبکہ اردو میں کچھ اور ہے۔ جیسے لفظ ذلیل ہے ‘ عربی میں اس کے معنی کمزور جبکہ اردو میں کمینے کے ہیں۔
*تفسیر مدنی: مولانا اسحاق مدنی*
سو ارشاد فرمایا گیا اور اپنے اس خالق ومالک کا قرب ڈھونڈتے رہو۔ یعنی نیک اعمال کے ذریعے کہ جتنے تم نیکیوں اور اس کی اطاعت و فرمانبرداری میں آگے بڑھتے جاؤ گے اتنے ہی اس کے قرب اور رضائے خداوندی کے شرف سے مشرف وسرفراز ہوتے جاؤ گے۔ سو نماز و روزہ، حج و زکوٰۃ، صدقہ و خیرات، جہاد و قتال اور اقامت حدود وغیرہ جملہ عبادات و طاعات اور افعال وصفات خیر اس میں داخل ہیں کہ ان سب کے ذریعے انسان اس وحدہ لاشریک کی رضا و خوشنودی اور اسکے قرب و نزدیکی کے شرف سے مشرف ہوتا اور اس راہ میں آگے بڑھتا اور ترقی کرتا جاتا ہے۔ حضرت ابن عباس، مجاہد، قتادہ، حسن، زید، عطائ، ثوری اور سدی، ابو وائل وغیرہ جیسے اکابر مفسرین کرام اور ثقہ اہل علم اور اصحاب فضل سے یہاں پر وسیلہ کے یہی معنیٰ مروی و منقول ہیں۔ اس لئے یہ حضرات وسیلہ کا مفہوم عام طور پر اسی طرح کے الفاظ سے بیان کرتے ۔ " ای اطلبوا ما یقربکم الیہ من طاعتہ و عبادتہ " ۔ (روح، قرطبی، مدارک، جامع البیان، محاسن التاویل اور ابن کثیر وغیرہ) ۔ پس اہل بدعت کا اس کلمہ کو اپنے من پسند معانی پہنانا اور اس پر آگے طرح طرح کے قیاسات کی عمارات استوار کرنا سب کچھ بےاصل اور ان لوگوں کی اپنی اختراعات کے ذیل میں آتا ہے ۔ والعیاذ باللہ ۔ کیونکہ وسیلہ کے معنیٰ ہیں اللہ تعالیٰ کی اطاعت و فرمانبرداری کے ذریعے اس کا قرب ڈھونڈنا۔ نہ کہ کسی شخصیت کا وسیلہ پکڑنا۔ جیسا کہ عام طور پر سمجھا جاتا ہے۔ چناچہ قتادہ اس کا معنیٰ اس طرح بیان کرتے ۔ " ای تقربوا الیہ بطاعتہ والعمل بما یُرْضِیْہِ " ۔ (صفوۃ التفاسیر، محاسن التاویل، مدارک التنزیل اور ابن کثیر وغیرہ) ۔ وبِاللّٰہِ التوفیق لما یُحِبُّ وَیُرِیْدُ
>-------------
سورۃ البقرہ 186
اور (اے نبی ﷺ !) جب میرے بندے آپ سے میرے بارے میں سوال کریں تو (ان کو بتا دیجیے کہ) میں قریب ہوں میں تو ہر پکار نے والے کی پکار کا جواب دیتا ہوں جب بھی (اور جہاں بھی) وہ مجھے پکارے پس انہیں چاہیے کہ وہ میرا حکم مانیں اور مجھ پر ایمان رکھیں تاکہ وہ صحیح راہ پر رہیں.
>Dr Israr Ahmed
میرے نزدیک یہ دنیا میں حقوق انسانی کا سب سے بڑا منشور Magna Carta ہے کہ اللہ اور بندے کے درمیان کوئی فصل نہیں ہے۔ فصل اگر ہے تو وہ تمہاری اپنی خباثت ہے۔ اگر تمہاری نیت میں فساد ہے کہ حرام خوری تو کرنی ہی کرنی ہے تو اب کس منہ سے اللہ سے دعا کرو گے ؟ لہٰذا کسی پیر کے پاس جاؤ گے کہ آپ دعا کردیجیے ‘ یہ نذرانہ حاضر ہے۔ بندے اور خدا کے درمیان خود انسان کا نفس حائل ہے اور کوئی نہیں ‘ ورنہ اللہ تعالیٰ کا معاملہ تو یہ ہے کہ :
ہم تو مائل بہ کرم ہیں کوئی سائل ہی نہیں
راہ دکھلائیں کسے ‘ راہ رو منزل ہی نہیں !
اس تک پہنچنے کا واسطہ کوئی پوپ نہیں ‘ کوئی پادری نہیں ‘ کوئی پنڈت نہیں ‘ کوئی پروہت نہیں ‘ کوئی پیر نہیں۔ جب چاہو اللہ سے ہم کلام ہوجاؤ۔ علامہ اقبال نے کیا خوب کہا ہے :
کیوں خالق و مخلوق میں حائل رہیں پردے ؟
پیران کلیسا کو کلیسا سے اٹھا دو !
میرا ہر بندہ جب چاہے ‘ جہاں چاہے مجھ سے ہم کلام ہوسکتا ہے
#exploreourdeen #reminder
ماشاء الله تبارك الله الحمد لله الله اكبر 🌹🌹☝️
الهم صلي على سيدنا وحبيبنا ونبينا محمد وعلى آل محمد 🌹🌹☝️
All 3 we're great scholar❤ From 🇮🇳
❤💯
Mashallah, bahot informative ❤
where do you get the Molana Moududi's part? can you share the link?
Voice of maududi ek channel hai waha pe bhi kaafi voice recordings hai maulana maududi ra ke !! Voice lectures unke purane recorded !
From Tahfeem ul quran
whole barvelism destroyed 😂
لیکن اس کا مطلب یہ بھی نہیں کہ ہمیں نیک لوگوں سے دعا نہیں لینی چاہۓ۔ البتہ نیت صحیح ہونی لازم ھے
Dua toh allah se maangi jayegi ! Kisi insan se thori ! Ya kisi wali wgera se ! Beshaq log kehne lag jate hai qabron wale babe hai yeh sifarish krenhe ya inke waseele se yeh toh fir totally against yeh door kholte rahenge tab jakar toh itna bura haal hai muslims ka ! Itna simple ot seedha deen hai pata ni kyaa banadia logo ne !