شورش کاشمیری صاحب کی زندگی اس قدر بے باک، صاف ستھری،اور روشن و تابناک ہے کہ انھیں اپنے زمانے کی تاریخ مجسم ٹھہرانے یا ایک زندہ تاریخ کہنے میں کویٔ مبالغہ نہ ہوگا۔ اللہ انہیں جنت میں اعلی مقام عطا فرمائے آمین
ھزاروں سال بعد ایسے اشخاص پیدا ھوتے ھیں مجھے فخر ھے میں نے انہیں بڑے قریب سے دیکھا اورسنااللہ آغاشورش کاشمیری رحمتہ اللہ علیہ کی قبرکونورسے بھرے اللہ تعالی جنت میں اعلی مقام عطا فرمائے ۔امين يارب العالمين
Bohat qeemati live videos hen Agha ji witnesses about Taqseem-e-Hind & musalmanon ki halat-e-zar. Bangladesh, Balochistan ke bare men sahi kaha gaya tha ...!
میں ان خوش نصیب لوگوں میں سے ھوں جو آغا شورش کاشمیری رحمت اللہ علیہ کی تقریر یں سننے کا شرف حاصل کر چکے ھیں- پہلی بار جبکہ میں گورنمنٹ کالج سیٹلائٹ ٹاون گوجرانوالہ میں فرسٹ ائیر کا طلب علم تھا-3مارچ 1970بروز جمعہ مبارک تعمیر ملت ھائی سکول گوجرانوالہ کے ھیڈ ماسٹر شیخ عبداللطیف کی دعوت پر سیٹلائٹ ٹاون گوجرانوالہ میں تشریف لائےتھے-اور مغربی کی نمازکے بعد ان کی زیارت اور تقریر سے فیضیاب ھو ا- اس کے بعد 1970کےپرآشوب سیاسی سال میں ھی شیرانوالہ باغ گوجرانوالہ کے جلسہء عام 28مئی1970و عشاء کی نمازکے بعد تقریرکی اور سوشلزم کےحامیوں اور خصوصی طور پر نام نہاد"سوشلسٹ مولویوں" کی ایسی خبر لی،کہ شیر آ نوالہ باغ کی جلسہ گاہ میں ھزاروں کی تعداد. میں موجود سامعین پر سحر طاری کر دیا تھا- ھم چند لوگ ابنے گاوءں آروپ ہ(AROO) سے اغاشورش (رح) کی تقریر سننے کے سائیکلوں پر آئے تھے اور رات کے پچھلے پہر واپس گھر پہونچےتھے! لیکن آج یکم اپریل 2019تقریبا49سال گزرنے کے بعد بھی شورش(رح) کی تقریر کا سحر میں بالکل اسی طرح محسوس کرتاھوں کہ جیسے یہ کل کی بات ھو! !! آغا شورش(رح)1970ء میں سوشلزم کے خلاف شمشیر برہنہ بن کر سامنے آئے تھے!!!!! اس کے بعد جون1970کی ایک رات فاروقیہ مسجد ڈسکہ(ضلع سیالکوٹ) کے بالمقابل آ غا رح کی ولولہ انگیز تقریر سنی!! 4اور5اگست1972کی درمیانی رات باغ بیرون موچی دروازہ لاھور کی جلسہ گاہ میں شورش رح کو اسٹیج پر تقریر سے پہلے اس حال میں دیکھا کہ زخمی سر پر پٹیاں بندھی ھوئی ھیں کہ اس وقت کی نام نہاد "عوامی"فاشسٹ پیپلز پارٹی کے حکومتی جیالوں نے ھائی کورٹ لاھور کے بار روم میں وکلاء سے خطاب کے دوران حق گوئی کی پاداش میں. آغا(رح)کو زخمی کر دیا تھا-!!!!!!!! آ غا شورش رح دم آخر(24اکتو بر1975) تک کلمہء حق کی پاداش میں صعوبتیں جھیلتے رھے-آغاشورش رح پر اللہ تعالی کی ھزاروں رحمتیں نازل ھو ں(امین) آج کے سییاست دانوں میں ھمیں دور دور تک ایسا جرات مند کوئی بھی دکھائی نھیں دیتا!!!! آغا شورش رح حکومت کی خوشامد کرنے والے اور اپوزیشن کے سرمایہ دار وں سے پیسہ لینے والے اخبارات (آ ج کل کے اینکر پرسنز) کے بارے میں ایک طنزیہ شعر بکٹرت پڑھا کرتے تھے************ اے رب ذوالجلال تری برتری کی خیر!**. کن ظالموں کی مدح وثناء کر رھا ھوں میں******************* اب حضرت آغا عبد الکریم شورش کاشمیری جیسے جرآت مند خطیب، حق گو صحافی،اور قادراکلام شاعر پیدا نھیں ھوں گے! ! رحمت اللہ علیہ. بروفیسر محمد اسلم اعوان سابق صدر شعبہء اردو گورنمنٹ پوسٹ گریجوئیٹ اسلامیہ کالج گوجرانوالہ
شورش صاحب کی گفتگو سے یہی تاثر ملتا ہے کہ موصوف کو بادلنخواستہ پاکستان ہجرت کرنا پڑی اور قائد اعظم کو رحمۃ اللہ علیہ کہنا پڑا۔ ورنہ ان کے منہ سے گاندہی جی کے قصیدے سن کہ یہی محسوس ہوتا ہے کہ دل ابھی پیچھے متحدہ ہندوستان میں ہی اٹکا ہوا ہے۔
قادیانی تجزیہ !!! جناب ; شورش صاحب باوجود اس کے کہ وہ تحریک پاکستان ميں شامل نہ تھے سب سے بڑے پاکستانی تھےِ میرا سب کچھ میرے وطن کا ھے. بقول: مجید نظامی. مدیر نوائے وقت
Agha shorish kashmiri OR INKI BOOK SA RELATED STORY WOH LOUGH JIN KA LAHU PAKISTAN KI BONYADOUN MAI HAI. PAKISTAN REAL HEROES IN KA BOOK KA HAWALA SA KINDLY RABTA KARAIN
شورش کاشمیری صاحب کی زندگی اس قدر بے باک، صاف ستھری،اور روشن و تابناک ہے کہ انھیں اپنے زمانے کی تاریخ مجسم ٹھہرانے یا ایک زندہ تاریخ کہنے میں کویٔ مبالغہ نہ ہوگا۔
اللہ انہیں جنت میں اعلی مقام عطا فرمائے آمین
ھزاروں سال بعد ایسے اشخاص پیدا ھوتے ھیں مجھے فخر ھے میں نے انہیں بڑے قریب سے دیکھا اورسنااللہ آغاشورش کاشمیری رحمتہ اللہ علیہ کی قبرکونورسے بھرے اللہ تعالی جنت میں اعلی مقام عطا فرمائے ۔امين يارب العالمين
بہت قریب سے ہم نے بھی دیکھا اور ہفتہ وار چٹان کے مستقل قاری تھے
کمال ہے آغا شورش کاشمیری
بہت کچھ کہہ گئے
Jazakallah Shah Hasan Ata (Alig) my Nana Ab'bu
یہ ریکارڈ مجھ جیسے طلباء ادب اور وطیرہ سلف کے دیوانوں پر ایک احسان عظیم ہے، بارک اللہ
رب العزت شورش کاشمیری مرحوم کے درجات بلند فرمائے آمین۔۔۔کمال شخص تھا
محمد جمیل نجم سابق ڈائریکٹر ایجوکیشن
آغا شورش کاشمیری کی سچائی اور بے باک خطابت نے مجھے متاثر کیا میں نے اپنے بیٹے کا نام شورش رشید رکھا
Excellent video clip loaded on social media by Dr. Khurshid Abdullah . Video is. Of literary nature.
Reading his Abul Kalam Azad was an eye open for me.. my Grand Father migrated from Ali Ghar.
Alas to confused generations!
sir, humanity will be ever grateful to you for these 3 priceless audios.my salutations.
Bohat qeemati live videos hen Agha ji witnesses about
Taqseem-e-Hind & musalmanon ki halat-e-zar.
Bangladesh, Balochistan ke bare men sahi kaha gaya tha ...!
اللہ کریم غریق رحمت فرمائے
عجیب قلندر شخص تھا
بے شمار آفریں ٹھکرائیں
A short history of indo pak in the words of eye witness.... excellent
Now such politicians are not there in India and Pakistan. A great and sincere leader
ماشاءالله جزاک الله
Allah may bless him in his paradise Amin.
we have great respect for abul kalam,sohrish,gandhi,and nehru.
bara maza aa raha sun k h
Upload krne ka dill se bht shukria.... Big thank you sir...
مزہ آ گیا
میں ان خوش نصیب لوگوں میں سے ھوں جو آغا شورش کاشمیری رحمت اللہ علیہ کی تقریر یں سننے کا شرف حاصل کر چکے ھیں- پہلی بار جبکہ میں گورنمنٹ کالج سیٹلائٹ ٹاون گوجرانوالہ میں فرسٹ ائیر کا طلب علم تھا-3مارچ 1970بروز جمعہ مبارک تعمیر ملت ھائی سکول گوجرانوالہ کے ھیڈ ماسٹر شیخ عبداللطیف کی دعوت پر سیٹلائٹ ٹاون گوجرانوالہ میں تشریف لائےتھے-اور مغربی کی نمازکے بعد ان کی زیارت اور تقریر سے فیضیاب ھو ا- اس کے بعد 1970کےپرآشوب سیاسی سال میں ھی شیرانوالہ باغ گوجرانوالہ کے جلسہء عام 28مئی1970و عشاء کی نمازکے بعد تقریرکی اور سوشلزم کےحامیوں اور خصوصی طور پر نام نہاد"سوشلسٹ مولویوں" کی ایسی خبر لی،کہ شیر آ نوالہ باغ کی جلسہ گاہ میں ھزاروں کی تعداد. میں موجود سامعین پر سحر طاری کر دیا تھا- ھم چند لوگ ابنے گاوءں آروپ ہ(AROO) سے اغاشورش (رح) کی تقریر سننے کے سائیکلوں پر آئے تھے اور رات کے پچھلے پہر واپس گھر پہونچےتھے! لیکن آج یکم اپریل 2019تقریبا49سال گزرنے کے بعد بھی شورش(رح) کی تقریر کا سحر میں بالکل اسی طرح محسوس کرتاھوں کہ جیسے یہ کل کی بات ھو! !! آغا شورش(رح)1970ء میں سوشلزم کے خلاف شمشیر برہنہ بن کر سامنے آئے تھے!!!!! اس کے بعد جون1970کی ایک رات فاروقیہ مسجد ڈسکہ(ضلع سیالکوٹ) کے بالمقابل آ غا رح کی ولولہ انگیز تقریر سنی!! 4اور5اگست1972کی درمیانی رات باغ بیرون موچی دروازہ لاھور کی جلسہ گاہ میں شورش رح کو اسٹیج پر تقریر سے پہلے اس حال میں دیکھا کہ زخمی سر پر پٹیاں بندھی ھوئی ھیں کہ اس وقت کی نام نہاد "عوامی"فاشسٹ پیپلز پارٹی کے حکومتی جیالوں نے ھائی کورٹ لاھور کے بار روم میں وکلاء سے خطاب کے دوران حق گوئی کی پاداش میں. آغا(رح)کو زخمی کر دیا تھا-!!!!!!!! آ غا شورش رح دم آخر(24اکتو بر1975) تک کلمہء حق کی پاداش میں صعوبتیں جھیلتے رھے-آغاشورش رح پر اللہ تعالی کی ھزاروں رحمتیں نازل ھو ں(امین) آج کے سییاست دانوں میں ھمیں دور دور تک ایسا جرات مند کوئی بھی دکھائی نھیں دیتا!!!! آغا شورش رح حکومت کی خوشامد کرنے والے اور اپوزیشن کے سرمایہ دار وں سے پیسہ لینے والے اخبارات (آ ج کل کے اینکر پرسنز) کے بارے میں ایک طنزیہ شعر بکٹرت پڑھا کرتے تھے************ اے رب ذوالجلال تری برتری کی خیر!**. کن ظالموں کی مدح وثناء کر رھا ھوں میں******************* اب حضرت آغا عبد الکریم شورش کاشمیری جیسے جرآت مند خطیب، حق گو صحافی،اور قادراکلام شاعر پیدا نھیں ھوں گے!
! رحمت اللہ علیہ. بروفیسر محمد اسلم اعوان سابق صدر شعبہء اردو گورنمنٹ پوسٹ گریجوئیٹ اسلامیہ کالج گوجرانوالہ
@@aslamawan5229 sir aap ki bato me bhi buhut Maza he Allah aap ko lambi Zindagi our amali salih ata Kare
Brilliant, Very informative .
Please upload this video again. Error in playing
shorish kashmiri zindabad mashallah
Kya recording unhi ki hai
کمال۔بہت شکریہ
Masha allah
Pls uplod if you have some moor
These type of recordings are very rare . I wish I had more .
According to Maulana Azad, in his book Azaadi e hind has held Nehru and Patel responsible for Partision of sub continent.
syed Attaulah shah bukhari rehmatullah aleh
شورش صاحب کی گفتگو سے یہی تاثر ملتا ہے کہ موصوف کو بادلنخواستہ پاکستان ہجرت کرنا پڑی اور قائد اعظم کو رحمۃ اللہ علیہ کہنا پڑا۔ ورنہ ان کے منہ سے گاندہی جی کے قصیدے سن کہ یہی محسوس ہوتا ہے کہ دل ابھی پیچھے متحدہ ہندوستان میں ہی اٹکا ہوا ہے۔
قادیانی تجزیہ !!!
جناب ; شورش صاحب باوجود اس کے کہ وہ تحریک پاکستان ميں شامل نہ تھے سب سے بڑے پاکستانی تھےِ
میرا سب کچھ میرے وطن کا ھے.
بقول: مجید نظامی. مدیر نوائے وقت
Agha shorish kashmiri OR INKI BOOK SA RELATED STORY WOH LOUGH JIN KA LAHU PAKISTAN KI BONYADOUN MAI HAI. PAKISTAN REAL HEROES IN KA BOOK KA HAWALA SA KINDLY RABTA KARAIN
Interview in 1975
1972 i am witness of this interview.
@@ms-jr6ci how
haaaai ye azeem log
ua-cam.com/video/QnmkAcFUWE4/v-deo.html itni qadawer shakhsyat ab paida ni hon gi
shurash eak tarikh hay