"Ham Sarkon par Bhi Niklegay Aur Courts Main Bhi Jayengay.." Salman Akram Raja's Statement

Поділитися
Вставка
  • Опубліковано 23 жов 2024

КОМЕНТАРІ • 12

  • @MohamedPak
    @MohamedPak Годину тому

    Imran Khan jasa koï bi neen zenda bad ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤

  • @AbdullahKhan-ue2ye
    @AbdullahKhan-ue2ye Годину тому +2

    "38 years" in journalism 😂 and still comparing PPP with PTI 😂😅

  • @kamrankhankami7793
    @kamrankhankami7793 2 години тому +2

    lkn kbi pakistan ko taraki or skoon mei nh dekh sky gy
    lanat hy inki soch par

  • @mohammedshahjahan4201
    @mohammedshahjahan4201 Годину тому

    Malik taught journalist nehi hay 🇧🇩😡🇧🇩🇧🇩🇧🇩🇧🇩🇧🇩😡🇧🇩😡🇧🇩

  • @shahlarizwan2416
    @shahlarizwan2416 19 хвилин тому

    Imran khan pti ke waqt sab tato sahafi kaha the jo aj zinda ho gae band karo ye drama

  • @RehanaRaziq
    @RehanaRaziq 2 години тому +1

    Mawlna ko halwa mil gia

  • @kakalakaaaa
    @kakalakaaaa 2 години тому +1

    جب بھی ملک ترقی کرنے لگتا ہے کوئی نہ کوئی آ ٹپکتا ہیں جسے پیرنی کی رہائی پاکستان کو اگر دوبارہ ترقی کی راہ پر گامزن کرنا چاہتے ہیں تو عمران خان کو دفن کرنا ہوگا پھر پاکستان ترقی کریں گا ملک اب دوبارہ پٹڑی سے اترنے کا متحمل نہیں ہوسکتا

    • @ShahZia-v7q
      @ShahZia-v7q 2 години тому

      Daud Khan وقت اپنے آپ کو دہراتا ھے
      حق اور باطل کی ہمیشہ سے نہیں بنتی
      تاریخ تلوے چاٹنے والوں کی نہیں لکھی جاتی تاریخ مرد مجاہد کی لکھی جاتی ھے۔
      تاریخ میں حجاج بن یوسف کو آج ایک ظالم اور جابر حکمران کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جس کی گردن پر ہزاروں بے گناہ مسلمانوں کا خون ہے
      جبکہ حضرت عبداللہ ابن زبیرؓ شجاعت اور دلیری کا استعارہ ہیں،حجاج کو شکست ہو چکی ہے عبداللہ ابن زبیرؓ فاتح ہیں
      جس ابو جعفر منصور نے امام ابوحنیفہ کو قید میں زہر دے کر مروایا اسکے مرنے کے بعد ایک جیسی سو قبریں کھودی گئیں اور کسی ایک قبر میں اسے دفن کر دیا گیا تاکہ لوگوں کو یہ پتہ نہ چل سکے کہ وہ کس قبر میں دفن ہے۔یہ اہتمام اس خوف کی وجہ سے کیا گیا کہ کہیں لوگ اُسکی قبر کی بےحرمتی نہ کریں
      تاریخ کا فیصلہ بہت جلد آ گیا
      آج سے سو سال بعد ہم میں سے کوئی بھی زندہ نہیں رہے گا۔ تاریخ ہمیں روندتی ہوئی آگے نکل جائے گی۔ آج یہ فیصلہ کرنا مشکل ہے کہ کون حق کا ساتھی ہے اور کون باطل کے ساتھ کندھا ملائے ہوئے ہے۔ کون سچائی کا علمبردار ہے اور کون جھوٹ کی ترویج کر رہا ہے
      کون ظالم ہے اور کون مظلوم۔ہم میں سے ہر کوئی خود کو حق سچ کا راہی کہتا ہے
      مگر سب جانتے ہیں کہ یہ بات دنیا کا سب سے بڑا جھوٹ ہے کیونکہ اگر ہر شخص نے حق کا علم تھام لیا ہے تو پھر اس دھرتی سے ظلم اور ناانصافی کو اپنے آپ ختم ہو جانا چاہئے
      لیکن سب اچھی طرح جانتے ہیں کہ ہم اُس منزل سے کہیں دور بھٹک رہے ہیں
      جب مورخ ہمارا احوال لکھے گا تو وہ ایک ہی کسوٹی پر سب کو پرکھے گا مگر افسوس کہ اُس وقت تاریخ کا بےرحم فیصلہ سننے کے لئے ہم میں سے کوئی بھی نہیں ہو گا
      سو آج ہم جس دور سے گزر رہے ہیں کیوں نہ خود کو دیکھ لیں کہ کہیں ہم یونانی اشرافیہ کے ساتھ تو نہیں کھڑے جنہوں نے سقراط کو زہر کا پیالہ تھما دیا تھا؟
      کہیں ہم حجاج کی طرح ظالموں کے ساتھ تو نہیں کھڑے؟
      کہیں ہم امام ابوحنیفہ پر کوڑےبرسانے والوں کیساتھ تو نہیں کھڑے؟
      اس سوال کا جواب تلاش کرکے خود کو غلطی پر تسلیم کرنا بڑے ظرف کا کام ہے جسکی آجکل شدید کمی ہے
      وقت گزر ہی جاتا ہے دیکھنا صرف یہ ھے کہ ہم حق کے ساتھ کھڑے ہیں یا باطل کے ساتھ
      ساری دنیا جانتی اور مانتی ھے کہ اس وقت عمران خان حق پر ھے تمام کیسز ان پر جھوٹے ثابت ہوئے ہیں
      صرف سچ بولنے کی سزا میں انھیں قید میں رکھا گیا ھے ۔
      دعاھے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں حق کو حق دکھائے اور اسکی پیروی کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور باطل کو باطل دکھائے اور اس سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین

  • @munirshah6831
    @munirshah6831 Годину тому

    Sirf fayez issa k janay say situation tabdeel hogi