Haay Abbas as | Syed Sajjad Naqvi | Marsiya Mola Abbas 2023

Поділитися
Вставка
  • Опубліковано 19 жов 2024

КОМЕНТАРІ • 5

  • @inayatazadarichannel4484
    @inayatazadarichannel4484 10 місяців тому

    Haay Haay 😢..Mere moula Abul fazlil Abbas as Al madad Adrikini,😢

  • @hamzanaqvi4831
    @hamzanaqvi4831 Рік тому +1

    ہاے ہاے 😭😭😭😭

  • @syedmuhammadharoonshah6602
    @syedmuhammadharoonshah6602 Рік тому +1

    😭

  • @ridazainab8380
    @ridazainab8380 Рік тому

    uskay lyrics kahan se mill sktay Hain????

    • @SyedSajjadNaqviOfficial
      @SyedSajjadNaqviOfficial  Рік тому

      ‎دل پھٹا جاتا ہے سب اہل قلم روتے ہیں
      ‎چاہنے والے بصد رنج و الم روتے ہیں
      ‎شور گریے کا ہے سب اہل حرم روتے ہیں
      ‎خاک پر بیٹھے ہوۓ شاہ ِ امم روتے ہیں
      ‎زخم کے درد کا احساس بتاؤں کیسے
      ‎مقتل ِ حضرت ِ عبّاس سناؤں کیسے
      ‎لے کے مشکیزہ چلا جانبِ دریا ذی جا
      ‎اشک آنکھوں سے مسلسل تھے رواں بھرتا تھا آ
      ‎آ گئے بھائی کے نزدیک تڑپتے ہویے شاہ
      ‎کاٹ کے فاتحہ کی آیت لکھی انّ للہ
      ‎شہہ کو معلوم ہے غربت کا ہے مارا بھائی
      ‎لوٹ کے اب نہیں آۓ گا ہمارا بھائی
      ‎جاں فدا ِ شہہ ِ ابرار وفا دار ِ حسین
      ‎تپتے صحرا میں مصیبت میں مدد گار ِ حسین
      ‎مونس و چارہ گر و ناصر و غم خار ِحسین
      ‎الغرض ا گیا دریا پہ علمدار ِ حسین
      ‎مشک بھر کر جو چلا جانب ِ خیمہ ہاے
      ‎تیر ہر سمت سے عبّاس پہ برسا ہاے
      ‎آکے اک تیر ِ ستم مشک سکینہ پہ لگا
      ‎چد گئی مشک سر خاک زمیں پانی بہا
      ‎دل عبّاس دلاور کو بڑا رنج ہوا
      ‎نہ گہاں آکے لگا آنکھ میں اک تیر جفا
      ‎ظلم پھر ایسا ہوا غیرت الیاس کے ہاتھ
      ‎خاک پر کٹ کے گرے شاہ کے عبّاس کے ہاتھ
      ‎تیر کو کھینچنا زانو سے جو چاہا ہاے
      ‎اس نے زانو کے قرین سر کو جھکایا ہاے
      ‎گُرز پھر ایسا ستمگار نے مارا ہاے
      ‎زخم گہرا تھا نہ رہوار پہ سمبھلا ہاے
      ‎ہاتھ موجود نہ تھے ظلم کچھ ایسا ڈھایا
      ‎منہ کے بل خاک پہ شبّیر کا بھائی آیا
      ‎سن کے آواز سلام اشک بہا کر دوڑے
      ‎جانب ِ نہر بن ِ ساقی ِ کوثر دوڑے
      ‎خاک اڑاتے ہویے سر پیٹ کے سرور دوڑے
      ‎تھام کر اپنی کمر بنت ِ پیمبر دوڑے
      ‎تھی جو وابستہ بہت آس مگر ٹوٹ گئی
      ‎بھائی کے مرنے سے بھائی کی کمر ٹوٹ گئی
      ‎شاہ اب خون کے آنسوں نہ بہائیں کیسے
      ‎ دن دکھایا ہے یہ پردیس میں کیا قسمت نے
      ‎ٹھوکریں کھاتے ہویے خاک پہ گرتے گرتے
      ‎پاس عبّاس کے اس طرح شہہ دیں پہنچھے
      ‎خاک پر بیٹھ کے فرمایا گزر جاتا میں
      ‎ کاش عبّاس سے پہلے یہاں مر جاتا میں
      ‎شاہ جب آے تو عبّاس تڑپ کر بولے
      ‎دیکھ لوں آپ کو جی بھر کے قضا سے پہلے
      ‎دل پھٹا جاتا ہے ہوتی ہے گھٹن رہ رہ کے
      ‎تیر ہے ایک میں اک آنکھ میں ہے خون میرے
      ‎شہہ نے اک آنکھ سے خوں سن کے یہ پوچھا ہاے
      ‎تیر اک آنکھ سے روتے ہویے کھینچا ہاے
      ‎روۓ سجاد سبھی اہل حرم میر ہلال
      ‎تھر تھرایا سر قرطاس قلم میر ہلال
      ‎بڑھ گیا اور بھی سادات کا غم میر ہلال
      ‎دل دو پارہ ہے نہیں تابے رقم میر ھلال
      ‎ا گیا وقت قضا ساتھ یہیں چھوڑ دیا
      ‎بھائی کے سامنے اک بھائی نے دم توڑ دی