احترام ضرور کیا لیکن کیا مسلمان کہا زندگی کی اخیر ساعتوں میں انہیں کلمہ پڑھنے کی تلقین کی مگر نہیں پڑھا خود کہا عار پر نار کو ترجیح دی رسول اللہ اور علی کو ان کا اسلام نہیں معلوم ان پر کہاں سے الہام ہوگیا۔
SUBHAANALLAH MASHAALLAH HAQ ALI A.S. LABAIKA YA RASOOLAALLAH S.A.W.A.W. LABAIKA YA HUSSAIN A.S. HAQ ALI A.S. HAQ HAIDER A.S. LABAIKA YA PAK BIBI ZAHRA S.A. HAQ ALI A.S.
واہ واہ واہ ماشاءاللہ تبارک اللہ اللہ رب العزت بوسیلہ رسول رحمت صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور بوسیلہ پنجتن پاک علیہم الصلوۃ والتسلیمات بوسیلہ سیدی مرشدی غوث الور'ی رضی اللہ تعالٰی عنہ آپ کو سلامت رکھے اور شادوآبادرکھے اور عمردرازعطافرمائے سدامسکراتارکھے آمین ثم آمین یا رب العالمین بجاہ سیدالمرسلین صلی اللہ علیہ والہ وسلم
ووالدِِ وما ولد ایک باپ اور بیٹے کی جو قسم ہے اس میں بھی باپ سے مراد ابوطالب علیہ السلام اور بیٹے سے مراد رسولِ خدا اور مولا علی المرتضی کرم اللہ وجہہ الکریم ہوۓ۔سبحان الله
ایمان ابوطالب علیہ السلام پر روایت ابن ہیشم سے روایت ہے کہ میں نے حضرت علی سے سنا کہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابوطالب نے تمام احوال میں حضرت عبدالمطلب کی پیروی کی یہاں تک انہی کے مذہب پر دنیا سے رحلت کی جناب امیر علی نے انکو غسل دیا کفن پہنا کر قبرستان حجون میں اٹھالے گئے آپ فرماتے ہیں وہ یعنی ابوطالب انبیاء کے وصیوں کے وصی بہترین وارث انبیاء تھے. کتاب مودۃ القربیٰ مودۃ ۱۴ حدیث#۱۲ صفہ#۱۶۴ جناب امیر علی رض سے روایت ہے کہ عبدالمطلب جوئے کے تیروں سے تقسیم نہ کرتے تھے بتوں کہ نہ پوجتے تھے جو جانور انکے نام پر ذبح کیا جاتا تھا اسکو نہ کھاتے تھے وہ ابرہیم علیہ السلام کے ملت پر تھے کتاب مودۃ القربیٰ مودت ۱۴ حدیث#۹ صفہ#۱۶۲ امام جعفر صادق سے روایت ہے کہ جناب رسول اکرم ص پر جبرائیل نازل ہوئے عرض کی آپکا رب فرماتا ہے میں نے دوزخ کی آگ کو حرام کردیا اس گود پر جس نے تمہاری کفالت پرورش کی اس حدیث کو مسلم نے اپنی صحیح کے جز دوم درج کیا ہے کتاب مودۃ القربیٰ مودۃ ۱۴ حدیث#۱۰ سعید بن مسیب نے اپنے باپ سے روایت کی ہے جب ابوطالب کی وفات کا وقت آیا حضور اکرم ص وہاں تھے آپ نے فرمایا اے چچا کلمہ پڑھو تاکہ میں خدا کے نزدیک اس بارے میں گواہی دوں یہاں تکہ ابوطالب نے وہی بات کہی جو عبدالمطلب نے مرتے وقت اپنے آخری کلام میں توحید رسالت کہی تھی تب رسول اکرم نے فرمایا ای چچا آپ کے واسطے خدا کے نزدیک سبقت ہے کتاب مودۃ القربیٰ مودۃ ۱۴ حدیث#۱۱ اہلسنت کے امام شیخ المشائخ طریقہ ہمدانیہ سید علی ہمدانی شافعی رح
ل : ( إنك لا تهدي من أحببت ولكن الله يهدي من يشاء وهو أعلم بالمهتدين ) أي : هو أعلم بمن يستحق الهداية ممن يستحق الغواية ، وقد ثبت في الصحيحين أنها نزلت في أبي طالب عم رسول الله - صلى الله عليه وسلم - وقد كان يحوطه وينصره ، ويقوم في صفه ويحبه حبا [ شديدا ] طبعيا لا شرعيا ، فلما حضرته الوفاة وحان أجله ، دعاه رسول الله - صلى الله عليه وسلم - إلى الإيمان والدخول في الإسلام ، فسبق القدر فيه ، واختطف من يده ، فاستمر على ما كان عليه من الكفر ، ولله الحكمة التامة . قال الزهري : حدثني سعيد بن المسيب ، عن أبيه - وهو المسيب بن حزن المخزومي ، رضي الله عنه - قال : لما حضرت أبا طالب الوفاة جاءه رسول الله - صلى الله عليه وسلم - فوجد عنده أبا جهل بن هشام ، وعبد الله بن أبي أمية بن المغيرة . فقال رسول الله - صلى الله عليه وسلم - : " يا عم ، قل : لا إله إلا الله ، كلمة أشهد لك بها عند الله " . فقال أبو جهل وعبد الله بن أبي أمية : يا أبا طالب ، أترغب عن ملة عبد المطلب ؟ فلم يزل رسول الله - صلى الله عليه وسلم - يعرضها عليه ، ويعودان له بتلك المقالة ، حتى قال آخر ما قال : هو على ملة عبد المطلب . وأبى أن يقول : لا إله إلا الله . فقال رسول الله - صلى الله عليه وسلم - : " أما لأستغفرن لك ما لم أنه عنك " . فأنزل الله عز وجل : ( ما كان للنبي والذين آمنوا أن يستغفروا للمشركين ولو كانوا أولي قربى ) [ التوبة : 113 ] ، وأنزل في أبي طالب : ( إنك لا تهدي من أحببت ولكن الله يهدي من يشاء ) . أخرجاه من حديث الزهري . وهكذا رواه مسلم في صحيحه ، والترمذي ، من حديث يزيد بن كيسان ، عن أبي حازم ، عن أبي هريرة قال : لما حضرت وفاة أبي طالب أتاه رسول الله - صلى الله عليه وسلم - فقال : " يا عماه ، قل : لا إله إلا الله ، أشهد لك بها يوم القيامة " . فقال : لولا أن تعيرني بها قريش ، يقولون : ما حمله عليه إلا جزع الموت ، لأقررت بها عينك ، لا أقولها إلا لأقر بها عينك . فأنزل الله : ( إنك لا تهدي من أحببت ولكن الله يهدي من يشاء وهو أعلم بالمهتدين is aayat ka sahne nozool ha abu talb ki mot ka waqt nabi paak sawm ne kaha cahcah me tumhare iman ki gawahi donga mere kaan me hi kalmah pahdlo aasman se rab ka farmaan aaya mere mehboob aap kisi ko bi hidayat nahi desakte allah taala ke zimme ha hidayat dena tu dusti aayat me allah taala ne farmaya aap musriko ke liye dua nahi karskte ha ab batao naam ke musalma munafiq barelvi aur siha tum isi tarah 1 aayat quraan ki laao jisme sirf abu talib ke imaan ke bare me isarah ho ya pihr 1 wazeh daleel laao aap nabi paak ke farmaan ki ke mere cahcah ne islaam qobool kiya tah me is laanti molvi aur iske tole ki umar bahr tak gulami karonga muhammad jamhsed 00966546899756 ye mera nambr ha jab chiye meri saath me ye mullah baat karle ya iska koi bi baap aajaye jo baat karna cahiye me tayyar ho
محترم ان روایات کی اسناد میں سقم پایا جاتا ھے۔۔۔متن بر بنا درایت قابل حجت نہیں ۔۔۔مذکورہ روایات قرانی مفاھیم اور روایات متتواترہ اور غیر مبھم سے متضاد ھونے کی بنیاد پر نا کافی ھیں۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ کا اسلام سن 7 ھجری سے پہلے ثابت نہیں ۔وفات حضرت ابو طالب مکی زندگی کا واقعہ ھے۔ پس وہ وہاں موجود نہ تھے ۔اگر انہوں نے کسی اور سے سماع کیا تو اس سماع کی کوئی صراحت موجود نہیں
Humayun Zahid ان کے کلمہ پڑھنے کی کون سی واضح روایت ہے ان کا اسلام کیا مشہور بر افواہ صحابہ تھا کیا کسی کا احسان خواہ کتنی ہی اعلی منزل پر ہو اسلام کیلئے کافی ہے آخر چودہ سو سال کے بعد ابوطالب کے ایمان کی فکر کیوں ہوگئی ہے آخر ابوطالب سے اصحاب رسول کو کیا دشمنی تھی کہ ہزاروں کے ہوتے ہوئے کسی نے ان کے ایمان کا ذکر نہیں کیا جناب ابوطالب تو مختلف الایمان میں سے بھی نہیں جیسے حضور کی بعض پھوپھیوں کے ایمان میں اختلاف ہے جس کے ایمان میں اختلاف ہے اس کیلئے بھی رضی اللہ عنہ نہیں لکھا گیا تو جس کے کفر پر مرنے پر کسی کااختلاف نہیں اس کیلئے کیسے جائز ہوگا۔ ایمان ابوطالب پر زور شیعت کی پہلی سیڑھی ہے۔ سارے ائمہ کوایک طرف رکھ کر روافض کی پیروی کرنا کونسا ایمان ہے؟
@@mdashraf6059 dear اک تو یہ مسلہ فرقہ واریت کا نہیں تاریخی بحث ھے۔ اک تحقیق کے مطابق 40 ھجری کے بعد زیادہ highlight ھوا۔ع ۔۔ علاوہ ازیں کبھی بھی حدیث متن قران سے نہیں ٹکرا سکتی۔مذکورہ روایات میں اشکال ھے۔
ya bachara per ap ko din batay ga.hazor pak nay taswer banay say mana kiya. jas jagh taswer ho wanah farshtay nhi atay.kaya as mafil mai farshtay hoin gay.
نیم حکیم خطرہ جان نیم ملاء خطرہ ایمان درج ذیل احادیث کے بارے میں آپکا کیا خیال ھے؟ وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى التُّجِيبِيُّ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: لَمَّا حَضَرَتْ أَبَا طَالِبٍ الْوَفَاةُ جَاءَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَجَدَ عِنْدَهُ أَبَا جَهْلٍ، وَعَبْدَ اللهِ بْنَ أَبِي أُمَيَّةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا عَمِّ، قُلْ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، كَلِمَةً أَشْهَدُ لَكَ بِهَا عِنْدَ اللهِ ، فَقَالَ أَبُو جَهْلٍ، وَعَبْدُ اللهِ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ: يَا أَبَا طَالِبٍ، أَتَرْغَبُ عَنْ مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ؟ فَلَمْ يَزَلْ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْرِضُهَا عَلَيْهِ، وَيُعِيدُ لَهُ تِلْكَ الْمَقَالَةَ حَتَّى قَالَ أَبُو طَالِبٍ آخِرَ مَا كَلَّمَهُمْ: هُوَ عَلَى مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، وَأَبَى أَنْ يَقُولَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمَا وَاللهِ لَأَسْتَغْفِرَنَّ لَكَ مَا لَمْ أُنْهَ عَنْكَ»، فَأَنْزَلَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ: {مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُوا أُولِي قُرْبَى مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ} [التوبة: 113]، وَأَنْزَلَ اللهُ تَعَالَى فِي أَبِي طَالِبٍ، فَقَالَ لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: {إِنَّكَ لَا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَكِنَّ اللهَ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ} یونس نے ابن شہاب سے ، انہوں نے سعید بن مسیب سے اور انہوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ جب ابو طالب کی موت کا وقت آیا تو رسول اللہ ﷺ ان کے پاس تشریف لا ئے ۔ آپ نے ان کے پاس ابو جہل اور عبداللہ بن ابی امیہ بن مغیرہ کو موجود پایا ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ چچا ! ایک کلمہ لا اله ا لله کہہ دیں ، میں اللہ کے ہاں آب کے حق میں اس کا گواہ بن جاؤں گا ۔ ‘ ‘ ابو جہل اور عبد اللہ بن امیہ نے کہا : ابو طالب! آپ عبدالمطلب کے دین کو چھوڑ دیں گے ؟ رسول اللہ ﷺ مسلسل ان کویہی پیش کش کرتے رہے اور یہی بات دہراتے رہے یہاں تک کہ ابو طالب نے ان لوگوں سے آخری بات کرتے ہوئے کہا : ’’وہ عبدالمطلب کی ملت پر ( قائم ) ہیں ‘ ‘ اور لا ا له الا الله کہنے سے انکار کر دیا ۔ تب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ اللہ کی قسم ! میں آپ کے لیے اللہ تعالیٰ سے مغفرت کی دعا کرتا رہوں گا جب تک کہ مجھے آپ ( کے حوالے ) سے روک نہ دیا جائے ۔ ‘ ‘ اس پر ا للہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : ’’نبی اور ایمان لانے والوں کے لیے جائز نہیں کہ مشرکین کے لیے مغفرت کی دعا کریں ، خواہ وہ ان کے رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں جبکہ ان کے سامنے واضح ہو چکا کہ وہ ( مشرکین ) جہنمی ہیں ۔ ‘ ‘ اللہ تعالیٰ نے ابو طالب کے بارے میں یہ آیت بھی نازل فرمائی اور رسول اللہ ﷺ کو مخاطب کر کے فرمایا : ’’ ( اے نبی ! ) بے شک آپ جسے چاہیں ہدایت نہیں دے سکتے لیکن اللہ جس کو چاہے ہدایت دے دیتا ہے او روہ سیدھی راہ پانے والوں کے بارے میں زیادہ آگاہ ہے ۔‘‘ Sahih Muslim#132 www.theislam360.com وَحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنِ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ خَبَّابٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذُكِرَ عِنْدَهُ عَمُّهُ أَبُو طَالِبٍ فَقَالَ: «لَعَلَّهُ تَنْفَعُهُ شَفَاعَتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَيُجْعَلُ فِي ضَحْضَاحٍ مِنْ نَارٍ يَبْلُغُ كَعْبَيْهِ، يَغْلِي مِنْهُ دِمَاغُهُ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کےسامنے آپ کے چچا ابو طالب کا تذکرہ کیا گیا تو آپ نے فرمایا : ’’امید ہے قیامت کے دن میری سفارش ان کو نفع دے گی اور انہیں اتھلی ( کم گہری ) آ گ میں ڈالا جائے گا جو ( بمشکل ) ان کے ٹخنوں تک پہنچتی ہو گی ، اس سے ( بھی ) ان کا دماغ کھولے گا ۔‘‘ Sahih Muslim#513 www.theislam360.com وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَهْوَنُ أَهْلِ النَّارِ عَذَابًا أَبُو طَالِبٍ، وَهُوَ مُنْتَعِلٌ بِنَعْلَيْنِ يَغْلِي مِنْهُمَا دِمَاغُهُ» حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ دوزخیوں میں سے سب سے ہلکا عذاب ابو طالب کو ہو گا ، انہوں نے دو جوتیاں پہن رکھی ہوں گی جن سے ان کا دماغ کھولے گا ۔‘‘ Sahih Muslim#515 www.theislam360.com ۔ (۱۰۵۴۷)۔ (مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنْ نَاجِیَۃَ بْنِ کَعْبٍ یُحَدِّثُ عَنْ عَلَیٍّ اَنَّہُ اَتَی النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالَ: اِنَّ أَبَا طَالِبٍ مَاتَ، فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((اذْھَبْ فَوَارِہِ۔)) فَقَالَ: اِنَّہُ مَاتَ مُشْرِکًا، فَقَالَ: ((اذْھَبْ فَوَارِہِ۔)) فَلَمَّا وَارَیْتُہُ رَجَعْتُ اِلَی النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالَ لِیْ: ((اغْتَسِلْ۔)) (مسند احمد: ۷۵۹) ۔ (دوسری سند) سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: ابو طالب مر گیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم جاؤ اور اس کو دفن کرو۔ انھوں نے کہا: وہ تو شرک کی حالت میں مرا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم جاؤ اور اس کو دفن کرو۔ پس میں نے اس کو دفن کیا، پھر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: غسل کر لو۔ Musnad Ahmed#10547 www.theislam360.com
Jo log HAZRAT ABU TALiB A.S k matliq ye khty hain wo muslim ni wo ye na khy is bat wo ALLAH TALA par chor dain tumy kia takleef hai kia world cup mily ga
کسی دوسرے کے اسلام، ایمان پر بات کرنے، لیکچر دینے، یہاں تک کہ فرقہ بندی کرنے والے ان سو کالڈ عالموں فاضلوں کو جدا نے قرآن کی کس آیت مبارکہ کے زریعے اجازت دی ہے کہ اس پر اپنی کرسی سجا کر لوگوں کو گمراہ کیا جآے 🤐، مجھے تو قرآن کی وہ آیت بہت یاد آتی ہے،. جس میں کہ اللہ فرماتا ہے " وہ لوگ تھے جو گزر گے اپنے وقت میں، تم سے انکے اعمال کے بارے میں بلکل نہی بمپوچھا جآے گا ، بلکہ تم سے تمہارے اپنے اعمال کا پوچھا جآے گا"، اس کی فکر کرنے کی بجاے ان لوگوں کو کیا پڑی ہے کہ ابو طالب نے کلمہ پڑھا تھا یا نہی،. میری عقل میں تو یہ بات ہے کہ،. ابو طالب کے اس عمل کے کرنے یا نہ کرنے سے،. انکے بیٹے علی بن ابب طالب ر ت ع کے رتبے میں ایک رت بھی فرق نہی آیا اور نہ اے گا، یہ یہ اسلام میں انہونی تھی جسکو یہ لوگ ٹھیک کرنے کی کوشش میں ہیں،. 🤔،. کیا یہ بات اسلام میں پہلے کبھی نہی ہوئ کہ باپ نے اسلام قبول نہی کیا لیکن بیٹا خدا کا خلیل اور ابو الجد انبیآ بنا. جب یہ بات اور یہ تعلق ایک نبی کا اسلام میں ہو سکتا ہے تو پھر، کیوں نہی ہو سکتا اس شخصیت کا جو نہ تو نبی اور نہ ہی رسول تھا. رسول صلعم کا عمزاد اور داماد ہونے کا اپنا ہی رتبہ ہے جو بلکل کم نہی ہو سکتا، جو کام خدا نے کسی اور کو نہی دیا کہ " کس کو ھدایت دینی ہے اور کس کو نہی، یہاں تک کہ خود رسول صلعم کو بھی بتا دیا، یہ تمہارا کام نہی کہ کس کو ھدایت ملے جسے تو چاہے، بلکہ تمہارا کام صرف پیغام پہنچانا ہے، یہ میری صوابدید ہے کہ کس کو ھدایت دوں کس کو نہ دوں"، 🤭
نیم حکیم خطرہ جان نیم ملاء خطرہ ایمان اعلی حضرت مولانا احمد رضا بریلوی صاحب نے اپنی کتاب "ردالرافضہ" میں لکھا ھے: "بخاری اور مسلم کی واضح احادیث کی روشنی میں جو شخص ایمان ابی طالب کو زبردستی ثابت کرنے کی کوشش کرتا ھے وہ اہل سنت میں سے نہیں ھے۔" حتی کہ شیعہ حضرات کی بھی کسی کتاب میں ایمان ابی طالب کا ذکر نہیں ملتا بلکہ وہ کہتے ہیں کہ ہماری کتابیں خاموش ہیں۔
حیرانی کی بات ہے، سیدھا سا سوال تھا جناب ابوطالب کے ایمان لانے کے بارے میں۔۔۔ مولوی صاحب نے سارا جہاں پھرا دیا پر جناب ابو طالب کے ایمان لانے کے بارے میں نہیں بتایا کہ کب وہ ایمان لائے تھے؟ ںاں کسی حدیث کا حوالہ۔ جبکہ ایمان ناں لانے کے بارے میں تو موجود ہے کہ جب حضور نے کہا تھا ابو طالب کی وفات سے پہلے۔۔۔! تاگر کوئی تاریخی روایت موجود نہیں ہے تو پھر اس موضوع کو چھیڑنے کا کیا مقصد تھا؟ ایمان لائے تھے وہ یا نہیں لائے تھے، اللہ جانے اور خود ابوطالب جانے جب دلیل سے بات کرنا تھی تو حدیث پیش کریں، افسوس کہ سننے والے بھی واہ واہ کری جا رہے تھے، بغیر سوچے سمجھے، اور ہاں یہ تو ثابت ہو گیا کہ کوئی ایسی حدیث آپ کے پاس نہیں ہے جو ڈائریکٹ بتاتی ہو کہ جناب ابوطالب نے اسلام قبول کر لیا ہے۔ بس ادھر ادھر سے ثابت ہی کرنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔ زرا آپ یہ بتائیں کہ اس قرآن کی آئت کا شان نزول کیا ہے بخاری شریف کے مطابق: انک لا تھدی من احببت ولکن اللہ یھدی من یشاء (سورۃُ القصص آیت نمبر 56) کیا یہ آیت کریمہ ابوطالب کے بارے میں نازل نہیں ہوئی ہے؟ کتاب صحیح بخاری شریف THE BOOK OF COMMENTARY ، حدیث نمبر 4772 "۔۔۔۔۔۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باربار ان سے یہی کہتے رہے ( کہ آپ صرف ایک کلمہ پڑھ لیں ) اور یہ دونوں بھی اپنی بات ان کے سامنے باربار دہراتے رہے ( کہ کیا تم عبدالمطلب کے مذہب سے پھر جاؤ گے؟ ) آخر ابوطالب کی زبان سے جو آخری کلمہ نکلا وہ یہی تھا کہ وہ عبدالمطلب کے مذہب پر ہی قائم ہیں۔ انہوں نے «لا إله إلا الله» پڑھنے سے انکار کر دیا۔ راوی نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی قسم! میں آپ کے لیے طلب مغفرت کرتا رہوں گا تاآنکہ مجھے اس سے روک نہ دیا جائے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «ما كان للنبي والذين آمنوا أن يستغفروا للمشركين» ”نبی اور ایمان والوں کے لیے یہ مناسب نہیں ہے کہ وہ مشرکین کے لیے دعائے مغفرت کریں۔“ اور خاص ابوطالب کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا «إنك لا تهدي من أحببت ولكن الله يهدي من يشاء» کہ ”جس کو تم چاہو ہدایت نہیں کر سکتے، البتہ اللہ ہدایت دیتا ہے اسے جس کے لیے وہ ہدایت چاہتا ہے۔“ hamariweb.com/islam/hadith/sahih-bukhari-4772/ اور ان احادیث کا پھر کیا کریں گے؟ صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ انبیاء علیہم السلام کا بیان ۔ حدیث 1116اور 1117 بابا جی کی بت سنا دی، اپنی مرضی کا مطلب بھی بتا دیا۔۔۔ اوپر والی حدیث کا کیا کریں گے؟ اور جو قرآنی آئت نازل ہوئی وہ کہاں پر فٹ کریں گے؟؟
وہ ابو لہب اور ابوجِہل کے متعلق ہے۔ کیونکہ وہ قریبی چچا تھے اور انکو سب سے پہلے دعوت توحید دی تھی حضور صل اللہ علیہ وآلہ وسلم جب اللہ ﷻ کے حکم سے پہلی دعوت ذوالعشیرہ (دعوت توحید) حضرت ابوطالب بن عبدالمطلب علیہم السلام کے گھر پر مکہ میں فرمائي تھی۔
وہ ابو لہب اور ابوجِہل کے متعلق ہے۔ کیونکہ وہ قریبی چچا تھے اور انکو سب سے پہلے دعوت توحید دی تھی حضور صل اللہ علیہ وآلہ وسلم جب اللہ ﷻ کے حکم سے پہلی دعوت ذوالعشیرہ (دعوت توحید) حضرت ابوطالب بن عبدالمطلب علیہم السلام کے گھر پر مکہ میں فرمائي تھی۔
@@knowledgeandthinkinginfo2510 میں آپ کو بخاری سے ثبوت کے ساتھ حدیث دیکھا رہا ہوں۔۔۔ حیرانی ہے آپ پر کہ آپ زبانی باتیں کر رہے ہیں راوی نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی قسم! میں آپ کے لیے طلب مغفرت کرتا رہوں گا تاآنکہ مجھے اس سے روک نہ دیا جائے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «ما كان للنبي والذين آمنوا أن يستغفروا للمشركين» ”نبی اور ایمان والوں کے لیے یہ مناسب نہیں ہے کہ وہ مشرکین کے لیے دعائے مغفرت کریں۔“ اور خاص ابوطالب کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا «إنك لا تهدي من أحببت ولكن الله يهدي من يشاء» کہ ”جس کو تم چاہو ہدایت نہیں کر سکتے، البتہ اللہ ہدایت دیتا ہے اسے جس کے لیے وہ ہدایت چاہتا ہے۔“ hamariweb.com/islam/hadith/sahih-bukhari-4772/ پوری حدیث اوپن کر کے پڑھیں ثبوت تو مولانا صاحب کو کئی دینا چاہیے تھا پر وہ بھی کہانی سنا کر وہ گئے
@@hummchaoudhary7818 میں اس سلسلے قرآن کی بات مانوں گا جناب بخاری میرے لئے حجت نہی ہے ۔۔ دوسری بات بخاڑی اور صح سِتہ میں اکثر آحادیث بخاری صاحب اور آپکے آئمہ کرام جن کو آپ اپنا پیر مانتے ہو دنیا میں انہونے تو اھلبیت علیہم السلام کے بدترین مروان بن حکم جیسے دشمنوں سے لی ہوئيں ہیں ہمارا ایک ہی کلیہ اور قائدہ ہے قرآن سے روایت ملا کر دیکھو اگر قرآن اسکی گواھی دے تو وہ حدیث ورنہ ایسی جھوٹی باتیں دیوار پر مارنے کے لائق ہیں شیعہ کی نظر میں
@@knowledgeandthinkinginfo2510 آپ مجھے شیعہ مسلک سے لگتے ہیں، اس لیے میرا کمنٹ آپ کے لیے نہیں تھا، ظاہر ہے آپ کی کتابوں میں اور حوالے ہوں گے کیونکہ جو پیر صاحب تقریر کر رہے ہیں وہ سنی مسلک سے ہیں، بخاری شریف کو بھی مانتے ہیں اور انھوں نے اس مسئلے کوچھیڑا ہے تو اس لیے میں نے بخاری کی تین احادیث کا حوالہ دیا ہے، ذاتی طور پر مجھے جناب ابوطالب سے کوئی دشمنی نہیں ہے۔ حضور پاک کے حوالے سے ان کی بڑی خدمات ہیں اور میں مانتا بھی ہوں اور ان کی قدر کرتا ہوں۔ اگر اللہ تعالی آخرت میں ان کے ساتھ بھلائی فرماتے ہیں اور اپنے سایہ رحمت میں جگہ دیتے ہیں تو اس سے بڑھ کر اور کیا خوشی کی بات ہو گی؟ اللہ ہم سب کے کبیرہ صغیرہ گناہ معاف کرے اور نبی پاک کی شفاعت سے بحرہ مند فرمائے۔ آمین۔ اللهم صل على محمد وآل محمد
Mgr 2no gadion k mojooda gaddii nasheen dunya parast hen In kmbakhton nay sirf chanda khori hi seekhi hai ilm say koi wasta hi nhn in gaddii nasheenon ka
❤❤❤❤❤لاکھوں کڑوڑوں سلام حضور سیدنا ابو طالب علیہ السلام پر
❤️🌼💙💜💙🌼❤️
سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پرورش کرنے والے سرکار ابو طالب علیہ السلام کی عزت وعظمت پر لاکھوں کروڑوں درود سلام ❤️🌼💙💜💙🌼❤️
Janab e mola ABUTALIB a.s ki Pak Zaat pe Laakhon Karorron Darood o Salam...
اللہ پاک آپ کو سلامت رکھے دنیاوی غموں سے محفوظ رکھے آمین حضرت ابو طالب علیہ السلام کا احترام کرنا سنت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے
احترام ضرور کیا لیکن کیا مسلمان کہا زندگی کی اخیر ساعتوں میں انہیں کلمہ پڑھنے کی تلقین کی مگر نہیں پڑھا خود کہا عار پر نار کو ترجیح دی
رسول اللہ اور علی کو ان کا اسلام نہیں معلوم ان پر کہاں سے الہام ہوگیا۔
ماشاء الله سبحان الله حق حق حق
حق حیدر حق علی a.s حق حق حق حق حق حق حیدر حق علی a.s حق حق حق حق حق حق
واہ خوب
mashallah haq ay
Masha Allah bahut lahawab byan farmaya hy aap nay. Jazak Allah
SUBHAANALLAH MASHAALLAH HAQ ALI A.S. LABAIKA YA RASOOLAALLAH S.A.W.A.W. LABAIKA YA HUSSAIN A.S. HAQ ALI A.S. HAQ HAIDER A.S. LABAIKA YA PAK BIBI ZAHRA S.A. HAQ ALI A.S.
مولاسلامت ركهى
﷽السلام و علیکَ یا ابو طالب
ماشااللہ بہت خوب جناب سید سلامت رہیں
ماشا اللہ سبخان اللہ
واہ واہ واہ ماشاءاللہ تبارک اللہ اللہ رب العزت بوسیلہ رسول رحمت صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور بوسیلہ پنجتن پاک علیہم الصلوۃ والتسلیمات بوسیلہ سیدی مرشدی غوث الور'ی رضی اللہ تعالٰی عنہ آپ کو سلامت رکھے اور شادوآبادرکھے اور عمردرازعطافرمائے سدامسکراتارکھے آمین ثم آمین یا رب العالمین بجاہ سیدالمرسلین صلی اللہ علیہ والہ وسلم
Masha Allah kia khob syed SB v nice bayan
Mashallah g
Pak BiBi ZAHRA S.A k dushmano qaatilon اور munkaron pe lanat beshumar beshumar beshumar beshumar beshumar Lanat beshumar
ALLAH PAK SALAMAT RAKHAY
ya ali madad.
Salaam on abu Talib
Jazak Allah Allah Talla aap ko hamesha khush rakhe.
achi guftgu ki hai boht khuub malik or tofeeq dei
Rahmat ul Allaha alla janab
Mashaallah.
Mashaallah
HAQ ALI A.S. HAQ HAIDER A.S. HAQ HAQ HAQ ALI A.S.
Haq nabi s a w
Khabardar hazoor ki shan at bhar kr kissi ki shan byan ki
اصلی سادات کی شان ہی یہی ہے کہ وہ قرآن وسنت کے خادم ہوتے ہیں اور قرآن وسنت کے پھول کی خوشبو سے معطرکرتے ہیں
ماشاءاللہ!
Mashallah
Mashallah
Janab e abu talib paak ko salam
jazak Allah
Mashallah Allama sab
Geo
Mashah Allah zabardast allama sahib Allah apko jazai khair de
Mashllah
Wa g kya bat ha
ووالدِِ وما ولد ایک باپ اور بیٹے کی جو قسم ہے اس میں بھی باپ سے مراد ابوطالب علیہ السلام اور بیٹے سے مراد رسولِ خدا اور مولا علی المرتضی کرم اللہ وجہہ الکریم ہوۓ۔سبحان الله
ایمان ابوطالب علیہ السلام پر روایت
ابن ہیشم سے روایت ہے کہ میں نے حضرت علی سے سنا کہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابوطالب نے تمام احوال میں حضرت عبدالمطلب کی پیروی کی یہاں تک انہی کے مذہب پر دنیا سے رحلت کی جناب امیر علی نے انکو غسل دیا کفن پہنا کر قبرستان حجون میں اٹھالے گئے آپ فرماتے ہیں وہ یعنی ابوطالب انبیاء کے وصیوں کے وصی بہترین وارث انبیاء تھے.
کتاب مودۃ القربیٰ مودۃ ۱۴ حدیث#۱۲ صفہ#۱۶۴
جناب امیر علی رض سے روایت ہے کہ عبدالمطلب جوئے کے تیروں سے تقسیم نہ کرتے تھے بتوں کہ نہ پوجتے تھے جو جانور انکے نام پر ذبح کیا جاتا تھا اسکو نہ کھاتے تھے وہ ابرہیم علیہ السلام کے ملت پر تھے
کتاب مودۃ القربیٰ مودت ۱۴ حدیث#۹ صفہ#۱۶۲
امام جعفر صادق سے روایت ہے کہ جناب رسول اکرم ص پر جبرائیل نازل ہوئے عرض کی آپکا رب فرماتا ہے میں نے دوزخ کی آگ کو حرام کردیا اس گود پر جس نے تمہاری کفالت پرورش کی اس حدیث کو مسلم نے اپنی صحیح کے جز دوم درج کیا ہے
کتاب مودۃ القربیٰ مودۃ ۱۴ حدیث#۱۰
سعید بن مسیب نے اپنے باپ سے روایت کی ہے جب ابوطالب کی وفات کا وقت آیا حضور اکرم ص وہاں تھے آپ نے فرمایا اے چچا کلمہ پڑھو تاکہ میں خدا کے نزدیک اس بارے میں گواہی دوں یہاں تکہ ابوطالب نے وہی بات کہی جو عبدالمطلب نے مرتے وقت اپنے آخری کلام میں توحید رسالت کہی تھی تب رسول اکرم نے فرمایا ای چچا آپ کے واسطے خدا کے نزدیک سبقت ہے
کتاب مودۃ القربیٰ مودۃ ۱۴ حدیث#۱۱
اہلسنت کے امام شیخ المشائخ طریقہ ہمدانیہ سید علی ہمدانی شافعی رح
Geo Allama sb ap ne HAQ biyan کر diya..... Asif jalali maloon shetan pe lanat beshumar beshumar beshumar beshumar beshumar Lanat beshumar
mai khud masjed mai bhi or ghar mai pasay id jas chaz per picture ho lay kar namaz nahi parta. jas kamaray mai rata hoin os mai bhi nahi rakta.
HazrarAbo Talab A s Abobakar Say Pahly Islam Qubol Kya
Surah Anfal ayah 34 se sabit Abu Talib alaiyhi salaam momin hai
ل : ( إنك لا تهدي من أحببت ولكن الله يهدي من يشاء وهو أعلم بالمهتدين ) أي : هو أعلم بمن يستحق الهداية ممن يستحق الغواية ، وقد ثبت في الصحيحين أنها نزلت في أبي طالب عم رسول الله - صلى الله عليه وسلم - وقد كان يحوطه وينصره ، ويقوم في صفه ويحبه حبا [ شديدا ] طبعيا لا شرعيا ، فلما حضرته الوفاة وحان أجله ، دعاه رسول الله - صلى الله عليه وسلم - إلى الإيمان والدخول في الإسلام ، فسبق القدر فيه ، واختطف من يده ، فاستمر على ما كان عليه من الكفر ، ولله الحكمة التامة .
قال الزهري : حدثني سعيد بن المسيب ، عن أبيه - وهو المسيب بن حزن المخزومي ، رضي الله عنه - قال : لما حضرت أبا طالب الوفاة جاءه رسول الله - صلى الله عليه وسلم - فوجد عنده أبا جهل بن هشام ، وعبد الله بن أبي أمية بن المغيرة . فقال رسول الله - صلى الله عليه وسلم - : " يا عم ، قل : لا إله إلا الله ، كلمة أشهد لك بها عند الله " . فقال أبو جهل وعبد الله بن أبي أمية : يا أبا طالب ، أترغب عن ملة عبد المطلب ؟ فلم يزل رسول الله - صلى الله عليه وسلم - يعرضها عليه ، ويعودان له بتلك المقالة ، حتى قال آخر ما قال : هو على ملة عبد المطلب . وأبى أن يقول : لا إله إلا الله . فقال رسول الله - صلى الله عليه وسلم - : " أما لأستغفرن لك ما لم أنه عنك " . فأنزل الله عز وجل : ( ما كان للنبي والذين آمنوا أن يستغفروا للمشركين ولو كانوا أولي قربى ) [ التوبة : 113 ] ، وأنزل في أبي طالب : ( إنك لا تهدي من أحببت ولكن الله يهدي من يشاء ) .
أخرجاه من حديث الزهري . وهكذا رواه مسلم في صحيحه ، والترمذي ، من حديث يزيد بن كيسان ، عن أبي حازم ، عن أبي هريرة قال : لما حضرت وفاة أبي طالب أتاه رسول الله - صلى الله عليه وسلم - فقال : " يا عماه ، قل : لا إله إلا الله ، أشهد لك بها يوم القيامة " . فقال : لولا أن تعيرني بها قريش ، يقولون : ما حمله عليه إلا جزع الموت ، لأقررت بها عينك ، لا أقولها إلا لأقر بها عينك . فأنزل الله : ( إنك لا تهدي من أحببت ولكن الله يهدي من يشاء وهو أعلم بالمهتدين
is aayat ka sahne nozool ha abu talb ki mot ka waqt nabi paak sawm ne kaha cahcah me tumhare iman ki gawahi donga mere kaan me hi kalmah pahdlo aasman se rab ka farmaan aaya mere mehboob aap kisi ko bi hidayat nahi desakte allah taala ke zimme ha hidayat dena tu dusti aayat me allah taala ne farmaya aap musriko ke liye dua nahi karskte ha
ab batao naam ke musalma munafiq barelvi aur siha tum isi tarah 1 aayat quraan ki laao jisme sirf abu talib ke imaan ke bare me isarah ho ya pihr 1 wazeh daleel laao aap nabi paak ke farmaan ki ke mere cahcah ne islaam qobool kiya tah me is laanti molvi aur iske tole ki umar bahr tak gulami karonga muhammad jamhsed 00966546899756 ye mera nambr ha jab chiye meri saath me ye mullah baat karle ya iska koi bi baap aajaye jo baat karna cahiye me tayyar ho
محترم ان روایات کی اسناد میں سقم پایا جاتا ھے۔۔۔متن بر بنا درایت قابل حجت نہیں ۔۔۔مذکورہ روایات قرانی مفاھیم اور روایات متتواترہ اور غیر مبھم سے متضاد ھونے کی بنیاد پر نا کافی ھیں۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ کا اسلام سن 7 ھجری سے پہلے ثابت نہیں ۔وفات حضرت ابو طالب مکی زندگی کا واقعہ ھے۔ پس وہ وہاں موجود نہ تھے ۔اگر انہوں نے کسی اور سے سماع کیا تو اس سماع کی کوئی صراحت موجود نہیں
Humayun Zahid
ان کے کلمہ پڑھنے کی کون سی واضح روایت ہے
ان کا اسلام کیا مشہور بر افواہ صحابہ تھا کیا کسی کا احسان خواہ کتنی ہی اعلی منزل پر ہو اسلام کیلئے کافی ہے آخر چودہ سو سال کے بعد ابوطالب کے ایمان کی فکر کیوں ہوگئی ہے
آخر ابوطالب سے اصحاب رسول کو کیا دشمنی تھی کہ ہزاروں کے ہوتے ہوئے کسی نے ان کے ایمان کا ذکر نہیں کیا
جناب ابوطالب تو مختلف الایمان میں سے بھی نہیں جیسے حضور کی بعض پھوپھیوں کے ایمان میں اختلاف ہے جس کے ایمان میں اختلاف ہے اس کیلئے بھی رضی اللہ عنہ نہیں لکھا گیا تو جس کے کفر پر مرنے پر کسی کااختلاف نہیں اس کیلئے کیسے جائز ہوگا۔ ایمان ابوطالب پر زور شیعت کی پہلی سیڑھی ہے۔ سارے ائمہ کوایک طرف رکھ کر روافض کی پیروی کرنا کونسا ایمان ہے؟
@@mdashraf6059 dear اک تو یہ مسلہ فرقہ واریت کا نہیں تاریخی بحث ھے۔ اک تحقیق کے مطابق 40 ھجری کے بعد زیادہ highlight ھوا۔ع ۔۔ علاوہ ازیں کبھی بھی حدیث متن قران سے نہیں ٹکرا سکتی۔مذکورہ روایات میں اشکال ھے۔
@@mdashraf6059 sacch kaha apne
ya bachara per ap ko din batay ga.hazor pak nay taswer banay say mana kiya. jas jagh taswer ho wanah farshtay nhi atay.kaya as mafil mai farshtay hoin gay.
نیم حکیم خطرہ جان
نیم ملاء خطرہ ایمان
درج ذیل احادیث کے بارے میں آپکا کیا خیال ھے؟
وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى التُّجِيبِيُّ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: لَمَّا حَضَرَتْ أَبَا طَالِبٍ الْوَفَاةُ جَاءَهُ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَجَدَ عِنْدَهُ أَبَا جَهْلٍ، وَعَبْدَ اللهِ بْنَ أَبِي أُمَيَّةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا عَمِّ، قُلْ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، كَلِمَةً أَشْهَدُ لَكَ بِهَا عِنْدَ اللهِ ، فَقَالَ أَبُو جَهْلٍ، وَعَبْدُ اللهِ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ: يَا أَبَا طَالِبٍ، أَتَرْغَبُ عَنْ مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ؟ فَلَمْ يَزَلْ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْرِضُهَا عَلَيْهِ، وَيُعِيدُ لَهُ تِلْكَ الْمَقَالَةَ حَتَّى قَالَ أَبُو طَالِبٍ آخِرَ مَا كَلَّمَهُمْ: هُوَ عَلَى مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، وَأَبَى أَنْ يَقُولَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمَا وَاللهِ لَأَسْتَغْفِرَنَّ لَكَ مَا لَمْ أُنْهَ عَنْكَ»، فَأَنْزَلَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ: {مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُوا أُولِي قُرْبَى مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ} [التوبة: 113]، وَأَنْزَلَ اللهُ تَعَالَى فِي أَبِي طَالِبٍ، فَقَالَ لِرَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: {إِنَّكَ لَا تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَكِنَّ اللهَ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ وَهُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ}
یونس نے ابن شہاب سے ، انہوں نے سعید بن مسیب سے اور انہوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ جب ابو طالب کی موت کا وقت آیا تو رسول اللہ ﷺ ان کے پاس تشریف لا ئے ۔ آپ نے ان کے پاس ابو جہل اور عبداللہ بن ابی امیہ بن مغیرہ کو موجود پایا ، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ چچا ! ایک کلمہ لا اله ا لله کہہ دیں ، میں اللہ کے ہاں آب کے حق میں اس کا گواہ بن جاؤں گا ۔ ‘ ‘ ابو جہل اور عبد اللہ بن امیہ نے کہا : ابو طالب! آپ عبدالمطلب کے دین کو چھوڑ دیں گے ؟ رسول اللہ ﷺ مسلسل ان کویہی پیش کش کرتے رہے اور یہی بات دہراتے رہے یہاں تک کہ ابو طالب نے ان لوگوں سے آخری بات کرتے ہوئے کہا : ’’وہ عبدالمطلب کی ملت پر ( قائم ) ہیں ‘ ‘ اور لا ا له الا الله کہنے سے انکار کر دیا ۔ تب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ اللہ کی قسم ! میں آپ کے لیے اللہ تعالیٰ سے مغفرت کی دعا کرتا رہوں گا جب تک کہ مجھے آپ ( کے حوالے ) سے روک نہ دیا جائے ۔ ‘ ‘ اس پر ا للہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : ’’نبی اور ایمان لانے والوں کے لیے جائز نہیں کہ مشرکین کے لیے مغفرت کی دعا کریں ، خواہ وہ ان کے رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں جبکہ ان کے سامنے واضح ہو چکا کہ وہ ( مشرکین ) جہنمی ہیں ۔ ‘ ‘ اللہ تعالیٰ نے ابو طالب کے بارے میں یہ آیت بھی نازل فرمائی اور رسول اللہ ﷺ کو مخاطب کر کے فرمایا : ’’ ( اے نبی ! ) بے شک آپ جسے چاہیں ہدایت نہیں دے سکتے لیکن اللہ جس کو چاہے ہدایت دے دیتا ہے او روہ سیدھی راہ پانے والوں کے بارے میں زیادہ آگاہ ہے ۔‘‘
Sahih Muslim#132
www.theislam360.com
وَحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنِ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ خَبَّابٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذُكِرَ عِنْدَهُ عَمُّهُ أَبُو طَالِبٍ فَقَالَ: «لَعَلَّهُ تَنْفَعُهُ شَفَاعَتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَيُجْعَلُ فِي ضَحْضَاحٍ مِنْ نَارٍ يَبْلُغُ كَعْبَيْهِ، يَغْلِي مِنْهُ دِمَاغُهُ
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کےسامنے آپ کے چچا ابو طالب کا تذکرہ کیا گیا تو آپ نے فرمایا : ’’امید ہے قیامت کے دن میری سفارش ان کو نفع دے گی اور انہیں اتھلی ( کم گہری ) آ گ میں ڈالا جائے گا جو ( بمشکل ) ان کے ٹخنوں تک پہنچتی ہو گی ، اس سے ( بھی ) ان کا دماغ کھولے گا ۔‘‘
Sahih Muslim#513
www.theislam360.com
وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَهْوَنُ أَهْلِ النَّارِ عَذَابًا أَبُو طَالِبٍ، وَهُوَ مُنْتَعِلٌ بِنَعْلَيْنِ يَغْلِي مِنْهُمَا دِمَاغُهُ»
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’ دوزخیوں میں سے سب سے ہلکا عذاب ابو طالب کو ہو گا ، انہوں نے دو جوتیاں پہن رکھی ہوں گی جن سے ان کا دماغ کھولے گا ۔‘‘
Sahih Muslim#515
www.theislam360.com
۔ (۱۰۵۴۷)۔ (مِنْ طَرِیْقٍ ثَانٍ) عَنْ نَاجِیَۃَ بْنِ کَعْبٍ یُحَدِّثُ عَنْ عَلَیٍّ اَنَّہُ اَتَی النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالَ: اِنَّ أَبَا طَالِبٍ مَاتَ، فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : ((اذْھَبْ فَوَارِہِ۔)) فَقَالَ: اِنَّہُ مَاتَ مُشْرِکًا، فَقَالَ: ((اذْھَبْ فَوَارِہِ۔)) فَلَمَّا وَارَیْتُہُ رَجَعْتُ اِلَی النَّبِیِّ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فَقَالَ لِیْ: ((اغْتَسِلْ۔)) (مسند احمد: ۷۵۹)
۔ (دوسری سند) سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: ابو طالب مر گیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم جاؤ اور اس کو دفن کرو۔ انھوں نے کہا: وہ تو شرک کی حالت میں مرا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تم جاؤ اور اس کو دفن کرو۔ پس میں نے اس کو دفن کیا، پھر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: غسل کر لو۔
Musnad Ahmed#10547
www.theislam360.com
Jo log HAZRAT ABU TALiB A.S k matliq ye khty hain wo muslim ni wo ye na khy is bat wo ALLAH TALA par chor dain tumy kia takleef hai kia world cup mily ga
کسی دوسرے کے اسلام، ایمان پر بات کرنے، لیکچر دینے، یہاں تک کہ فرقہ بندی کرنے والے ان سو کالڈ عالموں فاضلوں کو جدا نے قرآن کی کس آیت مبارکہ کے زریعے اجازت دی ہے کہ اس پر اپنی کرسی سجا کر لوگوں کو گمراہ کیا جآے 🤐، مجھے تو قرآن کی وہ آیت بہت یاد آتی ہے،. جس میں کہ اللہ فرماتا ہے " وہ لوگ تھے جو گزر گے اپنے وقت میں، تم سے انکے اعمال کے بارے میں بلکل نہی بمپوچھا جآے گا ، بلکہ تم سے تمہارے اپنے اعمال کا پوچھا جآے گا"، اس کی فکر کرنے کی بجاے ان لوگوں کو کیا پڑی ہے کہ ابو طالب نے کلمہ پڑھا تھا یا نہی،. میری عقل میں تو یہ بات ہے کہ،. ابو طالب کے اس عمل کے کرنے یا نہ کرنے سے،. انکے بیٹے علی بن ابب طالب ر ت ع کے رتبے میں ایک رت بھی فرق نہی آیا اور نہ اے گا، یہ یہ اسلام میں انہونی تھی جسکو یہ لوگ ٹھیک کرنے کی کوشش میں ہیں،. 🤔،. کیا یہ بات اسلام میں پہلے کبھی نہی ہوئ کہ باپ نے اسلام قبول نہی کیا لیکن بیٹا خدا کا خلیل اور ابو الجد انبیآ بنا. جب یہ بات اور یہ تعلق ایک نبی کا اسلام میں ہو سکتا ہے تو پھر، کیوں نہی ہو سکتا اس شخصیت کا جو نہ تو نبی اور نہ ہی رسول تھا. رسول صلعم کا عمزاد اور داماد ہونے کا اپنا ہی رتبہ ہے جو بلکل کم نہی ہو سکتا، جو کام خدا نے کسی اور کو نہی دیا کہ " کس کو ھدایت دینی ہے اور کس کو نہی، یہاں تک کہ خود رسول صلعم کو بھی بتا دیا، یہ تمہارا کام نہی کہ کس کو ھدایت ملے جسے تو چاہے، بلکہ تمہارا کام صرف پیغام پہنچانا ہے، یہ میری صوابدید ہے کہ کس کو ھدایت دوں کس کو نہ دوں"، 🤭
نیم حکیم خطرہ جان
نیم ملاء خطرہ ایمان
اعلی حضرت مولانا احمد رضا بریلوی صاحب نے اپنی کتاب "ردالرافضہ" میں لکھا ھے:
"بخاری اور مسلم کی واضح احادیث کی روشنی میں جو شخص ایمان ابی طالب کو زبردستی ثابت کرنے کی کوشش کرتا ھے وہ اہل سنت میں سے نہیں ھے۔"
حتی کہ شیعہ حضرات کی بھی کسی کتاب میں ایمان ابی طالب کا ذکر نہیں ملتا بلکہ وہ کہتے ہیں کہ ہماری کتابیں خاموش ہیں۔
QURAN KI BAAT KA JAWAB 2
Lanat ho tm py
حیرانی کی بات ہے، سیدھا سا سوال تھا جناب ابوطالب کے ایمان لانے کے بارے میں۔۔۔
مولوی صاحب نے سارا جہاں پھرا دیا پر جناب ابو طالب کے ایمان لانے کے بارے میں نہیں بتایا کہ کب وہ ایمان لائے تھے؟ ںاں کسی حدیث کا حوالہ۔ جبکہ ایمان ناں لانے کے بارے میں تو موجود ہے کہ جب حضور نے کہا تھا ابو طالب کی وفات سے پہلے۔۔۔!
تاگر کوئی تاریخی روایت موجود نہیں ہے تو پھر اس موضوع کو چھیڑنے کا کیا مقصد تھا؟ ایمان لائے تھے وہ یا نہیں لائے تھے، اللہ جانے اور خود ابوطالب جانے
جب دلیل سے بات کرنا تھی تو حدیث پیش کریں، افسوس کہ سننے والے بھی واہ واہ کری جا رہے تھے، بغیر سوچے سمجھے،
اور ہاں یہ تو ثابت ہو گیا کہ کوئی ایسی حدیث آپ کے پاس نہیں ہے جو ڈائریکٹ بتاتی ہو کہ جناب ابوطالب نے اسلام قبول کر لیا ہے۔ بس ادھر ادھر سے ثابت ہی کرنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔
زرا آپ یہ بتائیں کہ اس قرآن کی آئت کا شان نزول کیا ہے بخاری شریف کے مطابق: انک لا تھدی من احببت ولکن اللہ یھدی من یشاء (سورۃُ القصص آیت نمبر 56)
کیا یہ آیت کریمہ ابوطالب کے بارے میں نازل نہیں ہوئی ہے؟
کتاب صحیح بخاری شریف
THE BOOK OF COMMENTARY
، حدیث نمبر 4772
"۔۔۔۔۔۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باربار ان سے یہی کہتے رہے ( کہ آپ صرف ایک کلمہ پڑھ لیں ) اور یہ دونوں بھی اپنی بات ان کے سامنے باربار دہراتے رہے ( کہ کیا تم عبدالمطلب کے مذہب سے پھر جاؤ گے؟ ) آخر ابوطالب کی زبان سے جو آخری کلمہ نکلا وہ یہی تھا کہ وہ عبدالمطلب کے مذہب پر ہی قائم ہیں۔ انہوں نے «لا إله إلا الله» پڑھنے سے انکار کر دیا۔ راوی نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی قسم! میں آپ کے لیے طلب مغفرت کرتا رہوں گا تاآنکہ مجھے اس سے روک نہ دیا جائے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «ما كان للنبي والذين آمنوا أن يستغفروا للمشركين» ”نبی اور ایمان والوں کے لیے یہ مناسب نہیں ہے کہ وہ مشرکین کے لیے دعائے مغفرت کریں۔“ اور خاص ابوطالب کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا «إنك لا تهدي من أحببت ولكن الله يهدي من يشاء» کہ ”جس کو تم چاہو ہدایت نہیں کر سکتے، البتہ اللہ ہدایت دیتا ہے اسے جس کے لیے وہ ہدایت چاہتا ہے۔“
hamariweb.com/islam/hadith/sahih-bukhari-4772/
اور ان احادیث کا پھر کیا کریں گے؟ صحیح بخاری ۔ جلد دوم ۔ انبیاء علیہم السلام کا بیان ۔ حدیث 1116اور 1117
بابا جی کی بت سنا دی، اپنی مرضی کا مطلب بھی بتا دیا۔۔۔ اوپر والی حدیث کا کیا کریں گے؟ اور جو قرآنی آئت نازل ہوئی وہ کہاں پر فٹ کریں گے؟؟
وہ ابو لہب اور ابوجِہل کے متعلق ہے۔ کیونکہ وہ قریبی چچا تھے اور انکو سب سے پہلے دعوت توحید دی تھی حضور صل اللہ علیہ وآلہ وسلم جب اللہ ﷻ کے حکم سے پہلی دعوت ذوالعشیرہ (دعوت توحید) حضرت ابوطالب بن عبدالمطلب علیہم السلام کے گھر پر مکہ میں فرمائي تھی۔
وہ ابو لہب اور ابوجِہل کے متعلق ہے۔ کیونکہ وہ قریبی چچا تھے اور انکو سب سے پہلے دعوت توحید دی تھی حضور صل اللہ علیہ وآلہ وسلم جب اللہ ﷻ کے حکم سے پہلی دعوت ذوالعشیرہ (دعوت توحید) حضرت ابوطالب بن عبدالمطلب علیہم السلام کے گھر پر مکہ میں فرمائي تھی۔
@@knowledgeandthinkinginfo2510
میں آپ کو بخاری سے ثبوت کے ساتھ حدیث دیکھا رہا ہوں۔۔۔ حیرانی ہے آپ پر کہ آپ زبانی باتیں کر رہے ہیں
راوی نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کی قسم! میں آپ کے لیے طلب مغفرت کرتا رہوں گا تاآنکہ مجھے اس سے روک نہ دیا جائے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «ما كان للنبي والذين آمنوا أن يستغفروا للمشركين» ”نبی اور ایمان والوں کے لیے یہ مناسب نہیں ہے کہ وہ مشرکین کے لیے دعائے مغفرت کریں۔“ اور خاص ابوطالب کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا «إنك لا تهدي من أحببت ولكن الله يهدي من
يشاء» کہ ”جس کو تم چاہو ہدایت نہیں کر سکتے، البتہ اللہ ہدایت دیتا ہے اسے جس کے لیے وہ ہدایت چاہتا ہے۔“
hamariweb.com/islam/hadith/sahih-bukhari-4772/
پوری حدیث اوپن کر کے پڑھیں ثبوت تو مولانا صاحب کو کئی دینا چاہیے تھا پر وہ بھی کہانی سنا کر وہ گئے
@@hummchaoudhary7818 میں اس سلسلے قرآن کی بات مانوں گا جناب بخاری میرے لئے حجت نہی ہے ۔۔
دوسری بات بخاڑی اور صح سِتہ میں اکثر آحادیث بخاری صاحب اور آپکے آئمہ کرام جن کو آپ اپنا پیر مانتے ہو دنیا میں انہونے تو اھلبیت علیہم السلام کے بدترین مروان بن حکم جیسے دشمنوں سے لی ہوئيں ہیں ہمارا ایک ہی کلیہ اور قائدہ ہے قرآن سے روایت ملا کر دیکھو اگر قرآن اسکی گواھی دے تو وہ حدیث ورنہ ایسی جھوٹی باتیں دیوار پر مارنے کے لائق ہیں شیعہ کی نظر میں
@@knowledgeandthinkinginfo2510 آپ مجھے شیعہ مسلک سے لگتے ہیں، اس لیے میرا کمنٹ آپ کے لیے نہیں تھا، ظاہر ہے آپ کی کتابوں میں اور حوالے ہوں گے
کیونکہ جو پیر صاحب تقریر کر رہے ہیں وہ سنی مسلک سے ہیں، بخاری شریف کو بھی مانتے ہیں اور انھوں نے اس مسئلے کوچھیڑا ہے تو اس لیے میں نے بخاری کی تین احادیث کا حوالہ دیا ہے،
ذاتی طور پر مجھے جناب ابوطالب سے کوئی دشمنی نہیں ہے۔ حضور پاک کے حوالے سے ان کی بڑی خدمات ہیں اور میں مانتا بھی ہوں اور ان کی قدر کرتا ہوں۔ اگر اللہ تعالی آخرت میں ان کے ساتھ بھلائی فرماتے ہیں اور اپنے سایہ رحمت میں جگہ دیتے ہیں تو اس سے بڑھ کر اور کیا خوشی کی بات ہو گی؟ اللہ ہم سب کے کبیرہ صغیرہ گناہ معاف کرے اور نبی پاک کی شفاعت سے بحرہ مند فرمائے۔ آمین۔ اللهم صل على محمد وآل محمد
Mgr 2no gadion k mojooda gaddii nasheen dunya parast hen
In kmbakhton nay sirf chanda khori hi seekhi hai ilm say koi wasta hi nhn in gaddii nasheenon ka
حق حیدر حق علی a.s حق حق حق حق حق حق حیدر حق علی a.s حق حق حق حق حق حق
Mashallah
Mashah Allah bht khob Allah apko jazai khair de