"Aal-e Nabi Aulad-e Ali Syed Hashmi Miyan With Sons At Nagpur Urs 2024 | Exclusive Footage "

Поділитися
Вставка
  • Опубліковано 10 лис 2024

КОМЕНТАРІ • 32

  • @mohdosmanghani5883
    @mohdosmanghani5883 3 місяці тому +1

    Subhanaallah MASHALLAH.Allah sala.o.alai walehi salam BESHAK

  • @SajjadMalek-r8v
    @SajjadMalek-r8v 3 місяці тому +1

    Masha Allah ❤❤❤

  • @GudduBaaj
    @GudduBaaj 2 місяці тому +1

    Nice ❤🎉😮😊

  • @MAHMED-s6h
    @MAHMED-s6h 2 місяці тому

    Nabi s.a.w ki tariqe apnao.!!

  • @JaanMohammad-12
    @JaanMohammad-12 2 місяці тому +1

    🇮🇪🌛🌹🌹🌹🌛🌜🌹🕋🌹🌛🌜🥀💐🌺

  • @tahirhussainhussain3251
    @tahirhussainhussain3251 3 місяці тому

    ❤❤❤❤❤ Subhanallah

  • @indiaheaven78
    @indiaheaven78 2 місяці тому

    App k kirdar practical se pahchan hogi duniya aur akhirath me .koun hi kis ki aulad nahi pucha jaega..😎

  • @MAHMED-s6h
    @MAHMED-s6h 2 місяці тому

    Nabi s.a.w. ki mano.

  • @MAHMED-s6h
    @MAHMED-s6h 2 місяці тому +1

    Bidah se bacho

  • @MAHMED-s6h
    @MAHMED-s6h 2 місяці тому +1

    Shirk se bacho

    • @kavishbhure8240
      @kavishbhure8240 Місяць тому

      Kya shirk hai is me

    • @kavishbhure8240
      @kavishbhure8240 Місяць тому

      Allah Taala ki zaat me kisi ko shareek krne ko shirk kahte hai

  • @Mdali-i4n2x
    @Mdali-i4n2x 2 місяці тому

    سوال: اگر کوئی میسون بنت بحدل کو کافر و مشرک مانتا ہو اس پر کیا شرعی حکم ہوگا؟ رہنمائی فرمائیں۔
    جواب: میسون بنت بحدل حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی زوجہ محترمہ ہیں، اور یہ نہ صرف مسلمان بلکہ تابعیات میں سے ہیں، جس پر کثیر شواہد و دلائل موجود ہیں۔ جب کہ بغیر دلیلِ شرعی کسی بھی مسلمان کو کافر و مشرک کہنا سخت حکم رکھتا ہے۔ ایسا کہنے والے کو حکمِ حدیث کے تحت توبہ و تجدید ایمان کا حکم ہے۔
    العباب الزاخر میں ہے: ”وميسون بنت بحدل بن أنيف؛ أم يزيد بن معاوية: من التابعيات“: یعنی میسون بنت بحدل بن انیف، یزید بن معاویہ کی ماں ہیں جو کہ تابعیات سے ہیں۔
    (العباب الزاخر، جلد 1، صفحہ 200)
    اسی طرح تاج العروس میں ہے: ”ميسون بنت بحدل: أم يزيد ابن معاوية بن أبي سفيان، رضي الله عن أبيه، وعليه من الله تعالى ما يستحق، قال الصاغاني: وهي من التابعيات․“ یعنی: میسون بنت بحدل، یزید بن معاویہ بن ابی سفیان (رضی اللہ عن ابیہ وعلیہ من اللہ تعالیٰ ما یستحق) کی والدہ ہیں۔ امام صاغانی نے فرمایا: آپ تابعیات میں سے ہیں۔
    (تاج العروس، جلد 16، صفحہ 529، دار الھدایہ)
    نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”أيما امرئ قال لأخيه: يا كافر. فقد باء بها أحدهما. إن كان كما قال. وإلا رجعت عليه“ یعنی: جس اپنے مسلمان بھائی کو کافر کہا تو ان دونوں میں سے ایک پر کفر لوٹ گیا یعنی یا تو کہنے والا خود کافر ہو گیا یہ وہ شخص جس کو اس نے کافر کہا۔
    (صحیح مسلم، جلد1، صفحہ79، دار احیاء التراث العربی)
    فتاوی ہندیہ میں ہے: ”والمختار للفتوى في جنس هذه المسائل أن القائل بمثل هذه المقالات إن كان أراد الشتم ولا يعتقده كافرا لا يكفر، وإن كان يعتقده كافرا فخاطبه بهذا بناء على اعتقاده أنه كافر يكفر كذا في الذخيرة“ یعنی: مختار للفتاوی ان جیسے مسائل میں یہ ہے کہ اس طرح کے کلام سے مراد اگر گالی دینا ہو اور کافر کہنے کا اعتقاد نہ ہو تو قائل کافر نہیں ہوگا۔ اور اگر قائل کا اعتقاد کفر کا ہو اور اس کو کافر سمجھ کر ہی مخاطب کیا تو قائل کافر ہو جائے گا اسی طرح ذخیرہ میں ہے۔ (فتاوی ہندیہ، جلد2، صفحہ278، دار الفکر بیروت)

  • @Mdali-i4n2x
    @Mdali-i4n2x 2 місяці тому

    😮سوال: اگر کوئی میسون بنت بحدل کو کافر و مشرک مانتا ہو اس پر کیا شرعی حکم ہوگا؟ رہنمائی فرمائیں۔
    جواب: میسون بنت بحدل حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی زوجہ محترمہ ہیں، اور یہ نہ صرف مسلمان بلکہ تابعیات میں سے ہیں، جس پر کثیر شواہد و دلائل موجود ہیں۔ جب کہ بغیر دلیلِ شرعی کسی بھی مسلمان کو کافر و مشرک کہنا سخت حکم رکھتا ہے۔ ایسا کہنے والے کو حکمِ حدیث کے تحت توبہ و تجدید ایمان کا حکم ہے۔
    العباب الزاخر میں ہے: ”وميسون بنت بحدل بن أنيف؛ أم يزيد بن معاوية: من التابعيات“: یعنی میسون بنت بحدل بن انیف، یزید بن معاویہ کی ماں ہیں جو کہ تابعیات سے ہیں۔
    (العباب الزاخر، جلد 1، صفحہ 200)
    اسی طرح تاج العروس میں ہے: ”ميسون بنت بحدل: أم يزيد ابن معاوية بن أبي سفيان، رضي الله عن أبيه، وعليه من الله تعالى ما يستحق، قال الصاغاني: وهي من التابعيات․“ یعنی: میسون بنت بحدل، یزید بن معاویہ بن ابی سفیان (رضی اللہ عن ابیہ وعلیہ من اللہ تعالیٰ ما یستحق) کی والدہ ہیں۔ امام صاغانی نے فرمایا: آپ تابعیات میں سے ہیں۔
    (تاج العروس، جلد 16، صفحہ 529، دار الھدایہ)
    نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”أيما امرئ قال لأخيه: يا كافر. فقد باء بها أحدهما. إن كان كما قال. وإلا رجعت عليه“ یعنی: جس اپنے مسلمان بھائی کو کافر کہا تو ان دونوں میں سے ایک پر کفر لوٹ گیا یعنی یا تو کہنے والا خود کافر ہو گیا یہ وہ شخص جس کو اس نے کافر کہا۔
    (صحیح مسلم، جلد1، صفحہ79، دار احیاء التراث العربی)
    فتاوی ہندیہ میں ہے: ”والمختار للفتوى في جنس هذه المسائل أن القائل بمثل هذه المقالات إن كان أراد الشتم ولا يعتقده كافرا لا يكفر، وإن كان يعتقده كافرا فخاطبه بهذا بناء على اعتقاده أنه كافر يكفر كذا في الذخيرة“ یعنی: مختار للفتاوی ان جیسے مسائل میں یہ ہے کہ اس طرح کے کلام سے مراد اگر گالی دینا ہو اور کافر کہنے کا اعتقاد نہ ہو تو قائل کافر نہیں ہوگا۔ اور اگر قائل کا اعتقاد کفر کا ہو اور اس کو کافر سمجھ کر ہی مخاطب کیا تو قائل کافر ہو جائے گا اسی طرح ذخیرہ میں ہے۔ (فتاوی ہندیہ، جلد2، صفحہ278، دار الفکر بیروت)

  • @sk.subhanrizvey5693
    @sk.subhanrizvey5693 3 місяці тому

    ❤ Masha allah ❤

  • @Mdali-i4n2x
    @Mdali-i4n2x 2 місяці тому

    سوال: اگر کوئی میسون بنت بحدل کو کافر و مشرک مانتا ہو اس پر کیا شرعی حکم ہوگا؟ رہنمائی فرمائیں۔
    جواب: میسون بنت بحدل حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی زوجہ محترمہ ہیں، اور یہ نہ صرف مسلمان بلکہ تابعیات میں سے ہیں، جس پر کثیر شواہد و دلائل موجود ہیں۔ جب کہ بغیر دلیلِ شرعی کسی بھی مسلمان کو کافر و مشرک کہنا سخت حکم رکھتا ہے۔ ایسا کہنے والے کو حکمِ حدیث کے تحت توبہ و تجدید ایمان کا حکم ہے۔
    العباب الزاخر میں ہے: ”وميسون بنت بحدل بن أنيف؛ أم يزيد بن معاوية: من التابعيات“: یعنی میسون بنت بحدل بن انیف، یزید بن معاویہ کی ماں ہیں جو کہ تابعیات سے ہیں۔
    (العباب الزاخر، جلد 1، صفحہ 200)
    اسی طرح تاج العروس میں ہے: ”ميسون بنت بحدل: أم يزيد ابن معاوية بن أبي سفيان، رضي الله عن أبيه، وعليه من الله تعالى ما يستحق، قال الصاغاني: وهي من التابعيات․“ یعنی: میسون بنت بحدل، یزید بن معاویہ بن ابی سفیان (رضی اللہ عن ابیہ وعلیہ من اللہ تعالیٰ ما یستحق) کی والدہ ہیں۔ امام صاغانی نے فرمایا: آپ تابعیات میں سے ہیں۔
    (تاج العروس، جلد 16، صفحہ 529، دار الھدایہ)
    نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”أيما امرئ قال لأخيه: يا كافر. فقد باء بها أحدهما. إن كان كما قال. وإلا رجعت عليه“ یعنی: جس اپنے مسلمان بھائی کو کافر کہا تو ان دونوں میں سے ایک پر کفر لوٹ گیا یعنی یا تو کہنے والا خود کافر ہو گیا یہ وہ شخص جس کو اس نے کافر کہا۔
    (صحیح مسلم، جلد1، صفحہ79، دار احیاء التراث العربی)
    فتاوی ہندیہ میں ہے: ”والمختار للفتوى في جنس هذه المسائل أن القائل بمثل هذه المقالات إن كان أراد الشتم ولا يعتقده كافرا لا يكفر، وإن كان يعتقده كافرا فخاطبه بهذا بناء على اعتقاده أنه كافر يكفر كذا في الذخيرة“ یعنی: مختار للفتاوی ان جیسے مسائل میں یہ ہے کہ اس طرح کے کلام سے مراد اگر گالی دینا ہو اور کافر کہنے کا اعتقاد نہ ہو تو قائل کافر نہیں ہوگا۔ اور اگر قائل کا اعتقاد کفر کا ہو اور اس کو کافر سمجھ کر ہی مخاطب کیا تو قائل کافر ہو جائے گا اسی طرح ذخیرہ میں ہے۔ (فتاوی ہندیہ، جلد2، صفحہ278، دار الفکر بیروت)

  • @Mdali-i4n2x
    @Mdali-i4n2x 2 місяці тому

    سوال: اگر کوئی میسون بنت بحدل کو کافر و مشرک مانتا ہو اس پر کیا شرعی حکم ہوگا؟ رہنمائی فرمائیں۔
    جواب: میسون بنت بحدل حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی زوجہ محترمہ ہیں، اور یہ نہ صرف مسلمان بلکہ تابعیات میں سے ہیں، جس پر کثیر شواہد و دلائل موجود ہیں۔ جب کہ بغیر دلیلِ شرعی کسی بھی مسلمان کو کافر و مشرک کہنا سخت حکم رکھتا ہے۔ ایسا کہنے والے کو حکمِ حدیث کے تحت توبہ و تجدید ایمان کا حکم ہے۔
    العباب الزاخر میں ہے: ”وميسون بنت بحدل بن أنيف؛ أم يزيد بن معاوية: من التابعيات“: یعنی میسون بنت بحدل بن انیف، یزید بن معاویہ کی ماں ہیں جو کہ تابعیات سے ہیں۔
    (العباب الزاخر، جلد 1، صفحہ 200)
    اسی طرح تاج العروس میں ہے: ”ميسون بنت بحدل: أم يزيد ابن معاوية بن أبي سفيان، رضي الله عن أبيه، وعليه من الله تعالى ما يستحق، قال الصاغاني: وهي من التابعيات․“ یعنی: میسون بنت بحدل، یزید بن معاویہ بن ابی سفیان (رضی اللہ عن ابیہ وعلیہ من اللہ تعالیٰ ما یستحق) کی والدہ ہیں۔ امام صاغانی نے فرمایا: آپ تابعیات میں سے ہیں۔
    (تاج العروس، جلد 16، صفحہ 529، دار الھدایہ)
    نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”أيما امرئ قال لأخيه: يا كافر. فقد باء بها أحدهما. إن كان كما قال. وإلا رجعت عليه“ یعنی: جس اپنے مسلمان بھائی کو کافر کہا تو ان دونوں میں سے ایک پر کفر لوٹ گیا یعنی یا تو کہنے والا خود کافر ہو گیا یہ وہ شخص جس کو اس نے کافر کہا۔
    (صحیح مسلم، جلد1، صفحہ79، دار احیاء التراث العربی)
    فتاوی ہندیہ میں ہے: ”والمختار للفتوى في جنس هذه المسائل أن القائل بمثل هذه المقالات إن كان أراد الشتم ولا يعتقده كافرا لا يكفر، وإن كان يعتقده كافرا فخاطبه بهذا بناء على اعتقاده أنه كافر يكفر كذا في الذخيرة“ یعنی: مختار للفتاوی ان جیسے مسائل میں یہ ہے کہ اس طرح کے کلام سے مراد اگر گالی دینا ہو اور کافر کہنے کا اعتقاد نہ ہو تو قائل کافر نہیں ہوگا۔ اور اگر قائل کا اعتقاد کفر کا ہو اور اس کو کافر سمجھ کر ہی مخاطب کیا تو قائل کافر ہو جائے گا اسی طرح ذخیرہ میں ہے۔ (فتاوی ہندیہ، جلد2، صفحہ278، دار الفکر بیروت)

  • @Mdali-i4n2x
    @Mdali-i4n2x 2 місяці тому

    سوال: اگر کوئی میسون بنت بحدل کو کافر و مشرک مانتا ہو اس پر کیا شرعی حکم ہوگا؟ رہنمائی فرمائیں۔
    جواب: میسون بنت بحدل حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی زوجہ محترمہ ہیں، اور یہ نہ صرف مسلمان بلکہ تابعیات میں سے ہیں، جس پر کثیر شواہد و دلائل موجود ہیں۔ جب کہ بغیر دلیلِ شرعی کسی بھی مسلمان کو کافر و مشرک کہنا سخت حکم رکھتا ہے۔ ایسا کہنے والے کو حکمِ حدیث کے تحت توبہ و تجدید ایمان کا حکم ہے۔
    العباب الزاخر میں ہے: ”وميسون بنت بحدل بن أنيف؛ أم يزيد بن معاوية: من التابعيات“: یعنی میسون بنت بحدل بن انیف، یزید بن معاویہ کی ماں ہیں جو کہ تابعیات سے ہیں۔
    (العباب الزاخر، جلد 1، صفحہ 200)
    اسی طرح تاج العروس میں ہے: ”ميسون بنت بحدل: أم يزيد ابن معاوية بن أبي سفيان، رضي الله عن أبيه، وعليه من الله تعالى ما يستحق، قال الصاغاني: وهي من التابعيات․“ یعنی: میسون بنت بحدل، یزید بن معاویہ بن ابی سفیان (رضی اللہ عن ابیہ وعلیہ من اللہ تعالیٰ ما یستحق) کی والدہ ہیں۔ امام صاغانی نے فرمایا: آپ تابعیات میں سے ہیں۔
    (تاج العروس، جلد 16، صفحہ 529، دار الھدایہ)
    نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”أيما امرئ قال لأخيه: يا كافر. فقد باء بها أحدهما. إن كان كما قال. وإلا رجعت عليه“ یعنی: جس اپنے مسلمان بھائی کو کافر کہا تو ان دونوں میں سے ایک پر کفر لوٹ گیا یعنی یا تو کہنے والا خود کافر ہو گیا یہ وہ شخص جس کو اس نے کافر کہا۔
    (صحیح مسلم، جلد1، صفحہ79، دار احیاء التراث العربی)
    فتاوی ہندیہ میں ہے: ”والمختار للفتوى في جنس هذه المسائل أن القائل بمثل هذه المقالات إن كان أراد الشتم ولا يعتقده كافرا لا يكفر، وإن كان يعتقده كافرا فخاطبه بهذا بناء على اعتقاده أنه كافر يكفر كذا في الذخيرة“ یعنی: مختار للفتاوی ان جیسے مسائل میں یہ ہے کہ اس طرح کے کلام سے مراد اگر گالی دینا ہو اور کافر کہنے کا اعتقاد نہ ہو تو قائل کافر نہیں ہوگا۔ اور اگر قائل کا اعتقاد کفر کا ہو اور اس کو کافر سمجھ کر ہی مخاطب کیا تو قائل کافر ہو جائے گا اسی طرح ذخیرہ میں ہے۔ (فتاوی ہندیہ، جلد2، صفحہ278، دار الفکر بیروت)

  • @Mdali-i4n2x
    @Mdali-i4n2x 2 місяці тому

    سوال: اگر کوئی میسون بنت بحدل کو کافر و مشرک مانتا ہو اس پر کیا شرعی حکم ہوگا؟ رہنمائی فرمائیں۔
    جواب: میسون بنت بحدل حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی زوجہ محترمہ ہیں، اور یہ نہ صرف مسلمان بلکہ تابعیات میں سے ہیں، جس پر کثیر شواہد و دلائل موجود ہیں۔ جب کہ بغیر دلیلِ شرعی کسی بھی مسلمان کو کافر و مشرک کہنا سخت حکم رکھتا ہے۔ ایسا کہنے والے کو حکمِ حدیث کے تحت توبہ و تجدید ایمان کا حکم ہے۔
    العباب الزاخر میں ہے: ”وميسون بنت بحدل بن أنيف؛ أم يزيد بن معاوية: من التابعيات“: یعنی میسون بنت بحدل بن انیف، یزید بن معاویہ کی ماں ہیں جو کہ تابعیات سے ہیں۔
    (العباب الزاخر، جلد 1، صفحہ 200)
    اسی طرح تاج العروس میں ہے: ”ميسون بنت بحدل: أم يزيد ابن معاوية بن أبي سفيان، رضي الله عن أبيه، وعليه من الله تعالى ما يستحق، قال الصاغاني: وهي من التابعيات․“ یعنی: میسون بنت بحدل، یزید بن معاویہ بن ابی سفیان (رضی اللہ عن ابیہ وعلیہ من اللہ تعالیٰ ما یستحق) کی والدہ ہیں۔ امام صاغانی نے فرمایا: آپ تابعیات میں سے ہیں۔
    (تاج العروس، جلد 16، صفحہ 529، دار الھدایہ)
    نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”أيما امرئ قال لأخيه: يا كافر. فقد باء بها أحدهما. إن كان كما قال. وإلا رجعت عليه“ یعنی: جس اپنے مسلمان بھائی کو کافر کہا تو ان دونوں میں سے ایک پر کفر لوٹ گیا یعنی یا تو کہنے والا خود کافر ہو گیا یہ وہ شخص جس کو اس نے کافر کہا۔
    (صحیح مسلم، جلد1، صفحہ79، دار احیاء التراث العربی)
    فتاوی ہندیہ میں ہے: ”والمختار للفتوى في جنس هذه المسائل أن القائل بمثل هذه المقالات إن كان أراد الشتم ولا يعتقده كافرا لا يكفر، وإن كان يعتقده كافرا فخاطبه بهذا بناء على اعتقاده أنه كافر يكفر كذا في الذخيرة“ یعنی: مختار للفتاوی ان جیسے مسائل میں یہ ہے کہ اس طرح کے کلام سے مراد اگر گالی دینا ہو اور کافر کہنے کا اعتقاد نہ ہو تو قائل کافر نہیں ہوگا۔ اور اگر قائل کا اعتقاد کفر کا ہو اور اس کو کافر سمجھ کر ہی مخاطب کیا تو قائل کافر ہو جائے گا اسی طرح ذخیرہ میں ہے۔ (فتاوی ہندیہ، جلد2، صفحہ278، دار الفکر بیروت)

  • @Mdali-i4n2x
    @Mdali-i4n2x 2 місяці тому

    سوال: اگر کوئی میسون بنت بحدل کو کافر و مشرک مانتا ہو اس پر کیا شرعی حکم ہوگا؟ رہنمائی فرمائیں۔
    جواب: میسون بنت بحدل حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی زوجہ محترمہ ہیں، اور یہ نہ صرف مسلمان بلکہ تابعیات میں سے ہیں، جس پر کثیر شواہد و دلائل موجود ہیں۔ جب کہ بغیر دلیلِ شرعی کسی بھی مسلمان کو کافر و مشرک کہنا سخت حکم رکھتا ہے۔ ایسا کہنے والے کو حکمِ حدیث کے تحت توبہ و تجدید ایمان کا حکم ہے۔
    العباب الزاخر میں ہے: ”وميسون بنت بحدل بن أنيف؛ أم يزيد بن معاوية: من التابعيات“: یعنی میسون بنت بحدل بن انیف، یزید بن معاویہ کی ماں ہیں جو کہ تابعیات سے ہیں۔
    (العباب الزاخر، جلد 1، صفحہ 200)
    اسی طرح تاج العروس میں ہے: ”ميسون بنت بحدل: أم يزيد ابن معاوية بن أبي سفيان، رضي الله عن أبيه، وعليه من الله تعالى ما يستحق، قال الصاغاني: وهي من التابعيات․“ یعنی: میسون بنت بحدل، یزید بن معاویہ بن ابی سفیان (رضی اللہ عن ابیہ وعلیہ من اللہ تعالیٰ ما یستحق) کی والدہ ہیں۔ امام صاغانی نے فرمایا: آپ تابعیات میں سے ہیں۔
    (تاج العروس، جلد 16، صفحہ 529، دار الھدایہ)
    نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”أيما امرئ قال لأخيه: يا كافر. فقد باء بها أحدهما. إن كان كما قال. وإلا رجعت عليه“ یعنی: جس اپنے مسلمان بھائی کو کافر کہا تو ان دونوں میں سے ایک پر کفر لوٹ گیا یعنی یا تو کہنے والا خود کافر ہو گیا یہ وہ شخص جس کو اس نے کافر کہا۔
    (صحیح مسلم، جلد1، صفحہ79، دار احیاء التراث العربی)
    فتاوی ہندیہ میں ہے: ”والمختار للفتوى في جنس هذه المسائل أن القائل بمثل هذه المقالات إن كان أراد الشتم ولا يعتقده كافرا لا يكفر، وإن كان يعتقده كافرا فخاطبه بهذا بناء على اعتقاده أنه كافر يكفر كذا في الذخيرة“ یعنی: مختار للفتاوی ان جیسے مسائل میں یہ ہے کہ اس طرح کے کلام سے مراد اگر گالی دینا ہو اور کافر کہنے کا اعتقاد نہ ہو تو قائل کافر نہیں ہوگا۔ اور اگر قائل کا اعتقاد کفر کا ہو اور اس کو کافر سمجھ کر ہی مخاطب کیا تو قائل کافر ہو جائے گا اسی طرح ذخیرہ میں ہے۔ (فتاوی ہندیہ، جلد2، صفحہ278، دار الفکر بیروت)

  • @Mdali-i4n2x
    @Mdali-i4n2x 2 місяці тому

    سوال: اگر کوئی میسون بنت بحدل کو کافر و مشرک مانتا ہو اس پر کیا شرعی حکم ہوگا؟ رہنمائی فرمائیں۔
    جواب: میسون بنت بحدل حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی زوجہ محترمہ ہیں، اور یہ نہ صرف مسلمان بلکہ تابعیات میں سے ہیں، جس پر کثیر شواہد و دلائل موجود ہیں۔ جب کہ بغیر دلیلِ شرعی کسی بھی مسلمان کو کافر و مشرک کہنا سخت حکم رکھتا ہے۔ ایسا کہنے والے کو حکمِ حدیث کے تحت توبہ و تجدید ایمان کا حکم ہے۔
    العباب الزاخر میں ہے: ”وميسون بنت بحدل بن أنيف؛ أم يزيد بن معاوية: من التابعيات“: یعنی میسون بنت بحدل بن انیف، یزید بن معاویہ کی ماں ہیں جو کہ تابعیات سے ہیں۔
    (العباب الزاخر، جلد 1، صفحہ 200)
    اسی طرح تاج العروس میں ہے: ”ميسون بنت بحدل: أم يزيد ابن معاوية بن أبي سفيان، رضي الله عن أبيه، وعليه من الله تعالى ما يستحق، قال الصاغاني: وهي من التابعيات․“ یعنی: میسون بنت بحدل، یزید بن معاویہ بن ابی سفیان (رضی اللہ عن ابیہ وعلیہ من اللہ تعالیٰ ما یستحق) کی والدہ ہیں۔ امام صاغانی نے فرمایا: آپ تابعیات میں سے ہیں۔
    (تاج العروس، جلد 16، صفحہ 529، دار الھدایہ)
    نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”أيما امرئ قال لأخيه: يا كافر. فقد باء بها أحدهما. إن كان كما قال. وإلا رجعت عليه“ یعنی: جس اپنے مسلمان بھائی کو کافر کہا تو ان دونوں میں سے ایک پر کفر لوٹ گیا یعنی یا تو کہنے والا خود کافر ہو گیا یہ وہ شخص جس کو اس نے کافر کہا۔
    (صحیح مسلم، جلد1، صفحہ79، دار احیاء التراث العربی)
    فتاوی ہندیہ میں ہے: ”والمختار للفتوى في جنس هذه المسائل أن القائل بمثل هذه المقالات إن كان أراد الشتم ولا يعتقده كافرا لا يكفر، وإن كان يعتقده كافرا فخاطبه بهذا بناء على اعتقاده أنه كافر يكفر كذا في الذخيرة“ یعنی: مختار للفتاوی ان جیسے مسائل میں یہ ہے کہ اس طرح کے کلام سے مراد اگر گالی دینا ہو اور کافر کہنے کا اعتقاد نہ ہو تو قائل کافر نہیں ہوگا۔ اور اگر قائل کا اعتقاد کفر کا ہو اور اس کو کافر سمجھ کر ہی مخاطب کیا تو قائل کافر ہو جائے گا اسی طرح ذخیرہ میں ہے۔ (فتاوی ہندیہ، جلد2، صفحہ278، دار الفکر بیروت)

  • @Mdali-i4n2x
    @Mdali-i4n2x 2 місяці тому

    سوال: اگر کوئی میسون بنت بحدل کو کافر و مشرک مانتا ہو اس پر کیا شرعی حکم ہوگا؟ رہنمائی فرمائیں۔
    جواب: میسون بنت بحدل حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی زوجہ محترمہ ہیں، اور یہ نہ صرف مسلمان بلکہ تابعیات میں سے ہیں، جس پر کثیر شواہد و دلائل موجود ہیں۔ جب کہ بغیر دلیلِ شرعی کسی بھی مسلمان کو کافر و مشرک کہنا سخت حکم رکھتا ہے۔ ایسا کہنے والے کو حکمِ حدیث کے تحت توبہ و تجدید ایمان کا حکم ہے۔
    العباب الزاخر میں ہے: ”وميسون بنت بحدل بن أنيف؛ أم يزيد بن معاوية: من التابعيات“: یعنی میسون بنت بحدل بن انیف، یزید بن معاویہ کی ماں ہیں جو کہ تابعیات سے ہیں۔
    (العباب الزاخر، جلد 1، صفحہ 200)
    اسی طرح تاج العروس میں ہے: ”ميسون بنت بحدل: أم يزيد ابن معاوية بن أبي سفيان، رضي الله عن أبيه، وعليه من الله تعالى ما يستحق، قال الصاغاني: وهي من التابعيات․“ یعنی: میسون بنت بحدل، یزید بن معاویہ بن ابی سفیان (رضی اللہ عن ابیہ وعلیہ من اللہ تعالیٰ ما یستحق) کی والدہ ہیں۔ امام صاغانی نے فرمایا: آپ تابعیات میں سے ہیں۔
    (تاج العروس، جلد 16، صفحہ 529، دار الھدایہ)
    نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”أيما امرئ قال لأخيه: يا كافر. فقد باء بها أحدهما. إن كان كما قال. وإلا رجعت عليه“ یعنی: جس اپنے مسلمان بھائی کو کافر کہا تو ان دونوں میں سے ایک پر کفر لوٹ گیا یعنی یا تو کہنے والا خود کافر ہو گیا یہ وہ شخص جس کو اس نے کافر کہا۔
    (صحیح مسلم، جلد1، صفحہ79، دار احیاء التراث العربی)
    فتاوی ہندیہ میں ہے: ”والمختار للفتوى في جنس هذه المسائل أن القائل بمثل هذه المقالات إن كان أراد الشتم ولا يعتقده كافرا لا يكفر، وإن كان يعتقده كافرا فخاطبه بهذا بناء على اعتقاده أنه كافر يكفر كذا في الذخيرة“ یعنی: مختار للفتاوی ان جیسے مسائل میں یہ ہے کہ اس طرح کے کلام سے مراد اگر گالی دینا ہو اور کافر کہنے کا اعتقاد نہ ہو تو قائل کافر نہیں ہوگا۔ اور اگر قائل کا اعتقاد کفر کا ہو اور اس کو کافر سمجھ کر ہی مخاطب کیا تو قائل کافر ہو جائے گا اسی طرح ذخیرہ میں ہے۔ (فتاوی ہندیہ، جلد2، صفحہ278، دار الفکر بیروت)

  • @Mdali-i4n2x
    @Mdali-i4n2x 2 місяці тому

    سوال: اگر کوئی میسون بنت بحدل کو کافر و مشرک مانتا ہو اس پر کیا شرعی حکم ہوگا؟ رہنمائی فرمائیں۔
    جواب: میسون بنت بحدل حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی زوجہ محترمہ ہیں، اور یہ نہ صرف مسلمان بلکہ تابعیات میں سے ہیں، جس پر کثیر شواہد و دلائل موجود ہیں۔ جب کہ بغیر دلیلِ شرعی کسی بھی مسلمان کو کافر و مشرک کہنا سخت حکم رکھتا ہے۔ ایسا کہنے والے کو حکمِ حدیث کے تحت توبہ و تجدید ایمان کا حکم ہے۔
    العباب الزاخر میں ہے: ”وميسون بنت بحدل بن أنيف؛ أم يزيد بن معاوية: من التابعيات“: یعنی میسون بنت بحدل بن انیف، یزید بن معاویہ کی ماں ہیں جو کہ تابعیات سے ہیں۔
    (العباب الزاخر، جلد 1، صفحہ 200)
    اسی طرح تاج العروس میں ہے: ”ميسون بنت بحدل: أم يزيد ابن معاوية بن أبي سفيان، رضي الله عن أبيه، وعليه من الله تعالى ما يستحق، قال الصاغاني: وهي من التابعيات․“ یعنی: میسون بنت بحدل، یزید بن معاویہ بن ابی سفیان (رضی اللہ عن ابیہ وعلیہ من اللہ تعالیٰ ما یستحق) کی والدہ ہیں۔ امام صاغانی نے فرمایا: آپ تابعیات میں سے ہیں۔
    (تاج العروس، جلد 16، صفحہ 529، دار الھدایہ)
    نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”أيما امرئ قال لأخيه: يا كافر. فقد باء بها أحدهما. إن كان كما قال. وإلا رجعت عليه“ یعنی: جس اپنے مسلمان بھائی کو کافر کہا تو ان دونوں میں سے ایک پر کفر لوٹ گیا یعنی یا تو کہنے والا خود کافر ہو گیا یہ وہ شخص جس کو اس نے کافر کہا۔
    (صحیح مسلم، جلد1، صفحہ79، دار احیاء التراث العربی)
    فتاوی ہندیہ میں ہے: ”والمختار للفتوى في جنس هذه المسائل أن القائل بمثل هذه المقالات إن كان أراد الشتم ولا يعتقده كافرا لا يكفر، وإن كان يعتقده كافرا فخاطبه بهذا بناء على اعتقاده أنه كافر يكفر كذا في الذخيرة“ یعنی: مختار للفتاوی ان جیسے مسائل میں یہ ہے کہ اس طرح کے کلام سے مراد اگر گالی دینا ہو اور کافر کہنے کا اعتقاد نہ ہو تو قائل کافر نہیں ہوگا۔ اور اگر قائل کا اعتقاد کفر کا ہو اور اس کو کافر سمجھ کر ہی مخاطب کیا تو قائل کافر ہو جائے گا اسی طرح ذخیرہ میں ہے۔ (فتاوی ہندیہ، جلد2، صفحہ278، دار الفکر بیروت)

  • @Mdali-i4n2x
    @Mdali-i4n2x 2 місяці тому

    سوال: اگر کوئی میسون بنت بحدل کو کافر و مشرک مانتا ہو اس پر کیا شرعی حکم ہوگا؟ رہنمائی فرمائیں۔
    جواب: میسون بنت بحدل حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی زوجہ محترمہ ہیں، اور یہ نہ صرف مسلمان بلکہ تابعیات میں سے ہیں، جس پر کثیر شواہد و دلائل موجود ہیں۔ جب کہ بغیر دلیلِ شرعی کسی بھی مسلمان کو کافر و مشرک کہنا سخت حکم رکھتا ہے۔ ایسا کہنے والے کو حکمِ حدیث کے تحت توبہ و تجدید ایمان کا حکم ہے۔
    العباب الزاخر میں ہے: ”وميسون بنت بحدل بن أنيف؛ أم يزيد بن معاوية: من التابعيات“: یعنی میسون بنت بحدل بن انیف، یزید بن معاویہ کی ماں ہیں جو کہ تابعیات سے ہیں۔
    (العباب الزاخر، جلد 1، صفحہ 200)
    اسی طرح تاج العروس میں ہے: ”ميسون بنت بحدل: أم يزيد ابن معاوية بن أبي سفيان، رضي الله عن أبيه، وعليه من الله تعالى ما يستحق، قال الصاغاني: وهي من التابعيات․“ یعنی: میسون بنت بحدل، یزید بن معاویہ بن ابی سفیان (رضی اللہ عن ابیہ وعلیہ من اللہ تعالیٰ ما یستحق) کی والدہ ہیں۔ امام صاغانی نے فرمایا: آپ تابعیات میں سے ہیں۔
    (تاج العروس، جلد 16، صفحہ 529، دار الھدایہ)
    نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”أيما امرئ قال لأخيه: يا كافر. فقد باء بها أحدهما. إن كان كما قال. وإلا رجعت عليه“ یعنی: جس اپنے مسلمان بھائی کو کافر کہا تو ان دونوں میں سے ایک پر کفر لوٹ گیا یعنی یا تو کہنے والا خود کافر ہو گیا یہ وہ شخص جس کو اس نے کافر کہا۔
    (صحیح مسلم، جلد1، صفحہ79، دار احیاء التراث العربی)
    فتاوی ہندیہ میں ہے: ”والمختار للفتوى في جنس هذه المسائل أن القائل بمثل هذه المقالات إن كان أراد الشتم ولا يعتقده كافرا لا يكفر، وإن كان يعتقده كافرا فخاطبه بهذا بناء على اعتقاده أنه كافر يكفر كذا في الذخيرة“ یعنی: مختار للفتاوی ان جیسے مسائل میں یہ ہے کہ اس طرح کے کلام سے مراد اگر گالی دینا ہو اور کافر کہنے کا اعتقاد نہ ہو تو قائل کافر نہیں ہوگا۔ اور اگر قائل کا اعتقاد کفر کا ہو اور اس کو کافر سمجھ کر ہی مخاطب کیا تو قائل کافر ہو جائے گا اسی طرح ذخیرہ میں ہے۔ (فتاوی ہندیہ، جلد2، صفحہ278، دار الفکر بیروت)