عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ: " رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم وتر كى دو ركعتوں ميں سلام نہيں پھيرتے تھے" اور ايك روايت كے الفاظ يہ ہيں: " نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم تين وتر ادا كرتے تو اس كى آخر كے علاوہ نہيں بيٹھتے تھے" سنن نسائى ( 3 / 234 ) سنن بيھقى ( 3 / 31 ) امام نووى رحمہ اللہ تعالى المجموع ميں لكھتےہيں: امام نسائى نے حسن سند كے ساتھ اور بيھقى نے صحيح سند كے ساتھ روايت كيا ہے. ليكن اگر وہ پانچ يا سات وتر اكٹھے ادا كرے تو صرف اس كے آخر ميں ايك ہى تشھد بيٹھے اور سلام پھير دے، اس كى دليل مندرجہ ذيل حديث ہے: عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ: " رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم رات كو گيارہ ركعت نماز ادا كرتے اس ميں پانچ ركعت وتر ادا كرتے اور ان ميں آخرى ركعت كے علاوہ كہيں نہ بيٹھتے" صحيح مسلم حديث نمبر ( 737 ).
مولانا صاحب سے طریقہ پوچھا گیا تھا تو انہوں نے وتر سے پہلے تکبیر تحریمہ کا طریقہ بتایا، مگر اس کے لئے ایک بھی حدیث بیان نہیں کی، تا کہ سنت طریقہ ثابت ہو جاتا، صرف 3 پڑھنے کے ثبوت دیے ہیں، جب کہ صحیح احادیث میں ثابت ہے کہ آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم 3 رکعت وتر میں 2 پڑھ کر سلام پھیر کر تیسری الگ پڑھتے تھے وہ حدیث بالکل بھی نہیں بتائی گئی،
عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ: " رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم وتر كى دو ركعتوں ميں سلام نہيں پھيرتے تھے" اور ايك روايت كے الفاظ يہ ہيں: " نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم تين وتر ادا كرتے تو اس كى آخر كے علاوہ نہيں بيٹھتے تھے" سنن نسائى ( 3 / 234 ) سنن بيھقى ( 3 / 31 ) امام نووى رحمہ اللہ تعالى المجموع ميں لكھتےہيں: امام نسائى نے حسن سند كے ساتھ اور بيھقى نے صحيح سند كے ساتھ روايت كيا ہے. اھـ
تو وہ کون سی حدیث کا منکر ہوا، براہ کرم اس طریقہ کی کوئی حدیث اپنے علما سے پوچھ کر لازمی لکھئے گا کہ محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے اس طریقے سے پڑھی قنوت کی دعا سے پہلے تکبیر پڑھی ہو، تا کہ سب کو حدیث کا علم ہو جائے
مولانا صاحب تین رکعت کا جو طریقہ آپ نے بتایا ہے یہ حدیث سے تو ثابت نہیں جو آپ حدیث بتارہے ہیں اس سے تین وتر تو ثابت ہیں لیکن طریقہ تو ثابت نہیں دو اور ایک وتر تو ثابت ہیں آپ جو بھی بتارہے ہیں ان تمام آحادیث میں دو قعدہ اور ایک سلام ثابت نہیں ہوتا بلکہ دو قعدہ دو سلام یا ایک قعدہ ایک سلام یعنی اگر التحیات پر دو دفعہ بیٹھنا ہے تو دو سلام کرنے ہوں گے یا پھردو رکعت کے بعد التحیات پر نہ بیٹھوصرف آخری رکعت یعنی تیسری رکعت میں التحیات میں بیٹھ کر سلام پھیرنا ہوگا
ماشاء اللہ محمد دین سیالوی صاحب بڑے احسن طریقے سے بیان کرتے ہیں
عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ:
" رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم وتر كى دو ركعتوں ميں سلام نہيں پھيرتے تھے"
اور ايك روايت كے الفاظ يہ ہيں:
" نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم تين وتر ادا كرتے تو اس كى آخر كے علاوہ نہيں بيٹھتے تھے"
سنن نسائى ( 3 / 234 ) سنن بيھقى ( 3 / 31 ) امام نووى رحمہ اللہ تعالى المجموع ميں لكھتےہيں: امام نسائى نے حسن سند كے ساتھ اور بيھقى نے صحيح سند كے ساتھ روايت كيا ہے.
ليكن اگر وہ پانچ يا سات وتر اكٹھے ادا كرے تو صرف اس كے آخر ميں ايك ہى تشھد بيٹھے اور سلام پھير دے، اس كى دليل مندرجہ ذيل حديث ہے:
عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ:
" رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم رات كو گيارہ ركعت نماز ادا كرتے اس ميں پانچ ركعت وتر ادا كرتے اور ان ميں آخرى ركعت كے علاوہ كہيں نہ بيٹھتے"
صحيح مسلم حديث نمبر ( 737 ).
مولانا صاحب سے طریقہ پوچھا گیا تھا تو انہوں نے وتر سے پہلے تکبیر تحریمہ کا طریقہ بتایا،
مگر اس کے لئے ایک بھی حدیث بیان نہیں کی، تا کہ سنت طریقہ ثابت ہو جاتا،
صرف 3 پڑھنے کے ثبوت دیے ہیں،
جب کہ صحیح احادیث میں ثابت ہے کہ آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم 3 رکعت وتر میں 2 پڑھ کر سلام پھیر کر تیسری الگ پڑھتے تھے وہ حدیث بالکل بھی نہیں بتائی گئی،
Molvi sahab aap sahi hadees bataye jo Bukhari m sunnat aur subse Afzal tariqa h
ماشاءاللہ
Sahi Bukhari padiye
Aap jan jayege namaz e witr Allah ke Nabi ne kesi padi h
یہ طریقہ تو کہی بھی نہی ملتی
Molvi sahab gol gol mat ghumaye
یہ طریقہ تو کہیں بھی نہیں ملتا
Abdulsalam Hassan اس کو کام معلوم نہیں
آپ بتا دو بھائی
آپ بتا دو بھائی
عائشہ رضى اللہ تعالى عنہا بيان كرتى ہيں كہ:
" رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم وتر كى دو ركعتوں ميں سلام نہيں پھيرتے تھے"
اور ايك روايت كے الفاظ يہ ہيں:
" نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم تين وتر ادا كرتے تو اس كى آخر كے علاوہ نہيں بيٹھتے تھے"
سنن نسائى ( 3 / 234 ) سنن بيھقى ( 3 / 31 ) امام نووى رحمہ اللہ تعالى المجموع ميں لكھتےہيں: امام نسائى نے حسن سند كے ساتھ اور بيھقى نے صحيح سند كے ساتھ روايت كيا ہے. اھـ
اس طریقے سے جو انکار کرے او منکر حدیث ہے
تو وہ کون سی حدیث کا منکر ہوا، براہ کرم اس طریقہ کی کوئی حدیث اپنے علما سے پوچھ کر لازمی لکھئے گا کہ محمد صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے اس طریقے سے پڑھی
قنوت کی دعا سے پہلے تکبیر پڑھی ہو، تا کہ سب کو حدیث کا علم ہو جائے
مولانا صاحب تین رکعت کا جو طریقہ آپ نے بتایا ہے
یہ حدیث سے تو ثابت نہیں جو آپ حدیث بتارہے ہیں اس سے تین وتر تو ثابت ہیں لیکن طریقہ تو ثابت نہیں
دو اور ایک وتر تو ثابت ہیں
آپ جو بھی بتارہے ہیں ان تمام آحادیث میں دو قعدہ اور ایک سلام ثابت نہیں ہوتا بلکہ دو قعدہ دو سلام یا ایک قعدہ ایک سلام
یعنی اگر التحیات پر دو دفعہ بیٹھنا ہے تو دو سلام کرنے ہوں گے یا پھردو رکعت کے بعد التحیات پر نہ بیٹھوصرف آخری رکعت یعنی تیسری رکعت میں التحیات میں بیٹھ کر سلام پھیرنا ہوگا