مِرا اک مشورہ ہے التجا نئیں تُو میرے پاس سے اس وقت جا نئیں کوئی دم چین پڑ جاتا مجھے بھی مگر میں خود سے دم بھر کو جدا نئیں سفر درپیش ہے اک بے مسافت مسافت ہو تو کوئی فاصلہ نئیں محبت کچھ نہ تھی جز بد ہواسی کہ وہ بندِ قبا ہم سے کھلا نئیں یہاں معنی کا بےصورت صلہ نئیں عجب کچھ میں نے سوچا ہے لکھا نئیں چلائے تیر تو کس کس نے لیکن میرا قاتل کوئی تیرے سوا نئیں بچھڑ کر جان تیرے آستاں سے لگایا جی بہت پر جی لگا نئیں ہمارا ایک ہی تو مدعا تھا ہمارا اور کوئی مدعا نئیں کبھی خود سے مکر جانے میں کیا ہے میں دستاویز پر لکھا ہوا نئیں میں خُود سے کچھ بھی کیوں منوا رہا ہوں میں یاں اپنی طرف بھیجا ہوا نئیں پتا ہے جانے کس کا، نام میرا مرا کوئی پتا میرا پتا نئیں ذرا بھی مجھ سے تم غافل نہ رہیو میں بے ہوشی میں بھی بے ماجرا نئیں ہیں اس قامت سوا بھی کتنے قامت پر اِک حالت ہے جو اس کے سوا نئیں محبت کچھ نہ تھی جُز بدحواسی کہ وہ بندِ قبا ہم سے کُھلا نئیں وہ خُوشبو مجھ سے بچھڑی تھی یہ کہہ کر منانا سب کو پر اب روٹھنا نئیں وہ ہجر و وصل تھا سب خواب در خواب وہ سارا ماجرا جو تھا وہ تھا نئیں جدائی اپنی بے روداد سی تھی کہ میں رویا نہ تھا اور پھر ہنسا نئیں بڑا بے آسرا پن ہے سو چپ رہ نہیں ہے یہ کوئی مژدہ خدا نئیں جون ایلیا
مِرا اک مشورہ ہے التجا نئیں تُو میرے پاس سے اس وقت جا نئیں کوئی دم چین پڑ جاتا مجھے بھی مگر میں خود سے دم بھر کو جدا نئیں سفر درپیش ہے اک بے مسافت مسافت ہو تو کوئی فاصلہ نئیں محبت کچھ نہ تھی جز بد ہواسی کہ وہ بندِ قبا ہم سے کھلا نئیں یہاں معنی کا بےصورت صلہ نئیں عجب کچھ میں نے سوچا ہے لکھا نئیں چلائے تیر تو کس کس نے لیکن میرا قاتل کوئی تیرے سوا نئیں بچھڑ کر جان تیرے آستاں سے لگایا جی بہت پر جی لگا نئیں ہمارا ایک ہی تو مدعا تھا ہمارا اور کوئی مدعا نئیں کبھی خود سے مکر جانے میں کیا ہے میں دستاویز پر لکھا ہوا نئیں میں خُود سے کچھ بھی کیوں منوا رہا ہوں میں یاں اپنی طرف بھیجا ہوا نئیں پتا ہے جانے کس کا، نام میرا مرا کوئی پتا میرا پتا نئیں ذرا بھی مجھ سے تم غافل نہ رہیو میں بے ہوشی میں بھی بے ماجرا نئیں ہیں اس قامت سوا بھی کتنے قامت پر اِک حالت ہے جو اس کے سوا نئیں محبت کچھ نہ تھی جُز بدحواسی کہ وہ بندِ قبا ہم سے کُھلا نئیں وہ خُوشبو مجھ سے بچھڑی تھی یہ کہہ کر منانا سب کو پر اب روٹھنا نئیں وہ ہجر و وصل تھا سب خواب در خواب وہ سارا ماجرا جو تھا وہ تھا نئیں جدائی اپنی بے روداد سی تھی کہ میں رویا نہ تھا اور پھر ہنسا نئیں بڑا بے آسرا پن ہے سو چپ رہ نہیں ہے یہ کوئی مژدہ خدا نئیں
مِرا اک مشورہ ہے التجا نئیں
تُو میرے پاس سے اس وقت جا نئیں
کوئی دم چین پڑ جاتا مجھے بھی
مگر میں خود سے دم بھر کو جدا نئیں
سفر درپیش ہے اک بے مسافت
مسافت ہو تو کوئی فاصلہ نئیں
محبت کچھ نہ تھی جز بد ہواسی
کہ وہ بندِ قبا ہم سے کھلا نئیں
یہاں معنی کا بےصورت صلہ نئیں
عجب کچھ میں نے سوچا ہے لکھا نئیں
چلائے تیر تو کس کس نے لیکن
میرا قاتل کوئی تیرے سوا نئیں
بچھڑ کر جان تیرے آستاں سے
لگایا جی بہت پر جی لگا نئیں
ہمارا ایک ہی تو مدعا تھا
ہمارا اور کوئی مدعا نئیں
کبھی خود سے مکر جانے میں کیا ہے
میں دستاویز پر لکھا ہوا نئیں
میں خُود سے کچھ بھی کیوں منوا رہا ہوں
میں یاں اپنی طرف بھیجا ہوا نئیں
پتا ہے جانے کس کا، نام میرا
مرا کوئی پتا میرا پتا نئیں
ذرا بھی مجھ سے تم غافل نہ رہیو
میں بے ہوشی میں بھی بے ماجرا نئیں
ہیں اس قامت سوا بھی کتنے قامت
پر اِک حالت ہے جو اس کے سوا نئیں
محبت کچھ نہ تھی جُز بدحواسی
کہ وہ بندِ قبا ہم سے کُھلا نئیں
وہ خُوشبو مجھ سے بچھڑی تھی یہ کہہ کر
منانا سب کو پر اب روٹھنا نئیں
وہ ہجر و وصل تھا سب خواب در خواب
وہ سارا ماجرا جو تھا وہ تھا نئیں
جدائی اپنی بے روداد سی تھی
کہ میں رویا نہ تھا اور پھر ہنسا نئیں
بڑا بے آسرا پن ہے سو چپ رہ
نہیں ہے یہ کوئی مژدہ خدا نئیں
جون ایلیا
Woh 😘😘
کیا بات ھے جون صاحب۔
مرزا غالب کی روح لوٹ کر جون ایلیا میں سرایت کر گئ ۔۔۔ شاعری کا واقعی لطف آ گیا
Haaaayee haaaye
Hue hain yun to shayar phir kayi....magar jaun sa phir koi huaa nahin......
Or na kabhi hoga
Lajab joun sahab 👌👌I really Miss you
Bohat azeem kaam kar rahay hain Khursheed Abdullah sahab!
محبت کچھ نہ تھی جز بد حواسی
کہ وہ بندِ قبا ہم سے کُھلا نئیں
really sir🙏 your collection best
Thanks
Mirza ghalib mohsin naqvi and jon elia is great love poet and my fvt
Wo saiyad bachcha aur shaikh ke saath !
Miyan, izzat hamaari jaa rahi hai.
God of words...
He saying my feeling
Bahut khoob
Junoon-e-Auliya
Jabardast
یہی سب کچھ تھا جس دم وہ یہاں تھا
چلے جانے پی اس کے جانے کیا نئیں
mera Channel check krain ... Poetry pasamd aye ge mai khud shayar hu
مِرا اک مشورہ ہے التجا نئیں
تُو میرے پاس سے اس وقت جا نئیں
کوئی دم چین پڑ جاتا مجھے بھی
مگر میں خود سے دم بھر کو جدا نئیں
سفر درپیش ہے اک بے مسافت
مسافت ہو تو کوئی فاصلہ نئیں
محبت کچھ نہ تھی جز بد ہواسی
کہ وہ بندِ قبا ہم سے کھلا نئیں
یہاں معنی کا بےصورت صلہ نئیں
عجب کچھ میں نے سوچا ہے لکھا نئیں
چلائے تیر تو کس کس نے لیکن
میرا قاتل کوئی تیرے سوا نئیں
بچھڑ کر جان تیرے آستاں سے
لگایا جی بہت پر جی لگا نئیں
ہمارا ایک ہی تو مدعا تھا
ہمارا اور کوئی مدعا نئیں
کبھی خود سے مکر جانے میں کیا ہے
میں دستاویز پر لکھا ہوا نئیں
میں خُود سے کچھ بھی کیوں منوا رہا ہوں
میں یاں اپنی طرف بھیجا ہوا نئیں
پتا ہے جانے کس کا، نام میرا
مرا کوئی پتا میرا پتا نئیں
ذرا بھی مجھ سے تم غافل نہ رہیو
میں بے ہوشی میں بھی بے ماجرا نئیں
ہیں اس قامت سوا بھی کتنے قامت
پر اِک حالت ہے جو اس کے سوا نئیں
محبت کچھ نہ تھی جُز بدحواسی
کہ وہ بندِ قبا ہم سے کُھلا نئیں
وہ خُوشبو مجھ سے بچھڑی تھی یہ کہہ کر
منانا سب کو پر اب روٹھنا نئیں
وہ ہجر و وصل تھا سب خواب در خواب
وہ سارا ماجرا جو تھا وہ تھا نئیں
جدائی اپنی بے روداد سی تھی
کہ میں رویا نہ تھا اور پھر ہنسا نئیں
بڑا بے آسرا پن ہے سو چپ رہ
نہیں ہے یہ کوئی مژدہ خدا نئیں