In molana ne Anbiya ke bad Sahaba ke darje ka zikr kiya lekin Ahle bait ka zikr nahi kiya. Huzoor ne farmaya Quran aur Ahle bait ek doare se Juda nahi hosakte. Jo Quran & ahle bait ko pakre ga wo gumrah nahi hoga. Lekin hamre ulama ne ye bat awam ko kabhi nahi batate isi waja se sunni awam ahle bait se door ho gae.
Begherti ki intiha : shion ki motbar aur mustanad kitab JiLa uL Oyoon men Hazrat ALi R Z ki Shaadi ki PehLi raat ki manzar Kashi tehreer ki gai hey Jo ke sara sar toheen hey shia Aaj tak challenge ke bavujud bhi is gustakhi ka jawab NAHI de sakey kuda ra ! in khurafat ko parhen Aap ke paun Talley se Zameen nikal jaey gi aur Aap Kano ko hath Lagaen gey sabut ke Liye MoLana Haq Nawaz ki Peshawar waLi taqreer UA-cam pe mojud hey sun lena
ابوبکر یہ دیکھتے ہیں کہ بی بی فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا رسول اللہ کے علم کی وارث ہیں تو اگر وہ ائی ہیں اپنا حق لینے تو ان کا علم رسول اللہ کا علم ہے وراثت میں تو ان کو دے دینا چاہیے تھا کہ یہ میرے سے بڑی عالم ہے میرے سے زیادہ علم رکھتی میرے سے زیادہ جانتی ہیں
حضرت عمر نے سیدہ فاطمہ ع کا گھر جلایا - اہلیسنت کتب (اردو) سے حوالاجات پیش خدمت ہیں شہادت حضرت فاطمہ زہرا (س) کے بارے میں شیعہ اور اہل سنت کی تاریخ اور حدیث کی کتب روایات سے بھری پڑی ہیں۔ بعض جو حدیث اور تاریخ سے آگاہی نہیں رکھتے انھوں نے اپنی لاعلمی کی وجہ سے اس یقینی واقعے کے بارے میں تردید کا اظہار کیا ہے۔ اسی وجہ سے ہم اس عظیم مصیبت کو اہل سنت کی معتبر کتب سے بیان کرتے ہیں، تا کہ حقیقت کو قبول نہ کرنے والوں پر اتمام حجت اور حقیقت کو قبول کرنے والوں کے ہاتھ میں واضح دلائل آ سکیں قال رسول اللَّه (ص): … فتكون اوّل من یلحقنی من اهل بیتی فتقدم علی محزونة مكروبة مغمومة مقتولة میری بیٹی فاطمہ میرے اہل بیت میں سے سب سے پہلے مجھ سے آ کر ملے گی، اور وہ اس حالت میں میرے پاس آئے گی کہ وہ بہت غمگین، دکھی اور مظلومانہ طور پر شہید کی گئی ہو گی۔ فرائد السمطین ج 2، ص 34 جب رسول خدا کے بعد ابوبکر کی بیعت کی گئی، تو علی (ع) اور زبیر اس بارے میں مشورہ کرنے کے لیے رسول خدا کی بیٹی حضرت فاطمہ کے پاس آئے۔ جب عمر ابن خطاب کو اس بات کا پتا چلا تو فاطمہ کے پاس آیا اور کہا: اے رسول خدا کی بیٹی! خدا کی قسم ہمارے نزدیک آپ کے والد سے بڑھ کر کوئی بندہ محبوب نہیں ہے اور انکے بعد ہمارے نزدیک آپ محبوب ترین ہو ! اور خدا کی قسم اس کے باوجود اگر وہ لوگ آپ کے پاس آ کر باتیں کریں گے تو، میں حکم دوں گا کہ اس گھر کو اور جو بھی اس گھر میں ہیں، آگ لگا کر جلا دیں۔ اسلم نے کہا کہ: جب عمر فاطمہ کے پاس سے واپس چلا گیا تو علی (ع) اور انکے ساتھی واپس گھر آئے تو، فاطمہ نے کہا کہ: کیا آپکو معلوم ہے کہ عمر میرے پاس آیا تھا اور اس نے خدا کی قسم کھائی ہے کہ اگر آپ ( ابوبکر کی بیعت کیے بغیر ) گھر واپس آئے تو گھر کو آپ لوگوں سمیت آگ لگا دوں گا ؟ اور خدا کی قسم وہ اپنی قسم پر ضرور عمل کرے گا۔ كتاب المصنف، ج 7، ص 432، حدیث 37045، كتاب الفتن حضرت فاطمہ کی وصیت حضرت ابو بکرعمر و عثمان میرے جنازے میں شریک نہ ہوں - حضرت فاطمہ ع کی وصیت حضرت ابو بکرعمر و عثمان میرے جنازے میں شریک نہ ہوں اگر حضرت زہرا (س) ان سے راضی ہو گئیں تھیں، تو پھر انھوں نے کیوں حضرت علی کو وصیت کی کہ مجھے رات کو دفن کرنا اور فرمایا کہ انکو میرے جنازے میں نہ آنے دینا اور مجھ پر نماز بھی نہ پڑھنے دینا ؟؟؟ عبد الرزاق صنعانی نے لکھا ہے کہ: عن بن جريج و عمرو بن دينار أن حسن بن محمد أخبره أن فاطمة بنت النبي صلي الله عليه و سلم دفنت بالليل قال فر بها علي من أبي بكر أن يصلي عليها كان بينهما شيء۔ حسن ابن محمد سے نقل ہوا ہے کہ اس نے کہا ہے کہ: رسول خدا کی بیٹی کو رات کو دفن کیا گیا تا کہ ابوبکر ان کے بدن پر نماز نہ پڑھ سکے، کیونکہ ان دونوں کے درمیان ناراضگی تھی۔( اسلیے خود فاطمہ زہرا نے اس بات کی وصیت کی تھی ) اور مزید لکھا ہے کہ عن بن عيينة عن عمرو بن دينار عن حسن بن محمد مثله الا أنه قال اوصته بذلك. حسن بن محمد سے پہلی والی روایت کی طرح کی ایک دوسری روایت نقل ہوئی ہے، لیکن اس روایت میں اس نے کہا ہے کہ: فاطمہ نے خود ہی رات کو دفن کرنے کے بارے میں وصیت کی تھی۔ الصنعاني، أبو بكر عبد الرزاق بن همام (متوفي211هـ)، المصنف، ج 3، ص 521، ح 6554 و ح 6555، تحقيق حبيب الرحمن الأعظمي، ناشر: المكتب الإسلامي - بيروت، الطبعة: الثانية، محمد بن اسماعيل بخاري نے لکھا ہے کہ وَ عَاشَتْ بَعْدَ النبي صلي الله عليه و سلم سِتَّةَ أَشْهُرٍ فلما تُوُفِّيَتْ دَفَنَهَا زَوْجُهَا عَلِيٌّ لَيْلًا و لم يُؤْذِنْ بها أَبَا بَكْرٍ وَ صَلَّي عليها، رسول خدا کے بعد فاطمہ چھے ماہ تک زندہ رہیں اور جب وہ دنیا سے چلی گئیں تو انکے شوہر علی نے انکو رات کو دفن کیا اور ابوبکر کو اس واقعے کی بالکل خبر نہ دی اور خود ہی ان پر نماز پڑھی۔ البخاري الجعفي، محمد بن إسماعيل أبو عبد الله (متوفي256هـ)، صحيح البخاري، ج 4، ص 1549، ح3998، كتاب المغازي، باب غزوة خيبر، تحقيق د. مصطفي ديب البغا، ناشر: دار ابن كثير، اليمامة - بيروت، الطبعة: الثالثة، 1407 - 1987.
@@MasabShirazi حضرت عمر نے سیدہ فاطمہ ع کا گھر جلایا - اہلیسنت کتب (اردو) سے حوالاجات پیش خدمت ہیں شہادت حضرت فاطمہ زہرا (س) کے بارے میں شیعہ اور اہل سنت کی تاریخ اور حدیث کی کتب روایات سے بھری پڑی ہیں۔ بعض جو حدیث اور تاریخ سے آگاہی نہیں رکھتے انھوں نے اپنی لاعلمی کی وجہ سے اس یقینی واقعے کے بارے میں تردید کا اظہار کیا ہے۔ اسی وجہ سے ہم اس عظیم مصیبت کو اہل سنت کی معتبر کتب سے بیان کرتے ہیں، تا کہ حقیقت کو قبول نہ کرنے والوں پر اتمام حجت اور حقیقت کو قبول کرنے والوں کے ہاتھ میں واضح دلائل آ سکیں قال رسول اللَّه (ص): … فتكون اوّل من یلحقنی من اهل بیتی فتقدم علی محزونة مكروبة مغمومة مقتولة میری بیٹی فاطمہ میرے اہل بیت میں سے سب سے پہلے مجھ سے آ کر ملے گی، اور وہ اس حالت میں میرے پاس آئے گی کہ وہ بہت غمگین، دکھی اور مظلومانہ طور پر شہید کی گئی ہو گی۔ فرائد السمطین ج 2، ص 34 جب رسول خدا کے بعد ابوبکر کی بیعت کی گئی، تو علی (ع) اور زبیر اس بارے میں مشورہ کرنے کے لیے رسول خدا کی بیٹی حضرت فاطمہ کے پاس آئے۔ جب عمر ابن خطاب کو اس بات کا پتا چلا تو فاطمہ کے پاس آیا اور کہا: اے رسول خدا کی بیٹی! خدا کی قسم ہمارے نزدیک آپ کے والد سے بڑھ کر کوئی بندہ محبوب نہیں ہے اور انکے بعد ہمارے نزدیک آپ محبوب ترین ہو ! اور خدا کی قسم اس کے باوجود اگر وہ لوگ آپ کے پاس آ کر باتیں کریں گے تو، میں حکم دوں گا کہ اس گھر کو اور جو بھی اس گھر میں ہیں، آگ لگا کر جلا دیں۔ اسلم نے کہا کہ: جب عمر فاطمہ کے پاس سے واپس چلا گیا تو علی (ع) اور انکے ساتھی واپس گھر آئے تو، فاطمہ نے کہا کہ: کیا آپکو معلوم ہے کہ عمر میرے پاس آیا تھا اور اس نے خدا کی قسم کھائی ہے کہ اگر آپ ( ابوبکر کی بیعت کیے بغیر ) گھر واپس آئے تو گھر کو آپ لوگوں سمیت آگ لگا دوں گا ؟ اور خدا کی قسم وہ اپنی قسم پر ضرور عمل کرے گا۔ كتاب المصنف، ج 7، ص 432، حدیث 37045، كتاب الفتن حضرت فاطمہ کی وصیت حضرت ابو بکرعمر و عثمان میرے جنازے میں شریک نہ ہوں - حضرت فاطمہ ع کی وصیت حضرت ابو بکرعمر و عثمان میرے جنازے میں شریک نہ ہوں اگر حضرت زہرا (س) ان سے راضی ہو گئیں تھیں، تو پھر انھوں نے کیوں حضرت علی کو وصیت کی کہ مجھے رات کو دفن کرنا اور فرمایا کہ انکو میرے جنازے میں نہ آنے دینا اور مجھ پر نماز بھی نہ پڑھنے دینا ؟؟؟ عبد الرزاق صنعانی نے لکھا ہے کہ: عن بن جريج و عمرو بن دينار أن حسن بن محمد أخبره أن فاطمة بنت النبي صلي الله عليه و سلم دفنت بالليل قال فر بها علي من أبي بكر أن يصلي عليها كان بينهما شيء۔ حسن ابن محمد سے نقل ہوا ہے کہ اس نے کہا ہے کہ: رسول خدا کی بیٹی کو رات کو دفن کیا گیا تا کہ ابوبکر ان کے بدن پر نماز نہ پڑھ سکے، کیونکہ ان دونوں کے درمیان ناراضگی تھی۔( اسلیے خود فاطمہ زہرا نے اس بات کی وصیت کی تھی ) اور مزید لکھا ہے کہ عن بن عيينة عن عمرو بن دينار عن حسن بن محمد مثله الا أنه قال اوصته بذلك. حسن بن محمد سے پہلی والی روایت کی طرح کی ایک دوسری روایت نقل ہوئی ہے، لیکن اس روایت میں اس نے کہا ہے کہ: فاطمہ نے خود ہی رات کو دفن کرنے کے بارے میں وصیت کی تھی۔ الصنعاني، أبو بكر عبد الرزاق بن همام (متوفي211هـ)، المصنف، ج 3، ص 521، ح 6554 و ح 6555، تحقيق حبيب الرحمن الأعظمي، ناشر: المكتب الإسلامي - بيروت، الطبعة: الثانية، محمد بن اسماعيل بخاري نے لکھا ہے کہ وَ عَاشَتْ بَعْدَ النبي صلي الله عليه و سلم سِتَّةَ أَشْهُرٍ فلما تُوُفِّيَتْ دَفَنَهَا زَوْجُهَا عَلِيٌّ لَيْلًا و لم يُؤْذِنْ بها أَبَا بَكْرٍ وَ صَلَّي عليها، رسول خدا کے بعد فاطمہ چھے ماہ تک زندہ رہیں اور جب وہ دنیا سے چلی گئیں تو انکے شوہر علی نے انکو رات کو دفن کیا اور ابوبکر کو اس واقعے کی بالکل خبر نہ دی اور خود ہی ان پر نماز پڑھی۔ البخاري الجعفي، محمد بن إسماعيل أبو عبد الله (متوفي256هـ)، صحيح البخاري، ج 4، ص 1549، ح3998، كتاب المغازي، باب غزوة خيبر، تحقيق د. مصطفي ديب البغا، ناشر: دار ابن كثير، اليمامة - بيروت، الطبعة: الثالثة، 1407 - 1987.
جھوٹ کم بولو کتنا جھوٹ بولتے ہو معاویہ لعنتی کے چکر میں سارے اصحاب کو کیوں بدنام کرتے ہو معاویہ کی لعنتی اور ملعون ہونے کے لے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ یزید ملعون کا باپ ہے اور ا اور وصیت اور صلح ہوی اور اس جھوٹے نے ایک پر بھی عمل نہیں کیا ایسا جھوٹا کیا صحابی ہو سکتا ہے
حضرت اُم سلمہ ؓ نے کہا: میں نے رسول الله ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: مَنْ سَبَّ عَلِیًّا فَقَدْ سَبَّنِیْ "جس نے علی ؓ کو برا بھلا کہا، اس نے یقیناً مجھے برا بھلا کہا." مسند احمد 12296
Bukhari ki hades 4240 mai k mola ali na rat ko bibi ko dafn keya or bibi na abu Bakr sa bat he nhii ki thii jb tk zanda thii or bibi pak na waseyat ki thii k mhuja rat ko dafn krna ye mara janza mai nhii aae
قال رسول اللّه صلى اللہ علیہ وآلہ وسلم أَحَبُّ أَهْلِي إِليَّ فاطِمَة۔سلام اللہ علیھا رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے کہ: میرے اہل بیت علیھم السلام میں سے میرے نزدیک سب سے زیادہ محبوب، فاطمہ سلام اللہ علیھا ہے۔ (الجامع الصغير ج 1 ح 203 ص 37 الصواعق المحرقة ص 191 ينابيع المودّة ج 2 باب 59 ص 479. كنز العمّال ج 13 ص93)
jis pak Bibi s.a ne sb kuchh pak Nabi a.s k pak Deen pr Qurban kr diya us pak Bibi umul momeneen Hazrat khadeejah s.a ka zikr krne mn b maot nazar ati h q?
Pak syeda s.a ka janaza Maolae kayenat Ali a.s ne khud prrha q bakwaas krte ho bughze ki kis hd tk jao ge shrm kro kis bure munh se shifayet k talabgar bne phirte ho?
عن عائشة قالت مارأيت افضل عن فاطمة غير ابيها ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے خود بیان کیا ہے کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سوا فاطمہ سے کائنات میں کسی کو افضل نہیں دیکھا۔ (رواه الطبراني في الاوسط) (مجمع الزوائد، 9 : 201)
فرمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیے کہ میں تمہارے درمیان دو گرانقدر ہم وزن چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں اک قرآن اور دوسرا میرے اہلبیت علیہم السلام جس نے ان دونوں کو تھام لیا وہ کامیاب ہوگیا اور جس نے ان دونوں میں سے کسی ایک کو بھی چھوڑا وہ گمراہ ہو جائیگا یہ دونوں قرآن و اہلبیت علیہم السلام اک دوسرے سے کبھی بھی جدا نہیں ہونگے یہانتک کہ حوض کوثر پر مجھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے آ ملینگے ۔جن اولین امت کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قرآن اور اہلبیت علیہم السلام کو تھامنے کا فرما رہیے ہیں وہ کیونکر ان سے افضل یا ان کے امام یا رہنما ہوسکتے ہیں یہاں تھامنے سے مراد ان کی اتباع اور ان کی فرمانبرداری ہیے تاکہ گمراہ نہ ہوں نہ کے ان سے آگے بڑھنا اور خود کو ان سے افضل قرار دینا۔ ❤ اللہم صل علی محمد وآل محمد ❤
Jis byghairat Molvie ko Moulla Ali as ki har shan mi shyad ka lafza add krna pry wo bani ummiya ka kuta Bibi Zahra sa Syada salamullah ko bry mi bty ga k Bibi pak haq pr thi ya ni ply few second mi teri khabast samny aa gai pori vedio ni dekhni 😂😂😂😂
حضرت عمر نے سیدہ فاطمہ ع کا گھر جلایا - اہلیسنت کتب (اردو) سے حوالاجات پیش خدمت ہیں شہادت حضرت فاطمہ زہرا (س) کے بارے میں شیعہ اور اہل سنت کی تاریخ اور حدیث کی کتب روایات سے بھری پڑی ہیں۔ بعض جو حدیث اور تاریخ سے آگاہی نہیں رکھتے انھوں نے اپنی لاعلمی کی وجہ سے اس یقینی واقعے کے بارے میں تردید کا اظہار کیا ہے۔ اسی وجہ سے ہم اس عظیم مصیبت کو اہل سنت کی معتبر کتب سے بیان کرتے ہیں، تا کہ حقیقت کو قبول نہ کرنے والوں پر اتمام حجت اور حقیقت کو قبول کرنے والوں کے ہاتھ میں واضح دلائل آ سکیں قال رسول اللَّه (ص): … فتكون اوّل من یلحقنی من اهل بیتی فتقدم علی محزونة مكروبة مغمومة مقتولة میری بیٹی فاطمہ میرے اہل بیت میں سے سب سے پہلے مجھ سے آ کر ملے گی، اور وہ اس حالت میں میرے پاس آئے گی کہ وہ بہت غمگین، دکھی اور مظلومانہ طور پر شہید کی گئی ہو گی۔ فرائد السمطین ج 2، ص 34 جب رسول خدا کے بعد ابوبکر کی بیعت کی گئی، تو علی (ع) اور زبیر اس بارے میں مشورہ کرنے کے لیے رسول خدا کی بیٹی حضرت فاطمہ کے پاس آئے۔ جب عمر ابن خطاب کو اس بات کا پتا چلا تو فاطمہ کے پاس آیا اور کہا: اے رسول خدا کی بیٹی! خدا کی قسم ہمارے نزدیک آپ کے والد سے بڑھ کر کوئی بندہ محبوب نہیں ہے اور انکے بعد ہمارے نزدیک آپ محبوب ترین ہو ! اور خدا کی قسم اس کے باوجود اگر وہ لوگ آپ کے پاس آ کر باتیں کریں گے تو، میں حکم دوں گا کہ اس گھر کو اور جو بھی اس گھر میں ہیں، آگ لگا کر جلا دیں۔ اسلم نے کہا کہ: جب عمر فاطمہ کے پاس سے واپس چلا گیا تو علی (ع) اور انکے ساتھی واپس گھر آئے تو، فاطمہ نے کہا کہ: کیا آپکو معلوم ہے کہ عمر میرے پاس آیا تھا اور اس نے خدا کی قسم کھائی ہے کہ اگر آپ ( ابوبکر کی بیعت کیے بغیر ) گھر واپس آئے تو گھر کو آپ لوگوں سمیت آگ لگا دوں گا ؟ اور خدا کی قسم وہ اپنی قسم پر ضرور عمل کرے گا۔ كتاب المصنف، ج 7، ص 432، حدیث 37045، كتاب الفتن حضرت فاطمہ کی وصیت حضرت ابو بکرعمر و عثمان میرے جنازے میں شریک نہ ہوں - حضرت فاطمہ ع کی وصیت حضرت ابو بکرعمر و عثمان میرے جنازے میں شریک نہ ہوں اگر حضرت زہرا (س) ان سے راضی ہو گئیں تھیں، تو پھر انھوں نے کیوں حضرت علی کو وصیت کی کہ مجھے رات کو دفن کرنا اور فرمایا کہ انکو میرے جنازے میں نہ آنے دینا اور مجھ پر نماز بھی نہ پڑھنے دینا ؟؟؟ عبد الرزاق صنعانی نے لکھا ہے کہ: عن بن جريج و عمرو بن دينار أن حسن بن محمد أخبره أن فاطمة بنت النبي صلي الله عليه و سلم دفنت بالليل قال فر بها علي من أبي بكر أن يصلي عليها كان بينهما شيء۔ حسن ابن محمد سے نقل ہوا ہے کہ اس نے کہا ہے کہ: رسول خدا کی بیٹی کو رات کو دفن کیا گیا تا کہ ابوبکر ان کے بدن پر نماز نہ پڑھ سکے، کیونکہ ان دونوں کے درمیان ناراضگی تھی۔( اسلیے خود فاطمہ زہرا نے اس بات کی وصیت کی تھی ) اور مزید لکھا ہے کہ عن بن عيينة عن عمرو بن دينار عن حسن بن محمد مثله الا أنه قال اوصته بذلك. حسن بن محمد سے پہلی والی روایت کی طرح کی ایک دوسری روایت نقل ہوئی ہے، لیکن اس روایت میں اس نے کہا ہے کہ: فاطمہ نے خود ہی رات کو دفن کرنے کے بارے میں وصیت کی تھی۔ الصنعاني، أبو بكر عبد الرزاق بن همام (متوفي211هـ)، المصنف، ج 3، ص 521، ح 6554 و ح 6555، تحقيق حبيب الرحمن الأعظمي، ناشر: المكتب الإسلامي - بيروت، الطبعة: الثانية، محمد بن اسماعيل بخاري نے لکھا ہے کہ وَ عَاشَتْ بَعْدَ النبي صلي الله عليه و سلم سِتَّةَ أَشْهُرٍ فلما تُوُفِّيَتْ دَفَنَهَا زَوْجُهَا عَلِيٌّ لَيْلًا و لم يُؤْذِنْ بها أَبَا بَكْرٍ وَ صَلَّي عليها، رسول خدا کے بعد فاطمہ چھے ماہ تک زندہ رہیں اور جب وہ دنیا سے چلی گئیں تو انکے شوہر علی نے انکو رات کو دفن کیا اور ابوبکر کو اس واقعے کی بالکل خبر نہ دی اور خود ہی ان پر نماز پڑھی۔ البخاري الجعفي، محمد بن إسماعيل أبو عبد الله (متوفي256هـ)، صحيح البخاري، ج 4، ص 1549، ح3998، كتاب المغازي، باب غزوة خيبر، تحقيق د. مصطفي ديب البغا، ناشر: دار ابن كثير، اليمامة - بيروت، الطبعة: الثالثة، 1407 - 1987.
@@user-sc1fj5zd4r bhoot khoob RasoolAllah swa ap ki tofiqati azfa kry or apk ghr walo pr salamti or rizk mi azafa kry or Pak sayda Zahra sa Byhaq Ameerulmomneen Ali as k sadqy Karbala ki ziyrat naseeb kry
@@user-sc1fj5zd4r شیعہ کتاب سے حضرت ام کلثوم بنت علی (رضی اللہ تعالی عنھما) کا نکاح حضرت عمر بن خطاب (رضی اللہ تعالی عنہ) سے۔ Posted on July 22, 2015 by hussainali1991 دلیل نمبر ١ حميد بن زياد، عن ابن سماعة، عن محمد بن زياد، عن عبد الله بن سنان، ومعاوية ابن عمار، عن أبي عبد الله عليه السلام قال: سألته عن المرأة المتوفى عنها زوجها أتعتد في بيتها أو حيث شاءت؟ قال: بل حيث شاءت، إن عليا عليه السلام لما توفي عمر أتى أم كلثوم فانطلق بها إلى بيته کتاب فروع الكافي - الشيخ الكليني - ج ٦ - الصفحة ٧٥ ترجمہ میں نے ابو عبدلله سے پوچھا کہ وہ عورت جس کا شوہر انتقال کر گیا ہو وہ ادت شوہر کے گھر میں پوری کرے گی یا جہاں وہ چاہے کر لے؟ امام (رضی اللہ تعالی عنہ) نے فرمایا جہاں وہ چاہے کر لے کیونکہ حضرت عمر (رضی اللہ تعالی عنہ) کے انتقال کے بعد حضرت علی (رضی اللہ تعالی عنہ) ام کلثوم (رضی اللہ تعالی عنھما) کو اپنے گھر لے آے۔  ان دونوں حدیثوں میں سے پہلی حدیث کو علامہ مجلسی نے موثق (قابل قبول) اور دوسری حدیث کو صحیح کا درجہ دیا ہے۔ کتاب مرآة العقول في شرح أخبار آل الرسول - العلامة المجلسي - ج ٢١ - الصفحة ١٩٩،١٩٨،١٩٧  دلیل نمبر ٢ محمد بن أحمد بن يحيى عن جعفر بن محمد القمي عن القداح عن جعفر عن أبيه عليه السلام قال: ماتت أم كلثوم بنت علي عليه السلام وابنها زيد بن عمر بن الخطاب في ساعة واحدة لا يدرى أيهما هلك قبل فلم يورث أحدهما من الآخر وصلى عليهما جميعا. کتاب تهذيب الأحكام - الشيخ الطوسي - ج ٩ - الصفحة ٣٠٨ ترجمہ امام جعفر (رضی اللہ تعالی عنہ) اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا حضرت ام کلثوم بنت علی (رضی اللہ تعالی عنھما) اور ان کے بیٹے زید بن عمر بن خطاب ایک ہی لمحہ میں فوت ہوے۔ اور یہ پتہ نہ چل سکا کہ ان دونوں میں سے پہلے کون فوت ہوا تو اس صورت میں ایک دوسرے کا وارث نہ بنایا جا سکا اور ان دونوں پر اکٹھی نماز پڑھی گی۔  دلیل نمبر ٣ کتاب الانوار النعمانية - السيد نعمة الله الجزائري - ج ١ - الصفحة ٨٧ ترجمہ حضرت علی (رضی اللہ تعالی عنہ) نے تقیہ کر کے اپنی بیٹی ام کلثوم (رضی اللہ تعالی عنھما) کا نکاح عمر (رضی اللہ تعالی عنہ) سے کرایا۔  دلیل نمبر ٤ أما زينب الكبرى بنت فاطمة بنت رسول الله صلى الله عليه وآله فتزوجها عبد الله بن جعفر بن أبي طالب، وولد له منها علي وجعفر وعون الأكبر وأم كلثوم أولاد عبد الله بن جعفر، وقد روت زينب عن أمها فاطمة عليها السلام أخبارا، وأما أم كلثوم فهي التي تزوجها عمر بن الخطاب کتاب بحار الأنوار - العلامة المجلسي - ج ٤٢ - الصفحة ٥٢٦  دلیل نمبر ٥ علي بن إبراهيم، عن أبيه، عن ابن أبي عمير، عن هشام بن سالم، وحماد، عن زرارة، عن أبي عبد الله (عليه السلام) في تزويج أم كلثوم فقال: إن ذلك فرج غصبناه کتاب فروع الكافي - الشيخ الكليني - ج ٥ - الصفحة ٢٠٨ ترجمہ امام جعفر (رضی اللہ تعالی عنہ) سے ام کلثوم (رضی اللہ تعالی عنھما) کے نکاح کے بارے میں دریافت کیا تو آپ نے فرمایا یہ شرمگاہ ہم سے زبردستی چھین لی گئ۔  علامہ مجلسی نے اس حدیث کو حسن کہا ہے۔ کتاب مرآة العقول في شرح أخبار آل الرسول - العلامة المجلسي - ج ٢٠ - الصفحة٤٢  دلیل نمبر ٦ اگر نبی دختر بعثمان دا دولی دختر بہ عمرؓ فرستاد۔ کتاب مجالس المومنین - قاضی نور لله شوستری - الصفحة ٨٩ ترجمہ اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیٹی کا نکاح عثمان (رضی اللہ تعالی عنہ) سے کیا تو علی (رضی اللہ تعالی عنہ) نے اپنی لڑکی کا نکاح عمر (رضی اللہ تعالی عنہ) سے کیا۔  دلیل نمبر ٧ وروي أن عمر تزوج أم كلثوم بنت علي عليه السلام فأصدقها أربعين ألف درهم کتاب المبسوط - الشيخ الطوسي - ج ٤ - الصفحة ٢٧٢ ترجمہ عمر (رضی اللہ تعالی عنہ) کی شادی ام کلثوم بنت علی (رضی اللہ تعالی عنھما) کے ساتھ چالیس ہزار درہم مہر میں ہوی  دلیل نمبر ٨ فولد من فاطمة عليها السلام الحسن و الحسين والمحسن سقط وزينب الكبرى وأم كلثوم الكبرى تزوجها عمر، وذكر أبو محمد النوبختي في كتاب الإمامة أن أم كلثوم كانت صغيرة ومات عمر قبل أن يدخل بها، وإنه خلف على أم كلثوم بعد عمر عون بن جعفر ثم محمد بن جعفر ثم عبد الله بن جعفر، کتاب بحار الأنوار - العلامة المجلسي - ج ٤٢ - الصفحة ٥٢٥ ترجمہ فاطمہ (رضی اللہ تعالی عنھما) نے جنم دیا حسن حسین محسن زینب الکبری اور ام کلثوم (رضی اللہ تعالی عنھما) کو جن کی شادی عمر (رضی اللہ تعالی عنہ) سے ہوی ابو محمد النوبختی نے کتاب الامامہ میں لکھا ہے کہ ام کلثوم (رضی اللہ تعالی عنھما) چھوٹی تھیں جب عمر (رضی اللہ تعالی عنہ) کا انتقال ہوا اس کے بعد ان کی شادی عون بن جعفر سے پھر محمد بن جعفر سے اور پھر عبدلله بن جعفر سے ہوی۔  دلیل نمبر ٩ محمد بن جعفر الطیار بعد از فوت عمر بن خطاب بشرف مصاہرت حضرت امیر المومنین مشرف کشتہ ام کلثوم را کہ باعدم کفات ازروری اکراہ در حبالہ عمر بود تزویج نمود کتاب مجالس المومنین - قاضی نور لله شوستری - الصفحة ٨٥ ترجمہ عمر بن جطاب (رضی اللہ تعالی عنہ) کی وفات کے بعد محمد بن جعفر طیار نے ام کلثوم بنت علی (رضی اللہ تعالی عنھما) سے نکاح کیا ۔ ام کلثوم (رضی اللہ تعالی عنھما) غیر کفو ہونے کی وجہ سے مجبورا عمر (رضی اللہ تعالی عنہ) کے نکاح میں تھیں۔  دلیل نمبر ١٠ فولد من فاطمة (ع): الحسن والحسين والمحسن سقط، وزينب الكبرى، وأم كلثوم الكبرى تزوجها عمر کتاب مناقب آل أبي طالب - ابن شهر آشوب - ج ٣ - الصفحة ٣٤٩ ترجمہ حضرت فاطمہ (رضی اللہ تعالی عنھما) سے حسن حسین محسن زینب الکبرئ اور ام کلثوم پیدا ہویں ام کلثوم (رضی اللہ تعالی عنھما) سے عمر (رضی اللہ تعالی عنہ) نے شادی کی۔  شیعوں کے مشہور و معروف علامه خوییسے اسی شادی کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا السؤال : هل صحيح أن الخليفة الثاني قد تزوج من بنت الامام علي عليه السلام ؟ الجواب : هكذا ورد في التاريخ والروايات ترجمہ سوال: کیا یہ سچ ہے کہ خلیفہ دوم کی شادی امام علی عليه السلام کی بیٹی سے ہوی؟ جواب: تاریخ اور روایات میں اسی چیز کا ذکر ہوا ہے۔ علامہ خویی کے فتوی کا لنک  Imam Ali (Radi ALLAHu Ta’ala Anhu) ne Apni Beti Hazrat Umme Kulsoom (Radi ALLAHu Ta’ala Anha) Ka Nikah Imam Umar (Radi ALLAHu Ta’ala Anhu) Se Kia, Sunni Or Shia Kutub Se References by Allama Irfan Shah Mashadi Share this: Twitter Facebook Post navigation Hazrat Abu Sufiyan (Radi ALLAHu Ta’ala Anhu) Or Huzoor (sallallahu alaihi wasallam) Ke Darmian Rishtedarian Hamari Sari Posts Blogspot Per Upload Ki Jati Hain Leave a comment Blog at WordPress.com. Privacy & Cookies: This site uses cookies. By continuing to use this website, you agree to their use. To find out more, including how to control cookies, see here: Cookie Policy
حضرت عمر نے سیدہ فاطمہ ع کا گھر جلایا - اہلیسنت کتب (اردو) سے حوالاجات پیش خدمت ہیں شہادت حضرت فاطمہ زہرا (س) کے بارے میں شیعہ اور اہل سنت کی تاریخ اور حدیث کی کتب روایات سے بھری پڑی ہیں۔ بعض جو حدیث اور تاریخ سے آگاہی نہیں رکھتے انھوں نے اپنی لاعلمی کی وجہ سے اس یقینی واقعے کے بارے میں تردید کا اظہار کیا ہے۔ اسی وجہ سے ہم اس عظیم مصیبت کو اہل سنت کی معتبر کتب سے بیان کرتے ہیں، تا کہ حقیقت کو قبول نہ کرنے والوں پر اتمام حجت اور حقیقت کو قبول کرنے والوں کے ہاتھ میں واضح دلائل آ سکیں قال رسول اللَّه (ص): … فتكون اوّل من یلحقنی من اهل بیتی فتقدم علی محزونة مكروبة مغمومة مقتولة میری بیٹی فاطمہ میرے اہل بیت میں سے سب سے پہلے مجھ سے آ کر ملے گی، اور وہ اس حالت میں میرے پاس آئے گی کہ وہ بہت غمگین، دکھی اور مظلومانہ طور پر شہید کی گئی ہو گی۔ فرائد السمطین ج 2، ص 34 جب رسول خدا کے بعد ابوبکر کی بیعت کی گئی، تو علی (ع) اور زبیر اس بارے میں مشورہ کرنے کے لیے رسول خدا کی بیٹی حضرت فاطمہ کے پاس آئے۔ جب عمر ابن خطاب کو اس بات کا پتا چلا تو فاطمہ کے پاس آیا اور کہا: اے رسول خدا کی بیٹی! خدا کی قسم ہمارے نزدیک آپ کے والد سے بڑھ کر کوئی بندہ محبوب نہیں ہے اور انکے بعد ہمارے نزدیک آپ محبوب ترین ہو ! اور خدا کی قسم اس کے باوجود اگر وہ لوگ آپ کے پاس آ کر باتیں کریں گے تو، میں حکم دوں گا کہ اس گھر کو اور جو بھی اس گھر میں ہیں، آگ لگا کر جلا دیں۔ اسلم نے کہا کہ: جب عمر فاطمہ کے پاس سے واپس چلا گیا تو علی (ع) اور انکے ساتھی واپس گھر آئے تو، فاطمہ نے کہا کہ: کیا آپکو معلوم ہے کہ عمر میرے پاس آیا تھا اور اس نے خدا کی قسم کھائی ہے کہ اگر آپ ( ابوبکر کی بیعت کیے بغیر ) گھر واپس آئے تو گھر کو آپ لوگوں سمیت آگ لگا دوں گا ؟ اور خدا کی قسم وہ اپنی قسم پر ضرور عمل کرے گا۔ كتاب المصنف، ج 7، ص 432، حدیث 37045، كتاب الفتن حضرت فاطمہ کی وصیت حضرت ابو بکرعمر و عثمان میرے جنازے میں شریک نہ ہوں - حضرت فاطمہ ع کی وصیت حضرت ابو بکرعمر و عثمان میرے جنازے میں شریک نہ ہوں اگر حضرت زہرا (س) ان سے راضی ہو گئیں تھیں، تو پھر انھوں نے کیوں حضرت علی کو وصیت کی کہ مجھے رات کو دفن کرنا اور فرمایا کہ انکو میرے جنازے میں نہ آنے دینا اور مجھ پر نماز بھی نہ پڑھنے دینا ؟؟؟ عبد الرزاق صنعانی نے لکھا ہے کہ: عن بن جريج و عمرو بن دينار أن حسن بن محمد أخبره أن فاطمة بنت النبي صلي الله عليه و سلم دفنت بالليل قال فر بها علي من أبي بكر أن يصلي عليها كان بينهما شيء۔ حسن ابن محمد سے نقل ہوا ہے کہ اس نے کہا ہے کہ: رسول خدا کی بیٹی کو رات کو دفن کیا گیا تا کہ ابوبکر ان کے بدن پر نماز نہ پڑھ سکے، کیونکہ ان دونوں کے درمیان ناراضگی تھی۔( اسلیے خود فاطمہ زہرا نے اس بات کی وصیت کی تھی ) اور مزید لکھا ہے کہ عن بن عيينة عن عمرو بن دينار عن حسن بن محمد مثله الا أنه قال اوصته بذلك. حسن بن محمد سے پہلی والی روایت کی طرح کی ایک دوسری روایت نقل ہوئی ہے، لیکن اس روایت میں اس نے کہا ہے کہ: فاطمہ نے خود ہی رات کو دفن کرنے کے بارے میں وصیت کی تھی۔ الصنعاني، أبو بكر عبد الرزاق بن همام (متوفي211هـ)، المصنف، ج 3، ص 521، ح 6554 و ح 6555، تحقيق حبيب الرحمن الأعظمي، ناشر: المكتب الإسلامي - بيروت، الطبعة: الثانية، محمد بن اسماعيل بخاري نے لکھا ہے کہ وَ عَاشَتْ بَعْدَ النبي صلي الله عليه و سلم سِتَّةَ أَشْهُرٍ فلما تُوُفِّيَتْ دَفَنَهَا زَوْجُهَا عَلِيٌّ لَيْلًا و لم يُؤْذِنْ بها أَبَا بَكْرٍ وَ صَلَّي عليها، رسول خدا کے بعد فاطمہ چھے ماہ تک زندہ رہیں اور جب وہ دنیا سے چلی گئیں تو انکے شوہر علی نے انکو رات کو دفن کیا اور ابوبکر کو اس واقعے کی بالکل خبر نہ دی اور خود ہی ان پر نماز پڑھی۔ البخاري الجعفي، محمد بن إسماعيل أبو عبد الله (متوفي256هـ)، صحيح البخاري، ج 4، ص 1549، ح3998، كتاب المغازي، باب غزوة خيبر، تحقيق د. مصطفي ديب البغا، ناشر: دار ابن كثير، اليمامة - بيروت، الطبعة: الثالثة، 1407 - 1987.
رسول اللہﷺ کا جنازہ ابوبکر و عمر نے کیوں چھوڑا اور سقیفہ جانے کی وجوہات _____________ ______________ _____________ ¹_حضرت عائشہ بیان کرتی ہیں کہ جب رسول اللہﷺ کا وصال ہوا ابوبکر اس وقت مدینے سے باہر مقامِ سخ میں تھے آپ حجرہ رسولﷺ میں حاضر ہوئے اور چہرہ مبارک سے پردہ ہٹایا اور کہا قسم باخدا آپؐ حیات و ممات میں کتنے پاکیزہ ہیں۔ انصار سعد بن عبادہؓ کے پاس سقیفہ میں جمع ہوئے اور مشورہ کرنے لگے کہ ایک امیر ہمارا ہوگا اور ایک امیر مہاجرین میں سے۔ ابوبکر، عمر اور ابوعبیدہ بن جراح سقیفہ میں پہنچ گئے ابوبکر نے کہا ہم امیر ہونگے اور تم وزیر، حباب بن منذر نے کہا ایسا ہرگز نہ ہوگا ایک امیر ہم میں سے ہوگا اور ایک تمہارا، ابوبکر نے کہا ایسا نہیں ہوسکتا امیر تو ہم ہی ہونگے۔ عمر نے ابوبکر کا ہاتھ پکڑ کر کہا آپ ہمارے سردار ہو لہذا ہم آپکی بیعت کرتے ہیں، کہنے والے نے کہا تم نے سعد بن عبادہؓ(صحابی رسولﷺ) کو ہلاک کردیا تو عمر نے کہا اسے خدا نے ہلاک کیا ہے۔۔۔ [📖صحیح بخاری کتاب المناقب] ²_ابوبکر ابن ابی شیبہ "المصنف" میں لکھتے ہیں ہشام بن عروہ سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر و عمر تدفینِ رسولﷺ میں حاضر نہ تھے بلکہ یہ سقیفہ میں موجود تھے اور انکے آنے سے قبل رسولﷺ کی تدفین کردی گئی [📖مصنف ابن ابی شیبہ کتاب المغازی] ³_حضرت عبداللہ ابن عباس بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ کو غسل دینے کیلئے لوگ جمع ہوئے، گھر میں آپؐ کے اہلِ خانہ، آپؐ کے چچا سیدنا عباسؑ، سیدنا علیؑ،فضل بن عباسؑ، قثم بن عباسؑ، اسامہ بن۔زیدؓ اور انکا غلام صالحؓ تھے۔۔۔۔۔الخ ⁴_حضرت عائشہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہﷺ کی وفات پیر کے دن ہوئی اور تدفین بدھ کی رات کی۔ [📖مسند احمد بن حنبل جلد دہم] 👈🏻امام نووی شرح مسلم میں لکھتے ہیں کہ حضرت ابوبکر اور عمر کا خلافت کیلئے جلدی کرنا اس لیے تھا کہ وہ نہایت ضروری ہوگیا تھا اور کوئی فتنہ کھڑا نہ ہو اس لیے خلافت کو تدفین رسولﷺ پر بھی مقدم کیا۔۔۔ ⛔ حضرت ابوبکر و عمر اور دیگر صحابہ کا جنازہ رسولﷺ چھوڑنا محض اسی لیے تھا کہ یہ بہترین وقت ہے جب بنوہاشم غسل و تدفین میں مشغول ہیں تو اس کا فائدہ اٹھایا جائے اور سقیفہ میں رسول اللہﷺ سے اپنی قرابت کا جھانسا دیتے ہوئے خلافت ہتھیا لی جائے اور اسمیں وہ کامیاب بھی ہوئے حالانکہ سقیفہ میں انصار کوئی سازش یا فتنہ کیلئے جمع نہ ہوئے تھے بلکہ انصار و مہاجرین کی باہمی رضامندگی کیلئے مشورہ کررہے تھے، فتنہ تو ان حضرات نے کھڑا کیا جو انصار سے لڑائی جھگڑا اور مار پٹائی کی 📢میرا سوال یہ ہے کہ اگر یہ حضرات تدفین رسولﷺ میں جمع ہوتے جن میں تمام اصحاب بشمول "عشرہ مبشرہ" شامل تھے تو کونسے فتنہ کا خطرہ باقی تھا؟ ان تمام معتبر اشخاص کے ہوتے ہوئے کون تھا جس کی بات زیادہ معتبر ہوتی؟ کیا اس مصیبت اور دکھ کی گھڑی میں ابوبکر و عمر کو اپنی بیٹیوں کے پاس نہیں ہونا چاہیے تھا؟ اگر سقیفہ جانا ضروری ہی تھا تو کیا یہ حضرات انکو پابند نہیں کرسکتے تھے کہ وہاں جنازہ رسولﷺ پڑا ہے تم کوئی ایسا قدم نہ اٹھانا جب تک تدفینِ رسولﷺ نہ ہو، پھر باہم فیصلہ کریں گے۔ ابوبکر کی بیعت تو اسی دن ہوگئی تھی پھر تین دن تک سقیفہ میں کیا ہوتا رہا جو جنازہ رسولﷺ میں ابوبکر و عمر اور دوسرے اصحاب شامل نہ ہوئے؟ رسول اللہﷺ نے فرمایا تھا اہلبیتؑ سے تمسک رکھنا لیکن یہ حضرات تو جنازہ پر ہی چھوڑ گئے😪 کیا امت میں تفرقہ اور گمراہی یہیں سے شروع نہیں ہوگئی تھی!
......غرض ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کو کچھ بھی دینا منظور نہ کیا ۔ اس پر فاطمہ رضی اللہ عنہا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی طرف سے خفا ہو گئیں اور ان سے ترک ملاقات کر لیا اور اس کے بعد وفات تک ان سے کوئی گفتگو نہیں کی ۔ فاطمہ رضی اللہ عنہا آنحضور ﷺ کے بعد چھ مہینے تک زندہ رہیں ۔ جب ان کی وفات ہوئی تو ان کے شوہر علی رضی اللہ عنہ نے انہیں رات میں دفن کر دیا اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کو اس کی خبر نہیں دی اور خود ان کی نماز جنازہ پڑھ لی ۔ صحيح بخاري حديث نمبر 4042 حديث نمبر 3092, 3093
حَدَّثَنِی عَبْدُ اللّٰہِ بْنِ اَسْعَدْ بنِ زُرَارة قٰالَ: قٰالَ رسول اللّٰہِ لَیْلَةً اُسْرِیَ بِی اِنْتَھَیْتُ اِلٰی رَبِّی، فَأَوْحٰی اِلیَّ (اَوْ اَخْبَرَنِی) فِی عَلِیٍ بثلَاثٍ: اِنَّہُ سَیِّدُ الْمُسْلِمِیْنَ وَ وَلِیُّ الْمُتَّقِیْنَ وَ قَائِدُ الْغُرَّ الْمُحَجَّلِیْنَ۔ عبد اللہ بن اسعد بن زرارہ کہتے ہیں کہ پیغمبر اکرم (ص) نے فرمایا کہ شبِ ِمعراج جب میں اپنے پروردگار عزّ و جلّ کے حضور پیش ہوا تو مجھے حضرت علی علیہ السلام کے بارے میں تین باتوں کی خبر دی گئی جو یہ ہیں کہ علی مسلمانوں کے سردار ہیں، متقین اور عبادت گزاروں کے امام ہیں اور جن کی پیشانیاں پاکیزگی سے چمک رہی ہیں اُن کے رہبر ہیں۔ ابن عساکر تاریخ دمشق ،باب شرح احوالِ امام ج2ص256حدیث772ص259 ذہبی، کتاب میزان الاعتدال میں ،صفحہ64،شمارہ211۔ ابن مغازلی، کتاب مناقب میں، حدیث126اور147،صفحہ104۔ ہیثمی، کتاب مجمع الزوائد میں، جلد9،صفحہ121۔ حاکم، کتاب المستدرک میں، جلد3،صفحہ138،حدیث99،بابِ مناقب ِعلی ۔ گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، باب45،صفحہ190۔ شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة میں، صفحہ245،باب56،صفحہ213۔ حافظ ابو نعیم، کتاب حلیة الاولیاء میں، جلد1،صفحہ63۔ خوارزمی، کتاب مناقب میں، صفحہ229۔ ابن اثیر، کتاب اسد الغابہ میں،جلد1،صفحہ69اورجلد3،صفحہ116۔ متقی ہندی، کنز العمال میں، جلد11،صفحہ620(موٴسسة الرسالہ ،بیروت)۔
بخاری نے خمس کے ابواب میں لکھا ہے کہ: فَغَضِبَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ رسول اللَّهِ صلي الله عليه و سلم فَهَجَرَتْ أَبَا بَكْرٍ فلم تَزَلْ مُهَاجِرَتَهُ حتي تُوُفِّيَتْ. رسول خدا کی بیٹی فاطمہؐ ابوبکر سے ناراض ہو گئیں اور ان سے بات کرنا تک چھوڑ دیا تھا اور ان سے مرتے دم تک بات نہیں کی تھی۔ صحيح البخاري، ج 3، ص 1126، ح2926، باب فَرْضِ الْخُمُسِ، كتاب المغازي کے باب غزوة خيبر کی حديث نمبر 3998 میں بخاری نے نقل کیا ہے کہ: فَوَجَدَتْ فَاطِمَةُ علي أبي بَكْرٍ في ذلك فَهَجَرَتْهُ فلم تُكَلِّمْهُ حتي تُوُفِّيَتْ، فاطمہؐ ابوبکر سے ناراض ہو گئیں اور مرتے دم تک ان سے بات نہیں کی تھی۔ صحيح البخاري، ج 4، ص 1549، ح3998، كتاب المغازي، باب غزوة خيبر بخاری نے كتاب الفرائض کے بَاب قَوْلِ النبي (ص) لا نُورَثُ ما تَرَكْنَا صَدَقَةٌ کی حديث نمبر 6346 میں لکھا ہے کہ: فَهَجَرَتْهُ فَاطِمَةُ فلم تُكَلِّمْهُ حتي مَاتَتْ. پس فاطمہؐ نے اپنا تعلق ابوبکر سے ختم کر دیا اور مرتے دم تک ان سے بات نہیں کی۔ البخاري الجعفي، محمد بن إسماعيل أبو عبد الله (متوفي256هـ)، صحيح البخاري، ج 6، ص 2474، ح6346، كتاب الفرائض، بَاب قَوْلِ النبي (ص) لا نُورَثُ ما تَرَكْنَا صَدَقَةٌ
In anchor ki maa ko kia kharish hoti hai jo aesi mukadas hasttioun k bare main beth k debate karne lagte hain inse bolo phele apne amma abba k masle hal karro
Bughzy Ali as tumhri naslo or rago mi door rha or ishq Ali as shia ki warast hy or humy is warast pr naaz hy or ye warsat Humy hamry Nabi e Akhirulzamn Muhammad swa dy gy in ka hum shioo pr bhoot bra ehan hy k Moulla Ali as ki ishiq hamy dia Allhamulliah
Sab is channel ko report kari, Ghalat information di raha hi. Is khabis anchor ko sahih bukhari ka b pata nahi hi. Saaf lika hi k Fatima, abu bakr si naraz thi.
حضرت عمر نے سیدہ فاطمہ ع کا گھر جلایا - اہلیسنت کتب (اردو) سے حوالاجات پیش خدمت ہیں شہادت حضرت فاطمہ زہرا (س) کے بارے میں شیعہ اور اہل سنت کی تاریخ اور حدیث کی کتب روایات سے بھری پڑی ہیں۔ بعض جو حدیث اور تاریخ سے آگاہی نہیں رکھتے انھوں نے اپنی لاعلمی کی وجہ سے اس یقینی واقعے کے بارے میں تردید کا اظہار کیا ہے۔ اسی وجہ سے ہم اس عظیم مصیبت کو اہل سنت کی معتبر کتب سے بیان کرتے ہیں، تا کہ حقیقت کو قبول نہ کرنے والوں پر اتمام حجت اور حقیقت کو قبول کرنے والوں کے ہاتھ میں واضح دلائل آ سکیں قال رسول اللَّه (ص): … فتكون اوّل من یلحقنی من اهل بیتی فتقدم علی محزونة مكروبة مغمومة مقتولة میری بیٹی فاطمہ میرے اہل بیت میں سے سب سے پہلے مجھ سے آ کر ملے گی، اور وہ اس حالت میں میرے پاس آئے گی کہ وہ بہت غمگین، دکھی اور مظلومانہ طور پر شہید کی گئی ہو گی۔ فرائد السمطین ج 2، ص 34 جب رسول خدا کے بعد ابوبکر کی بیعت کی گئی، تو علی (ع) اور زبیر اس بارے میں مشورہ کرنے کے لیے رسول خدا کی بیٹی حضرت فاطمہ کے پاس آئے۔ جب عمر ابن خطاب کو اس بات کا پتا چلا تو فاطمہ کے پاس آیا اور کہا: اے رسول خدا کی بیٹی! خدا کی قسم ہمارے نزدیک آپ کے والد سے بڑھ کر کوئی بندہ محبوب نہیں ہے اور انکے بعد ہمارے نزدیک آپ محبوب ترین ہو ! اور خدا کی قسم اس کے باوجود اگر وہ لوگ آپ کے پاس آ کر باتیں کریں گے تو، میں حکم دوں گا کہ اس گھر کو اور جو بھی اس گھر میں ہیں، آگ لگا کر جلا دیں۔ اسلم نے کہا کہ: جب عمر فاطمہ کے پاس سے واپس چلا گیا تو علی (ع) اور انکے ساتھی واپس گھر آئے تو، فاطمہ نے کہا کہ: کیا آپکو معلوم ہے کہ عمر میرے پاس آیا تھا اور اس نے خدا کی قسم کھائی ہے کہ اگر آپ ( ابوبکر کی بیعت کیے بغیر ) گھر واپس آئے تو گھر کو آپ لوگوں سمیت آگ لگا دوں گا ؟ اور خدا کی قسم وہ اپنی قسم پر ضرور عمل کرے گا۔ كتاب المصنف، ج 7، ص 432، حدیث 37045، كتاب الفتن حضرت فاطمہ کی وصیت حضرت ابو بکرعمر و عثمان میرے جنازے میں شریک نہ ہوں - حضرت فاطمہ ع کی وصیت حضرت ابو بکرعمر و عثمان میرے جنازے میں شریک نہ ہوں اگر حضرت زہرا (س) ان سے راضی ہو گئیں تھیں، تو پھر انھوں نے کیوں حضرت علی کو وصیت کی کہ مجھے رات کو دفن کرنا اور فرمایا کہ انکو میرے جنازے میں نہ آنے دینا اور مجھ پر نماز بھی نہ پڑھنے دینا ؟؟؟ عبد الرزاق صنعانی نے لکھا ہے کہ: عن بن جريج و عمرو بن دينار أن حسن بن محمد أخبره أن فاطمة بنت النبي صلي الله عليه و سلم دفنت بالليل قال فر بها علي من أبي بكر أن يصلي عليها كان بينهما شيء۔ حسن ابن محمد سے نقل ہوا ہے کہ اس نے کہا ہے کہ: رسول خدا کی بیٹی کو رات کو دفن کیا گیا تا کہ ابوبکر ان کے بدن پر نماز نہ پڑھ سکے، کیونکہ ان دونوں کے درمیان ناراضگی تھی۔( اسلیے خود فاطمہ زہرا نے اس بات کی وصیت کی تھی ) اور مزید لکھا ہے کہ عن بن عيينة عن عمرو بن دينار عن حسن بن محمد مثله الا أنه قال اوصته بذلك. حسن بن محمد سے پہلی والی روایت کی طرح کی ایک دوسری روایت نقل ہوئی ہے، لیکن اس روایت میں اس نے کہا ہے کہ: فاطمہ نے خود ہی رات کو دفن کرنے کے بارے میں وصیت کی تھی۔ الصنعاني، أبو بكر عبد الرزاق بن همام (متوفي211هـ)، المصنف، ج 3، ص 521، ح 6554 و ح 6555، تحقيق حبيب الرحمن الأعظمي، ناشر: المكتب الإسلامي - بيروت، الطبعة: الثانية، محمد بن اسماعيل بخاري نے لکھا ہے کہ وَ عَاشَتْ بَعْدَ النبي صلي الله عليه و سلم سِتَّةَ أَشْهُرٍ فلما تُوُفِّيَتْ دَفَنَهَا زَوْجُهَا عَلِيٌّ لَيْلًا و لم يُؤْذِنْ بها أَبَا بَكْرٍ وَ صَلَّي عليها، رسول خدا کے بعد فاطمہ چھے ماہ تک زندہ رہیں اور جب وہ دنیا سے چلی گئیں تو انکے شوہر علی نے انکو رات کو دفن کیا اور ابوبکر کو اس واقعے کی بالکل خبر نہ دی اور خود ہی ان پر نماز پڑھی۔ البخاري الجعفي، محمد بن إسماعيل أبو عبد الله (متوفي256هـ)، صحيح البخاري، ج 4، ص 1549، ح3998، كتاب المغازي، باب غزوة خيبر، تحقيق د. مصطفي ديب البغا، ناشر: دار ابن كثير، اليمامة - بيروت، الطبعة: الثالثة، 1407 - 1987.
It's all rubbish and fitnabazi against allama yaseen sahib/there is no gustaki of hazrat usman /this mula is lieing about janata of sayida fatima ,hazrat abubaker didn't read janata of sayida fatima she was naraz and her janata was read at night by imam Ali
wo is lie bukhari se datee hn kunke wo tum per hujat hn is ma kavnsa bat hn..... ya molvi jott boltta hn sherm bi mahsoos nahi kerta hn..... Ya ju Hadis bayan ker raha hn ...... iska rawi abubaker aur koi nahi ....... aur masla bi abubaker se howa ...... Quran se ya Hadis bilkol deker marti hn..... bus ju merzi hu bolo sunni waisi bi lol hn koch bi mantee hn
یاسر بھائی مفتی ہمدرد کے ساتھ مولانا مصعب عمیر صاحب کو بٹھائیں .. صحابہ کرامؓ کے مسئلہ پر .. اور شیخین کے حوالے سے بھی مفتی ھمدرد بہت کچھ کہتا ہے ... جب کہ ان سے محبت ہمارے ایمان کا حصہ ہے تو آپ سے درخواست ہے یہ بہت اہم مسئلہ ہے مولانا مصعب عمیر صاحب کو بٹھائیں ... تا کہ جو لوگوں کہ دلوں میں شک و شبہات پیدا کیے جا رہے ہیں یہ ختم کیے جائیں ... مہربانی کر کے اس پر غور و فکر کیا جاۓ
مولا علی کو معلوم تھا کافر بکینگے اسلئے عمر کو بیٹی دیکر کفر کا چہرہ ہمیشہ کے لئے کالا کردیا سبحان اللہ مولا علی کی بیٹی کے بچوں کے ابا حضرت عمر فاروق پر کروڑوِں اربوں سلام پیش ہوں
۔ (۱۲۰۲۰)۔مسند احمد: ۸۵۹ سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد کس کو امیربنایا جائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اگر تم ابوبکر کو امیر بناؤ گے تو تم اسے ایسا پاؤ گے کہ اس کو دنیا سے بے رغبتی اور آخرت کی رغبت ہوگی، اگرتم عمر کو امیر بناؤ گے تو تم اسے قوی اور اما نتدار پاؤ گے، جو اللہ کے بارے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ نہیں کرے گا اور اگر تم علی رضی اللہ عنہ کو امیر بناؤ گے تو تم اس کو رہنما اور ہدایت یافتہ پاؤ گے، جو تمہیں صراط مستقیم پر لے جائے گا، لیکن میرا خیال ہے کہ تم اسے خلیفہ نہیں بناؤ گے۔
[Sād, 38:59] ہٰذَا فَوۡجٌ مُّقۡتَحِمٌ مَّعَکُمۡ ۚ لَا مَرۡحَبًۢا بِہِمۡ ؕ اِنَّہُمۡ صَالُوا النَّارِ ﴿۵۹﴾ (دوزخ کے داروغے کہیں گے:) یہ ایک فوج ہے جو تمہارے ساتھ گھسٹتی چلی آرہی ہے، انہیں کوئی خوش آمدید نہیں، بیشک وہ (بھی) دوزخ میں داخل ہونے والے ہیں [Sād, 38:60] قَالُوۡا بَلۡ اَنۡتُمۡ ۟ لَا مَرۡحَبًۢا بِکُمۡ ؕ اَنۡتُمۡ قَدَّمۡتُمُوۡہُ لَنَا ۚ فَبِئۡسَ الۡقَرَارُ ﴿۶۰﴾ وہ کہیں گے پہلے سے موجود بڑے لوگوں سے تم ہی ہو کہ تمھاری وجہ سے ہم بھی جہنم میں پہنچ گٸے جو بہت بری جگہ ہے [Sād, 38:61] قَالُوۡا رَبَّنَا مَنۡ قَدَّمَ لَنَا ہٰذَا فَزِدۡہُ عَذَابًا ضِعۡفًا فِی النَّارِ ﴿۶۱﴾ وہ کہیں گےپروردگار جن کی وجہ سے ہم جہنم میں پہنچےہیں انھیں دوگنا عذاب دے۔ [Sād, 38:62] وَ قَالُوۡا مَا لَنَا لَا نَرٰی رِجَالًا کُنَّا نَعُدُّہُمۡ مِّنَ الۡاَشۡرَارِ ﴿ؕ۶۲﴾ اور وہ کہیں گے: ہم یہاں ان لوگوں کو نہیں دیکھ رہے جنہیں ہم بُرے اور گمراہ سمجھتے تھے [Sād, 38:63] اَتَّخَذۡنٰہُمۡ سِخۡرِیًّا اَمۡ زَاغَتۡ عَنۡہُمُ الۡاَبۡصَارُ ﴿۶۳﴾ ہم جن کا مذاق اڑاتے تھے درحقیقت وہی نجات یافتہ تھے [Sād, 38:64] اِنَّ ذٰلِکَ لَحَقٌّ تَخَاصُمُ اَہۡلِ النَّارِ ﴿٪۶۴﴾ بے شک جہنم میں اُن سب کا آپس میں جھگڑنا حق ہے
apas me qatal o ghat kareen to v sahaba.....tum log aaj ke baccho ko v bewaqoof nahi bana sakte basart e k vo newtral hoon Abubakar se sab lutaya aur ahlebait ka maal luta
Kis ne bola imam Hassan ka ziker nhin hota 28 safar ko shahadat ka ziker or 15 Ramzan ko wiladat ka jashan. Kabi aaoo khusbo laga ker munqabat sunne . Imam Hussain ki qurbani ka ziker is liye hum ziada krte hai takay un logo k muuh se niqaab hataye jin ko app RZ bolne per tulay huwe hai or her anay wali nasal ko Rasool k is nawase per maxalum ki inteha bata sakhe or yazeed laeen ka asal chahre dekha sakhe .
حضرت عمر نے سیدہ فاطمہ ع کا گھر جلایا - اہلیسنت کتب (اردو) سے حوالاجات پیش خدمت ہیں شہادت حضرت فاطمہ زہرا (س) کے بارے میں شیعہ اور اہل سنت کی تاریخ اور حدیث کی کتب روایات سے بھری پڑی ہیں۔ بعض جو حدیث اور تاریخ سے آگاہی نہیں رکھتے انھوں نے اپنی لاعلمی کی وجہ سے اس یقینی واقعے کے بارے میں تردید کا اظہار کیا ہے۔ اسی وجہ سے ہم اس عظیم مصیبت کو اہل سنت کی معتبر کتب سے بیان کرتے ہیں، تا کہ حقیقت کو قبول نہ کرنے والوں پر اتمام حجت اور حقیقت کو قبول کرنے والوں کے ہاتھ میں واضح دلائل آ سکیں قال رسول اللَّه (ص): … فتكون اوّل من یلحقنی من اهل بیتی فتقدم علی محزونة مكروبة مغمومة مقتولة میری بیٹی فاطمہ میرے اہل بیت میں سے سب سے پہلے مجھ سے آ کر ملے گی، اور وہ اس حالت میں میرے پاس آئے گی کہ وہ بہت غمگین، دکھی اور مظلومانہ طور پر شہید کی گئی ہو گی۔ فرائد السمطین ج 2، ص 34 جب رسول خدا کے بعد ابوبکر کی بیعت کی گئی، تو علی (ع) اور زبیر اس بارے میں مشورہ کرنے کے لیے رسول خدا کی بیٹی حضرت فاطمہ کے پاس آئے۔ جب عمر ابن خطاب کو اس بات کا پتا چلا تو فاطمہ کے پاس آیا اور کہا: اے رسول خدا کی بیٹی! خدا کی قسم ہمارے نزدیک آپ کے والد سے بڑھ کر کوئی بندہ محبوب نہیں ہے اور انکے بعد ہمارے نزدیک آپ محبوب ترین ہو ! اور خدا کی قسم اس کے باوجود اگر وہ لوگ آپ کے پاس آ کر باتیں کریں گے تو، میں حکم دوں گا کہ اس گھر کو اور جو بھی اس گھر میں ہیں، آگ لگا کر جلا دیں۔ اسلم نے کہا کہ: جب عمر فاطمہ کے پاس سے واپس چلا گیا تو علی (ع) اور انکے ساتھی واپس گھر آئے تو، فاطمہ نے کہا کہ: کیا آپکو معلوم ہے کہ عمر میرے پاس آیا تھا اور اس نے خدا کی قسم کھائی ہے کہ اگر آپ ( ابوبکر کی بیعت کیے بغیر ) گھر واپس آئے تو گھر کو آپ لوگوں سمیت آگ لگا دوں گا ؟ اور خدا کی قسم وہ اپنی قسم پر ضرور عمل کرے گا۔ كتاب المصنف، ج 7، ص 432، حدیث 37045، كتاب الفتن حضرت فاطمہ کی وصیت حضرت ابو بکرعمر و عثمان میرے جنازے میں شریک نہ ہوں - حضرت فاطمہ ع کی وصیت حضرت ابو بکرعمر و عثمان میرے جنازے میں شریک نہ ہوں اگر حضرت زہرا (س) ان سے راضی ہو گئیں تھیں، تو پھر انھوں نے کیوں حضرت علی کو وصیت کی کہ مجھے رات کو دفن کرنا اور فرمایا کہ انکو میرے جنازے میں نہ آنے دینا اور مجھ پر نماز بھی نہ پڑھنے دینا ؟؟؟ عبد الرزاق صنعانی نے لکھا ہے کہ: عن بن جريج و عمرو بن دينار أن حسن بن محمد أخبره أن فاطمة بنت النبي صلي الله عليه و سلم دفنت بالليل قال فر بها علي من أبي بكر أن يصلي عليها كان بينهما شيء۔ حسن ابن محمد سے نقل ہوا ہے کہ اس نے کہا ہے کہ: رسول خدا کی بیٹی کو رات کو دفن کیا گیا تا کہ ابوبکر ان کے بدن پر نماز نہ پڑھ سکے، کیونکہ ان دونوں کے درمیان ناراضگی تھی۔( اسلیے خود فاطمہ زہرا نے اس بات کی وصیت کی تھی ) اور مزید لکھا ہے کہ عن بن عيينة عن عمرو بن دينار عن حسن بن محمد مثله الا أنه قال اوصته بذلك. حسن بن محمد سے پہلی والی روایت کی طرح کی ایک دوسری روایت نقل ہوئی ہے، لیکن اس روایت میں اس نے کہا ہے کہ: فاطمہ نے خود ہی رات کو دفن کرنے کے بارے میں وصیت کی تھی۔ الصنعاني، أبو بكر عبد الرزاق بن همام (متوفي211هـ)، المصنف، ج 3، ص 521، ح 6554 و ح 6555، تحقيق حبيب الرحمن الأعظمي، ناشر: المكتب الإسلامي - بيروت، الطبعة: الثانية، محمد بن اسماعيل بخاري نے لکھا ہے کہ وَ عَاشَتْ بَعْدَ النبي صلي الله عليه و سلم سِتَّةَ أَشْهُرٍ فلما تُوُفِّيَتْ دَفَنَهَا زَوْجُهَا عَلِيٌّ لَيْلًا و لم يُؤْذِنْ بها أَبَا بَكْرٍ وَ صَلَّي عليها، رسول خدا کے بعد فاطمہ چھے ماہ تک زندہ رہیں اور جب وہ دنیا سے چلی گئیں تو انکے شوہر علی نے انکو رات کو دفن کیا اور ابوبکر کو اس واقعے کی بالکل خبر نہ دی اور خود ہی ان پر نماز پڑھی۔ البخاري الجعفي، محمد بن إسماعيل أبو عبد الله (متوفي256هـ)، صحيح البخاري، ج 4، ص 1549، ح3998، كتاب المغازي، باب غزوة خيبر، تحقيق د. مصطفي ديب البغا، ناشر: دار ابن كثير، اليمامة - بيروت، الطبعة: الثالثة، 1407 - 1987.
حضرت ابوذرغفاری فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ص کو حضرت علی سے کہتے سنا، کہ اے علی تم صدیقِ اکبر ہو اور تم فاروقِ اعظم ہو، تمہارے ذریعے ہی حق اور باطل میں فرق ہوگا۔ ریاض النضرہ فی مناقبِ العشرہ امام محب الدین الطبری طبع دارالکتب العلمیۃ بیروت ج ۳،ص ۱۰۶ عباد بن عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ عَلِيٌّ أانَا عَبْدُ اللَّهِ و اأَخُو رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأانَا الصِّدِّيقُ الأَكْبَرُ لَا يَقُولُهَا بَعْدِي إلَّا کَذَّابٌ صَلَّيْتُ قَبْلَ النَّاسِ بِسَبْعِ سِنِينَ . ترجمہ : عباد بن عبد اللہ سے روایت ہے جس نے کہا : علی علیہ السلام نے فرمایا : میں اللہ کا بندہ ہوں اور میں اللہ کے رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّم کا بھائی ہوں اور میں صدیق اکبر ہوں ، میں نے لوگوں سے سات سال پہلے نماز پڑھی ۔ (سنن ابن ماجة ، ج1 ، ص 44)(البداية والنهاية ، ج3 ، ص 26)(المستدرک ، حاکم نيشابوري ، ج3 ، ص 112،چشتی)(تلخيص المستدرک)(تاريخ طبري ، ج2 ، ص 56)(الکامل ، ابن الاثير ، ج2 ، ص 57)(فرائد السمطين ، حمويني ، ج 1 ص 248)(الخصائص ، نسائي ، ص 46)(تذكرة الخواص ، ابن جوزي ، ص 108) عباد بن عبداللہ کہتے ہیں کہ میں نے علی کو کہتے سنا کہ میں اللہ کا بندہ ہوں، رسول ص کا بھائی ہوں،۔ اور میں صدیقِ اکبر ہوں، اور میرے بعد جو اس کا دعوئ کرے وہ جھوٹا ہے۔ امام حاکم کہتے ہیں کے یہ حدیث الشيخين کی شرط کے مطابق صحیح ہے۔ سنن ابن ماجہ کتاب ایمان مناقبِ صحابہ ج ۱ ص ۲۰۳ طبع بیروت امام علی ع ہی صدیقِ اکبر و فاروقِ اعظم ہیں جن کے ذریعے اللہ نے حق و باطل کے درمیان فرق کو واضح کیا۔
افسوس کیا صحابہ کرام علی علیہ السلام سے شجاعت میں ذیادہ تھے علم میں ذیادہ تھے بھادری میں زیادہ تھے اپنے آل کی قربانی دی دین اسلام کے لئے دینی مسائل کو علی علیہ السلام سے زیادہ جانتے تھے جواب ھوگا نہیں ؟؟؟؟ تو عقل کا تقاضا یہ ہے کہ جو جس چیز میں ماھر ھو اس کو اس جگہ پر رکھا جائے افسوس کی بات ہے پھر بھی آپ علی علیہ السلام کو چوتھے نمبر پر مانتے ہیں کیوں
Namaz mn All pak a.s pr Darood prrhte ho chhorr kr Namaz mukamil kr k dikhao wese prrhte huye pta ni kis kis ko Darood mn shamil krte ho Namaz mn b shamil kr k dikhao?
ہابیل اور قابیل کے درمیان جو مشاجرہ ہوا کیا فرماتے ہیں علماۓ اسلام بیچ اس مسئلہ کے۔ کیا یہ دونوں سگے بھائی اور پہلے نبی سے خونی رشتے کے ساتھ ساتھ صحابی ہونے کی وجہ سے دونوں جنت میں جائیں گے۔ اور ان میں سے قاتل کے متعلق اگر کوئی مسلمان سوۓِ ظن رکھتا ہے تو وہ گنہگار شمار ہو گا یا معاف کر دیا جاۓ گا۔ اور اسی طرح پسرانِ حضرت یعقوب کے درمیان جو مشاجرہ ہوا اُس کے متعلق مسلمانوں کو کیا رویہ رکھنا چاہیئے۔ کیا حضرت یوسف و برادرانِ یوسف دونوں کو ترازو کے ایک ہی پلڑے میں رکھنا ہے یا برادرانِ یوسف سے اظہارِ برأت کرنے سے اسلام کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہوتا۔ دراصل درجِ بالا دونوں واقعات قرآن میں درج ہونے کی وجہ سے جب کوئی مسلمان تلاوتِ قرآن کرتا ہے تو ان سے صرفِ نظر نہیں کر سکتا اور لاشعوری طور پر مختلف کرداروں کے متعلق کوئی نہ کوئی راۓ قائم کرنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔ بہتر ہے علماۓ کرام مشاجراتِ صحابہ کے ساتھ ساتھ قصصِ قرآن کے متعلق بھی اپنی راۓ کا اظہار کریں۔
Qibla Allah ne sahaba k Liye ayat pe beji k Kuch jahanum mei jaenge , ghalat bayani se kia sabit Karna chahte ho Kal logo ko haqiqat pata chalega Islam se hee dilbardashta honge
Begherti ki intiha : shion ki motbar aur mustanad kitab JiLa uL Oyoon men Hazrat ALi R Z ki Shaadi ki PehLi raat ki manzar Kashi tehreer ki gai hey Jo ke sara sar toheen hey shia Aaj tak challenge ke bavujud bhi is gustakhi ka jawab NAHI de sakey kuda ra
حضرت عمر نے سیدہ فاطمہ ع کا گھر جلایا - اہلیسنت کتب (اردو) سے حوالاجات پیش خدمت ہیں شہادت حضرت فاطمہ زہرا (س) کے بارے میں شیعہ اور اہل سنت کی تاریخ اور حدیث کی کتب روایات سے بھری پڑی ہیں۔ بعض جو حدیث اور تاریخ سے آگاہی نہیں رکھتے انھوں نے اپنی لاعلمی کی وجہ سے اس یقینی واقعے کے بارے میں تردید کا اظہار کیا ہے۔ اسی وجہ سے ہم اس عظیم مصیبت کو اہل سنت کی معتبر کتب سے بیان کرتے ہیں، تا کہ حقیقت کو قبول نہ کرنے والوں پر اتمام حجت اور حقیقت کو قبول کرنے والوں کے ہاتھ میں واضح دلائل آ سکیں قال رسول اللَّه (ص): … فتكون اوّل من یلحقنی من اهل بیتی فتقدم علی محزونة مكروبة مغمومة مقتولة میری بیٹی فاطمہ میرے اہل بیت میں سے سب سے پہلے مجھ سے آ کر ملے گی، اور وہ اس حالت میں میرے پاس آئے گی کہ وہ بہت غمگین، دکھی اور مظلومانہ طور پر شہید کی گئی ہو گی۔ فرائد السمطین ج 2، ص 34 جب رسول خدا کے بعد ابوبکر کی بیعت کی گئی، تو علی (ع) اور زبیر اس بارے میں مشورہ کرنے کے لیے رسول خدا کی بیٹی حضرت فاطمہ کے پاس آئے۔ جب عمر ابن خطاب کو اس بات کا پتا چلا تو فاطمہ کے پاس آیا اور کہا: اے رسول خدا کی بیٹی! خدا کی قسم ہمارے نزدیک آپ کے والد سے بڑھ کر کوئی بندہ محبوب نہیں ہے اور انکے بعد ہمارے نزدیک آپ محبوب ترین ہو ! اور خدا کی قسم اس کے باوجود اگر وہ لوگ آپ کے پاس آ کر باتیں کریں گے تو، میں حکم دوں گا کہ اس گھر کو اور جو بھی اس گھر میں ہیں، آگ لگا کر جلا دیں۔ اسلم نے کہا کہ: جب عمر فاطمہ کے پاس سے واپس چلا گیا تو علی (ع) اور انکے ساتھی واپس گھر آئے تو، فاطمہ نے کہا کہ: کیا آپکو معلوم ہے کہ عمر میرے پاس آیا تھا اور اس نے خدا کی قسم کھائی ہے کہ اگر آپ ( ابوبکر کی بیعت کیے بغیر ) گھر واپس آئے تو گھر کو آپ لوگوں سمیت آگ لگا دوں گا ؟ اور خدا کی قسم وہ اپنی قسم پر ضرور عمل کرے گا۔ كتاب المصنف، ج 7، ص 432، حدیث 37045، كتاب الفتن حضرت فاطمہ کی وصیت حضرت ابو بکرعمر و عثمان میرے جنازے میں شریک نہ ہوں - حضرت فاطمہ ع کی وصیت حضرت ابو بکرعمر و عثمان میرے جنازے میں شریک نہ ہوں اگر حضرت زہرا (س) ان سے راضی ہو گئیں تھیں، تو پھر انھوں نے کیوں حضرت علی کو وصیت کی کہ مجھے رات کو دفن کرنا اور فرمایا کہ انکو میرے جنازے میں نہ آنے دینا اور مجھ پر نماز بھی نہ پڑھنے دینا ؟؟؟ عبد الرزاق صنعانی نے لکھا ہے کہ: عن بن جريج و عمرو بن دينار أن حسن بن محمد أخبره أن فاطمة بنت النبي صلي الله عليه و سلم دفنت بالليل قال فر بها علي من أبي بكر أن يصلي عليها كان بينهما شيء۔ حسن ابن محمد سے نقل ہوا ہے کہ اس نے کہا ہے کہ: رسول خدا کی بیٹی کو رات کو دفن کیا گیا تا کہ ابوبکر ان کے بدن پر نماز نہ پڑھ سکے، کیونکہ ان دونوں کے درمیان ناراضگی تھی۔( اسلیے خود فاطمہ زہرا نے اس بات کی وصیت کی تھی ) اور مزید لکھا ہے کہ عن بن عيينة عن عمرو بن دينار عن حسن بن محمد مثله الا أنه قال اوصته بذلك. حسن بن محمد سے پہلی والی روایت کی طرح کی ایک دوسری روایت نقل ہوئی ہے، لیکن اس روایت میں اس نے کہا ہے کہ: فاطمہ نے خود ہی رات کو دفن کرنے کے بارے میں وصیت کی تھی۔ الصنعاني، أبو بكر عبد الرزاق بن همام (متوفي211هـ)، المصنف، ج 3، ص 521، ح 6554 و ح 6555، تحقيق حبيب الرحمن الأعظمي، ناشر: المكتب الإسلامي - بيروت، الطبعة: الثانية، محمد بن اسماعيل بخاري نے لکھا ہے کہ وَ عَاشَتْ بَعْدَ النبي صلي الله عليه و سلم سِتَّةَ أَشْهُرٍ فلما تُوُفِّيَتْ دَفَنَهَا زَوْجُهَا عَلِيٌّ لَيْلًا و لم يُؤْذِنْ بها أَبَا بَكْرٍ وَ صَلَّي عليها، رسول خدا کے بعد فاطمہ چھے ماہ تک زندہ رہیں اور جب وہ دنیا سے چلی گئیں تو انکے شوہر علی نے انکو رات کو دفن کیا اور ابوبکر کو اس واقعے کی بالکل خبر نہ دی اور خود ہی ان پر نماز پڑھی۔ البخاري الجعفي، محمد بن إسماعيل أبو عبد الله (متوفي256هـ)، صحيح البخاري، ج 4، ص 1549، ح3998، كتاب المغازي، باب غزوة خيبر، تحقيق د. مصطفي ديب البغا، ناشر: دار ابن كثير، اليمامة - بيروت، الطبعة: الثالثة، 1407 - 1987.
Bhai sihah Bukhari mai hai k Bibi na mola ko wasyat ki k Abu Bakr or usman or Umar nhii aae Mara janza mai or mola na rat ko Bibi pak ko dafn krdeya or Bibi na fadak k bad Abu Bakr sa bat he nhii ki
حضرت عمر نے سیدہ فاطمہ ع کا گھر جلایا - اہلیسنت کتب (اردو) سے حوالاجات پیش خدمت ہیں شہادت حضرت فاطمہ زہرا (س) کے بارے میں شیعہ اور اہل سنت کی تاریخ اور حدیث کی کتب روایات سے بھری پڑی ہیں۔ بعض جو حدیث اور تاریخ سے آگاہی نہیں رکھتے انھوں نے اپنی لاعلمی کی وجہ سے اس یقینی واقعے کے بارے میں تردید کا اظہار کیا ہے۔ اسی وجہ سے ہم اس عظیم مصیبت کو اہل سنت کی معتبر کتب سے بیان کرتے ہیں، تا کہ حقیقت کو قبول نہ کرنے والوں پر اتمام حجت اور حقیقت کو قبول کرنے والوں کے ہاتھ میں واضح دلائل آ سکیں قال رسول اللَّه (ص): … فتكون اوّل من یلحقنی من اهل بیتی فتقدم علی محزونة مكروبة مغمومة مقتولة میری بیٹی فاطمہ میرے اہل بیت میں سے سب سے پہلے مجھ سے آ کر ملے گی، اور وہ اس حالت میں میرے پاس آئے گی کہ وہ بہت غمگین، دکھی اور مظلومانہ طور پر شہید کی گئی ہو گی۔ فرائد السمطین ج 2، ص 34 جب رسول خدا کے بعد ابوبکر کی بیعت کی گئی، تو علی (ع) اور زبیر اس بارے میں مشورہ کرنے کے لیے رسول خدا کی بیٹی حضرت فاطمہ کے پاس آئے۔ جب عمر ابن خطاب کو اس بات کا پتا چلا تو فاطمہ کے پاس آیا اور کہا: اے رسول خدا کی بیٹی! خدا کی قسم ہمارے نزدیک آپ کے والد سے بڑھ کر کوئی بندہ محبوب نہیں ہے اور انکے بعد ہمارے نزدیک آپ محبوب ترین ہو ! اور خدا کی قسم اس کے باوجود اگر وہ لوگ آپ کے پاس آ کر باتیں کریں گے تو، میں حکم دوں گا کہ اس گھر کو اور جو بھی اس گھر میں ہیں، آگ لگا کر جلا دیں۔ اسلم نے کہا کہ: جب عمر فاطمہ کے پاس سے واپس چلا گیا تو علی (ع) اور انکے ساتھی واپس گھر آئے تو، فاطمہ نے کہا کہ: کیا آپکو معلوم ہے کہ عمر میرے پاس آیا تھا اور اس نے خدا کی قسم کھائی ہے کہ اگر آپ ( ابوبکر کی بیعت کیے بغیر ) گھر واپس آئے تو گھر کو آپ لوگوں سمیت آگ لگا دوں گا ؟ اور خدا کی قسم وہ اپنی قسم پر ضرور عمل کرے گا۔ كتاب المصنف، ج 7، ص 432، حدیث 37045، كتاب الفتن حضرت فاطمہ کی وصیت حضرت ابو بکرعمر و عثمان میرے جنازے میں شریک نہ ہوں - حضرت فاطمہ ع کی وصیت حضرت ابو بکرعمر و عثمان میرے جنازے میں شریک نہ ہوں اگر حضرت زہرا (س) ان سے راضی ہو گئیں تھیں، تو پھر انھوں نے کیوں حضرت علی کو وصیت کی کہ مجھے رات کو دفن کرنا اور فرمایا کہ انکو میرے جنازے میں نہ آنے دینا اور مجھ پر نماز بھی نہ پڑھنے دینا ؟؟؟ عبد الرزاق صنعانی نے لکھا ہے کہ: عن بن جريج و عمرو بن دينار أن حسن بن محمد أخبره أن فاطمة بنت النبي صلي الله عليه و سلم دفنت بالليل قال فر بها علي من أبي بكر أن يصلي عليها كان بينهما شيء۔ حسن ابن محمد سے نقل ہوا ہے کہ اس نے کہا ہے کہ: رسول خدا کی بیٹی کو رات کو دفن کیا گیا تا کہ ابوبکر ان کے بدن پر نماز نہ پڑھ سکے، کیونکہ ان دونوں کے درمیان ناراضگی تھی۔( اسلیے خود فاطمہ زہرا نے اس بات کی وصیت کی تھی ) اور مزید لکھا ہے کہ عن بن عيينة عن عمرو بن دينار عن حسن بن محمد مثله الا أنه قال اوصته بذلك. حسن بن محمد سے پہلی والی روایت کی طرح کی ایک دوسری روایت نقل ہوئی ہے، لیکن اس روایت میں اس نے کہا ہے کہ: فاطمہ نے خود ہی رات کو دفن کرنے کے بارے میں وصیت کی تھی۔ الصنعاني، أبو بكر عبد الرزاق بن همام (متوفي211هـ)، المصنف، ج 3، ص 521، ح 6554 و ح 6555، تحقيق حبيب الرحمن الأعظمي، ناشر: المكتب الإسلامي - بيروت، الطبعة: الثانية، محمد بن اسماعيل بخاري نے لکھا ہے کہ وَ عَاشَتْ بَعْدَ النبي صلي الله عليه و سلم سِتَّةَ أَشْهُرٍ فلما تُوُفِّيَتْ دَفَنَهَا زَوْجُهَا عَلِيٌّ لَيْلًا و لم يُؤْذِنْ بها أَبَا بَكْرٍ وَ صَلَّي عليها، رسول خدا کے بعد فاطمہ چھے ماہ تک زندہ رہیں اور جب وہ دنیا سے چلی گئیں تو انکے شوہر علی نے انکو رات کو دفن کیا اور ابوبکر کو اس واقعے کی بالکل خبر نہ دی اور خود ہی ان پر نماز پڑھی۔ البخاري الجعفي، محمد بن إسماعيل أبو عبد الله (متوفي256هـ)، صحيح البخاري، ج 4، ص 1549، ح3998، كتاب المغازي، باب غزوة خيبر، تحقيق د. مصطفي ديب البغا، ناشر: دار ابن كثير، اليمامة - بيروت، الطبعة: الثالثة، 1407 - 1987.
In molana ne Anbiya ke bad Sahaba ke darje ka zikr kiya lekin Ahle bait ka zikr nahi kiya. Huzoor ne farmaya Quran aur Ahle bait ek doare se Juda nahi hosakte. Jo Quran & ahle bait ko pakre ga wo gumrah nahi hoga. Lekin hamre ulama ne ye bat awam ko kabhi nahi batate isi waja se sunni awam ahle bait se door ho gae.
He is speaking his knowledge brother , that is why we must always be very very cautious ⚠️
Hazrat Imam Hassan AS ke dushmano pe lannat beshumar.
Begherti ki intiha : shion ki motbar aur mustanad kitab JiLa uL Oyoon men Hazrat ALi R Z ki Shaadi ki PehLi raat ki manzar Kashi tehreer ki gai hey Jo ke sara sar toheen hey shia Aaj tak challenge ke bavujud bhi is gustakhi ka jawab NAHI de sakey kuda ra ! in khurafat ko parhen Aap ke paun Talley se Zameen nikal jaey gi aur Aap Kano ko hath Lagaen gey sabut ke Liye MoLana Haq Nawaz ki Peshawar waLi taqreer UA-cam pe mojud hey sun lena
Ya ali ya ali ya ali ya ali ya ali ya ali ya ali ya ali ya ali ya ali ❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤❤
ابوبکر یہ دیکھتے ہیں کہ بی بی فاطمۃ الزہرا سلام اللہ علیہا رسول اللہ کے علم کی وارث ہیں تو اگر وہ ائی ہیں اپنا حق لینے تو ان کا علم رسول اللہ کا علم ہے وراثت میں تو ان کو دے دینا چاہیے تھا کہ یہ میرے سے بڑی عالم ہے میرے سے زیادہ علم رکھتی میرے سے زیادہ جانتی ہیں
MashAllah Geo Ali sa waly
حضرت عمر نے سیدہ فاطمہ ع کا گھر جلایا - اہلیسنت کتب (اردو) سے حوالاجات پیش خدمت ہیں
شہادت حضرت فاطمہ زہرا (س) کے بارے میں شیعہ اور اہل سنت کی تاریخ اور حدیث کی کتب روایات سے بھری پڑی ہیں۔ بعض جو حدیث اور تاریخ سے آگاہی نہیں رکھتے انھوں نے اپنی لاعلمی کی وجہ سے اس یقینی واقعے کے بارے میں تردید کا اظہار کیا ہے۔ اسی وجہ سے ہم اس عظیم مصیبت کو اہل سنت کی معتبر کتب سے بیان کرتے ہیں، تا کہ حقیقت کو قبول نہ کرنے والوں پر اتمام حجت اور حقیقت کو قبول کرنے والوں کے ہاتھ میں واضح دلائل آ سکیں
قال رسول اللَّه (ص): … فتكون اوّل من یلحقنی من اهل بیتی فتقدم علی محزونة مكروبة مغمومة مقتولة
میری بیٹی فاطمہ میرے اہل بیت میں سے سب سے پہلے مجھ سے آ کر ملے گی، اور وہ اس حالت میں میرے پاس آئے گی کہ وہ بہت غمگین، دکھی اور مظلومانہ طور پر شہید کی گئی ہو گی۔
فرائد السمطین ج 2، ص 34
جب رسول خدا کے بعد ابوبکر کی بیعت کی گئی، تو علی (ع) اور زبیر اس بارے میں مشورہ کرنے کے لیے رسول خدا کی بیٹی حضرت فاطمہ کے پاس آئے۔ جب عمر ابن خطاب کو اس بات کا پتا چلا تو فاطمہ کے پاس آیا اور کہا: اے رسول خدا کی بیٹی! خدا کی قسم ہمارے نزدیک آپ کے والد سے بڑھ کر کوئی بندہ محبوب نہیں ہے اور انکے بعد ہمارے نزدیک آپ محبوب ترین ہو ! اور خدا کی قسم اس کے باوجود اگر وہ لوگ آپ کے پاس آ کر باتیں کریں گے تو، میں حکم دوں گا کہ اس گھر کو اور جو بھی اس گھر میں ہیں، آگ لگا کر جلا دیں۔
اسلم نے کہا کہ: جب عمر فاطمہ کے پاس سے واپس چلا گیا تو علی (ع) اور انکے ساتھی واپس گھر آئے تو، فاطمہ نے کہا کہ: کیا آپکو معلوم ہے کہ عمر میرے پاس آیا تھا اور اس نے خدا کی قسم کھائی ہے کہ اگر آپ ( ابوبکر کی بیعت کیے بغیر ) گھر واپس آئے تو گھر کو آپ لوگوں سمیت آگ لگا دوں گا ؟ اور خدا کی قسم وہ اپنی قسم پر ضرور عمل کرے گا۔
كتاب المصنف، ج 7، ص 432، حدیث 37045، كتاب الفتن
حضرت فاطمہ کی وصیت حضرت ابو بکرعمر و عثمان میرے جنازے میں شریک نہ ہوں -
حضرت فاطمہ ع کی وصیت
حضرت ابو بکرعمر و عثمان میرے جنازے میں شریک نہ ہوں
اگر حضرت زہرا (س) ان سے راضی ہو گئیں تھیں، تو پھر انھوں نے کیوں حضرت علی کو وصیت کی کہ مجھے رات کو دفن کرنا اور فرمایا کہ انکو میرے جنازے میں نہ آنے دینا اور مجھ پر نماز بھی نہ پڑھنے دینا ؟؟؟
عبد الرزاق صنعانی نے لکھا ہے کہ:
عن بن جريج و عمرو بن دينار أن حسن بن محمد أخبره أن فاطمة بنت النبي صلي الله عليه و سلم دفنت بالليل قال فر بها علي من أبي بكر أن يصلي عليها كان بينهما شيء۔
حسن ابن محمد سے نقل ہوا ہے کہ اس نے کہا ہے کہ: رسول خدا کی بیٹی کو رات کو دفن کیا گیا تا کہ ابوبکر ان کے بدن پر نماز نہ پڑھ سکے، کیونکہ ان دونوں کے درمیان ناراضگی تھی۔( اسلیے خود فاطمہ زہرا نے اس بات کی وصیت کی تھی )
اور مزید لکھا ہے کہ
عن بن عيينة عن عمرو بن دينار عن حسن بن محمد مثله الا أنه قال اوصته بذلك.
حسن بن محمد سے پہلی والی روایت کی طرح کی ایک دوسری روایت نقل ہوئی ہے، لیکن اس روایت میں اس نے کہا ہے کہ: فاطمہ نے خود ہی رات کو دفن کرنے کے بارے میں وصیت کی تھی۔
الصنعاني، أبو بكر عبد الرزاق بن همام (متوفي211هـ)، المصنف، ج 3، ص 521، ح 6554 و ح 6555، تحقيق حبيب الرحمن الأعظمي، ناشر: المكتب الإسلامي - بيروت، الطبعة: الثانية،
محمد بن اسماعيل بخاري نے لکھا ہے کہ
وَ عَاشَتْ بَعْدَ النبي صلي الله عليه و سلم سِتَّةَ أَشْهُرٍ فلما تُوُفِّيَتْ دَفَنَهَا زَوْجُهَا عَلِيٌّ لَيْلًا و لم يُؤْذِنْ بها أَبَا بَكْرٍ وَ صَلَّي عليها،
رسول خدا کے بعد فاطمہ چھے ماہ تک زندہ رہیں اور جب وہ دنیا سے چلی گئیں تو انکے شوہر علی نے انکو رات کو دفن کیا اور ابوبکر کو اس واقعے کی بالکل خبر نہ دی اور خود ہی ان پر نماز پڑھی۔
البخاري الجعفي، محمد بن إسماعيل أبو عبد الله (متوفي256هـ)، صحيح البخاري، ج 4، ص 1549، ح3998، كتاب المغازي، باب غزوة خيبر، تحقيق د. مصطفي ديب البغا، ناشر: دار ابن كثير، اليمامة - بيروت، الطبعة: الثالثة، 1407 - 1987.
Tum log Islam ke asal dushman ho shio.
Islam ne jo mawashra muhabbat or bhaichargi ka tashkeel dia wo yahodi labi se Kabhi Bhi bardash Nahi ho ga.
@@MasabShirazi
حضرت عمر نے سیدہ فاطمہ ع کا گھر جلایا - اہلیسنت کتب (اردو) سے حوالاجات پیش خدمت ہیں
شہادت حضرت فاطمہ زہرا (س) کے بارے میں شیعہ اور اہل سنت کی تاریخ اور حدیث کی کتب روایات سے بھری پڑی ہیں۔ بعض جو حدیث اور تاریخ سے آگاہی نہیں رکھتے انھوں نے اپنی لاعلمی کی وجہ سے اس یقینی واقعے کے بارے میں تردید کا اظہار کیا ہے۔ اسی وجہ سے ہم اس عظیم مصیبت کو اہل سنت کی معتبر کتب سے بیان کرتے ہیں، تا کہ حقیقت کو قبول نہ کرنے والوں پر اتمام حجت اور حقیقت کو قبول کرنے والوں کے ہاتھ میں واضح دلائل آ سکیں
قال رسول اللَّه (ص): … فتكون اوّل من یلحقنی من اهل بیتی فتقدم علی محزونة مكروبة مغمومة مقتولة
میری بیٹی فاطمہ میرے اہل بیت میں سے سب سے پہلے مجھ سے آ کر ملے گی، اور وہ اس حالت میں میرے پاس آئے گی کہ وہ بہت غمگین، دکھی اور مظلومانہ طور پر شہید کی گئی ہو گی۔
فرائد السمطین ج 2، ص 34
جب رسول خدا کے بعد ابوبکر کی بیعت کی گئی، تو علی (ع) اور زبیر اس بارے میں مشورہ کرنے کے لیے رسول خدا کی بیٹی حضرت فاطمہ کے پاس آئے۔ جب عمر ابن خطاب کو اس بات کا پتا چلا تو فاطمہ کے پاس آیا اور کہا: اے رسول خدا کی بیٹی! خدا کی قسم ہمارے نزدیک آپ کے والد سے بڑھ کر کوئی بندہ محبوب نہیں ہے اور انکے بعد ہمارے نزدیک آپ محبوب ترین ہو ! اور خدا کی قسم اس کے باوجود اگر وہ لوگ آپ کے پاس آ کر باتیں کریں گے تو، میں حکم دوں گا کہ اس گھر کو اور جو بھی اس گھر میں ہیں، آگ لگا کر جلا دیں۔
اسلم نے کہا کہ: جب عمر فاطمہ کے پاس سے واپس چلا گیا تو علی (ع) اور انکے ساتھی واپس گھر آئے تو، فاطمہ نے کہا کہ: کیا آپکو معلوم ہے کہ عمر میرے پاس آیا تھا اور اس نے خدا کی قسم کھائی ہے کہ اگر آپ ( ابوبکر کی بیعت کیے بغیر ) گھر واپس آئے تو گھر کو آپ لوگوں سمیت آگ لگا دوں گا ؟ اور خدا کی قسم وہ اپنی قسم پر ضرور عمل کرے گا۔
كتاب المصنف، ج 7، ص 432، حدیث 37045، كتاب الفتن
حضرت فاطمہ کی وصیت حضرت ابو بکرعمر و عثمان میرے جنازے میں شریک نہ ہوں -
حضرت فاطمہ ع کی وصیت
حضرت ابو بکرعمر و عثمان میرے جنازے میں شریک نہ ہوں
اگر حضرت زہرا (س) ان سے راضی ہو گئیں تھیں، تو پھر انھوں نے کیوں حضرت علی کو وصیت کی کہ مجھے رات کو دفن کرنا اور فرمایا کہ انکو میرے جنازے میں نہ آنے دینا اور مجھ پر نماز بھی نہ پڑھنے دینا ؟؟؟
عبد الرزاق صنعانی نے لکھا ہے کہ:
عن بن جريج و عمرو بن دينار أن حسن بن محمد أخبره أن فاطمة بنت النبي صلي الله عليه و سلم دفنت بالليل قال فر بها علي من أبي بكر أن يصلي عليها كان بينهما شيء۔
حسن ابن محمد سے نقل ہوا ہے کہ اس نے کہا ہے کہ: رسول خدا کی بیٹی کو رات کو دفن کیا گیا تا کہ ابوبکر ان کے بدن پر نماز نہ پڑھ سکے، کیونکہ ان دونوں کے درمیان ناراضگی تھی۔( اسلیے خود فاطمہ زہرا نے اس بات کی وصیت کی تھی )
اور مزید لکھا ہے کہ
عن بن عيينة عن عمرو بن دينار عن حسن بن محمد مثله الا أنه قال اوصته بذلك.
حسن بن محمد سے پہلی والی روایت کی طرح کی ایک دوسری روایت نقل ہوئی ہے، لیکن اس روایت میں اس نے کہا ہے کہ: فاطمہ نے خود ہی رات کو دفن کرنے کے بارے میں وصیت کی تھی۔
الصنعاني، أبو بكر عبد الرزاق بن همام (متوفي211هـ)، المصنف، ج 3، ص 521، ح 6554 و ح 6555، تحقيق حبيب الرحمن الأعظمي، ناشر: المكتب الإسلامي - بيروت، الطبعة: الثانية،
محمد بن اسماعيل بخاري نے لکھا ہے کہ
وَ عَاشَتْ بَعْدَ النبي صلي الله عليه و سلم سِتَّةَ أَشْهُرٍ فلما تُوُفِّيَتْ دَفَنَهَا زَوْجُهَا عَلِيٌّ لَيْلًا و لم يُؤْذِنْ بها أَبَا بَكْرٍ وَ صَلَّي عليها،
رسول خدا کے بعد فاطمہ چھے ماہ تک زندہ رہیں اور جب وہ دنیا سے چلی گئیں تو انکے شوہر علی نے انکو رات کو دفن کیا اور ابوبکر کو اس واقعے کی بالکل خبر نہ دی اور خود ہی ان پر نماز پڑھی۔
البخاري الجعفي، محمد بن إسماعيل أبو عبد الله (متوفي256هـ)، صحيح البخاري، ج 4، ص 1549، ح3998، كتاب المغازي، باب غزوة خيبر، تحقيق د. مصطفي ديب البغا، ناشر: دار ابن كثير، اليمامة - بيروت، الطبعة: الثالثة، 1407 - 1987.
جھوٹ کم بولو کتنا جھوٹ بولتے ہو معاویہ لعنتی کے چکر میں سارے اصحاب کو کیوں بدنام کرتے ہو معاویہ کی لعنتی اور ملعون ہونے کے لے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ یزید ملعون کا باپ ہے اور ا اور وصیت اور صلح ہوی اور اس جھوٹے نے ایک پر بھی عمل نہیں کیا ایسا جھوٹا کیا صحابی ہو سکتا ہے
Pak Nabi a.s or un ki pak All a.s pr Lakhon Darood o salam 🙏 ❤️ 🌹 🌹🌹🌹🌹or un k hr Dushman pe Lanat beshumar 🖐
حضرت اُم سلمہ ؓ نے کہا:
میں نے رسول الله ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا تھا: مَنْ سَبَّ عَلِیًّا فَقَدْ سَبَّنِیْ
"جس نے علی ؓ کو برا بھلا کہا، اس نے یقیناً مجھے برا بھلا کہا."
مسند احمد 12296
Bukhari ki hades 4240 mai k mola ali na rat ko bibi ko dafn keya or bibi na abu Bakr sa bat he nhii ki thii jb tk zanda thii or bibi pak na waseyat ki thii k mhuja rat ko dafn krna ye mara janza mai nhii aae
JAZAKALLAH KHAYR for sharing brother 👍💛🤎💚💕💕💕
مولانا آپ بی بی فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہ کے بارے میں چھوث سے پرہیز کرنا چاہیے، ورنہ اللہ تعالٰی کے یہاں بہت بڑا عذاب ہے۔
Yasir Ali Soharwardi zindabad
سلام ہو یاسر صاحب حق بیان کردیا❤
JAZAKALLAH KHAYR for sharing ❤❤❤ALHAMDULILLAH ❤❤❤
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : فاطمہ میرے جسم کا ٹکرا ہے ، اس لیے جس نے اسے ناحق ناراض کیا ، اس نے مجھے ناراض کیا ۔ صحيح بخاري حديث نمبر 3714
ماشاءاللہ 💯💯💯💯💯💯💯💯💯💯💯💯💯💯💯💯💯💯💯💯💯💯 قاری صاحب نے سو فی صد درست کہا ،،
بی بی سیدہ فاطمہ الزھرہ سلام علیہ حق پر ہے حق تھی حق پر رہیگی سلام علیہ السلام بی بی
قال رسول اللّه صلى اللہ علیہ وآلہ وسلم أَحَبُّ أَهْلِي إِليَّ فاطِمَة۔سلام اللہ علیھا
رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہے کہ: میرے اہل بیت علیھم السلام میں سے میرے نزدیک سب سے زیادہ محبوب، فاطمہ سلام اللہ علیھا ہے۔
(الجامع الصغير ج 1 ح 203 ص 37
الصواعق المحرقة ص 191
ينابيع المودّة ج 2 باب 59 ص 479.
كنز العمّال ج 13 ص93)
سلام ہو عثمان پر❤
سلام یا عثمان رضی اللہ عنہ و ❤❤❤
jis pak Bibi s.a ne sb kuchh pak Nabi a.s k pak Deen pr Qurban kr diya us pak Bibi umul momeneen Hazrat khadeejah s.a ka zikr krne mn b maot nazar ati h q?
Pak syeda s.a ka janaza Maolae kayenat Ali a.s ne khud prrha q bakwaas krte ho bughze ki kis hd tk jao ge shrm kro kis bure munh se shifayet k talabgar bne phirte ho?
Haye afsos hamare olama ka level of study kitna low h😞, bhai m ne khud ye riwayat bukhari aur muslim me padhi h jise inhone mana kr di
ماشاءاللہ ،، قاری صاحب ،،،
umari majhab jhali aur jhoot se bani hai
عن عائشة قالت مارأيت افضل عن فاطمة غير ابيها
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے خود بیان کیا ہے کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سوا فاطمہ سے کائنات میں کسی کو افضل نہیں دیکھا۔
(رواه الطبراني في الاوسط)
(مجمع الزوائد، 9 : 201)
ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ جی
فرمان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیے کہ میں تمہارے درمیان دو گرانقدر ہم وزن چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں اک قرآن اور دوسرا میرے اہلبیت علیہم السلام جس نے ان دونوں کو تھام لیا وہ کامیاب ہوگیا اور جس نے ان دونوں میں سے کسی ایک کو بھی چھوڑا وہ گمراہ ہو جائیگا یہ دونوں قرآن و اہلبیت علیہم السلام اک دوسرے سے کبھی بھی جدا نہیں ہونگے یہانتک کہ حوض کوثر پر مجھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے آ ملینگے ۔جن اولین امت کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قرآن اور اہلبیت علیہم السلام کو تھامنے کا فرما رہیے ہیں وہ کیونکر ان سے افضل یا ان کے امام یا رہنما ہوسکتے ہیں یہاں تھامنے سے مراد ان کی اتباع اور ان کی فرمانبرداری ہیے تاکہ گمراہ نہ ہوں نہ کے ان سے آگے بڑھنا اور خود کو ان سے افضل قرار دینا۔
❤ اللہم صل علی محمد وآل محمد ❤
Jis byghairat Molvie ko Moulla Ali as ki har shan mi shyad ka lafza add krna pry wo bani ummiya ka kuta Bibi Zahra sa
Syada salamullah ko bry mi bty ga k Bibi pak haq pr thi ya ni ply few second mi teri khabast samny aa gai pori vedio ni dekhni 😂😂😂😂
حضرت عمر نے سیدہ فاطمہ ع کا گھر جلایا - اہلیسنت کتب (اردو) سے حوالاجات پیش خدمت ہیں
شہادت حضرت فاطمہ زہرا (س) کے بارے میں شیعہ اور اہل سنت کی تاریخ اور حدیث کی کتب روایات سے بھری پڑی ہیں۔ بعض جو حدیث اور تاریخ سے آگاہی نہیں رکھتے انھوں نے اپنی لاعلمی کی وجہ سے اس یقینی واقعے کے بارے میں تردید کا اظہار کیا ہے۔ اسی وجہ سے ہم اس عظیم مصیبت کو اہل سنت کی معتبر کتب سے بیان کرتے ہیں، تا کہ حقیقت کو قبول نہ کرنے والوں پر اتمام حجت اور حقیقت کو قبول کرنے والوں کے ہاتھ میں واضح دلائل آ سکیں
قال رسول اللَّه (ص): … فتكون اوّل من یلحقنی من اهل بیتی فتقدم علی محزونة مكروبة مغمومة مقتولة
میری بیٹی فاطمہ میرے اہل بیت میں سے سب سے پہلے مجھ سے آ کر ملے گی، اور وہ اس حالت میں میرے پاس آئے گی کہ وہ بہت غمگین، دکھی اور مظلومانہ طور پر شہید کی گئی ہو گی۔
فرائد السمطین ج 2، ص 34
جب رسول خدا کے بعد ابوبکر کی بیعت کی گئی، تو علی (ع) اور زبیر اس بارے میں مشورہ کرنے کے لیے رسول خدا کی بیٹی حضرت فاطمہ کے پاس آئے۔ جب عمر ابن خطاب کو اس بات کا پتا چلا تو فاطمہ کے پاس آیا اور کہا: اے رسول خدا کی بیٹی! خدا کی قسم ہمارے نزدیک آپ کے والد سے بڑھ کر کوئی بندہ محبوب نہیں ہے اور انکے بعد ہمارے نزدیک آپ محبوب ترین ہو ! اور خدا کی قسم اس کے باوجود اگر وہ لوگ آپ کے پاس آ کر باتیں کریں گے تو، میں حکم دوں گا کہ اس گھر کو اور جو بھی اس گھر میں ہیں، آگ لگا کر جلا دیں۔
اسلم نے کہا کہ: جب عمر فاطمہ کے پاس سے واپس چلا گیا تو علی (ع) اور انکے ساتھی واپس گھر آئے تو، فاطمہ نے کہا کہ: کیا آپکو معلوم ہے کہ عمر میرے پاس آیا تھا اور اس نے خدا کی قسم کھائی ہے کہ اگر آپ ( ابوبکر کی بیعت کیے بغیر ) گھر واپس آئے تو گھر کو آپ لوگوں سمیت آگ لگا دوں گا ؟ اور خدا کی قسم وہ اپنی قسم پر ضرور عمل کرے گا۔
كتاب المصنف، ج 7، ص 432، حدیث 37045، كتاب الفتن
حضرت فاطمہ کی وصیت حضرت ابو بکرعمر و عثمان میرے جنازے میں شریک نہ ہوں -
حضرت فاطمہ ع کی وصیت
حضرت ابو بکرعمر و عثمان میرے جنازے میں شریک نہ ہوں
اگر حضرت زہرا (س) ان سے راضی ہو گئیں تھیں، تو پھر انھوں نے کیوں حضرت علی کو وصیت کی کہ مجھے رات کو دفن کرنا اور فرمایا کہ انکو میرے جنازے میں نہ آنے دینا اور مجھ پر نماز بھی نہ پڑھنے دینا ؟؟؟
عبد الرزاق صنعانی نے لکھا ہے کہ:
عن بن جريج و عمرو بن دينار أن حسن بن محمد أخبره أن فاطمة بنت النبي صلي الله عليه و سلم دفنت بالليل قال فر بها علي من أبي بكر أن يصلي عليها كان بينهما شيء۔
حسن ابن محمد سے نقل ہوا ہے کہ اس نے کہا ہے کہ: رسول خدا کی بیٹی کو رات کو دفن کیا گیا تا کہ ابوبکر ان کے بدن پر نماز نہ پڑھ سکے، کیونکہ ان دونوں کے درمیان ناراضگی تھی۔( اسلیے خود فاطمہ زہرا نے اس بات کی وصیت کی تھی )
اور مزید لکھا ہے کہ
عن بن عيينة عن عمرو بن دينار عن حسن بن محمد مثله الا أنه قال اوصته بذلك.
حسن بن محمد سے پہلی والی روایت کی طرح کی ایک دوسری روایت نقل ہوئی ہے، لیکن اس روایت میں اس نے کہا ہے کہ: فاطمہ نے خود ہی رات کو دفن کرنے کے بارے میں وصیت کی تھی۔
الصنعاني، أبو بكر عبد الرزاق بن همام (متوفي211هـ)، المصنف، ج 3، ص 521، ح 6554 و ح 6555، تحقيق حبيب الرحمن الأعظمي، ناشر: المكتب الإسلامي - بيروت، الطبعة: الثانية،
محمد بن اسماعيل بخاري نے لکھا ہے کہ
وَ عَاشَتْ بَعْدَ النبي صلي الله عليه و سلم سِتَّةَ أَشْهُرٍ فلما تُوُفِّيَتْ دَفَنَهَا زَوْجُهَا عَلِيٌّ لَيْلًا و لم يُؤْذِنْ بها أَبَا بَكْرٍ وَ صَلَّي عليها،
رسول خدا کے بعد فاطمہ چھے ماہ تک زندہ رہیں اور جب وہ دنیا سے چلی گئیں تو انکے شوہر علی نے انکو رات کو دفن کیا اور ابوبکر کو اس واقعے کی بالکل خبر نہ دی اور خود ہی ان پر نماز پڑھی۔
البخاري الجعفي، محمد بن إسماعيل أبو عبد الله (متوفي256هـ)، صحيح البخاري، ج 4، ص 1549، ح3998، كتاب المغازي، باب غزوة خيبر، تحقيق د. مصطفي ديب البغا، ناشر: دار ابن كثير، اليمامة - بيروت، الطبعة: الثالثة، 1407 - 1987.
@@user-sc1fj5zd4r bhoot khoob RasoolAllah swa ap ki tofiqati azfa kry or apk ghr walo pr salamti or rizk mi azafa kry or Pak sayda Zahra sa Byhaq Ameerulmomneen Ali as k sadqy Karbala ki ziyrat naseeb kry
@@irfanyaazdan721
آمین
@@user-sc1fj5zd4r
شیعہ کتاب سے حضرت ام کلثوم بنت علی (رضی اللہ تعالی عنھما) کا نکاح حضرت عمر بن خطاب (رضی اللہ تعالی عنہ) سے۔
Posted on July 22, 2015 by hussainali1991
دلیل نمبر ١
حميد بن زياد، عن ابن سماعة، عن محمد بن زياد، عن عبد الله بن سنان، ومعاوية ابن عمار، عن أبي عبد الله عليه السلام قال: سألته عن المرأة المتوفى عنها زوجها أتعتد في بيتها أو حيث شاءت؟ قال: بل حيث شاءت، إن عليا عليه السلام لما توفي عمر أتى أم كلثوم فانطلق بها إلى بيته
کتاب فروع الكافي - الشيخ الكليني - ج ٦ - الصفحة ٧٥
ترجمہ
میں نے ابو عبدلله سے پوچھا کہ وہ عورت جس کا شوہر انتقال کر گیا ہو وہ ادت شوہر کے گھر میں پوری کرے گی یا جہاں وہ چاہے کر لے؟ امام (رضی اللہ تعالی عنہ) نے فرمایا جہاں وہ چاہے کر لے کیونکہ حضرت عمر (رضی اللہ تعالی عنہ) کے انتقال کے بعد حضرت علی (رضی اللہ تعالی عنہ) ام کلثوم (رضی اللہ تعالی عنھما) کو اپنے گھر لے آے۔

ان دونوں حدیثوں میں سے پہلی حدیث کو علامہ مجلسی نے موثق (قابل قبول) اور دوسری حدیث کو صحیح کا درجہ دیا ہے۔
کتاب مرآة العقول في شرح أخبار آل الرسول - العلامة المجلسي - ج ٢١ - الصفحة ١٩٩،١٩٨،١٩٧

دلیل نمبر ٢
محمد بن أحمد بن يحيى عن جعفر بن محمد القمي عن القداح عن جعفر عن أبيه عليه السلام قال: ماتت أم كلثوم بنت علي عليه السلام وابنها زيد بن عمر بن الخطاب في ساعة واحدة لا يدرى أيهما هلك قبل فلم يورث أحدهما من الآخر وصلى عليهما جميعا.
کتاب تهذيب الأحكام - الشيخ الطوسي - ج ٩ - الصفحة ٣٠٨
ترجمہ
امام جعفر (رضی اللہ تعالی عنہ) اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا حضرت ام کلثوم بنت علی (رضی اللہ تعالی عنھما) اور ان کے بیٹے زید بن عمر بن خطاب ایک ہی لمحہ میں فوت ہوے۔ اور یہ پتہ نہ چل سکا کہ ان دونوں میں سے پہلے کون فوت ہوا تو اس صورت میں ایک دوسرے کا وارث نہ بنایا جا سکا اور ان دونوں پر اکٹھی نماز پڑھی گی۔

دلیل نمبر ٣
کتاب الانوار النعمانية - السيد نعمة الله الجزائري - ج ١ - الصفحة ٨٧
ترجمہ
حضرت علی (رضی اللہ تعالی عنہ) نے تقیہ کر کے اپنی بیٹی ام کلثوم (رضی اللہ تعالی عنھما) کا نکاح عمر (رضی اللہ تعالی عنہ) سے کرایا۔

دلیل نمبر ٤
أما زينب الكبرى بنت فاطمة بنت رسول الله صلى الله عليه وآله فتزوجها عبد الله بن جعفر بن أبي طالب، وولد له منها علي وجعفر وعون الأكبر وأم كلثوم أولاد عبد الله بن جعفر، وقد روت زينب عن أمها فاطمة عليها السلام أخبارا، وأما أم كلثوم فهي التي تزوجها عمر بن الخطاب
کتاب بحار الأنوار - العلامة المجلسي - ج ٤٢ - الصفحة ٥٢٦

دلیل نمبر ٥
علي بن إبراهيم، عن أبيه، عن ابن أبي عمير، عن هشام بن سالم، وحماد، عن زرارة، عن أبي عبد الله (عليه السلام) في تزويج أم كلثوم فقال: إن ذلك فرج غصبناه
کتاب فروع الكافي - الشيخ الكليني - ج ٥ - الصفحة ٢٠٨
ترجمہ
امام جعفر (رضی اللہ تعالی عنہ) سے ام کلثوم (رضی اللہ تعالی عنھما) کے نکاح کے بارے میں دریافت کیا تو آپ نے فرمایا یہ شرمگاہ ہم سے زبردستی چھین لی گئ۔

علامہ مجلسی نے اس حدیث کو حسن کہا ہے۔
کتاب مرآة العقول في شرح أخبار آل الرسول - العلامة المجلسي - ج ٢٠ - الصفحة٤٢

دلیل نمبر ٦
اگر نبی دختر بعثمان دا دولی دختر بہ عمرؓ فرستاد۔
کتاب مجالس المومنین - قاضی نور لله شوستری - الصفحة ٨٩
ترجمہ
اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیٹی کا نکاح عثمان (رضی اللہ تعالی عنہ) سے کیا تو علی (رضی اللہ تعالی عنہ) نے اپنی لڑکی کا نکاح عمر (رضی اللہ تعالی عنہ) سے کیا۔

دلیل نمبر ٧
وروي أن عمر تزوج أم كلثوم بنت علي عليه السلام فأصدقها أربعين ألف درهم
کتاب المبسوط - الشيخ الطوسي - ج ٤ - الصفحة ٢٧٢
ترجمہ
عمر (رضی اللہ تعالی عنہ) کی شادی ام کلثوم بنت علی (رضی اللہ تعالی عنھما) کے ساتھ چالیس ہزار درہم مہر میں ہوی

دلیل نمبر ٨
فولد من فاطمة عليها السلام الحسن و الحسين والمحسن سقط وزينب الكبرى وأم كلثوم الكبرى تزوجها عمر، وذكر أبو محمد النوبختي في كتاب الإمامة أن أم كلثوم كانت صغيرة ومات عمر قبل أن يدخل بها، وإنه خلف على أم كلثوم بعد عمر عون بن جعفر ثم محمد بن جعفر ثم عبد الله بن جعفر،
کتاب بحار الأنوار - العلامة المجلسي - ج ٤٢ - الصفحة ٥٢٥
ترجمہ
فاطمہ (رضی اللہ تعالی عنھما) نے جنم دیا حسن حسین محسن زینب الکبری اور ام کلثوم (رضی اللہ تعالی عنھما) کو جن کی شادی عمر (رضی اللہ تعالی عنہ) سے ہوی ابو محمد النوبختی نے کتاب الامامہ میں لکھا ہے کہ ام کلثوم (رضی اللہ تعالی عنھما) چھوٹی تھیں جب عمر (رضی اللہ تعالی عنہ) کا انتقال ہوا اس کے بعد ان کی شادی عون بن جعفر سے پھر محمد بن جعفر سے اور پھر عبدلله بن جعفر سے ہوی۔

دلیل نمبر ٩
محمد بن جعفر الطیار بعد از فوت عمر بن خطاب بشرف مصاہرت حضرت امیر المومنین مشرف کشتہ ام کلثوم را کہ باعدم کفات ازروری اکراہ در حبالہ عمر بود تزویج نمود
کتاب مجالس المومنین - قاضی نور لله شوستری - الصفحة ٨٥
ترجمہ
عمر بن جطاب (رضی اللہ تعالی عنہ) کی وفات کے بعد محمد بن جعفر طیار نے ام کلثوم بنت علی (رضی اللہ تعالی عنھما) سے نکاح کیا ۔ ام کلثوم (رضی اللہ تعالی عنھما) غیر کفو ہونے کی وجہ سے مجبورا عمر (رضی اللہ تعالی عنہ) کے نکاح میں تھیں۔

دلیل نمبر ١٠
فولد من فاطمة (ع): الحسن والحسين والمحسن سقط، وزينب الكبرى، وأم كلثوم الكبرى تزوجها عمر
کتاب مناقب آل أبي طالب - ابن شهر آشوب - ج ٣ - الصفحة ٣٤٩
ترجمہ
حضرت فاطمہ (رضی اللہ تعالی عنھما) سے حسن حسین محسن زینب الکبرئ اور ام کلثوم پیدا ہویں ام کلثوم (رضی اللہ تعالی عنھما) سے عمر (رضی اللہ تعالی عنہ) نے شادی کی۔

شیعوں کے مشہور و معروف علامه خوییسے اسی شادی کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا
السؤال : هل صحيح أن الخليفة الثاني قد تزوج من بنت الامام علي عليه السلام ؟
الجواب : هكذا ورد في التاريخ والروايات
ترجمہ
سوال: کیا یہ سچ ہے کہ خلیفہ دوم کی شادی امام علی عليه السلام کی بیٹی سے ہوی؟
جواب: تاریخ اور روایات میں اسی چیز کا ذکر ہوا ہے۔
علامہ خویی کے فتوی کا لنک

Imam Ali (Radi ALLAHu Ta’ala Anhu) ne Apni Beti Hazrat Umme Kulsoom (Radi ALLAHu Ta’ala Anha) Ka Nikah Imam Umar (Radi ALLAHu Ta’ala Anhu) Se Kia, Sunni Or Shia Kutub Se References by Allama Irfan Shah Mashadi
Share this:
Twitter
Facebook
Post navigation
Hazrat Abu Sufiyan (Radi ALLAHu Ta’ala Anhu) Or Huzoor (sallallahu alaihi wasallam) Ke Darmian Rishtedarian
Hamari Sari Posts Blogspot Per Upload Ki Jati Hain
Leave a comment
Blog at WordPress.com.
Privacy & Cookies: This site uses cookies. By continuing to use this website, you agree to their use.
To find out more, including how to control cookies, see here: Cookie Policy
Jhot iss door mn jhot please Google ker k iss jhot ko paker lan or hedayat pain
Shameful video... give him Books 📚... shameful
حضرت عمر نے سیدہ فاطمہ ع کا گھر جلایا - اہلیسنت کتب (اردو) سے حوالاجات پیش خدمت ہیں
شہادت حضرت فاطمہ زہرا (س) کے بارے میں شیعہ اور اہل سنت کی تاریخ اور حدیث کی کتب روایات سے بھری پڑی ہیں۔ بعض جو حدیث اور تاریخ سے آگاہی نہیں رکھتے انھوں نے اپنی لاعلمی کی وجہ سے اس یقینی واقعے کے بارے میں تردید کا اظہار کیا ہے۔ اسی وجہ سے ہم اس عظیم مصیبت کو اہل سنت کی معتبر کتب سے بیان کرتے ہیں، تا کہ حقیقت کو قبول نہ کرنے والوں پر اتمام حجت اور حقیقت کو قبول کرنے والوں کے ہاتھ میں واضح دلائل آ سکیں
قال رسول اللَّه (ص): … فتكون اوّل من یلحقنی من اهل بیتی فتقدم علی محزونة مكروبة مغمومة مقتولة
میری بیٹی فاطمہ میرے اہل بیت میں سے سب سے پہلے مجھ سے آ کر ملے گی، اور وہ اس حالت میں میرے پاس آئے گی کہ وہ بہت غمگین، دکھی اور مظلومانہ طور پر شہید کی گئی ہو گی۔
فرائد السمطین ج 2، ص 34
جب رسول خدا کے بعد ابوبکر کی بیعت کی گئی، تو علی (ع) اور زبیر اس بارے میں مشورہ کرنے کے لیے رسول خدا کی بیٹی حضرت فاطمہ کے پاس آئے۔ جب عمر ابن خطاب کو اس بات کا پتا چلا تو فاطمہ کے پاس آیا اور کہا: اے رسول خدا کی بیٹی! خدا کی قسم ہمارے نزدیک آپ کے والد سے بڑھ کر کوئی بندہ محبوب نہیں ہے اور انکے بعد ہمارے نزدیک آپ محبوب ترین ہو ! اور خدا کی قسم اس کے باوجود اگر وہ لوگ آپ کے پاس آ کر باتیں کریں گے تو، میں حکم دوں گا کہ اس گھر کو اور جو بھی اس گھر میں ہیں، آگ لگا کر جلا دیں۔
اسلم نے کہا کہ: جب عمر فاطمہ کے پاس سے واپس چلا گیا تو علی (ع) اور انکے ساتھی واپس گھر آئے تو، فاطمہ نے کہا کہ: کیا آپکو معلوم ہے کہ عمر میرے پاس آیا تھا اور اس نے خدا کی قسم کھائی ہے کہ اگر آپ ( ابوبکر کی بیعت کیے بغیر ) گھر واپس آئے تو گھر کو آپ لوگوں سمیت آگ لگا دوں گا ؟ اور خدا کی قسم وہ اپنی قسم پر ضرور عمل کرے گا۔
كتاب المصنف، ج 7، ص 432، حدیث 37045، كتاب الفتن
حضرت فاطمہ کی وصیت حضرت ابو بکرعمر و عثمان میرے جنازے میں شریک نہ ہوں -
حضرت فاطمہ ع کی وصیت
حضرت ابو بکرعمر و عثمان میرے جنازے میں شریک نہ ہوں
اگر حضرت زہرا (س) ان سے راضی ہو گئیں تھیں، تو پھر انھوں نے کیوں حضرت علی کو وصیت کی کہ مجھے رات کو دفن کرنا اور فرمایا کہ انکو میرے جنازے میں نہ آنے دینا اور مجھ پر نماز بھی نہ پڑھنے دینا ؟؟؟
عبد الرزاق صنعانی نے لکھا ہے کہ:
عن بن جريج و عمرو بن دينار أن حسن بن محمد أخبره أن فاطمة بنت النبي صلي الله عليه و سلم دفنت بالليل قال فر بها علي من أبي بكر أن يصلي عليها كان بينهما شيء۔
حسن ابن محمد سے نقل ہوا ہے کہ اس نے کہا ہے کہ: رسول خدا کی بیٹی کو رات کو دفن کیا گیا تا کہ ابوبکر ان کے بدن پر نماز نہ پڑھ سکے، کیونکہ ان دونوں کے درمیان ناراضگی تھی۔( اسلیے خود فاطمہ زہرا نے اس بات کی وصیت کی تھی )
اور مزید لکھا ہے کہ
عن بن عيينة عن عمرو بن دينار عن حسن بن محمد مثله الا أنه قال اوصته بذلك.
حسن بن محمد سے پہلی والی روایت کی طرح کی ایک دوسری روایت نقل ہوئی ہے، لیکن اس روایت میں اس نے کہا ہے کہ: فاطمہ نے خود ہی رات کو دفن کرنے کے بارے میں وصیت کی تھی۔
الصنعاني، أبو بكر عبد الرزاق بن همام (متوفي211هـ)، المصنف، ج 3، ص 521، ح 6554 و ح 6555، تحقيق حبيب الرحمن الأعظمي، ناشر: المكتب الإسلامي - بيروت، الطبعة: الثانية،
محمد بن اسماعيل بخاري نے لکھا ہے کہ
وَ عَاشَتْ بَعْدَ النبي صلي الله عليه و سلم سِتَّةَ أَشْهُرٍ فلما تُوُفِّيَتْ دَفَنَهَا زَوْجُهَا عَلِيٌّ لَيْلًا و لم يُؤْذِنْ بها أَبَا بَكْرٍ وَ صَلَّي عليها،
رسول خدا کے بعد فاطمہ چھے ماہ تک زندہ رہیں اور جب وہ دنیا سے چلی گئیں تو انکے شوہر علی نے انکو رات کو دفن کیا اور ابوبکر کو اس واقعے کی بالکل خبر نہ دی اور خود ہی ان پر نماز پڑھی۔
البخاري الجعفي، محمد بن إسماعيل أبو عبد الله (متوفي256هـ)، صحيح البخاري، ج 4، ص 1549، ح3998، كتاب المغازي، باب غزوة خيبر، تحقيق د. مصطفي ديب البغا، ناشر: دار ابن كثير، اليمامة - بيروت، الطبعة: الثالثة، 1407 - 1987.
رسول اللہﷺ کا جنازہ ابوبکر و عمر نے کیوں چھوڑا
اور سقیفہ جانے کی وجوہات
_____________ ______________ _____________
¹_حضرت عائشہ بیان کرتی ہیں کہ جب رسول اللہﷺ کا وصال ہوا ابوبکر اس وقت مدینے سے باہر مقامِ سخ میں تھے آپ حجرہ رسولﷺ میں حاضر ہوئے اور چہرہ مبارک سے پردہ ہٹایا اور کہا قسم باخدا آپؐ حیات و ممات میں کتنے پاکیزہ ہیں۔
انصار سعد بن عبادہؓ کے پاس سقیفہ میں جمع ہوئے اور مشورہ کرنے لگے کہ ایک امیر ہمارا ہوگا اور ایک امیر مہاجرین میں سے۔
ابوبکر، عمر اور ابوعبیدہ بن جراح سقیفہ میں پہنچ گئے
ابوبکر نے کہا ہم امیر ہونگے اور تم وزیر، حباب بن منذر نے کہا ایسا ہرگز نہ ہوگا ایک امیر ہم میں سے ہوگا اور ایک تمہارا، ابوبکر نے کہا ایسا نہیں ہوسکتا امیر تو ہم ہی ہونگے۔
عمر نے ابوبکر کا ہاتھ پکڑ کر کہا آپ ہمارے سردار ہو لہذا ہم آپکی بیعت کرتے ہیں، کہنے والے نے کہا تم نے سعد بن عبادہؓ(صحابی رسولﷺ) کو ہلاک کردیا تو عمر نے کہا اسے خدا نے ہلاک کیا ہے۔۔۔
[📖صحیح بخاری کتاب المناقب]
²_ابوبکر ابن ابی شیبہ "المصنف" میں لکھتے ہیں
ہشام بن عروہ سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر و عمر تدفینِ رسولﷺ میں حاضر نہ تھے بلکہ یہ سقیفہ میں موجود تھے اور انکے آنے سے قبل رسولﷺ کی تدفین کردی گئی
[📖مصنف ابن ابی شیبہ کتاب المغازی]
³_حضرت عبداللہ ابن عباس بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ کو غسل دینے کیلئے لوگ جمع ہوئے، گھر میں آپؐ کے اہلِ خانہ، آپؐ کے چچا سیدنا عباسؑ، سیدنا علیؑ،فضل بن عباسؑ، قثم بن عباسؑ، اسامہ بن۔زیدؓ اور انکا غلام صالحؓ تھے۔۔۔۔۔الخ
⁴_حضرت عائشہ بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہﷺ کی وفات پیر کے دن ہوئی اور تدفین بدھ کی رات کی۔
[📖مسند احمد بن حنبل جلد دہم]
👈🏻امام نووی شرح مسلم میں لکھتے ہیں کہ حضرت ابوبکر اور عمر کا خلافت کیلئے جلدی کرنا اس لیے تھا کہ وہ نہایت ضروری ہوگیا تھا اور کوئی فتنہ کھڑا نہ ہو اس لیے خلافت کو تدفین رسولﷺ پر بھی مقدم کیا۔۔۔
⛔ حضرت ابوبکر و عمر اور دیگر صحابہ کا جنازہ رسولﷺ چھوڑنا محض اسی لیے تھا کہ یہ بہترین وقت ہے جب بنوہاشم غسل و تدفین میں مشغول ہیں تو اس کا فائدہ اٹھایا جائے اور سقیفہ میں رسول اللہﷺ سے اپنی قرابت کا جھانسا دیتے ہوئے خلافت ہتھیا لی جائے اور اسمیں وہ کامیاب بھی ہوئے
حالانکہ سقیفہ میں انصار کوئی سازش یا فتنہ کیلئے جمع نہ ہوئے تھے بلکہ انصار و مہاجرین کی باہمی رضامندگی کیلئے مشورہ کررہے تھے، فتنہ تو ان حضرات نے کھڑا کیا جو انصار سے لڑائی جھگڑا اور مار پٹائی کی
📢میرا سوال یہ ہے کہ اگر یہ حضرات تدفین رسولﷺ میں جمع ہوتے جن میں تمام اصحاب بشمول "عشرہ مبشرہ" شامل تھے تو کونسے فتنہ کا خطرہ باقی تھا؟
ان تمام معتبر اشخاص کے ہوتے ہوئے کون تھا جس کی بات زیادہ معتبر ہوتی؟
کیا اس مصیبت اور دکھ کی گھڑی میں ابوبکر و عمر کو اپنی بیٹیوں کے پاس نہیں ہونا چاہیے تھا؟
اگر سقیفہ جانا ضروری ہی تھا تو کیا یہ حضرات انکو پابند نہیں کرسکتے تھے کہ وہاں جنازہ رسولﷺ پڑا ہے تم کوئی ایسا قدم نہ اٹھانا جب تک تدفینِ رسولﷺ نہ ہو، پھر باہم فیصلہ کریں گے۔
ابوبکر کی بیعت تو اسی دن ہوگئی تھی پھر تین دن تک سقیفہ میں کیا ہوتا رہا جو جنازہ رسولﷺ میں ابوبکر و عمر اور دوسرے اصحاب شامل نہ ہوئے؟
رسول اللہﷺ نے فرمایا تھا اہلبیتؑ سے تمسک رکھنا لیکن یہ حضرات تو جنازہ پر ہی چھوڑ گئے😪
کیا امت میں تفرقہ اور گمراہی یہیں سے شروع نہیں ہوگئی تھی!
Huq kaha
ua-cam.com/video/V_aU8BYmgyg/v-deo.htmlsi=Uto3IDf-EN1NM2BE
This molvi is spreading nonsense
......غرض ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کو کچھ بھی دینا منظور نہ کیا ۔ اس پر فاطمہ رضی اللہ عنہا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی طرف سے خفا ہو گئیں اور ان سے ترک ملاقات کر لیا اور اس کے بعد وفات تک ان سے کوئی گفتگو نہیں کی ۔ فاطمہ رضی اللہ عنہا آنحضور ﷺ کے بعد چھ مہینے تک زندہ رہیں ۔ جب ان کی وفات ہوئی تو ان کے شوہر علی رضی اللہ عنہ نے انہیں رات میں دفن کر دیا اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کو اس کی خبر نہیں دی اور خود ان کی نماز جنازہ پڑھ لی ۔ صحيح بخاري حديث نمبر 4042
حديث نمبر 3092, 3093
Bahut afsos hota hain Ahle sunnat ka islam sunkar padkar dogla islam hain Hazrat Nabi ji k dushman ko Nabi ji ki Awlad se zyada mante hain lanat ho
Molana.... sahaba sahaba sahaba sahaba sahaba???first i love my family..next friends
First alhiyabai next sahaba sahab
حَدَّثَنِی عَبْدُ اللّٰہِ بْنِ اَسْعَدْ بنِ زُرَارة قٰالَ: قٰالَ رسول اللّٰہِ لَیْلَةً اُسْرِیَ بِی اِنْتَھَیْتُ اِلٰی رَبِّی، فَأَوْحٰی اِلیَّ (اَوْ اَخْبَرَنِی) فِی عَلِیٍ بثلَاثٍ: اِنَّہُ سَیِّدُ الْمُسْلِمِیْنَ وَ وَلِیُّ الْمُتَّقِیْنَ وَ قَائِدُ الْغُرَّ الْمُحَجَّلِیْنَ۔
عبد اللہ بن اسعد بن زرارہ کہتے ہیں کہ پیغمبر اکرم (ص) نے فرمایا کہ شبِ ِمعراج جب میں اپنے پروردگار عزّ و جلّ کے حضور پیش ہوا تو مجھے حضرت علی علیہ السلام کے بارے میں تین باتوں کی خبر دی گئی جو یہ ہیں کہ علی مسلمانوں کے سردار ہیں، متقین اور عبادت گزاروں کے امام ہیں اور جن کی پیشانیاں پاکیزگی سے چمک رہی ہیں اُن کے رہبر ہیں۔
ابن عساکر تاریخ دمشق ،باب شرح احوالِ امام ج2ص256حدیث772ص259
ذہبی، کتاب میزان الاعتدال میں ،صفحہ64،شمارہ211۔
ابن مغازلی، کتاب مناقب میں، حدیث126اور147،صفحہ104۔
ہیثمی، کتاب مجمع الزوائد میں، جلد9،صفحہ121۔
حاکم، کتاب المستدرک میں، جلد3،صفحہ138،حدیث99،بابِ مناقب ِعلی ۔
گنجی شافعی، کتاب کفایة الطالب میں، باب45،صفحہ190۔
شیخ سلیمان قندوزی حنفی، کتاب ینابیع المودة میں، صفحہ245،باب56،صفحہ213۔
حافظ ابو نعیم، کتاب حلیة الاولیاء میں، جلد1،صفحہ63۔
خوارزمی، کتاب مناقب میں، صفحہ229۔
ابن اثیر، کتاب اسد الغابہ میں،جلد1،صفحہ69اورجلد3،صفحہ116۔
متقی ہندی، کنز العمال میں، جلد11،صفحہ620(موٴسسة الرسالہ ،بیروت)۔
Maulana yah to bacche bhi jante hain aap Sach bol rahe ho ya Kisi ka sad le rahe ho😮
Kin jahel k Bachon KO Lakar program may Betha dea hay eat pray jahel k Bachay hayn
Jesa host wese guest 🤣
Oh jaahil suleh Hasan as ki sharaeet bhi toh bata day, jinn pay amal nahi hua
بخاری نے خمس کے ابواب میں لکھا ہے کہ:
فَغَضِبَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ رسول اللَّهِ صلي الله عليه و سلم فَهَجَرَتْ أَبَا بَكْرٍ فلم تَزَلْ مُهَاجِرَتَهُ حتي تُوُفِّيَتْ.
رسول خدا کی بیٹی فاطمہؐ ابوبکر سے ناراض ہو گئیں اور ان سے بات کرنا تک چھوڑ دیا تھا اور ان سے مرتے دم تک بات نہیں کی تھی۔
صحيح البخاري، ج 3، ص 1126، ح2926، باب فَرْضِ الْخُمُسِ،
كتاب المغازي کے باب غزوة خيبر کی حديث نمبر 3998 میں بخاری نے نقل کیا ہے کہ:
فَوَجَدَتْ فَاطِمَةُ علي أبي بَكْرٍ في ذلك فَهَجَرَتْهُ فلم تُكَلِّمْهُ حتي تُوُفِّيَتْ،
فاطمہؐ ابوبکر سے ناراض ہو گئیں اور مرتے دم تک ان سے بات نہیں کی تھی۔
صحيح البخاري، ج 4، ص 1549، ح3998، كتاب المغازي، باب غزوة خيبر
بخاری نے كتاب الفرائض کے بَاب قَوْلِ النبي (ص) لا نُورَثُ ما تَرَكْنَا صَدَقَةٌ کی حديث نمبر 6346 میں لکھا ہے کہ:
فَهَجَرَتْهُ فَاطِمَةُ فلم تُكَلِّمْهُ حتي مَاتَتْ.
پس فاطمہؐ نے اپنا تعلق ابوبکر سے ختم کر دیا اور مرتے دم تک ان سے بات نہیں کی۔
البخاري الجعفي، محمد بن إسماعيل أبو عبد الله (متوفي256هـ)، صحيح البخاري، ج 6، ص 2474، ح6346، كتاب الفرائض، بَاب قَوْلِ النبي (ص) لا نُورَثُ ما تَرَكْنَا صَدَقَةٌ
Hazarat Ali Haq ha jaha Ali ha waha Haq ha ye nabi pak ka irshad ha mavia se khata huwa bat seeda ha
In anchor ki maa ko kia kharish hoti hai jo aesi mukadas hasttioun k bare main beth k debate karne lagte hain inse bolo phele apne amma abba k masle hal karro
jhooton per khuda ki lanat
Bughzy Ali as tumhri naslo or rago mi door rha or ishq Ali as shia ki warast hy or humy is warast pr naaz hy or ye warsat Humy hamry Nabi e Akhirulzamn Muhammad swa dy gy in ka hum shioo pr bhoot bra ehan hy k Moulla Ali as ki ishiq hamy dia Allhamulliah
الیاس المعروف
موبائل چارجزر"
Jhoota per Allah ki lannat beshumaar
admin ab kisi shia alim ko bi bolawo take is molvi ki batoon ko rad karee ya jawab den....
Sab is channel ko report kari, Ghalat information di raha hi. Is khabis anchor ko sahih bukhari ka b pata nahi hi. Saaf lika hi k Fatima, abu bakr si naraz thi.
حضرت عمر نے سیدہ فاطمہ ع کا گھر جلایا - اہلیسنت کتب (اردو) سے حوالاجات پیش خدمت ہیں
شہادت حضرت فاطمہ زہرا (س) کے بارے میں شیعہ اور اہل سنت کی تاریخ اور حدیث کی کتب روایات سے بھری پڑی ہیں۔ بعض جو حدیث اور تاریخ سے آگاہی نہیں رکھتے انھوں نے اپنی لاعلمی کی وجہ سے اس یقینی واقعے کے بارے میں تردید کا اظہار کیا ہے۔ اسی وجہ سے ہم اس عظیم مصیبت کو اہل سنت کی معتبر کتب سے بیان کرتے ہیں، تا کہ حقیقت کو قبول نہ کرنے والوں پر اتمام حجت اور حقیقت کو قبول کرنے والوں کے ہاتھ میں واضح دلائل آ سکیں
قال رسول اللَّه (ص): … فتكون اوّل من یلحقنی من اهل بیتی فتقدم علی محزونة مكروبة مغمومة مقتولة
میری بیٹی فاطمہ میرے اہل بیت میں سے سب سے پہلے مجھ سے آ کر ملے گی، اور وہ اس حالت میں میرے پاس آئے گی کہ وہ بہت غمگین، دکھی اور مظلومانہ طور پر شہید کی گئی ہو گی۔
فرائد السمطین ج 2، ص 34
جب رسول خدا کے بعد ابوبکر کی بیعت کی گئی، تو علی (ع) اور زبیر اس بارے میں مشورہ کرنے کے لیے رسول خدا کی بیٹی حضرت فاطمہ کے پاس آئے۔ جب عمر ابن خطاب کو اس بات کا پتا چلا تو فاطمہ کے پاس آیا اور کہا: اے رسول خدا کی بیٹی! خدا کی قسم ہمارے نزدیک آپ کے والد سے بڑھ کر کوئی بندہ محبوب نہیں ہے اور انکے بعد ہمارے نزدیک آپ محبوب ترین ہو ! اور خدا کی قسم اس کے باوجود اگر وہ لوگ آپ کے پاس آ کر باتیں کریں گے تو، میں حکم دوں گا کہ اس گھر کو اور جو بھی اس گھر میں ہیں، آگ لگا کر جلا دیں۔
اسلم نے کہا کہ: جب عمر فاطمہ کے پاس سے واپس چلا گیا تو علی (ع) اور انکے ساتھی واپس گھر آئے تو، فاطمہ نے کہا کہ: کیا آپکو معلوم ہے کہ عمر میرے پاس آیا تھا اور اس نے خدا کی قسم کھائی ہے کہ اگر آپ ( ابوبکر کی بیعت کیے بغیر ) گھر واپس آئے تو گھر کو آپ لوگوں سمیت آگ لگا دوں گا ؟ اور خدا کی قسم وہ اپنی قسم پر ضرور عمل کرے گا۔
كتاب المصنف، ج 7، ص 432، حدیث 37045، كتاب الفتن
حضرت فاطمہ کی وصیت حضرت ابو بکرعمر و عثمان میرے جنازے میں شریک نہ ہوں -
حضرت فاطمہ ع کی وصیت
حضرت ابو بکرعمر و عثمان میرے جنازے میں شریک نہ ہوں
اگر حضرت زہرا (س) ان سے راضی ہو گئیں تھیں، تو پھر انھوں نے کیوں حضرت علی کو وصیت کی کہ مجھے رات کو دفن کرنا اور فرمایا کہ انکو میرے جنازے میں نہ آنے دینا اور مجھ پر نماز بھی نہ پڑھنے دینا ؟؟؟
عبد الرزاق صنعانی نے لکھا ہے کہ:
عن بن جريج و عمرو بن دينار أن حسن بن محمد أخبره أن فاطمة بنت النبي صلي الله عليه و سلم دفنت بالليل قال فر بها علي من أبي بكر أن يصلي عليها كان بينهما شيء۔
حسن ابن محمد سے نقل ہوا ہے کہ اس نے کہا ہے کہ: رسول خدا کی بیٹی کو رات کو دفن کیا گیا تا کہ ابوبکر ان کے بدن پر نماز نہ پڑھ سکے، کیونکہ ان دونوں کے درمیان ناراضگی تھی۔( اسلیے خود فاطمہ زہرا نے اس بات کی وصیت کی تھی )
اور مزید لکھا ہے کہ
عن بن عيينة عن عمرو بن دينار عن حسن بن محمد مثله الا أنه قال اوصته بذلك.
حسن بن محمد سے پہلی والی روایت کی طرح کی ایک دوسری روایت نقل ہوئی ہے، لیکن اس روایت میں اس نے کہا ہے کہ: فاطمہ نے خود ہی رات کو دفن کرنے کے بارے میں وصیت کی تھی۔
الصنعاني، أبو بكر عبد الرزاق بن همام (متوفي211هـ)، المصنف، ج 3، ص 521، ح 6554 و ح 6555، تحقيق حبيب الرحمن الأعظمي، ناشر: المكتب الإسلامي - بيروت، الطبعة: الثانية،
محمد بن اسماعيل بخاري نے لکھا ہے کہ
وَ عَاشَتْ بَعْدَ النبي صلي الله عليه و سلم سِتَّةَ أَشْهُرٍ فلما تُوُفِّيَتْ دَفَنَهَا زَوْجُهَا عَلِيٌّ لَيْلًا و لم يُؤْذِنْ بها أَبَا بَكْرٍ وَ صَلَّي عليها،
رسول خدا کے بعد فاطمہ چھے ماہ تک زندہ رہیں اور جب وہ دنیا سے چلی گئیں تو انکے شوہر علی نے انکو رات کو دفن کیا اور ابوبکر کو اس واقعے کی بالکل خبر نہ دی اور خود ہی ان پر نماز پڑھی۔
البخاري الجعفي، محمد بن إسماعيل أبو عبد الله (متوفي256هـ)، صحيح البخاري، ج 4، ص 1549، ح3998، كتاب المغازي، باب غزوة خيبر، تحقيق د. مصطفي ديب البغا، ناشر: دار ابن كثير، اليمامة - بيروت، الطبعة: الثالثة، 1407 - 1987.
Nasbi
Yasir. Mian yeh jhoot bolta maulwi or Aap maze lekar video banate ho or kuchh bhi nahi yeh harkatein achhi nahi ..
سنی مذہب کب ایجاد ہوا ،کیا سنی مذہب جعلی ھے
Sunni mazhab App SAw Ka mazhab hai aur tmhara ibne sabah Ka hai
It's all rubbish and fitnabazi against allama yaseen sahib/there is no gustaki of hazrat usman /this mula is lieing about janata of sayida fatima ,hazrat abubaker didn't read janata of sayida fatima she was naraz and her janata was read at night by imam Ali
yha par molana yaseen ko baithaya jay
آپ بھائی صاحب مولانا صاحب کہیں ،، صرف مولانا مولانا کہنا مناسب نہیں ،،، thanks, شکریہ ،،
Jhooton pay Allah ki lanat
wo is lie bukhari se datee hn kunke wo tum per hujat hn is ma kavnsa bat hn..... ya molvi jott boltta hn sherm bi mahsoos nahi kerta hn..... Ya ju Hadis bayan ker raha hn ...... iska rawi abubaker aur koi nahi ....... aur masla bi abubaker se howa ...... Quran se ya Hadis bilkol deker marti hn..... bus ju merzi hu bolo sunni waisi bi lol hn koch bi mantee hn
یاسر بھائی مفتی ہمدرد کے ساتھ مولانا مصعب عمیر صاحب کو بٹھائیں .. صحابہ کرامؓ کے مسئلہ پر .. اور شیخین کے حوالے سے بھی مفتی ھمدرد بہت کچھ کہتا ہے ... جب کہ ان سے محبت ہمارے ایمان کا حصہ ہے تو آپ سے درخواست ہے یہ بہت اہم مسئلہ ہے مولانا مصعب عمیر صاحب کو بٹھائیں ... تا کہ جو لوگوں کہ دلوں میں شک و شبہات پیدا کیے جا رہے ہیں یہ ختم کیے جائیں ... مہربانی کر کے اس پر غور و فکر کیا جاۓ
O molvi q jooth bol Raha Hy ham NY khud padha Hy ye sab Rowayton ko or kitabon my daikha b Hy Jin ka tu inkar kar Raha Hy.
مولا علی کو معلوم تھا کافر بکینگے
اسلئے عمر کو بیٹی دیکر کفر کا چہرہ ہمیشہ کے لئے کالا کردیا سبحان اللہ
مولا علی کی بیٹی کے بچوں کے ابا حضرت عمر فاروق پر کروڑوِں اربوں سلام پیش ہوں
In sahb ko kisi shia alim ka Saath bhtye phir in ko dehkna chehra 😮
Abu bakar ne Ghar ka Saman lote bartan palette de kar sab luta dya 😅
یزید پلید کا دفاع صرف وہی کرسکتا ہے
کہ جس کا باپ ایک نہ ہو اور ماں نیک نہ ہو
Allah islam ki hifazat farmaye aise dhongi maulvi se behter to kalidas k pandit thy😮😮
۔ (۱۲۰۲۰)۔مسند احمد: ۸۵۹
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے عرض کیا گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد کس کو امیربنایا جائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اگر تم ابوبکر کو امیر بناؤ گے تو تم اسے ایسا پاؤ گے کہ اس کو دنیا سے بے رغبتی اور آخرت کی رغبت ہوگی، اگرتم عمر کو امیر بناؤ گے تو تم اسے قوی اور اما نتدار پاؤ گے، جو اللہ کے بارے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی پرواہ نہیں کرے گا اور اگر تم علی رضی اللہ عنہ کو امیر بناؤ گے تو تم اس کو رہنما اور ہدایت یافتہ پاؤ گے، جو تمہیں صراط مستقیم پر لے جائے گا، لیکن میرا خیال ہے کہ تم اسے خلیفہ نہیں بناؤ گے۔
Jhuthe pe allah ki lanat
Molana nay aik b achi tarah jawab Nahi daisaka hahaha
[Sād, 38:59]
ہٰذَا فَوۡجٌ مُّقۡتَحِمٌ مَّعَکُمۡ ۚ لَا مَرۡحَبًۢا بِہِمۡ ؕ اِنَّہُمۡ صَالُوا النَّارِ ﴿۵۹﴾
(دوزخ کے داروغے کہیں گے:) یہ ایک فوج ہے جو تمہارے ساتھ گھسٹتی چلی آرہی ہے، انہیں کوئی خوش آمدید نہیں، بیشک وہ (بھی) دوزخ میں داخل ہونے والے ہیں
[Sād, 38:60]
قَالُوۡا بَلۡ اَنۡتُمۡ ۟ لَا مَرۡحَبًۢا بِکُمۡ ؕ اَنۡتُمۡ قَدَّمۡتُمُوۡہُ لَنَا ۚ فَبِئۡسَ الۡقَرَارُ ﴿۶۰﴾
وہ کہیں گے پہلے سے موجود بڑے لوگوں سے تم ہی ہو کہ تمھاری وجہ سے ہم بھی جہنم میں پہنچ گٸے جو بہت بری جگہ ہے
[Sād, 38:61]
قَالُوۡا رَبَّنَا مَنۡ قَدَّمَ لَنَا ہٰذَا فَزِدۡہُ عَذَابًا ضِعۡفًا فِی النَّارِ ﴿۶۱﴾
وہ کہیں گےپروردگار جن کی وجہ سے ہم جہنم میں پہنچےہیں انھیں دوگنا عذاب دے۔
[Sād, 38:62]
وَ قَالُوۡا مَا لَنَا لَا نَرٰی رِجَالًا کُنَّا نَعُدُّہُمۡ مِّنَ الۡاَشۡرَارِ ﴿ؕ۶۲﴾
اور وہ کہیں گے: ہم یہاں ان لوگوں کو نہیں دیکھ رہے جنہیں ہم بُرے اور گمراہ سمجھتے تھے
[Sād, 38:63]
اَتَّخَذۡنٰہُمۡ سِخۡرِیًّا اَمۡ زَاغَتۡ عَنۡہُمُ الۡاَبۡصَارُ ﴿۶۳﴾
ہم جن کا مذاق اڑاتے تھے درحقیقت وہی نجات یافتہ تھے
[Sād, 38:64]
اِنَّ ذٰلِکَ لَحَقٌّ تَخَاصُمُ اَہۡلِ النَّارِ ﴿٪۶۴﴾
بے شک جہنم میں اُن سب کا آپس میں جھگڑنا حق ہے
Bar dushmane Ali laaaanaaaatttt be shumaaaarrrr
Ese Aqeede pe Lanat beshumar 🖐
Ye mawia K aejent h.ahlebryat s bughz rakhna inka emaan h
Jhoot sunni saqifaai mazhab ka khasaa hai😅
apas me qatal o ghat kareen to v sahaba.....tum log aaj ke baccho ko v bewaqoof nahi bana sakte basart e k vo newtral hoon
Abubakar se sab lutaya aur ahlebait ka maal luta
Din mai kaun se sitaray nikalte ha .
Sach sb ko pata ha
😂shit shit shit on wrong guys 😂
Kis ne bola imam Hassan ka ziker nhin hota 28 safar ko shahadat ka ziker or 15 Ramzan ko wiladat ka jashan. Kabi aaoo khusbo laga ker munqabat sunne . Imam Hussain ki qurbani ka ziker is liye hum ziada krte hai takay un logo k muuh se niqaab hataye jin ko app RZ bolne per tulay huwe hai or her anay wali nasal ko Rasool k is nawase per maxalum ki inteha bata sakhe or yazeed laeen ka asal chahre dekha sakhe .
Sahaba per 750 ayat be suna dete
Ye mula jhuta hai wahi bukhari me hai kisi ne janaja kis ne padhaya
14:00 ya Hzrt Ali a.s ka Qawal hn....
قاتلین عثمان پر ہزار بار لانت لانت😢
Qalileen usman lanati zindabad
بنت رسول محمد صلى الله عليه واله وسلم کے جہنمی بت پرست بھگوڑے دشمنوں اور قات لین پر تمام مخلوق کی لعنت تاقیامت
حضرت عمر نے سیدہ فاطمہ ع کا گھر جلایا - اہلیسنت کتب (اردو) سے حوالاجات پیش خدمت ہیں
شہادت حضرت فاطمہ زہرا (س) کے بارے میں شیعہ اور اہل سنت کی تاریخ اور حدیث کی کتب روایات سے بھری پڑی ہیں۔ بعض جو حدیث اور تاریخ سے آگاہی نہیں رکھتے انھوں نے اپنی لاعلمی کی وجہ سے اس یقینی واقعے کے بارے میں تردید کا اظہار کیا ہے۔ اسی وجہ سے ہم اس عظیم مصیبت کو اہل سنت کی معتبر کتب سے بیان کرتے ہیں، تا کہ حقیقت کو قبول نہ کرنے والوں پر اتمام حجت اور حقیقت کو قبول کرنے والوں کے ہاتھ میں واضح دلائل آ سکیں
قال رسول اللَّه (ص): … فتكون اوّل من یلحقنی من اهل بیتی فتقدم علی محزونة مكروبة مغمومة مقتولة
میری بیٹی فاطمہ میرے اہل بیت میں سے سب سے پہلے مجھ سے آ کر ملے گی، اور وہ اس حالت میں میرے پاس آئے گی کہ وہ بہت غمگین، دکھی اور مظلومانہ طور پر شہید کی گئی ہو گی۔
فرائد السمطین ج 2، ص 34
جب رسول خدا کے بعد ابوبکر کی بیعت کی گئی، تو علی (ع) اور زبیر اس بارے میں مشورہ کرنے کے لیے رسول خدا کی بیٹی حضرت فاطمہ کے پاس آئے۔ جب عمر ابن خطاب کو اس بات کا پتا چلا تو فاطمہ کے پاس آیا اور کہا: اے رسول خدا کی بیٹی! خدا کی قسم ہمارے نزدیک آپ کے والد سے بڑھ کر کوئی بندہ محبوب نہیں ہے اور انکے بعد ہمارے نزدیک آپ محبوب ترین ہو ! اور خدا کی قسم اس کے باوجود اگر وہ لوگ آپ کے پاس آ کر باتیں کریں گے تو، میں حکم دوں گا کہ اس گھر کو اور جو بھی اس گھر میں ہیں، آگ لگا کر جلا دیں۔
اسلم نے کہا کہ: جب عمر فاطمہ کے پاس سے واپس چلا گیا تو علی (ع) اور انکے ساتھی واپس گھر آئے تو، فاطمہ نے کہا کہ: کیا آپکو معلوم ہے کہ عمر میرے پاس آیا تھا اور اس نے خدا کی قسم کھائی ہے کہ اگر آپ ( ابوبکر کی بیعت کیے بغیر ) گھر واپس آئے تو گھر کو آپ لوگوں سمیت آگ لگا دوں گا ؟ اور خدا کی قسم وہ اپنی قسم پر ضرور عمل کرے گا۔
كتاب المصنف، ج 7، ص 432، حدیث 37045، كتاب الفتن
حضرت فاطمہ کی وصیت حضرت ابو بکرعمر و عثمان میرے جنازے میں شریک نہ ہوں -
حضرت فاطمہ ع کی وصیت
حضرت ابو بکرعمر و عثمان میرے جنازے میں شریک نہ ہوں
اگر حضرت زہرا (س) ان سے راضی ہو گئیں تھیں، تو پھر انھوں نے کیوں حضرت علی کو وصیت کی کہ مجھے رات کو دفن کرنا اور فرمایا کہ انکو میرے جنازے میں نہ آنے دینا اور مجھ پر نماز بھی نہ پڑھنے دینا ؟؟؟
عبد الرزاق صنعانی نے لکھا ہے کہ:
عن بن جريج و عمرو بن دينار أن حسن بن محمد أخبره أن فاطمة بنت النبي صلي الله عليه و سلم دفنت بالليل قال فر بها علي من أبي بكر أن يصلي عليها كان بينهما شيء۔
حسن ابن محمد سے نقل ہوا ہے کہ اس نے کہا ہے کہ: رسول خدا کی بیٹی کو رات کو دفن کیا گیا تا کہ ابوبکر ان کے بدن پر نماز نہ پڑھ سکے، کیونکہ ان دونوں کے درمیان ناراضگی تھی۔( اسلیے خود فاطمہ زہرا نے اس بات کی وصیت کی تھی )
اور مزید لکھا ہے کہ
عن بن عيينة عن عمرو بن دينار عن حسن بن محمد مثله الا أنه قال اوصته بذلك.
حسن بن محمد سے پہلی والی روایت کی طرح کی ایک دوسری روایت نقل ہوئی ہے، لیکن اس روایت میں اس نے کہا ہے کہ: فاطمہ نے خود ہی رات کو دفن کرنے کے بارے میں وصیت کی تھی۔
الصنعاني، أبو بكر عبد الرزاق بن همام (متوفي211هـ)، المصنف، ج 3، ص 521، ح 6554 و ح 6555، تحقيق حبيب الرحمن الأعظمي، ناشر: المكتب الإسلامي - بيروت، الطبعة: الثانية،
محمد بن اسماعيل بخاري نے لکھا ہے کہ
وَ عَاشَتْ بَعْدَ النبي صلي الله عليه و سلم سِتَّةَ أَشْهُرٍ فلما تُوُفِّيَتْ دَفَنَهَا زَوْجُهَا عَلِيٌّ لَيْلًا و لم يُؤْذِنْ بها أَبَا بَكْرٍ وَ صَلَّي عليها،
رسول خدا کے بعد فاطمہ چھے ماہ تک زندہ رہیں اور جب وہ دنیا سے چلی گئیں تو انکے شوہر علی نے انکو رات کو دفن کیا اور ابوبکر کو اس واقعے کی بالکل خبر نہ دی اور خود ہی ان پر نماز پڑھی۔
البخاري الجعفي، محمد بن إسماعيل أبو عبد الله (متوفي256هـ)، صحيح البخاري، ج 4، ص 1549، ح3998، كتاب المغازي، باب غزوة خيبر، تحقيق د. مصطفي ديب البغا، ناشر: دار ابن كثير، اليمامة - بيروت، الطبعة: الثالثة، 1407 - 1987.
Mere Ali sa hai hi koi nhi alay umayad te shai hi koi nai
حضرت ابوذرغفاری فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ص کو حضرت علی سے کہتے سنا، کہ اے علی تم صدیقِ اکبر ہو اور تم فاروقِ اعظم ہو، تمہارے ذریعے ہی حق اور باطل میں فرق ہوگا۔
ریاض النضرہ فی مناقبِ العشرہ امام محب الدین الطبری طبع
دارالکتب العلمیۃ بیروت ج ۳،ص ۱۰۶
عباد بن عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ عَلِيٌّ أانَا عَبْدُ اللَّهِ و اأَخُو رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأانَا الصِّدِّيقُ الأَكْبَرُ لَا يَقُولُهَا بَعْدِي إلَّا کَذَّابٌ صَلَّيْتُ قَبْلَ النَّاسِ بِسَبْعِ سِنِينَ .
ترجمہ : عباد بن عبد اللہ سے روایت ہے جس نے کہا : علی علیہ السلام نے فرمایا : میں اللہ کا بندہ ہوں اور میں اللہ کے رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّم کا بھائی ہوں اور میں صدیق اکبر ہوں ، میں نے لوگوں سے سات سال پہلے نماز پڑھی ۔
(سنن ابن ماجة ، ج1 ، ص 44)(البداية والنهاية ، ج3 ، ص 26)(المستدرک ، حاکم نيشابوري ، ج3 ، ص 112،چشتی)(تلخيص المستدرک)(تاريخ طبري ، ج2 ، ص 56)(الکامل ، ابن الاثير ، ج2 ، ص 57)(فرائد السمطين ، حمويني ، ج 1 ص 248)(الخصائص ، نسائي ، ص 46)(تذكرة الخواص ، ابن جوزي ، ص 108)
عباد بن عبداللہ کہتے ہیں کہ میں نے علی کو کہتے سنا کہ
میں اللہ کا بندہ ہوں، رسول ص کا بھائی ہوں،۔
اور میں صدیقِ اکبر ہوں،
اور میرے بعد جو اس کا دعوئ کرے وہ جھوٹا ہے۔
امام حاکم کہتے ہیں کے یہ حدیث الشيخين کی شرط کے مطابق صحیح ہے۔
سنن ابن ماجہ کتاب ایمان مناقبِ صحابہ ج ۱ ص ۲۰۳ طبع بیروت
امام علی ع ہی صدیقِ اکبر و فاروقِ اعظم ہیں
جن کے ذریعے
اللہ نے حق و باطل کے درمیان فرق کو واضح کیا۔
افسوس
کیا صحابہ کرام علی علیہ السلام سے
شجاعت میں ذیادہ تھے
علم میں ذیادہ تھے
بھادری میں زیادہ تھے
اپنے آل کی قربانی دی دین اسلام کے لئے
دینی مسائل کو علی علیہ السلام سے زیادہ جانتے تھے
جواب ھوگا نہیں ؟؟؟؟
تو عقل کا تقاضا یہ ہے کہ جو جس چیز میں ماھر ھو اس کو اس جگہ پر رکھا جائے
افسوس کی بات ہے پھر بھی آپ علی علیہ السلام کو چوتھے نمبر پر مانتے ہیں کیوں
Min TU Sirf Quran ko Manta ho AUR kitabin Logo nay liki hin
ارے بھائی نی بات کردی سب کو نہیں بتانا اس پر تو لڑای ھورھی ھے قادری صاحب میں اور گیلانی صاحب میی
Kashti din main bhi chalti rehti hai leikn sitare sirf raat ko he nikalte hai 🤪
Hazrat Imam Hasan As pr hamare ma,baap nisar Munafeqat na failaao
Namaz mn All pak a.s pr Darood prrhte ho chhorr kr Namaz mukamil kr k dikhao wese prrhte huye pta ni kis kis ko Darood mn shamil krte ho Namaz mn b shamil kr k dikhao?
ہابیل اور قابیل کے درمیان جو مشاجرہ ہوا کیا فرماتے ہیں علماۓ اسلام بیچ اس مسئلہ کے۔ کیا یہ دونوں سگے بھائی اور پہلے نبی سے خونی رشتے کے ساتھ ساتھ صحابی ہونے کی وجہ سے دونوں جنت میں جائیں گے۔ اور ان میں سے قاتل کے متعلق اگر کوئی مسلمان سوۓِ ظن رکھتا ہے تو وہ گنہگار شمار ہو گا یا معاف کر دیا جاۓ گا۔
اور اسی طرح پسرانِ حضرت یعقوب کے درمیان جو مشاجرہ ہوا اُس کے متعلق مسلمانوں کو کیا رویہ رکھنا چاہیئے۔ کیا حضرت یوسف و برادرانِ یوسف دونوں کو ترازو کے ایک ہی پلڑے میں رکھنا ہے یا برادرانِ یوسف سے اظہارِ برأت کرنے سے اسلام کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہوتا۔
دراصل درجِ بالا دونوں واقعات قرآن میں درج ہونے کی وجہ سے جب کوئی مسلمان تلاوتِ قرآن کرتا ہے تو ان سے صرفِ نظر نہیں کر سکتا اور لاشعوری طور پر مختلف کرداروں کے متعلق کوئی نہ کوئی راۓ قائم کرنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔ بہتر ہے علماۓ کرام مشاجراتِ صحابہ کے ساتھ ساتھ قصصِ قرآن کے متعلق بھی اپنی راۓ کا اظہار کریں۔
Mula juth bol Raha he
Qibla Allah ne sahaba k Liye ayat pe beji k Kuch jahanum mei jaenge , ghalat bayani se kia sabit Karna chahte ho Kal logo ko haqiqat pata chalega Islam se hee dilbardashta honge
Agar mauviya ny hazrat Abu bakar se jung ki hoti ya unki bait na ki hoti toh yeh molvi mai daikhta kese mauviya ko defend karta
Nabi pak a.s ka frmane mubarik h k tumhare Darmeyan 2 cheezen chhorr kr ja ra hn wo kon c hn?
او بھائی جھوٹ ہے
Begherti ki intiha : shion ki motbar aur mustanad kitab JiLa uL Oyoon men Hazrat ALi R Z ki Shaadi ki PehLi raat ki manzar Kashi tehreer ki gai hey Jo ke sara sar toheen hey shia Aaj tak challenge ke bavujud bhi is gustakhi ka jawab NAHI de sakey kuda ra
Sharm kar molana tujhe allah maviya ke sath kare mujhe ali ke sath
Munkir e ahulbaiyat pr khuda ki laanat....
Hairat hai chori ki saza kai barai Mai app ki raay barai pahli chori ki saza finger katna
صحابہ ستاروں کے مانند ہیں یہ روایت ضعیف ھے
Zaeef kaisi hosakti hai ap log to keh to ho ki Quran k baad agr koi kitab hai to wo sahi bukari hai.. isi waja p to sahi naam rakha hai
بلکل لیکن قرآن ضعیف نہیں ہے
حضرت عمر نے سیدہ فاطمہ ع کا گھر جلایا - اہلیسنت کتب (اردو) سے حوالاجات پیش خدمت ہیں
شہادت حضرت فاطمہ زہرا (س) کے بارے میں شیعہ اور اہل سنت کی تاریخ اور حدیث کی کتب روایات سے بھری پڑی ہیں۔ بعض جو حدیث اور تاریخ سے آگاہی نہیں رکھتے انھوں نے اپنی لاعلمی کی وجہ سے اس یقینی واقعے کے بارے میں تردید کا اظہار کیا ہے۔ اسی وجہ سے ہم اس عظیم مصیبت کو اہل سنت کی معتبر کتب سے بیان کرتے ہیں، تا کہ حقیقت کو قبول نہ کرنے والوں پر اتمام حجت اور حقیقت کو قبول کرنے والوں کے ہاتھ میں واضح دلائل آ سکیں
قال رسول اللَّه (ص): … فتكون اوّل من یلحقنی من اهل بیتی فتقدم علی محزونة مكروبة مغمومة مقتولة
میری بیٹی فاطمہ میرے اہل بیت میں سے سب سے پہلے مجھ سے آ کر ملے گی، اور وہ اس حالت میں میرے پاس آئے گی کہ وہ بہت غمگین، دکھی اور مظلومانہ طور پر شہید کی گئی ہو گی۔
فرائد السمطین ج 2، ص 34
جب رسول خدا کے بعد ابوبکر کی بیعت کی گئی، تو علی (ع) اور زبیر اس بارے میں مشورہ کرنے کے لیے رسول خدا کی بیٹی حضرت فاطمہ کے پاس آئے۔ جب عمر ابن خطاب کو اس بات کا پتا چلا تو فاطمہ کے پاس آیا اور کہا: اے رسول خدا کی بیٹی! خدا کی قسم ہمارے نزدیک آپ کے والد سے بڑھ کر کوئی بندہ محبوب نہیں ہے اور انکے بعد ہمارے نزدیک آپ محبوب ترین ہو ! اور خدا کی قسم اس کے باوجود اگر وہ لوگ آپ کے پاس آ کر باتیں کریں گے تو، میں حکم دوں گا کہ اس گھر کو اور جو بھی اس گھر میں ہیں، آگ لگا کر جلا دیں۔
اسلم نے کہا کہ: جب عمر فاطمہ کے پاس سے واپس چلا گیا تو علی (ع) اور انکے ساتھی واپس گھر آئے تو، فاطمہ نے کہا کہ: کیا آپکو معلوم ہے کہ عمر میرے پاس آیا تھا اور اس نے خدا کی قسم کھائی ہے کہ اگر آپ ( ابوبکر کی بیعت کیے بغیر ) گھر واپس آئے تو گھر کو آپ لوگوں سمیت آگ لگا دوں گا ؟ اور خدا کی قسم وہ اپنی قسم پر ضرور عمل کرے گا۔
كتاب المصنف، ج 7، ص 432، حدیث 37045، كتاب الفتن
حضرت فاطمہ کی وصیت حضرت ابو بکرعمر و عثمان میرے جنازے میں شریک نہ ہوں -
حضرت فاطمہ ع کی وصیت
حضرت ابو بکرعمر و عثمان میرے جنازے میں شریک نہ ہوں
اگر حضرت زہرا (س) ان سے راضی ہو گئیں تھیں، تو پھر انھوں نے کیوں حضرت علی کو وصیت کی کہ مجھے رات کو دفن کرنا اور فرمایا کہ انکو میرے جنازے میں نہ آنے دینا اور مجھ پر نماز بھی نہ پڑھنے دینا ؟؟؟
عبد الرزاق صنعانی نے لکھا ہے کہ:
عن بن جريج و عمرو بن دينار أن حسن بن محمد أخبره أن فاطمة بنت النبي صلي الله عليه و سلم دفنت بالليل قال فر بها علي من أبي بكر أن يصلي عليها كان بينهما شيء۔
حسن ابن محمد سے نقل ہوا ہے کہ اس نے کہا ہے کہ: رسول خدا کی بیٹی کو رات کو دفن کیا گیا تا کہ ابوبکر ان کے بدن پر نماز نہ پڑھ سکے، کیونکہ ان دونوں کے درمیان ناراضگی تھی۔( اسلیے خود فاطمہ زہرا نے اس بات کی وصیت کی تھی )
اور مزید لکھا ہے کہ
عن بن عيينة عن عمرو بن دينار عن حسن بن محمد مثله الا أنه قال اوصته بذلك.
حسن بن محمد سے پہلی والی روایت کی طرح کی ایک دوسری روایت نقل ہوئی ہے، لیکن اس روایت میں اس نے کہا ہے کہ: فاطمہ نے خود ہی رات کو دفن کرنے کے بارے میں وصیت کی تھی۔
الصنعاني، أبو بكر عبد الرزاق بن همام (متوفي211هـ)، المصنف، ج 3، ص 521، ح 6554 و ح 6555، تحقيق حبيب الرحمن الأعظمي، ناشر: المكتب الإسلامي - بيروت، الطبعة: الثانية،
محمد بن اسماعيل بخاري نے لکھا ہے کہ
وَ عَاشَتْ بَعْدَ النبي صلي الله عليه و سلم سِتَّةَ أَشْهُرٍ فلما تُوُفِّيَتْ دَفَنَهَا زَوْجُهَا عَلِيٌّ لَيْلًا و لم يُؤْذِنْ بها أَبَا بَكْرٍ وَ صَلَّي عليها،
رسول خدا کے بعد فاطمہ چھے ماہ تک زندہ رہیں اور جب وہ دنیا سے چلی گئیں تو انکے شوہر علی نے انکو رات کو دفن کیا اور ابوبکر کو اس واقعے کی بالکل خبر نہ دی اور خود ہی ان پر نماز پڑھی۔
البخاري الجعفي، محمد بن إسماعيل أبو عبد الله (متوفي256هـ)، صحيح البخاري، ج 4، ص 1549، ح3998، كتاب المغازي، باب غزوة خيبر، تحقيق د. مصطفي ديب البغا، ناشر: دار ابن كثير، اليمامة - بيروت، الطبعة: الثالثة، 1407 - 1987.
Wa Alle hi wasalam kehte huye Maot prr jati h q?
2:56
حضرت ابو بکر نے جن صحابہ سے جنگ کی کیا وہ صحابہ نہی ٹھے
AIK SAHI RIWAYAT SHIA KITAB SE DIKHA DO KI FATIMA ZAHRA SWT KA JINAZA ABU BAKAR NE PADA HAI?
Bhai sihah Bukhari mai hai k Bibi na mola ko wasyat ki k Abu Bakr or usman or Umar nhii aae Mara janza mai or mola na rat ko Bibi pak ko dafn krdeya or Bibi na fadak k bad Abu Bakr sa bat he nhii ki
حضرت عمر نے سیدہ فاطمہ ع کا گھر جلایا - اہلیسنت کتب (اردو) سے حوالاجات پیش خدمت ہیں
شہادت حضرت فاطمہ زہرا (س) کے بارے میں شیعہ اور اہل سنت کی تاریخ اور حدیث کی کتب روایات سے بھری پڑی ہیں۔ بعض جو حدیث اور تاریخ سے آگاہی نہیں رکھتے انھوں نے اپنی لاعلمی کی وجہ سے اس یقینی واقعے کے بارے میں تردید کا اظہار کیا ہے۔ اسی وجہ سے ہم اس عظیم مصیبت کو اہل سنت کی معتبر کتب سے بیان کرتے ہیں، تا کہ حقیقت کو قبول نہ کرنے والوں پر اتمام حجت اور حقیقت کو قبول کرنے والوں کے ہاتھ میں واضح دلائل آ سکیں
قال رسول اللَّه (ص): … فتكون اوّل من یلحقنی من اهل بیتی فتقدم علی محزونة مكروبة مغمومة مقتولة
میری بیٹی فاطمہ میرے اہل بیت میں سے سب سے پہلے مجھ سے آ کر ملے گی، اور وہ اس حالت میں میرے پاس آئے گی کہ وہ بہت غمگین، دکھی اور مظلومانہ طور پر شہید کی گئی ہو گی۔
فرائد السمطین ج 2، ص 34
جب رسول خدا کے بعد ابوبکر کی بیعت کی گئی، تو علی (ع) اور زبیر اس بارے میں مشورہ کرنے کے لیے رسول خدا کی بیٹی حضرت فاطمہ کے پاس آئے۔ جب عمر ابن خطاب کو اس بات کا پتا چلا تو فاطمہ کے پاس آیا اور کہا: اے رسول خدا کی بیٹی! خدا کی قسم ہمارے نزدیک آپ کے والد سے بڑھ کر کوئی بندہ محبوب نہیں ہے اور انکے بعد ہمارے نزدیک آپ محبوب ترین ہو ! اور خدا کی قسم اس کے باوجود اگر وہ لوگ آپ کے پاس آ کر باتیں کریں گے تو، میں حکم دوں گا کہ اس گھر کو اور جو بھی اس گھر میں ہیں، آگ لگا کر جلا دیں۔
اسلم نے کہا کہ: جب عمر فاطمہ کے پاس سے واپس چلا گیا تو علی (ع) اور انکے ساتھی واپس گھر آئے تو، فاطمہ نے کہا کہ: کیا آپکو معلوم ہے کہ عمر میرے پاس آیا تھا اور اس نے خدا کی قسم کھائی ہے کہ اگر آپ ( ابوبکر کی بیعت کیے بغیر ) گھر واپس آئے تو گھر کو آپ لوگوں سمیت آگ لگا دوں گا ؟ اور خدا کی قسم وہ اپنی قسم پر ضرور عمل کرے گا۔
كتاب المصنف، ج 7، ص 432، حدیث 37045، كتاب الفتن
حضرت فاطمہ کی وصیت حضرت ابو بکرعمر و عثمان میرے جنازے میں شریک نہ ہوں -
حضرت فاطمہ ع کی وصیت
حضرت ابو بکرعمر و عثمان میرے جنازے میں شریک نہ ہوں
اگر حضرت زہرا (س) ان سے راضی ہو گئیں تھیں، تو پھر انھوں نے کیوں حضرت علی کو وصیت کی کہ مجھے رات کو دفن کرنا اور فرمایا کہ انکو میرے جنازے میں نہ آنے دینا اور مجھ پر نماز بھی نہ پڑھنے دینا ؟؟؟
عبد الرزاق صنعانی نے لکھا ہے کہ:
عن بن جريج و عمرو بن دينار أن حسن بن محمد أخبره أن فاطمة بنت النبي صلي الله عليه و سلم دفنت بالليل قال فر بها علي من أبي بكر أن يصلي عليها كان بينهما شيء۔
حسن ابن محمد سے نقل ہوا ہے کہ اس نے کہا ہے کہ: رسول خدا کی بیٹی کو رات کو دفن کیا گیا تا کہ ابوبکر ان کے بدن پر نماز نہ پڑھ سکے، کیونکہ ان دونوں کے درمیان ناراضگی تھی۔( اسلیے خود فاطمہ زہرا نے اس بات کی وصیت کی تھی )
اور مزید لکھا ہے کہ
عن بن عيينة عن عمرو بن دينار عن حسن بن محمد مثله الا أنه قال اوصته بذلك.
حسن بن محمد سے پہلی والی روایت کی طرح کی ایک دوسری روایت نقل ہوئی ہے، لیکن اس روایت میں اس نے کہا ہے کہ: فاطمہ نے خود ہی رات کو دفن کرنے کے بارے میں وصیت کی تھی۔
الصنعاني، أبو بكر عبد الرزاق بن همام (متوفي211هـ)، المصنف، ج 3، ص 521، ح 6554 و ح 6555، تحقيق حبيب الرحمن الأعظمي، ناشر: المكتب الإسلامي - بيروت، الطبعة: الثانية،
محمد بن اسماعيل بخاري نے لکھا ہے کہ
وَ عَاشَتْ بَعْدَ النبي صلي الله عليه و سلم سِتَّةَ أَشْهُرٍ فلما تُوُفِّيَتْ دَفَنَهَا زَوْجُهَا عَلِيٌّ لَيْلًا و لم يُؤْذِنْ بها أَبَا بَكْرٍ وَ صَلَّي عليها،
رسول خدا کے بعد فاطمہ چھے ماہ تک زندہ رہیں اور جب وہ دنیا سے چلی گئیں تو انکے شوہر علی نے انکو رات کو دفن کیا اور ابوبکر کو اس واقعے کی بالکل خبر نہ دی اور خود ہی ان پر نماز پڑھی۔
البخاري الجعفي، محمد بن إسماعيل أبو عبد الله (متوفي256هـ)، صحيح البخاري، ج 4، ص 1549، ح3998، كتاب المغازي، باب غزوة خيبر، تحقيق د. مصطفي ديب البغا، ناشر: دار ابن كثير، اليمامة - بيروت، الطبعة: الثالثة، 1407 - 1987.
😂