جی ضرور! مجاہد حسین سے مخاطب ہو کے یہ سید کہتے ہیں کہ جناب بادشاہ سید عباس جان سید سن 1886 - 7 ذوالحج میں کرم ایجنسی کے گاؤں ملانہ میں پردہ فرما گئے. اس گاؤں میں جس گھر میں سید محترم رہتے تھے وہاں ان کے بیٹھنے کی جگہ (تخت) جو اب بھی موجود ہے. اس گھر میں اب بھی کوئی اچھا یا برا دن ہو جعمرات ہو یا کوئی پروگرام ہو یہ لوگ کھانا رکھیں گے، نہیں رکھیں گے تو سارا گھر مصیبت میں گرفتار ہوگا. 7 ذوالحج 1886 میں اس عورت نے سید موصوف کو دودھ میں زہر ملا کر دیا، سید محترم نے عورت سے کہا میں نے وفات نہیں کرنی تم کیوں مجھے شہید کرنا چاہتی ہو؟ زہر آلود دودھ دیا گیا جب سید نے نوش کیا تو ایک ہی الٹی کی اور پھر دنیا سے رحلت فرما گئے مگر سید موصوف نے ایسی رحلت کی ہے کہ ملانہ سے لے کر کلایہ (اورکزئی ایجنسی) تک ہر جگہ گفتگو کی ہے یہاں تک کہ جب جنازہ رکھا گیا ایک جگہ لوگ سائے میں بیٹھ گئے تو ایک ہندو ہنس رہا تھا، ان لوگوں نے ہندو سے کہا خدا تمھیں غرق کرے دیکھ نہیں رہے ہو جنازہ رکھا ہے ہم رو رہے ہیں اور تم ہنس رہے ہو. ہندو نے کہا تم لوگ اندھے ہو! نہ تم نے دیکھا تھا اور نہ تم لوگوں نے مانا تھا، سید محترم تو خود جنازے میں جارہے ہیں تمھارے ساتھ میں دیکھ رہا ہوں، تم لوگ نہیں دیکھ رہے. ایسی ہستی تھی وہ، وہ ہماری طرح اندھے نہیں تھے ہم میں تو کچھ نہیں ہے آج الله پاک آپ پر رحم کرم کرے کے سید محترم کی خاطر آپ لوگ ہم سے بھی محبّت کرتے ہو. مجاہد حسین شریعت کے مطابق آپ 30 سال بعد قبر کھول کر کسی دوسرے مردے کو دفن کر سکتے ہو، دشمنوں نے جناب سید میرانور شاہ بزرگوار کے قبر مبارک کو 40 سال بعد کھولا تو سید میرانور شاہ بزرگوار کو دیکھا تلاوت قرآن کر رہے تھے اور دشمنوں سے فرمانے لگے! اے منافقین جس مقصد کیلئے آئے ہو وہ کرو باقی بندے کو آپ کچھ نہیں کہہ سکتے (یعنی وہ معلعون جس کا نام شاہ اسحاق تھا اس نے سید میرانور شاہ بزرگوار کا سر مبارک تن سے جدا کر دیا) بیشمار لعنت ہو اس معلعون پر. بادشاہ سید عباس جان سید، جناب سید حسن شاہ بزرگوار کے فرزند تھے ان کے بڑے بھائی کا نام سید محسن تھا اور درمیانے بھائی کے نام سید میر ابراہیم تھا اور چوتھا بھائی کلایہ جنگ میں شہید ہوا تھا اس کا نام تھا سید ابو الحسن. ان کے تینوں بھائی بھی کامل تھے اور تین بہنیں بھی کاملا تھیں، ان کی اولاد نہیں تھی، ایک جگہ سنا ہے ان کی شادی تھی اور ایک جگہ سنا ہے شادی نہیں تھی. ان کے باقی بھائی اس وقت کلایہ میں تھے. جب انکے بڑے بھائی کی شادی ہوئی جناب سید علی شاہ سید کی اکلوتی بیٹی سے وہ عورت بھی کاملا تھی اور سید محترم کے بڑے بھائی یعنی سید محسن سید بھی کامل تھے، جب انکے ہاں بیٹا ہوا جن کا نام سید گوہر جان تھا، انکے ولادت کے چند دن بعد انکی والدہ رحلت کرگئی. جب یہ بی بی وفات پا گئیں تو بادشاہ سید عباس جان سید نے اپنے بھائی سے کہا یہ بھتیجا (گوہر جان سید) مجھے دے دیں آپ اگر دوسرا نکاح کرنا چاہتے ہیں تو کر لیں. سید گوہر جان جناب بادشاہ سید عباس جان سید کے سینے پے بڑا ہوا ہے انکے ساتھ ساتھ رہا ہے، اس بچے نے دنیا کا دودھ نہیں پیا سید عباس جان سید انہیں اپنا انگوٹھا دیتے تھے. سن 1936 میں 19 جون کے دن وہ بھی وفات پا گئے
SUBSCRIBE HERE👇
ua-cam.com/users/AnwariYam
اللّٰہ د جنت الفردوس نصیب بادشاہ سید عباس جان سید
❤❤jar
خق بادشاہ سید عباس جان سید دے 🙏
JAR SALAM BADSHAH SYED MIR ANWAR SHAH SYAD BASDASH PAK
Salam ya sayed abbas jana sayeda
حَق "سپہ "سالّار" "سیّد میّر سیّد عبّاس جان سیّد" دے____☝ ❤🙏🏻
JAR SALAM BADSHAH SYED MIR SYED ABBAS JAN SYED
جار شم بادشاہ میر سید عباس جان سید میاں
Moula da salamat lara 🥰
Ameen - taso sara😍 zoorawar taso be mehraban osa
Jarr❤❤
Jaaaar❤
Next part please 😢
جار شم
Ya Ali madad
Respected sir
Do you have translation pashto to Urdu kindly send me
De yo frnd woo pewar wla syed woo name syed Haider baba waa agha nama na wo welaaa
بھائی یہ اردو میں بتا سکتے ہیں کہ کیا کہ رہے ہیں
مجھے بہت عقیدت ہے سید بادشاہ سے
جی ضرور!
مجاہد حسین سے مخاطب ہو کے یہ سید کہتے ہیں کہ جناب بادشاہ سید عباس جان سید سن 1886 - 7 ذوالحج میں کرم ایجنسی کے گاؤں ملانہ میں پردہ فرما گئے. اس گاؤں میں جس گھر میں سید محترم رہتے تھے وہاں ان کے بیٹھنے کی جگہ (تخت) جو اب بھی موجود ہے. اس گھر میں اب بھی کوئی اچھا یا برا دن ہو جعمرات ہو یا کوئی پروگرام ہو یہ لوگ کھانا رکھیں گے، نہیں رکھیں گے تو سارا گھر مصیبت میں گرفتار ہوگا.
7 ذوالحج 1886 میں اس عورت نے سید موصوف کو دودھ میں زہر ملا کر دیا، سید محترم نے عورت سے کہا میں نے وفات نہیں کرنی تم کیوں مجھے شہید کرنا چاہتی ہو؟ زہر آلود دودھ دیا گیا جب سید نے نوش کیا تو ایک ہی الٹی کی اور پھر دنیا سے رحلت فرما گئے مگر سید موصوف نے ایسی رحلت کی ہے کہ ملانہ سے لے کر کلایہ (اورکزئی ایجنسی) تک ہر جگہ گفتگو کی ہے یہاں تک کہ جب جنازہ رکھا گیا ایک جگہ لوگ سائے میں بیٹھ گئے تو ایک ہندو ہنس رہا تھا، ان لوگوں نے ہندو سے کہا خدا تمھیں غرق کرے دیکھ نہیں رہے ہو جنازہ رکھا ہے ہم رو رہے ہیں اور تم ہنس رہے ہو. ہندو نے کہا تم لوگ اندھے ہو! نہ تم نے دیکھا تھا اور نہ تم لوگوں نے مانا تھا، سید محترم تو خود جنازے میں جارہے ہیں تمھارے ساتھ میں دیکھ رہا ہوں، تم لوگ نہیں دیکھ رہے. ایسی ہستی تھی وہ، وہ ہماری طرح اندھے نہیں تھے ہم میں تو کچھ نہیں ہے آج الله پاک آپ پر رحم کرم کرے کے سید محترم کی خاطر آپ لوگ ہم سے بھی محبّت کرتے ہو.
مجاہد حسین شریعت کے مطابق آپ 30 سال بعد قبر کھول کر کسی دوسرے مردے کو دفن کر سکتے ہو، دشمنوں نے جناب سید میرانور شاہ بزرگوار کے قبر مبارک کو 40 سال بعد کھولا تو سید میرانور شاہ بزرگوار کو دیکھا تلاوت قرآن کر رہے تھے اور دشمنوں سے فرمانے لگے! اے منافقین جس مقصد کیلئے آئے ہو وہ کرو باقی بندے کو آپ کچھ نہیں کہہ سکتے (یعنی وہ معلعون جس کا نام شاہ اسحاق تھا اس نے سید میرانور شاہ بزرگوار کا سر مبارک تن سے جدا کر دیا) بیشمار لعنت ہو اس معلعون پر.
بادشاہ سید عباس جان سید، جناب سید حسن شاہ بزرگوار کے فرزند تھے ان کے بڑے بھائی کا نام سید محسن تھا اور درمیانے بھائی کے نام سید میر ابراہیم تھا اور چوتھا بھائی کلایہ جنگ میں شہید ہوا تھا اس کا نام تھا سید ابو الحسن. ان کے تینوں بھائی بھی کامل تھے اور تین بہنیں بھی کاملا تھیں، ان کی اولاد نہیں تھی، ایک جگہ سنا ہے ان کی شادی تھی اور ایک جگہ سنا ہے شادی نہیں تھی.
ان کے باقی بھائی اس وقت کلایہ میں تھے. جب انکے بڑے بھائی کی شادی ہوئی جناب سید علی شاہ سید کی اکلوتی بیٹی سے وہ عورت بھی کاملا تھی اور سید محترم کے بڑے بھائی یعنی سید محسن سید بھی کامل تھے، جب انکے ہاں بیٹا ہوا جن کا نام سید گوہر جان تھا، انکے ولادت کے چند دن بعد انکی والدہ رحلت کرگئی. جب یہ بی بی وفات پا گئیں تو بادشاہ سید عباس جان سید نے اپنے بھائی سے کہا یہ بھتیجا (گوہر جان سید) مجھے دے دیں آپ اگر دوسرا نکاح کرنا چاہتے ہیں تو کر لیں.
سید گوہر جان جناب بادشاہ سید عباس جان سید کے سینے پے بڑا ہوا ہے انکے ساتھ ساتھ رہا ہے، اس بچے نے دنیا کا دودھ نہیں پیا سید عباس جان سید انہیں اپنا انگوٹھا دیتے تھے. سن 1936 میں 19 جون کے دن وہ بھی وفات پا گئے